- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,586
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
88- بَاب مَنْ قَالَ فِيهِ وَلِعَقِبِهِ
۸۸-باب: کوئی چیز کسی کو دے کر یہ کہنا کہ یہ چیز تمہاری اور تمہارے اولاد کے لئے ہے
3553- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ -يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ- عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَإِنَّهَا لِلَّذِي يُعْطَاهَا لا تَرْجِعُ إِلَى الَّذِي أَعْطَاهَا لأَنَّهُ أَعْطَى عَطَائً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ > ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۵۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۴۸) (صحیح)
۳۵۵۳- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس شخص کو عمر بھر کے لئے کوئی چیزدے دی گئی اور اس کے بعد اس کے آنے والوں کے لئے بھی کہہ دی گئی ہو تو وہ عمریٰ اس کے اور اس کی اولاد کے لئے ہے ، جس نے دیا ہے اسے واپس نہ ہو گی ، اس لئے کہ دینے والے نے اس انداز سے دیا ہے جس میں وراثت شروع ہوگئی ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : عمری کرنے والے کو اب واپس لینے کا کوئی حق نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کا کوئی عذر مقبول ہوگا۔
3554- حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عٌقيلٌ [عَنِ ابْنِ شِهَابٍ] وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، وَاخْتُلِفَ عَلَى الأَوْزَاعِيِّ فِي لَفْظِهِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، وَرَوَاهُ فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ مِثْلَ حَدِيثِ مَالِكٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۵۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۴۸) (صحیح)
۳۵۵۴- ابن شہاب زہری سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔
ابوداود کہتے ہیں: اسی طرح اسے عقیل اور یزید ابن حبیب نے ابن شہاب سے روایت کیا ہے، اور اوزاعی پر اختلاف کیا گیا ہے کہ کبھی انہوں نے ابن شہاب سے ''وَلِعَقِبِهِ'' کے الفاظ کی روایت کی ہے اور کبھی نہیں اور اسے فلیح بن سلیمان نے بھی مالک کی حدیث کے مثل روایت کیا ہے۔
3555- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: < إِنَّمَا الْعُمْرَى الَّتِي أَجَازَ[هَا] رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَقُولَ: هِيَ لَكَ وَلِعَقِبِكَ، فَأَمَّا إِذَا قَالَ: هِيَ لَكَ مَا عِشْتَ، فَإِنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى صَاحِبِهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۶۰)، وقد أخرجہ: م/الھبات ۴ (۱۶۲۶)، حم (۳/۲۹۶) (صحیح)
۳۵۵۵- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جس عمریٰ کی رسول اللہﷺ نے اجازت دی ہے وہ ہے کہ دینے والا کہے کہ یہ تمہاری اور تمہاری اولاد کی ہے( تو اس میں وراثت جاری ہو گی اور دینے والے کی ملکیت ختم ہو جائے گی) لیکن اگر دینے والا کہے کہ یہ تمہارے لئے ہے جب تک تم زندہ رہو (تو اس سے استفادہ کرو) تو وہ چیز (اس کے مر نے کے بعد) اس کے دینے والے کو لوٹا دی جائے گی۔
3556- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْماَعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < لا تُرْقِبُوا، وَلا تُعْمِرُوا، فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا أَوْ أُعْمِرَهُ فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ>۔
* تخريج: ن/العمري (۳۷۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۵۸) (صحیح)
۳۵۵۶- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ''رقبیٰ اور عمریٰ نہ کرو جس نے رقبیٰ اور عمریٰ کیا تو یہ جس کو دیاگیا ہے اس کا اور اس کے وارثوں کا ہو جائے گا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : رقبیٰ یہ ہے کہ کسی مکان وغیرہ کو یہ کہہ کر دے کہ اگر میں پہلے مر گیا تو یہ مکان تمہارا ہو جائے گا اور اگر تم پہلے مر گئے تو میں واپس لے لوں گا اور عمری بھی قریب قریب یہی ہے کہ کسی کو مکان ، زمین وغیرہ عمر بھر کے لئے دے، یہ روکنا غالباً دینے والوں اور ورثاء کے درمیان فتنے اور لڑا ئی کے ڈر سے ہے۔
3557- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاِويَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ- عَنْ حُمَيْدٍ الأَعْرَجِ، عَنْ طَارِقٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي امْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ أَعْطَاهَا ابْنُهَا حَدِيقَةً مِنْ نَخْلٍ فَمَاتَتْ، فَقَالَ ابْنُهَا: إِنَّمَا أَعْطَيْتُهَا حَيَاتَهَا وَلَهُ إِخْوَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < هِيَ لَهَا حَيَاتَهَا وَمَوْتَهَا >، قَالَ: كُنْتُ تَصَدَّقْتُ بِهَا عَلَيْهَا، قَالَ: < ذَلِكَ أَبْعَدُ لَكَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۹) (ضعیف)
(حبیب مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، او ر حمید کے بارے میں بھی بعض کلام ہے، ملاحظہ ہو: الارواء ۶؍۵۱)
۳۵۵۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کی ایک عورت کے سلسلہ میں فیصلہ کیا جسے اس کے بیٹے نے کھجور کا ایک باغ دیا تھا پھر وہ مرگئی تو اس کے بیٹے نے کہا کہ یہ میں نے اسے اس کی زندگی تک کے لئے دیا تھا اور اس کے اور بھائی بھی تھے (جو اپنا حق مانگ رہے تھے) رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' یہ باغ زندگی اورموت دونوں میں اسی عورت کا ہے''، پھر وہ کہنے لگا: میں نے یہ باغ اسے صدقہ میں دیا تھا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :''پھر تو یہ (واپسی) تمہارے لئے اور بھی ناممکن بات ہے'' ( کہیں صدقہ بھی واپس لیا جاتا ہے) ۔