50- بَاب الإِسْرَاعِ بِالْجَنَازَةِ
۵۰-باب: جنازہ کو جلدی لے جانے کا بیان
3181- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ، وَإِنْ تَكُ سِوَى ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۵۱ (۱۳۱۵)، م/الجنائز ۱۶ (۹۴۴)، ت/الجنائز ۳۰ (۱۰۱۵)، ن/الجنائز ۴۴ (۱۹۰۹)، ق/الجنائز ۱۵ (۱۴۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۴)، وقد أخرجہ: ط/الجنائز ۱۶ (۵۶)، حم (۲/۲۴۰) (صحیح)
۳۱۸۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جنازہ لے جانے میں جلدی کیا کروکیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے نیکی کی طرف پہنچانے میں جلدی کروگے اور اگر نیک نہیں ہے تو تم شر کو جلد اپنی گر دنوں سے اتا ر پھینکوگے‘‘۔
3182- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، وَكُنَّا نَمْشِي مَشْيًا خَفِيفًا، فَلَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ فَرَفَعَ سَوْطَهُ فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ نَرْمُلُ رَمَلا۔
* تخريج: ن/الجنائز ۴۴ (۱۹۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۶، ۳۷، ۳۸) (صحیح)
(اس واقعہ میں ’’ عثمان بن ابی العاص‘‘ کا نام وہم ہے، صحیح نام ’’عبدالرحمن بن سمرہ‘‘ ہے جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)
۳۱۸۲- عبدالرحمن کہتے ہیں کہ وہ عثمان بن ابو العاص کے جنازے میں تھے اور ہم دھیرے دھیر ے چل رہے تھے، اتنے میں ہم سے ابو بکرہ رضی اللہ عنہ آملے اور انہوں نے اپنا کوڑا لہرایا (ڈرانے کے لئے) اور کہا: ہم نے اپنے آپ کو دیکھا ہے اور ہم رسو ل اللہﷺ کے ساتھ تھے کہ ہم (جنازے لے کر) تیز چلا کرتے تھے۔
3183- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ (ح) وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عِيسَى -يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ- عَنْ عُيَيْنَةَ -بِهَذَا الْحَدِيثِ- قَالا: فِي جَنَازَةِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، وَقَالَ: فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ بَغْلَتَهُ وَأَهْوَى بِالسَّوْطِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۹۵) (صحیح) وھٰذا ھوالمحفوظ۔
۳۱۸۳- اس سند سے بھی عیینہ سے یہی حدیث مروی ہے،مگر اس میں خالد بن حارث اور عیسیٰ بن یوسف دونوں نے کہا ہے کہ یہ واقعہ عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے جنازہ کاہے نیزاس میں یہ بھی ہے کہ ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نے ان پر اپنا خچر دوڑایا اور کوڑے سے (جلدی) چلنے کا اشارہ کیا۔
3184- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَحْيَى الْمُجَبِّرِ -قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ يَحْيَى بْنُ عَبْدِاللَّهِ التَّيْمِيُّ- عَنْ أَبِي مَاجِدَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: سَأَلْنَا نَبِيَّنَا ﷺ عَنِ الْمَشْيِ مَعَ الْجَنَازَةِ فَقَالَ: < مَا دُونَ الْخَبَبِ إِنْ يَكُنْ خَيْرًا تَعَجَّلَ إِلَيْهِ وَإِنْ يَكُنْ غَيْرَ ذَلِكَ فَبُعْدًا لأَهْلِ النَّارِ، وَالْجَنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ وَلا تُتْبَعُ لَيْسَ مَعَهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا >.
[قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ ضَعِيفٌ، هُوَ يَحْيَى بْنُ عَبْدِاللَّهِ، وَهُوَ يَحْيَى الْجَابِرُ.
قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا كُوفِيٌّ، وَأَبُو مَاجِدَةَ بَصْرِيٌّ.
قَالَ أَبو دَاود: أَبُو مَاجِدَةَ هَذَا لا يُعْرَفُ]۔
* تخريج: ت/الجنائز ۲۷ (۱۰۱۱)، ق/الجنائز ۱۶ (۱۴۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۷۸، ۳۹۴، ۴۱۵، ۴۱۹، ۴۳۲) (ضعیف)
(اس کے راوی’’ یحییٰ الجابر‘‘ لین الحدیث، اور ابوماجدۃ ‘‘ مجہول ہیں،واضح رہے کہ ابوماجد ، کو ابوماجدہ نیز ابن ماجدہ کہاجاتاہے)
۳۱۸۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے اپنی نبی اکرم ﷺ سے جنازے کے ساتھ چلنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا :
’’خَبَبْ‘‘ ۱؎سے کچھ کم، اگر جنازہ نیک ہے تو وہ نیکی سے جلدی جا ملے گا، اور اگر نیک نہیں ہے تو اہل جہنم کا دور ہو جانا ہی بہتر ہے، جنازہ کی پیروی کی جائے گی (یعنی جنازہ آگے رہے گا اور لو گ اس کے پیچھے رہیں گے) اسے پیچھے نہیں رکھا جاسکتا، جو آگے رہے گا وہ جنازہ کے ساتھ نہیں سمجھا جائے گا‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:یحییٰ المجبّرضعیف ہیں اور یہی یحییٰ بن عبداللہ ہیں اور یہی یحییٰ الجابر ہیں، یہ کو فی ہیں اور ابو ماجدہ بصری ہیں، نیز ابو ماجدہ غیر معروف شخص ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : چال کی ایک قسم ہے۔