• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5- بَاب فِي صِلَةِ الشَّعْرِ
۵-باب: دوسرے کا بال اپنے بال میں جوڑنے پر وارد وعید کا بیان​


4167- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعْرٍ كَانَتْ فِي يَدِ حَرَسِيٍّ يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ، أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَيَقُولُ: < إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ >۔
* تخريج: خ/الأنبیاء ۵۴ (۳۴۶۸)، واللباس ۸۳ (۵۹۳۲)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۷)، ت/الأدب ۳۲ (۲۷۸۱)، ن/الزینۃ من المجتبی ۱۳ (۵۲۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۰۷)، وقد أخرجہ: ط/الشعر ۱ (۲)، حم (۴/۹۵، ۹۷، ۹۸) (صحیح)
۴۱۶۷- حمید بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے جس سال حج کیا میں نے آپ کو منبر پر کہتے سنا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا جو ایک پہرے دا ر کے ہاتھ میں تھا لے کر کہا :مدینہ والو !تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ان جیسی چیزوںسے منع کرتے سنا ہے، آپ ﷺ فرما رہے تھے:''بنی اسرا ئیل ہلا ک ہوگئے جس وقت ان کی عورتوں نے یہ کام شروع کیا''۔


4168- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ۔
* تخريج: خ/اللباس ۸۳ (۵۹۳۷)، ۸۵ (۵۹۴۰)، ۸۷ (۵۹۴۷)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۴)، ت/اللباس ۲۵ (۱۷۵۹)، الأدب ۳۳ (۲۷۸۳)، ن/الزینۃ من المجتبی ۱۷ (۵۲۵۳)، ق/النکاح ۵۲ (۱۹۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۱) (صحیح)
۴۱۶۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی اس عورت پرجو دوسری عورت کے بال میں بال کو جوڑے ،اور اس عورت پر اپنے بالوں میں اور بال جوڑوائے، اور اس عورت پردوسری عورت کا بدن گودے، اور نیل بھرے، اور اس عورت پر جو اپنا بدن گودوائے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بالوں میں اور بال ملا کر لمبے کرنا اور اپنا بدن گودوانا اور اس میں نیل بھرنا حرام ہے ، اور جس کے بال جوڑے جائیں اور جوعورت بال جوڑے اور جوعورت اپنا بدن گودوائے اور نیل بھروائے اور جوعورت گودے اور نیل بھرے ان پر لعنت پڑتی ہے ، اس لیے عورتوں کو ایسے کام کرنے اور کرانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔


4169- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ [الْمَعْنَى]، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْوَاصِلاتِ، و قَالَ عُثْمَانُ: وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ، زَادَ عُثْمَانُ: كَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ، ثُمَّ اتَّفَقَا: فَأَتَتْهُ فَقَالَتْ: بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْوَاصِلاتِ، وقَالَ عُثْمَانُ: وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَالْمُتَفَلِّجَاتِ، قَالَ عُثْمَانُ: لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ تَعَالَى، فَقَالَ: وَمَا لِي لا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى؟ قَالَتْ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ، ثُمَّ قَرَأَ: ( وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ، وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا) قَالَتْ: إِنِّي أَرَى بَعْضَ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ، قَالَ: فَادْخُلِي فَانْظُرِي، فَدَخَلَتْ، ثُمَّ خَرَجَتْ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتِ؟ و قَالَ عُثْمَانُ: فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ، فَقَالَ: لَوْ كَانَ ذَلِكَ مَا كَانَتْ مَعَنَا۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ الحشر ۴ (۴۸۸۶)، اللباس ۸۲ (۵۹۳۱)، ۸۴ (۵۹۳۹)، ۸۵ (۵۹۴۳)، ۸۶ (۵۹۴۴)، ۸۷ (۵۹۴۸)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۵)، ت/الأدب ۳۳ (۲۷۸۲)، ن/الزینۃ ۲۴ (۵۱۰۲)، ۲۶ (۵۱۱۰، ۵۱۱۱)، الزینۃ من المجتبی ۱۸ (۵۲۵۴)، ق/النکاح ۵۲ (۱۹۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۰۹، ۴۱۵، ۴۳۴، ۴۴۸، ۴۵۴، ۴۶۲، ۴۶۵)، دي/الاشتذان ۱۹ (۲۶۸۹) (صحیح)
۴۱۶۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ نے جسم میں گودنے لگانے والیوں اور گودنے لگوانے والیوں پر لعنت کی ہے، (محمد کی روایت میں ہے) اور با ل جو ڑنے والیوں پر، (اور عثمان کی روایت میں ہے) اور اپنے بال اکھیڑنے والیوں پر، جو زیب وزینت کے واسطہ منہ کے روئیں اکھیڑتی ہیں، اور خو بصورتی کے لئے اپنے دانتوں میں کشادگی کرانے والیوں، اور اللہ کی بنائی ہوئی صورت کو بدلنے والیوں پر۔
تو یہ خبرقبیلہ بنی اسد کی ایک عورت (ام یعقوب نامی) کو پہنچی جو قرآن پڑھا کرتی تھی، تو وہ عبداللہ بن مسعود کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے گو د نے والیوں اور گودوانے والیوں پر اور با ل جوڑنے والیوں اور بال اکھیڑنے والیوں پرا ور دانتوں کے درمیان کشا دگی کرانے والیوں پر خوبصورتی کے لئے جو اللہ کی بنائی ہوئی شکل تبدیل کر دیتی ہیں پر لعنت کی ہے؟توعبداللہ بن مسعودنے کہا :میں ان پر کیو ں نہ لعنت کروں جن پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی ہو اور وہ اللہ کی کتاب کی رو سے بھی ملعون ہوں؟ تو اس عورت نے کہاـ: میں توپورا قرا ٓن پڑھ چکی ہوں لیکن یہ مسئلہ مجھے اس میں کہیں نہیں ملا؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: اللہ کی قسم! اگر تم نے اسے پڑھا ہوتا تو یہ مسئلہ ضرور پا تی پھر آپ نے آیت کر یمہ {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا} ۱؎ پڑھی تو وہ بولی: میں نے تو اس میں سے بعض چیز یں آپ کی بیو ی کو بھی کرتے دیکھا ہے، آپ نے کہا: اچھا اند ر جاؤ اور دیکھو تو وہ اندر گئیں پھر با ہر آئیں توآپ نے پوچھا:تم نے کیا دیکھا ہے؟ تواس عورت نے کہا:مجھے کوئی چیزنظرنہیں آئی تو آپ نے فرمایا: اگر وہ ایسا کرتی تو پھر میرے ساتھ نہ رہتی۔
وضاحت ۱؎ : اور تمہیں جو کچھ رسول دیں اسے لے لو اور جس سے منع کریں رک جاؤ (الحشر:۷)


4170- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدِ ابْنِ جَبْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لُعِنَتِ الْوَاصِلَةُ وَالْمُسْتَوْصِلَةُ، وَالنَّامِصَةُ وَالْمُتَنَمِّصَةُ، وَالْوَاشِمَةُ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ، مِنْ غَيْرِ دَائٍ.
قَالَ أَبو دَاود: وَتَفْسِيرُ الْوَاصِلَةِ الَّتِي تَصِلُ الشَّعْرَ بِشَعْرِ النِّسَاءِ، وَالْمُسْتَوْصِلَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا، وَالنَّامِصَةُ الَّتِي تَنْقُشُ الْحَاجِبَ حَتَّى تُرِقَّهُ، وَالْمُتَنَمِّصَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا، وَالْوَاشِمَةُ الَّتِي تَجْعَلُ الْخِيلانَ فِي وَجْهِهَا بِكُحْلٍ أَوْ مِدَادٍ، وَالْمُسْتَوْشِمَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۷۸) (صحیح)
۴۱۷۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ملعون قرار دی گئی ہے بال جوڑنے والی، اور جڑوانے والی، بال اکھیڑنے والی اور اکھڑ وانے والی، اور بغیر کسی بیماری کے گودنے لگانے والی اور گودنے لگو انے والی۔
ابو داود کہتے ہیں :''واصلة'' اس عوررت کو کہتے ہیں جوعورتوں کے بال میں بال جوڑے، اور ''مستوصلة'' اسے کہتے ہیں جو ایسا کروائے، اور ''نامصة'' وہ عورت ہے جو ابرو کے بال اکھیڑ کر باریک کرے، اور ''متنمصة'' وہ ہے جو ایسا کروا ئے، اور ''واشمة'' وہ عورت ہے جو چہرہ میں سرمہ یا سیاہی سے خال (تل) بنا ئے، اور ''مستوشمة'' وہ ہے جو ایسا کروائے۔


4171- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيَكٌ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: لا بَأْسَ بِالْقَرَامِلِ.
قَالَ أَبو دَاود: كَأَنَّهُ يَذْهَبُ [إِلَى] أَنَّ الْمَنْهِيَّ عَنْهُ شُعُورُ النِّسَاءِ.
قَالَ أَبو دَاود: كَانَ أَحْمَدُ يَقُولُ: الْقَرَامِلُ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۷۹) (ضعیف منکر)
۴۱۷۱- سعید بن جبیر کہتے ہیں: بالوں کی چوٹیاں بنا کر کسی چیز سے باندھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: گویا وہ اس با ت کی طرف جا رہے ہیں کہ جس سے منع کیا گیا ہے وہ دو سری عورت کے بال اپنے بال میں جوڑنا ہے نہ کہ اپنے بالوں کی چوٹی با ندھنی ۔
ابو داود کہتے ہیں :احمد کہتے تھے :چوٹی با ندھنے میں کوئی حرج نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6- بَاب فِي رَدِّ الطِّيبِ
۶-باب: خوشبو کا تحفہ لوٹانا کیسا ہے؟​


4172- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ [الْمَعْنَى]، أَنَّ أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمُقْرِءَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ طِيبٌ فَلا يَرُدَّهُ، فَإِنَّهُ طَيِّبُ الرِّيحِ خَفِيفُ الْمَحْمَلِ >۔
* تخريج: م/الألفاظ من الأدب ۵ (۲۲۵۳)، ن/الزینۃ من المجتبی ۲۰ (۵۲۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۲۰) (صحیح)
۴۱۷۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جسے خوشبو کا (تحفہ ) پیش کیا جائے تو وہ اسے لوٹا ئے نہیں کیونکہ وہ خوشبودار ہے اور اٹھا نے میں ہلکا ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اسے رکھنے اور اٹھا نے میں کسی پر یشا نی اور زحمت کا سا منا نہیں کرنا پڑتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ تَتَطَيَّبُ لِلْخُرُوجِ
۷-باب: عورت با ہر جانے کے لئے خوشبو لگا ئے تو کیسا ہے؟​


4173- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنِي غُنَيْمُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا اسْتَعْطَرَتِ الْمَرْأَةُ فَمَرَّتْ عَلَى الْقَوْمِ لِيَجِدُوا رِيحَهَا فَهِيَ كَذَا وَكَذَا > قَالَ قَوْلا شَدِيدًا۔
* تخريج: ت/الأدب ۳۵ (۲۷۸۶)، ن/الزینۃ ۳۵ (۵۱۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۰، ۴۱۴، ۴۱۸) (حسن)
۴۱۷۳- ابو مو سی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :'' جب عورت عطر لگا ئے پھر وہ لوگوں کے پاس سے اس لئے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی اور ایسی ہے''، آپ نے (ایسی عورت کے متعلق ) بڑی سخت بات کہی ۔


4174- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ[اللَّهِ] مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَقِيَتْهُ امْرَأَةٌ وَجَدَ مِنْهَا رِيحَ الطِّيبِ [يَنْفَحُ] وَلِذَيْلِهَا إِعْصَارٌ، فَقَالَ: يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ! جِئْتِ مِنَ الْمَسْجِدِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ حِبِّي أَبَا الْقَاسِمِ ﷺ يَقُولُ: < لا تُقْبَلُ صَلاةٌ لامْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ لِهَذَا الْمَسْجِدِ حَتَّى تَرْجِعَ فَتَغْتَسِلَ غُسْلَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: الإِعْصَارُ غُبَارٌ]۔
* تخريج: ق/الفتن ۱۹ (۴۰۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۶، ۲۹۷، ۳۶۵، ۴۴۴، ۴۶۱) (صحیح)
۴۱۷۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے ایک عورت ملی جس سے آپ نے خوشبو پھوٹتے محسوس کیا، اور اس کے کپڑے ہوا سے اڑ رہے تھے تو آپ نے کہا: جبار کی بندی! تم مسجد سے آئی ہو؟ وہ بو لی :ہاں، انہوں نے کہا :تم نے مسجد جانے کے لئے خوشبو لگا رکھی ہے؟ بولی : ہاں، آپ نے کہا: میں نے اپنے حبیب ابو القاسم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''اس عورت کی صلاۃ قبول نہیں کی جاتی جو اس مسجد میں آنے کے لئے خوشبو لگائے،جب تک واپس لوٹ کر جنا بت کا غسل نہ کر لے''۔
ابو داود کہتے ہیں: اعصا ر غبار ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی وہ ہوا جو مٹی وغبار کے ساتھ گولائی میں ستون کے مانند اوپر اٹھتی ہے، جسے بگولہ کہا جاتا ہے۔


4175- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُوعَلْقَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَصَابَتْ بَخُورًا فَلا تَشْهَدَنَّ مَعَنَا الْعِشَاءَ >.
قَالَ ابْنُ نُفَيْلٍ: < [عِشَاءَ] الآخِرَةِ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۳۰ (۴۴۴)، ن/الزینۃ ۳۷ (۵۱۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۰۴) (صحیح)
۴۱۷۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس عورت نے خوشبو کی دھونی لے رکھی ہو تو وہ ہمارے ساتھ عشاء کے لئے (مسجد میں) نہ آئے '' (بلکہ وہ گھر ہی میں پڑھ لے ) ۔
ابن نفیل کی روایت میں ''العشاء''کے بجائے ''عشاء الآخرة''ہے(یعنی عشاء کی صلاۃ)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي الْخَلُوقِ لِلرِّجَالِ
۸-باب: مَردوں کے لئے زعفران لگانا کیسا ہے؟​


4176- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَائٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي لَيْلا وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ، فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ، فَغَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: <اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ > فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ وَقَدْ بَقِيَ عَلَيَّ مِنْهُ رَدْعٌ، فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: < اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ > فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَرَدَّ عَلَيَّ وَرَحَّبَ بِي، وَقَالَ: < إِنَّ الْمَلائِكَةَ لا تَحْضُرُ جَنَازَةَ الْكَافِرِ بِخَيْرٍ، وَلا الْمُتَضَمِّخَ بِالزَّعْفَرَانِ، وَلا الْجُنُبَ > قَالَ: وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ، إِذَا نَامَ أَوْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ أَنْ يَتَوَضَّأَ ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۲۰) وأعاد المؤلف بعضہ فی السنۃ (۴۶۰۱) (حسن)
۴۱۷۶- عمار بن یاسررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے گھروالوں کے پاس رات کو آیا، میرے دونوں ہاتھ پھٹے ہوئے تھے تو ان لوگوں نے اس میں زعفران کاخلو ق ( ایک مرکب خوشبو ہے ) لگا دیا، پھر میں صبح کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کیا تو آپ نے نہ میرے سلام کا جواب دیا اور نہ خوش آمدیدکہا اور فرمایا:’’ جا کر اسے دھو ڈالو‘‘، میں نے جا کر اسے دھو دیا، پھرآیا، اور میرے ہاتھ پر خلوق کا اثر(دھبہ)باقی رہ گیا تھا، میں نے آپ ﷺ کو سلام کیا تو آپ نے میرے سلام کا جواب دیا اور نہ خوش آمدید کہا اور فرمایا:’’جاکر اسے دھو ڈالو‘‘، میں گیا اور میں نے اسے دھویا، پھرآکر سلام کیا تو آپ ﷺ نے سلام کا جواب دیا اور خوش آمدید کہا، اور فرمایا:’’ فرشتے کافر کے جنازہ میں کوئی خیر لے کر نہیں آتے، اور نہ اس شخص کے جو زعفران ملے ہو، نہ جنبی کے‘‘، اور آپ ﷺ نے جنبی کو رخصت دی کہ وہ سونے، کھانے، یا پینے کے وقت وضو کر لے۔


4177- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ ابْنِ أَبِي الْخُوَارِ، أَنَّهُ سَمِعَ يَحْيَى بْنَ يَعْمَرَ يُخْبِرُ عَنْ رَجُلٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، زَعَمَ عُمَرُ أَنَّ يَحْيَى سَمَّى ذَلِكَ الرَّجُلَ فَنَسِيَ عُمَرُ اسْمَهُ، أَنَّ عَمَّارًا قَالَ: تَخَلَّقْتُ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، وَالأَوَّلُ أَتَمُّ بِكَثِيرٍ، فِيهِ ذِكْرُ الْغُسْلِ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ: وَهُمْ حُرُمٌ؟ قَالَ: لا، الْقَوْمُ مُقِيمُونَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷۶) (حسن)
۴۱۷۷- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے خو د اپنے ہاتھوں میں خلوق ملا، پہلی روایت زیادہ کا مل ہے اس میں’’دھونے کا ذکر ہے‘‘۔
ابن جریج کہتے ہیں: میں نے عمربن عطاء سے پوچھا: وہ لوگ محرم تھے؟ کہا: نہیں، بلکہ سب مقیم تھے۔


4178- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ [الأَسَدِيُّ] حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حرب الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ جَدَّيْهِ، قَالا: سَمِعْنَا أَبَا مُوسَى يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لايَقْبَلُ اللَّهُ تَعَالَى صَلاةَ رَجُلٍ فِي جَسَدِهِ شَيْئٌ مِنْ خَلُوقٍ >.
قَالَ أَبو دَاود: جَدَّاهُ زَيْدٌ وَزِيَادٌ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۳) (ضعیف)
۴۱۷۸- ابو موسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اللہ اس شخص کی صلاۃ قبول نہیں فرماتا جس کے بدن میں کچھ بھی خلوق (زعفران سے مرکب خوشبو) لگی ہو‘‘۔


4179- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ وَإِسْمَاعِيلَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَاهُمْ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ، وَقَالَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ: أَنْ يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ۔
* تخريج: م/اللباس ۲۳ (۲۱۰۱)، ت/الأدب ۵۱ (۲۸۱۵)، ن/الحج ۴۳ (۲۷۰۷)، الزینۃ من المجتبی ۱۹ (۵۲۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۱، ۹۹۲)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۳۳ (۵۸۴۶) (صحیح)
۴۱۷۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مَردوں کو زعفران لگانے سے منع فرمایا ہے۔
اور اسماعیل کی روایت میں ’’عن التزعفر للرجال‘‘ کے بجائے ’’أن يتزعفرالرجل‘‘ ہے۔


4180- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ابْنُ بِلالٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < ثَلاثَةٌ لا تَقْرَبُهُمُ الْمَلائِكَةُ: جِيفَةُ الْكَافِرِ، وَالْمُتَضَمِّخُ بِالْخَلُوقِ، وَالْجُنُبُ إِلا أَنْ يَتَوَضَّأَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۴۷) (حسن)
۴۱۸۰- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ تین آدمی ایسے ہیں کہ فرشتے ان کے قریب نہیں جاتے: ایک کافر کی لاش کے پاس، دوسرے جو زعفران میں لت پت ہواور تیسرے جنبی (ناپاک ) إلا یہ کہ وہ وضو کر لے‘‘۔


4181- حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ الْهَمْدَانِيِّ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ: لَمَّا فَتَحَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ مَكَّةَ جَعَلَ أَهْلُ مَكَّةَ يَأْتُونَهُ بِصِبْيَانِهِمْ فَيَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَكَةِ وَيَمْسَحُ رُئُوسَهُمْ، قَالَ: فَجِيئَ بِي إِلَيْهِ وَأَنَا مُخَلَّقٌ فَلَمْ يَمَسَّنِي مِنْ أَجْلِ الْخَلُوقِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۲) (منکر)
۴۱۸۱- ولید بن عقبہ کہتے ہیں کہ جب اللہ کے نبی اکرمﷺ نے مکہ فتح کیا توابن مکہ اپنے بچوں کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہو نے لگے، آپ ﷺ ان کے لئے برکت کی دعا فرماتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے، مجھے بھی آپ کی خدمت میں لایا گیا، لیکن مجھے خلوق لگاہوا تھا اسی لئے آپ ﷺ نے مجھے ہاتھ نہیں لگایا ۔


4182- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلْمٌ الْعَلَوِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلا دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ ﷺ قَلَّمَا يُوَاجِهُ رَجُلا فِي وَجْهِهِ بِشَيْئٍ يَكْرَهُهُ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ: <لَوْأَمَرْتُمْ هَذَا أَنْ يَغْسِلَ هَذَا عَنْهُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۷)، وقد أخرجہ: ت/ الشمائل ۳۴۶)، ن/ الیوم واللیلۃ (۲۳۵)، وأعادہ المؤلف فی الأدب (۴۷۸۹)، حم (۳/۱۳۳، ۱۵۴، ۱۶۰) (ضعیف)
۴۱۸۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اس پر (زعفران کی ) زردی کا نشان تھا، اور نبی اکرم ﷺ بہت کم کسی ایسے شخص کا سامنا فرماتے جس کے چہرہ پہ کوئی ایسی چیزہوتی جسے آپ ناپسند فرماتے، چنانچہ جب وہ چلا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’کاش تم لوگ اسے حکم دیتے کہ وہ اسے اپنے سے دھو ڈالے ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب مَا جَاءَ فِي الشَّعَرِ
۹-باب: بالوں کا بیان​


4183- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، زَادَ مُحَمَّدُ [بْنُ سُلَيْمَانَ]: لَهُ شَعْرٌ يَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ.
قَالَ أَبو دَاود: كَذَا رَوَاهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: يَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ، و قَالَ شُعْبَةُ: يَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: م/الفضائل ۲۵ (۲۳۳۷)، ت/اللباس ۴ (۱۷۲۴)، الأدب ۴۷ (۲۸۱۱)، المناقب ۸ (۳۶۳۵)، الشمائل ۱ (۳)، ۳ (۲۵)، ن/الزینۃ ۹ (۵۰۶۳)، الزینۃ من المجتبی ۵ (۵۲۳۵)، ۳۹ (۵۳۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴۷)، وقد أخرجہ: خ/المناقب ۳۳ (۳۵۵۱)، واللباس ۳۵ (۵۸۴۸)، ۶۸ (۵۹۰۳)، ق/اللباس ۲۰ (۳۵۹۹)، حم (۴/۲۸۱، ۲۹۵) (صحیح)
۴۱۸۳- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی شخص کو جو کان کی لو سے نیچے بال رکھے ہو اور سرخ جوڑے میں ملبوس ہو رسول اللہ ﷺ سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا ( محمدبن سلیمان کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ کے بال دونوں شانوں سے لگ رہے تھے ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسی طرح اسے اسرائیل نے ابو اسحاق سے روایت کیا ہے کہ وہ بال آپ کے دونوں شانوںسے لگ رہے تھے اور شعبہ کہتے ہیں: ’’وہ آپ کے دونوں کانوں کی لو تک پہنچ رہے تھے‘‘۔


4184- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَهُ شَعْرٌ يَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۰۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۹) (صحیح)
۴۱۸۴- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکے بال آپ کے دونوں کانوں کی لو تک پہنچتے تھے۔


4185- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَى شَحْمَةِ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: ت/الشمائل ۳ (۲۹)، ن/الزینۃ ۹ (۵۰۶۴)، الزینۃ من المجتبی ۵ (۵۲۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۹، ۱۸۹۶۳)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۶۸ (۵۹۰۴)، ق/اللباس ۳۶ (۳۶۳۴)، حم (۳/۱۱۳، ۱۶۵) (صحیح)
۴۱۸۵- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکے بال آپ کے دونوں کانوں کی لو تک رہتے تھے۔


4186- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: م/ الفضائل ۲۶ (۲۳۳۸)، ت/ الشمائل (۲۴)، ن/ الزینۃ من المجتبی ۵ (۵۲۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۴۲، ۲۴۹) (صحیح)
۴۱۸۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بال آپ کے آدھے کانوں تک رہتے تھے۔


4187- حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَوْقَ الْوَفْرَةِ وَدُونَ الْجُمَّةِ ۔
* تخريج: ت/اللباس ۲۱ (۱۷۵۵)، ق/اللباس ۳۶ (۳۶۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۱۹) (حسن صحیح)
۴۱۸۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بال وفرہ ۱؎سے بڑے اور جمہ ۲؎سے چھوٹے تھے۔
وضاحت ۱؎ : کان تک کے بال کو وفرہ کہتے ہیں۔
وضاحت ۲؎ : اور شانہ تک کے بال کو جمہ کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَا جَاءَ فِي الْفَرْقِ
۱۰-باب: بال میں مانگ نکالنے کا بیان​


4188- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ -يَعْنِي يَسْدِلُونَ أَشْعَارَهُمْ- وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُئُوسَهُمْ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ تُعْجِبُهُ مُوَافَقَةُ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ بِهِ، فَسَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَاصِيَتَهُ، ثُمَّ فَرَقَ بَعْدُ۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۵۸)، ومناقب الأنصار ۵۲ (۳۹۴۴)، واللباس ۷۰ (۵۹۱۷)، م/الفضائل ۲۴ (۲۳۳۶)، ت/الشمائل ۳ (۲۹)، ن/الزینۃ من المجتبی ۷ (۵۲۴۰)، ق/اللباس ۳۶ (۳۶۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴۶، ۲۶۱، ۲۸۷، ۳۲۰ ) (صحیح)
۴۱۸۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اہل کتاب اپنے بالوں کا سدل کرتے یعنی انہیں لٹکا ہوا چھوڑ دیتے تھے، اور مشرکین اپنے سروں میں مانگ نکالتے تھے، اور رسول اللہ ﷺ کو جن با توں میں کوئی حکم نہ ملتا اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے تھے اسی لئے آپ اپنی پیشانی کے بالوں کو لٹکا چھوڑ دیتے تھے پھر بعد میں آپ مانگ نکالنے لگے۔


4189- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ- قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: كُنْتُ إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَفْرُقَ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ صَدَعْتُ الْفَرْقَ مِنْ يَافُوخِهِ وَأُرْسِلُ نَاصِيَتَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۰، ۲۷۵) (حسن)
۴۱۸۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب میں رسول اللہ ﷺ کے سر میں مانگ نکالنی چاہتی تو سر کے بیچ سے نکالتی، اور پیشانی کے بالوں کو دونوں آنکھوں کے بیچ کی سیدھ سے آدھا ایک طرف اور آدھا دوسری طرف لٹکا دیا کرتی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب فِي تَطْوِيلِ الْجُمَّةِ
۱۱-باب: کندھے سے نیچے بالوں کو بڑھانے کا بیان​


4190- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ وَسُفْيَانُ بْنُ عُقْبَةَ السُّوَائِيُّ [هُوَ أَخُو قَبِيصَةَ] وَحُمَيْدُ بْنُ خُوَارٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَلِي شَعْرٌ طَوِيلٌ، فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < ذُبَابٌ ذُبَابٌ >. قَالَ: فَرَجَعْتُ فَجَزَزْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْغَدِ فَقَالَ: <إِنِّي لَمْ أَعْنِكَ، وَهَذَا أَحْسَنُ >۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۶ (۵۰۵۵)، ق/اللباس ۳۷ (۳۶۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۸۲) (صحیح)
۴۱۹۰- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس آیا، میرے بال لمبے تھے تو جب آپ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: ''نحوست ہے، نحو ست''، تو میں واپس لوٹ گیا اور جا کر اسے کاٹ ڈالا ، پھر دوسرے دن آپ کی خدمت میں آیا تو آپ نے فرمایا :'' میں نے تیرے ساتھ کوئی برائی نہیں کی، یہ اچھا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب فِي الرَّجُلِ يَعْقِصُ شَعْرَهُ
۱۲-باب: آدمی اپنے سر کے بال گوندھ لے تو کیسا ہے؟​


4191- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ إِلَى مَكَّةَ، وَلَهُ أَرْبَعُ غَدَائِرَ تَعْنِي عَقَائِصَ۔
* تخريج: ت/اللباس ۳۹ (۱۷۸۱)، ق/اللباس ۳۶ (۳۶۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۴۱، ۴۲۵) (صحیح)
۴۱۹۱- ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ مکہ آئے اور (اس وقت) آپ کی چار چوٹیاں تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي حَلْقِ الرَّأْسِ
۱۳-باب: سر منڈانا کیسا ہے؟​


4192- حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ وَابْنُ الْمُثَنَّى، قَالا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي يَعْقُوبَ يُحَدِّثُ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمْهَلَ آلَ جَعْفَرٍ ثَلاثًا أَنْ يَأْتِيَهُمْ، ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَالَ: < لا تَبْكُوا عَلَى أَخِي بَعْدَ الْيَوْمِ > ثُمَّ قَالَ: < ادْعُوا لِي بَنِي أَخِي > فَجِيئَ بِنَا كَأَنَّا أَفْرُخٌ، فَقَالَ: <ادْعُوا لِيَ الْحَلَّاقَ > فَأَمَرَهُ فَحَلَقَ رُئُوسَنَا۔
* تخريج: ن/الزینۃ من المجتبی ۳ (۵۲۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۱۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰۴) (صحیح)
۴۱۹۲- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے جعفر کے گھر والوں کو تین دن کی مہلت دی پھر آپ ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا:'' آج کے بعد میرے بھائی پر تم نہ رونا'' ۱؎ پھر فرمایا:'' میرے پاس میرے بھتیجوں کو بلائو''، تو ہمیں آپ کی خدمت میں لا یا گیا، ایسا لگ رہا تھا گویا ہم چوزے ہیں،ا ٓپ ﷺ نے فرمایا :''حجام کو بلائو''، اور آپ نے اسے حکم دیا تو اس نے ہمارے سر مونڈے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے پتہ چلا کہ چیخ وپکار اور سینہ کوبی کے بغیر میت پر تین دن تک رونا اور اظہار غم کرنا جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فِي الذُّؤَابَةِ
۱۴-باب: چوٹی (زلف) رکھنا کیسا ہے؟​


4193- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ أَحْمَدُ: كَانَ رَجُلا صَالِحًا، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْقَزَعِ، وَالْقَزَعُ: أَنْ يُحْلَقَ رَأْسُ الصَّبِيِّ فَيُتْرَكَ بَعْضُ شَعْرِهِ۔
* تخريج: خ/اللباس ۷۲ (۵۹۲۱)، م/اللباس ۳۱ (۲۱۲۰)، ن/الزینۃ ۵ (۵۰۵۳)، ق/اللباس ۳۸ (۳۶۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۲ /۴، ۳۹، ۵۵، ۶۷، ۸۲، ۸۳، ۱۰۱، ۱۰۶، ۱۱۸، ۱۳۷، ۱۴۳، ۱۵۴) (صحیح)
۴۱۹۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قزع سے منع فرمایا ہے، اور قزع یہ ہے کہ بچے کا سر مونڈ دیا جائے اور اس کے کچھ بال چھوڑ دئے جائیں۔


4194- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ الْقَزَعِ، وَهُوَ: أَنْ يُحْلَقَ رَأْسُ الصَّبِيِّ فَتُتْرَكَ لَهُ ذُؤَابَةٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۰۱، ۱۴۳، ۱۵۴) (صحیح)
۴۱۹۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے قزع سے منع فرمایا ہے، اور قزع یہ ہے کہ بچّے کا سر مونڈ دیا جائے اور اس کی چوٹی چھوڑ دی جائے۔


4195- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَأَى صَبِيًّا قَدْ حُلِقَ بَعْضُ شَعْرِهِ وَتُرِكَ بَعْضُهُ، فَنَهَاهُمْ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: < احْلِقُوهُ كُلَّهُ أَوِ اتْرُكُوهُ كُلَّهُ >۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۳ (۵۰۵۱)، حم (۲/۸۸) وانظر رقم : (۴۱۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۲۵)، وقد أخرجہ: م/اللباس ۳۱ (۲۱۲۰) (صحیح)
۴۱۹۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ایک بچے کو دیکھا کہ اس کے کچھ بال منڈے ہو ے تھے اور کچھ چھوڑدئے گئے تھے تو آپ نے انہیں اس سے منع کیا اور فرمایا:'' یا تو پورا مونڈ دو، یا پورا چھوڑے رکھو''۔
 
Top