• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41-بَاب الْوُضُوءِ بِمَاءِ الْبَحْرِ
۴۱- باب: سمندر کے پانی سے وضو کرنے کابیان​


83- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ ابْنِ الأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ -وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِالدَّارِ- أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ، وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ >۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۵۲ (۶۹)، ن/الطھارۃ ۴۷ (۵۹)، ق/الطھارۃ ۳۸ (۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۸)، وقد أخرجہ: ط/الطھارۃ ۳(۱۲)، حم (۲/۲۳۷، ۳۶۱، ۳۷۸)، دي/الطھارۃ ۵۳ (۷۵۵) (صحیح)

۸۳- قبیلہ بنو عبدالدار کے ایک فرد مغیرہ بن ابی بردہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ (عبداللہ مدلجی نامی) ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول ! ہم سمندر کاسفر کرتے ہیں اوراپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں اگر ہم اس سے وضو کرلیں تو پیاسے رہ جائیں گے، کیا ایسی صورت میں ہم سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اس کا پانی بذات خود پاک اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42-بَاب الْوُضُوءِ بِالنَّبِيذِ
۴۲- باب: نبیذ سے وضو کرنے کابیان​


84- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي فَزَارَةَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَهُ لَيْلَةَ الْجِنّ: <مَا فِي إِدَاوَتِكَ؟> قَالَ: نَبِيذٌ، قَالَ: < تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ وَمَائٌ طَهُورٌ >۔
قَالَ أَبو دَاود: وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ : عَنْ أَبِي زَيْدٍ ، أَوْ زَيْدٍ، كَذَا قَالَ شَرِيكٌ، وَلَمْ يَذْكُرْ هَنَّادٌ لَيْلَةَ الْجِنِّ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۶۵ (۸۸)، ق/الطھارۃ ۳۷ (۳۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۰۲) (ضعیف)
(اس کے ایک راوی ابو زید مجہول ہیں)
۸۴- عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں والی رات میں مجھ سے پوچھا: ’’تمہا ری چھاگل میں کیا ہے؟‘‘، میں نے کہا: نبیذ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ پاک کھجور اور پا ک پا نی ہے‘‘۔

85- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ: مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْلَةَ الْجِنِّ؟ فَقَالَ: مَا كَانَ مَعَهُ مِنَّا أَحَدٌ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۳۳ (۴۵۰)، ت/تفسیرالقرآن ۴۶ (۳۲۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۳۶) (صحیح)

۸۵- علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’ليلة الجن‘‘ (جنوں والی رات) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ لوگوں میں سے کون تھا ؟ انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم میں سے کوئی نہ تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جنوں کے پاس جانا چھ مرتبہ ثابت ہے ، پہلی بار کا واقعہ مکہ میں پیش آیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں تھے جیسا کہ مسلم اور ترمذی کے اندر سورہ احقاف کی تفسیر میں مذکور ہے ، دوسری مرتبہ کا واقعہ مکہ ہی میں جبل حجون پر پیش آیا، تیسرا واقعہ اعلی مکہ میں پیش آیا، جب کہ چوتھا مدینہ میں بقیع غرقد کا ہے، ان تینوں راتوں میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، پانچواں واقعہ مدنی زندگی میں مدینہ سے باہر پیش آیا اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے ، چھٹا واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی سفر کا ہے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ بلال بن الحارث رضی اللہ عنہ تھے (ملاحظہ ہو: الکوکب الدری شرح الترمذی)۔

86- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ أَنَّهُ كَرِهَ الْوُضُوءَ بِاللَّبَنِ وَالنَّبِيذِ، وَقَالَ: إِنَّ التَّيَمُّمَ أَعْجَبُ إِلَيَّ مِنْهُ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۰۶۲) (صحیح)

۸۶- عطاء سے روایت ہے کہ وہ دودھ اور نبیذ سے وضو کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے اور کہتے تھے: اس سے تو مجھے تیمم ہی زیادہ پسند ہے۔

87- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ عَنْ رَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَنَابَةٌ وَلَيْسَ عِنْدَهُ مَائٌ وَعِنْدَهُ نَبِيذٌ أَيَغْتَسِلُ بِهِ؟ قَالَ: لا۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۴۰) (صحیح)

۸۷- ابو خلدہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو العالیہ سے اس شخص کے متعلق پوچھا جسے جنابت لاحق ہوئی ہو اور اس کے پاس پانی نہ ہو، بلکہ نبیذ ہو تو کیا وہ اس سے غسل کر سکتا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43- بَاب أَيُصَلِّي الرَّجُلُ وَهُوَ حَاقِنٌ؟
۴۳- باب: کیا آدمی پیشاب وپاخانہ روک کر صلاۃ پڑھ سکتا ہے ؟​


88- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ الأَرْقَمِ أَنَّهُ خَرَجَ حَاجًّا، أَوْ مُعْتَمِرًا وَمَعَهُ النَّاسُ وَهُوَ يَؤُمُّهُمْ، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَقَامَ الصَّلاةَ صَلاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ قَالَ: لِيَتَقَدَّمْ أَحَدُكُمْ، وَذَهَبَ إِلَى الْخَلاءِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: <إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَذْهَبَ الْخَلاءَ وَقَامَتِ الصَّلاةُ فَلْيَبْدَأْ بِالْخَلاءِ >۔
قَالَ أَبو دَاود : رَوَى وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو ضَمْرَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ هِشَامِ ابْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ، وَالأَكْثَرُ الَّذِينَ رَوَوْهُ عَنْ هِشَامٍ قَالُوا: كَمَا قَالَ زُهَيْرٌ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۱۰۸ (۱۴۲)، ن/الإمامۃ ۵۱ (۸۵۱)، ق/الطھارۃ ۱۱۴ (۶۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۴۱)، وقد أخرجہ: ط/ صلاۃ السفر ۱۷ (۴۹)، حم (۴/۳۵)، دي/الصلاۃ ۱۳۷ (۱۴۶۷) (صحیح)

۸۸- عبد اللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ حج یا عمرہ کے لئے نکلے، ان کے ساتھ اور لوگ بھی تھے، وہی ان کی امامت کرتے تھے، ایک دن انہوں نے فجر کی صلاۃ کی اقامت کہی پھر لوگوں سے کہا: تم میں سے کوئی امامت کے لئے آگے بڑھے، وہ قضائے حاجت(پیشاب وپاخانہ) کے لئے یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا ہے:’’جب تم میں سے کسی کو پاخانہ کی حاجت ہو اور اس وقت صلاۃ کھڑی ہو چکی ہو تو وہ پہلے قضائے حاجت(پیشاب وپاخانہ) کے لئے جائے ‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں: وہیب بن خالد ، شعیب بن اسحاق اور ابوضمرۃ نے بھی اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے روایت کیا ہے، ہشام نے اپنے والد عروہ سے، اور عروہ نے ایک مبہم شخص سے، اوراس نے اسے عبداللہ بن ارقم سے بیان کیا ہے، لیکن ہشام سے روایت کرنے والوں کی اکثریت نے اسے ویسے ہی روایت کیا ہے جیسے زہیر نے کیا ہے (یعنی’’عن رجل‘‘ کا اضافہ نہیں کیا ہے)۔

89- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى -الْمَعْنَى- قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي حَزْرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ -قَالَ ابْنُ عِيسَى فِي حَدِيثِهِ: ابْنُ أَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ اتَّفَقُوا- أَخُو الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَائِشَةَ فَجِيئَ بِطَعَامِهَا فَقَامَ الْقَاسِمُ يُصَلِّي فَقَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < لا يُصَلَّى بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ، وَلا وَهُوَ يُدَافِعُهُ الأَخْبَثَانِ >۔
* تخريج: م/المساجد ۱۶ (۵۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۶۹، ۱۶۲۸۸)، حم (۶/۴۳، ۵۴) (صحیح)

۸۹- عبد اللہ بن محمدبن ابی بکرہے کا بیان ہے کہ ہم لوگ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھے، اتنے میں آپ کا کھانالایاگیا تو قاسم ( بن محمد ) کھڑے ہوکر صلاۃ پڑھنے لگے، یہ دیکھ کر وہ بولیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ’’ کھانا موجودہوتو صلاۃ نہ پڑھی جائے اور نہ اس حال میں پڑھی جائے جب دونوں ناپسندیدہ چیزیں (پاخا نہ وپیشاب) اسے زور سے لگے ہوئے ہوں‘‘۔

90- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ ثَوْبَانَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <ثَلاثٌ لايَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يَفْعَلَهُنَّ: لا يَؤُمُّ رَجُلٌ قَوْمًا فَيَخُصُّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ، فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ، وَلايَنْظُرُ فِي قَعْرِ بَيْتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْتَأْذِنَ، فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ دَخَلَ، وَلايُصَلِّي وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۴۸ (۳۵۷)، ق/الإقامۃ ۳۱ (۹۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۸۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۸۰) (ضعیف)

(اس حدیث کاایک راوی یزید ضعیف ہے،نیز وہ سند میں مضطرب بھی ہواہے،ہاں اس کے دوسرے ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)
۹۰- ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تین چیزیں کسی آدمی کے لئے جائز نہیں: ایک یہ کہ جو آدمی کسی قوم کا امام ہو وہ انہیں چھوڑکر خاص اپنے لئے دعا کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی، دوسرا یہ کہ کوئی کسی کے گھر کے اندراس سے اجازت لینے سے پہلے دیکھے، اگر اس نے ایسا کیا تو گویا وہ اس کے گھر میں گھس گیا، تیسرا یہ کہ کوئی پیشاب و پاخانہ روک کر صلاۃ پڑھے ، جب تک کہ وہ (اس سے فارغ ہوکر) ہلکا نہ ہوجائے‘‘۔

91- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ثَوْرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: < لا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يُصَلِّيَ وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ >، ثُمَّ سَاقَ نَحْوَهُ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ قَالَ: < وَلا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَؤُمَّ قَوْمًا إِلا بِإِذْنِهِمْ، وَلا يَخْتَصُّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ، فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ >.
قَالَ أَبودَاود: هَذَا مِنْ سُنَنِ أَهْلِ الشَّامِ لَمْ يُشْرِكْهُمْ فِيهَا أَحَدٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۷۹) (صحیح)
(اس کے راوی’’یزید‘‘ ضعیف ہے، ہاں شواہد کے سبب یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، البتہ دعاء والا ٹکڑا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس کاکوئی شاہد نہیں ہے)
۹۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کسی آدمی کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہوجائز نہیں کہ وہ پیشاب وپاخانہ روک کرصلاۃ پڑھے جب تک کہ( وہ فارغ ہوکر) ہلکا نہ ہو جائے‘‘۔
پھرراوی نے اسی طرح ان الفاظ کے ساتھ آگے حدیث بیان کی ہے، اس میں ہے: ’’کسی آدمی کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں کہ وہ کسی قوم کی امامت ان کی اجازت کے بغیر کرے اور نہ ہی یہ جا ئز ہے کہ وہ انہیں چھوڑ کر صرف اپنے لئے دعا کرے،اگر اس نے ایسا کیا تو ان سے خیانت کی ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:یہ اہل شام کی حدیثوں میں سے ہے ، اس میں ان کا کوئی شریک نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب مَا يُجْزِءُ مِنَ الْمَاءِ فِي الْوُضُوءِ
۴۴- باب: وضو کے لئے کتنا پانی کافی ہے ؟​


92- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ، وَيَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ.
قَالَ أَبودَاود : رَوَاهُ أَبَانُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ۔
* تخريج: ن/المیاہ ۱۳ (۳۴۸)، ق/الطھارۃ ۱ (۲۶۸)، تحفۃ الأشراف(۱۷۸۵۴)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۴۸ (۲۰۱)، م/الحیض ۱۰ (۳۲۶)، ت/الطہارۃ ۴۲ (۵۶)، حم (۶/۱۲۱) (صحیح)

۹۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع سے غسل فرماتے تھے اورایک مد سے وضو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ایک صاع چار مد کا ہوتا ہے اور ایک مد تقریباً چھ سو پچیس (۶۲۵)گرام کا، اس اعتبار سے صاع تقریباً دو کلو پانچ سو گرام ہوا۔

93- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ سَالِمِ ابْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ وَيَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۴۷)، وقد أخرجہ: خ/الغسل ۳ (۲۵۲)، ن/الطھارۃ ۱۴۴ (۲۳۱)، ق/الطھارۃ ۱ (۲۶۹)، حم (۳/۲۷۰) (صحیح)

۹۳- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع سے غسل فرماتے اور ایک مد سے وضو کرتے تھے۔

94- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، عَنْ جَدَّتِهِ -وَهِيَ أُمُّ عُمَارَةَ- أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ فَأُتِيَ بِإِنَائٍ فِيهِ مَائٌ قَدْرَ ثُلُثَيِ الْمُدِّ۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۵۹ (۷۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۳۶) (صحیح)

۹۴- عبّاد بن تمیم کی دادی ام عمارہ (بنت کعب) رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوکاارادہ کیا تو آپ کے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا جس میں دوتہائی مد کے بقدر پانی تھا۔

95- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ بِإِنَائٍ يَسَعُ رَطْلَيْنِ، وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ۔
قَالَ أَبودَاود : رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ شَرِيكٍ قَالَ: < عَنِ ابْنِ جَبْرِ بْنِ عَتِيكٍ > قَالَ: وَرَوَاهُ سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عِيسَى: < حَدَّثَنِي جَبْرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ شُعْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَبْرٍ سَمِعْتُ أَنَسًا، إِلا أَنَّهُ قَالَ: < يَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ > وَلَمْ يَذْكُرْ < رَطْلَيْنِ >.
[قَالَ أَبودَاود: وَسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: الصَّاعُ خَمْسَةُ أَرْطَالٍ، وَهُوَ صَاعُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَهُوَ صَاعُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ].
* تخريج: تفرد بہذا اللفظ أبوداود و ت/الصلاۃ ۶۰۹ ولفظہ : یجزیٔ في الوضوء رطلان من ماء (تحفۃ الأشراف: ۹۶۲) (ضعیف)
(سند میں شریک القاضی سیٔ الحفظ راوی ہیں انہوں نے کبھی اس کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی حیثیت سے روایت کیا ہے ، اورکبھی فعل کی حیثیت سے جب کہ اصل حدیث’’ یتوضأ بمکوک ویغتسل بخمسۃ مکالي ‘‘یا ’’یتوضأ بالمد و یغتسل بالصاع ‘‘کے لفظ سے صحیح ہے ، ملاحظہ ہو: خ/الوضوء ۴۷ (۲۰۱)، م/الحیض ۱۰ (۳۲۵)، ن/الطھارۃ ۵۹ (۷۳)، ۱۴۴ (۲۳۰)، والمیاہ ۱۳ (۳۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۲) وقد أخرجہ: حم (۳/ ۱۱۲، ۱۱۶، ۱۷۹، ۲۵۹، ۲۸۲، ۲۹۰)
۹۵- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے برتن سے وضو کرتے تھے جس میں دورطل پانی آتا تھا، اور ایک صاع پانی سے غسل کرتے تھے۔
ابو داود کہتے ہیں: یحییٰ بن آدم نے اسے شریک سے روایت کیا ہے مگر اس روایت میں ( عبد اللہ بن جبر کے بجائے ) ابن جبر بن عتیک ہے، نیز سفیان نے بھی اِسے عبد اللہ بن عیسیٰ سے روایت کیا ہے اس میں ’’حدثني جبر بن عبدالله‘‘ ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: اور اسے شعبہ نے بھی روایت کیا ہے، اس میں’’حدثني عبدالله بن عبدالله بن جبر، سمعت أنسًا‘‘ ہے ، مگر فرق یہ ہے کہ انہوں نے ’’يتوضأ بإناء يسع رطلين‘‘ کے بجائے: ’’يتوضأ بمكوك‘‘ کہا ہے اور ’’رطلين‘‘ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا ہے کہ ایک صاع پانچ رطل کا ہوتا ہے، یہی ابن ابی ذئب کا صاع تھا اور یہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی صاع تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45-بَاب الإِسْرَافِ فِي الْمَاءِ
۴۵- باب: وضو میں اسراف وفضول خرچی یعنی پانی ضرورت سے زیادہ بہانا درست نہیں ہے​


96- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنَهُ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلْتُهَا، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ! سَلِ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَتَعَوَّذْ بِهِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي هَذِهِ الأُمَّةِ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الطَّهُورِ وَالدُّعَاءِ >۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۲ (۳۸۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۸۶) (صحیح)

۹۶- ابو نعامہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو کہتے سنا: اے اللہ! میں جب جنت میں داخل ہوں تو مجھے جنت کے دائیں طرف کا سفید محل عطا فرما، آپ نے کہا: میرے بیٹے! تم اللہ سے جنت طلب کرو اور جہنم سے پناہ مانگو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ’’اس امت میں عنقریب ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو طہارت اور دعا میں حد سے تجاوز کریں گے ‘‘ ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : طہارت میں حد سے تجاوز کا مطلب یہ ہے کہ وضو، غسل یا آب دست میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ’’تحدید‘‘ سے زیادہ بلا ضرورت پانی بہایا جائے، اور دعا میں حد سے تجاوز کا مطلب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں چھوڑ کر دوسروں کی تکلفات سے بھری، مقفی اورمسجّع دعائیں پڑھی جائیں، یا حد ادب سے تجاوز ہو، یا صلہ رحمی کے خلاف ہو، یا غیر شرعی خواہش ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب فِي إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ
۴۶- باب: پوری طرح اور مکمل وضو کرنے کا بیان​


97- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى قَوْمًا وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ فَقَالَ: < وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ >۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۹ (۲۴۱)، ن/الطھارۃ ۸۹ (۱۱۱)، ق/الطھارۃ ۵۵ (۴۵۰)، حم (۲/۱۹۳، ۲۰۱، ۲۰۵، ۲۱۱، ۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۳۶)، وقد أخرجہ: خ/العلم ۳ (۶۰)، ۳۰ (۹۶)، بدون: ’’أسبغوا۔۔۔‘‘، (صحیح)

۹۷- عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قوم کو اس حال میں دیکھا کہ وضو کرنے میں ان کی ایڑیاں (پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے) خشک تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ایڑیوں کو بھگو نے میں کو تا ہی کرنے والوں کے لئے جہنم کی آگ سے تباہی ہے ۱؎ وضو پوری طرح سے کرو‘‘۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ایڑیاں اگر وضو میں خشک رہ جائیں گی تو جہنم میں جلائی جائیں گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47- بَاب الْوُضُوءِ فِي آنِيَةِ الصُّفْرِ
۴۷- باب: پیتل کے برتن میں وضو کرنے کا بیان​


98- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنِي صَاحِبٌ لِي، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي تَوْرٍ مِنْ شَبَهٍ ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۴۴) (ضعیف)

(’’حماد کے استاذ‘‘ مجہول ہیں،نیز ہشام اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع ہے، البتہ متن ثابت ہے)
۹۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں پیتل کے ایک ہی برتن میں غسل کرتے تھے۔

99- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ أَنَّ إِسْحَاقَ بْنَ مَنْصُورٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِنَحْوِهِ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۴۴) (ضعیف)
(اس کی سند میں ایک راوی مبہم،البتہ متن ثابت ہے)
۹۹- اس سند سے بھی ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح مر فوعاً مروی ہے۔

100- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ وَسَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: جَائَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخْرَجْنَا لَهُ مَائً فِي تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ فَتَوَضَّأَ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۴۵ (۱۹۷)، م/الطہارۃ ۷ (۲۳۵)، ت/الطہارۃ ۲۴ (۳۲)، ن/الطہارۃ ۸۰ (۹۷)، ق/الطھارۃ ۶۱ (۴۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۸، ۳۹) (صحیح)

۱۰۰- عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے ایک پیتل کے پیالے میں آ پ کے لئے پانی نکالااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب فِي التَّسْمِيَةِ عَلَى الْوُضُوءِ
۴۸- باب: وضو کرتے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان​


101- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لا صَلاةَ لِمَنْ لا وُضُوءَ لَهُ، وَلا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى عَلَيْهِ >۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۴۱ (۳۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۷۶)، ت الطہارۃ ۲۰ (۲۵)، ن/الطہارۃ ۶۲ (۷۸)، حم (۲/۴۱۸) (صحیح)

ا۰ا- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس شخص کی صلاۃ نہیں جس کا وضو نہیں، اور اس شخص کا وضو نہیں جس نے وضو کے شروع میں بسم اللہ نہیں کہا‘‘۔

102- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ الدَّرَاوَرْدِيِّ، قَالَ: وَذَكَرَ رَبِيعَةُ أَنَّ تَفْسِيرَ حَدِيثِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : < لا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ > أَنَّهُ الَّذِي يَتَوَضَّأُ وَيَغْتَسِلُ وَلا يَنْوِي وُضُوئًا لِلصَّلاةِ وَلا غُسْلا لِلْجَنَابَةِ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۳۵) (صحیح)

۱۰۲- عبدالعزیز دراوردی کہتے ہیں کہ ربیعہ نے ذکر کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث: ’’ لا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ ‘‘ کی تفسیر یہ ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو وضو اور غسل کر ے لیکن صلاۃ کے وضو اور جنابت کے غسل کی نیت نہ کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49- بَاب فِي الرَّجُلِ يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا
۴۹- باب: سو کر اٹھنے والا آدمی ہاتھ دھونے سے پہلے اسے برتن میں نہ ڈالے​


103- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ وَأَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ >۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۲۶ (۲۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۰۹، ۱۲۵۱۶)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۲۶ (۱۶۲)، ت/الطھارۃ ۱۹ (۲۴)، ن/الطھارۃ ۱ (۱)، الغسل ۲۹ (۴۴۰) ق/الطھارۃ ۴۰ (۳۹۳)، ط/الطھارۃ ۲(۹)، حم (۲/۲۴۱، ۲۵۳)، دي/الطھارۃ ۷۸ (۷۹۳) (صحیح)

۱۰۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کو ئی رات کو سو کر اُٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے تین بار دھو نہ لے، کیو نکہ اسے نہیں معلوم کہ رات میں اس کا ہا تھ کہاں کہاں رہا‘‘۔

104- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الأَعْمَشِ،عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم -يَعْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ- قَالَ: مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا رَزِينٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۵۳)، حم (۲/۲۵۳) (صحیح)

۱۰۴- اس سند سے بھی ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مر فوعاً مروی ہے اس میں ’’ثلاث مرات‘‘ (تین مرتبہ) کے بجائے ’’مرتين أو ثلاثًا‘‘ (دو مرتبہ یا تین مرتبہ) (شک کے ساتھ) آیا ہے اور(سند میں) ابو رزین کا ذکر نہیں ہے۔

105- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ أَوْ أَيْنَ كَانَتْ تَطُوفُ يَدُهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۵۸) (صحیح)

۱۰۵- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ’’ جب تم میں سے کو ئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہوتوا پنا ہا تھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اُسے تین بار دھو نہ لے اس لئے کہ اسے نہیں معلوم کہ اس کا ہاتھ رات میں کہا ں رہا ؟یا کدھر پھر تا رہا‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50- بَاب صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
۵۰- باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کابیان​


106- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ تَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلاثًا فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، وَغَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلاثًا، ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَهُ الْيُمْنَى ثَلاثًا، ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ: < مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِه >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۲۴ (۱۵۹)، ۲۸ (۱۶۴)، الصوم ۴۷ (۱۹۳۴)، م/الطھارۃ ۳ (۲۲۶)، ن/الطھارۃ ۶۸ (۸۴)، ط/الطھارۃ ۶(۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۹۴)، وقد أخرجہ: ق/الطھارۃ ۶ (۲۸۵)، حم (۱/۷۲)، دي/الطھارۃ ۲۷ (۷۲۰) (صحیح)

۱۰۶- عثما ن بن عفان رضی اللہ عنہ کے غلام حمران بن ابان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا تو پہلے اپنے دونوں ہا تھوں پر تین بار پانی ڈالا، ان کو دھو یا، پھر کلی کی، اور ناک جھاڑی ،پھر اپنا چہرہ تین بار دھو یا، اور اپنا دایاں ہاتھ کہنی تک تین بار دھویا، اور پھر اسی طرح با یاں ہاتھ، پھرسر پر مسح کیا، پھراپنا داہنا پا ئوں تین بار دھو یا، پھر بایاں پا ئوں اسی طرح،پھرکہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ نے میرے اسی وضو کی طرح وضو کیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جوشخص میرے اس وضو کی طرح وضو کر ے پھر دو رکعت صلاۃ پڑھے اس میں دنیا کا خیا ل و وسوسہ اسے نہ آئے تو اللہ تعالی اس شخص کے پچھلے گنا ہ کو معاف فرما دے گا‘‘۔

107- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ وَرْدَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي حُمْرَانُ قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ تَوَضَّأَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْمَضْمَضَةَ وَالاسْتِنْشَاقَ، وَقَالَ فِيهِ: وَمَسَحَ رَأْسَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ هَكَذَا، وَقَالَ: < مَنْ تَوَضَّأَ دُونَ هَذَا كَفَاهُ > وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الصَّلاةِ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۹۹) (حسن صحیح)

(سر کے تین بار مسح کی روایت شاذہے، جیسا کہ آگے تفصیل آرہی ہے)
۱۰۷- حمران کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفا ن رضی اللہ عنہ کو وضوکر تے دیکھا، پھراس حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی، مگر کلی کرنے اور نا ک میں پا نی ڈالنے کا تذکرہ نہیں کیا، حمران نے کہا: عثمان نے اپنے سر کا تین بارمسح کیا پھردونوں پائوں تین بار دھو ئے، اس کے بعدآپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضوکرتے ہوئے دیکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اس سے کم وضو کر ے گا (یعنی ایک ایک یا دو دو با ر اعضاء دھوئے گا) تو بھی کا فی ہے‘‘،یہاں پر صلاۃ کے معاملہ کا ذکر نہیں کیا۔

108- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ الْمُؤَذِّنُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنِ الْوُضُوءِ فَقَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ سُئِلَ عَنِ الْوُضُوءِ، فَدَعَا بِمَاءِ، فَأُتِيَ بِمِيضَأَةٍ، فَأَصْغَاهَا عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ أَدْخَلَهَا فِي الْمَاءِ، فَتَمَضْمَضَ ثَلاثًا، وَاسْتَنْثَرَ ثَلاثًا، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلاثًا، وَغَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى ثَلاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَأَخَذَ مَائً فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ فَغَسَلَ بُطُونَهُمَا وَظُهُورَهُمَا مَرَّةً وَاحِدَةً، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُونَ عَنِ الْوُضُوءِ؟ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ۔
قَالَ أَبو دَاود: أَحَادِيثُ عُثْمَانَ رَضِي اللَّه عَنْه الصِّحَاحُ كُلُّهَا تَدُلُّ عَلَى مَسْحِ الرَّأْسِ أَنَّهُ مَرَّةً، فَإِنَّهُمْ ذَكَرُوا الْوُضُوءَ ثَلاثًا وَقَالُوا فِيهَا: وَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَلَمْ يَذْكُرُوا عَدَدًا كَمَا ذَكَرُوا فِي غَيْرِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۲۰) (حسن صحیح)

۱۰۸- عثمان بن عبدالرحمن تیمی کہتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ سے وضو کے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا : میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ سے وضو کے متعلق پو چھا گیا، تو آپ نے پانی منگایا، پانی کا لوٹا لا یا گیا، آپ نے اسے اپنے دا ہنے ہا تھ پرانڈیلا (اور اس سے اپنا ہاتھ دھویا)پھرہاتھ کو پانی میں داخل کیا، تین بار کلی کی، تین بار نا ک میں پانی ڈالا، تین بار منہ دھویا، پھر اپنا داہنا ہاتھ تین با ر دھو یا، تین بار اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر پانی میں اپنا ہاتھ داخل کیا اور پانی لے کراپنے سرکا اور اپنے دونوں کانوں کے اندر اور با ہر کا ایک ایک بار مسح کیا،پھراپنے دونوں پیردھوئے پھر کہا: وضو سے متعلق سوال کرنے والے کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کر تے دیکھا ہے۔
ابو داو دکہتے ہیں: عثما ن بن عفان رضی اللہ عنہ سے وضو کے باب میں جو صحیح حدیثیں مر وی ہیں، وہ سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سر کا مسح ایک ہی با ر ہے کیونکہ نا قلین حدیث نے ہر عضو کو تین بار دھو نے کا ذکر کیا ہے اور سر کے مسح کا ذکرمطلقاً کیا ہے اس کی کوئی تعداد ذکر نہیں کی جیسا کہ ان لوگوں نے اور چیزوں میں ذکر کی ہے۔

109- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ- عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ أَنَّ عُثْمَانَ دَعَا بِمَاءِ فَتَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، ثُمَّ غَسَلَهُمَا إِلَى الْكُوعَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاثًا، وَذَكَرَ الْوُضُوءَ ثَلاثًا، قَالَ: وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ مِثْلَ مَا رَأَيْتُمُونِي تَوَضَّأْتُ، ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ وَأَتَمَّ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۴۷) (حسن صحیح)

۱۰۹- ابو علقمہ کہتے ہیں کہ عثما ن رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پہلے داہنے ہاتھ سے بائیں ہا تھ پر پانی ڈالا پھر دونوں ہاتھوں کو پہونچوں تک دھو یا، پھر تین با ر کلی کی، اور تین با ر نا ک میں پانی ڈالا، اور اسی طرح وضو کے اندر بقیہ تمام اعضا ء کو تین بار دھو نے کا ذکر کیا ،پھرکہا : اور آپ عثمان نے اپنے سر کا مسح کیا پھر اپنے دونوں پیر دھوئے اورکہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کر تے دیکھا ہے جیسے تم لو گوں نے مجھے وضو کر تے دیکھا،پھر زہری کی حدیث (نمبر۱۰۶) کی طرح اپنی حدیث بیان کی اوران کی حدیث سے کامل بیان کی ۔

110- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِيقِ بْنِ جَمْرَةَ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا، وَمَسَحَ رَأْسَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَعَلَ هَذَا.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ، قَالَ: تَوَضَّأَ ثَلاثًا فَقَطْ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۱۰) (منکر)

(کیونکہ اس کا راوی’’عامر‘‘ضعیف ہے،نیزاس نے’’سر کے تین بار مسح‘‘ کے الفاظ میں ثقہ راویوں کی مخالفت کی ہے)
۱۱۰- ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عثما ن بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو میں اپنے دونوں ہاتھ تین تین با ر دھوئے اور تین بار سر کا مسح کیا پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کر تے ہو ئے دیکھا ۔
ابو داو د کہتے ہیں: وکیع (بن جراح) نے اِسے اسرائیل سے روایت کیا ہے اس میں صرف ’’تَوَضَّأَ ثَلاثًا‘‘ ہے ۔

111- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، قَالَ: أَتَانَا عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه وَقَدْ صَلَّى، فَدَعَا بِطَهُورٍ، فَقُلْنَا مَا يَصْنَعُ بِالطَّهُورِ وَقَدْ صَلَّى؟ مَا يُرِيدُ إلا لِيُعَلِّمَنَا، فَأُتِيَ بِإِنَاءِ فِيهِ مَائٌ وَطَسْتٍ، فَأَفْرَغَ مِنَ الإِنَاءِ عَلَى يَمِينِهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاثًا فَمَضْمَضَ وَنَثَرَ مِنَ الْكَفِّ الَّذِي يَأْخُذُ فِيهِ ۔ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلاثًا وَغَسَلَ يَدَهُ الشِّمَالَ ثَلاثًا ۔ ثُمَّ جَعَلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً وَاحِدَةً ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ثَلاثًا وَرِجْلَهُ الشِّمَالَ ثَلاثًا ۔ ثُمَّ قَالَ : مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَعْلَمَ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَهُوَ هَذَا۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۷۴ (۹۱)، ۷۵ (۹۲)، ۷۶ (۹۳)، ۷۷ (۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۳)، وقد أخرجہ: ت/الطھارۃ ۳۷ (۴۸)، حم (۱/۱۲۲)، دي/الطھارۃ ۳۱ (۷۲۸) (صحیح)

۱۱۱- عبد خیر کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ ہما رے پا س آئے آپ صلاۃ پڑھ چکے تھے، پا نی منگوا یا، ہم لوگوں نے (آپس میں ) کہاآپ پانی منگوا کر کیا کر یں گے،آپ تو صلاۃ پڑھ چکے ہیں؟ شاید (پانی منگواکر)آپ ہمیں وضو کا طریقہ ہی سکھا نا چاہتے ہوں گے، خیر ایک برتن جس میں پا نی تھا اورایک طشت لا یا گیا، آپ نے برتن سے اپنے داہنے ہا تھ پر پا نی ڈالا اور دونوں ہاتھوں کو (کلا ئی تک) تین با ر دھو یا پھر کلی کی اورتین بار نا ک جھاڑی، آپ کلی کر تے پھر اسی چلو سے آدھا پا نی ناک میں ڈال کر اسے جھاڑتے، پھر آپ نے اپنا چہرہ تین با ردھویا پھر دایاں اور با یا ں ہا تھ تین تین با ر دھو یا ، پھراپنا ہا تھ بر تن میں ڈالا اور (پانی نکال کر) اپنے سر کا ایک با ر مسح کیا، اس کے بعداپنا دایاں پیرپھر با یاں پیر تین تین با ر دھو یا پھر فرمایا: جو شخص اس بات سے خو ش ہو کہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ معلوم ہو جائے تو ( جا ن لے کہ) وہ یہی ہے ۔

112- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَةَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، قَالَ: صَلَّى عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه الْغَدَاةَ، ثُمَّ دَخَلَ الرَّحْبَةَ، فَدَعَا بِمَاءِ، فَأَتَاهُ الْغُلامُ بِإِنَاءِ فِيهِ مَائٌ وَطَسْتٍ، قَالَ: فَأَخَذَ الإِنَاءَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، وَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الإِنَاءِ، فَمَضْمَضَ ثَلاثًا، وَاسْتَنْشَقَ ثَلاثًا، ثُمَّ سَاقَ قَرِيبًا مِنْ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ مُقَدَّمَهُ وَمُؤَخِّرَهُ مَرَّةً، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۳) (صحیح)

۱۱۲- عبد خیرکہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے صبح کی صلاۃ پڑ ھی پھر رحبہ(کو فہ میں ایک جگہ کا نام ہے) آئے اور پا نی منگوایا تو لڑکا ایک برتن جس میں پانی تھا اور ایک طشت لے کر آپ کے پاس آیا، آپ نے پا نی کا برتن اپنے داہنے ہا تھ میں لیا پھر اپنے بائیں ہا تھ پرانڈیلا اور دونوں ہتھیلیوں کو تین باردھو یا پھر اپناداہنا ہا تھ برتن کے اندر ڈال کر پانی لیااور تین با ر کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالا۔
پھر راوی نے ابو عوانہ جیسی حدیث بیان کی، اس میں ذکر کیا کہ پھر علی رضی اللہ عنہ نے اپنے سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا ایک بار مسح کیا پھر راوی نے پوری حدیث اسی جیسی بیان کی۔

113- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ ابْنَ عُرْفُطَةَ، سَمِعْتُ عَبْدَ خَيْرٍ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِي اللَّه عَنْه أُتِيَ بِكُرْسِيٍّ فَقَعَدَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أُتِيَ بِكُوزٍ مِنْ مَاءِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ مَعَ الاسْتِنْشَاقِ بِمَاءِ وَاحِدٍ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۳) (صحیح)

۱۱۳- عبد خیرکہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا (ان کے پاس) ایک کر سی لا ئی گئی ، وہ اس پر بیٹھے پھر پا نی کا ایک کوزہ (بر تن ) لا یا گیا تو ( اس سے) آپ نے تین بار اپنا ہاتھ دھو یا پھرا یک ہی چلو سے کلی کی اور نا ک میں پانی ڈالا،پھرراوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

114- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ الْكِنَانِيُّ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رَضِي اللَّه عَنْه وَسُئِلَ عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ حَتَّى لَمَّا يَقْطُرْ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۹۴) (صحیح)

۱۱۴- زر بن حبیش کہتے ہیں کہ انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا جب ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا گیاتھا، پھر زر بن حبیش نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا: انہوں نے اپنے سر کا مسح کیا حتی کہ پانی سر سے ٹپکنے کو تھا، پھراپنے دونوں پیر تین تین بار دھوئے، پھرکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو اسی طرح تھا۔

115- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الطُّوسِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِي اللَّه عَنْه تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَاحِدَةً، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۲۲) (صحیح)

۱۱۵- عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیاتواپنا چہرہ تین بار دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ تین باردھوے ، اوراپنے سر کا ایک با ر مسح کیا، پھر آپ نے کہا: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ہے ۔

116- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو تَوْبَةَ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ (ح) وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِي اللَّه عَنْه تَوَضَّأَ، فَذَكَرَ وُضُوئَهُ كُلَّهُ ثَلاثًا ثَلاثًا، قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّمَا أَحْبَبْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ طُهُورَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: ت /الطہارۃ ۳۷ (۴۸)، ن /الطہارۃ ۷۹ (۹۶)، ۹۳ (۱۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۲۰،۱۲۵، ۱۲۷، ۱۴۲، ۱۴۸) (صحیح)

۱۱۶- ابوحیہ (ابن قیس) کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، پھر ابوحیّہ نے آپ کے پورے (اعضاء) وضو کے تین تین بار دھونے کا ذکر کیا، وہ کہتے ہیں: پھر آپ نے اپنے سر کا مسح کیا، اور اپنے دونوں پیر ٹخنوں تک دھوئے، پھرکہا: میری خواہش ہوئی کہ میں تم لو گوں کو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو دکھلاؤں( کہ آپ کس طرح وضو کر تے تھے)۔

117- حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ــ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ــ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ الْخَوْلانِيُّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ عَلِيٌّ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ- وَقَدْ أَهْرَاقَ الْمَاءَ، فَدَعَا بِوَضُوءِ، فَأَتَيْنَاهُ بِتَوْرٍ فِيهِ مَائٌ، حَتَّى وَضَعْنَاهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ! أَلا أُرِيكَ كَيْفَ كَانَ يَتَوَضَّأُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَأَصْغَى الإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ فَغَسَلَهَا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فَأَفْرَغَ بِهَا عَلَى الأُخْرَى، [ثُمَّ غَسَلَ كَفَّيْهِ] ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي الإِنَاءِ جَمِيعًا، فَأَخَذَ بِهِمَا حَفْنَةً مِنْ مَاءِ فَضَرَبَ بِهَا عَلَى وَجْهِهِ، ثُمَّ أَلْقَمَ إِبْهَامَيْهِ مَا أَقْبَلَ مِنْ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ الثَّالِثَةَ، مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفِّهِ الْيُمْنَى قَبْضَةً مِنْ مَاءِ فَصَبَّهَا عَلَى نَاصِيَتِهِ فَتَرَكَهَا تَسْتَنُّ عَلَى وَجْهِهِ، ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلاثًا ثَلاثًا، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ وَظُهُورَ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَيْهِ جَمِيعًا فَأَخَذَ حَفْنَةً مِنْ مَاءِ فَضَرَبَ بِهَا عَلَى رِجْلِهِ وَفِيهَا النَّعْلُ فَفتَلَهَا بِهَا، ثُمَّ الأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ: قُلْتُ: وَفِي النَّعْلَيْنِ؟ قَالَ: وَفِي النَّعْلَيْنِ، قَالَ: قُلْتُ: وَفِي النَّعْلَيْنِ؟ قَالَ: وَفِي النَّعْلَيْنِ، قَالَ: قُلْتُ: وَفِي النَّعْلَيْنِ؟ قَالَ: وَفِي النَّعْلَيْنِ.
قَالَ أَبودَاود: وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ شَيْبَةَ يُشْبِهُ حَدِيثَ عَلِيٍّ لأَنَّهُ قَالَ فِيهِ حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ: وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً وَاحِدَةً، وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ: فِيهِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ: وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ثَلاثًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، تحفۃ الأشراف (۱۰۱۹۸)، وحدیث ابن جریج عن شیبۃ أخرجہ: ن/الطہارۃ ۷۸ (۹۵)، تحفۃ الأشراف (۱۰۰۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۲) (ضعیف)

(بتصریح امام ترمذی : امام بخاری نے اس کوضعیف قرار دیاہے)
۱۱۷- عبدا للہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ علی بن ابی طا لب رضی اللہ عنہ استنجا کرکے میرے پاس آئے، اور وضو کے لئے پانی ما نگا، ہم ایک پیا لہ لے کر ان کے پاس آئے جس میں پانی تھایہاں تک کہ ہم نے انہیں ان کے سامنے رکھا تو انہوں نے مجھ سے کہا : اے ابن عباس! کیا میں تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو کر تے تھے ؟ میں نے کہا: ہاں، ضرور دکھائیے، توآپ نے برتن جھکا کر ہاتھ پر پا نی ڈالاپھر اسے دھو یا پھر اپنادا ہناہاتھ (برتن میں ) داخل کیا (اور پانی لے کر) اسے دوسرے پر ڈالا پھر اپنی دونوںہتھیلیوں کو دھو یا، پھر کلی کی اور ناک جھاڑی ،پھر اپنے دونوں ہا تھ (ملا کر ) ایک ساتھ برتن میں ڈالے اور لپ بھر پانی لیا اور اُسے اپنے منہ پر ما را پھر دونوں انگوٹھوں کو کانو ں کے اندر یعنی سامنے کے رخ پر پھیرا، پھر دوسری اور تیسری بار(بھی) ایسا ہی کیا ،پھر اپنی داہنی ہتھیلی میں ایک چلو پانی لے کر اپنی پیشانی پر ڈالا اور اسے چھوڑ دیا، و ہ آپ کے چہرے پر بہہ رہا تھا، پھر دونوں ہا تھ تین تین بار کہنیوں تک دھوئے ،اس کے بعد سراور دونوں کا نوں کے اوپری حصہ کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں ہا تھ پانی میں ڈال کر ایک لپ بھر پانی لیا اور اسے(دائیں) پیر پر ڈالا، اس وقت وہ پیر میں جوتا پہنے ہو ئے تھے اور اس سے پیر دھویا پھر دوسرے پیرپربھی اسی طرح پانی ڈال کر اسے دھو یا ۱؎ ۔
عبیداللہ خو لا نی کہتے ہیں کہ میں نے( عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے) پوچھا: علی رضی اللہ عنہ نے دونوں پیر میں جوتا پہنے پہنے ایسا کیا؟ آپ نے کہا: ہا ں، جوتا پہنے پہنے کیا، میں نے کہا:جوتا پہنے پہنے ؟ آپ نے کہا: ہاں، جوتا پہنے پہنے، پھر میں نے کہا: جوتا پہنے پہنے ؟ آپ نے کہا: ہاں چپل پہنے پہنے۔
ابوداو دکہتے ہیں: ابن جریج کی حدیث جسے انہوں نے شیبہ سے روایت کیا ہے علی رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مشابہ ہے اس لئے کہ اس میں حجا ج بن محمد نے ابن جریج سے ’’مسح برأسه مرة واحدة ‘‘ کہا ہے اور ابن وہب نے اس میں ابن جریج سے ’’ومسح برأسه ثلاثًا‘‘ روایت کیا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : متن حدیث میں’’ففتلها‘‘ کا لفظ وارد ہوا ہے جس کے معنی’’بہت تھوڑی چیز کے ہیں‘‘،یعنی’’بہت ہلکادھویا‘‘شیعہ اس حدیث سے ننگے اور کھلے پاؤں پرمسح کی دلیل پکڑتے ہیں،حالانکہ ایک نسخہ میں’’ففتلها‘‘کی جگہ’’فغسلها‘‘واردہواہے،نیز یہ حدیث بتصریح امام بخاری ’’ضعيف‘‘ہے اس میں کوئی علت خفیہ ہے،بفرض صحت امام خطابی اورابن القیم نے چند تاویلات کی ہیں۔

118- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدِ [بْنِ عَاصِمٍ] -وَهُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ- هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُرِيَنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ زَيْدٍ: نَعَمْ، فَدَعَا بِوَضُوءِ، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ ،ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۸ (۱۸۵)، ۳۹ (۱۸۶)، ۴۱ (۱۹۱)، ۴۲ (۱۹۲)، ۴۵ (۱۹۷)، م/الطھارۃ ۷ (۲۳۵)، ت/الطھارۃ ۲۲ (۲۸)، ۲۴ (۳۲)، ۳۶ (۴۷)، ن/الطھارۃ ۸۰ (۹۷)، ۸۱ (۹۸)، ۸۲ (۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۰۸)، وقد أخرجہ: ط/الطھارۃ ۱ (۱)، حم (۴/۳۸ ، ۳۹، دي/الطھارۃ ۲۸ (۷۲۱) (صحیح)

۱۱۸- یحییٰ مازنی کہتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن زیدبن عاصم (جو عمروبن یحییٰ مازنی کے نانا ہیں) سے کہا :کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو فرماتے تھے ؟تو عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، پس آپ نے وضو کے لئے پانی منگایا ،اور اپنے دونوں ہا تھو ں پر ڈالا اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے ، پھر تین با ر کلی کی، اور تین بار نا ک جھاڑی ، پھرتین باراپنا چہرہ دھو یا، پھر دونوں ہا تھ کہنیو ں تک دو دو با ر دھوئے ، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا ،ان دونوں کو آگے لے آئے اور پیچھے لے گئے اس طرح کہ اس کی ابتداء اپنے سر کے اگلے حصے سے کی، پھر انہیں اپنی گدی تک لے گئے پھر انہیں اسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے شر وع کیا تھا، پھراپنے دونوں پیر دھوئے ۔

119- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ،عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ بِهَذَاالْحَدِيثِ قَالَ: فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ، يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلاثًا، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۰۸) (صحیح)

۱۱۹- اس سند سے بھی عبداللہ بن زیدبن عاصم رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مر وی ہے ،اس میں ہے کہ انہوں نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور نا ک میں پانی ڈالا تین با ر ایسا ہی کیا، پھرانہوں نے اسی طرح ذکر کیا ۔

120- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ حَبَّانَ ابْنَ وَاسِعٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيَّ يَذْكُرُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَذَكَرَ وُضُوئَهُ، وَقَالَ: وَمَسَحَ رَأْسَهُ بِمَاءِ غَيْرِ فَضْلِ يَدَيْهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى أَنْقَاهُمَا۔
* تخريج: م /الطہارۃ ۷(۲۳۶)، ت/الطہارۃ ۲۷ (۳۵) مختصراً (تحفۃ الأشراف: ۵۳۰۷) (صحیح)

۱۲۰- عبداللہ بن زید بن عاصم ذکر کر تے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو(وضو کرتے ہوئے) دیکھا، پھر آپ کے وضو کا ذکر کیا اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح اپنے ہا تھ کے بچے ہو ئے پا نی کے علا وہ نئے پا نی سے کیا اور اپنے دونوں پائوں دھوئے یہاں تک کہ انہیں صاف کیا ۔

121- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ مَيْسَرَةَ الْحَضْرَمِيُّ، سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ بْنَ مَعْدِي كَرِبَ الْكِنْدِيَّ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِوَضُوءِ فَتَوَضَّأَ: فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلاثًا، [ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاثًا] وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود: (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۷۳)، وقد أخرجہ: ق/الطھارۃ ۵۲ (۴۴۲) (صحیح)

۱۲۱- عبدالرحمن بن میسرہ حضرمی کہتے ہیں کہ میں نے مقدام بن معد یکرب کندی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا پانی لا یا گیاتو آپ نے وضو کیا، اپنے دونوں پہونچے تین با ر دھلے، پھر کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالااور اپنا چہرہ تین بار دھویا، پھر دونوں ہا تھ ( کہنیو ں تک) تین تین با ر دھلے، پھراپنے سرکا اور اپنے دونوں کا نوں کے با ہر اور اندر کا مسح کیا۔

122- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَيَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ الأَنْطَاكِيُّ لَفْظُهُ قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ حَرِيزِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ، فَلَمَّا بَلَغَ مَسْحَ رَأْسِهِ وَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى مُقَدَّمِ رَأْسِهِ، فَأَمَرَّهُمَا حَتَّى بَلَغَ الْقَفَا، ثُمَّ رَدَّهُمَا إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، قَالَ مَحْمُودٌ: [قَالَ:] أَخْبَرَنِي حَرِيزٌ۔
* تخريج: ق/الطہارۃ ۵۲ (۴۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۷۲) (صحیح)

۱۲۲- مقدام بن معد یکر ب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے وضو کیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کے مسح پر پہنچے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے سرکے اگلے حصہ پر رکھا، پھر انہیں پھیرتے ہوئے گدی تک پہنچے، پھراپنے دونوں ہاتھ اسی جگہ واپس لے آئے جہا ں سے مسح شروع کیا تھا ۔

123- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَهِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: وَمَسَحَ بِأُذُنَيْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا، زَادَ هِشَامٌ: وَأَدْخَلَ أَصَابِعَهُ فِي صِمَاخِ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۷۲) (صحیح)

۱۲۳- اس طریق سے بھی ولید (بن مسلم) سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں کان کی پشت اور ان کے اندرونی حصے کا مسح کیا، اور ہشام نے اتنا اضا فہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو اپنے دونوں کا ن کے سوراخ میں داخل کیا۔

124- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ الْمُغِيرَةُ بْنُ فَرْوَةَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ أَنَّ مُعَاوِيَةَ تَوَضَّأَ لِلنَّاسِ كَمَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ، فَلَمَّا بَلَغَ رَأْسَهُ غَرَفَ غَرْفَةً مِنْ مَاءِ فَتَلَقَّاهَا بِشِمَالِهِ حَتَّى وَضَعَهَا عَلَى وَسَطِ رَأْسِهِ حَتَّى قَطَرَ الْمَاءُ أَوْ كَادَ يَقْطُرُ، ثُمَّ مَسَحَ مِنْ مُقَدَّمِهِ إِلَى مُؤَخَّرِهِ وَمِنْ مُؤَخَّرِهِ إِلَى مُقَدَّمِهِ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۴۲) (صحیح)

۱۲۴- عبداللہ بن علاء کہتے ہیں کہ ابوالا زہر مغیرہ بن فر وہ اور یزید بن ابی ما لک نے ہم سے بیان کیا ہے کہ معا ویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو دکھا نے کے لئے اسی طرح وضو کیا جس طرح انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کر تے ہو ئے دیکھا تھا ، جب وہ اپنے سر(کے مسح) تک پہنچے تو بائیں ہا تھ سے ایک چلو پا نی لیا اور اسے بیچ سر پر ڈالا یہاں تک کہ پا نی ٹپکنے لگا یا ٹپکنے کے قریب ہوا، پھر اپنے (سر کے) اگلے حصہ سے پچھلے حصہ تک اورپچھلے حصہ سے اگلے حصہ تک مسح کیا ۔

125- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ ثَلاثًا ثَلاثًا وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ بِغَيْرِ عَدَدٍ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۴۳) (صحیح)

۱۲۵ - محمو د بن خالد کہتے ہیں کہ ہم سے ولید نے اسی سند سے بیان کیا ہے ، اس میں ہے کہ انہوں معاویہ رضی اللہ عنہ نے تین تین باروضو کیا اور اپنے پا ئوں دھوئے اِس میں عدد کا ذکر نہیں ہے۔

126- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ بْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْتِينَا، فَحَدَّثَتْنَا أَنَّهُ قَالَ: <اسْكُبِي لِي وَضُوئًا »، فَذَكَرَتْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ فِيهِ: فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلاثًا، وَوَضَّأَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مَرَّةً، وَوَضَّأَ يَدَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّتَيْنِ، بِمُؤَخَّرِ رَأْسِهِ ثُمَّ بِمُقَدَّمِهِ، وَبِأُذُنَيْهِ كِلْتَيْهِمَا ظُهُورِهِمَا وَبُطُونِهِمَا، وَوَضَّأَ رِجْلَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا۔
قَالَ أَبو دَاود : وَهَذَا مَعْنَى حَدِيثِ مُسَدَّدٍ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۳۳ (۴۳) (بقولہ في الباب)، ق/الطھارۃ ۳۹ (۳۹۰)، ۵۲ (۴۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۶۰) (حسن)

۱۲۶ - ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہما رے پاس (اکثر ) تشریف لایا کر تے تھے تو ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے لئے وضو کا پا نی لا ئو ‘‘، پھر ربیع نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا ذکر کیا اور کہا کہ (پہلے )آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پہونچے تین با ر دھوئے، اور چہرہ کو تین با ر دھو یا، کلی کی، ایک بار نا ک میں پا نی ڈالااوردونوں ہاتھ تین تین با ر دھوئے، دو با ر سر کا مسح کیا ،پہلے سر کے پچھلے حصے سے شروع کیا ،پھراگلے حصہ سے ، پھر اپنے دونوں کانوں کی پشت اور ان کے اندرونی حصہ کا مسح کیا اور دونوں پیر تین تین با ر دھوئے۔
ابو داود کہتے ہیں: مسدد کی حدیث کے یہی معنی ہیں ۔

127- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَقِيلٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ يُغَيِّرُ بَعْضَ مَعَانِي بِشْرٍ، قَالَ فِيهِ: وَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاثًا۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۳۷) (شاذ)

(سفیان کی اس روایت میں تین بار ناک جھاڑ نے کا ٹکڑا شاذ ہے)
۱۲۷- ابن عقیل سے بھی یہی حدیث اسی سند سے مر وی ہے، اس میں(سفیان نے) بشر کی حدیث کے بعض مفاہیم کو بدل دیا ہے اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی اور تین مر تبہ نا ک جھاڑی۔

128- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ قَالا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ بْنِ عَفْرَاءَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ عِنْدَهَا فَمَسَحَ الرَّأْسَ كُلَّهُ مِنْ قَرْنِ الشَّعْرِ كُلِّ نَاحِيَةٍ لِمُنْصَبِّ الشَّعْرِ، لا يُحَرِّكُ الشَّعْرَ عَنْ هَيْئَتِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۵۹، ۳۶۰) (حسن)

۱۲۸ - ربیع بنت معو ذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس وضو کیا، تو پورے سر کا مسح کیا، اوپر سے سر کا مسح شروع کرتے تھے اور ہر کونے میں نیچے تک بالوں کی روش پر ان کی اصل ہیئت کو حرکت دیے بغیر لے جاتے تھے۔

129- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ -يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ- عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ أَنَّ رُبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذٍ بْنِ عَفْرَاءَ أَخْبَرَتْهُ؛ قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ، قَالَتْ: فَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَمَسَحَ مَا أَقْبَلَ مِنْهُ وَمَا أَدْبَرَ وَصُدْغَيْهِ، وَأُذُنَيْهِ مَرَّةً وَاحِدَةً۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۲۶ (۳۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۵۹) (حسن)

۱۲۹ - ربیع بنت معو ذ بن عفر اء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کر تے ہو ئے دیکھا ،آپ نے اپنے سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا اور اپنی دونوں کنپٹیوں اور دونوں کا نوں کا ایک با رمسح کیا۔

130- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم مَسَحَ بِرَأْسِهِ مِنْ فَضْلِ مَاءِ كَانَ فِي يَدِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۱۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۴۱) (حسن)

۱۳۰ - ربیع بنت معو ذ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہا تھ کے بچے ہو ئے پانی سے اپنے سر کا مسح کیا۔

131- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ [ابْنِ عَفْرَاءَ] أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ فَأَدْخَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي حُجْرَيْ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۱۲۶) وراجع: ت/ الطہارۃ ۵۲ (۳۳)، ق/الطہارۃ ۵۲ (۴۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۳۹) (حسن)

۱۳۱ - ربیع بنت معوذ(بن عفراء) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا توآپ نے اپنی دونوں انگلیاں (مسح کے لئے ) اپنے دونوں کا نوں کے سو راخ میں داخل کیں۔

132- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى وَمُسَدَّدٌ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَمْسَحُ رَأْسَهُ مَرَّةً وَاحِدَةً حَتَّى بَلَغَ الْقَذَالَ -وَهُوَ أَوَّلُ الْقَفَا-.
وَقَالَ مُسَدَّدٌ: مَسَحَ رَأْسَهُ مِنْ مُقَدَّمِهِ إِلَى مُؤَخَّرِهِ حَتَّى أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ أُذُنَيْهِ۔
قَالَ مُسَدَّدٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ يَحْيَى فَأَنْكَرَهُ.
قَالَ أَبو دَاود: وَسَمِعْت أَحْمَدَ يَقُولُ: إِنَّ ابْنَ عُيَيْنَةَ زَعَمُوا أَنَّهُ كَانَ يُنْكِرُهُ وَيَقُولُ: إِيشْ هَذَا طَلْحَةُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ؟.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۸۱) (ضعیف)

(اس کاراوی’’مصرف‘‘ مجہول ہے اورلیث بن أبی سلیم ضعیف ہے)
۱۳۲ - طلحہ کے دادا کعب بن عمرو یامی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر کا ایک با ر مسح کرتے دیکھا یہاں تک کہ یہ قذال( گردن کے سرے) تک پہنچا۔
مسدد کی روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلے حصہ سے پچھلے حصہ تک اپنے سر کا مسح کیا یہاں تک کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کا نوں کے نیچے سے نکا لا۔
مسدد کہتے ہیں: تو میں نے اِسے یحییٰ ( بن سعید القطان) سے بیان کیا تو آپ نے اسے منکر کہا۔
ابوداود کہتے ہیں: میں نے احمد (بن حنبل ) کو یہ کہتے ہو ئے سنا کہ لو گوں کا کہنا ہے کہ ( سفیان) ابن عیینہ (بھی ) اس حدیث کو منکر گردانتے تھے اور کہتے تھے کہ’’طلحة عن أبيه عن جده‘‘ کیا چیز ہے؟

133- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، كُلَّهُ ثَلاثًا ثَلاثًا، قَالَ: وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ مَسْحَةً وَاحِدَةً۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۵۵۷۹)، وقد أخرجہ: ت/الطھارۃ ۲۸ (۳۶)، ۳۲ (۴۲)، ن/الطھارۃ ۸۴ (۱۰۱)، ق/الطھارۃ ۴۳ (۴۰۴)، ۵۲ (۴۳۹) (ضعیف جداً)

(اس کاایک راوی’’عباد‘‘اخیرعمرمیں مختلط ہوگیا تھا)
۱۳۳ - عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کر تے ہو ئے دیکھا، پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور ( اعضا ء وضو کو ) تین تین با ر دھو نے کا ذکر کیا اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر اور دونوں کانوں کا ایک بار مسح کیا۔

134- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَقُتَيْبَةُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، وَذَكَرَ وُضُوءَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَمْسَحُ الْمَأْقَيْنِ، قَالَ: وَقَالَ: الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ: يَقُولُهَا أَبُو أُمَامَةَ، قَالَ قُتَيْبَةُ: قَالَ حَمَّادٌ: لا أَدْرِي هُوَ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَوْ [مِنْ] أَبِي أُمَامَةَ -يَعْنِي قِصَّةَ الأُذُنَيْنِ- قَالَ قُتَيْبَةُ: عَنْ سِنَانٍ أَبِي رَبِيعَةَ [قَالَ أَبو دَاود وَهُوَ ابْنُ رَبِيعَةَ كُنْيَتُهُ أَبُو رَبِيعَةَ]۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۲۹ (۳۷)، ق/الطھارۃ ۵۳ (۴۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۸۷)، وقد أخرجہ:حم (۵/۲۵۸، ۲۶۴) (ضعیف)

(اس کے دو راوی’’سنان‘‘اور’’شہر‘‘ضعیف ہیں،البتہ اس کاایک ٹکڑا ’’الأذنان من الرأس‘‘دیگراحادیث سے ثابت ہے)
۱۳۴ - ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو ( کی کیفیت )کاذکر کیا اورفرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناک کے قریب دونوں آنکھوں کے کنا روں کا مسح فرماتے تھے، أبو امامہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دونوں کان سر میں داخل ہیں‘‘۔
سلیمان بن حرب کہتے ہیں: ابو اما مہ بھی یہ کہا کر تے تھے (کہ دونوں کا ن سر میں داخل ہیں )۔
قتیبہ کہتے ہیں کہ حماد نے کہا :میں نہیں جانتا کہ یہ قول یعنی دونوں کانوں کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے ، یا ابوامامہ کا۔
 
Top