10- بَاب إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاةُ وَالْعَشَاءُ
۱۰-باب: جب عشاء اور شام کا کھانا دونوں تیار ہو ں تو کیا کرے؟
3757- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ -الْمَعْنَى- قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنِي يَحْيَى [الْقَطَّانُ] عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَلا يَقُومُ حَتَّى يَفْرُغَ >، زَادَ مُسَدَّدٌ: وَكَانَ عَبْدُاللَّهِ إِذَا وُضِعَ عَشَاؤُهُ، أَوْ حَضَرَ عَشَاؤُهُ، لَمْ يَقُمْ حَتَّى يَفْرُغَ، وَإِنْ سَمِعَ الإِقَامَةَ، وَإِنْ سَمِعَ قِرَائَةَ الإِمَامِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۱۲)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۴۲ (۶۷۳)، الأطعمۃ (۵۴۶۳)، م/المساجد ۱۶ (۵۵۹)، ت/الصلاۃ ۱۴۵(۳۵۴)، ق/الإقامۃ ۳۴ (۹۳۴)، حم (۲/۲۰، ۱۰۳) (صحیح)
۳۷۵۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کے لئے رات کا کھانا چن دیا جائے اور صلاۃ کے لئے اقامت بھی کہہ دی جائے تو(صلاۃ کے لئے)نہ کھڑا ہو یہاں تک کہ(کھانے سے) فارغ ہولے''۔
مسدد نے اتنا اضا فہ کیا: جب عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کا کھانا چن دیا جاتا یا ان کا کھانا موجود ہوتا تو اس وقت تک صلاۃ کے لئے نہیں کھڑے ہوتے جب تک کہ کھانے سے فارغ نہ ہو لیتے اگرچہ اقامت اور امام کی قرأت کی آواز کان میں آرہی ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حدیث نمبر (۳۷۵۹) کی روشنی میں اس سے وہ کھانا مراد ہے جو بہت مختصر اور تھوڑا ہو، اور جماعت میں سے کچھ مل جانے کی امید ہو ۔
3758- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى -يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لاتُؤَخَّرُ الصَّلاةُ لِطَعَامٍ وَلا لِغَيْرِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۸) (ضعیف)
۳۷۵۸- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''کھانے یا کسی اور کام کی وجہ سے صلاۃ مؤخر نہ کی جائے''۔
3759- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ الطُّوسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي فِي زَمَانِ ابْنِ الزُّبَيْرِ إِلَى جَنْبِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَقَالَ عَبَّادُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ: [إِنَّا] سَمِعْنَا أَنَّهُ يُبْدَأُ بِالْعَشَائِ قَبْلَ الصَّلاةِ، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: وَيْحَكَ! مَا كَانَ عَشَاؤُهُمْ؟ أَتُرَاهُ كَانَ مِثْلَ عَشَائِ أَبِيكَ؟.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۸۱) (حسن الإسناد)
۳۷۵۹- عبداللہ بن عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں اپنے والد کے ساتھ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں تھا کہ عباد بن عبداللہ بن زبیر نے کہا: ہم نے سنا ہے کہ عشاء کی نماز سے پہلے شام کا کھانا شروع کر دیا جاتا تھا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: افسوس ہے تم پر،ان کا شام کا کھانا ہی کیا تھا ؟ کیا تم اسے اپنے والد کے کھانے کی طرح سمجھتے ہو ؟ ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان کا کھانا بہت مختصر ہوتا تھا، تمہارے والد عبد اللہ بن زبیر کے کھانے کی طرح پر تکلف اور نواع و اقسام کا نہیں ہوتا تھا کہ جس کے کھانے میں زیادہ وقت لگتا ہے اور جماعت چھوٹ جاتی ہے ۔