• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21-بَاب الاسْتِنْجَاءِ بِالْحِجَارَةِ
۲۱-باب: پتھر سے استنجا کرنے کا بیان​


40- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قُرْطٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ فَلْيَذْهَبْ مَعَهُ بِثَلاثَةِ أَحْجَارٍ يَسْتَطِيبُ بِهِنَّ، فَإِنَّهَا تُجْزِءُ عَنْهُ >۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۴۰ (۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۰۸، ۱۳۳)، دي/الطھارۃ ۱۱ (۶۹۷) (حسن)

۴۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے لئے جائے تو تین پتھر اپنے ساتھ لے جائے، انہی سے استنجا کرے، یہ اس کے لئے کافی ہیں ‘‘۔

41- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خُزَيْمَةَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الاسْتِطَابَةِ فَقَالَ بِثَلاثَةِ أَحْجَارٍ لَيْسَ فِيهَا رَجِيعٌ۔
قَالَ أَبودَاود : كَذَا رَوَاهُ أَبُو أُسَامَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ [يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ]۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۱۶ (۳۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۱۳، ۲۱۴) (صحیح)

۴۱- خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استنجا کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’استنجا تین پتھروں سے کروجن میں گوبر نہ ہو‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں: اسے ابواسامہ اور ابن نمیر نے بھی ہشام بن عروہ سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب في الاسْتِبْرَاءِ
۲۲-باب: پاکی حاصل کرنے کا بیان​


42- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِءُ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَحْيَى التَّوْأَمُ (ح) وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْقُوبَ التَّوْأَمُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: بَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَامَ عُمَرُ خَلْفَهُ بِكُوزٍ مِنْ مَائٍ، فَقَالَ: < مَا هَذَا يَا عُمَرُ؟ > فَقَالَ: [هَذَا] مَائٌ تَتَوَضَّأُ بِهِ، قَالَ: < مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ وَلَوْ فَعَلْتُ لَكَانَتْ سُنَّةً >۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۲۰ (۳۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۵) (ضعیف)
(عبداللہ التوأم ضعیف ہیں، نیز سختیانی نے ان کی مخالفت کی ہے، سختیانی نے اس کو ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے دوسرے سیاق میں روایت کی ہے(مؤلف : اطعمہ، باب : ۱۱)، (ملاحظہ ہو:ضعیف ابی داود: ۱/۲۶)
۴۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، عمر رضی اللہ عنہ پانی کا ایک کوزہ (کلھڑ ) لے کر آپ کے پیچھے کھڑے ہوگئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ’’عمر ! یہ کیا چیز ہے ؟‘‘، عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : آپ کے وضو کا پانی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے ایسا حکم نہیں ہوا کہ جب بھی میں پیشاب کروں تو وضو کروں،اگر میں ایسا کروں تو یہ سنت (واجبہ)بن جائے گی‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب فِي الاسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ
۲۳-باب: پانی سے استنجا کرنے کا بیان​


43- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ -يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ- عَنْ خَالِدٍ -يَعْنِي الْحَذَّاءَ- عَنْ عَطَاءِ ابْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم دَخَلَ حَائِطًا وَمَعَهُ غُلامٌ مَعَهُ مِيضَأَةٌ وَهُوَ أَصْغَرُنَا، فَوَضَعَهَا عِنْدَ السِّدْرَةِ فَقَضَى حَاجَتَهُ فَخَرَجَ عَلَيْنَا وَقَدِ اسْتَنْجَى بِالْمَاءِ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۱۵ (۱۵۰)، ۱۶ (۱۵۱)، ۱۷ (۱۵۲)، ۵۶ (۲۱۷)، الصلاۃ ۹۳ (۵۰۰)، م/الطھارۃ ۲۱ (۲۷۰، ۲۷۱)، ن/الطھارۃ ۴۱ (۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۷۱) (صحیح)

۴۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ کے اندر تشریف لے گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک لڑکا تھا جس کے ساتھ ایک لوٹا تھا، وہ ہم میں سب سے کم عمر تھا، اس نے اسے بیر کے درخت کے پاس رکھ دیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حاجت سے فارغ ہوئے تو پانی سے استنجا کرکے ہما رے پاس آئے۔

44- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي أَهْلِ قُبَائٍ {فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا}، قَالَ: كَانُوا يَسْتَنْجُونَ بِالْمَاءِ فَنَزَلَتْ فِيهِمْ هَذِهِ الآيَةُ >۔
* تخريج: ت/التفسیر ۱۰ (۳۱۰۰)، ق/الطھارۃ ۲۸ (۳۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۰۹) (صحیح)

۴۴- ا بوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’آیت کریمہ{فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا} ۱؎ اہل قباء کی شان میں نازل ہوئی ہے ،وہ لوگ پانی سے استنجا کرتے تھے، انہیں کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی‘‘۔
وضاحت ۱؎ : ’’ اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وہ خوب پاک صاف ہونے کو پسند کرتے ہیں‘‘(التوبہ:۱۰۸)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24-بَاب الرَّجُلِ يَدْلُكُ يَدَهُ بِالأَرْضِ إِذَا اسْتَنْجَى
۲۴- باب: آدمی استنجا کے بعد ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر دھوئے​


45- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ وَهَذَا لَفْظُهُ (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ -يَعْنِي الْمُخَرَّمِيَّ- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَتَى الْخَلاءَ أَتَيْتُهُ بِمَائٍ فِي تَوْرٍ أَوْ رَكْوَةٍ فَاسْتَنْجَى.
قَالَ أَبو دَاود: فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ: < ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى الأَرْضِ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِإِنَائٍ آخَرَ فَتَوَضَّأَ >. قَالَ أَبو دَاود : وَحَدِيثُ الأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ أَتَمُّ۔
* تخريج: ق/الطہارۃ ۲۹ (۳۵۸)، ۶۱ (۴۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۸۶)، وقد أخرجہ: دي/الطھارۃ (۱۵/۷۰۳)، حم (۲/۳۱۱، ۴۵۴) (حسن)

۴۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانے کے لئے جاتے تو میں پیالے یا چھاگل میں پانی لے کر آپ کے پاس آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاکی حاصل کرتے ۔
ابو داود کہتے ہیں: وکیع کی روایت میں ہے: ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ زمین پر رگڑتے، پھر میں پانی کا دوسرا برتن آپ کے پاس لاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے وضو کرتے ‘‘۔ ابو داود کہتے ہیں: اسود بن عامر کی حدیث زیادہ کامل ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- بَاب السِّوَاكِ
۲۵- باب: مسواک کا بیان​


46- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ قَالَ : < لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ لأَمَرْتُهُمْ بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ وَبِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ>۔ * تخريج: م/الطھارۃ ۱۵ (۲۵۲)، ن/الطھارۃ ۷ (۷)، ق/الصلاۃ ۷ (۲۸۷)، ط/الطھارۃ ۳۲ (۱۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۷۳)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۸ (۸۸۷)، التمني ۹ (۷۲۴۰)، ت/الطہارۃ ۱۸(۲۲)، حم (۲/۲۴۵، ۲۵۰، ۳۹۹، ۴۰۰،۴۶۰، ۵۱۷، ۵۳۱ )، دي/الطھارۃ ۱۸ (۷۱۰) (صحیح)
۴۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر میں مومنوں پر دشوار نہ سمجھتا تو ان کو صلاۃ عشاء کو دیر سے پڑھنے، اور ہر صلاۃ کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا‘‘۔

47- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ >.
قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَرَأَيْتُ زَيْدًا يَجْلِسُ فِي الْمَسْجِدِ وَإِنَّ السِّوَاكَ مِنْ أُذُنِهِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْكَاتِبِ، فَكُلَّمَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ اسْتَاكَ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۱۸ (۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۶۶)، حم (۴/۱۱۶) (صحیح)
۴۷- زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ’’اگر میں اپنی امت پر دشواری محسوس نہ کرتا تو ہر صلاۃ کے وقت انہیں مسواک کرنے کا حکم دیتا‘‘۔
ابو سلمہ ( بن عبدالرحمن ) کہتے ہیں: میں نے زید بن خالد رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ صلاۃکے لئے مسجد میں بیٹھے رہتے اور مسواک ان کے کان پر ہوتی جیسے کاتب کے کان پر قلم لگا رہتا ہے ،جب صلاۃ کے لئے کھڑے ہوتے تو مسواک کرلیتے (پھر کان کے اوپر رکھ لیتے) ۔

48- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: أَرَأَيْتَ تَوَضُّؤَ ابْنِ عُمَرَ لِكُلِّ صَلاةٍ طَاهِرًا وَغَيْرَ طَاهِرٍ عَمَّ ذَاكَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَتْنِيهِ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي عَامِرٍ حَدَّثَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أُمِرَ بِالْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلاةٍ طَاهِرًا وَغَيْرَ طَاهِرٍ فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ أُمِرَ بِالسِّوَاكِ لِكُلِّ صَلاةٍ، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرَى أَنَّ بِهِ قُوَّةً فَكَانَ لايَدَعُ الْوُضُوءَ لِكُلِّ صَلاةٍ.
قَالَ أَبو دَاود: إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ رَوَاهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۲۵)، دي/الطھارۃ ۳ (۶۸۴)
(حسن)

۴۸- محمد بن یحییٰ بن حبا ن نے عبداللہ بن عبداللہ بن عمر سے کہا: آپ بتائیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ہر صلاۃ کے لئے وضو کرنے کا سبب (خواہ وہ با وضو ہوں یا بے وضو) کیا تھا؟ تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسماء بنت زید بن خطاب نے بیان کیا کہ عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر صلاۃکے لئے وضو کرنے کا حکم دیا گیا، خواہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو سے ہوں یا بے وضو، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ حکم دشوار ہوا ،تو آپ کو ہر صلاۃ کے لئے مسواک کا حکم دیاگیا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا خیال تھا کہ ان کے پاس (ہر صلاۃ کے لئے وضو کرنے کی ) قوت ہے ، اس لئے وہ کسی بھی صلاۃ کے لئے اسے چھوڑ تے نہیں تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26- بَاب كَيْفَ يَسْتَاكُ؟
۲۶-باب: مسواک کیسے کرے؟​


49- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ [مُسَدَّدٌ: قَالَ]: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَسْتَحْمِلُهُ فَرَأَيْتُهُ يَسْتَاكُ عَلَى لِسَانِهِ.
قَالَ أَبو دَاود: وَقَالَ سُلَيْمَانُ: قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ يَسْتَاكُ وَقَدْ وَضَعَ السِّوَاكَ عَلَى طَرَفِ لِسَانِهِ وَهُوَ يَقُولُ: <إِهْ إِهْ> يَعْنِي يَتَهَوَّعُ۔
قَالَ أَبودَاود: قَالَ مُسَدَّدٌ: فَكَانَ حَدِيثًا طَوِيلاوَلَكِنِّي اخْتَصَرْتُهُ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۷۳ (۲۴۴)، م/الطھارۃ ۱۵ (۲۵۴)، ن/الطھارۃ ۳ (۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۱۷) (صحیح)

۴۹- ابو موسیٰ (عبداللہ بن قیس) اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ( مسدد کی ر وایت میں ہے کہ) ہم سواری طلب کرنے کے لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان پر مسواک پھیر رہے ہیں ۔
ابوداود کہتے ہیں: اور سلیمان کی روایت میں ہے: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کررہے تھے، اور مسواک کو اپنی زبان کے کنارے پر رکھ کر فرماتے تھے ’’ اخ اخ‘‘ جیسے آپ قے کررہے ہوں ۔
ابوداود کہتے ہیں: مسدد نے کہا: حدیث لمبی تھی مگر میں نے اس کو مختصرکردیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27- بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَسْتَاكُ بِسِوَاكِ غَيْرِهِ
۲۷- باب: دوسرے کی مسواک استعمال کرنے کا بیان​


50- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْتَنُّ وَعِنْدَهُ رَجُلانِ أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الآخَرِ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فِي فَضْلِ السِّوَاكِ <أَنْ كَبِّرْ> أَعْطِ السِّوَاكَ أَكْبَرَهُمَا۔
قَالَ أَحْمَدُ -هُوَ ابْنُ حَزْمٍ-: قَالَ لَنَا أَبُو سَعِيدٍ - هُوَ ابْنُ الأَعْرَابِيِّ-: هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۳۲) (صحیح)

۵۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کررہے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی تھے، ان میں ایک دوسرے سے عمر میں بڑا تھا، اسی وقت اللہ نے مسواک کی فضیلت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل فرمائی اور حکم ہوا کہ آپ اپنی مسواک ان دونوں میں سے بڑے کو دے دیجیے ۔

51- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: بِأَيِّ شَيْئٍ كَانَ يَبْدَأُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ؟ قَالَتْ: بِالسِّوَاكِ۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۱۵ (۲۵۳)، ن/الطھارۃ ۸ (۸)، ق/الطھارۃ ۷ (۲۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۲، ۱۱۰، ۱۸۲، ۱۸۸) (صحیح)

۵۱- شریح کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو کس چیز سے ابتداء فرماتے ؟ فرمایا : مسواک سے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب غَسْلِ السِّوَاكِ
۲۸- باب: مسواک دھونے کا بیان​


52- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ الْكُوفِيُّ الْحَاسِبُ، حَدَّثَنِي كَثِيرٌ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْتَاكُ فَيُعْطِينِي السِّوَاكَ لأَغْسِلَهُ فَأَبْدَأُ بِهِ فَأَسْتَاكُ ثُمَّ أَغْسِلُهُ وَأَدْفَعُهُ إِلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۷۰) (حسن)

۵۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر کے مجھے دھو نے کے لئے دیتے تومیں خود اس سے مسواک شروع کر دیتی پھر اسے دھو کر آپ کو دے دیتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29-بَاب السِّوَاكِ مِنَ الْفِطْرَةِ
۲۹- باب: مسواک دین فطرت ہے​


53- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَالاسْتِنْشَاقُ بِالْمَاءِ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَنَتْفُ الإِبِطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ> يَعْنِي الاسْتِنْجَاءَ بِالْمَاءِ.
قَالَ زَكَرِيَّا: قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۱۶ (۲۶۱)، ت/الأدب ۱۴ (۲۷۵۷)، ن/الزینۃ ۱ (۵۰۴۳)، ق/الطھارۃ ۸ (۲۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۷) (صحیح)

۵۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دس چیزیں دین فطرت ۱؎ ہیں : ۱- مونچھیں کاٹنا، ۲- داڑھی بڑھانا، ۳- مسواک کرنا، ۴- ناک میں پانی ڈالنا، ۵- ناخن کاٹنا ، ۶- انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا ، ۷- بغل کے بال اکھیڑنا، ۸- ناف کے نیچے کے بال مونڈنا ۲؎ ، ۹ - پانی سے استنجا کرنا‘‘۔
زکریا کہتے ہیں: مصعب نے کہا: میں دسویں چیز بھول گیا، شاید کلّی کرنا ہو۔
وضاحت ۱؎ : اکثر علماء نے فطرت کی تفسیر سنت سے کی ہے ، گویا یہ خصلتیں انبیاء کی سنت ہیں جن کی اقتداء اور پیروی کا حکم اللہ تعالی نے ہمیں اپنے قول: {فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِه} میں دیا ہے ۔
وضاحت ۲؎ : مسلم کی ایک روایت کے مطابق چالیس دن سے زیادہ کی تاخیر اس میں درست نہیں ہے۔

54- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَدَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ مُوسَى: عَنْ أَبِيهِ، وقَالَ دَاوُدُ: عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <إِنَّ مِنَ الْفِطْرَةِ الْمَضْمَضَةَ وَالاسْتِنْشَاقَ > فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ، وَزَادَ: < وَالْخِتَانَ >، قَالَ: < وَالانْتِضَاحَ >، وَلَمْ يَذْكُرِ انْتِقَاصَ الْمَاءِ -يَعْنِي الاسْتِنْجَاءَ-.
قَالَ أَبودَاود: وَرُوِيَ نَحْوُهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَالَ: <خَمْسٌ كُلُّهَا فِي الرَّأْسِ> وَذَكَرَ فِيهَا الْفَرْقَ وَلَمْ يَذْكُرْ إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ.
قَالَ أَبو دَاود: وَرُوِيَ نَحْوُ حَدِيثِ حَمَّادٍ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ وَمُجَاهِدٍ، وَعَنْ بَكْرِ [بْنِ عَبْدِاللَّهِ] الْمُزَنِيِّ قَوْلُهُمْ: وَلَمْ يَذْكُرُوا إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ، وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِيهِ: < وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ >، وَعَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ نَحْوُهُ وَذَكَرَ إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ وَالْخِتَانَ۔
* تخريج: حدیث محمد بن عبداللہ ابن مریم تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۰۳، ۱۰۳۵۰)، وحدیث موسی بن إسماعیل قد أخرجہ: ق/الطھارۃ ۸ (۲۹۴)، حم (۴/۲۶۴) (حسن)

(ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی گذشتہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے،ورنہ خوداس کے اندر دوعلتیں ہیں: اس کاراوی ’’علی بن جدعان‘‘ ضعیف ہے اور سلمہ نے عماربن یاسر رضی اللہ عنہ سے حدیث نہیں سنی ہے، اور موسیٰ کی روایت کے مطابق تواس کے اندرارسال کی علت بھی ہے)

۵۴- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا فطرت میں سے ہے‘‘، پھر انہوں نے اسی جیسی حدیث ذکر کی، داڑھی چھوڑنے کا ذکر نہیں کیا، اس میں ختنہ کا اضافہ کیا ہے، نیز اس میں استنجا کے بعدلنگی پر پانی چھڑکنے کا ذکر ہے، اور پانی سے استنجا کرنے کاذکر نہیں کیا ہے۔
ابوداود کہتے ہیں:اسی طرح کی روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے، جس میں پانچ چیزیں ہیں ان میں سب کا تعلق سر سے ہے، اس میں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سر میں مانگ نکالنے کا ذکر کیا ہے، اور داڑھی چھوڑنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔
ابوداود کہتے ہیں : حماد کی حدیث کی طرح طلق بن حبیب ، مجاہد اور بکر بن عبداللہ المزنی سے ان سب کااپناقول مروی ہے، اس میں ان لو گوں نے بھی داڑھی چھوڑنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔
اور محمد بن عبد اللہ بن مریم کی روایت جسے انہوں نے ابو سلمہ سے، ابو سلمہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، ابو ہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں داڑھی چھوڑنے کا ذکر ہے۔
ابراہیم نخعی سے بھی اسی جیسی روایت مروی ہے اس میں انہوں نے داڑھی چھوڑنے اورختنہ کرنے کاذکرکیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30-بَاب السِّوَاكِ لِمَنْ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ
۳۰- باب: آدمی رات کو اٹھے تومسواک کرے​


55- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ وَحُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۷۳ (۲۴۵)، الجمعۃ ۸ (۸۸۹)، التھجد ۹ (۱۱۳۶)، م/الطھارۃ ۱۵ (۲۵۵)، ن/الطھارۃ ۲ (۲)، ق/الطھارۃ ۷ (۲۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۶)، حم (۵/۳۸۲، ۳۹۰، ۳۹۷)، دي/الطھارۃ ۲۰ (۷۱۲) (صحیح)

۵۵- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو اپنا منہ مسواک سے صاف کرتے تھے۔

56- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يُوضَعُ لَهُ وَضُوئُهُ وَسِوَاكُهُ فَإِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ تَخَلَّى ثُمَّ اسْتَاكَ.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۱۱)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۱۸ (۷۴۶)، ن/الافتتاح ۲۶۲ (۱۳۱۶)، قیام اللیل ۲(۱۶۰۲)، ۱۷(۱۶۴۲)، ۱۸(۱۶۵۲)، ۴۲(۱۷۱۹)، ۴۳ (۱۷۲۱، ۱۷۲۵)، ق/الإقامۃ ۱۲۳ (۱۱۹۰)، حم (۶/۴۴) (صحیح)

۵۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا پانی اور مسواک رکھ دی جاتی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھتے تو قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کرتے پھرمسواک کرتے ۔

57- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ،عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ لا يَرْقُدُ مِنْ لَيْلٍ وَلا نَهَارٍ فَيَسْتَيْقِظُ إِلا تَسَوَّكَ قَبْلَ أَنْ يَتَوَضَّأَ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۱۹)، حم (۶/۱۲۱، ۱۶۰) (حسن) دون قوله: ’’ولا نهار‘‘

۵۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی رات کو یا دن کو سو کراٹھتے تو وضو کرنے سے پہلے مسواک کرتے تھے۔

58- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ أَتَى طَهُورَهُ فَأَخَذَ سِوَاكَهُ فَاسْتَاكَ، ثُمَّ تَلا هَذِهِ الآيَاتِ: {إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ} حَتَّى قَارَبَ أَنْ يَخْتِمَ السُّورَةَ أَوْ خَتَمَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَأَتَى مُصَلاهُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى فِرَاشِهِ فَنَامَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى فِرَاشِهِ فَنَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى فِرَاشِهِ فَنَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَفَعَلَ مِثْل ذَلِكَ، كُلُّ ذَلِكَ يَسْتَاكُ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَوْتَرَ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ حُصَيْنٍ قَالَ: فَتَسَوَّكَ وَتَوَضَّأَ وَهُوَ يَقُولُ: {إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ} حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ۔
* تخريج: خ/العلم ۴۱ (۱۱۷)، الأذان ۵۷ (۶۹۷)، ۵۹ (۶۹۹)، ۷۹ (۷۲۸)، اللباس ۷۱ (۵۹۱۹)، م/المسافرین ۲۶ (۷۶۳)، ن/الإمامۃ ۲۱ (۸۰۳)، ۲۲ (۸۰۵)، الغسل ۲۹ (۴۴۱)، ق/الإقامۃ ۴۴ (۹۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۸۷)، وراجع حدیث رقم: (۱۳۵۳، ۱۳۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۵۲، ۲۸۵، ۲۸۷، ۳۴۱، ۳۴۷، ۳۵۴، ۳۵۷، ۳۶۰، ۳۶۵)، دي/الطہارۃ ۳ (۶۸۴) (صحیح)

۵۸- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گزاری، جب آپ نیند سے بیدار ہوئے تو اپنے وضو کے پانی کے پاس آئے، اپنی مسواک لے کر مسواک کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ{إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ} ۱؎ کی تلاوت کی یہاں تک کہ سورہ ختم کے قریب ہوگئی، یا ختم ہوگئی ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر اپنے مصلی پر آئے اور دو رکعت صلاۃ پڑھی، پھر واپس اپنے بستر پر جب تک اللہ نے چاہا جا کر سوئے رہے، پھر نیند سے بیدار ہوئے اور اسی طرح کیا (یعنی مسواک کرکے وضو کیا اور دو رکعت صلاۃ پڑھی) پھر اپنے بستر پر جا کر سوئے رہے، پھر نیند سے بیدار ہوئے، اور اسی طرح کیا، پھر اپنے بستر پر جا کر سوئے رہے اس کے بعد نیند سے بیدار ہوئے اور اسی طرح کیا، ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے، دو رکعت صلاۃ پڑھتے تھے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر پڑھی۔
ابوداود کہتے ہیں: اِسے ابن فضیل نے حصین سے روایت کی ہے، اس میں اس طرح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کی اور وضو کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم آیت کریمہ{إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ }پڑھ رہے تھے، یہاں تک کہ پوری سورہ ختم کردی۔
وضاحت ۱؎ : ’’آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیرمیں یقیناً عقل مندوں کے لئے نشانیاں ہیں‘‘ (سورۃ آل عمران : ۱۹۰)
 
Top