• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب فِي الأَدْوِيَةِ الْمَكْرُوهَةِ
۱۱-باب: ناجائز اور مکروہ دوائوں کا بیان​


3870- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الدَّوَائِ الْخَبِيثِ۔
* تخريج: ت/الطب ۷ (۲۰۴۵)، ق/الطب ۱۱ (۳۴۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۴۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۰۵، ۴۴۶، ۴۷۸) (صحیح)
۳۸۷۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے نجس یا حرام دوا سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جیسے پیشاب یا شراب وغیرہ، یعنی دوا کے طور پر بھی ان کا استعمال حرام ہے ، سنن ترمذی اور ابن ماجہ میں صراحت ہے کہ دوائے خبیث سے مراد ''سم'' یعنی زہرہے ، لیکن لفظ عام ہے ، عام معنی مراد لینے میں کوئی مانع نہیں ہے ، ''سم '' (زہر) کا لفظ راوی کی طرف سے ادراج (تفسیر واضافہ) بھی ہوسکتا ہے۔


3871- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثيِرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ أَنَّ طَبِيبًا سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ عَنْ ضِفْدَعٍ يَجْعَلُهَا فِي دَوَائٍ، فَنَهَاهُ النَّبِيُّ ﷺ عَنْ قَتْلِهَا۔
* تخريج: ن/الصید ۳۶ (۴۳۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۵۳، ۴۹۹)، دي/الأضاحي ۲۶ (۲۰۴۱)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (۵۲۶۹) (صحیح)
۳۸۷۱- عبدالر حمن بن عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک طبیب نے نبی اکرم ﷺ سے دوا میں مینڈک کے استعمال کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے مینڈک قتل کرنے سے منع فرمایا۔


3872- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ حَسَا سُمًّا فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا >۔
* تخريج: ت/الطب ۷ (۱۰۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۲۶)، وقد أخرجہ: خ/الطب ۵۶ (۵۷۷۸)، م/الإیمان ۴۷ (۱۷۵)، ن/الجنائز ۶۸ (۱۹۶۷)، ق/الطب ۱۱ (۳۴۶۰)، حم (۲/۲۵۴، ۴۷۸، ۴۸۸)، دي/الدیات ۱۰ (۲۴۰۷) (صحیح)
۳۸۷۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''جو زہر پیے گا تو قیامت کے دن وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا اور اسے جہنم میں پیا کرے گا اور ہمیشہ ہمیش اسی میں پڑا رہے گا کبھی باہر نہ آسکے گا ''۔


3873- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، ذَكَرَ طَارِقُ بْنُ سُوَيْدٍ، أَوْ سُوَيْدُ بْنُ طَارِقٍ، سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ عَنِ الْخَمْرِ فَنَهَاهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ فَنَهَاهُ، فَقَالَ لَهُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! إِنَّهَا دَوَائٌ، قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < لا، وَلَكِنَّهَا دَائٌ >۔
* تخريج: ق/الطب ۲۷ (۳۵۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۸۰) ، وقد أخرجہ: م/الأشربۃ ۳ (۱۹۸۴)، ت/الطب ۸ (۲۰۴۶)، حم (۴/۳۱۱، ۵/۲۹۳)، دي/الأشربۃ ۶ (۲۱۴۰) (صحیح)
۳۸۷۳- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، طارق بن سوید یا سوید بن طارق نے ذکر کیا کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے شراب کے متعلق پوچھا تو آپ نے انہیں منع فرمایا، انہوں نے پھر پوچھا آپ ﷺ نے انہیں پھر منع فرمایا تو انہوں نے آپ سے کہا: اللہ کے نبی! وہ تو دوا ہے؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''نہیں بلکہ بیماری ہے''۔


3874- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الدَّاءَ وَالدَّوَاءَ وَجَعَلَ لِكُلِّ دَائٍ دَوَائً، فَتَدَاوَوْا وَلا تَدَاوَوْا بِحَرَامٍ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۷) (ضعیف)
(اس کے راوی''ثعلبہ '' مجہول الحال ہیں )
۳۸۷۴- ابو الدردا ء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ نے بیماری اور دوا علان دونوں اتارا ہے اور ہر بیماری کی ایک دوا پیدا کی ہے لہٰذا تم دوا کرو لیکن حرام سے دوا نہ کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب فِي تَمْرَةِ الْعَجْوَةِ
۱۲-باب: عجوہ کھجور کا بیان​


3875- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: مَرِضْتُ مَرَضًا أَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَعُودُنِي، فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ ثَدْيَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَهَا عَلَى فُؤَادِي، فَقَالَ: < إِنَّكَ رَجُلٌ مَفْئُودٌ، ائْتِ الْحَارِثَ بْنَ كَلَدَةَ أَخَا ثَقِيفٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ يَتَطَبَّبُ فَلْيَأْخُذْ سَبْعَ تَمَرَاتٍ مِنْ عَجْوَةِ الْمَدِينَةِ فَلْيَجَأْهُنَّ بِنَوَاهُنَّ ثُمَّ لِيَلُدَّكَ بِهِنَّ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۱۶) (ضعیف)
(مجاہد کا سعد رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے )
۳۸۷۵- سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں بیمار ہوا تو رسول اللہ ﷺ میری عیادت کے لئے آئے، آپ نے میری دونوں چھاتیوں کے درمیان اپنا ہاتھ رکھا میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے دل میں محسوس کی، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تمہیں دل کی بیماری ہے حارث بن کلدہ کے پاس جاؤ جو قبیلہ ثقیف کے ہیں، وہ دوا علاج کرتے ہیں، ان کو چا ہئے کہ مدینہ کی عجوہ کھجوروں میں سات کھجوریں لیں اور انہیں گٹھلیوں سمیت کوٹ ڈالیں پھر اس کا لدود بنا کر تمہارے منھ میں ڈالیں''۔


3876- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، عَنْ عَامِرِ ابْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ تَصَبَّحَ سَبْعَ تَمَرَاتٍ عَجْوَةٍ لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ سَمٌّ وَلا سِحْرٌ >۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۴۳ (۵۴۴۵)، الطب ۵۲ (۵۷۹۹)، م/الأ شربۃ ۲۷ (۲۴۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۸۱) (صحیح)
۳۸۷۶- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جوسات عجوہ کھجوریں نہار منہ کھائے گا تو اس دن اسے نہ کوئی زہر نقصان پہنچائے گا، نہ جا دو'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي الْعِلاقِ
۱۳-باب: انگلی سے بچوں کے حلق دبانے کا بیان​


3877- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ وَحَامِدُ بْنُ يَحْيَى، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِابْنٍ لِي قَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، فَقَالَ: < عَلامَ تَدْغَرْنَ أَوْلادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلاقِ؟ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ: يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ >.
قَالَ أَبو دَاود: يَعْنِي بِالْعُودِ الْقُسْطَ۔
* تخريج: خ/الطب ۲۱ (۵۷۱۳)، م/السلام ۲۸ (۲۲۱۴)، ق/الطب ۱۷ (۳۴۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۴۳) (صحیح)
۳۸۷۷- ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنے بچے کو لے کر آئی، کوّا بڑھ جانے کی وجہ سے میں نے اس کے حلق کو دبا دیا تھا، آپ ﷺ نے پوچھا: ''تم اپنے بچوں کے حلق کس لئے دباتی ہو؟ تم اس عود ہندی کو لازماً استعمال کرو کیو نکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے جس میں ذات الجنب (نمونیہ) بھی ہے، کوَّا بڑھنے پر ناک سے دوا داخل کی جائے، اور ذات الجنب میں لدود ۱؎ بنا کر پلایا جائے''۔
ابو داود کہتے ہیں: عود سے مراد قسط ہے ۔
وضاحت ۱؎ : '' لدود '' اس دواء کو کہتے ہیں جو مریض کے منہ میں ڈالی جاتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فِي الأَمْرِ بِالْكَحْلِ
۱۴-باب: سرمہ لگانے کے حکم کا بیان​


3878- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا مِنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ، وَإِنَّ خَيْرَ أَكْحَالِكُمُ الإِثْمِدُ: يَجْلُو الْبَصَرَ، وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ>۔
* تخريج: ت/الجنائز ۱۸ (۹۹۴)، ق/الجنائز ۱۲ (۱۴۷۲)، الطب ۲۵ (۳۴۹۷)، اللباس ۵ (۳۵۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۱، ۲۴۷، ۲۷۴، ۳۲۸، ۳۵۵، ۳۶۳) (صحیح)
۳۸۷۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تم سفید رنگ کے کپڑے پہنا کرو کیو نکہ یہ تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر کپڑا ہے،اور اسی میں اپنے مردوں کو کفنا یا کرو، اور تمہارے سرموں میں سب سے اچھا اثمد ہے، وہ روشنی بڑھا تا اور (پلک کے) بالوں کو اگا تا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب مَا جَاءَ فِي الْعَيْنِ
۱۵-باب: نظر بد کا بیان​


3879- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهِ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < [و] الْعَيْنُ حَقٌّ >۔
* تخريج: خ/الطب ۳۶(۵۷۴۰)، م/السلام ۱۶ (۲۱۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۹۶)، وقد أخرجہ: ق/الطب ۳۲ (۳۵۰۶)، حم (۲/۳۱۹) (صحیح متواتر)
۳۸۷۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' نظر بد حق ہے ''۔


3880- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ يُؤْمَرُ الْعَائِنُ، فَيَتَوَضَّأُ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ الْمَعِينُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۶۵) (صحیح الإسناد)
۳۸۸۰- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نظربد لگانے والے کو حکم دیا جاتاتھا کہ وہ وضو کرے پھر جسے نظر لگی ہوتی اس پانی سے غسل کرتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب فِي الْغَيْلِ
۱۶-باب: رضا عت کے دوران عورت سے جما ع کرنا کیسا ہے؟​


3881- حَدَّثَنَا [الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ] أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <لا تَقْتُلُوا أَوْلادَكُمْ سِرًّا، فَإِنَّ الْغَيْلَ يُدْرِكُ الْفَارِسَ فَيُدَعْثِرُهُ عَنْ فَرَسِهِ>۔
* تخريج: ق/النکاح ۶۱ (۲۰۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۷۷)، وقد أخرجہ: حم ۶/۴۵۳، ۴۵۷، ۴۵۸) (حسن) (تراجع الألبانی ۳۹۷، وصحیح ابن ماجہ: ۱۶۴۸)
۳۸۸۱- اسماء بنت یزید بن سکن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرما تے ہوئے سنا: ''اپنی اولاد کوخفیہ قتل نہ کرو کیو نکہ رضاعت کے دنوں میں مجامعت شہسوار کو پاتی ہے تو اسے اس کے گھوڑے سے گرا دیتا ہے''۔


3882- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ ، عَنْ جُدَامَةَ الأَسَدِيَّةِ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيلَةِ حَتَّى ذَكَرْتُ أَنَّ الرُّومَ وَفَارِسَ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ فَلا يَضُرُّ أَوْلادَهُمْ > قَالَ مَالِكٌ: الْغِيلَةُ أَنْ يَمَسَّ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ تُرْضِعُ۔
* تخريج: م/النکاح ۲۴ (۱۴۴۲)، ت/الطب ۲۷ (۲۰۷۶)، ن/النکاح ۵۴ (۳۳۲۸)، ق/النکاح ۶ (۲۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۶)، وقد أخرجہ: ط/الرضاع ۳ (۱۶)، حم (۶/۳۶۱، ۴۳۴)، دي/النکاح ۳۳ (۲۲۶۳) (صحیح)
۳۸۸۲- جدا مہ اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''میں نے قصد کرلیا تھا کہ غیلہ سے منع کر دوں پھر مجھے یاد آیا کہ روم اور فا رس کے لوگ ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو اس سے کوئی ضرر نہیں پہنچتا'' ۔
مالک کہتے ہیں: غیلہ یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی سے حالت رضاعت میں جماع کرے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : پہلی حدیث سے غیلہ یعنی عورت بچے کو دودھ پلارہی ہو تو ان دنوں میں جماع کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے ، اور دوسری حدیث سے جواز نکلتا ہے ، مگریہ اسی صورت میں ہے کہ اولاد کو نقصان پہنچنے کا ڈرنہ ہو ، اگرنقصان پہنچنے کا ڈرہو تو ایسا کرنا ناجائز ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب فِي تَعْلِيقِ التَّمَائِمِ
۱۷-باب: تعویذ لٹکا نے کا بیان​


3883- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنِ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ >، قَالَتْ: قُلْتُ: لِمَ تَقُولُ هَذَا؟ وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَتْ عَيْنِي تَقْذِفُ وَكُنْتُ أَخْتَلِفُ إِلَى فُلانٍ الْيَهُودِيِّ يَرْقِينِي فَإِذَا رَقَانِي سَكَنَتْ، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ: إِنَّمَا ذَاكَ عَمَلُ الشَّيْطَانِ كَانَ يَنْخُسُهَا بِيَدِهِ فَإِذَا رَقَاهَا كَفَّ عَنْهَا، إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكِ أَنْ تَقُولِي كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < أَذْهِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لا شِفَاءَ إِلا شِفَاؤُكَ، شِفَائً لا يُغَادِرُ سَقَمًا >۔
* تخريج: ق/الطب ۳۹ (۳۵۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۱) (ضعیف) (الصحیحۃ: ۲۹۷۲، وتراجع الألباني: ۱۴۲)
۳۸۸۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے: ''جھاڑ پھونک (منتر) ۱؎ گنڈا (تعویذ) اور تو لہ۲؎ شرک ہیں''، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے کہا: آپ ایسا کیوں کہتے ہیں؟ قسم اللہ کی میری آنکھ درد کی شدت سے نکلی آتی تھی اور میں فلاں یہودی کے پاس دم کرانے آتی تھی تو جب وہ دم کر دیتا تھا تو میرا درد بند ہو جاتا تھا، عبداللہؓ بولے :یہ کام تو شیطان ہی کا تھا وہ اپنے ہاتھ سے آنکھ چھوتا تھا تو جب وہ دم کر دیتا تھا تو وہ اس سے رک جاتا تھا، تیرے لئے تو بس ویسا ہی کہنا کافی تھا جیسا رسول اللہ ﷺ کہتے تھے: '' أَذْهِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لا شِفَاءَ إِلا شِفَاؤُكَ شِفَائً لا يُغَادِرُ سَقَمًا '' ( لوگوں کے رب! بیماری کو دور فرما، شفا دے، تو ہی شفا دینے والا ہے، ایسی شفا جو کسی بیماری کو نہ رہنے دے)۔
وضاحت ۱؎ : جھاڑ پھونک اور منتر سے مراد وہ منتر ہے جو عربی میں نہ ہو، اور جس کا معنی ومفہوم بھی واضح نہ ہو، لیکن اگر اس کا مفہوم سمجھ میں آئے، اور وہ اللہ کے ذکر پر مشتمل ہو تو مستحب ہے،جو لوگ عربی زبان نہ جانتے ہوں ان کو دعاؤں کے سلسلے میں بڑی احتیاط کرنی چاہئے، اور اس سلسلے میں اسلامی آداب کا لحاظ ضروری ہے۔
وضاحت ۲؎ : ایک قسم کا جادو ہے جسے دھاگہ یا کاغذ میں عورت مرد کے درمیان محبت پیدا کرنے کے لئے کیا جاتا ہے ۔


3884- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا رُقْيَةَ إِلا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ >۔
* تخريج: ت/الطب ۱۵ (۲۰۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۳۶، ۴۳۸، ۴۴۶)، خ/ الطب ۱۷ (۵۷۰۵)، موقوفًا (صحیح)
۳۸۸۴- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جھا ڑ پھونک، نظر بد یا زہریلے ڈنک کے علاوہ کسی اور چیز کے لئے نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّقَى
۱۸-باب: جھا ڑ پھونک کا بیان​


3885- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وابْنُ السَّرْحِ، قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، و قَالَ ابْنُ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْروِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَقَالَ ابْنُ صَالِحٍ: مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ -قَالَ أَحْمَدُ: وَهُوَ مَرِيضٌ- فَقَالَ: < اكْشِفِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ >، ثُمَّ أَخَذَ تُرَابًا مِنْ بَطْحَانَ فَجَعَلَهُ فِي قَدَحٍ، ثُمَّ نَفَثَ عَلَيْهِ بِمَائٍ، وَصَبَّهُ عَلَيْهِ.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: يُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَهُوَ الصَّوَابُ۔
* تخريج:ن/ الیوم واللیلۃ، (۱۰۱۷، ۱۰۴۰) (تحفۃ الأشراف: ۲۰۶۶) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی''محمد بن یوسف'' لین الحدیث ہیں )
۳۸۸۵- ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے، وہ بیمار تھے تو آپ نے فرمایا : ''اكْشِفِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ'' (لوگوں کے رب! اس بیماری کو ثابت بن قیس سے دور فرما دے)، پھر آپ نے وادی بطحان کی تھوڑی سی مٹی لی اور اسے ایک پیالہ میں رکھا پھر اس میں تھو ڑا سا پا نی ڈال کر اس پر دم کیا اور اسے ان پر ڈال دیا۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن سرح کی روایت میں یوسف بن محمد ہے اور یہی صحیح ہے۔


3886- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ: < اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ، لا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لَمْ تَكُنْ شِرْكًا >۔
* تخريج: م/السلام ۲۲ (۲۲۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۰۳) (صحیح)
۳۸۸۶- عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم جا ہلیت میں جھا ڑ پھونک کرتے تھے تو ہم نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول!آپ اسے کیسا سمجھتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم اپنا منتر میرے اوپر پیش کرو جھا ڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ شرک نہ ہو''۔


3887- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، عَنِ الشِّفَائِ بِنْتِ عَبْدِاللَّهِ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا عِنْدَ حَفْصَةَ، فَقَالَ لِي: < أَلا تُعَلِّمِينَ هَذِهِ رُقْيَةَ النَّمْلَةِ كَمَا عَلَّمْتِيهَا الْكِتَابَةَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۷۲) (صحیح)
۳۸۸۷- شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لا ئے، میں ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی، تو آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ''نملہ ۱؎ کا منتر اس کو کیو ں نہیں سکھادیتی جیسے تم نے اس کو لکھنا سکھایا ہے''۔
وضاحت ۱؎ : نملہ ایک بیماری ہے جس میں جسم کے دونوں پہلؤوں میں پھنسیوں کے مانند دانے نکلتے ہیں ۔


3888- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي قَالَتْ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيفٍ يَقُولُ: مَرَرْنَا بِسَيْلٍ فَدَخَلْتُ، فَاغْتَسَلْتُ فِيهِ، فَخَرَجْتُ مَحْمُومًا، فَنُمِيَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: < مُرُوا أَبَا ثَابِتٍ يَتَعَوَّذُ >، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَاسَيِّدِي! وَالرُّقَى صَالِحَةٌ؟ فَقَالَ: < لا رُقْيَةَ إِلا فِي نَفْسٍ أَوْ حُمَةٍ أَوْ لَدْغَةٍ >.
قَالَ أَبو دَاود: الْحُمَةُ مِنَ الْحَيَّاتِ وَمَا يَلْسَعُ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۸۶) (ضعیف الإسناد)
(عثمان کی دادی ''رباب'' لین الحدیث ہیں )
۳۸۸۸- سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک ندی پر سے گزرے تو میں نے اس میں غسل کیا،اور بخار لے کر با ہر نکلا، اس کی خبر رسول اللہ ﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: ''ابوثابت کو شیطان سے پناہ ما نگنے کے لئے کہو''۔
عثمان کی دادی کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا :میرے آقا! جھا ڑ پھونک بھی تو مفید ہے، اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: ''جھاڑ پھو نک تو صرف نظر بد کے لئے یاسانپ کے ڈسنے یا بچھو کے ڈنک ما رنے کے لئے ہے ( ان کے علاوہ جو بیماریاں ہیں ان میں دوا یا دعا کام آتی ہے)''۔
ابو داود کہتے ہیں: حمہ سانپ کے ڈسنے کو کہتے ہیں ۔


3889- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ (ح) وَحَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ابْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ ذَرِيحٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ الْعَبَّاسُ: عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا رُقْيَةَ إِلا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ أَوْ دَمٍ يَرْقَأُ>، لَمْ يَذْكُرِ الْعَبَّاسُ الْعَيْنَ، وَهَذَا لَفْظُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۹) (ضعیف)
(اس کے راوی''شریک'' حافظہ کے کمزور ہیں، صحیح روایت شعبی عن عمران موقوفا بلفظ '' لارُقْیَۃَ إلا من عَیْنٍ أوحَمَۃٍ'' (دیکھئے نمبر ۳۸۸۴)، اور مسلم (السلام ۲۱) کی روایت جو انس رضی اللہ عنہ سے ہے اس کے الفاظ ہیں ''رَخَّص النبي ﷺ في الرقیۃِ مِنَ الحَمَۃِ و الْعَیْنِ وَالنَمْلِۃِ'')
۳۸۸۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جھا ڑ پھو نک صرف نظر بد کے لئے یا زہر یلے جانوروں کے کاٹنے کے لئے یا ایسے خون کے لئے ہے جو تھمتا نہ ہو''۔
عباس نے نظر بد کا ذکر نہیں کیا ہے یہ سلیمان بن داود کے الفا ظ ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب كَيْفَ الرُّقَى؟
۱۹-باب: جھا ڑ پھو نک کیسے ہو؟​


3890- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ قَالَ: قَالَ أَنَسٌ -يَعْنِي لِثَابِتٍ-: أَلا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَقَالَ: < اللَّهَُّ رَبَّ النَّاسِ، مُذْهِبَ الْبَأْسِ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لا شَافِيَ إِلا أَنْتَ، اشْفِهِ شِفَائً لا يُغَادِرُ سَقَمًا >۔
* تخريج: خ/الطب ۳۸ (۵۷۴۲)، ت/الجنائز ۴ (۹۷۳)،ن/الیوم واللیلۃ (۱۰۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۵۱) (صحیح)
۳۸۹۰- عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ انس رضی اللہ عنہ نے ثابت سے کہا: کیا میں تم پر دم نہ کروں جو رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے ؟انہوں نے کہا: کیو ں نہیں ضرور کیجئے، تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا : ''اللَّهُ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَأْسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لا شَافِيَ إِلا أَنْتَ اشْفِهِ شِفَائً لا يُغَادِرُ سَقَمًا'' (اے اللہ ! لوگوں کے رب! بیماری کو دور فرما نے والے شفا دے تو ہی شفا دینے والا ہے نہیں کوئی شفا دینے والا سوائے تیرے تو اسے ایسی شفا دے جو بیماری کو باقی نہ رہنے دے)۔


3891- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كَعْبٍ السُّلَمِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيرٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ ، قَالَ عُثْمَانُ: وَبِي وَجَعٌ قَدْ كَادَ يُهْلِكُنِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < امْسَحْهُ بِيَمِينِكَ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَقُلْ: أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ، مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ >۔
قَالَ: فَفَعَلْتُ ذَلِكَ، فَأَذْهَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا كَانَ بِي، فَلَمْ أَزَلْ آمُرُ بِهِ أَهْلِي وَغَيْرَهُمْ۔
* تخريج: م/السلام ۲۴ (۲۲۰۲)، ت/الطب ۲۹ (۸۰ ۲۰)، ق/الطب ۳۶ (۳۵۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۴)، وقد أخرجہ: ط/العین ۴ (۹)، حم (۴/۲۱، ۲۱۷) (صحیح)
۳۸۹۱- عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، عثمان کہتے ہیں: اس وقت مجھے ایسا درد ہورہاتھا کہ لگتا تھا کہ وہ مجھے ہلا ک کر دے گا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''اپنا دا ہنا ہاتھ اس پر سا ت مر تبہ پھیر و'' اور کہو: ''أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ''( میں اللہ کی عز ت اور اس کی قدرت کی پنا ہ چا ہتا ہوں اس چیز کی برائی سے جو میں پاتا ہوں)۔
میں نے اسے کیا تو اللہ تعالی نے مجھے جو تکلیف تھی وہ دور فرما دی اس وقت سے میں برابر اپنے گھر والوں کو اور دوسروں کو اس کا حکم دیا کر تا ہوں۔


3892- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ زِيَادَةَ بِنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنِ اشْتَكَى مِنْكُمْ شَيْئًا أَوِ اشْتَكَاهُ أَخٌ لَهُ فَلْيَقُلْ: رَبَّنَا اللَّهُ الَّذِي فِي السَّمَائِ، تَقَدَّسَ اسْمُكَ، أَمْرُكَ فِي السَّمَائِ وَالأَرْضِ، كَمَا رَحْمَتُكَ فِي السَّمَائِ، فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الأَرْضِ، اغْفِرْ لَنَا حُوبَنَا وَخَطَايَانَا، أَنْتَ رَبُّ الطَّيِّبِينَ، أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ وَشِفَائً مِنْ شِفَائِكَ عَلَى هَذَا الْوَجَعِ، فَيَبْرَأَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۵۷) (ضعیف)
(اس کے راوی'' زیادہ بن محمد'' منکر الحدیث ہیں )
۳۸۹۲- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرما تے ہوئے سنا: ''تم میں سے جو بیمار ہو یاجس کا کوئی بھائی بیمار ہو تو چا ہئے کہ وہ کہے: '' رَبَّنَا اللَّهُ الَّذِي فِي السَّمَائِ تَقَدَّسَ اسْمُكَ، أَمْرُكَ فِي السَّمَائِ وَالأَرْضِ كَمَا رَحْمَتُكَ فِي السَّمَائِ، فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الأَرْضِ، اغْفِرْ لَنَا حُوبَنَا وَخَطَايَانَا أَنْتَ رَبُّ الطَّيِّبِينَ أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ وَشِفَائً مِنْ شِفَائِكَ عَلَى هَذَا الْوَجَعِ'' ( ہمارے رب! جو آسما ن کے او پر ہے تیر انا م پاک ہے، تیر ا ہی اختیا ر ہے آسمان اور زمین میں، جیسی تیری رحمت آسمان میں ہے ویسی ہی رحمت زمین پر بھی نازل فرما، ہمارے گناہوں اور خطا ئوں کو بخش دے، تو(رب پر وردگا ر) ہے پاک اور اچھے لوگوں کا، اپنی رحمتوں میں سے ایک رحمت اور اپنی شفا میں سے ایک شفا اس درد پر بھی نازل فرما) تو وہ صحت یاب ہو جائے گا''۔


3893- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنَ الْفَزَعِ كَلِمَاتٍ: < أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ >، وَكَانَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُعَلِّمُهُنَّ مَنْ عَقَلَ مِنْ بَنِيهِ، وَمَنْ لَمْ يَعْقِلْ كَتَبَهُ فَأَعْلَقَهُ عَلَيْهِ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۹۳ (۸۷۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۱) (حسن)
(عبداللہ بن عمرو کا اثرصحیح نہیں ہے )
۳۸۹۳- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ انہیں (خواب میں ) ڈرنے پر یہ کلما ت کہنے کو سکھلاتے تھے: ''أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ'' (میں پنا ہ ما نگتا ہوں اللہ کے پو رے کلموں کی اس کے غصہ سے اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیا طین کے وسوسوں سے اور ان کے میرے پاس آنے سے)۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے ان بیٹوں کو جوسمجھنے لگتے یہ دعا سکھاتے اور جو ناسمجھتے تو إن کے گلے میں اسے لکھ کر لٹکا دیتے۔


3894- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا مَكِّيُّ [بْنُ إِبْرَاهِيمَ] حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ: رَأَيْتُ أَثَرَ ضَرْبَةٍ فِي سَاقِ سَلَمَةَ، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ، قَالَ: أَصَابَتْنِي يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ النَّاسُ: أُصِيبَ سَلَمَةُ، فَأُتِيَ بِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَنَفَثَ فِيَّ ثَلاثَ نَفَثَاتٍ، فَمَا اشْتَكَيْتُهَا حَتَّى السَّاعَةِ۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۸ (۴۲۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۴۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۸) (صحیح)
۳۸۹۴- یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ رضی اللہ عنہ کی پنڈلی میں چوٹ کا ایک نشان دیکھا تو میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا : مجھے یہ چوٹ خیبر کے دن لگی تھی، لوگ کہنے لگے تھے: سلمہ رضی اللہ عنہ کو ایسی چوٹ لگی ہے ( اب بچ نہیں سکیں گے) تو مجھے نبی اکرم ﷺ کے پاس لا یا گیا،آپ نے تین بار مجھ پر دم کیا اس کے بعد سے اب تک مجھے اس میں کوئی تکلیف نہیں محسوس ہو ئی ۔


3895- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ- عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقُولُ لِلإِنْسَانِ إِذَا اشْتَكَى، يَقُولُ بِرِيقِهِ، ثُمَّ قَالَ بِهِ فِي التُّرَابِ: < تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا >۔
* تخريج: خ/الطب ۳۸ (۵۷۴۵)، م/السلام ۲۱ (۲۱۹۴)، ق/الطب ۳۶ (۳۵۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۳) (صحیح)
۳۸۹۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سے جب کوئی اپنی بیماری کی شکا یت کر تا تو آپ اپنا لعاب مبارک لیتے پھر اسے مٹی میں لگا کر فرما تے: '' تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا '' (یہ ہما ری زمین کی خاک ہے ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہو ئی ہے تا کہ ہما را بیمار ہمارے رب کے حکم سے شفا پا جائے)۔


3896- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ، فَقَالَ أَهْلُهُ: إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ، فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْئٌ تُدَاوِيهِ؟ فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَبَرَأَ، فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: < هَلْ إِلا هَذَا >، وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: < هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا؟ >، قُلْتُ: لا، قَالَ: < خُذْهَا، فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقّ > ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم :(۳۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۱۱) (صحیح)
۳۸۹۶- خا رجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے اسلام قبول کرلیا،پھر لو ٹ کر جب آپ کے پاس سے جا نے لگے تو ایک قوم پر سے گزرے جن میں ایک شخص دیوانہ تھا زنجیر سے بندھا ہوا تھا تو اس کے گھر والے کہنے لگے کہ ہم نے سنا ہے کہ آپ کے یہ ساتھی ( رسول اللہ ﷺ ) خیر و بھلائی لے کرآئے ہیں تو کیا آپ کے پاس کوئی چیز ہے جس سے تم اس شخص کا علاج کر یں؟ میں نے سورہ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کر دیا تو وہ اچھا ہو گیا،تو ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں دیں،میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم نے صرف یہی سورت پڑھی ہے؟''۔
(مسدد کی ایک دوسری روایت میں: ''هل إلا هذا'' کے بجائے: ''هل قلت غير هذا''ہے یعنی کیا تو نے اس کے علاوہ کچھ اور نہیں پڑھا ؟) میں نے عرض کیا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''انہیں لے لو، قسم ہے میر ی عمر کی لوگ تو نا جائز جھا ڑ پھونک کی رو ٹی کھاتے ہیں اور تم نے توجائز جھا ڑ پھو نک پر کھایا ہے''۔


3897- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي [(ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ]، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ مَرَّ، قَالَ: فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، كُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ، فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا، فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ ، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُسَدَّدٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۱۱) (صحیح)
۳۸۹۷- خا رجہ بن صلت سے روایت ہے، وہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ( کچھ لوگوں پر سے) گزرے (ان میں ایک دیو انہ شخص تھا ) جس پر وہ صبح وشام فا تحہ پڑھ کر تین دن تک دم کرتے رہے، جب سورہ فا تحہ پڑھ چکتے تو اپنا تھو ک جمع کرکے اس پر تھو تھو کر دیتے، پھر وہ اچھا ہو گیا جیسے کوئی رسیوں میں جکڑا ہو اکھل جائے، تو ان لوگوں نے ایک چیز دی تو وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، پھر انہوں نے وہی بات ذکر کی جو مسدد کی حدیث میں ہے۔


3898- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلا مَنْ أَسْلَمَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لُدِغْتُ اللَّيْلَةَ فَلَمْ أَنَمْ حَتَّى أَصْبَحْتُ، قَالَ: < مَاذَا؟ >، قَالَ: عَقْرَبٌ، قَالَ: < أَمَا إِنَّكَ لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، لَمْ تَضُرَّكَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴۸، ۵/۴۳۰) (صحیح)
۳۸۹۸- ابو صالح کہتے ہیں کہ میں نے قبیلہ اسلم کے ایک شخص سے سنا: اس نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول !آج را ت مجھے کسی چیز نے کا ٹ لیا تو رات بھر نہیں سویا یہاں تک کہ صبح ہو گئی،آپ ﷺ نے فرمایا: '' کس چیز نے؟''، اس نے عر ض کیا: بچھو نے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''سنو اگر تم شام کو یہ دعا پڑھ لیتے:''أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ'' (میں اللہ کے کامل کلمات کی پنا ہ چاہتا ہوں اس کی تمام مخلو قات کی برا ئی سے ) توان شاء اللہ (اللہ چاہتاتو) وہ تم کو نقصان نہ پہنچا تا''۔


3899- حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ طَارِقٍ [يَعْنِي -ابْنَ مَخَاشِنٍ-]، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِلَدِيغٍ لَدَغَتْهُ عَقْرَبٌ، قَالَ: فَقَالَ: < لَوْ قَالَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يُلْدَغْ >، أَوْ: < لَمْ يَضُرَّهُ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۶)، وقد أخرجہ: ق/الطب ۳۵ (۳۵۱۸)، حم (۲/۳۷۵) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی'' طارق'' لین الحدیث ہیں )
۳۸۹۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک شخص لا یا گیا جسے بچھو نے کا ٹ لیا تھا تو آپ نے فرمایا: '' اگر وہ یہ دعا پڑھ لیتا: ''أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ '' ( میں اللہ کے کامل کلما ت کی پنا ہ چاہتا ہوں اس کی تمام مخلو قات کی برا ئی سے) تو وہ نہ کاٹتایا اسے نقصان نہ پہنچاتا''۔


3900- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْئٌ يَنْفَعُ صَاحِبَنَا؟ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: نَعَمْ، وَاللَّهِ إِنِّي لأَرْقِي، وَلَكِنِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا، مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلا، فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنَ الشَّائِ، فَأَتَاهُ، فَقَرَأَ عَلَيْهِ أُمَّ الْكِتَابِ، وَيَتْفُلُ، حَتَّى بَرَأَ كَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، قَالَ: فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمِ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، فَقَالُوا: اقْتَسِمُوا، فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَنَسْتَأْمِرَهُ، فَغَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَذَكَرُوا لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟ أَحْسَنْتُمُ، اقْتَسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ >۔
* تخريج: خ/الإجارۃ ۱۶ (۲۲۷۶)، الطب ۳۳ (۵۷۳۶)، م/السلام ۲۳ (۲۲۰۱)، ت/الطب۲۰ (۲۰۶۳)، ق/التجارات ۷ (۲۱۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۴۹، ۴۳۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴) (صحیح)
۳۹۰۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے اصحا ب کی ایک جما عت ایک سفر پر نکلی اور وہ عرب کے قبیلو ں میں سے ایک قبیلہ میں اتری، ان میں سے بعض نے آکر کہا: ہمارے سر دا ر کو بچھو یا سا نپ نے کا ٹ لیا ہے، کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو انہیں فائدہ دے؟ تو ہم میں سے ایک شخص نے کہا :ہاں قسم اللہ کی میں جھا ڑ پھو نک کر تا ہوں لیکن ہم نے تم سے ضیا فت کے لئے کہا تو تم نے ہماری ضیا فت سے انکار کیا، اس لئے اب میں اس وقت تک جھا ڑ پھو نک نہیں کرسکتا جب تک تم مجھے اس کی اجرت نہیں دوگے، تو انہوں نے ان کے لئے بکریوں کا ایک ریوڑ اجرت ٹہرائی، چنانچہ وہ آئے اور سورہ فا تحہ پڑھ کر اس پر دم کر نے لگے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو گیا گویا وہ رسی سے بندھا ہوا تھا چھو ٹ گیا، پھر ان لوگوں نے جو اجرت ٹہرا ئی تھی پوری ادا کر دی، لوگوں نے کہا:اسے آپس میں تقسیم کر لو، تو جس نے جھا ڑ پھو نک کیا تھا وہ بو لا: اس وقت تک ایسا نہ کرو جب تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر آپ سے اجا زت نہ لے لیں، چنانچہ وہ سب رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے ذکر کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرما یا:'' تمہیں کہاں سے معلوم ہو ا کہ یہ منتر ہے؟ تم نے بہت اچھا کیا، تم اسے آپس میں تقسیم کر لو اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگانا''۔


3901- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَأَتَيْنَا عَلَى حَيٍّ مِنَ الْعَرَبِ، فَقَالُوا: إِنَّا أُنْبِئْنَا أَنَّكُمْ [قَدْ] جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ، فَهَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ دَوَائٍ أَوْ رُقْيَةٍ فَإِنَّ عِنْدَنَا مَعْتُوهًا فِي الْقُيُودِ؟ قَالَ: فَقُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَجَائُوا بِمَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، كُلَّمَا خَتَمْتُهَا أَجْمَعُ بُزَاقِي ثُمَّ أَتْفُلُ، فَكَأَنَّمَا نَشَطَ مِنْ عِقَالٍ، قَالَ: فَأَعْطَوْنِي جُعْلا، فَقُلْتُ: لا، حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: < كُلْ فَلَعَمْرِي مَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم :(۳۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۱۱) (صحیح)
۳۹۰۱- خا رجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس سے چلے اور عر ب کے ایک قبیلہ کے پاس آئے تو وہ لوگ کہنے لگے :ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ اس شخص کے پاس سے آرہے ہیں جو خیر و بھلا ئی لے کر آیا ہے تو کیا آپ کے پاس کوئی دوا یا منتر ہے؟ کیو نکہ ہمارے پاس ایک دیوانہ ہے جو بیڑ یوں میں جکڑ اہو اہے، ہم نے کہا: ہاں، تو وہ اس پاگل کو بیڑیوں میں جکڑا ہوا لے کر آئے، میں اس پرتین دن تک سورہ فا تحہ پڑھ کر دم کرتا رہا، وہ اچھا ہو گیاجیسے کوئی قید سے چھو ٹ گیا ہو، پھر انہوں نے مجھے اس کی اجرت دی، میں نے کہا: میں نہیں لوں گا جب تک میں رسول اللہ ﷺ سے پو چھ نہ لو ں، چنانچہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''کھاؤ، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو جھوٹا منتر کر کے کھاتے ہیں تم نے تو جائز منتر کر کے کھایا ہے''۔


3902- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا اشْتَكَى يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ، فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُ عَلَيْهِ [بِيَدِهِ] رَجَاءَ بَرَكَتِهَا۔
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۱۴ (۵۰۱۶)، م/السلام ۲۰ (۲۱۹۲)، ق/الطب ۳۸ (۳۵۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۸۹)، وقد أخرجہ: ط/العین ۴ (۱۰)، حم (۶/۱۰۴، ۱۸۱، ۲۵۶، ۲۶۳) (صحیح)
۳۹۰۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بیمار ہوتے تو آپ اپنے اوپر معو ذات پڑھ کر دم فرماتے تھے، پھر جب آپ ﷺ کی تکلیف بڑھ گئی تو میں اسے آپ پر پڑھ کر دم کرتی اور برکت کی اُمیدسے آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب فِي الْكَاهِنِ
۲۱-باب: کاہن کا بیان​


3904- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حَكِيمٍ الأَثْرَمِ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَتَى كَاهِنًا >، قَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِهِ: < فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ>، [ثُمَّ اتَّفَقَا]: < أَوْ أَتَى امْرَأَةً >.
قَالَ مُسَدَّدٌ: < امْرَأَتَهُ حَائِضًا أَوْ أَتَى امْرَأَةً >.
قَالَ مُسَدَّدٌ: < امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا؛ فَقَدْ بَرِءَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ >۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۱۰۲ (۱۳۵)، ق/الطھارۃ ۱۲۲ (۶۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۶، ۲/۴۰۸، ۴۷۶، ۶/۳۰۵)، دي/الطھارۃ ۱۱۳ (۲۵۹) (صحیح)
۳۹۰۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو کسی کا ہن کے پاس آئے پھر جووہ کہے اس کی تصدیق کرے، یا حائضہ عورت کے پاس آئے یا اپنی عورت کے پاس اس کی پچھلی شرم گاہ میں آئے تو وہ ان چیز وں سے بر ی ہو گیا جو محمد ﷺ پر نازل کی گئیں ہیں''۔
 
Top