• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ
۱۶-باب: کھانے سے پہلے ’’بسم اللہ‘‘ کہنے کا بیان​


3765- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: < إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ، فَذَكَرَ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ وَعِنْدَ طَعَامِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ: لا مَبِيتَ لَكُمْ وَلا عَشَاءَ، وَإِذَا دَخَلَ فَلَمْ يُذْكَرِ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ، أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ، فَإِذَا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ طَعَامِهِ قَالَ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ وَالْعَشَاءَ >۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۱۸)، ق/الدعاء ۱۹ (۳۸۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۴۶، ۳۸۳) (صحیح)
۳۷۶۵- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرما تے سنا: ’’جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہو تا ہے اور گھرمیں داخل ہوتے اور کھانا شروع کرتے وقت اللہ کا ذکر کر تا ہے تو شیطان(اپنے چیلوں سے) کہتا ہے: نہ یہاں تمہارے لئے سونے کی کوئی جگہ رہی، اور نہ کھانے کی کوئی چیزرہی، اور جب کوئی شخص اپنے گھر میں داخل ہو تے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا تو شیطان کہتا ہے: چلو تمہیں سونے کا ٹھکانہ مل گیا، اور جب کھانا شروع کرتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہیں سونے کی جگہ اور کھانا دونوں مل گیا‘‘۔


3766- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ ابْن حُذَيْفَةَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ طَعَامًا لَمْ يَضَعْ أَحَدُ [نَا] يَدَهُ، حَتَّى يَبْدَأَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ طَعَامًا، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ، فَذَهَبَ لِيَضَعَ يَدَهُ فِي الطَّعَامِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِيَدِهِ، ثُمَّ جَائَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّمَا تُدْفَعُ، فَذَهَبَتْ لِتَضَعَ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِيَدِهَا، وَقَالَ: < إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ الَّذِي لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ جَاءَ بِهَذَا الأَعْرَابِيِّ يَسْتَحِلُّ بِهِ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، وَجَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةِ يَسْتَحِلُّ بِهَا فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ لَفِي يَدِي مَعَ أَيْدِيهِمَا >۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۸۳، ۳۸۳، ۳۸۸، ۳۹۷ ) (صحیح)
۳۷۶۶- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھانے میں موجود ہوتے تو آپ کے شروع کر نے سے پہلے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا، ایک مر تبہ ہم لوگ آپ ﷺ کے ساتھ کھانے میں موجود تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی (دیہاتی) آیا گویا کہ وہ ڈھکیل کر لایا جارہا ہو، تو وہ کھانے میں ہاتھ ڈالنے چلا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر ایک لڑکی آئی گویا وہ ڈھکیل کر لائی جارہی ہو، تو وہ بھی اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنے چلی تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، اور فرمایا: ’’شیطان اس کھانے میں شریک یا داخل ہو جا تا ہے جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، اور بلا شبہ اس اعرابی کو شیطان لے کر آیا تا کہ اس کے ذریعہ کھانے میں شریک ہوجائے،اس لئے میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، اور اس لڑکی کوبھی شیطان لے کر آیاتا کہ اس کے ذریعہ، اس لئے میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، شیطان کا ہاتھ ان دونوں کے ہاتھوں کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے‘‘۔


3767- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ هِشَامٍ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَبْدِاللَّهِ الدَّسْتُوَائِيَّ- عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهَا أُمُّ كُلْثُومٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى، فَإِنْ نَسِيَ أَنْ يَذْكُرَ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى فِي أَوَّلِهِ فَلْيَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ >۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۴۷ (۱۸۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۸۸)، وقد أخرجہ: ق/الأطعمۃ ۷ (۳۲۶۴)، حم (۶/۱۴۳، ۲۰۷، ۲۴۶، ۲۶۵)، دي/الأطعمۃ ۱ (۲۰۶۳) (صحیح)
۳۷۶۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی کھائے تو اللہ کا نام لے، اگر شروع میں (اللہ کا نام)بسم اللہ بھول جائے تو اسے یوں کہنا چاہئے’’بسم الله أوله وآخره‘‘ (اس کی ابتداء و انتہاء دو نوں اللہ کے نام سے)‘‘۔


3768- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى [يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ] حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ صُبْحٍ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ عَمِّهِ أُمَيَّةَ بْنِ مَخْشِيٍّ -وَكَانَ مَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ - قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ جَالِسًا وَرَجُلٌ يَأْكُلُ، فَلَمْ يُسَمِّ حَتَّى لَمْ يَبْقَ مِنْ طَعَامِهِ إِلا لُقْمَةٌ، فَلَمَّا رَفَعَهَا إِلَى فِيهِ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ، فَضَحِكَ النَّبِيُّ ﷺ ثُمَّ قَالَ: < مَا زَالَ الشَّيْطَانُ يَأْكُلُ مَعَهُ، فَلَمَّا ذَكَرَ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ اسْتَقَاءَ مَا فِي بَطْنِهِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: جَابِرُ بْنُ صُبْحٍ جَدُّ سُلَيْمَانَ بْنَ حَرْبٍ مِنْ قِبَلِ أُمِّهِ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۳۶) (ضعیف)
(اس کے راوی’’مثنیٰ ‘‘مجہول الحال ہیں )
۳۷۶۸- مثنّیٰ بن عبدالرحمن خزاعی اپنے چچا امیہ بن مخشی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں( وہ صحابی رسول ﷺ تھے) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہو ئے تھے اور ایک شخص کھانا کھا رہا تھا اس نے بسم اللہ نہیں کیا یہاں تک کہ اس کا کھانا صرف ایک لقمہ رہ گیا تھا جب اس نے لقمہ اپنے منہ کی طرف اٹھا یا تو کہا: ’’اس کی ابتداء اور انتہاء اللہ کے نام سے‘‘یہ سن کر نبی اکرم ﷺ ہنس پڑے اور فرمایا: ’’شیطان اس کے ساتھ برابر کھاتا رہا جب اس نے اللہ کا نام لیا تو جو کچھ اس کے پیٹ میں تھا اس نے قے کردی‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : قے کرنے سے مراد یہ ہے کہ جو برکت اس کے شریک ہونے سے جاتی رہی تھی پھر لوٹ آئی، گویا وہ برکت شیطان نے اپنے پیٹ میں رکھ لی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ مُتَّكِئًا
۱۷-باب: ٹیک لگا کر کھانا کھانا کیسا ہے؟​


3769- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا آكُلُ مُتَّكِئًا >۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۱۳ (۵۳۹۸)، ت/الأطعمۃ ۲۸ (۱۸۳۰)، ق/الأطعمۃ ۶ (۳۲۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۰۸، ۳۰۹)، دي/الأطعمۃ ۳۱ (۲۱۱۵) (صحیح)
۳۷۶۹- ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا'' ( کیو نکہ یہ متکبرین کا طریقہ ہے)''۔


3770- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَا رُئِيَ رَسُولُ اللَّهِﷺ يَأْكُلُ مُتَّكِئًا قَطُّ، وَلا يَطَأُ عَقِبَهُ رَجُلانِ۔
* تخريج: ق/المقدمۃ ۲۱ (۲۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۵، ۱۶۷) (صحیح)
۳۷۷۰- عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کبھی ٹیک لگا کر کھا تے ہو ئے نہیں دیکھے گئے، اور نہ ہی آپ کے پیچھے دو آدمیوں کو چلتے دیکھا گیا ( بلکہ آپ ﷺ بیچ میں یا سب سے پیچھے چلا کرتے تھے )۔


3771- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ ﷺ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَوَجَدْتُهُ يَأْكُلُ تَمْرًا وَهُوَ مُقْعٍ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۲۴ (۲۰۴۴)، ت/الشمائل (۱۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۸۰، ۲۰۳)، دی/ الأطعمۃ ۲۶ (۲۱۰۶) (صحیح)
۳۷۷۱- مصعب بن سلیم کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے (کہیں ) بھیجا جب میں لوٹ کر آپ ﷺ کے پاس پہنچا تو آپ کو پایا کہ آپ کھجوریں کھارہے ہیں، سرین پر بیٹھے ہوئے ہیں اور دونوں پاؤں کھڑا کئے ہوئے ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ مِنْ أَعْلَى الصَّحْفَةِ
۱۸-باب: رکا بی اور پیالے کے اوپر ی حصے سے نہ کھائے بلکہ کنارے سے کھائے​


3772- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلا يَأْكُلْ مِنْ أَعْلَى الصَّحْفَةِ، وَلَكِنْ لِيَأْكُلْ مِنْ أَسْفَلِهَا؛ فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ مِنْ أَعْلاهَا >۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۱۳ (۱۸۰۵، ق/الأطعمۃ ۱۲ (۳۲۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷۰، ۳۰۰، ۳۴۳، ۳۴۵، ۳۶۴)، دي/الأطعمۃ ۱۶ (۲۰۹۰) (صحیح)
۳۷۷۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے توپلیٹ کے اوپر ی حصے سے نہ کھائے بلکہ اس کے نچلے حصّہ سے کھائے اس لئے کہ بر کت اس کے اوپروالے حصّہ میں نازل ہوتی ہے‘‘۔


3773- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُسْرٍ، قَالَ: كَانَ لِلنَّبِيِّ ﷺ قَصْعَةٌ يُقَالُ لَهَا الْغَرَّاءُ يَحْمِلُهَا أَرْبَعَةُ رِجَالٍ، فَلَمَّا أَضْحَوْا وَسَجَدُوا الضُّحَى أُتِيَ بِتِلْكَ الْقَصْعَةِ -يَعْنِي وَقَدْ ثُرِدَ فِيهَا- فَالْتَفُّوا عَلَيْهَا، فَلَمَّا كَثَرُوا جَثَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: مَا هَذِهِ الْجِلْسَةُ؟ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : <إِنَّ اللَّهَ جَعَلَنِي عَبْدًا كَرِيمًا، وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا عَنِيدًا>، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < كُلُوا مِنْ حَوَالَيْهَا وَدَعُوا ذِرْوَتَهَا يُبَارَكْ فِيهَا >۔
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۶ (۳۲۶۳)، ۱۲ (۳۲۷۵)،(تحفۃ الأشراف: ۵۱۹۹ )، وقد أخرجہ: دي/الأطعمۃ ۱۶ (۲۰۹۰) (صحیح)
۳۷۷۳- عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم ﷺ کا ایک لگن جسے غرّاء کہا جاتا تھا، اور جسے چار آدمی اٹھاتے تھے، جب اشراق کا وقت ہوا اور لوگوں نے اشراق کی صلاۃ پڑھ لی تو وہ لگن لا یا گیا، مطلب یہ ہے اس میں ثرید ۱؎ بھرا ہوا تھاتو سب اس کے ارد گرد اکٹھا ہو گئے، جب لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو رسول اللہ ﷺ گھٹنے ٹیک کر بیٹھ گئے ۲؎ ایک اعرابی کہنے لگا: بھلا یہ بیٹھنے کا کون سا طریقہ ہے؟ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالی نے مجھے نیک(متواضع) بندہ بنا یا ہے، مجھے جبار وسرکش نہیں بنایاہے‘‘، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اس کے کنا روں سے کھائو اوراوپر کا حصہ چھوڑ دو کیو نکہ اس میں بر کت دی جاتی ہے ‘‘۔
وضاحت ۱؎ : ایک قسم کا کھانا ہے جو روٹی اور شوربے سے تیار کیا جاتا ہے۔
وضاحت۲؎ : تاکہ اور لوگوں کو بھی جگہ مل جائے اور لوگ آسانی سے بیٹھ سکیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَا جَاءَ فِي الْجُلُوسِ عَلَى مَائِدَةٍ عَلَيْهَا بَعْضُ مَا يُكْرَهُ
۱۹-باب: جس دستر خو ان پر مکروہ اورحرام چیزیں ہوں اس پر بیٹھنا منع ہے​


3774- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ مِطْعَمَيْنِ: عَنِ الْجُلُوسِ عَلَى مَائِدَةٍ يُشْرَبُ عَلَيْهَا الْخَمْرُ، وَأَنْ يَأْكُلَ [الرَّجُلُ] وَهُوَ مُنْبَطِحٌ عَلَى بَطْنِهِ.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا الْحَدِيثُ لَمْ يَسْمَعْهُ جَعْفَرٌ مِنَ الزُّهْرِيِّ، وَهُوَ مُنْكَرٌ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۰۹)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری (۶۱۰۷)، ق/الأطعمۃ ۶۲ (۳۳۳۰) (حسن)
(مؤلف نے منکر کہا ہے لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحۃ ۳۳۹۴)
۳۷۷۴- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دو جگہ کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے: ایک تو اس دستر خوان پر بیٹھ کر جس پر شراب پی جا رہی ہو اور دوسری وہ جگہ جہاں آدمی اوندھے منھ لیٹ کر کھائے۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، جعفر کا سماع زہری سے ثابت نہیں ہے (اس کی دلیل اگلی سند ہے)


3775- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَائِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۰۹) (حسن لغیرہ)
۳۷۷۵- اس سند سے بھی زہری سے یہی حدیث مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب الأَكْلِ بِالْيَمِينِ
۲۰-باب: دائیں ہاتھ سے کھانے کا بیان​


3776- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا شَرِبَ فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ؛ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ >۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۲۰)، ت/الأطعمۃ ۹ (۱۷۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۷۹)، وقد أخرجہ: ط/صفۃ النبی ۴ (۶)، حم (۲/۸، ۳۳، ۱۰۶، ۱۴۶)، دي/الأطعمۃ ۹ (۲۰۷۳) (صحیح)
۳۷۷۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہئے کہ داہنے ہاتھ سے کھائے،اور جب پانی پئے تو داہنے ہاتھ سے پیئے اس لئے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے''۔


3777- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلالٍ، عَنْ أَبِي وَجْزَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < ادْنُ بُنَيَّ فَسَمِّ اللَّهَ، وَكُلْ بِيَمِينِكَ، وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۸۹)، وقد أخرجہ: خ/الأطعمۃ ۲ (۵۳۷۶)، م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۲۲)، ت/الأطعمۃ ۴۷ (۱۸۵۷)، ق/الأطعمۃ ۷ (۳۲۶۷)، ط/صفۃ النبي ۱۰ (۳۲)، حم (۴/۲۷)، دي/الأطعمۃ ۱ (۲۰۶۲) (صحیح)
۳۷۷۷- عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''میرے بیٹے! قریب آجاؤ اور اللہ کا نام(بسم اللہ کہو) لو داہنے ہاتھ سے کھاؤ، اور اپنے سامنے سے کھاؤ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب فِي أَكْلِ اللَّحْمِ
۲۱-باب: گوشت کھانے کا بیان​


3778- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّكِّينِ فَإِنَّهُ مِنْ صَنِيعِ الأَعَاجِمِ، وَانْهَسُوهُ فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ >.
[قَالَ أَبو دَاود: وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۵۱) (ضعیف)
(اس کے راوی''ابو معشر سندھی '' ضعیف ہیں )
۳۷۷۸- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' گوشت چھری سے کا ٹ کر مت کھائو، کیونکہ یہ اہل عجم کا طریقہ ہے بلکہ اسے دانت سے نوچ کر کھائو کیو نکہ اس طرح زیا دہ لذیذ اور زود ہضم ہو تا ہے ''۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے۔


3779- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: كُنْتُ آكُلُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَآخُذُ اللَّحْمَ [بِيَدِي] مِنَ الْعَظْمِ، فَقَالَ: < أَدْنِ الْعَظْمَ مِنْ فِيكَ فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ >.
قَالَ أَبو دَاود: عُثْمَانُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ صَفْوَانَ، وَهُوَ مُرْسَلٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۴۶)، وقد أخرجہ: ت/الأطعمۃ ۳۲ (۱۸۳۵)، حم (۳/۴۰۱، ۶/۴۶۶)، دي/الأطعمۃ ۳۰ (۲۱۱۴) (ضعیف)
(سند میں انقطاع ہے )
۳۷۷۹- صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا اور اپنے ہاتھ سے گوشت کو ہڈی سے جدا کر رہا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ''ہڈی اپنے منہ کے قریب کرو ( اور گوشت دانت سے نوچ کر کھائو) کیونکہ یہ زیادہ لذیذ اور زود ہضم ہے ''۔
ابوداود کہتے ہیں: عثمان نے صفوان سے نہیں سنا ہے اور یہ مرسل (یعنی:منقطع) ہے۔


3780- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعْدِ ابْنِ عِيَاضٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ أَحَبُّ الْعُرَاقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عُرَاقَ الشَّاةِ ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۹۷) (صحیح)
۳۷۸۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ﷺ کو عراق (نلی) ۱؎ میں سب سے زیادہ پسند بکری کی عراق (نلی) تھی۔
وضاحت ۱؎ : عُراق : ایسی ہڈی جس سے گوشت کا زیادہ تر حصہ اتار لیا جائے۔


3781- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ، قَالَ: وَسُمَّ فِي الذِّرَاعِ، وَكَانَ يَرَى أَنَّ الْيَهُودَ هُمْ سَمُّوهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۳۳) (صحیح)
۳۷۸۱- اسی سندسے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو دست کا گوشت بہت پسند تھا، (ایک بار) دست کے گوشت میں زہر ملا دیا گیا،آپ کا خیال تھا کہ یہودیوں نے زہرملا یا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب فِي أَكْلِ الدُّبَّاء
۲۲-باب: کدو کھانے کا بیان​


3782- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ ابْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لِطَعَامٍ صَنَعَهُ، قَالَ أَنَسٌ: فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَى ذَلِكَ الطَّعَامِ، فَقُرِّبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ خُبْزًا مِنْ شَعِيرٍ وَمَرَقًا فِيهِ دُبَّائٌ وَقَدِيدٌ، قَالَ أَنَسٌ: فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوَالَيِ الصَّحْفَةِ، فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ بَعْدَ يَوْمَئِذٍ۔
* تخريج: خ/البیوع ۳۰ (۲۰۹۲)، الأطعمۃ ۴ (۵۳۷۹)، ۲۵ (۵۴۲۰)، م/الأشربۃ ۲۱ (۲۰۴۱)، ت/الأطعمۃ ۴۲ (۱۸۵۰)، ق/الأطعمۃ ۲۶ (۳۳۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۸)، وقد أخرجہ: ط/النکاح ۲۱ (۵۱)، حم (۳/۱۵۰)، دي/الأطعمۃ ۱۹ (۲۰۹۴) (صحیح)
۳۷۸۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کے کھانے کی دعوت کی جسے اس نے تیار کیا، تو میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھانے گیا ،آپ کی خدمت میں جَو کی روٹی اور شوربہ جس میں کدّو اور گوشت کے ٹکڑے تھے پیش کی گئی، میں نے آپ ﷺ کو رکابی کے کناروں سے کدو ڈھونڈھتے ہو ئے دیکھا، اس دن کے بعد سے میں بھی برابر کدو پسند کرنے لگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب فِي أَكْلِ الثَّرِيدِ
۲۳-باب: ثرید کھانے کا بیان​


3783- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ السَّمْتِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ رَجُلٍ مَنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَحَبَّ الطَّعَامِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الثَّرِيدُ مِنَ الْخُبْزِ، وَالثَّرِيدُ مِنَ الْحَيْسِ.
قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ ضَعِيفٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۸۲) (ضعیف)
( اس کی سند میں ایک راوی ''رجل من اہل البصرۃ'' مبہم ہے)
۳۷۸۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کا سب سے زیادہ پسندیدہ کھانا روٹی کا ثرید اور حیس کا ثرید تھا (جسے پنیر اور گھی سے تیار کیا جاتا تھا)۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ التَّقَذُّرِ لِلطَّعَامِ
۲۴-باب: کھانے سے گھن کرنا مکروہ ہے​


3784- حَدَّثَنَا [عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ] النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي قَبِيصَةُ بْنُ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ -وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ مِنَ الطَّعَامِ طَعَامًا أَتَحَرَّجُ مِنْهُ- فَقَالَ: < لا يَتَخَلَّجَنَّ فِي صَدْرِكَ شَيْئٌ ضَارَعْتَ فِيهِ النَّصْرَانِيَّةَ >۔
* تخريج: ت/السیر ۱۶ (۱۵۶۵)، ق/الجہاد ۲۶ (۲۸۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۲۶) (حسن)
۳۷۸۴- ہلب طائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا اور آپ سے ایک شخص نے پوچھا: کھانے کی چیزوں میں بعض ایسی چیزیں بھی ہوتی ہیں جن کے کھانے میں میں حرج محسوس کرتا ہوں،تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''اپنے دل میں کوئی شبہ نہ آنے دو (اگر اس کے سلسلہ میں تم نے شک کیا اور اپنے اوپرسختی کی تو) تم نے اس میں نصرانیت کے مشابہت کی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- بَاب النَّهْيِ عَنْ أَكْلِ الْجَلاَّلَةِ وَأَلْبَانِهَا
۲۵-باب: گندگی کھانے والے جانورکے گوشت کو کھانا اور اس کے دودھ کو پینا منع ہے​


3785- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ أَكْلِ الْجَلَّالَةِ وَأَلْبَانِهَا۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۲۴ (۱۸۲۴)، ق/الذبائح ۱۱ (۳۱۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۸۷) (صحیح)
۳۷۸۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نجاست خور جانور کے گوشت کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا۔


3786- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ لَبَنِ الْجَلالَةِ۔
* تخريج: ن/الضحایا ۴۳ (۴۴۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۹۱)، وقد أخرجہ: ت/الأطعمۃ ۲۴ (۱۸۲۴)، ق/الأشربۃ ۲۰ (۳۴۲۰)، حم۱/۲۲۶،۲۴۱، ۳۳۹)، وانظر ایضًا رقم : (۳۷۱۹) (صحیح)
۳۷۸۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے نجاست خور جانور کا دودھ (پینے ) سے منع فرمایا۔


3787- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَهْمٍ، حَدَّثَنَا عُمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْجَلَّالَةِ فِي الإِبِلِ: أَنْ يُرْكَبَ عَلَيْهَا، أَوْ يُشْرَبَ مِنْ أَلْبَانِهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۵۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۸۹) (حسن صحیح)
۳۷۸۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول ﷺ نے غلاظت کھانے والے اونٹ کی سواری کرنے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایاہے۔
 
Top