19- بَاب كَيْفَ الرُّقَى؟
۱۹-باب: جھا ڑ پھو نک کیسے ہو؟
3890- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ قَالَ: قَالَ أَنَسٌ -يَعْنِي لِثَابِتٍ-: أَلا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَقَالَ: < اللَّهَُّ رَبَّ النَّاسِ، مُذْهِبَ الْبَأْسِ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لا شَافِيَ إِلا أَنْتَ، اشْفِهِ شِفَائً لا يُغَادِرُ سَقَمًا >۔
* تخريج: خ/الطب ۳۸ (۵۷۴۲)، ت/الجنائز ۴ (۹۷۳)،ن/الیوم واللیلۃ (۱۰۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۵۱) (صحیح)
۳۸۹۰- عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ انس رضی اللہ عنہ نے ثابت سے کہا: کیا میں تم پر دم نہ کروں جو رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے ؟انہوں نے کہا: کیو ں نہیں ضرور کیجئے، تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا :
''اللَّهُ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَأْسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لا شَافِيَ إِلا أَنْتَ اشْفِهِ شِفَائً لا يُغَادِرُ سَقَمًا'' (اے اللہ ! لوگوں کے رب! بیماری کو دور فرما نے والے شفا دے تو ہی شفا دینے والا ہے نہیں کوئی شفا دینے والا سوائے تیرے تو اسے ایسی شفا دے جو بیماری کو باقی نہ رہنے دے)۔
3891- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كَعْبٍ السُّلَمِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيرٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ ، قَالَ عُثْمَانُ: وَبِي وَجَعٌ قَدْ كَادَ يُهْلِكُنِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < امْسَحْهُ بِيَمِينِكَ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَقُلْ: أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ، مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ >۔
قَالَ: فَفَعَلْتُ ذَلِكَ، فَأَذْهَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا كَانَ بِي، فَلَمْ أَزَلْ آمُرُ بِهِ أَهْلِي وَغَيْرَهُمْ۔
* تخريج: م/السلام ۲۴ (۲۲۰۲)، ت/الطب ۲۹ (۸۰ ۲۰)، ق/الطب ۳۶ (۳۵۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۴)، وقد أخرجہ: ط/العین ۴ (۹)، حم (۴/۲۱، ۲۱۷) (صحیح)
۳۸۹۱- عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، عثمان کہتے ہیں: اس وقت مجھے ایسا درد ہورہاتھا کہ لگتا تھا کہ وہ مجھے ہلا ک کر دے گا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''اپنا دا ہنا ہاتھ اس پر سا ت مر تبہ پھیر و'' اور کہو:
''أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ''( میں اللہ کی عز ت اور اس کی قدرت کی پنا ہ چا ہتا ہوں اس چیز کی برائی سے جو میں پاتا ہوں)۔
میں نے اسے کیا تو اللہ تعالی نے مجھے جو تکلیف تھی وہ دور فرما دی اس وقت سے میں برابر اپنے گھر والوں کو اور دوسروں کو اس کا حکم دیا کر تا ہوں۔
3892- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ زِيَادَةَ بِنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنِ اشْتَكَى مِنْكُمْ شَيْئًا أَوِ اشْتَكَاهُ أَخٌ لَهُ فَلْيَقُلْ: رَبَّنَا اللَّهُ الَّذِي فِي السَّمَائِ، تَقَدَّسَ اسْمُكَ، أَمْرُكَ فِي السَّمَائِ وَالأَرْضِ، كَمَا رَحْمَتُكَ فِي السَّمَائِ، فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الأَرْضِ، اغْفِرْ لَنَا حُوبَنَا وَخَطَايَانَا، أَنْتَ رَبُّ الطَّيِّبِينَ، أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ وَشِفَائً مِنْ شِفَائِكَ عَلَى هَذَا الْوَجَعِ، فَيَبْرَأَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۵۷) (ضعیف)
(اس کے راوی'' زیادہ بن محمد'' منکر الحدیث ہیں )
۳۸۹۲- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرما تے ہوئے سنا: ''تم میں سے جو بیمار ہو یاجس کا کوئی بھائی بیمار ہو تو چا ہئے کہ وہ کہے:
'' رَبَّنَا اللَّهُ الَّذِي فِي السَّمَائِ تَقَدَّسَ اسْمُكَ، أَمْرُكَ فِي السَّمَائِ وَالأَرْضِ كَمَا رَحْمَتُكَ فِي السَّمَائِ، فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الأَرْضِ، اغْفِرْ لَنَا حُوبَنَا وَخَطَايَانَا أَنْتَ رَبُّ الطَّيِّبِينَ أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ وَشِفَائً مِنْ شِفَائِكَ عَلَى هَذَا الْوَجَعِ'' ( ہمارے رب! جو آسما ن کے او پر ہے تیر انا م پاک ہے، تیر ا ہی اختیا ر ہے آسمان اور زمین میں، جیسی تیری رحمت آسمان میں ہے ویسی ہی رحمت زمین پر بھی نازل فرما، ہمارے گناہوں اور خطا ئوں کو بخش دے، تو(رب پر وردگا ر) ہے پاک اور اچھے لوگوں کا، اپنی رحمتوں میں سے ایک رحمت اور اپنی شفا میں سے ایک شفا اس درد پر بھی نازل فرما) تو وہ صحت یاب ہو جائے گا''۔
3893- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنَ الْفَزَعِ كَلِمَاتٍ: < أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ >، وَكَانَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُعَلِّمُهُنَّ مَنْ عَقَلَ مِنْ بَنِيهِ، وَمَنْ لَمْ يَعْقِلْ كَتَبَهُ فَأَعْلَقَهُ عَلَيْهِ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۹۳ (۸۷۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۱) (حسن)
(عبداللہ بن عمرو کا اثرصحیح نہیں ہے )
۳۸۹۳- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ انہیں (خواب میں ) ڈرنے پر یہ کلما ت کہنے کو سکھلاتے تھے:
''أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ'' (میں پنا ہ ما نگتا ہوں اللہ کے پو رے کلموں کی اس کے غصہ سے اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیا طین کے وسوسوں سے اور ان کے میرے پاس آنے سے)۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے ان بیٹوں کو جوسمجھنے لگتے یہ دعا سکھاتے اور جو ناسمجھتے تو إن کے گلے میں اسے لکھ کر لٹکا دیتے۔
3894- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا مَكِّيُّ [بْنُ إِبْرَاهِيمَ] حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ: رَأَيْتُ أَثَرَ ضَرْبَةٍ فِي سَاقِ سَلَمَةَ، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ، قَالَ: أَصَابَتْنِي يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ النَّاسُ: أُصِيبَ سَلَمَةُ، فَأُتِيَ بِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَنَفَثَ فِيَّ ثَلاثَ نَفَثَاتٍ، فَمَا اشْتَكَيْتُهَا حَتَّى السَّاعَةِ۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۸ (۴۲۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۴۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۸) (صحیح)
۳۸۹۴- یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ رضی اللہ عنہ کی پنڈلی میں چوٹ کا ایک نشان دیکھا تو میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا : مجھے یہ چوٹ خیبر کے دن لگی تھی، لوگ کہنے لگے تھے: سلمہ رضی اللہ عنہ کو ایسی چوٹ لگی ہے ( اب بچ نہیں سکیں گے) تو مجھے نبی اکرم ﷺ کے پاس لا یا گیا،آپ نے تین بار مجھ پر دم کیا اس کے بعد سے اب تک مجھے اس میں کوئی تکلیف نہیں محسوس ہو ئی ۔
3895- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ- عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقُولُ لِلإِنْسَانِ إِذَا اشْتَكَى، يَقُولُ بِرِيقِهِ، ثُمَّ قَالَ بِهِ فِي التُّرَابِ: < تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا >۔
* تخريج: خ/الطب ۳۸ (۵۷۴۵)، م/السلام ۲۱ (۲۱۹۴)، ق/الطب ۳۶ (۳۵۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۳) (صحیح)
۳۸۹۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سے جب کوئی اپنی بیماری کی شکا یت کر تا تو آپ اپنا لعاب مبارک لیتے پھر اسے مٹی میں لگا کر فرما تے:
'' تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا '' (یہ ہما ری زمین کی خاک ہے ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہو ئی ہے تا کہ ہما را بیمار ہمارے رب کے حکم سے شفا پا جائے)۔
3896- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ، فَقَالَ أَهْلُهُ: إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ، فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْئٌ تُدَاوِيهِ؟ فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَبَرَأَ، فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: < هَلْ إِلا هَذَا >، وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: < هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا؟ >، قُلْتُ: لا، قَالَ: < خُذْهَا، فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقّ > ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم :(۳۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۱۱) (صحیح)
۳۸۹۶- خا رجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے اسلام قبول کرلیا،پھر لو ٹ کر جب آپ کے پاس سے جا نے لگے تو ایک قوم پر سے گزرے جن میں ایک شخص دیوانہ تھا زنجیر سے بندھا ہوا تھا تو اس کے گھر والے کہنے لگے کہ ہم نے سنا ہے کہ آپ کے یہ ساتھی ( رسول اللہ ﷺ ) خیر و بھلائی لے کرآئے ہیں تو کیا آپ کے پاس کوئی چیز ہے جس سے تم اس شخص کا علاج کر یں؟ میں نے سورہ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کر دیا تو وہ اچھا ہو گیا،تو ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں دیں،میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم نے صرف یہی سورت پڑھی ہے؟''۔
(مسدد کی ایک دوسری روایت میں:
''هل إلا هذا'' کے بجائے:
''هل قلت غير هذا''ہے یعنی کیا تو نے اس کے علاوہ کچھ اور نہیں پڑھا ؟) میں نے عرض کیا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''انہیں لے لو، قسم ہے میر ی عمر کی لوگ تو نا جائز جھا ڑ پھونک کی رو ٹی کھاتے ہیں اور تم نے توجائز جھا ڑ پھو نک پر کھایا ہے''۔
3897- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي [(ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ]، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ مَرَّ، قَالَ: فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، كُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ، فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا، فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ ، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُسَدَّدٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۱۱) (صحیح)
۳۸۹۷- خا رجہ بن صلت سے روایت ہے، وہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ( کچھ لوگوں پر سے) گزرے (ان میں ایک دیو انہ شخص تھا ) جس پر وہ صبح وشام فا تحہ پڑھ کر تین دن تک دم کرتے رہے، جب سورہ فا تحہ پڑھ چکتے تو اپنا تھو ک جمع کرکے اس پر تھو تھو کر دیتے، پھر وہ اچھا ہو گیا جیسے کوئی رسیوں میں جکڑا ہو اکھل جائے، تو ان لوگوں نے ایک چیز دی تو وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، پھر انہوں نے وہی بات ذکر کی جو مسدد کی حدیث میں ہے۔
3898- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلا مَنْ أَسْلَمَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لُدِغْتُ اللَّيْلَةَ فَلَمْ أَنَمْ حَتَّى أَصْبَحْتُ، قَالَ: < مَاذَا؟ >، قَالَ: عَقْرَبٌ، قَالَ: < أَمَا إِنَّكَ لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، لَمْ تَضُرَّكَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴۸، ۵/۴۳۰) (صحیح)
۳۸۹۸- ابو صالح کہتے ہیں کہ میں نے قبیلہ اسلم کے ایک شخص سے سنا: اس نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول !آج را ت مجھے کسی چیز نے کا ٹ لیا تو رات بھر نہیں سویا یہاں تک کہ صبح ہو گئی،آپ ﷺ نے فرمایا: '' کس چیز نے؟''، اس نے عر ض کیا: بچھو نے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''سنو اگر تم شام کو یہ دعا پڑھ لیتے:
''أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ'' (میں اللہ کے کامل کلمات کی پنا ہ چاہتا ہوں اس کی تمام مخلو قات کی برا ئی سے ) توان شاء اللہ (اللہ چاہتاتو) وہ تم کو نقصان نہ پہنچا تا''۔
3899- حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ طَارِقٍ [يَعْنِي -ابْنَ مَخَاشِنٍ-]، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِلَدِيغٍ لَدَغَتْهُ عَقْرَبٌ، قَالَ: فَقَالَ: < لَوْ قَالَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يُلْدَغْ >، أَوْ: < لَمْ يَضُرَّهُ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۶)، وقد أخرجہ: ق/الطب ۳۵ (۳۵۱۸)، حم (۲/۳۷۵) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی'' طارق'' لین الحدیث ہیں )
۳۸۹۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک شخص لا یا گیا جسے بچھو نے کا ٹ لیا تھا تو آپ نے فرمایا: '' اگر وہ یہ دعا پڑھ لیتا:
''أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ '' ( میں اللہ کے کامل کلما ت کی پنا ہ چاہتا ہوں اس کی تمام مخلو قات کی برا ئی سے) تو وہ نہ کاٹتایا اسے نقصان نہ پہنچاتا''۔
3900- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْئٌ يَنْفَعُ صَاحِبَنَا؟ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: نَعَمْ، وَاللَّهِ إِنِّي لأَرْقِي، وَلَكِنِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا، مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلا، فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنَ الشَّائِ، فَأَتَاهُ، فَقَرَأَ عَلَيْهِ أُمَّ الْكِتَابِ، وَيَتْفُلُ، حَتَّى بَرَأَ كَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، قَالَ: فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمِ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، فَقَالُوا: اقْتَسِمُوا، فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَنَسْتَأْمِرَهُ، فَغَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَذَكَرُوا لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟ أَحْسَنْتُمُ، اقْتَسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ >۔
* تخريج: خ/الإجارۃ ۱۶ (۲۲۷۶)، الطب ۳۳ (۵۷۳۶)، م/السلام ۲۳ (۲۲۰۱)، ت/الطب۲۰ (۲۰۶۳)، ق/التجارات ۷ (۲۱۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۴۹، ۴۳۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴) (صحیح)
۳۹۰۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے اصحا ب کی ایک جما عت ایک سفر پر نکلی اور وہ عرب کے قبیلو ں میں سے ایک قبیلہ میں اتری، ان میں سے بعض نے آکر کہا: ہمارے سر دا ر کو بچھو یا سا نپ نے کا ٹ لیا ہے، کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو انہیں فائدہ دے؟ تو ہم میں سے ایک شخص نے کہا :ہاں قسم اللہ کی میں جھا ڑ پھو نک کر تا ہوں لیکن ہم نے تم سے ضیا فت کے لئے کہا تو تم نے ہماری ضیا فت سے انکار کیا، اس لئے اب میں اس وقت تک جھا ڑ پھو نک نہیں کرسکتا جب تک تم مجھے اس کی اجرت نہیں دوگے، تو انہوں نے ان کے لئے بکریوں کا ایک ریوڑ اجرت ٹہرائی، چنانچہ وہ آئے اور سورہ فا تحہ پڑھ کر اس پر دم کر نے لگے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو گیا گویا وہ رسی سے بندھا ہوا تھا چھو ٹ گیا، پھر ان لوگوں نے جو اجرت ٹہرا ئی تھی پوری ادا کر دی، لوگوں نے کہا:اسے آپس میں تقسیم کر لو، تو جس نے جھا ڑ پھو نک کیا تھا وہ بو لا: اس وقت تک ایسا نہ کرو جب تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر آپ سے اجا زت نہ لے لیں، چنانچہ وہ سب رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے ذکر کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرما یا:'' تمہیں کہاں سے معلوم ہو ا کہ یہ منتر ہے؟ تم نے بہت اچھا کیا، تم اسے آپس میں تقسیم کر لو اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگانا''۔
3901- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَأَتَيْنَا عَلَى حَيٍّ مِنَ الْعَرَبِ، فَقَالُوا: إِنَّا أُنْبِئْنَا أَنَّكُمْ [قَدْ] جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ، فَهَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ دَوَائٍ أَوْ رُقْيَةٍ فَإِنَّ عِنْدَنَا مَعْتُوهًا فِي الْقُيُودِ؟ قَالَ: فَقُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَجَائُوا بِمَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، كُلَّمَا خَتَمْتُهَا أَجْمَعُ بُزَاقِي ثُمَّ أَتْفُلُ، فَكَأَنَّمَا نَشَطَ مِنْ عِقَالٍ، قَالَ: فَأَعْطَوْنِي جُعْلا، فَقُلْتُ: لا، حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: < كُلْ فَلَعَمْرِي مَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم :(۳۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۱۱) (صحیح)
۳۹۰۱- خا رجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس سے چلے اور عر ب کے ایک قبیلہ کے پاس آئے تو وہ لوگ کہنے لگے :ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ اس شخص کے پاس سے آرہے ہیں جو خیر و بھلا ئی لے کر آیا ہے تو کیا آپ کے پاس کوئی دوا یا منتر ہے؟ کیو نکہ ہمارے پاس ایک دیوانہ ہے جو بیڑ یوں میں جکڑ اہو اہے، ہم نے کہا: ہاں، تو وہ اس پاگل کو بیڑیوں میں جکڑا ہوا لے کر آئے، میں اس پرتین دن تک سورہ فا تحہ پڑھ کر دم کرتا رہا، وہ اچھا ہو گیاجیسے کوئی قید سے چھو ٹ گیا ہو، پھر انہوں نے مجھے اس کی اجرت دی، میں نے کہا: میں نہیں لوں گا جب تک میں رسول اللہ ﷺ سے پو چھ نہ لو ں، چنانچہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''کھاؤ، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو جھوٹا منتر کر کے کھاتے ہیں تم نے تو جائز منتر کر کے کھایا ہے''۔
3902- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا اشْتَكَى يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ، فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُ عَلَيْهِ [بِيَدِهِ] رَجَاءَ بَرَكَتِهَا۔
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۱۴ (۵۰۱۶)، م/السلام ۲۰ (۲۱۹۲)، ق/الطب ۳۸ (۳۵۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۸۹)، وقد أخرجہ: ط/العین ۴ (۱۰)، حم (۶/۱۰۴، ۱۸۱، ۲۵۶، ۲۶۳) (صحیح)
۳۹۰۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بیمار ہوتے تو آپ اپنے اوپر معو ذات پڑھ کر دم فرماتے تھے، پھر جب آپ ﷺ کی تکلیف بڑھ گئی تو میں اسے آپ پر پڑھ کر دم کرتی اور برکت کی اُمیدسے آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی۔