• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً
۱۵-باب: جا نور کے بد لے جا نور کو ادھا ر بیچنا منع ہے​


3356- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً۔
* تخريج: ت/البیوع ۲۱ (۱۲۳۷)، ن/البیوع ۶۳ (۴۶۲۴)، ق/التجارات ۵۶ (۲۲۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۲، ۲۱، ۲۲)، دي/البیوع ۳۰ (۲۶۰۶) (صحیح)
حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء ۲۴۱۶)
۳۳۵۶- سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے جانور کے بدلے جانور ادھا ر بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-بَاب فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۱۶-باب: جانور کے بدلے جانور کو اُدھار بیچنے کے جواز کا بیان​


3357- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حَرِيشٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَمَرَهُ أَنْ يُجَهِّزَ جَيْشًا فَنَفِدَتِ الإِبِلُ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ فِي قِلاصِ الصَّدَقَةِ، فَكَانَ يَأْخُذُ الْبَعِيرَ بِالْبَعِيرَيْنِ إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۷۱، ۲۱۶) (ضعیف)
(اس کے رواۃ ''مسلم، ابو سفیان اور عمرو'' سب مجہول ہیں )
۳۳۵۷- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ایک لشکر تیار کر نے کا حکم دیا، تو اونٹ کم پڑگئے تو آپ نے صدقہ کے جوان اونٹ کے بدلے اونٹ (ادھا ر) لینے کا حکم دیا تووہ صدقہ کے اونٹ آنے تک کی شرط پر دو اونٹ کے بدلے ایک اونٹ لیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب فِي ذَلِكَ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ
۱۷-باب: ایک جاندارکودوسرے جاندار کے بدلے نقد بیچنا جائزہے​


3358- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اشْتَرَى عَبْدًا بِعَبْدَيْنِ۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۲۳ (۱۶۰۲)، ت/البیوع ۲۲ (۱۲۳۹)، السیر ۳۶ (۱۵۹۶)، ن/البیعۃ ۲۱ (۴۱۸۹)، البیوع ۶۴ (۴۶۲۵)، ق/الجھاد ۴۱ (۲۸۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۴۹، ۳۷۲) (صحیح)
۳۳۵۸- جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک غلام دوغلام کے بدلے خریدا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب فِي التَّمْرِ بِالتَّمْرِ
۱۸-باب: کھجور کے بدلے کھجور بیچنے کا بیان​


3359- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ الْبَيْضَائِ بِالسُّلْتِ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: أَيُّهُمَا أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْبَيْضَائُ، فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يُسْأَلُ عَنْ شِرَائِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ؟ > قَالُوا: نَعَمْ، فَنَهَاهُ [رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ] عَنْ ذَلِكَ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ نَحْوَ مَالِكٍ۔
* تخريج: ت/البیوع ۱۴ (۱۲۲۵)، ن/البیوع ۳۴ (۴۵۵۹)، ق/التجارات ۵۳ (۲۲۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۵۴)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۱۲ (۲۲)، حم (۱/۱۷۵، ۱۷۹) (صحیح)
۳۳۵۹- عبداللہ بن یزید سے روایت ہے کہ زید ابو عیاش نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ گیہوں کو سُلت (بغیر چھلکے کے جو) سے بیچنا کیسا ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ان دونوں میں سے کون زیادہ اچھا ہوتا ہے؟ زید نے کہا: گیہوں، تو انہوں نے اس سے منع کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے (جب) سوکھی کھجور کچی کھجور کے بدلے خریدنے کے بارے میں آپ ﷺ سے پوچھا جا رہا تھا، تو آپ ﷺ نے پوچھا: ’’کیا تر کھجور جب سوکھ جائے تو کم ہو جاتی ہے؟‘‘، لوگوں نے کہا: ہاں، تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں اس سے منع فرما دیا ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسماعیل بن امیہ نے اسے مالک کی طرح روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : جمہور علماء کا یہی مذہب ہے، مگر امام ابو حنیفہ کے نزدیک برابر برابر بیچنا درست ہے۔


3360- حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ -يَعْنِي ابْنَ سَلامٍ- عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ أَنَّ أَبَا عَيَّاشٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ نَسِيئَةً.
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۵۴) (شاذ)
( اصل حدیث (۳۳۵۸) کے مطابق ہے لیکن ’’ نسیئۃ ‘‘ کا لفظ ثابت نہیں ہے، یہ یحییٰ بن ابی کثیر کا اضافہ ہے، جس پر کسی ثقہ نے موافقت نہیں کی ہے ) ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل (۵؍۲۰۰)
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ عِمْرَانُ ابْنُ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ مَوْلًى لِبَنِي مَخْزُومٍ، عَنْ سَعْدٍ، [عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ] نَحْوَهُ۔ (صحیح) (اس میں نسیئتہ کا ذکر نہیں ہے)
۳۳۶۰- ابو عیاش نے خبردی کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ’’رسول اللہ ﷺ نے تر کھجور سوکھی کھجور کے عوض ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے‘‘ ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے عمران بن انس نے مولی بنی مخزوم سے انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : پہلی حدیث کی رو سے اگر نقد ہو تو بھی منع ہے، لیکن امام ابو حنیفہ نے اسے ادھار پر محمول کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب فِي الْمُزَابَنَةِ
۱۹-باب: مزابنہ کا بیان ۱؎​


3361 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلا، وَعَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ بِالزَّبِيبِ كَيْلا، وَعَنْ بَيْعِ الزَّرْعِ بِالْحِنْطَةِ كَيْلا۔
* تخريج: م/البیوع ۱۴ (۱۵۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۷۳، ۸۱۳۱)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۸۲ (۲۱۸۵)، ن/البیوع ۳۰ (۴۵۳۷)، ۳۷ (۴۵۵۳)، ق/التجارات ۵۴ (۲۲۶۵)، ط/البیوع ۸ (۱۰)، حم (۲/۷، ۱۶۸) (صحیح)
۳۳۶۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے درخت پر لگی ہوئی کھجور کا اندازہ کرکے سوکھی کھجور کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے، اسی طرح انگور کا ( جو بیلوں پر ہو) اندازہ کرکے اسے سو کھے انگور کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے اور غیر پکی ہو ئی فصل کا اندازہ کرکے اسے گیہوں کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے ( کیوں کہ اس میں کمی و بیشی کا احتمال ہے)۔
وضاحت ۱؎ : درخت پر لگے ہوے پھل کا اندازہ کرکے اسے اسی قدر توڑے ہوے پھل کے بدلے بیچنے کومزابنہ کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21-بَاب فِي مِقْدَارِ الْعَرِيَّةِ
۲۱- بیع عریہ کس مقدار تک درست ہے ؟​


3364 - حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ -قَالَ أَبو دَاود: [وَ] قَالَ لَنَا الْقَعْنَبِيُّ فِيمَا قَرَأَ عَلَى مَالِكٍ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، وَاسْمُهُ قُزْمَانُ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا [فِيمَا] دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ، أَوْ فِي خَمْسَةِ أَوْسُقٍ، شَكَّ دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ.
[قَالَ أَبو دَاود: حَدِيثُ جَابِرٍ إِلَى أَرْبَعَةِ أَوْسُقٍ]۔
* تخريج: خ/البیوع ۸۳ (۲۱۹۰)، والمساقاۃ ۱۷ (۲۳۸۲)، م/البیوع ۱۴ (۱۵۴۱)، ت/البیوع ۶۳ (۱۳۰۱)، ن/البیوع ۳۳ (۴۵۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۳۷) (صحیح)
۳۳۶۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے پانچ وسق سے کم یا پانچ وسق تک عرایا کے بیچنے کی رخصت دی ہے (یہ شک داود بن حصین کو ہوا ہے )۔
ابو داود کہتے ہیں :جا بر کی حدیث میں چار وسق تک ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب تَفْسِيرِ الْعَرَايَا
۲۲- عرا یا کی تفسیر​


3365 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ: الْعَرِيَّةُ الرَّجُلُ يُعْرِي النَّخْلَةَ، أَوِ الرَّجُلُ يَسْتَثْنِي مِنْ مَالِهِ النَّخْلَةَ أَوِ الاثْنَتَيْنِ يَأْكُلُهَا، فَيَبِيعُهَا بِتَمْرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۹۵۱) (صحیح الإسناد)
۳۳۶۵- عبدربہ بن سعید انصاری کہتے ہیں: عرایا یہ ہے کہ ایک آدمی ایک شخص کو کھجور کا ایک درخت دے دے یا اپنے باغ میں سے دو ایک درخت اپنے کھانے کے لئے الگ کرلے پھر اسے سو کھی کھجور سے بیچ دے۔


3366- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: الْعَرَايَا أَنْ يَهَبَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ النَّخَلاتِ فَيَشُقُّ عَلَيْهِ أَنْ يَقُومَ عَلَيْهَا فَيَبِيعُهَا بِمِثْلِ خَرْصِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۲۸۵) (صحیح الإسناد)
۳۳۶۶- ابن اسحاق کہتے ہیں کہ عرایا یہ ہے کہ آدمی کسی شخص کو چند درختوں کے پھل(کھانے کے لئے) ہبہ کردے پھر اسے اس کا وہاں رہنا سہنا نا گوار گزرے تواس کا تخمینہ لگا کر مالک کے ہا تھ تریاسو کھے کھجور کے عوض بیچ دے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : عریہ کی مختلف تعریفات ہیں:
(۱) جو حدیث نمبر (۳۳۶۲) کے تحت گزری۔
(۲،۳) عبدربہ کی دو تعریفیں جو نمبر (۳۳۶۵) میں مذکور ہوئیں۔
(۴) ابن اسحاق کی یہ تعریف، پہلی تعریف امام مالک نیز دیگر بہت سے ائمہ سے منقول ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23 - بَاب فِي بَيْعِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاحُهَا
۲۳-باب: پھلوں کو استعمال کے قابل ہونے سے پہلے بیچنامنع ہے​


3367 - حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۵۸ (۱۴۸۶)، البیوع ۸۲ (۲۱۸۳)، ۸۵ (۲۱۹۴)، ۸۷ (۲۱۹۹)، م/البیوع ۱۳ (۱۵۳۴)، ت/البیوع ۱۵ (۱۲۲۶)، ن/البیوع ۲۶ (۴۵۲۶)، ق/التجارات ۳۲ (۲۲۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۰۲، ۸۳۵۵)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۸ (۱۰)، حم (۲/۷، ۸، ۱۶، ۴۶، ۵۶، ۵۹، ۶۱، ۸۰، ۱۲۳)، دي/البیوع ۲۱ (۲۵۹۷) (صحیح)
۳۳۶۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے پھلوں کوان کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے، خریدنے والے اوربیچنے والے دونوں کو منع کیا ہے۔


3368 - حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ، وَعَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ۔
* تخريج: م/البیوع ۱۳ (۱۵۳۵)، ت/البیوع ۱۵ (۱۲۲۷)، ن/البیوع ۳۸ (۴۵۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۵) (صحیح)
۳۳۶۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کھجور کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے اور بالی کو بھی یہاں تک کہ وہ سوکھ جائے اور آفت سے مامون ہوجائے بیچنے والے، اور خرید نے والے دونوں کو منع کیا ہے۔


3369 - حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ [النَّمَرِيُّ]، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، عَنْ مَوْلًى لِقُرَيْشٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ بَيْعِ الْغَنَائِمِ حَتَّى تُقَسَّمَ، وَعَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى تُحْرَزَ مِنْ كُلِّ عَارِضٍ، وَأَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ بِغَيْرِ حِزَامٍ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۸۷، ۴۵۸، ۴۷۲) (ضعیف الإسناد)
(اس کی سند میں ’’مولی لقریش ‘‘ ایک مبہم آدمی ہے)
۳۳۶۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت بیچنے سے منع فرما یا ہے جب تک کہ وہ تقسیم نہ کردیاجائے اور کھجور کے بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ ہر آفت سے مامون نہ ہو جائے، اور بغیر کمر بند کے صلاۃ پڑھنے سے منع فرمایا ہے(کہ کہیں ستر کھل نہ جائے)۔


3370 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَلِيمِ بْنِ حَيَّانَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى تُشْقِحَ، قِيلَ: وَمَا تُشْقِحُ؟ قَالَ: <تَحْمَارُّ وَتَصْفَارُّ وَيُؤْكَلُ مِنْهَا>۔
* تخريج: خ/البیوع ۸۵ (۲۱۹۶)، ۸۷ (۲۱۹۸)، ۹۳ (۲۲۰۸)، م/البیوع ۱۳ (۱۵۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۹، ۳۶۱) (صحیح)
۳۳۷۰- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اشقاح سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایاہے، پوچھا گیا: اشقاح کیا ہے؟ آپ نے فرمایا :’’ اشقاح یہ ہے کہ پھل سرخی مائل یا زردی مائل ہوجائیں اور انہیں کھا یا جا نے لگے‘‘۔


3371 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ، وَعَنْ بَيْعِ الْحَبِّ حَتَّى يَشْتَدَّ۔
* تخريج: ت/البیوع ۲۱ (۱۲۲۸)، ق/التجارات ۳۲ (۲۲۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۳)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۸ (۱۱)، حم (۳/۱۱۵، ۲۲۱، ۲۵۰) (صحیح)
۳۳۷۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے انگور کوجب تک کہ وہ پختہ نہ ہوجائے اور غلہ کو جب تک کہ وہ سخت نہ ہوجائے بیچنے سے منع فرمایاہے (ان کا کچے پن میں بیچنا درست نہیں)۔


3372 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَاالزِّنَادِ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاحُهُ وَمَا ذُكِرَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ: كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ الثِّمَارَ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاحُهَا، فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ وَحَضَرَ تَقَاضِيهِمْ قَالَ الْمُبْتَاعُ: قَدْ أَصَابَ الثَّمَرَ الدُّمَانُ، وَأَصَابَهُ قُشَامٌ، وَأَصَابَهُ مُرَاضٌ، عَاهَاتٌ يَحْتَجُّونَ بِهَا، فَلَمَّا كَثُرَتْ خُصُومَتُهُمْ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ كَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا: < فَإِمَّا لا، فَلا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهَا > لِكَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ وَاخْتِلافِهِمْ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۱۹)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۸۵ (۲۱۹۲) تعلیقاً (صحیح)
۳۳۷۲- یونس کہتے ہیں کہ میں نے ابو الزناد سے پھل کی پختگی ظاہر ہو نے سے پہلے اسے بیچنے اورجو اس بارے میں ذکر کیاگیا ہے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: عروہ بن زبیر سہل بن ابو حثمہ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں اور وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: لوگ پھلوں کو ان کی پختگی وبہتر ی معلوم ہو نے سے پہلے بیچا اور خریدا کر تے تھے، پھر جب لوگ پھل پالیتے اور تقاضے یعنی پیسہ کی وصولی کا وقت آتا تو خریدار کہتا: پھل کو دمان ہوگیا، قشام ہو گیا، مراض ۱؎ہوگیا، یہ بیماریاں ہیں جن کے ذریعہ( وہ قیمت کم کرانے یا قیمت نہ دینے کے لئے) حجت بازی کرتے جب اس قسم کے جھگڑے نبی اکرم ﷺ کے پاس بڑھ گئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے باہمی جھگڑوں اور اختلاف کی کثرت کی وجہ سے بطور مشورہ فرمایا: ’’پھرتم ایسا نہ کرو، جب تک پھلوں کی درستگی ظاہر نہ ہوجائے ان کی خرید و فروخت نہ کرو‘‘۔
وضاحت ۱؎ : دمان،قشام اورمراض کھجورکولگنے والی بیماریوں کے نام ہیں۔


3373- حَدَّثَنَا [إِسْحَاقُ] بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ، وَلا يُبَاعُ إِلا بِالدِّينَارِ أَوْ بِالدِّرْهَمِ إِلا الْعَرَايَا۔
* تخريج: خ/المساقاۃ ۱۶(۲۳۸۷)، ق/التجارات ۳۲ (۲۲۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۵۴)، وقد أخرجہ: ن/البیوع ۲۶ (۴۵۲۷)، حم (۳/۳۶۰، ۳۸۱، ۳۹۲) (صحیح)
۳۳۷۳- جا بر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے میوہ کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اسے بیچنے سے روکا ہے اور فرمایا ہے: ’’پھل (میوہ) درہم و دینار(روپیہ پیسہ) ہی سے بیچا جائے سوائے عرایا کے (عرایا میں پکا پھل کچے پھل سے بیچا جاسکتاہے)‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24- بَاب فِي بَيْعِ السِّنِينَ
۲۴-باب: کئی سال کے لیے پھل بیچ دینا منع ہے​


3374- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ الأَعْرَجِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ، وَوَضَعَ الْجَوَائِحَ.
[قَالَ أَبو دَاود: لَمْ يَصِحَّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي الثُّلُثِ شَيْئٌ، وَهُوَ رَأْيُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ]۔
* تخريج: م/البیوع ۱۷ (۱۵۳۶)، ن/البیوع ۲۹ (۴۵۳۵)، ق/التجارات ۳۳ (۲۲۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۹)، ۲۹ (۴۵۳۵) (صحیح)
۳۳۷۴- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے کئی سالوں کے لئے پھل بیچنے سے روکا ہے، اور آفات سے پہنچنے والے نقصانات کا خاتمہ کر دیا ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ سے ثلث کے سلسلے میں کوئی صحیح چیز ثابت نہیں ہے اور یہ اہل مدینہ کی رائے ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیوں کہ یہ بیع معدوم اور غیر موجود کی بیع ہے، اورآفات سے پہنچے نقصانات کامعاوضہ کیا ہے۔
وضاحت ۲؎ : مطلب یہ ہے کہ اہل مدینہ میں سے بعض لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ اگر آفت ثلث اور اس سے زیادہ مال پر آئی ہے تو یہ نقصان بیچنے والے کے ذمہ ہوگا اور اگر ثلث سے کم ہے تو مشتری یعنی خرید ار خود اس کا ذمہ دار ہوگا تو ثلث کی قید کے ساتھ کوئی چیز رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں ہے ۔


3375- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ وَسَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ الْمُعَاوَمَةِ وَقَالَ أَحَدُهُمَا: بَيْعُ السِّنِينَ۔
* تخريج: م/ البیوع ۱۷ (۱۵۳۶)، ق/ التجارات ۴۵ (۲۲۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۶۱) (صحیح)
۳۳۷۵- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے معا ومہ (کئی سالوں کے لئے درخت کا پھل بیچنے) سے روکا ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: ان میں سے ایک (یعنی ابو الزبیر ) نے ( معاومہ کی جگہ)''بَيْعُ السِّنِينَ'' کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- بَاب فِي بَيْعِ الْغَرَرِ
۲۵-باب: دھو کہ کی بیع منع ہے​


3376- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ [بِنِ أَبِي الزِّنَادِ]، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ، زَادَ عُثْمَانُ: وَالْحَصَاةِ۔
* تخريج: م/البیوع ۲ (۱۵۱۳)، ت/البیوع ۹۷ (۱۲۳۰)، ن/البیوع ۲۵ (۴۵۲۲)، ق/التجارات ۲۳ (۲۱۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵۰، ۳۷۶، ۴۳۶، ۴۳۹، ۴۹۶)، دي/البیوع ۲۰ (۲۵۹۶) (صحیح)
۳۳۷۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دھوکہ کی بیع سے روکا ہے۔
عثمان راوی نے اس حدیث میں’’وَالْحَصَاةِ‘‘ کا لفظ بڑھا یا ہے یعنی کنکری پھینک کر بھی بیع کر نے سے روکاہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بائع مشتری سے یا مشتری بائع سے یہ کہے کہ جب میں تیری طرف کنکریاں پھینک دوں تو بیع لازم ہو جائے گی یابکریوں کے گلے میں جس بکری پر کنکری پڑے وہ میں دے دوں گا یا لے لوں گا۔




3377- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ -وَهَذَا لَفْظُهُ- قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ: أَمَّا الْبَيْعَتَانِ فَالْمُلامَسَةُ وَالْمُنَابَذَةُ، وَأَمَّا اللِّبْسَتَانِ فَاشْتِمَالُ الصَّمَّائِ وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ كَاشِفًا عَنْ فَرْجِهِ، أَوْ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْئٌ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۰ (۳۶۷)، البیوع ۶۲ (۲۱۴۴)، ۶۳ (۲۱۴۷)، اللباس ۲۰ (۵۸۲۰)، ۲۱ (۵۸۲۲)، الاستئذان ۴۲ (۶۲۸۴)، ن/البیوع ۲۴ (۴۵۱۹)، ق/التجارات ۱۲ (۲۱۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۴، ۴۵۲۴)، وقد أخرجہ: م/البیوع ۱ (۱۵۱۲)، حم (۳/۶، ۵۹، ۶۶، ۶۸، ۷۱، ۹۵)، دی/ البیوع ۲۸ (۲۶۰۴) (صحیح)
۳۳۷۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دو طرح کی بیع سے اور دو قسم کے پہناؤں سے روکا ہے، رہے دو بیع تو وہ ملامسہ ۱؎اور منابذہ ۲؎ہیں، اور رہے دو نوں پہناوے تو ایک اشتمال صماء ۳؎ہے اور دوسرا احتباء ہے، اور احتباء یہ ہے کہ ایک کپڑا اوڑھ کے گوٹ مار کر اس طرح سے بیٹھے کہ شرم گاہ کھلی رہے، یاشرم گاہ پر کوئی کپڑا نہ رہے۔
وضاحت ۱؎ : ملا مسہ یہ ہے کہ آدمی کپڑا چھو کر کھولے اور اندر سے دیکھے بغیر خرید لے،اور بعضوں نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ بائع اور مشتری آپس میں یہ طے کر لیں کہ جب اس کا کپڑا وہ چھو لے تو بیع لازم ہوجائے گی۔
وضاحت ۲؎ : منابذہ:یہ ہے کہ بائع اپنا کپڑا بلا سوچے سمجھے مشتری کی طرف پھینک دے اور مشتری اپنا کپڑا بائع کی طرف اور یہی پھینکنا لزوم بیع قرار پائے۔
وضاحت ۳؎ : اشتمال صمّاء سے مراد ہے کہ بدن پر ایک ہی کپڑا سر سے پیر تک لپیٹ لے ۔


3378 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ ابْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ: وَاشْتِمَالُ الصَّمَّائِ [أَنْ] يَشْتَمِلَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ يَضَعُ طَرَفَيِ الثَّوْبِ عَلَى عَاتِقِهِ الأَيْسَرِ وَيُبْرِزُ شِقَّهُ الأَيْمَنَ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَقُولَ: إِذَا نَبَذْتُ [إِلَيْكَ] هَذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَالْمُلامَسَةُ: أَنْ يَمَسَّهُ بِيَدِهِ وَلا يَنْشُرُهُ وَلايُقَلِّبُهُ، فَإِذَا مَسَّهُ وَجَبَ الْبَيْعُ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۴) (صحیح)
۳۳۷۸- اس سند سے بھی بواسطہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ اشتمال صماء یہ ہے کہ ایک کپڑا سارے بدن پر لپیٹ لے، اور کپڑے کے دونوں کنا رے اپنے بائیں کندھے پرڈال لے، اور اس کا داہنا پہلو کھلا رہے، اور منابذہ یہ ہے کہ بائع یہ کہے کہ جب میں یہ کپڑا تیری طرف پھینک دوں تو بیع لازم ہوجائے گی، اور ملا مسہ یہ ہے کہ ہاتھ سے چھو لے نہ اسے کھولے اور نہ الٹ پلٹ کر دیکھے تو جب اس نے چھو لیا تو بیع لازم ہو گئی۔


3379 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ [بْنُ خَالِدٍ]، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، بِمَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ وَعَبْدِالرَّزَّاقِ جَمِيعًا۔
* تخريج: خ/ البیوع ۶۲ (۲۱۴۴)، م/ البیوع ۱ (۱۵۱۲)، ن/ البیوع ۲۲ (۴۵۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/ ۹۵) (صحیح)
۳۳۷۹- ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا،آگے سفیان و عبدالرزاق کی حدیث کے ہم معنی حدیث مذکور ہے۔


3380 - حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۱ (۲۱۴۳)، السلم ۷ (۲۲۵۶)، مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۴۳)، ن/البیوع ۶۶ (۴۶۲۹)، ق/التجارات ۲۴ (۲۱۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۷۰)، وقد أخرجہ: م/البیوع ۳ (۱۵۱۴)، ت/البیوع ۱۶ (۱۲۲۹)، ط/البیوع ۲۶ (۶۲)، حم (۱/۵۶، ۶۳) (صحیح)
۳۳۸۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے’’ حَبَل ُ الْحَبَلَةِ ‘‘(بچے کے بچہ) کی بیع سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ بیع ایام جا ہلیت میں مروّج تھی، آدمی اس شرط پر اونٹ خریدتا تھا کہ جب اونٹنی بچہ جنے گی پھر بچے کا بچہ ہوگا تب وہ اس اونٹ کے پیسے دے گا تو ایسی بیع سے روک دیا گیا ہے، اس کی ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ اس حاملہ اونٹنی کی بچی حاملہ ہوکر جو بچہ جنے اس بچہ کو ابھی خریدتا ہوں‘‘ تویہ بیع بھی دھوکہ والے بیع میں داخل ہے کیوں کہ ابھی وہ بچہ معدوم ہے یہ اہل لغت کی تفسیر ہے، پہلی تفسیر راوی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ہے اس لئے وہی زیادہ معتبر ہے ۔


3381- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَقَالَ: وَحَبَلُ الْحَبَلَةِ: أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ [بَطْنَهَا] ثُمَّ تَحْمِلُ الَّتِي نُتِجَتْ ۔
* تخريج: خ/ مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۴۳)، م/ البیوع ۳ (۱۵۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۴۹) (صحیح)
۳۳۸۱- اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے ’’حَبَلُ الْحَبَلَةِ ‘‘یہ ہے کہ اونٹنی اپنے پیٹ کا بچہ جنے پھر بچہ جو پیدا ہو ا تھاحاملہ ہو جائے۔
 
Top