25- بَاب فِي بَيْعِ الْغَرَرِ
۲۵-باب: دھو کہ کی بیع منع ہے
3376- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ [بِنِ أَبِي الزِّنَادِ]، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ، زَادَ عُثْمَانُ: وَالْحَصَاةِ۔
* تخريج: م/البیوع ۲ (۱۵۱۳)، ت/البیوع ۹۷ (۱۲۳۰)، ن/البیوع ۲۵ (۴۵۲۲)، ق/التجارات ۲۳ (۲۱۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵۰، ۳۷۶، ۴۳۶، ۴۳۹، ۴۹۶)، دي/البیوع ۲۰ (۲۵۹۶) (صحیح)
۳۳۷۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دھوکہ کی بیع سے روکا ہے۔
عثمان راوی نے اس حدیث میں
’’وَالْحَصَاةِ‘‘ کا لفظ بڑھا یا ہے یعنی کنکری پھینک کر بھی بیع کر نے سے روکاہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بائع مشتری سے یا مشتری بائع سے یہ کہے کہ جب میں تیری طرف کنکریاں پھینک دوں تو بیع لازم ہو جائے گی یابکریوں کے گلے میں جس بکری پر کنکری پڑے وہ میں دے دوں گا یا لے لوں گا۔
3377- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ -وَهَذَا لَفْظُهُ- قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ: أَمَّا الْبَيْعَتَانِ فَالْمُلامَسَةُ وَالْمُنَابَذَةُ، وَأَمَّا اللِّبْسَتَانِ فَاشْتِمَالُ الصَّمَّائِ وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ كَاشِفًا عَنْ فَرْجِهِ، أَوْ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْئٌ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۰ (۳۶۷)، البیوع ۶۲ (۲۱۴۴)، ۶۳ (۲۱۴۷)، اللباس ۲۰ (۵۸۲۰)، ۲۱ (۵۸۲۲)، الاستئذان ۴۲ (۶۲۸۴)، ن/البیوع ۲۴ (۴۵۱۹)، ق/التجارات ۱۲ (۲۱۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۴، ۴۵۲۴)، وقد أخرجہ: م/البیوع ۱ (۱۵۱۲)، حم (۳/۶، ۵۹، ۶۶، ۶۸، ۷۱، ۹۵)، دی/ البیوع ۲۸ (۲۶۰۴) (صحیح)
۳۳۷۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دو طرح کی بیع سے اور دو قسم کے پہناؤں سے روکا ہے، رہے دو بیع تو وہ ملامسہ ۱؎اور منابذہ ۲؎ہیں، اور رہے دو نوں پہناوے تو ایک اشتمال صماء ۳؎ہے اور دوسرا احتباء ہے، اور احتباء یہ ہے کہ ایک کپڑا اوڑھ کے گوٹ مار کر اس طرح سے بیٹھے کہ شرم گاہ کھلی رہے، یاشرم گاہ پر کوئی کپڑا نہ رہے۔
وضاحت ۱؎ : ملا مسہ یہ ہے کہ آدمی کپڑا چھو کر کھولے اور اندر سے دیکھے بغیر خرید لے،اور بعضوں نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ بائع اور مشتری آپس میں یہ طے کر لیں کہ جب اس کا کپڑا وہ چھو لے تو بیع لازم ہوجائے گی۔
وضاحت ۲؎ : منابذہ:یہ ہے کہ بائع اپنا کپڑا بلا سوچے سمجھے مشتری کی طرف پھینک دے اور مشتری اپنا کپڑا بائع کی طرف اور یہی پھینکنا لزوم بیع قرار پائے۔
وضاحت ۳؎ : اشتمال صمّاء سے مراد ہے کہ بدن پر ایک ہی کپڑا سر سے پیر تک لپیٹ لے ۔
3378 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ ابْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ: وَاشْتِمَالُ الصَّمَّائِ [أَنْ] يَشْتَمِلَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ يَضَعُ طَرَفَيِ الثَّوْبِ عَلَى عَاتِقِهِ الأَيْسَرِ وَيُبْرِزُ شِقَّهُ الأَيْمَنَ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَقُولَ: إِذَا نَبَذْتُ [إِلَيْكَ] هَذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَالْمُلامَسَةُ: أَنْ يَمَسَّهُ بِيَدِهِ وَلا يَنْشُرُهُ وَلايُقَلِّبُهُ، فَإِذَا مَسَّهُ وَجَبَ الْبَيْعُ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۴) (صحیح)
۳۳۷۸- اس سند سے بھی بواسطہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ اشتمال صماء یہ ہے کہ ایک کپڑا سارے بدن پر لپیٹ لے، اور کپڑے کے دونوں کنا رے اپنے بائیں کندھے پرڈال لے، اور اس کا داہنا پہلو کھلا رہے، اور منابذہ یہ ہے کہ بائع یہ کہے کہ جب میں یہ کپڑا تیری طرف پھینک دوں تو بیع لازم ہوجائے گی، اور ملا مسہ یہ ہے کہ ہاتھ سے چھو لے نہ اسے کھولے اور نہ الٹ پلٹ کر دیکھے تو جب اس نے چھو لیا تو بیع لازم ہو گئی۔
3379 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ [بْنُ خَالِدٍ]، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، بِمَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ وَعَبْدِالرَّزَّاقِ جَمِيعًا۔
* تخريج: خ/ البیوع ۶۲ (۲۱۴۴)، م/ البیوع ۱ (۱۵۱۲)، ن/ البیوع ۲۲ (۴۵۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/ ۹۵) (صحیح)
۳۳۷۹- ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا،آگے سفیان و عبدالرزاق کی حدیث کے ہم معنی حدیث مذکور ہے۔
3380 - حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۱ (۲۱۴۳)، السلم ۷ (۲۲۵۶)، مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۴۳)، ن/البیوع ۶۶ (۴۶۲۹)، ق/التجارات ۲۴ (۲۱۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۷۰)، وقد أخرجہ: م/البیوع ۳ (۱۵۱۴)، ت/البیوع ۱۶ (۱۲۲۹)، ط/البیوع ۲۶ (۶۲)، حم (۱/۵۶، ۶۳) (صحیح)
۳۳۸۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے
’’ حَبَل ُ الْحَبَلَةِ ‘‘(بچے کے بچہ) کی بیع سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ بیع ایام جا ہلیت میں مروّج تھی، آدمی اس شرط پر اونٹ خریدتا تھا کہ جب اونٹنی بچہ جنے گی پھر بچے کا بچہ ہوگا تب وہ اس اونٹ کے پیسے دے گا تو ایسی بیع سے روک دیا گیا ہے، اس کی ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ اس حاملہ اونٹنی کی بچی حاملہ ہوکر جو بچہ جنے اس بچہ کو ابھی خریدتا ہوں‘‘ تویہ بیع بھی دھوکہ والے بیع میں داخل ہے کیوں کہ ابھی وہ بچہ معدوم ہے یہ اہل لغت کی تفسیر ہے، پہلی تفسیر راوی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ہے اس لئے وہی زیادہ معتبر ہے ۔
3381- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَقَالَ: وَحَبَلُ الْحَبَلَةِ: أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ [بَطْنَهَا] ثُمَّ تَحْمِلُ الَّتِي نُتِجَتْ ۔
* تخريج: خ/ مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۴۳)، م/ البیوع ۳ (۱۵۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۴۹) (صحیح)
۳۳۸۱- اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے
’’حَبَلُ الْحَبَلَةِ ‘‘یہ ہے کہ اونٹنی اپنے پیٹ کا بچہ جنے پھر بچہ جو پیدا ہو ا تھاحاملہ ہو جائے۔