- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,586
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
47- بَاب فِي دَوَابِّ الْبَحْرِ
۴۷-باب: سمندری جانوروں کے کھانے کا بیان
3840- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ [بْنَ الْجَرَّاحِ] نَتَلَقَّى عِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ نَجِدْ لَهُ غَيْرَهُ، فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً، كُنَّا نَمُصُّهَا كَمَا يَمُصُّ الصَّبِيُّ، ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنَ الْمَائِ، فَتَكْفِينَا يَوْمَنَا إِلَى اللَّيْلِ، وَكُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَائِ، فَنَأْكُلُهُ، وَانْطَلَقْنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ، فَرُفِعَ لَنَا كَهَيْئَةِ الْكَثِيبِ الضَّخْمِ، فَأَتَيْنَاهُ فَإِذَا هُوَ دَابَّةٌ تُدْعَى الْعَنْبَرَ، فَقَالَ أَبُوعُبَيْدَةَ: مَيْتَةٌ وَلا تَحِلُّ لَنَا، ثُمَّ قَالَ: لا، بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَدِ اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ فَكُلُوا، فَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا وَنَحْنُ ثَلاثُ مِائَةٍ حَتَّى سَمِنَّا، فَلَمَّا قَدِمْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: < هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ، فَهَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْئٌ فَتُطْعِمُونَا [مِنْهُ]؟ > فَأَرْسَلْنَا [مِنْهُ] إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَأَكَلَ۔
* تخريج: م/الصید ۴ (۱۹۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۲۴، ۵۰۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۱، ۳۷۸) (صحیح)
۳۸۴۰- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ابو عبیدہ بن جرّاح رضی اللہ عنہ کو ہم پر امیر بنا کر قریش کا ایک قافلہ پکڑنے کے لئے روانہ کیا اور زاد سفر کے لئے ہمارے ساتھ کھجور کا ایک تھیلہ تھا، اس کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا، ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور دیا کر تے تھے، ہم لوگ اسے اس طرح چو ستے تھے جیسے بچہ چوستا ہے، پھر پانی پی لیتے،اس طرح وہ کھجور ہمارے لئے ایک دن اور ایک رات کے لیے کافی ہوجاتی، نیز ہم اپنی لا ٹھیوں سے درخت کے پتے جھاڑتے پھر اسے پانی میں تر کر کے کھاتے، پھر ہم ساحل سمند ر پر چلے تو ریت کے ٹیلہ جیسی ایک چیز ظاہر ہوئی، جب ہم لوگ اس کے قریب آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ ایک پچھلی ہے جسے عنبر کہتے ہیں۔
ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ مردار ہے اور ہمارے لئے جائز نہیں۔
پھر وہ کہنے لگے: نہیں ہم رسول اللہ ﷺ کے بھیجے ہوئے لوگ ہیں اور اللہ کے راستے میں ہیں اور تم مجبور ہو چکے ہو لہٰذا اسے کھائو، ہم وہاں ایک مہینہ تک ٹھہرے رہے اور ہم تین سو آدمی تھے یہاں تک کہ ہم (کھا کھاکر) موٹے تازے ہو گئے، جب ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے توآپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: ''وہ رزق تھا جسے اللہ تعالی نے تمہارے لئے بھیجا تھا، کیا تمہارے پاس اس کے گوشت سے کچھ بچا ہے، اس میں سے ہمیں بھی کھلائو''، ہم نے اس میں سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اسے کھایا۔