- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
16- بَاب التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ
۱۶-باب: کھانے سے پہلے ’’بسم اللہ‘‘ کہنے کا بیان
3765- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: < إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ، فَذَكَرَ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ وَعِنْدَ طَعَامِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ: لا مَبِيتَ لَكُمْ وَلا عَشَاءَ، وَإِذَا دَخَلَ فَلَمْ يُذْكَرِ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ، أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ، فَإِذَا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ طَعَامِهِ قَالَ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ وَالْعَشَاءَ >۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۱۸)، ق/الدعاء ۱۹ (۳۸۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۴۶، ۳۸۳) (صحیح)
۳۷۶۵- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرما تے سنا: ’’جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہو تا ہے اور گھرمیں داخل ہوتے اور کھانا شروع کرتے وقت اللہ کا ذکر کر تا ہے تو شیطان(اپنے چیلوں سے) کہتا ہے: نہ یہاں تمہارے لئے سونے کی کوئی جگہ رہی، اور نہ کھانے کی کوئی چیزرہی، اور جب کوئی شخص اپنے گھر میں داخل ہو تے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا تو شیطان کہتا ہے: چلو تمہیں سونے کا ٹھکانہ مل گیا، اور جب کھانا شروع کرتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہیں سونے کی جگہ اور کھانا دونوں مل گیا‘‘۔
3766- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ ابْن حُذَيْفَةَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ طَعَامًا لَمْ يَضَعْ أَحَدُ [نَا] يَدَهُ، حَتَّى يَبْدَأَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ طَعَامًا، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ، فَذَهَبَ لِيَضَعَ يَدَهُ فِي الطَّعَامِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِيَدِهِ، ثُمَّ جَائَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّمَا تُدْفَعُ، فَذَهَبَتْ لِتَضَعَ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِيَدِهَا، وَقَالَ: < إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ الَّذِي لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ جَاءَ بِهَذَا الأَعْرَابِيِّ يَسْتَحِلُّ بِهِ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، وَجَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةِ يَسْتَحِلُّ بِهَا فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ لَفِي يَدِي مَعَ أَيْدِيهِمَا >۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۸۳، ۳۸۳، ۳۸۸، ۳۹۷ ) (صحیح)
۳۷۶۶- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھانے میں موجود ہوتے تو آپ کے شروع کر نے سے پہلے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا، ایک مر تبہ ہم لوگ آپ ﷺ کے ساتھ کھانے میں موجود تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی (دیہاتی) آیا گویا کہ وہ ڈھکیل کر لایا جارہا ہو، تو وہ کھانے میں ہاتھ ڈالنے چلا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر ایک لڑکی آئی گویا وہ ڈھکیل کر لائی جارہی ہو، تو وہ بھی اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنے چلی تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، اور فرمایا: ’’شیطان اس کھانے میں شریک یا داخل ہو جا تا ہے جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، اور بلا شبہ اس اعرابی کو شیطان لے کر آیا تا کہ اس کے ذریعہ کھانے میں شریک ہوجائے،اس لئے میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، اور اس لڑکی کوبھی شیطان لے کر آیاتا کہ اس کے ذریعہ، اس لئے میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، شیطان کا ہاتھ ان دونوں کے ہاتھوں کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے‘‘۔
3767- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ هِشَامٍ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَبْدِاللَّهِ الدَّسْتُوَائِيَّ- عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهَا أُمُّ كُلْثُومٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى، فَإِنْ نَسِيَ أَنْ يَذْكُرَ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى فِي أَوَّلِهِ فَلْيَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ >۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۴۷ (۱۸۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۸۸)، وقد أخرجہ: ق/الأطعمۃ ۷ (۳۲۶۴)، حم (۶/۱۴۳، ۲۰۷، ۲۴۶، ۲۶۵)، دي/الأطعمۃ ۱ (۲۰۶۳) (صحیح)
۳۷۶۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی کھائے تو اللہ کا نام لے، اگر شروع میں (اللہ کا نام)بسم اللہ بھول جائے تو اسے یوں کہنا چاہئے’’بسم الله أوله وآخره‘‘ (اس کی ابتداء و انتہاء دو نوں اللہ کے نام سے)‘‘۔
3768- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى [يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ] حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ صُبْحٍ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ عَمِّهِ أُمَيَّةَ بْنِ مَخْشِيٍّ -وَكَانَ مَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ - قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ جَالِسًا وَرَجُلٌ يَأْكُلُ، فَلَمْ يُسَمِّ حَتَّى لَمْ يَبْقَ مِنْ طَعَامِهِ إِلا لُقْمَةٌ، فَلَمَّا رَفَعَهَا إِلَى فِيهِ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ، فَضَحِكَ النَّبِيُّ ﷺ ثُمَّ قَالَ: < مَا زَالَ الشَّيْطَانُ يَأْكُلُ مَعَهُ، فَلَمَّا ذَكَرَ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ اسْتَقَاءَ مَا فِي بَطْنِهِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: جَابِرُ بْنُ صُبْحٍ جَدُّ سُلَيْمَانَ بْنَ حَرْبٍ مِنْ قِبَلِ أُمِّهِ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۳۶) (ضعیف)
(اس کے راوی’’مثنیٰ ‘‘مجہول الحال ہیں )
۳۷۶۸- مثنّیٰ بن عبدالرحمن خزاعی اپنے چچا امیہ بن مخشی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں( وہ صحابی رسول ﷺ تھے) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہو ئے تھے اور ایک شخص کھانا کھا رہا تھا اس نے بسم اللہ نہیں کیا یہاں تک کہ اس کا کھانا صرف ایک لقمہ رہ گیا تھا جب اس نے لقمہ اپنے منہ کی طرف اٹھا یا تو کہا: ’’اس کی ابتداء اور انتہاء اللہ کے نام سے‘‘یہ سن کر نبی اکرم ﷺ ہنس پڑے اور فرمایا: ’’شیطان اس کے ساتھ برابر کھاتا رہا جب اس نے اللہ کا نام لیا تو جو کچھ اس کے پیٹ میں تھا اس نے قے کردی‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : قے کرنے سے مراد یہ ہے کہ جو برکت اس کے شریک ہونے سے جاتی رہی تھی پھر لوٹ آئی، گویا وہ برکت شیطان نے اپنے پیٹ میں رکھ لی تھی۔