• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
31- بَاب فَرْضِ الْوُضُوءِ
۳۱- باب: وضو کی فرضیت کا بیان​


59- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < لا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ، وَلا صَلاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ >۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۰۴ (۱۳۹)، ق/الطھارۃ ۲ (۲۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲)، وقد أخرجہ: م/الطہارۃ۲ (۲۲۴)، حم (۵/۷۴، ۷۵)، دي/الطھارۃ ۲۱ (۷۱۳) (صحیح)

۵۹- ابو الملیح اپنے والد اسامۃ بن عمیر رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ چوری کے مال سے کوئی صدقہ قبول نہیں کرتا، اور نہ ہی بغیر وضو کے کوئی صلاۃ‘‘۔

60- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاةَ أَحَدِكُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۲(۱۳۵)، الحیل ۲ (۶۹۵۴)، م/الطھارۃ ۲ (۲۲۵)، ت/الطھارۃ ۵۶ (۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۱۸) (صحیح)

۶۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جب کوئی شخص بے وضو ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی نماز کو اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک کہ وہ وضو نہ کر لے“

61- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَقِيلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < مِفْتَاحُ الصَّلاةِ الطُّهُورُ وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ >۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۳ (۳)، ق/الطھارۃ ۳ (۲۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۲۳)، دي/الطھارۃ ۲۲ (۷۱۴) (حسن صحیح)

۶۱- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صلاۃ کی کنجی طہارت، اس کی تحریم تکبیر کہنا، اور تحلیل سلام پھیرنا ہے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تحریم سے مراد ان سارے افعال کو حرام کرنا ہے جنہیں اللہ تعالی نے صلاۃ میں حرام کیا ہے، اسی طرح تحلیل سے مراد ان سارے افعال کو حلال کرنا ہے جنہیں اللہ تعالی نے صلاۃ سے باہر حلال کیا ہے، یہ حدیث جس طرح اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ صلاۃ کا دروازہ بند ہے جسے انسان وضو کے بغیر کھول نہیں سکتا اسی طرح اس پر بھی دلالت کرتی ہے کہ اللہ اکبر کے علاوہ کسی اور دوسرے جملہ سے تکبیر تحریمہ نہیں ہو سکتی اور سلام کے علاوہ آدمی کسی اور چیز کے ذریعہ صلاۃ سے نکل نہیں سکتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
32- بَاب الرَّجُلِ يُجَدِّدُ الْوُضُوءَ مِنْ غَيْرِ حَدَثٍ
۳۲- باب: وضو ٹوٹے بغیر نیا وضو کرنے کا بیان​


62- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِءُ (ح) وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ، - قَالَ أَبودَاود: وَأَنَا لِحَدِيثِ ابْنِ يَحْيَى أَتْقَنُ -عَنْ غُطَيْفٍ - وَقَالَ مُحَمَّدٌ: عَنْ أَبِي غُطَيْفٍ الْهُذَلِيِّ- قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عُمَرَ فَلَمَّا نُودِيَ بِالظُّهْرِ تَوَضَّأَ فَصَلَّى، فَلَمَّا نُودِيَ بِالْعَصْرِ تَوَضَّأَ فَقُلْتُ لَهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < مَنْ تَوَضَّأَ عَلَى طُهْرٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ>.
قَالَ أبوداود: وَهَذَا حَدِيثُ مُسَدَّدٍ وَهُوَ أَتَمُّ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۴۴ (۵۹)، ق/الطھارۃ ۷۳ (۵۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۹۰) (ضعیف)

(اس سند میں عبد الرحمن ضعیف ہیں اور ابو غطیف مجہول ہیں)
۶۲- ابو غطیف ہذلی کہتے ہیں کہ میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا، جب ظہر کی اذان ہوئی تو آپ نے وضو کرکے صلاۃ پڑھی، پھر عصر کی اذان ہوئی تو دوبارہ وضو کیا، میں نے ان سے پوچھا (اب نیا وضو کرنے کا کیا سبب ہے؟) انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ’’جو شخص وضو پر وضو کرے گا اللہ اس کے لئے دس نیکیاں لکھے گا‘‘ ۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ مسدد کی روایت ہے اور یہ زیادہ مکمل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
33- بَاب مَا يُنَجِّسُ الْمَاءَ
۳۳- باب: جو چیزیں پانی کو ناپاک کر دیتی ہیں​


63- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَغَيْرُهُمْ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ، فَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ >.
قَالَ أَبودَاود: وَهَذَا لَفْظُ ابْنُ الْعَلاءِ، وَقَالَ عُثْمَانُ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ ابْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ الصَّوَابُ.
* تخريج: ن/الطھارۃ ۴۳ (۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۷۲)، وقد أخرجہ: ت/الطھارۃ ۵۰ (۳۶۷)، ق/الطھارۃ ۷۵ (۵۱۷، ۵۱۸)، دي/الطھارۃ ۵۵ (۷۵۸) (صحیح)

۶۳- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر جانور اور درندے آتے جاتے ہوں (اس میں سے پیتے اور اس میں پیشاب کرتے ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب پانی دو قلّہ ہو تو وہ نجاست کو دفع کر دے گا (یعنی نجاست اس پر غالب نہیں آئے گی)‘‘ ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ ابن العلاء کے الفاظ ہیں، عثمان اور حسن بن علی نے ’’محمد بن جعفر‘‘ کی جگہ ’’محمد بن عباد بن جعفر‘‘ کا ذکر کیا ہے، اور یہی درست ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جب پانی دو قلہ ہو تو وہ نجاست کے گرنے سے نجس نہیں ہو گا، (إلا یہ کہ اس کا رنگ، بو، اور مزہ بدل جائے) دو قلہ کی مقدار (۵۰۰) عراقی رطل ہے اور عراقی رطل (۹۰) مثقال کے برابر ہوتا ہے، انگریزی پیمانے سے دو قلہ کی مقدار تقریباً دو کوئنٹل کے برابرہے۔

4 6 - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ [يَعْنِي] ابْنَ زُرَيْعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ أَبُو كَامِلٍ: ابْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سُئِلَ عَنِ الْمَاءِ يَكُونُ فِي الْفَلاةِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: ت/ الطہارۃ ۵۰ (۶۷)، ق/الطہارۃ ۷۵ (۵۱۷، ۵۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۰۵) (حسن صحیح)

۶۴- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگل و بیابان میں موجود پانی کے بارے میں سوال کیا گیا، پھر سابقہ معنی کی حدیث بیان کی۔

65- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ فَإِنَّهُ لا يَنْجُسُ >.
قَالَ أَبو دَاود: حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَقَفَهُ عَنْ عَاصِمٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۰۵) (صحیح)

۶۵- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانی جب دو قلہ کے برابر ہو جائے تو وہ ناپاک نہیں ہو گا‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: حماد بن زید نے عاصم سے اس روایت کو موقوفا ًبیان کیا ہے (اوپر سند میں حماد بن سلمہ ہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
34- بَاب مَا جَاءَ فِي بِئْرِ بُضَاعَةَ
۳۴- باب: بضاعہ نامی کنویں کا بیان​


66- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ؟ -وَهِيَ بِئْرٌ يُطْرَحُ فِيهَا الْحِيَضُ وَلَحْمُ الْكِلابِ وَالنَّتْنُ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < الْمَاءُ طَهُورٌ لا يُنَجِّسُهُ شَيْئٌ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ رَافِعٍ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۴۹ (۶۶)، ن/المیاہ ۱ (۳۲۷، ۳۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۵، ۱۶، ۳۱، ۸۶) (صحیح)

۶۶- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: کیا ہم بئر بضاعہ کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں، جب کہ وہ ایسا کنواں ہے کہ اس میں حیض کے کپڑے، کتوں کے گوشت اور بدبو دار چیزیں ڈالی جاتی ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانی پاک ہے، اس کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: کچھ لوگوں نے عبد اللہ بن رافع کی جگہ عبد الرحمن بن رافع کہا ہے۔

67- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ وَعَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيَّانِ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَلِيطِ بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ الأَنْصَارِيِّ ثُمَّ الْعَدَوِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ يُقَالُ لَهُ: إِنَّهُ يُسْتَقَى لَكَ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ، وَهِيَ بِئْرٌ يُلْقَى فِيهَا لُحُومُ الْكِلابِ وَالْمَحَايِضُ وَعَذِرُ النَّاسِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < إِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ لايُنَجِّسُهُ شَيْئٌ >.
قَالَ أَبودَاود: وَسَمِعْت قُتَيْبَةَ بْنَ سَعِيدٍ قَالَ: سَأَلْتُ قَيِّمَ بِئْرِ بُضَاعَةَ عَنْ عُمْقِهَا، قَالَ: أَكْثَرُ مَا يَكُونُ فِيهَا [الْمَاءُ] إِلَى الْعَانَةِ، قُلْتُ: فَإِذَا نَقَصَ؟ قَالَ: دُونَ الْعَوْرَةِ.
قَالَ أَبو دَاود: وَقَدَّرْتُ أَنَا بِئْرَ بُضَاعَةَ بِرِدَائِي: مَدَدْتُهُ عَلَيْهَا، ثُمَّ ذَرَعْتُهُ، فَإِذَاعَرْضُهَا سِتَّةُ أَذْرُعٍ، وَسَأَلْتُ الَّذِي فَتَحَ لِي بَابَ الْبُسْتَانِ فَأَدْخَلَنِي [إِلَيْهِ] : هَلْ غُيِّرَ بِنَاؤُهَا عَمَّا كَانَتْ عَلَيْهِ؟ قَالَ: لا، وَرَأَيْتُ فِيهَا مَائً مُتَغَيِّرَ اللَّوْنِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۴۴) (صحیح)

۶۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت یہ فرماتے سنا جب کہ آپ سے پوچھا جا رہا تھا کہ بئر بضاعہ ۱؎ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پانی لایا جاتا ہے، حالانکہ وہ ایسا کنواں ہے کہ اس میں کتوں کے گوشت، حیض کے کپڑے، اور لوگوں کے پاخانے ڈالے جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانی پاک ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے قتیبہ بن سعید سے سنا وہ کہہ رہے تھے:میں نے بئر بضاعہ کے متولی سے اس کی گہرائی کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے جواب دیا: پانی جب زیادہ ہوتا ہے تو زیر ناف تک رہتا ہے، میں نے پوچھا: اور جب کم ہوتا ہے؟ تو انہوں نے جوابا کہا: تو ستر یعنی گھٹنے سے نیچے رہتا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے بئر بضاعہ کو اپنی چادر سے ناپا، چادر کو اس پر پھیلا دیا، پھر اسے اپنے ہاتھ سے ناپا، تو اس کا عرض (۶) ہاتھ نکلا، میں نے باغ والے سے پوچھا، جس نے باغ کا دروازہ کھول کر مجھے اندر داخل کیا: کیا بئر بضاعہ کی بناوٹ و شکل میں پہلے کی نسبت کچھ تبدیلی ہوئی ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ پانی کا رنگ بدلا ہوا تھا۔
وضاحت ۱؎ : بئر بضاعہ: مدینہ نبویہ میں مسجد نبوی سے جنوب مغرب میں واقع کنواں تھا، اس وقت یہ جگہ مسجد نبوی کی توسیع جدید میں مسجد کے اندر داخل ہو چکی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
35-بَاب الْمَاء لا يُجْنِبُ
۳۵- باب: غسل جنابت کا بچا ہوا پانی نجس نہیں ہوتا​


68- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي جَفْنَةٍ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لِيَتَوَضَّأَ مِنْهَا -أَوْ يَغْتَسِلَ- فَقَالَتْ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِنَّ الْمَاءَ لا يُجْنِبُ >۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۴۸ (۶۵)، ن/المیاہ (۳۲۶) بلفظ: ’’لا ینجسہ شيء‘‘، ق/الطھارۃ ۳۳ (۳۷۰، ۳۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۵، ۲۴۸، ۳۰۸، ۳۳۷)، دي/الطھارۃ ۵۷ (۷۶۱) (صحیح)

۶۸- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی نے ایک لگن سے (چلو سے پانی لے لے کر) غسل جنابت کیا، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس برتن میں بچے ہوئے پانی سے وضو یا غسل کرنے کے لئے تشریف لائے تو ام المؤمنین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ناپاک تھی (اور یہ غسلِ جنابت کا بچا ہوا پانی ہے)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانی ناپاک نہیں ہوتا‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی غسل جنابت کے بعد بچا ہوا پانی پاک ہوتا ہے اور اس میں چھینٹیں پڑنے سے اس کی پاکی متأثر نہیں ہوتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
36-بَاب الْبَوْلِ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ
۳۶- باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کے حکم کا بیان​


69- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < لا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۲۹)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۶۸ (۲۳۹)، م/الطھارۃ ۲۸ (۲۸۱، ۲۸۲)، ت/الطہارۃ ۵۱ (۶۸)، ن/الطھارۃ ۴۶ (۵۷)، ق/الطھارۃ ۲۵ (۳۴۳)، حم (۲/۳۱۶، ۳۴۶، ۳۶۲، ۴۶۴)، دي/الطھارۃ ۵۴ (۷۵۷) (صحیح)

۶۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کر ے پھر اس سے غسل کرے‘‘۔

70- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < لا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، وَلا يَغْتَسِلُ فِيهِ مِنَ الْجَنَابَةِ >۔
* تخريج: ق/الطہارۃ ۲۵ (۳۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۳۳) (حسن صحیح)

۷۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے اور نہ ہی اس میں جنابت کا غسل کرے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
37- بَاب الْوُضُوءِ بِسُؤْرِ الْكَلْبِ
۳۷- باب: کتے کے جھوٹے سے وضو کے حکم کا بیان​


71- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <طُهُورُ إِنَاءِ أَحَدِكُمْ إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ أَنْ يُغْسَلَ سَبْعَ مِرَارٍ أُولاهُنَّ بِتُرَابٍ >، قَالَ أَبودَاود : وَكَذَلِكَ قَالَ أَيُّوبُ وَحَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ عَنْ مُحَمَّدٍ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۲۸)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۳۳ (۱۷۲)، م/الطھارۃ ۲۷ (۲۷۹)، ت/الطھارۃ ۶۸ (۹۱)، ن/الطھارۃ ۵۱ (۶۳)، المیاہ ۶ (۳۳۴)، ۷ (۳۳۸)، ق/الطھارۃ ۳۱ (۳۶۳، ۳۶۴)، ط/الطھارۃ ۶، (۳۵)، حم (۲/۲۴۵، ۲۶۵، ۲۷۱،۳۱۴، ۳۶۰، ۴۲۴، ۴۲۷، ۴۴۰، ۴۸۰، ۴۸۲، ۵۰۸) (صحیح)

۷۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اس برتن کی پاکی یہ ہے کہ اس کو سات بار دھویا جائے، پہلی بار مٹی سے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: ایوب اور حبیب بن شہید نے بھی اسی طرح محمد سے روایت کی ہے ۔

72- حدثنا مسدد، حدثنا المعتمر-بن سليمان - وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ ابْنُ زَيْدٍ جَمِيعًا، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِمَعْنَاهُ، وَلَمْ يَرْفَعَاهُ، وَزَادَ: < وَإِذَا وَلَغَ الْهِرُّ غُسِلَ مَرَّةً >.
* تخريج: حدیث محمد بن عبید تفرد بہ أبو داود، تحفۃ الأشراف (۱۴۴۲۶)، وحدیث مسدد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۶۸ (۹۱)، تحفۃ الأشراف(۱۴۴۲۶،۱۴۴۵۱)، وقد أخرجہ:حم (۲/۴۸۹) (صحیح)

۷۲- محمد (ابن سیرین) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، لیکن ان دونوں (حماد بن زید اور معتمر) نے اس حدیث کو مرفوعاً نقل نہیں کیا ہے، اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ: ’’جب بلی کسی برتن میں منہ ڈال دے تو ایک بار دھویا جائے گا‘‘۔

73- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، السَّابِعَةَ بِالتُّرَابِ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَأَمَّا أَبُو صَالِحٍ وَأَبُو رَزِينٍ وَالأَعْرَجُ وَثَابِتٌ الأَحْنَفُ وَهَمَّامُ بْنُ مُنَبِّهٍ وَأَبُو السُّدِّيِّ عَبْدُالرَّحْمَنِ رَوَوْهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَلَمْ يَذْكُرُوا التُّرَابَ۔
* تخريج: ن/المیاہ ۷ (۳۳۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۹۵) (صحیح)
لكن قوله: ’’السابعة بالتراب‘‘ شاذ
(’’ساتویں بار مٹی‘‘ کے الفاظ شاذ ہیں)
۷۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ، ساتویں بار مٹی سے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو صالح ،ابو رزین، اعرج، ثابت احنف، ہمام بن منبہ اور ابو سدی عبدالرحمن نے بھی اسے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے لیکن ان لوگوں نے مٹی کا ذکر نہیں کیا ہے۔

74- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلابِ، ثُمَّ قَالَ: < مَا لَهُمْ وَلَهَا > فَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ وَفِي كَلْبِ الْغَنَمِ، وَقَالَ: < إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مِرَارٍ وَالثَّامِنَةُ عَفِّرُوهُ بِالتُّرَابِ > [ قَالَ أَبودَاود: وَهَكَذَا قَالَ ابْنُ مُغَفَّلٍ ]۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۲۷ (۲۸۰)، ن/الطھارۃ ۵۳ (۶۷) المیاہ ۷ (۳۳۷، ۳۳۸)، ق/الطھارۃ ۳۱ (۳۶۵)، الصیدا (۳۲۰۰، ۳۲۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۶۵)، وقد أخرجہ:حم (۴/۸۶، ۵/۵۶)، دي/الصید ۲ (۲۰۴۹) (صحیح)

۷۴- عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا پھر فرمایا: ’’لوگوں کو ان سے کیا سروکار؟‘‘ ۱ ؎ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتوں اور بکریوں کے نگراں کتوں کے پالنے کی اجازت دی، اور فرمایا: ’’جب کتا برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات بار دھوؤ اور آٹھویں بار مٹی سے مانجھو ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن مغفل نے ایسا ہی کہا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اس میں سابق حکم کی منسوخی اور کتوں کے قتل سے باز رہنے کی دلیل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
38- بَاب سُؤْرِ الْهِرَّةِ
۳۸- باب: بلی کے جھوٹے کے حکم کا بیان​


75- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حُمَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ -وَكَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ- أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ فَسَكَبَتْ لَهُ وَضُوئًا، فَجَائَتْ هِرَّةٌ فَشَرِبَتْ مِنْهُ، فَأَصْغَى لَهَا الإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ، قَالَتْ كَبْشَةُ: فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَتَعْجَبِينَ يَا ابْنَةَ أَخِي؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّهَا مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ >۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۶۹ (۹۲)، ن/الطھارۃ ۵۴ (۶۸)، ق/الطھارۃ ۳۲ (۳۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۱)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۳(۱۳)، حم (۵/۲۹۶، ۳۰۳، ۳۰۹)، دي/الطھارۃ ۵۸ (۷۶۳) (حسن صحیح)

۷۵- کبشۃ بنت کعب بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے -وہ ابن ابی قتادہ کے عقد میں تھیں- وہ کہتی ہیں: ابو قتادہ رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے، میں نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا، اتنے میں بلی آ کر اس میں سے پینے لگی، تو انہوں نے اس کے لئے پانی کا برتن ٹیڑھا کر دیا یہاں تک کہ اس نے پی لیا، کبشۃ کہتی ہیں: پھر ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے مجھ کو دیکھا کہ میں ان کی طرف (حیرت سے) دیکھ رہی ہوں تو آپ نے کہا: میری بھتیجی!کیا تم تعجب کرتی ہو؟ میں نے کہا: ہاں، ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’یہ نجس نہیں ہے، کیونکہ یہ تمہارے ارد گرد گھومنے والوں اور گھومنے والیوں میں سے ہے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی رات دن گھر میں رہتی ہے اس لئے پاک کر دی گئی ہے۔

76- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ التَّمَّارِ، عَنْ أُمِّهِ أَنَّ مَوْلاتَهَا أَرْسَلَتْهَا بِهَرِيسَةٍ إِلَى عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، فَوَجَدَتْهَا تُصَلِّي، فَأَشَارَتْ إِلَيَّ أَنْ ضَعِيْهَا، فَجَائَتْ هِرَّةٌ فَأَكَلَتْ مِنْهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَتْ أَكَلَتْ مِنْ حَيْثُ أَكَلَتِ الْهِرَّةُ، فَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّمَا هِيَ مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ > وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ بِفَضْلِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، تحفۃ الأشراف (۱۷۹۷۹) وقد أخرجہ: ق/الطھارۃ ۳۲ (۳۶۷) (صحیح)

۷۶- داود بن صالح بن دینار تمار اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی مالکن نے انہیں ہریسہ (ایک قسم کا کھانا) دے کر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا تو انہوں نے عائشہ کو صلاۃ پڑھتے ہوئے پایا، عائشہ نے مجھے کھانا رکھ دینے کا اشارہ کیا (میں نے کھانا رکھ دیا)، اتنے میں ایک بلی آ کر اس میں سے کچھ کھا گئی، جب ام المومنین عائشہ صلاۃ سے فارغ ہوئیں تو بلی نے جہاں سے کھایا تھا وہیں سے کھانے لگیں اور بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’یہ ناپاک نہیں ہے، کیونکہ یہ تمہارے پاس آنے جانے والوں میں سے ہے‘‘، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلی کے جھوٹے سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
39-بَاب الْوُضُوءِ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ
۳۹- باب: عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے کا بیان​


77- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ وَنَحْنُ جُنُبَانِ۔
* تخريج: خ/الحیض ۶ (۲۹۹)، ن/الغسل ۹ (۴۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۸۳)، وقد أخرجہ: ق/الطھارۃ ۳۵ (۳۷۶)، حم (۶/۱۷۱، ۲۶۵)، دي/الطھارۃ ۶۸ (۷۷۶) (صحیح)

۷۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے نہایا کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے۔

78- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ خَرَّبُوذَ، عَنْ أُمِّ صُبَيَّةَ الْجُهَنِيَّةِ قَالَت: اخْتَلَفَتْ يَدِي وَيَدُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْوُضُوءِ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۳۶ (۳۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۶۶، ۳۶۷) (حسن صحیح)

۷۸- ام صبیہ (خولہ بنت قیس) جہنیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ وضو کرتے وقت ایک ہی برتن میں باری باری پڑتے۔

79- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ (ح) وحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ يَتَوَضَّؤُوْنَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم .
قَالَ مُسَدَّدٌ: مِنَ الإِنَاءِ الْوَاحِدِ جَمِيعًا۔
* تخريج: حدیث مسدد تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۸۱)، وحدیث عبداللہ بن مسلمۃ، آخرجہ: خ/الوضوء ۴۳ (۱۹۳)، وليس فيه: ’’من الإناء الواحد‘‘، ن/الطھارۃ ۵۷ (۷۱) المیاہ ۱۰ (۳۴۱، ۳۴۳)، ق/الطھارۃ ۳۶ (۳۸۱)، ط/الطھارۃ ۳(۱۵)، حم (۲/۴، ۱۰۳)، تحفۃ الأشراف (۸۳۵۰) (صحیح)

۷۹- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مرد اورعورتیں ایک ہی برتن سے ایک ساتھ وضو کرتے تھے۔

80- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا نَتَوَضَّأُ نَحْنُ وَالنِّسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ، نُدْلِي فِيهِ أَيْدِيَنَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۱۱) (صحیح)

۸۰- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم اور عورتیں مل کر ایک برتن سے وضو کرتے، اور ہم اپنے ہاتھ اس میں (باری باری) ڈالتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
40- بَاب النَّهْيِ عَنْ ذَلِكَ
۴۰- باب: عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو اور غسل کرنے کی ممانعت کا بیان​


81- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ (ح) وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ، قَالَ: لَقِيتُ رَجُلا صَحِبَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَرْبَعَ سِنِينَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: < نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ تَغْتَسِلَ الْمَرْأَةُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ أَوْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَةِ >، زَادَ مُسَدَّدٌ: <وَلْيَغْتَرِفَا جَمِيعًا >۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۴۷ (۲۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۵۴، ۱۵۵۵۵) (صحیح)

۸۱- حمید حمیری کہتے ہیں کہ میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں اسی طرح چار سال تک رہنے کا موقع ملا تھا جیسے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے تھے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو مرد کے بچے ہوئے پانی سے اور مرد کوعورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے سے منع فرمایا ۔
مسدد نے اتنا اضا فہ کیا ہے: ’’چاہئے کہ دونوں ایک ساتھ لپ سے پانی لیں‘‘۔

82- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ -يَعْنِي الطَّيَالِسِيَّ- حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي حَاجِبٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو -وَهُوَ الأَقْرَعُ- أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ طَهُورِ الْمَرْأَةِ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۴۷ (۶۴)، ن/المیاہ ۱۱ (۳۴۴)، ق/الطھارۃ ۳۴ (۳۷۳)، (۳۷۴) ولفظه: ’’عبدالله بن سرجس‘‘، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۱۳، ۵/۶۶) (صحیح)

۸۲- حکم بن عمرو یعنی اقرع سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مرد اور عورت کے بچے ہوئے پانی سے پاکی حاصل کرنے کی ممانعت اور جواز سے متعلق روایات میں تطبیق کی ایک صورت یہ ہے کہ ممانعت کی روایتوں کو اس پانی پر محمول کیا جائے جو اعضاء کو دھوتے وقت گرا ہو، اور جواز کی روایتوں کو اس پانی پر جو برتن میں بچا ہو، دوسری صورت یہ ہے کہ ممانعت کی روایتوں کو نہی تنزیہی پر محمول کیا جائے۔
 
Top