- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
5- بَاب فِي صِلَةِ الشَّعْرِ
۵-باب: دوسرے کا بال اپنے بال میں جوڑنے پر وارد وعید کا بیان
4167- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعْرٍ كَانَتْ فِي يَدِ حَرَسِيٍّ يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ، أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَيَقُولُ: < إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ >۔
* تخريج: خ/الأنبیاء ۵۴ (۳۴۶۸)، واللباس ۸۳ (۵۹۳۲)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۷)، ت/الأدب ۳۲ (۲۷۸۱)، ن/الزینۃ من المجتبی ۱۳ (۵۲۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۰۷)، وقد أخرجہ: ط/الشعر ۱ (۲)، حم (۴/۹۵، ۹۷، ۹۸) (صحیح)
۴۱۶۷- حمید بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے جس سال حج کیا میں نے آپ کو منبر پر کہتے سنا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا جو ایک پہرے دا ر کے ہاتھ میں تھا لے کر کہا :مدینہ والو !تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ان جیسی چیزوںسے منع کرتے سنا ہے، آپ ﷺ فرما رہے تھے:''بنی اسرا ئیل ہلا ک ہوگئے جس وقت ان کی عورتوں نے یہ کام شروع کیا''۔
4168- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ۔
* تخريج: خ/اللباس ۸۳ (۵۹۳۷)، ۸۵ (۵۹۴۰)، ۸۷ (۵۹۴۷)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۴)، ت/اللباس ۲۵ (۱۷۵۹)، الأدب ۳۳ (۲۷۸۳)، ن/الزینۃ من المجتبی ۱۷ (۵۲۵۳)، ق/النکاح ۵۲ (۱۹۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۱) (صحیح)
۴۱۶۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی اس عورت پرجو دوسری عورت کے بال میں بال کو جوڑے ،اور اس عورت پر اپنے بالوں میں اور بال جوڑوائے، اور اس عورت پردوسری عورت کا بدن گودے، اور نیل بھرے، اور اس عورت پر جو اپنا بدن گودوائے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بالوں میں اور بال ملا کر لمبے کرنا اور اپنا بدن گودوانا اور اس میں نیل بھرنا حرام ہے ، اور جس کے بال جوڑے جائیں اور جوعورت بال جوڑے اور جوعورت اپنا بدن گودوائے اور نیل بھروائے اور جوعورت گودے اور نیل بھرے ان پر لعنت پڑتی ہے ، اس لیے عورتوں کو ایسے کام کرنے اور کرانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
4169- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ [الْمَعْنَى]، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْوَاصِلاتِ، و قَالَ عُثْمَانُ: وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ، زَادَ عُثْمَانُ: كَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ، ثُمَّ اتَّفَقَا: فَأَتَتْهُ فَقَالَتْ: بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْوَاصِلاتِ، وقَالَ عُثْمَانُ: وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَالْمُتَفَلِّجَاتِ، قَالَ عُثْمَانُ: لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ تَعَالَى، فَقَالَ: وَمَا لِي لا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى؟ قَالَتْ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ، ثُمَّ قَرَأَ: ( وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ، وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا) قَالَتْ: إِنِّي أَرَى بَعْضَ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ، قَالَ: فَادْخُلِي فَانْظُرِي، فَدَخَلَتْ، ثُمَّ خَرَجَتْ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتِ؟ و قَالَ عُثْمَانُ: فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ، فَقَالَ: لَوْ كَانَ ذَلِكَ مَا كَانَتْ مَعَنَا۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ الحشر ۴ (۴۸۸۶)، اللباس ۸۲ (۵۹۳۱)، ۸۴ (۵۹۳۹)، ۸۵ (۵۹۴۳)، ۸۶ (۵۹۴۴)، ۸۷ (۵۹۴۸)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۵)، ت/الأدب ۳۳ (۲۷۸۲)، ن/الزینۃ ۲۴ (۵۱۰۲)، ۲۶ (۵۱۱۰، ۵۱۱۱)، الزینۃ من المجتبی ۱۸ (۵۲۵۴)، ق/النکاح ۵۲ (۱۹۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۰۹، ۴۱۵، ۴۳۴، ۴۴۸، ۴۵۴، ۴۶۲، ۴۶۵)، دي/الاشتذان ۱۹ (۲۶۸۹) (صحیح)
۴۱۶۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ نے جسم میں گودنے لگانے والیوں اور گودنے لگوانے والیوں پر لعنت کی ہے، (محمد کی روایت میں ہے) اور با ل جو ڑنے والیوں پر، (اور عثمان کی روایت میں ہے) اور اپنے بال اکھیڑنے والیوں پر، جو زیب وزینت کے واسطہ منہ کے روئیں اکھیڑتی ہیں، اور خو بصورتی کے لئے اپنے دانتوں میں کشادگی کرانے والیوں، اور اللہ کی بنائی ہوئی صورت کو بدلنے والیوں پر۔
تو یہ خبرقبیلہ بنی اسد کی ایک عورت (ام یعقوب نامی) کو پہنچی جو قرآن پڑھا کرتی تھی، تو وہ عبداللہ بن مسعود کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے گو د نے والیوں اور گودوانے والیوں پر اور با ل جوڑنے والیوں اور بال اکھیڑنے والیوں پرا ور دانتوں کے درمیان کشا دگی کرانے والیوں پر خوبصورتی کے لئے جو اللہ کی بنائی ہوئی شکل تبدیل کر دیتی ہیں پر لعنت کی ہے؟توعبداللہ بن مسعودنے کہا :میں ان پر کیو ں نہ لعنت کروں جن پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی ہو اور وہ اللہ کی کتاب کی رو سے بھی ملعون ہوں؟ تو اس عورت نے کہاـ: میں توپورا قرا ٓن پڑھ چکی ہوں لیکن یہ مسئلہ مجھے اس میں کہیں نہیں ملا؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: اللہ کی قسم! اگر تم نے اسے پڑھا ہوتا تو یہ مسئلہ ضرور پا تی پھر آپ نے آیت کر یمہ {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا} ۱؎ پڑھی تو وہ بولی: میں نے تو اس میں سے بعض چیز یں آپ کی بیو ی کو بھی کرتے دیکھا ہے، آپ نے کہا: اچھا اند ر جاؤ اور دیکھو تو وہ اندر گئیں پھر با ہر آئیں توآپ نے پوچھا:تم نے کیا دیکھا ہے؟ تواس عورت نے کہا:مجھے کوئی چیزنظرنہیں آئی تو آپ نے فرمایا: اگر وہ ایسا کرتی تو پھر میرے ساتھ نہ رہتی۔
وضاحت ۱؎ : اور تمہیں جو کچھ رسول دیں اسے لے لو اور جس سے منع کریں رک جاؤ (الحشر:۷)
4170- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدِ ابْنِ جَبْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لُعِنَتِ الْوَاصِلَةُ وَالْمُسْتَوْصِلَةُ، وَالنَّامِصَةُ وَالْمُتَنَمِّصَةُ، وَالْوَاشِمَةُ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ، مِنْ غَيْرِ دَائٍ.
قَالَ أَبو دَاود: وَتَفْسِيرُ الْوَاصِلَةِ الَّتِي تَصِلُ الشَّعْرَ بِشَعْرِ النِّسَاءِ، وَالْمُسْتَوْصِلَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا، وَالنَّامِصَةُ الَّتِي تَنْقُشُ الْحَاجِبَ حَتَّى تُرِقَّهُ، وَالْمُتَنَمِّصَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا، وَالْوَاشِمَةُ الَّتِي تَجْعَلُ الْخِيلانَ فِي وَجْهِهَا بِكُحْلٍ أَوْ مِدَادٍ، وَالْمُسْتَوْشِمَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۷۸) (صحیح)
۴۱۷۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ملعون قرار دی گئی ہے بال جوڑنے والی، اور جڑوانے والی، بال اکھیڑنے والی اور اکھڑ وانے والی، اور بغیر کسی بیماری کے گودنے لگانے والی اور گودنے لگو انے والی۔
ابو داود کہتے ہیں :''واصلة'' اس عوررت کو کہتے ہیں جوعورتوں کے بال میں بال جوڑے، اور ''مستوصلة'' اسے کہتے ہیں جو ایسا کروائے، اور ''نامصة'' وہ عورت ہے جو ابرو کے بال اکھیڑ کر باریک کرے، اور ''متنمصة'' وہ ہے جو ایسا کروا ئے، اور ''واشمة'' وہ عورت ہے جو چہرہ میں سرمہ یا سیاہی سے خال (تل) بنا ئے، اور ''مستوشمة'' وہ ہے جو ایسا کروائے۔
4171- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيَكٌ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: لا بَأْسَ بِالْقَرَامِلِ.
قَالَ أَبو دَاود: كَأَنَّهُ يَذْهَبُ [إِلَى] أَنَّ الْمَنْهِيَّ عَنْهُ شُعُورُ النِّسَاءِ.
قَالَ أَبو دَاود: كَانَ أَحْمَدُ يَقُولُ: الْقَرَامِلُ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۷۹) (ضعیف منکر)
۴۱۷۱- سعید بن جبیر کہتے ہیں: بالوں کی چوٹیاں بنا کر کسی چیز سے باندھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: گویا وہ اس با ت کی طرف جا رہے ہیں کہ جس سے منع کیا گیا ہے وہ دو سری عورت کے بال اپنے بال میں جوڑنا ہے نہ کہ اپنے بالوں کی چوٹی با ندھنی ۔
ابو داود کہتے ہیں :احمد کہتے تھے :چوٹی با ندھنے میں کوئی حرج نہیں۔