8- بَاب فِي الْخَلُوقِ لِلرِّجَالِ
۸-باب: مَردوں کے لئے زعفران لگانا کیسا ہے؟
4176- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَائٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي لَيْلا وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ، فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ، فَغَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: <اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ > فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ وَقَدْ بَقِيَ عَلَيَّ مِنْهُ رَدْعٌ، فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: < اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ > فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَرَدَّ عَلَيَّ وَرَحَّبَ بِي، وَقَالَ: < إِنَّ الْمَلائِكَةَ لا تَحْضُرُ جَنَازَةَ الْكَافِرِ بِخَيْرٍ، وَلا الْمُتَضَمِّخَ بِالزَّعْفَرَانِ، وَلا الْجُنُبَ > قَالَ: وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ، إِذَا نَامَ أَوْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ أَنْ يَتَوَضَّأَ ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۲۰) وأعاد المؤلف بعضہ فی السنۃ (۴۶۰۱) (حسن)
۴۱۷۶- عمار بن یاسررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے گھروالوں کے پاس رات کو آیا، میرے دونوں ہاتھ پھٹے ہوئے تھے تو ان لوگوں نے اس میں زعفران کاخلو ق ( ایک مرکب خوشبو ہے ) لگا دیا، پھر میں صبح کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کیا تو آپ نے نہ میرے سلام کا جواب دیا اور نہ خوش آمدیدکہا اور فرمایا:’’ جا کر اسے دھو ڈالو‘‘، میں نے جا کر اسے دھو دیا، پھرآیا، اور میرے ہاتھ پر خلوق کا اثر(دھبہ)باقی رہ گیا تھا، میں نے آپ ﷺ کو سلام کیا تو آپ نے میرے سلام کا جواب دیا اور نہ خوش آمدید کہا اور فرمایا:’’جاکر اسے دھو ڈالو‘‘، میں گیا اور میں نے اسے دھویا، پھرآکر سلام کیا تو آپ ﷺ نے سلام کا جواب دیا اور خوش آمدید کہا، اور فرمایا:’’ فرشتے کافر کے جنازہ میں کوئی خیر لے کر نہیں آتے، اور نہ اس شخص کے جو زعفران ملے ہو، نہ جنبی کے‘‘، اور آپ ﷺ نے جنبی کو رخصت دی کہ وہ سونے، کھانے، یا پینے کے وقت وضو کر لے۔
4177- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ ابْنِ أَبِي الْخُوَارِ، أَنَّهُ سَمِعَ يَحْيَى بْنَ يَعْمَرَ يُخْبِرُ عَنْ رَجُلٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، زَعَمَ عُمَرُ أَنَّ يَحْيَى سَمَّى ذَلِكَ الرَّجُلَ فَنَسِيَ عُمَرُ اسْمَهُ، أَنَّ عَمَّارًا قَالَ: تَخَلَّقْتُ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، وَالأَوَّلُ أَتَمُّ بِكَثِيرٍ، فِيهِ ذِكْرُ الْغُسْلِ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ: وَهُمْ حُرُمٌ؟ قَالَ: لا، الْقَوْمُ مُقِيمُونَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷۶) (حسن)
۴۱۷۷- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے خو د اپنے ہاتھوں میں خلوق ملا، پہلی روایت زیادہ کا مل ہے اس میں’’دھونے کا ذکر ہے‘‘۔
ابن جریج کہتے ہیں: میں نے عمربن عطاء سے پوچھا: وہ لوگ محرم تھے؟ کہا: نہیں، بلکہ سب مقیم تھے۔
4178- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ [الأَسَدِيُّ] حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حرب الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ جَدَّيْهِ، قَالا: سَمِعْنَا أَبَا مُوسَى يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لايَقْبَلُ اللَّهُ تَعَالَى صَلاةَ رَجُلٍ فِي جَسَدِهِ شَيْئٌ مِنْ خَلُوقٍ >.
قَالَ أَبو دَاود: جَدَّاهُ زَيْدٌ وَزِيَادٌ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۳) (ضعیف)
۴۱۷۸- ابو موسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اللہ اس شخص کی صلاۃ قبول نہیں فرماتا جس کے بدن میں کچھ بھی خلوق (زعفران سے مرکب خوشبو) لگی ہو‘‘۔
4179- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ وَإِسْمَاعِيلَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَاهُمْ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ، وَقَالَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ: أَنْ يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ۔
* تخريج: م/اللباس ۲۳ (۲۱۰۱)، ت/الأدب ۵۱ (۲۸۱۵)، ن/الحج ۴۳ (۲۷۰۷)، الزینۃ من المجتبی ۱۹ (۵۲۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۱، ۹۹۲)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۳۳ (۵۸۴۶) (صحیح)
۴۱۷۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مَردوں کو زعفران لگانے سے منع فرمایا ہے۔
اور اسماعیل کی روایت میں
’’عن التزعفر للرجال‘‘ کے بجائے
’’أن يتزعفرالرجل‘‘ ہے۔
4180- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ابْنُ بِلالٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < ثَلاثَةٌ لا تَقْرَبُهُمُ الْمَلائِكَةُ: جِيفَةُ الْكَافِرِ، وَالْمُتَضَمِّخُ بِالْخَلُوقِ، وَالْجُنُبُ إِلا أَنْ يَتَوَضَّأَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۴۷) (حسن)
۴۱۸۰- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ تین آدمی ایسے ہیں کہ فرشتے ان کے قریب نہیں جاتے: ایک کافر کی لاش کے پاس، دوسرے جو زعفران میں لت پت ہواور تیسرے جنبی (ناپاک ) إلا یہ کہ وہ وضو کر لے‘‘۔
4181- حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ الْهَمْدَانِيِّ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ: لَمَّا فَتَحَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ مَكَّةَ جَعَلَ أَهْلُ مَكَّةَ يَأْتُونَهُ بِصِبْيَانِهِمْ فَيَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَكَةِ وَيَمْسَحُ رُئُوسَهُمْ، قَالَ: فَجِيئَ بِي إِلَيْهِ وَأَنَا مُخَلَّقٌ فَلَمْ يَمَسَّنِي مِنْ أَجْلِ الْخَلُوقِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۲) (منکر)
۴۱۸۱- ولید بن عقبہ کہتے ہیں کہ جب اللہ کے نبی اکرمﷺ نے مکہ فتح کیا توابن مکہ اپنے بچوں کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہو نے لگے، آپ ﷺ ان کے لئے برکت کی دعا فرماتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے، مجھے بھی آپ کی خدمت میں لایا گیا، لیکن مجھے خلوق لگاہوا تھا اسی لئے آپ ﷺ نے مجھے ہاتھ نہیں لگایا ۔
4182- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلْمٌ الْعَلَوِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلا دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ ﷺ قَلَّمَا يُوَاجِهُ رَجُلا فِي وَجْهِهِ بِشَيْئٍ يَكْرَهُهُ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ: <لَوْأَمَرْتُمْ هَذَا أَنْ يَغْسِلَ هَذَا عَنْهُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۷)، وقد أخرجہ: ت/ الشمائل ۳۴۶)، ن/ الیوم واللیلۃ (۲۳۵)، وأعادہ المؤلف فی الأدب (۴۷۸۹)، حم (۳/۱۳۳، ۱۵۴، ۱۶۰) (ضعیف)
۴۱۸۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اس پر (زعفران کی ) زردی کا نشان تھا، اور نبی اکرم ﷺ بہت کم کسی ایسے شخص کا سامنا فرماتے جس کے چہرہ پہ کوئی ایسی چیزہوتی جسے آپ ناپسند فرماتے، چنانچہ جب وہ چلا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’کاش تم لوگ اسے حکم دیتے کہ وہ اسے اپنے سے دھو ڈالے ‘‘۔