• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
69- بَاب فِي الدُّعَاءِ لِلْمَيِّتِ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ
۶۹-باب: میت کو قبر میں رکھنے کے وقت کی دعا کا بیان​


3213- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا وَضَعَ الْمَيِّتَ فِي الْقَبْرِ قَالَ: < بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ >، هَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۶۰)، وقد أخرجہ: ت/الجنائز ۵۴ (۱۰۴۶)، ق/الجنائز ۳۸ (۱۵۵۰)، حم (۲/۲۷، ۴۰، ۵۹، ۶۹، ۱۲۷) (صحیح)
۳۲۱۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب میت کو قبر میں رکھتے تو : ''بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم'' کہتے تھے،یہ الفا ظ مسلم بن ابرا ہیم کے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
70- بَاب الرَّجُلِ يَمُوتُ لَهُ قَرَابَةٌ مُشْرِكٌ
۷۰-باب: مسلمان کا مشرک رشتہ دار مر جائے تو کیا کرے؟​


3214- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلام قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم: إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ قَدْ مَاتَ، قَالَ: <اذْهَبْ فَوَارِ أَبَاكَ، ثُمَّ لا تُحْدِثَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي > فَذَهَبْتُ فَوَارَيْتُهُ وَجِئْتُهُ، فَأَمَرَنِي فَاغْتَسَلْتُ، وَدَعَا لِي۔
* تخريج: ن/الجنائز ۸۴ (۲۰۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۹۷، ۱۳۱) (صحیح)
۳۲۱۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا کہ آپ کا بو ڑھا گمرا ہ چچا مر گیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' جائو اور اپنے با پ کو گاڑ کر آئو، اور میرے پاس واپس آنے تک بیچ میں اور کچھ نہ کرنا''، تو میں گیا، اور انہیں مٹی میں دفنا کر آپ کے پاس آگیا، آپ ﷺ نے مجھے غسل کرنے کا حکم دیا تو میں نے غسل کیا، آپ ﷺ نے میرے لئے دعا فرمائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
71- بَاب فِي تَعْمِيقِ الْقَبْرِ
۷۱ -باب: قبرگہری کھو دنے کا بیان​


3215- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ [الْقَعْنَبِيُّ] أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُمْ عَنْ حُمَيْدٍ -يَعْنِي ابْنَ هِلالٍ- عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: جَائَتِ الأَنْصَارُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالُوا: أَصَابَنَا قَرْحٌ وَجَهْدٌ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: < احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا، وَاجْعَلُوا الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلاثَةَ فِي الْقَبْرِ > قِيلَ: فَأَيُّهُمْ يُقَدَّمُ؟ قَالَ: < أَكْثَرُهُمْ قُرْآنًا >، قَالَ: أُصِيبَ أَبِي يَوْمَئِذٍ، عَامِرٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ، أَوْ قَالَ: وَاحِدٌ ۔
* تخريج: ت/الجھاد ۳۳ (۱۷۱۳)، ن/الجنائز ۸۶ (۲۰۱۲)، ۸۷ (۲۰۱۳)،۹۰ (۲۰۱۷)، ۹۱ (۲۰۲۰)، ق/الجنائز ۴۱ (۱۵۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۳۱، ۱۸۶۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۹،۲۰) (صحیح)
۳۲۱۵- ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: غزوہ احد کے دن انصار رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم زخمی اور تھکے ہوئے ہیں آپ ہمیں کیسی قبر کھو دنے کا حکم دیتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا :'' کشا دہ قبر کھو دو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمی رکھو'' ، پوچھا گیا: آگے کسے رکھیں ؟فرمایا:'' جسے قرآن زیادہ یادہو''۔
ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے والد عامر رضی اللہ عنہ بھی اسی دن شہید ہوئے اور دو یا ایک آدمی کے سا تھ دفن ہوئے۔


3216- حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ -يَعْنِي الأَنْطَاكِيَّ- أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ -يَعْنِي الْفَزَارِيَّ- عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، زَادَ فِيهِ: < وَأَعْمِقُوا >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۳۱، ۱۸۶۷۶) (صحیح)
۳۲۱۶- اس سند سے بھی حمید بن ہلا ل سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ: ''خوب گہری کھودو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : قبر گہری کھودنے کا فائدہ یہ ہے کہ مردے کی عفونت زمین پر رہنے والوں پر اثر انداز نہیں ہوتی اور بدبو نہیں آتی ۔


3217-حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ -يَعْنِي ابْنَ هِلالٍ- عَنْ سَعْدِ ابْنِ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ بِهَذَا [الْحَدِيثِ]۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۲۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۳۱، ۱۸۶۷۶) (صحیح)
۳۲۱۷- سعد بن ہشام بن عامر سے یہی حدیث مر وی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
72- بَاب فِي تَسْوِيَةِ الْقَبْرِ
۷۲-باب: اونچی قبر کو برابر کر دینے کا بیان​


3218- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي هَيَّاجٍ الأَسَدِيِّ، قَالَ: بَعَثَنِي عَلِيٌّ، قَالَ [لِي]: أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ لاأَدَعَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلا سَوَّيْتُهُ، وَلا تِمْثَالا إِلا طَمَسْتُهُ۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۱ (۹۶۹)، ت/الجنائز ۵۶ (۱۰۴۹)، ن/الجنائز ۹۹ (۲۰۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۸۳)وقد أخرجہ: حم (۱/۹۶، ۸۹، ۱۱۱، ۱۲۸) (صحیح)
۳۲۱۸- ابو ہیاج حیان بن حصین اسدی کہتے ہیں: مجھے علی رضی اللہ عنہ نے بھیجا اور کہا کہ میں تمہیں اس کام پر بھیجتا ہوں جس پر مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے بھیجا تھا، وہ یہ کہ میں کسی اونچی قبر کو برابر کئے بغیر نہ چھوڑوں، اور کسی مجسمے کو ڈھائے بغیر نہ رہوں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مراد کسی ذی روح کا مجسمہ ہے، اس روایت سے قبر کو اونچا کرنے یا اس پر عمارت بنانے کی ممانعت نکلتی ہے۔


3219- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ حَدَّثَهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِرُودِسَ مِنْ أَرْضِ الرُّومِ، فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا، فَأَمَرَ فَضَالَةُ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا.
قَالَ أَبو دَاود: رُودِسُ جَزِيرَةٌ فِي الْبَحْرِ۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۱ (۹۶۸)، ن/الجنائز ۹۹ (۲۰۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۸، ۲۱) (صحیح)
۳۲۱۹- ابو علی ہمدانی کہتے ہیں:ہم سر زمین روم میں رودس ۱؎ میں فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے سا تھ تھے، وہاں ہمارا ایک سا تھی انتقال کر گیا تو فضا لہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں اس کی قبر کھو دنے کا حکم دیا، پھر وہ (دفن کے بعد) برابر کر دی گئی، پھر انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ اسے برا بر کر دینے کا حکم دیتے تھے ۔
ابو داود کہتے ہیں: رودس سمندر کے اندر ایک جزیرہ ہے۔
وضاحت ۱؎ : اسکندریہ کے سامنے ایک جزیرہ ہے۔


3220- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ هَانِئٍ، عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ: دَخَلَتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ: يَا أُمَّهْ، اكْشِفِي لِي عَنْ قَبْرِ النَّبِيِّ ﷺ وَصَاحِبَيْهِ رَضِي اللَّه عَنْهُمَا، فَكَشَفَتْ لِي عَنْ ثَلاثَةِ قُبُورٍ، لا مُشْرِفَةٍ وَلا لاطِئَةٍ، مَبْطُوحَةٍ بِبَطْحَاءِ الْعَرْصَةِ الْحَمْرَاءِ.
قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: يُقَالُ [إِنَّ] رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مُقَدَّمٌ، وَأَبُو بَكْرٍ عِنْدَ رَأْسِهِ، وَعُمَرُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ رَأْسُهُ عِنْدَ رِجْلَيْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۴۶) (ضعیف)
(اس کے راوی''عمرو بن عثمان '' مجہول الحال ہیں)
۳۲۲۰- قاسم کہتے ہیں:میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور عرض کیا: اے اماں!ـ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے دونوں سا تھیوں کی قبریں میرے لئے کھول دیجئے (میں ان کا دیدار کروں گا) تو انہوں نے میرے لئے تینوں قبریں کھول دیں، وہ قبریں نہ بہت بلند تھیں اور نہ ہی با لکل پست، زمین سے ملی ہوئی(با لشت با لشت بھر بلند تھیں) اور مدینہ کے ارد گر د کے میدان کی سرخ کنکریاں ان پر بچھی ہوئی تھیں ۔
ابو علی کہتے ہیں: کہا جا تا ہے رسول اللہ ﷺ آگے ہیں، اور ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے سر مبارک کے پاس ہیں، اور عمر رضی اللہ عنہ آپ کے قد موں کے پاس، عمر ؓ کا سر رسول اللہ ﷺ کے مبارک قدموں کے پاس ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
73- بَاب الاسْتِغْفَارِ عِنْدَ الْقَبْرِ لِلْمَيِّتِ (ِفي وَقْتِ الانْصِرَافِ)
۷۳-باب: قبر سے وا پسی کے وقت میت کے لئے استغفا ر کا بیان​


3221- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بحيرٍ، عَنْ هَانِئٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ [بْنِ عَفَّانَ] قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ وَقَفَ عَلَيْهِ فَقَالَ: < اسْتَغْفِرُوا لأَخِيكُمْ وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ؛ فَإِنَّهُ الآنَ يُسْأَلُ >.
قَالَ أَبو دَاود: بَحِيرٌ ابْنُ رَيْسَانَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۴۰) (صحیح)
۳۲۲۱- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب میت کے دفن سے فا رغ ہو تے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے :''اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لئے ثا بت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا''۔
ابو داود کہتے ہیں : بحیر سے بحیر بن ریسان مرا د ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
74- بَاب كَرَاهِيَةِ الذَّبْحِ عِنْدَ الْقَبْرِ
۷۴-باب: قبر کے پاس ذبح کرنامنع ہے​


3222- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < لا عَقْرَ فِي الإِسْلامِ >.
قَالَ عَبْدُالرَّزَّاقِ: كَانُوا يَعْقِرُونَ عِنْدَ الْقَبْرِ بَقَرَةً أَوْ شَاةً۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۹۷) (صحیح)
۳۲۲۲- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اسلام میں عقر نہیں ہے''۔
عبدالرزاق کہتے ہیں : لو گ زمانہء جاہلیت میں قبر کے پاس جا کر گائے بکری وغیرہ ذبح کیا کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : قبرکے پاس گائے بکری وغیرہ ذبح کرنا یہی عقر ہے، اسلام میں اس سے ممانعت ہوگئی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
75- بَاب الْمَيِّتِ يُصَلَّى عَلَى قَبْرِهِ بَعْدَ حِينٍ
۷۵-باب: بعد میں میت کی قبر پر صلاۃِ جنازہ پڑھنے کا بیان​


3223- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ ثُمَّ انْصَرَفَ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۷۲(۱۳۴۴)، والمناقب ۲۵ (۳۵۹۶)، والمغازی ۱۷ (۴۰۴۲)، ۲۷ (۴۰۸۵)، والرقاق ۷ (۶۴۲۶)، ۵۳ (۶۵۹۰)، م/الفضائل ۹ (۲۲۹۶)، ن/الجنائز ۶۱ (۱۹۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۴۹، ۱۵۳، ۱۵۴) (صحیح)
۳۲۲۳- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن مدینہ سے نکلے اور اہل احد پر اپنے جنازے کی صلاۃ کی طرح صلاۃ پڑھی،پھر لوٹے۔


3224- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِي سِنِينَ كَالْمُوَدِّعِ لِلأَحْيَاءِ وَالأَمْوَاتِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۵۶) (صحیح)
۳۲۲۴- اس سند سے بھی یز ید بن حبیب سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے شہداء احدپر آٹھ سال بعد صلاۃِ جنازہ پڑھی، یہ ایسی صلاۃ تھی جیسے کوئی زندوں ا ور مردوں کو وداع کرتے ہوئے پڑھے (درد وسوز میں ڈوبی ہوئی) ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : گویا یہ آخر دعاء تھی اس لئے کہ غزوہ احد ۳ ھ؁ میں ہوا، اور اس کے آٹھ برس بعد آپ ﷺ کی وفات ہوئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
77- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ الْقُعُودِ عَلَى الْقَبْرِ
۷۷-باب: قبر پر بیٹھنے کی ممانعت کا بیان​


3228- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ [بْنُ أَبِي صَالِحٍ] عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < لأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۳۸)، وقد أخرجہ: م/الجنائز ۳۳ (۹۷۱)، ن/الجنائز ۱۰۵ (۲۰۴۶)، ق/الجنائز ۴۵ (۱۵۶۶)، حم (۲/۳۱۱، ۳۸۹، ۴۴۴، ۵۲۸) (صحیح)
۳۲۲۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''تم میں سے کسی شخص کا آگ کے شعلہ پر بیٹھنا، اور اس سے کپڑے کو جلا کر آگ کا اس کے جسم کی کھال تک پہنچ جانا اس کے لئے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ قبر پر بیٹھے''۔


3229- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ -يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ- عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ قَالَ: سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الأَسْقَعِ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < لا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ وَلا تُصَلُّوا إِلَيْهَا >۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۳ (۹۷۲)، ت/الجنائز ۵۷ (۱۰۵۰)، ن/القبلۃ ۱۱ (۷۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۵) (صحیح)
۳۲۲۹- واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو مر ثدغنوی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''قبروں پر نہ بیٹھو، اور نہ ان کی طرف منہ کر کے صلاۃ پڑھو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
78- بَاب الْمَشْيِ فِي النَّعْلِ بَيْنَ الْقُبُورِ
۷۸-باب: قبروں کے درمیان جو تا پہن کر چلنے کا بیان​


3230- حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ السَّدُوسِيِّ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ بَشِيرٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ -وَكَانَ اسْمُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ زَحْمَ بْنُ مَعْبَدٍ، فَهَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < مَا اسْمُكَ؟ > قَالَ: زَحْمٌ، قَالَ: < بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ >- قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: < لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلاءِ خَيْرًا كَثِيرًا > ثَلاثًا، ثُمَّ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ: < لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلاءِ خَيْرًا كَثِيرًا > وَحَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ نَظْرَةٌ فَإِذَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي الْقُبُورِ عَلَيْهِ نَعْلانِ فَقَالَ: < يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ، وَيْحَكَ! أَلْقِ سِبْتِيَّتَيْكَ > فَنَظَرَ الرَّجُلُ، فَلَمَّا عَرَفَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ خَلَعَهُمَا فَرَمَى بِهِمَا۔
* تخريج: ن/الجنائز ۱۰۷ (۲۰۵۰)، ق/الجنائز ۴۶ (۱۵۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۳، ۸۴، ۲۲۴) (حسن)
۳۲۳۰- رسول اللہ ﷺ کے غلام بشیر رضی اللہ عنہ (جن کانام زمانہ جاہلیت میں زحم بن معبد تھاوہ ہجرت کر کے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے ان سے پوچھا :''تمہاراکیانام ہے؟''، انہوں نے کہا: زحم، آپ ﷺ نے فرمایا: ''زحم نہیں بلکہ تم بشیر ہو'') کہتے ہیں: اسی اثناء میں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ کا گزر مشرکین کی قبروں پرسے ہوا، آپ ﷺ نے تین با ر فرمایا: ''یہ لو گ خیر کثیر (دین اسلام) سے پہلے گزر (مر) گئے''، پھر آپ ﷺ مسلمانوں کی قبروں پر سے گزرے تو آپ نے فرمایا:'' ان لوگوں نے خیر کثیر (بہت زیادہ بھلائی) حاصل کی ''، اچانک آپ ﷺ کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو جوتے پہنے قبروں کے درمیان چل رہا تھا آپ ﷺ نے فرمایا: '' اے جو تیوں والے !تجھ پر افسوس ہے، اپنی جو تیاں اتا ر دے''،اس آدمی نے (نظر اٹھا کر) دیکھا اور رسول اللہ ﷺ کو پہچانتے ہی انہیں اتار پھینکا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : غالباً یہ ہدایت جو تیوں میں نجاست لگی رہنے کی وجہ سے ہو گی کیوں کہ جوتیاں پہن کر قبروں کے درمیان سے گزرنے کے جواز پر اگلی حدیث دلالت کررہی ہے ۔


3231- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ -يَعْنِي ابْنَ عَطَاء- عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۶۷ (۱۳۳۸)، ۸۶ (۱۳۷۳)، م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۷۰)، ن/الجنائز ۱۰۸ (۲۰۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۲۶، ۲۳۳)، ویأتی ہذا الحدیث فی السنۃ (۴۷۵۱، ۵۷۵۲) (صحیح)
۳۲۳۱- انس رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:'' جب بندہ اپنی قبر میں رکھ دیاجاتا ہے اور اس کے سا تھی لوٹنے لگتے ہیں تو وہ ان کی جو تیوں کی آواز سنتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
79- بَاب( فِي) تَحْوِيلِ الْمَيِّتِ مِنْ مَوْضِعِهِ لِلأَمْرِ يَحْدُثُ
۷۹-باب: کسی ضرورت سے مردے کو قبر سے نکالنے کا بیان​


3232- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي مَسْلَمَةَ، عَن أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: دُفِنَ مَعَ أَبِي رَجُلٌ فَكَانَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ حَاجَةٌ، فَأَخْرَجْتُهُ بَعْدَسِتَّةِ أَشْهُرٍ، فَمَا أَنْكَرْتُ مِنْهُ شَيْئًا إِلا شُعَيْرَاتٍ كُنَّ فِي لِحْيَتِهِ مِمَّا يَلِي الأَرْضَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۱۰) (صحیح الإسناد)
۳۲۳۲- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے والد کے ساتھ ایک اور شخص کو دفن کیا گیا تھا تو میری یہ دلی تمنا تھی کہ میں ان کو الگ دفن کروں گاتومیں نے چھ مہینے بعد ان کو نکالا تو ان کی داڑھی کے چند با لوں کے سوا جو زمین سے لگے ہوئے تھے میں نے ان میں کوئی تبدیلی نہیں پائی۔
 
Top