• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6- بَاب نَسْخِ الضَّيْفِ يَأْكُلُ مِنْ مَالِ غَيْرِهِ
۶-باب: دوسرے کے مال سے مہمان نوازی کی حرمت جو سورہ نساء میں تھی وہ سورہ نور کی آیت سے منسوخ ہوگئی​


3753- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: {لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ} فَكَانَ الرَّجُلُ يَحْرَجُ أَنْ يَأْكُلَ عِنْدَ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ بَعْدَ مَا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ، فَنَسَخَ ذَلِكَ الآيَةُ الَّتِي فِي النُّورِ، قَالَ: {لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْكُلُوا مِنْ بُيُوتِكُمْ} إِلَى قَوْلِهِ: {أَشْتَاتًا} كَانَ الرَّجُلُ الْغَنِيُّ يَدْعُو الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِهِ إِلَى الطَّعَامِ، قَالَ: إِنِّي لأَجَّنَّحُ أَنْ آكُلَ مِنْهُ- وَالتَّجَنُّحُ: الْحَرَجُ- وَيَقُولُ: الْمِسْكِينُ أَحَقُّ بِهِ مِنِّي، فَأُحِلَّ فِي ذَلِكَ أَنْ يَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَأُحِلَّ طَعَامُ أَهْلِ الْكِتَابِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۶۴) (حسن الإسناد)
۳۷۵۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ : {لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ} ۱؎ کے نازل ہونے کے بعد لوگ ایک دوسرے کے یہاں کھانا کھانے میں گناہ محسوس کرنے لگے تو یہ آیت سورہ نور کی آیت: {لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْكُلُوا مِنْ بُيُوتِكُمْ...... أَشْتَاتًا} ۲؎ سے منسوخ ہو گئی، جب کوئی مالدار شخص اپنے اہل و عیال میں سے کسی کو دعوت دیتا تو وہ کہتا : میں اس کھانے کو گناہ سمجھتا ہوں اس کا تو مجھ سے زیادہ حق دار مسکین ہے چنا نچہ اس میں مسلمانوں کے لئے ایک دوسرے کا کھانا جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حلال کردیا گیا ہے اور اہل کتاب کا کھانا بھی حلال کر دیا گیا ۔
وضاحت ۱؎ : سورة النساء: ( ۲۹)
وضاحت ۲؎ : سورة النساء: ( ۶۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب فِي طَعَامِ الْمُتَبَارِيَيْنِ
۷-باب: جوایک دوسرے کے مقابلے میں کھانا کھلائیں توان کے یہاں کھانا کیسا ہے؟​


3754- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَائِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ طَعَامِ الْمُتَبَارِيَيْنِ أَنْ يُؤْكَلَ.
قَالَ أَبو دَاود: أَكْثَرُ مَنْ رَوَاهُ عَنْ جَرِيرٍ لا يَذْكُرُ فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَهَارُونُ النَّحْوِيُّ ذَكَرَ فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ أَيْضًا، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ لَمْ يَذْكُرِ ابْنَ عَبَّاسٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۹۱) (صحیح)
۳۷۵۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ نبی اکرم ﷺ نے دو باہم فخر کر نے والوں کی دعوت کھانے سے منع فرمایا۔
ابو داود کہتے ہیں: جر یر سے روایت کر نے والوں میں سے اکثر لوگ اس روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذ کر نہیں کرتے ہیں نیز ہارون نحوی نے بھی اس میں ابن عباس کا ذکر کیا ہے اور حماد بن زید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی دونوں میں سے ہرایک یہ چاہے کہ میں دوسرے سے بڑھ جاؤں اور اسے مغلوب کردوں، ایسے لوگوں کی دعوت کو قبول کرنا منع ہے، کیوں کہ یہ اللہ کی رضا کے واسطے نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- بَاب إِجَابَةِ الدَّعْوَةِ إِذَا حَضَرَهَا مَكْرُوهٌ
۸-باب: غیرشرعی امور کی موجودگی میں دعوت میں شرکت کے حکم کا بیان​


3755- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ رَجُلا أَضَافَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: لَوْ دَعَوْنَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَأَكَلَ مَعَنَا، فَدَعُوهُ، فَجَاءَ، فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى عِضَادَتَيِ الْبَابِ، فَرَأَى الْقِرَامَ قَدْ ضُرِبَ بِهِ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ، فَرَجَعَ، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ لِعَلِيٍّ: الْحَقْهُ فَانْظُرْ مَا رَجَعَهُ، فَتَبِعْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَارَدَّكَ؟ فَقَالَ: < إِنَّهُ لَيْسَ لِي . أَوْ لِنَبِيٍّ، أَنْ يَدْخُلَ بَيْتًا مُزَوَّقًا >۔
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۵۶ (۳۳۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۲۰، ۲۲۱، ۲۲۲) (حسن)
۳۷۵۵- سفینہ ابو عبدالرحمن سے روایت ہے کہ ایک شخص نے علی رضی اللہ عنہ کی دعوت کی اور ان کے لئے کھانا بنایا ( اور بھیج دیا) تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کاش ہم رسول اللہ ﷺ کو بلا لیتے آپ بھی ہما رے ساتھ کھانا تناول فرما لیتے چنانچہ انہوں نے آپ کو بلوایا، آپ ﷺ تشریف لا ئے اور اپنا ہاتھ دروازے کے دونوں پٹ پر رکھا، تو کیا دیکھتے ہیں کہ گھر کے ایک کونے میں ایک منقش پر دہ لگا ہواہے، ( یہ دیکھ کر) آپ لوٹ گئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: جاکر ملئے اور دیکھئے آپ کیوں لوٹے جا رہے ہیں؟( علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے آپ ﷺ کا پیچھا کیا اور پوچھا : اللہ کے رسول! آپ کیوں واپس جارہے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:''میرے لئے یا کسی نبی کے لئے یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی آرائش وزیبائش والے گھر میں داخل ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب إِذَا اجْتَمَعَ دَاعِيَانِ أَيُّهُمَا أَحَقُّ
۹-باب: جب دوآدمی ایک ساتھ دعوت دیں تو کو ن زیا دہ حق دار ہے کہ اس کی دعوت قبول کی جائے​


3756- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدِالسَّلامِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالانِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلائِ الأَوْدِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِذَا اجْتَمَعَ الدَّاعِيَانِ فَأَجِبْ أَقْرَبَهُمَا بَابًا، فَإِنَّ أَقْرَبَهُمَا بَابًا أَقْرَبَهُمَا جِوَارًا، وَإِنْ سَبَقَ أَحَدُهُمَا فَأَجِبِ الَّذِي سَبَقَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداو، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۰۸) (ضعیف)
(اس کے راوی'' ابو خالد دالانی'' مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں نیز ـ:بہت غلطیاں کرتے ہیں )
۳۷۵۶- ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب دو دعوت دینے والے ایک ساتھ دعوت دیں تو ان میں سے جس کا مکان قریب ہو اس کی دعوت قبول کر و، کیو نکہ جس کا مکان زیا دہ قریب ہو گا وہ ہمسائیگی میں قریب تر ہو گا، اور اگر ان میں سے کوئی پہل کر جائے تو اس کی قبول کرو جس نے پہل کی ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاةُ وَالْعَشَاءُ
۱۰-باب: جب عشاء اور شام کا کھانا دونوں تیار ہو ں تو کیا کرے؟​


3757- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ -الْمَعْنَى- قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنِي يَحْيَى [الْقَطَّانُ] عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَلا يَقُومُ حَتَّى يَفْرُغَ >، زَادَ مُسَدَّدٌ: وَكَانَ عَبْدُاللَّهِ إِذَا وُضِعَ عَشَاؤُهُ، أَوْ حَضَرَ عَشَاؤُهُ، لَمْ يَقُمْ حَتَّى يَفْرُغَ، وَإِنْ سَمِعَ الإِقَامَةَ، وَإِنْ سَمِعَ قِرَائَةَ الإِمَامِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۱۲)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۴۲ (۶۷۳)، الأطعمۃ (۵۴۶۳)، م/المساجد ۱۶ (۵۵۹)، ت/الصلاۃ ۱۴۵(۳۵۴)، ق/الإقامۃ ۳۴ (۹۳۴)، حم (۲/۲۰، ۱۰۳) (صحیح)
۳۷۵۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کے لئے رات کا کھانا چن دیا جائے اور صلاۃ کے لئے اقامت بھی کہہ دی جائے تو(صلاۃ کے لئے)نہ کھڑا ہو یہاں تک کہ(کھانے سے) فارغ ہولے''۔
مسدد نے اتنا اضا فہ کیا: جب عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کا کھانا چن دیا جاتا یا ان کا کھانا موجود ہوتا تو اس وقت تک صلاۃ کے لئے نہیں کھڑے ہوتے جب تک کہ کھانے سے فارغ نہ ہو لیتے اگرچہ اقامت اور امام کی قرأت کی آواز کان میں آرہی ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حدیث نمبر (۳۷۵۹) کی روشنی میں اس سے وہ کھانا مراد ہے جو بہت مختصر اور تھوڑا ہو، اور جماعت میں سے کچھ مل جانے کی امید ہو ۔


3758- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى -يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لاتُؤَخَّرُ الصَّلاةُ لِطَعَامٍ وَلا لِغَيْرِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۸) (ضعیف)
۳۷۵۸- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''کھانے یا کسی اور کام کی وجہ سے صلاۃ مؤخر نہ کی جائے''۔


3759- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ الطُّوسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي فِي زَمَانِ ابْنِ الزُّبَيْرِ إِلَى جَنْبِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَقَالَ عَبَّادُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ: [إِنَّا] سَمِعْنَا أَنَّهُ يُبْدَأُ بِالْعَشَائِ قَبْلَ الصَّلاةِ، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: وَيْحَكَ! مَا كَانَ عَشَاؤُهُمْ؟ أَتُرَاهُ كَانَ مِثْلَ عَشَائِ أَبِيكَ؟.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۸۱) (حسن الإسناد)
۳۷۵۹- عبداللہ بن عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں اپنے والد کے ساتھ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں تھا کہ عباد بن عبداللہ بن زبیر نے کہا: ہم نے سنا ہے کہ عشاء کی نماز سے پہلے شام کا کھانا شروع کر دیا جاتا تھا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: افسوس ہے تم پر،ان کا شام کا کھانا ہی کیا تھا ؟ کیا تم اسے اپنے والد کے کھانے کی طرح سمجھتے ہو ؟ ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان کا کھانا بہت مختصر ہوتا تھا، تمہارے والد عبد اللہ بن زبیر کے کھانے کی طرح پر تکلف اور نواع و اقسام کا نہیں ہوتا تھا کہ جس کے کھانے میں زیادہ وقت لگتا ہے اور جماعت چھوٹ جاتی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب فِي غَسْلِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الطَّعَامِ
۱۱-باب: کھانے کے وقت دونوں ہاتھ دھونے کا بیان​


3760- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ خَرَجَ مِنَ الْخَلائِ فَقُدِّمَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالُوا: أَلا نَأْتِيكَ بِوَضُوئٍ، فَقَالَ: < إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوئِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلاةِ >۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۴۰ (۱۸۴۷)، ن/الطہارۃ ۱۰۱ (۱۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۹۳)، وقد أخرجہ: م/الحیض ۳۱ (۳۷۴)، حم (۱/۲۸۲، ۳۵۹) (صحیح)
۳۷۶۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بیت الخلاء سے نکلے، تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم آپ کے پاس وضو کا پانی نہ لا ئیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''مجھے وضو کر نے کا حکم صرف اُس وقت دیا گیا ہے جب میں صلاۃ کے لئے کھڑا ہوں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : آپ ﷺ نے شرعی وضو کے وجوب کی نفی کی، نہ کہ مطلق وضو یعنی ہاتھ دھونے کی، اور اگر ہاتھ بھی نہ دھویا تو یہ صرف بیانِ جواز کے لئے تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب فِي غَسْلِ الْيَدِ قَبْلَ الطَّعَامِ
۱۲-باب: کھانے سے پہلے ہا تھ دھو نے کا بیان​


3761- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ بَرَكَةَ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ قَبْلَهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ: < بَرَكَةُ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ قَبْلَهُ، وَالْوُضُوءُ بَعْدَهُ >، [وَكَانَ سُفْيَانُ يَكْرَهُ الْوُضُوءَ قَبْلَ الطَّعَامِ].
قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ ضَعِيفٌ۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۳۹ (۱۸۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۸۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۴۱) (ضعیف)
(اس کے راوی'' قیس بن ربیع '' ضعیف ہیں )
۳۷۶۱- سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے تو رات میں پڑھا کہ کھانے کی برکت کھانے سے پہلے وضو کر نا ہے۔
میں نے اس کا ذکر نبی اکرم ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: ''کھانے کی برکت کھانے سے پہلے وضو کرنا ہے اور کھانے کے بعد بھی ''۔
سفیان کھانے سے پہلے وضو کر نے کو ناپسند کر تے تھے ۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ ضعیف ہے۔
وضاحت ۱؎ : اکثر نسخوں میں یہ بات نہیں ہے، اور اس کا نہ ہونا ہی مناسب ہے کیوں یہ حدیث اس سے پہلے والے باب ہی کے تحت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي طَعَامِ الْفُجَائَةِ
۱۳-باب: جلدی ہو تو بغیر ہاتھ دھوئے کھانا درست ہے​


3762- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا عَمِّي -يَعْنِي سَعَيدَ بْنَ الْحَكَمِ- حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ قَالَ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ شِعْبٍ مِنَ الْجَبَلِ وَقَدْ قَضَى حَاجَتَهُ، وَبَيْنَ أَيْدِينَا تَمْرٌ عَلَى تُرْسٍ، أَوْ حَجَفَةٍ، فَدَعَوْنَاهُ فَأَكَلَ مَعَنَا، وَمَا مَسَّ مَائً۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۹۷) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی ''ابوالزبیر '' مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں لیکن یہ حدیث صرف سنداً ضعیف ہے،اس کا معنی صحیح ہے یعنی کھانے کے لئے ہاتھ دھونا واجب نہیں ہے )
۳۷۶۲- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک پہاڑ کی گھاٹی سے قضا ئے حاجت سے فارغ ہو کر آئے اس وقت ہمارے سامنے ڈھال پر کچھ کھجوریں رکھیں تھیں، ہم نے آپ ﷺ کو بلایا تو آپ نے ہمارے ساتھ کھایا اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ ذَمِّ الطَّعَامِ
۱۴-باب: کھانے کی برائی بیان کرنا مکروہ اورناپسندیدہ بات ہے​


3763- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَا عَابَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ طَعَامًا قَطُّ، إِنِ اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ، وَإِنْ كَرِهَهُ تَرَكَهُ۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۶۳)، م/الأشربۃ ۳۵ (۲۰۶۴)، ت/البر والصلۃ ۸۴ (۲۰۳۱)، ق/الأطعمۃ ۴ (۳۲۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۷۴، ۴۷۹، ۴۸۱) (صحیح)
۳۷۶۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں لگایا، اگر رغبت ہوتی تو کھالیتے ورنہ چھوڑ دیتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي الاجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ
۱۵-باب: ایک ساتھ مل کر کھانے کا بیان​


3764- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَحْشِيُّ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ ﷺ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا نَأْكُلُ وَلا نَشْبَعُ، قَالَ: < فَلَعَلَّكُمْ تَفْتَرِقُونَ؟ > قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: < فَاجْتَمِعُوا عَلَى طَعَامِكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: إِذَا كُنْتَ فِي وَلِيمَةٍ فَوُضِعَ الْعَشَاءُ، فَلا تَأْكُلْ حَتَّى يَأْذَنَ لَكَ صَاحِبُ الدَّارِ].
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۱۷ (۳۲۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۵۰۱) (حسن)
اس کے راوی وحشی بن حرب مستور ہیں۔
۳۷۶۴- وحشی بن حرب حبشی حمصی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحا بہء کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کھانا کھا تے ہیں لیکن پیٹ نہیں بھرتا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''شاید تم لوگ الگ الگ کھا تے ہو؟''، لوگوں نے کہا: ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم لوگ مل کر اور بسم اللہ کرکے (اللہ کا نام لے کر) کھائو، تمہارے کھانے میں بر کت ہو گی ''۔
ابو داود کہتے ہیں : جب تم کسی ولیمہ میں ہو اور کھانا رکھ دیا جائے توگھرکے مالک (میزبان) کی اجازت کے بغیر کھانا نہ کھاؤ۔
 
Top