• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- باب فِيْمَنْ يَحْلِفُ كَاذِبا مُتَعَمِّدًا
۱۶-باب: جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانے والے کا بیان​


3275- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ ﷺ الطَّالِبَ الْبَيِّنَةَ، فَلَمْ تَكُنْ لَهُ بَيِّنَةٌ، فَاسْتَحْلَفَ الْمَطْلُوبَ فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < بَلَى، قَدْفَعَلْتَ، وَلَكِنْ [قَدْ] غُفِرَ لَكَ بِإِخْلاصِ قَوْلِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: يُرَادُ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ لَمْ يَأْمُرْهُ بِالْكَفَّارَةِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۳۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۵۳، ۲۸۸، ۲۹۶، ۳۲۲، ۲/۷۰) ویأتی ہذا الحدیث فی الأقضیۃ (۳۶۲۰) (صحیح)
۳۲۷۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دو آدمی اپنا جھگڑ ا لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے مدعی سے گواہ طلب کیا، اس کے پاس گواہ نہ تھا تو آپ ﷺ نے مد عی علیہ سے قسم کھانے کے لئے کہا، اس نے اس اللہ کی قسم کھائی جس کے سوا کوئی اور معبودبرحق نہیں ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' ہاں، تم نے کیا ہے ( یعنی جس کام کے نہ کرنے پر تم نے قسم کھائی ہے اسے کیا ہے ) لیکن تمہارے اخلاص کے سا تھ '' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' کہنے کی وجہ سے اللہ نے تجھے بخش دیا ہے ۱؎ ''۔
ابو داود کہتے ہیں : اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ آپ ﷺ نے اسے کفا رہ کا حکم نہیں دیا ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ کبائر اخلاص کے ساتھ کلمۂ توحید پڑھنے پر معاف کردیئے جاتے ہیں۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ یہ ایسا گناہ ہے جسے کفارہ مٹا نہیں سکتا اس کاکفارہ صرف توبہ ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ''خَمْسٌ لَيْسَ لَهُنَّ كَفَّاْرَةٌ: الشِّرْكُ بِاللهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ بِغَيْرِ حَقٍّ، وَبُهْتُ مُؤْمِنٍ، وَالفَرَاْرُ يَوْمَ الزَّحْفِ، وَيَمِيْنٌ صَاْبِرَةٌ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالاً بِغَيْرِ حَقٍّ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب الرَّجُلِ يُكَفِّرُ قَبْلَ أَنْ يَحْنَثَ
۱۷-باب: قسم تو ڑنے سے پہلے کفا رہ دینے کا بیان​


3276- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا غَيْلانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلاكَفَّرْتُ [عَنْ] يَمِينِي وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ >، أَوْ قَالَ: < إِلا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفَّرْتُ يَمِينِي >۔
* تخريج: خ/الخمس ۱۵ (۳۱۳۳)، المغازي ۷۴ (۴۳۸۵)، الصید ۲۶ (۵۵۱۷)، الأیمان ۱ (۶۶۲۱)، ۴ (۶۶۴۹)، ۱۸ (۶۶۸۰)، کفارات الأیمان ۹ (۶۷۱۸)، ۱۰ (۶۷۱۹)، التوحید ۵۶ (۷۵۵۵)، م/الأیمان ۳ (۱۶۴۹)، ن/الأیمان ۱۴ (۳۸۱۱)، ق/الکفارات ۷ (۲۱۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۸، ۴۰۱، ۴۰۴، ۴۱۸) (صحیح)
۳۲۷۶- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قسم اللہ کی میں کسی با ت کی قسم کھالوں اور پھر بھلا ئی اس کے خلا ف میں دیکھوں تو ان شا ء اللہ میں اپنی قسم تو ڑ کر کفا رہ دے دوں گا اور اسے اختیار کر لوں گا جس میں بھلا ئی ہوگی''، یا کہا: '' میں اسے اختیا ر کرلو ں گا جس میں بھلا ئی ہو گی اوراپنی قسم تو ڑ کر کفا رہ دے دوں گا''۔


3277- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ وَمَنْصُورٌ [يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ]، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ ﷺ : < يَا عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ! إِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفِّرْ يَمِينَكَ >.
قَالَ أَبو دَاود: سَمِعْت أَحْمَدَ يُرَخِّصُ فِيهَا الْكَفَّارَةَ قَبْلَ الْحِنْثِ۔
* تخريج: خ/الأیمان ۱ (۶۶۲۲)، کفارات الأیمان ۱۰ (۶۷۲۲)، الأحکام ۵ (۷۱۴۶)، ۶ (۷۱۴۷)، م/الأیمان ۳ (۱۶۵۲)، ت/الأیمان ۵ (۱۵۲۹)، ن/ آداب القضاۃ ۵ (۵۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۶۱، ۶۲، ۶۳)، دی/ النذور ۹ (۳۲۹۱) (صحیح)
۳۲۷۷- عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :''عبدالرحمن بن سمرہ! جب تم کسی بات پر قسم کھا لو پھر اس کے بجائے دوسری چیز کو اس سے بہتر پا ئو تو اسے اختیا ر کر لو جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو'' ۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد سے سنا ہے وہ قسم تو ڑنے سے پہلے کفا رہ دینے کو جائز سمجھتے تھے۔


3278- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ نَحْوَهُ، قَالَ: < فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ ثُمَّ ائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ >.
قَالَ أَبو دَاود: أَحَادِيثُ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ وَعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، رُوِيَ عَنْ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي بَعْضِ الرِّوَايَةِ الْحِنْثُ قَبْلَ الْكَفَّارَةِ وَفِي بَعْضِ الرِّوَايَةِ الْكَفَّارَةُ قَبْلَ الْحِنْثِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۹۵) (صحیح)
۳۲۷۸- اس سند سے بھی عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مر وی ہے اس میں ہے :''تو قسم کا کفا رہ ادا کرو پھر اس چیز کو اختیار کروجوبہتر ہے''۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو مو سی اشعری،عدی بن حا تم اور ابو ہریرہ e کی روایات جو اس مو ضو ع سے متعلق ہیں ان میں بعض میں ''الكَفَّاْرَةُ قَبْلَ الْحِنْثِ'' ہے اور بعض میں ''الْحِنْثُ قَبْلَ الْكَفَّاْرَةِ''ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب كَمِ الصَّاعُ فِي الْكَفَّارَةِ
۱۸-باب: قسم کے کفا رہ میں کو ن سا صا ع معتبر ہے؟​


3279- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ عِيَاضٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ حَرْمَلَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبٍ بِنْتِ ذُؤَيْبِ بْنِ قَيْسٍ الْمُزَنِيَّةِ، وَكَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْهُمْ مِنْ أَسْلَمَ، ثُمَّ كَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَخٍ لِصَفِيَّةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ ابْنُ حَرْمَلَةَ: فَوَهَبَتْ لَنَا أُمُّ حَبِيبٍ صَاعًا، حَدَّثَتْنَا عَنِ ابْنِ أَخِي صَفِيَّةَ عَنْ صَفِيَّةَ أَنَّهُ صَاعُ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ أَنَسٌ: فَجَرَّبْتُهُ، [أَوْ قَالَ: فَحَزَرْتُهُ] فَوَجَدْتُهُ مُدَّيْنِ وَنِصْفًا بِمُدِّ هِشَامٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۰۳) (ضعیف الإسناد)
۳۲۷۹- عبدالرحمن بن حرملہ کہتے ہیں کہ ام حبیب بنت ذئویب بن قیس مزنیہ قبیلہ بنو اسلم کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں پھر وہ اّم المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے کے نکاح میں آئیں، آپ نے ہم کو ایک صا ع ہبہ کیا، اورہم سے بیان کیا کہ ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے سے روایت ہے، اور انہوں نے ام المومنین صفیہ سے روایت کی ہے کہ ام المومنین کہتی ہیں کہ یہ نبی اکرم ﷺ کا صا ع ہے۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کو جا نچا یا کہا میں نے اس کا اندازہ کیا تو ہشام بن عبدالملک کے مد سے دو مد اور آدھے مد کے برا بر پا یا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ایک مد دو رطل کا ہو تا ہے تو ایک صا ع پا نچ رطل کا ہوا یہ صا ع حجازی کہلاتا ہے اور صاع عرا قی (۸) رطل کا ہو تا ہے یعنی (۴) مد کا۔


3280- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ أَبُو عُمَرَ، قَالَ: [كَانَ] عِنْدَنَا مَكُّوكٌ يُقَالُ لَهُ مَكُّوكُ خَالِدٍ، وَكَانَ كَيْلَجَتَيْنِ بِكَيْلَجَةِ هَارُونَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: صَاعُ خَالِدٍ صَاعُ هِشَامٍ، يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۳۵) (صحیح)
۳۲۸۰- محمد بن محمد بن خلا د ابو عمر کا بیان ہے کہ میرے پاس ایک مکو ک ۱؎ تھا اسے مکوک خالد کہا جا تا تھا، وہ ہارون کے کیلجہ(ایک پیمانہ ہے) سے دو کیلجہ کے برا بر تھا ۔
محمد کہتے ہیں: خالد کا صا ع ہشام یعنی ابن عبدا لملک کاصاع ہے ۔
وضاحت ۱؎ : ایک پیمانہ ہے۔


3281- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ أَبُو عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: لَمَّا وُلِّيَ خَالِدٌ الْقَسْرِيُّ أَضْعَفَ الصَّاعَ، فَصَارَ الصَّاعُ سِتَّةَ عَشَرَ رِطْلا.
قَالَ أبو دَاود: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ قَتَلَهُ الزِّنْجُ صَبْرًا، فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا، وَمَدَّ أَبُو دَاوُدَ يَدَهُ وَجَعَلَ بُطُونَ كَفَّيْهِ إِلَى الأَرْضِ، قَالَ: وَرَأَيْتُهُ فِي النَّوْمِ، فَقُلْتُ: مَا فَعَلَ اللَّهُ بِكَ؟ قَالَ أَدْخَلَنِي الْجَنَّةَ، فَقُلْتُ: فَلَمْ يَضُرَّكَ الْوَقْفُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۰۶) (صحیح)
۳۲۸۱- امیہ بن خالد کہتے ہیں: جب خالد قسری گو ر نر مقرر ہوئے تو انہوں نے صا ع کو دوچند کر دیا تو ایک صا ع (۱۶) رطل کا ہو گیا ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں :محمد بن محمد بن خلا د کو حبشیوں نے سامنے کھڑاکر کے قتل کر دیا تھا انہوں نے ہا تھ سے بتایا کہ اس طرح (یہ کہہ کر) ابوداود نے اپنا ہا تھ پھیلا یا، اور اپنے دونوں ہا تھوں کی ہتھیلیوں کے باطن کو زمین کی طرف کیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے ان کو خواب میں دیکھا تو ان سے پوچھا: اللہ تعالی نے آپ کے سا تھ کیا برتا ئو کیا؟ انہوں نے کہا : اللہ نے مجھے جنت میں داخل فرمادیا، تو میں نے کہا :پھر تو آپ کو حبشیوں کے سامنے کھڑا کر کے قتل کئے جا نے سے کچھ نقصان نہ پہنچا ۔
وضاحت ۱؎ : خالد قسری کا یہ عمل دلیل نہیں ہے، عراقی صاع(۸) رطل کا ہوتا ہے، حجازی نبوی صاع (۵)رطل کا ہوتا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب فِي الرَّقَبَةِ الْمُؤْمِنَةِ
۱۹-باب: مسلما ن لو نڈی کو ( کفا رہ میں) آزاد کر نے کا بیان​


3282- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ قَالَ: قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! جَارِيَةٌ لِي صَكَكْتُهَا صَكَّةً، فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقُلْتُ: أَفَلاأُعْتِقُهَا؟ قَالَ: < ائْتِنِي بِهَا > قَالَ: فَجِئْتُ بِهَا، قَالَ: < أَيْنَ اللَّهُ؟ > قَالَتْ: فِي السَّمَائِ، قَالَ: < مَنْ أَنَا؟ > قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: < أَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ > ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم :(۹۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۸) (صحیح)
۳۲۸۲- معاویہ بن حکم سلمی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول !میری ایک لونڈی ہے میں نے اسے ایک تھپّڑ مارا ہے، تو رسول ﷺ نے اس تھپّڑ کوعظیم جانا، تو میں نے عرض کیا :میں کیوں نہ اسے آزاد کردوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''اسے میرے پاس لے آئو ''، میں اسے لے کر گیا، آپ ﷺ نے پوچھا: ''اللہ کہا ں ہے ؟''، اس نے کہا :آسمان کے اوپر، آپ ﷺ نے (پھر) پوچھا: ''میں کو ن ہوں؟''، اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا :''اسے آزاد کر دو، یہ مومنہ ہے''۔


3283- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الشَّرِيدِ أَنَّ أُمَّهُ أَوْصَتْهُ أَنْ يَعْتِقَ عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، وَعِنْدِي جَارِيَةٌ سَوْدَائُ نُوبِيَّةٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
قَالَ أَبو دَاود: خَالِدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ أَرْسَلَهُ، لَمْ يَذْكُرِ الشَّرِيدَ۔
* تخريج: ن/الوصایا ۸ (۳۶۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۲۲، ۳۸۸، ۳۸۹)، دی/ النذور ۱۰ (۲۳۹۳) (حسن صحیح)
۳۲۸۳- شرید سے روایت ہے کہ ان کی والدہ نے انہیں اپنی طرف سے ایک مو منہ لو نڈی آزاد کر دینے کی وصیت کی تو وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا:اللہ کے رسول!میری والدہ نے مجھے وصیت کی ہے کہ میں ان کی طرف سے ایک مومنہ لو نڈی آزاد کر دوں، اور میرے پاس نو بہ ( حبش کے پاس ایک ریاست ہے) کی ایک کالی لونڈی ہے۔۔۔ پھر اوپر گزری ہوئی حدیث کی طرح ذکر کیا۔
ابو داود کہتے ہیں کہ خالد بن عبداللہ نے اس حدیث کو مرسلاً روایت کیا ہے، شرید کا ذکر نہیں کیا ہے۔


3284- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ ﷺ بِجَارِيَةٍ سَوْدَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ عَلَيَّ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَقَالَ لَهَا: < أَيْنَ اللَّهُ؟ > فَأَشَارَتْ إِلَى السَّمَائِ بِأُصْبُعِهَا، فَقَالَ لَهَا: < فَمَنْ أَنَا؟ > فَأَشَارَتْ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَإِلَى السَّمَائِ، يَعْنِي أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ: < أَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۹۱) (حسن لغیرہ)
(اس کے راوی''مسعود ی'' اخیر عمر میں مختلط ہوگئے تھے، اور ''یزید بن ہارون '' نے ان سے اختلاط کے بعد ہی روایت لی ہے لیکن معاویہ سلمی کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے ) (الصحیحۃ: ۳۱۶۱، تراجع الألباني: ۱۰۷)
۳۲۸۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک شخص ایک کالی لو نڈی لے کرآیا، اوراس نے عرض کیا: اﷲ کے رسول ! میرے ذمہ ایک مو منہ لو نڈی آزاد کر نا ہے، آپ ﷺ نے اس ( لو نڈی ) سے پوچھا:''اﷲ کہاں ہے؟''، تو اس نے اپنی انگلی سے آسمان کی طرف اشا رہ کیا ( یعنی آسمان کے اوپر ہے ) پھر آپ ﷺ نے اس سے پوچھا : ''میں کون ہوں؟''، تو اس نے نبی اکرم ﷺ اور آسمان کی طرف اشارہ کیا یعنی (یہ کہا )آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ ﷺ نے ( لو نڈی لے کرا ٓنے والے شخص سے ) کہا:'' اسے آزاد کر دو یہ مو منہ ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب الاسْتِثْنَاءِ فِي الْيَمِينِ بَعْدَ السُّكُوتِ
۲۰-باب: قسم کھاکر خاموش ہوجا نے کے بعد ان شاء اللہ کہنے کا بیان​


3285- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < وَاللَّه لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا >، ثُمَّ قَالَ: <إِنْ شَاءَ اللَّهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَقَدْ أَسْنَدَ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْنَدَهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ .
وَقَالَ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ شَرِيكٍ: ثُمَّ لَمْ يَغْزُهُمْ۔
* تخريج: تفردبہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۱۶) (ضعیف)
(البانی نے اسے صحیح ابی داود (۳۲۸۵) میں عن عکرمۃ مرسلا داخل کیاہے، ابن حبان نے مسند ابن عباس کو صحیح میں ذکر کیاہے ۴۳۴۳)
۳۲۸۵- عکرمہ کہتے ہیں کہ ر سول اللہﷺ نے فرمایا: ''قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا،قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا، قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا''، پھرکہا: ''ان شا ء اللہ(اگر اللہ نے چاہا) ''۔
ابو داود کہتے ہیں: اس روایت کو ایک نہیں کئی لوگوں نے شریک سے، شریک نے سماک سے،سماک نے عکرمہ سے، عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اور ابن عباس نے نبی اکرم ﷺ سے مسنداً بیان کیا ہے، اور ولید بن مسلم نے شریک سے روایت کیا ہے اس میں ہے:'' پھر آپ نے ان سے غزوہ نہیں کیا'' ۔


3286- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ يَرْفَعُهُ قَالَ: < وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا >، ثُمَّ قَالَ: < إِنْ شَاءَ اللَّهُ >، ثُمَّ قَالَ: <وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ >، ثُمَّ قَالَ: < وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا >، ثُمَّ سَكَتَ، ثُمَّ قَالَ: < إِنْ شَاءَ اللَّهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: زَادَ فِيهِ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ شَرِيكٍ: قَالَ: ثُمَّ لَمْ يَغْزُهُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۱۶) (ضعیف)
(عکرمۃ سے سماک کی روایت میں اضطراب ہے، نیز حدیث مرسل ہے کہ عکرمہ نے صحابی کا تذکر ہ نہیں کیا ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود ۳۲۸۶، والتلخیص الحبیر ۲۴۹۶)
۳۲۸۶- عکرمہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ''قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا''، پھر فرمایا:'' ان شا ء اللہ''، پھر فرمایا :''قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا ان شاء اللہ''، پھر فرمایا:''قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا''، پھر آپ خاموش رہے پھر فرمایا:'' ان شاء اللہ '' ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں کہ ولید بن مسلم نے شریک سے اپنی روایت میں اتنا اضا فہ کیا ہے: '' پھر آپ نے ان سے جہاد نہیں کیا''۔
وضاحت ۱؎ : اگر قسم میں '' ان شاء اللہ '' بدون توقف اور سکوت کہے تب قسم میں حانث ہونے سے کفارہ لازم نہیں آئے گا، ورنہ لازم آئے گا، جیسا کہ حدیث نمبر (۳۲۶۱) میں ہے، یہ حدیث ضعیف ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب النَّهْيِ عَنِ النُّذُورِ
۲۱-باب: نذر کی ممانعت کا بیان​


3287- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ [بْنُ عَبْدِالْحَمِيدِ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ]، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُرَّةَ - قَالَ عُثْمَانُ: الْهَمْدَانِيُّ - عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَنْهَى عَنِ النَّذْرِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَيَقُولُ: < لا يَرُدُّ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ >.
قَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < النَّذْرُ لا يَرُدُّ شَيْئًا >۔
* تخريج: خ/القدر ۶ (۶۶۰۸)، الأیمان ۲۶ (۶۶۹۳)، م/النذر ۲ (۱۶۳۹)، ن/الأیمان ۲۴ (۳۸۳۲، ۳۸۳۳)، ق/الکفارات ۱۵ (۲۱۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۶۱، ۸۶، ۱۱۸)، دی/النذور ۵ (۲۳۸۵) (صحیح)
۳۲۸۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نذر سے منع فرماتے تھے، اور فرما تے تھے کہ نذر تقدیر کے فیصلے کو کچھ بھی نہیں ٹالتی سوائے اس کے کہ اس سے بخیل ( کی جیب ) سے کچھ نکال لیا جا تا ہے۔
مسدّد کی روایت میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''نذر کسی چیز کو ٹالتی نہیں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نذر ماننے والے کو اس کی نذر سے کچھ بھی نفع یا نقصان نہیں پہنچتا کیونکہ نذر ماننے والے کے حق میں منجانب اللہ جو فیصلہ ہوچکا ہے اس میں اس کی نذر سے ذرہ برابر تبدیلی نہیں آسکتی، اس لئے یہ سوچ کر نذر نہ مانی جائے کہ اس سے مقدر شدہ امر میں کوئی تبدیلی آسکتی ہے ۔


3288- حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: قُرِءَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ: أَخْبَرَكُمُ ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ الْقَدَرَ بِشَيْئٍ لَمْ أَكُنْ قَدَّرْتُهُ لَهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ النَّذْرُ، الْقَدَرَ قَدَّرْتُهُ، يُسْتَخْرَجُ مِنَ الْبَخِيلِ، يُؤْتِي عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يُؤْتِي مِنْ قَبْلُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۵۷)، وقد أخرجہ: خ/الأیمان ۲۶ (۶۶۹۲)، م/النذر ۲ (۱۶۴۰)، ت/النذر ۱۰ (۱۵۳۸)، ن/الأیمان ۲۵ (۳۸۳۶)، ق/الکفارات ۱۵ (۲۱۲۳)، حم (۲/۲۳۵، ۲۴۲، ۳۰۱، ۳۱۴، ۴۱۲، ۴۶۳) (صحیح)
۳۲۸۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''(اللہ تعالیٰ کہتاہے:) نذر ابن آدم کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں لاسکتی جسے میں نے اس کے لئے مقدر نہ کیا ہو لیکن نذر اسے اس تقدیر سے ملا تی ہے جسے میں نے اس کے لئے لکھ دیا ہے، یہ بخیل سے وہ چیز نکال لیتی ہے جسے وہ اس نذر سے پہلے نہیں نکالتا ہے ( یعنی اپنی بخالت کے سبب صدقہ خیرات نہیں کرتاہے مگر نذر کی وجہ سے کر ڈالتا ہے)'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث قدسی ہے اگر چہ نبی اکرم ﷺ نے صراحۃً اسے اللہ کی طرف مرفوع نہیں کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب مَا جَاءَ فِي النَّذْرِ فِي الْمَعْصِيَةِ
۲۲-باب: معصیت(گنا ہ) کی نذر کے حکم کا بیان​


3289- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِىُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِالْمَلِكِ الأَيْلِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلا يَعْصِهِ >۔
* تخريج: خ/الأیمان ۲۸ (۶۶۹۶)، ۳۱ (۶۷۰۰)، ت/الأیمان ۲ (۱۵۲۶)، ن/الأیمان ۲۶ (۳۸۳۷)، ۲۷ (۳۸۳۸، ۳۸۳۹)، ق/الکفارات ۱۶ (۲۱۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۵۸)، وقد أخرجہ: ط/النذور ۴ (۸)، حم (۶/۳۶، ۴۱، ۲۲۴)، دي/النذور ۳ (۲۳۸۳) (صحیح)
۳۲۸۹- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو اللہ کی اطاعت کی نذر ما نے تو اللہ کی اطاعت کرے اور جو اللہ کی نا فرما نی کر نے کی نذر ما نے تو اس کی نافرما نی نہ کر ے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : گویا معصیت کی نذر نہیں پوری کی جائے گی کیونکہ یہ غیر مشروع ہے، لیکن کفارہ دیا جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب مَنْ رَأَى عَلَيْهِ كَفَّارَةً إِذَا كَانَ فِي مَعْصِيَةٍ
۲۳-باب: معصیت کی نذر نہ پوری کرنے پر کفا رہ کا بیان​


3290- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: <لا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ، وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ > ۔
* تخريج: ت/الأیمان ۲ (۱۵۲۴)، ن/الأیمان ۴۰ (۳۸۶۵-۳۸۶۹)، ق/الکفارات ۱۶ (۲۱۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۴۷) (صحیح)
۳۲۹۰- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' معصیت کی نذر نہیں ہے ( یعنی اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے) اور اس کا کفا رہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے''۔


3291- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِمَعْنَاهُ وَإِسْنَادِهِ.
[قَالَ أَبو دَاود: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ شَبُّوَيْهِ يَقُولُ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ -يَعْنِي فِي هَذَا الْحَدِيثِ-: حَدَّثَ أَبُو سَلَمَةَ، فَدَلَّ ذَلِكَ عَلَى أَنَّ الزُّهْرِيَّ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، و قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ: وَتَصْدِيقُ ذَلِك مَا حَدَّثَنَا أَيُّوبُ -يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ-.
قَالَ أَبو دَاود: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: أَفْسَدُوا عَلَيْنَا هَذَا الْحَدِيثَ، قِيلَ لَهُ: وَصَحَّ إِفْسَادُهُ عِنْدَكَ؟ [وَ] هَلْ رَوَاهُ غَيْرُ ابْنِ أَبِي أُوَيْسٍ؟ قَالَ: أَيُّوبُ كَانَ أَمْثَلَ مِنْهُ، يَعْنِي أَيُّوبَ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلالٍ، وَقَدْ رَوَاهُ أَيُّوبُ]۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۷۰) (صحیح)
۳۲۹۱- اس سند سے بھی ابن شہاب سے اسی مفہوم کی حدیث اسی طریق سے مروی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں : میں نے احمد بن شبّویہ کو کہتے سنا : ابن مبا رک نے کہا ہے (یعنی اس حدیث کے بارے میں)کہ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے، تو اس سے معلوم ہوا کہ زہری نے اسے ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے۔
احمد بن محمد کہتے ہیں: اس کی تصدیق وہ روایت کر رہی ہے جسے ہم سے ایوب یعنی ابن سلیمان نے بیان کیا ہے۔
ابوداود کہتے ہیں :ـ میں نے احمد بن حنبل کو کہتے ہو ئے سنا ہے کہ لوگوں نے اس حدیث کو ہم پر فاسد کردیا ہے، ان سے پوچھاگیا: کیا آپ کے نز دیک اس حدیث کا فاسد ہو نا صحیح ہے؟ اور کیا ابن اویس کے علاوہ کسی اور نے بھی اسے روایت کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایوب یعنی ایوب بن سلیمان بن بلال ان سے قوی و بہتر راوی ہیں اور اسے ایوب نے روایت کیا ہے۔


3292- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلالٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَتيِقٍ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ ابْنِ أَرْقَمَ أَنَّ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ >.
قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ: إِنَّمَا الْحَدِيثُ حَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَرَادَ أَنَّ سُلَيْمَانَ ابْنَ أَرْقَمَ وَهِمَ فِيهِ، وَحَمَلَهُ عَنْهُ الزُّهْرِيُّ، وَأَرْسَلَهُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رَحِمَهَا اللَّهُ!.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى بَقِيَّةُ عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِإِسْنَادِ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ مِثْلَهُ]۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۲۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۸۲) (صحیح بما قبلہ)
(اس سند میں ''سلیمان بن ارقم'' ضعیف راوی ہیں اس لئے پچھلی سند سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے )۔
۳۲۹۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' معصیت کی نذر نہیں ہے ( یعنی اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے) اور اس کا کفا رہ وہی ہے جو قسم کا کفا رہ ہے''۔
احمد بن محمد مر وزی کہتے ہیں: اصل حدیث علی بن مبا رک کی حدیث ہے جسے انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے انہوں نے محمد بن زبیر سے اورمحمد نے اپنے والد زبیر سے اور زبیر نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے اور عمران نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے۔
احمد کی مراد یہ ہے کہ سلیمان بن ارقم کو اس حدیث میں وہم ہو گیا ہے ان سے زہری نے لے کر اس کو مرسلاً ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔
ابوداود کہتے ہیں:بقیہ نے اوزاعی سے، اوزاعی نے یحییٰ سے، یحییٰ نے محمد بن زبیر سے علی بن مبارک کی سند سے اسی کے ہم مثل روایت کیا ہے۔


3293- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ [الْقَطَّانُ] قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ زَحْرٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ عَنْ أُخْتٍ لَهُ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ حَافِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ فَقَالَ: < مُرُوهَا فَلْتَخْتَمِرْ وَلْتَرْكَبْ، وَلْتَصُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ > ۔
* تخريج: ت/الأیمان ۱۶ (۱۵۴۴)، ن/الأیمان ۳۲ (۳۸۴۶)، ق/الکفارات ۲۰ (۲۱۳۴) (تحفۃ الأشراف: ۹۹۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۴۳، ۳/۱۴۵، ۱۴۷، ۱۴۹، ۱۵۱)، دي/النذور ۲ (۲۳۷۹) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عبیدا للہ بن زحر''سخت ضعیف ہیں اس میں '' صیام والی بات '' ضعیف ہے، باقی کے صحیح شواہد موجود ہیں )
۳۲۹۳- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے اپنی ایک بہن کے بارے میں پوچھا جس نے نذر ما نی تھی کہ وہ ننگے پیر اور ننگے سر حج کر ے گی، توآپ ﷺ نے فرمایا :'' اسے حکم دو کہ اپنا سر ڈھا نپ لے اور سواری پر سوار ہو اور (بطور کفارہ) تین دن کے صیام رکھے''۔


3294- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى ابْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ زَحْرٍ مَوْلًى لِبَنِي ضَمْرَةَ، وَكَانَ أَيَّمَا رَجُلٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الرُّعَيْنِيَّ أَخْبَرَهُ، بِإِسْنَادِ يَحْيَى وَمَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰) (ضعیف)
(عبید اللہ بن زخر کی وجہ سے یہ روایت بھی ضعیف ہے )
۳۲۹۴- عبدالرزاق کہتے ہیں:ہم سے ابن جریج نے بیان کیا ہے کہ یحییٰ بن سعید نے مجھے لکھا کہ مجھے بنوضمرہ کے غلام عبیداللہ بن زحر نے یا کوئی بھی رہے ہوں خبر دی کہ انہیں ابو سعید رعینی نے یحییٰ کی سند سے اسی مفہوم کی حدیث کی خبر دی ہے۔


3295- حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ -يَعْنِي أَنْ تَحُجَّ مَاشِيَةً- فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < إِنَّ اللَّهَ لا يَصْنَعُ بِشَقَاءِ أُخْتِكَ شَيْئًا، فَلْتَحُجَّ رَاكِبَةً، وَلْتُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۱۰، ۳۱۵) (ضعیف)
(اس کے راوی ''شریک القاضی '' حافظہ کے ضعیف ہیں، اور اس میں بھی کفارہ (بذریعہ صیام) کی بات منکر ہے )
۳۲۹۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرمﷺ کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری بہن نے پیدل حج کرنے کے لئے جانے کی نذر مانی ہے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالی تمہاری بہن کی سخت کوشی پر کچھ نہیں کرے گا ( یعنی اس مشقت کا کوئی ثوا ب نہ دے گا) اسے چاہئے کہ وہ سوار ہوکر حج کرے اور قسم کا کفارہ دے دے''۔


3296- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ ﷺ أَنْ تَرْكَبَ وَتُهْدِيَ هَدْيًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۹۷، ۱۹۱۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۹، ۲۵۲، ۳۱۱)، دي/النذور ۲ (۲۳۸۰) (صحیح)
۳۲۹۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عقبہ بن عا مر رضی اللہ عنہ کی بہن نے پیدل بیت اللہ جا نے کی نذر ما نی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے سواری سے جا نے اور ہدی ذبح کر نے کا حکم دیا ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہی اس نذر کا کفا رہ ہے۔


3297- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَمَّا بَلَغَهُ أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِيَةً، قَالَ: <إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ نَذْرِهَا، مُرْهَا فَلْتَرْكَبْ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ نَحْوَهُ، وَخَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ : (۳۲۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۹۷، ۱۹۱۲۱) (صحیح)
۳۲۹۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کو جب خبر ملی کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن نے پیدل حج کرنے کی نذر ما نی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالی اس کی نذر سے بے نیازہے، اسے کہو: سوارہوجائے'' ۔
ابو داود کہتے ہیں : اسے سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح اور خالد نے عکرمہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔


3298- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، بِمَعْنَى هِشَامٍ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْهَدْيَ، وَقَالَ فِيهِ: <مُرْ أُخْتَكَ فَلْتَرْكَبْ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ خَالِدٌ عَنْ عِكْرِمَةَ، بِمَعْنَى هِشَامٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۲۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۹۷، ۱۹۱۲۱) (صحیح)
۳۲۹۸- عکرمہ سے روایت ہے کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن، آگے وہی باتیں ہیں جو ہشام کی حدیث میں ہے لیکن اس میں ہدی کا ذکر نہیں ہے نیز اس میں ہے : ''مُرْ أُخْتَكَ فَلْتَرْكَبْ'' (اپنی بہن کو حکم دو کہ وہ سوار ہوجائے)۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے خالد نے عکرمہ سے ہشام کے ہم معنی روایت کیا ہے۔


3299- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: نَذَرَتْ أُخْتِي أَنْ تَمْشِيَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ، فَأَمَرَتْنِي أَنْ أَسْتَفْتِيَ لَهَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَاسْتَفْتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: < لِتَمْشِ وَلْتَرْكَبْ >۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۲۷ (۱۸۶۶)، م/ النذر ۴ (۱۶۴۴)، ن/ الأیمان ۳۱ (۳۸۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۵۲) (صحیح)
۳۲۹۹- عقبہ بن عا مر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میر ی بہن نے بیت اللہ پیدل جا نے کی نذر ما نی اور مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لئے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھ کر آئوں ( کہ میں کیا کروں) تو میں نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا:''چاہئے کہ پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو''۔


3300- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ ﷺ يَخْطُبُ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ فِي الشَّمْسِ، فَسَأَلَ عَنْهُ؟ قَالُوا: هَذَا أَبُوإِسْرَائِيلَ، نَذَرَ أَنْ يَقُومَ وَلا يَقْعُدَ، وَلا يَسْتَظِلَّ، وَلا يَتَكَلَّمَ، وَيَصُومَ، قَالَ: < مُرُوهُ فَلْيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَقْعُدْ، وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ >۔
* تخريج: خ/الأیمان ۳۱ (۶۷۰۴)، ق/الکفارات ۲۱ (۲۱۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۹۱) (صحیح)
۳۳۰۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران آپ کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو دھوپ میں کھڑا تھا آپ نے اس کے متعلق پوچھا،تو لوگوں نے بتایا: یہ ابو اسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گابیٹھے گا نہیں، نہ سا یہ میں آئے گا، نہ با ت کرے گا، اور صیام رکھے گا، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے حکم دو کہ وہ بات کرے، سایہ میں آئے اور بیٹھے اور اپنا صیام پورا کرے''۔


3301- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَأَى رَجُلا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ فَسَأَلَ عَنْهُ، فَقَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ، فَقَالَ: < إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ > وَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ.
[قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ]۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۲۷ (۱۸۶۵)، الأیمان ۳۱ (۶۷۰۱)، م/النذور ۴ (۱۶۴۲)، ت/الأیمان ۹ (۱۵۳۷)، ن/الأیمان ۴۱ (۳۸۸۳، ۳۸۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۰۶، ۱۱۴، ۱۸۳، ۲۳۵، ۲۷۱) (صحیح)
۳۳۰۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو اپنے دونوں بیٹوں کے درمیان (سہا ر ا لے کر) چلتے ہو ئے دیکھا تو آپ نے اس کے متعلق پوچھا، لوگوں نے بتا یا: اس نے (خانہ کعبہ) پیدل جا نے کی نذر ما نی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالی اس سے بے نیاز ہے کہ یہ اپنے آپ کو تکلیف میں ڈالے ''، آپ نے حکم دیا کہ وہ سوار ہو کر جائے ۔
ابوداود کہتے ہیں: عمرو بن ابی عمرو نے اعرج سے، اعرج نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، ابوہریرہ نے نبی اکرم ﷺ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے ۔


3302- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَلَيْمَانُ الأَحْوَلُ أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ مَرَّ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِإِنْسَانٍ يَقُودُهُ بِخِزَامَةٍ فِي أَنْفِهِ، فَقَطَعَهَا النَّبِيُّ ﷺ بِيَدِهِ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَقُودَهُ بِيَدِهِ۔
* تخريج: خ/الحج ۶۵ (۱۶۲۰)، ۶۶ (۱۶۲۱)، الأیمان ۳۱ (۶۷۰۳)، ن/الحج ۱۳۵ (۲۹۲۳) الأیمان ۲۹ (۳۸۴۱، ۳۸۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۶۴) (صحیح)
۳۳۰۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کعبہ کا طواف کرتے ہو ئے ایک ایسے انسان کے پاس سے گزرے جس کی ناک میں نا تھ ڈال کر لے جا یا جا رہا تھا، تو آپ ﷺ نے اپنے ہا تھ سے اس کی ناتھ کا ٹ دی، اور حکم دیا کہ اس کا ہاتھ پکڑ کرلے جائو۔


3303- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ السُّلَمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ -يَعْنِي ابْنَ طَهْمَانَ- عَنْ مَطَرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِيَةً، وَأَنَّهَا لا تُطِيقُ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ مَشْيِ أُخْتِكَ، فَلْتَرْكَبْ، وَلْتُهْدِ بَدَنَةً >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۲۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۱۷) (صحیح)
۳۳۰۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عقبہ بن عا مر رضی اللہ عنہ کی بہن نے پیدل حج کر نے کی نذرمانی اور پیدل جانے کی طاقت نہیں رکھتی تھی، تو نبی اکرم ﷺ نے ( عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے) کہا :''اللہ تعالی کوتمہاری بہن کے پیدل جانے کی پرواہ نہیں، (تم اپنی بہن سے کہو کہ) وہ سوار ہو جائیں اور ( نذر کے کفا رہ کے طو ر پر) ایک اونٹ کی قر با نی دے دیں''۔


3304- حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ ﷺ : إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ، فَقَالَ: < إِنَّ اللَّهَ لا يَصْنَعُ بِمَشْيِ أُخْتِكَ إِلَى الْبَيْتِ شَيْئًا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۳۲۹۳، ۳۲۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۳۸) (صحیح)
۳۳۰۴- عقبہ بن عا مر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے کہا : میری بہن نے بیت اللہ پیدل جانے کی نذر ما نی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تمہاری بہن کے پیدل بیت اللہ جا نے کا اللہ کوئی ثواب نہ دے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24- بَاب مَنْ نَذَرَ أَنْ يُصَلِّيَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ
۲۴-باب: بیت المقدس میں صلاۃ پڑھنے کی نذر ما ننے کا بیان​


3305- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَجُلا قَامَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي نَذَرْتُ لِلَّهِ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكَ مَكَّةَ أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: < صَلِّ هَاهُنَا >، ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: < صَلِّ هَاهُنَا > ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: <شَأْنُكَ إِذَنْ >.
[قَالَ أَبو دَاود: رُوِيَ نَحْوُهُ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ]۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۶۳)، دي/النذور ۴ (۲۳۸۴) (صحیح)
۳۳۰۵- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ایک شخص کھڑاہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول ! میں نے اللہ سے نذر ما نی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو مکہ پر فتح نصیب کیا تو میں بیت المقدس میں دو رکعت ادا کروں گا، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم یہیں پڑھ لو'' ( یعنی مسجد حرام میں اس لئے کہ اس سے افضل ہے اور سہل تر ہے)، اس نے پھر وہی بات دہرائی، آپ ﷺ نے پھرفرمایا:''یہیں پڑھ لو''، پھر اس نے ( سہ با رہ) وہی بات پو چھی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''اب تمہاری مرضی (چا ہوتو یہاں پڑھ لو اور بیت المقدس جا نا چا ہوتو وہاں چلے جائو)''۔
ابو داود کہتے ہیں : اسی طرح سے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی اکرم ﷺ سے روایت ہے۔


3306- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ (ح) وَحَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، [الْمَعْنَى]، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي يُوسُفُ ابْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّهُ سَمِعَ حَفْصَ بْنَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَعَمْرًا، وَقَالَ عَبَّاسٌ: ابْنُ حَنَّةَ، أَخْبَرَاهُ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ عَوْفٍ، عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا الْخَبَرِ، زَادَ: فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < وَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ لَوْ صَلَّيْتَ هَاهُنَا لأَجْزَأَ عَنْكَ صَلاةً فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ الأَنْصَارِيُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، فَقَالَ: جَعْفَرُ بْنُ عُمَرَ، وَقَالَ: عَمْرُو بْنُ حَيَّةَ، وَقَالَ: أَخْبَرَاهُ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَعْن رِجَالٍ منْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۷۳) (ضعیف الإسناد)
( اس کے رواۃ ''یوسف، حفص، عمر وبن عبدالرحمن سب کے سب لین الحدیث ہیں)
۳۳۰۶- عمر بن عبدالرحمن بن عوف نے بعض صحابہ رسول ﷺ سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر تم یہاں( یعنی مسجد حرام میں) صلاۃ پڑھ لیتے تو تمہارے بیت المقدس میں صلاۃ پڑھنے کی جگہ پر کافی ہوتا''( وہاں جا نے کی ضرورت نہ رہتی) ۔
ابو داود کہتے ہیں : اسے انصا ری نے ابن جریج سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے حفص بن عمر کے بجائے جعفر بن عمرکہا ہے اور عمرو بن حنۃ کے بجائے عمر بن حیۃ کہا ہے :اورکہا ہے ان دونوں نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے اور نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں سے روایت کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- بَاب فِي قَضَاءِ النَّذْرِ عَنِ الْمَيِّتِ
۲۵- باب: میت کی طرف سے نذر پو ری کر نے کا بیان​


3307- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ اسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ لَمْ تَقْضِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اقْضِهِ عَنْهَا >۔
* تخريج: خ/الوصایا ۱۹ (۲۷۶۱)، الأیمان ۳۰ (۶۶۹۸)، الحیل ۳ (۶۹۵۹)، م/النذور ۱ (۱۶۳۸)، ت/الأیمان ۱۹ (۱۵۴۶)، ن/الوصایا ۸ (۳۶۸۶)، الأیمان ۳۴ (۳۸۴۸، ۳۸۴۹، ۳۸۵۰)، ق/الکفارات ۱۹ (۲۱۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۵)، وقد أخرجہ: ط/النذور ۱ (۱)، حم (۱/۲۱۹، ۳۲۹، ۳۷۰) (صحیح)
۳۳۰۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا اور کہا کہ میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے اور ان کے ذمہ ایک نذر تھی جسے وہ پوری نہ کر سکیں تورسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم ان کی جانب سے پوری کر دو''۔


3308- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً رَكِبَتِ الْبَحْرَ فَنَذَرَتْ إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ أَنْ تَصُومَ شَهْرًا، فَنَجَّاهَا اللَّهُ، فَلَمْ تَصُمْ حَتَّى مَاتَتْ، فَجَائَتِ ابْنَتُهَا أَوْ أُخْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَأَمَرَهَا أَنْ تَصُومَ عَنْهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۶۴)، وقد أخرجہ: ن/الأیمان ۳۳ (۳۸۴۸)، حم (۱/۲۱۶) (صحیح)
۳۳۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت بحر ی سفر پر نکلی اس نے نذر ما نی کہ اگر وہ بخیریت پہنچ گئی تو وہ مہینے بھر کا صیام رکھے گی، اللہ تعالی نے اسے بخیریت پہنچا دیا مگر صیام نہ رکھ پا ئی تھی کہ مو ت آگئی، تو اس کی بیٹی یا بہن رسول اللہ ﷺ کے پاس ( مسئلہ پو چھنے ) آئی تو اس کی جا نب سے آپ نے اسے صیام رکھنے کا حکم دیا۔


3309- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَطَائٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ،عَنْ أَبِيهِ بُرَيْدَةَ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَتْ: كُنْتُ تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِوَلِيدَةٍ، وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَتَرَكَتْ تِلْكَ الْوَلِيدَةَ، قَالَ: < قَدْ وَجَبَ أَجْرُكِ وَرَجَعَتْ إِلَيْكِ فِي الْمِيرَاثِ > قَالَتْ: وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَمْرٍو۔
* تخريج: م/الصیام ۲۷ (۱۱۴۹)، ت/الزکاۃ ۳۱ (۶۶۷)، ق/الصیام ۵۱ (۱۷۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۸۰) (صحیح)
۳۳۰۹- بر یدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اوراس نے عرض کیا: میں نے ایک باندی اپنی والدہ کو دی تھی، اب وہ مر گئیں اوروہی با ندی چھوڑ گئیں ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تمہیں تمہارا اجر مل گیا اور باندی بھی تمہیں وراثت میں مل گئی''، اس نے کہاـ : وہ مر گئیں اور ان کے ذمہ ایک مہینے کا صیام تھا، پھر عمرو(بن عون) کی حدیث (نمبر ۳۳۰۸) کی طرح ذکر کیا۔
 
Top