24- بَاب رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ
۲۴-باب: ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان
4419 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَيِّ، فَقَالَ لَهُ [أَبِي]: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ، لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ، وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجًا، فَأَتَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَعَادَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، [فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَعَادَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ] حَتَّى قَالَهَا أَرْبَعَ مِرَارٍ، قَالَ ﷺ : < إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَبِمَنْ >؟ قَالَ: بِفُلانَةٍ، فَقَالَ: <هَلْ ضَاجَعْتَهَا ؟> قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < هَلْ بَاشَرْتَهَا ؟> قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < هَلْ جَامَعْتَهَا ؟> قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ، فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ [جَزِعَ] فَخَرَجَ يَشْتَدُّ، فَلَقِيَهُ عَبْدُاللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ وَقَدْ عَجَزَ أَصْحَابُهُ فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ فَقَتَلَهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: < هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبودواد، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۵۲)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۲۱۷) (صحیح)
آخری ٹکڑا:
''لعله أن يتوب ...'' صحیح نہیں ہے
۴۴۱۹- نعیم بن ہزال بن یزید اسلمیرضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد کی گود میں ماعز بن مالک یتیم تھے محلہ کی ایک لڑکی سے انہوں نے زنا کیا، ان سے میرے والد نے کہا: جاؤ جو تم نے کیا ہے رسول اللہ ﷺ کو بتا دو، ہو سکتا ہے وہ تمہارے لئے اللہ سے مغفرت کی دعا کریں، اس سے وہ یہ چاہتے تھے کہ ان کے لئے کوئی سبیل نکلے چنانچہ وہ آپ کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں نے زنا کرلیا ہے مجھ پر اللہ کی کتاب کو قائم کیجئے، آپ ﷺ نے ان سے اپنا چہرہ پھیر لیا ،پھر وہ دوبارہ آئے اور انہوں نے عرض کیا :اللہ کے رسول! میں نے زنا کرلیا ہے، مجھ پر اللہ کی کتاب کو قائم کیجئے، یہاں تک کہ ایسے ہی چار بار انہوں نے کہا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا:'' تم چار بار کہہ چکے کہ میں نے زنا کر لیا ہے تو یہ بتاؤ کہ کس سے کیا ہے؟''، انہوں نے کہا: فلاں عورت سے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تم اس کے ساتھ سوئے تھے؟''، ماعز نے کہا: ہاں، آپ ﷺ نے پوچھا کیا: ''تم اس سے چمٹے تھے؟''، انہوں نے کہا : ہاں، پھرآپ ﷺ نے پوچھا:'' کیا تم نے اس سے جما ع کیا تھا؟''، انہوں نے کہا : ہاں، تو آپ ﷺ نے انہیں رجم (سنگسار) کئے جانے کا حکم دیا، انہیں حرہ ۱؎ میں لے جایا گیا، جب لوگ انہیں پتھر مارنے لگے تو وہ پتھروں کی اذیت سے گھبراکے بھاگے، تووہ عبداللہ بن انیس کے سامنے آگئے، ان کے ساتھی تھک چکے تھے ،تو انہوں نے اونٹ کا کُھر نکال کر انہیں مارا تو انہیں مارہی ڈالا، پھر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور ان سے اسے بیان کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا ۲؎ ، شاید وہ توبہ کرتا اور اللہ اس کی توبہ قبول کر لیتا ''۔
وضاحت ۱؎ : مدینہ کے قریب ایک سیاہ پتھریلی جگہ ہے اس وقت شہر میں داخل ہے۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے اقرار سے مکر جاتا اور اس سزا سے بچ جاتا نیز آپ ﷺ کا قول
''هلا تركتموه'' اس بات کی دلیل ہے کہ اقرار کرنے والا اگر بھاگنے لگ جائے تو اسے مارنا بند کردیا جائے گا، پھر اگر وہ بصراحت اپنے اقرار سے پھر جائے تو اسے چھوڑ دیا جائے گا ورنہ رجم کردیاجائے گا یہی قول امام شافعی اور امام ا حمد کا ہے۔
4420 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قِصَّةَ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ لِي: حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ذَلِكَ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ : < فَهَلا تَرَكْتُمُوهُ > مَنْ شِئْتُمْ مِنْ رِجَالِ أَسْلَمَ مِمَّنْ لا أَتَّهِمُ، قَالَ: وَلَمْ أَعْرِفْ [هَذَا] الْحَدِيثَ، قَالَ: فَجِئْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ، فَقُلْتُ: إِنَّ رِجَالا مِنْ أَسْلَمَ يُحَدِّثُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَهُمْ حِينَ ذَكَرُوا لَهُ جَزَعَ مَاعِزٍ مِنَ الْحِجَارَةِ حِينَ أَصَابَتْهُ: <أَلَّا تَرَكْتُمُوهُ> وَمَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ، قَالَ: < يَا ابْنَ أَخِي! أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَ الرَّجُلَ، إِنَّا لَمَّا خَرَجْنَا بِهِ فَرَجَمْنَاهُ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ صَرَخَ بِنَا: يَا قَوْمُ رُدُّونِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَإِنَّ قَوْمِي قَتَلُونِي وَغَرُّونِي مِنْ نَفْسِي، وَأَخْبَرُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ غَيْرُ قَاتِلِي، فَلَمْ نَنْزَعْ عَنْهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ، فَلَمَّا رَجَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَأَخْبَرْنَاهُ قَالَ: < فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ وَجِئْتُمُونِي بِهِ > لِيَسْتَثْبِتَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْهُ، فَأَمَّا لِتَرْكِ حَدٍّ فَلا، قَالَ: فَعَرَفْتُ وَجْهَ الْحَدِيثِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۳۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۳۸۱) (حسن)
۴۴۲۰- محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں : مجھے قبیلہ ٔ اسلم کے کچھ لوگوں نے جو تمہیں محبوب ہیں اور جنہیں میں متہم نہیں قرار دیتا بتایا ہے کہ
''فهلا تركتموه'' رسول اللہ ﷺ کا قول ہے ،حسن کہتے ہیں:میں نے یہ حدیث سمجھی نہ تھی، تو میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور ان سے کہا کہ قبیلہ ٔ اسلم کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے پتھر پڑنے سے ماعز کی گھبراہٹ کا جب رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تو آپ نے ان سے فرمایا:'' تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا''، یہ بات میرے سمجھ میں نہیں آئی، تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : بھتیجے ! میں اس حدیث کا سب سے زیادہ جانکار ہوں، میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا جب ہم انہیں لے کر نکلے اور رجم کرنے لگے اور پتھر ان پر پڑنے لگا تو وہ چلائے اور کہنے لگے: لوگو ! مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس واپس لے چلو، میری قوم نے مجھے مارڈالا، ان لوگوں نے مجھے دھوکہ دیا ہے، انہوں نے مجھے یہ بتایا تھا کہ رسول اللہ ﷺ مجھے مار نہیں ڈالیں گے، لیکن ہم لوگوں نے انہیں جب تک مار نہیں ڈالا چھوڑا نہیں، پھر جب ہم لوٹ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا، میرے پاس لے آتے''، یہ آپ ﷺ نے اس لئے فرمایا تاکہ آپ ان سے مزید تحقیق کرلیتے، نہ اس لئے کہ آپ انہیں چھوڑ دیتے، اور حد قائم نہ کرتے، وہ کہتے ہیں :تو میں اس وقت حد یث کا مطلب سمجھ سکا ۔
4421- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ -يَعْنِي الْحَذَّاءَ- عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: إِنَّهُ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَأَعَادَ عَلَيْهِ، مِرَارًا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَسَأَلَ قَوْمَهُ: < أَمَجْنُونٌ هُوَ؟ > قَالُوا: لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، قَالَ: < أَفَعَلْتَ بِهَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ، فَانْطُلِقَ بِهِ فَرُجِمَ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۶۵) (صحیح)
۴۴۲۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور انہوں نے عرض کیا کہ میں نے زنا کرلیا ہے، آپ نے ان سے منہ پھیرلیا، پھر انہوں نے کئی بار یہی بات دہرائی، ہر بار آپ ﷺ اپنا منہ پھیر لیتے تھے، پھر آپ نے ان کی قوم کے لوگوں سے پوچھا : ''کیا یہ دیوانہ تو نہیں؟''، لوگوں نے کہا: نہیں ایسی کوئی بات نہیں، پھر آپ ﷺ نے پوچھا: ''کیا واقعی تم نے ایسا کیا ہے ؟''، انہوں نے عرض کیا : ہاں واقعی ، تو آپ ﷺ نے انہیں سنگسار کئے جانے کا حکم دیا، تو انہیں لا کر سنگسار کردیا گیا، اور آپ نے ان پر جنازہ کی صلاۃ نہیں پڑھی ۔
4422- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ مَاعِزَ ابْنَ مَالِكٍ حِينَ جِيئَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ رَجُلا قَصِيرًا أَعْضَلَ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَائٌ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < فَلَعَلَّكَ قَبَّلْتَهَا > قَالَ: لا وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى الآخِرُ؟ قَالَ: فَرَجَمَهُ ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: < أَلا كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، أَمَا إِنَّ اللَّهَ إِنْ يُمَكِّنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلا نَكَلْتُهُ عَنْهُنَّ > .
* تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۹۶)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۸۶، ۸۷) (صحیح)
۴۴۲۲- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ماعز بن مالک کو جس وقت نبی اکرم ﷺ کے پاس لایا گیا، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ ایک پست قد فربہ آدمی تھے، ان کے جسم پر چادر نہ تھی ،انہوں نے اپنے خلاف خود ہی چار مرتبہ گواہیاں دیں کہ انہوں نے زنا کیا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ہوسکتا ہے تم نے بوسہ لیا ہو؟''، انہوں نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی اس رذیل ترین نے زنا کیا ہے ، پھر آپ ﷺ نے انہیں رجم کیا، پھر خطبہ دیا، اور فرمایا:'' آگاہ رہو جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے چلے جاتے ہیں، اور ان میں سے کوئی ان خاندانوں باقی رہ جاتا ہے تو وہ ویسے ہی پھنکارتا ہے جیسے بکرا جفتی کے وقت بکری پر پھنکارتا ہے، پھروہ ان عورتوں میں سے کسی کو تھوڑا سامان (جیسے دودھ اور کھجور وغیرہ دیکر اس سے زنا کر بیٹھتا ہے) تو سن لو! اگر اللہ ایسے کسی آدمی پر ہمیں قدرت بخشے گا تو میں اسے ان سے روکوں گا (یعنی سزا دوں گا رجم کی یا کوڑے کی)''۔
4423- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَالأَوَّلُ أَتَمُّ، قَالَ: فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، قَالَ سِمَاكٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۸۱) (صحیح)
۴۴۲۳- سماک کہتے ہیں : میں نے جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث سنی ہے ، اور پہلی روایت زیادہ کامل ہے، اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے ماعز کے اقرار کو دوبار رد کیا، سماک کہتے ہیں : میں نے اسے سعید بن جبیر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: ''آپ نے ان کے اقرار کو چار بار رد کیا تھا ''۔
4424- حَدَّثَنَا عَبْدُالْغَنِيِّ بْنُ أَبِي عَقِيلٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ -قَالَ: قَالَ شُعْبَةُ: فَسَأَلْتُ سِمَاكًا عَنِ الْكُثْبَةِ، فَقَالَ: اللَّبَنُ الْقَلِيلُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۲۲۲) (صحیح)
۴۴۲۴- شعبہ کہتے ہیں : میں نے سماک سے کثبہ کے بارے میں پوچھا کہ وہ کیا ہے تو انہوں نے کہا: کثبہ تھوڑے دودھ کو کہتے ہیں ۔
4425- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: < أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟> قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي؟ قَالَ: < بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ بَنِي فُلانٍ ؟> قَالَ: نَعَمْ، فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ۔
* تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۳)، ت/الحدود ۴ (۱۴۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۱۹)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۲۴۵، ۳۱۴، ۳۲۸) (صحیح)
۴۴۲۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ''کیا تمہارے متعلق جو بات مجھے معلوم ہوئی ہے صحیح ہے ؟''، وہ بولے: میرے متعلق آپ کو کونسی بات معلوم ہوئی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے بنی فلاں کی باندی سے زنا کیا ہے؟''، انہوں نے کہا : ہاں ، پھر چار بار اس کی گواہی دی، تو آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا، چناچہ وہ رجم کر دیئے گئے ۔
4426- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ، فَطَرَدَهُ، ثُمَّ جَاءَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ، فَقَالَ: < شَهِدْتَ عَلَى نَفْسِكَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۱۴) (صحیح)
۴۴۲۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئے، اور انہوں نے زنا کا دو بار اقرار کیا، تو آپ ﷺ نے انہیں بھگا دیا، وہ پھر آئے اور انہوں نے پھر دوبار زنا کا اقرار کیا،تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم نے اپنے خلاف چار بار گواہی دے دی ، لے جاؤ اسے سنگسار کردو ''۔
4427 - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْماَعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنِي يَعْلَى، عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ (ح) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْلَى [يَعْنِي] ابْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: < لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ > قَالَ: لا، قَالَ: < أَفَنِكْتَهَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ أَمَرَ بِرَجْمِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُوسَى <عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ>، وَهَذَا لَفْظُ وَهْبٍ۔
* تخريج: خ /الحدود ۲۸ (۶۸۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۷۶، ۱۹۱۲۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۲۳۸، ۲۷۰) (صحیح)
۴۴۲۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا:'' شاید تونے بوسہ لیا ہوگا ، یا ہاتھ سے چھوا ہوگا، یا دیکھا ہوگا؟''، انہوں نے کہا: نہیں، ایسا نہیں ہوا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:''پھر کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟''، انہوں نے عرض کیا : جی ہاں، تو اس اقرار کے بعد آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا۔
4428- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الصَّامِتِ ابْنَ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: جَاءَ الأَسْلَمِيُّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، كُلُّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ [النَّبِيُّ ﷺ ] فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَقَالَ: < أَنِكْتَهَا >؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < حَتَّى غَابَ ذَلِكَ مِنْكَ فِي ذَلِكَ مِنْهَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُكْحُلَةِ وَالرِّشَاءُ فِي الْبِئْرِ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < فَهَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنِ امْرَأَتِهِ حَلالا، قَالَ: < فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ >؟ قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَسَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ فَسَكَتَ عَنْهُمَا، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: < أَيْنَ فُلانٌ وَفُلانٌ ؟ > فَقَالا: نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: < انْزِلا فَكُلا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ > فَقَالا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا؟ قَالَ: < فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عِرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلٍ مِنْهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الآنَ لَفِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ يَنْقَمِسُ فِيهَا > ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۹) (ضعیف)
۴۴۲۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ٔ اسلم کا ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور اس نے اپنے خلاف چا ر بار گواہی دی کہ اس نے ایک عورت سے جو اس کے لئے حرام تھی زنا کرلیا ہے، ہر بار آپ ﷺ اپنا منہ اس کی طرف سے پھیر لیتے تھے، پانچویں بار آپ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا :'' کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟''، اس نے کہا : جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تیرا عضو اس کے عضو میں غائب ہوگیا''، بولا : جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' ایسے ہی جیسے سلائی سرمہ دانی میں، اور رسی کنویں میں داخل ہوجاتی ہے''، اس نے کہا:ہاں ایسے ہی، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تجھے معلوم ہے زنا کیا ہے ؟''، اس نے کہا: ہاں، میں نے اس سے حرام طور پر وہ کام کیا ہے، جو آدمی اپنی بیوی سے حلال طور پر کرتا ہے، آپ ﷺ نے کہا: ''اچھا، اب تیرا اس سے کیا مطلب ہے؟'' ، اس نے کہا: میں چاہتا ہوں آپ ﷺ مجھے گناہ سے پاک کر دیجئے، پھر آپ نے حکم دیا تو وہ رجم کردیا گیا، پھر آپ نے اس کے ساتھیوں میں سے دو شخصوں کو یہ کہتے سنا کہ اس شخص کو دیکھو، اللہ نے اس کی ستر پوشی کی، لیکن یہ خود اپنے آپ کو نہیں بچا سکا یہاں تک کہ پتھروں سے اسی طرح مارا گیا جیسے کتا مارا جاتا ہے، آپ ﷺ یہ سن کر خاموش رہے، اور تھوڑی دیر چلتے رہے، یہاں تک کہ ایک مرے ہوئے گدھے کی لاش پر سے گزرے جس کے پاؤں اٹھے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' فلاں اور فلاں کہاں ہیں؟''، وہ دونوں بولے : ہم حاضر ہیں اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا:'' اترو اور اس گدھے کا گوشت کھاؤ ''،ان دونوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا گوشت کون کھائے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم نے ابھی جو اپنے بھائی کی عیب جوئی کی ہے وہ اس کے کھانے سے زیادہ سخت ہے ،قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اس وقت جنت کی نہروں میں غوطے کھا رہا ہے ''۔
4429- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِنَحْوِهِ، زَادَ: وَاخْتَلَفُوا [عَلَيَّ]، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: رُبِطَ إِلَى شَجَرَةٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: وُقِفَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۹) (ضعیف)
۴۴۲۹- اس سند سے بھی ابوہریرہ سے ایسی ہی حدیث مروی ہے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ لوگوں میں اختلاف ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسے ایک درخت سے باندھ دیا گیا تھا اور کچھ کا کہنا ہے کہ اسے ( میدان میں ) کھڑا کردیا گیا تھا ۔
4430- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلانِيُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَجُلا مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < أَبِكَ جُنُونٌ ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < أُحْصِنْتَ ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ فَرُجِمَ فِي الْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذَلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ، فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ خَيْرًا، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ۔
* تخريج: خ /الطلاق ۱۱ (۵۲۷۰)، الحدود ۲۱ (۶۸۱۴)، ۲۵ (۶۸۲۰)، م/الحدود ۵ (۱۶۹۱)، ت/الحدود ۵ (۱۴۲۹)، ن /الجنائز ۶۳ (۱۹۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۴۹)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۳۲۳)، دي /الحدود ۱۲ (۲۳۶۱) (صحیح) إلا أن (خ) قال: وصلي علیہ وھي شاذۃ
۴۴۳۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ أسلم کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے زنا کا اقرار کیا، آپ ﷺ نے اس سے اپنا منہ پھیر لیا، پھر اس نے آکر اعتراف کیا، آپ ﷺ نے پھر اس سے اپنا منہ پھیر لیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے خلاف چار بار گواہیاں دیں، تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے فرمایا: ''کیا تجھے جنون ہے؟''، اس نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تو شادی شدہ ہے''، اس نے کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم ﷺ نے ان کے متعلق حکم دیا، تو انہیں عیدگاہ میں رجم کردیا گیا، جب ان پر پتھروں کی بارش ہونے لگی تو وہ بھاگے، پھر پکڑلیے گئے، اور پتھروں سے مارے گئے، یہاں تک کہ ان کی موت ہوگئی، پھر نبی اکرم ﷺ نے ان کی تعریف فرمائی اور ان پر صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی ۔
4431- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ -يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ- (ح) وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا، وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِرَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ خَرَجْنَا بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ، فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلا حَفَرْنَا لَهُ، وَلَكِنَّهُ قَامَ لَنَا، قَالَ أَبُو كَامِلٍ: قَالَ: فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ، فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ حَتَّى أَتَى عَرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلامِيدِ الْحَرَّةِ حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلا سَبَّهُ ۔
* تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۱۳)، وقد أخرجہ: دي/الحدود ۱۴ (۲۳۶۵) (صحیح)
۴۴۳۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرمﷺ نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کی طرف چلے، قسم اللہ کی! نہ ہم نے انہیں باندھا، نہ ہم نے ان کے لئے گڑھا کھودا، لیکن وہ خود کھڑے ہوگئے، ہم نے انہیں ہڈیوں ، ڈھیلوں اورمٹی کے برتن کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں سے مار ا، تو وہ ادھر ادھر دوڑنے لگے، ہم بھی ان کے پیچھے دوڑے یہاں تک کہ وہ حرہ پتھریلی جگہ کی طرف آئے تو وہ کھڑے ہوگئے ہم نے انہیں حرہ کے بڑے بڑے پتھروں سے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈے ہوگئے، تو نہ تو آپ نے ان کی مغفرت کے لئے دعا کی، اور نہ ہی انہیں برا کہا ۔
4432 - حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسُبُّونَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: < هُوَ رَجُلٌ أَصَابَ ذَنْبًا، حَسِيبُهُ اللَّهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۳۱) (ضعیف)
(ابو نضرۃ منذر بن مالک بن قطعۃ تابعی ہیں، اور انہوں نے واسطہ ذکر نہیں کیا ہے، اس لئے حدیث مرسل وضعیف ہے)
۴۴۳۲- ابو نضرۃ سے روایت ہے ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، آگے اسی جیسی روایت ہے، اور پوری نہیں ہے اس میں ہے: لوگ اسے برا بھلا کہنے لگے، تو آپ نے انہیں منع فرمایا، پھر لوگ اس کی مغفرت کی دعا کرنے لگے تو آپ ﷺ نے انہیں روک دیا،اور فرمایا:'' وہ ایک شخص تھا جس نے گناہ کیا، اب اللہ اس سے سمجھ لے گا (چاہے گا تو معاف کردے ورنہ اسے سزا دے گا تم کیوں دخل دیتے ہو)''۔
4433- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ غَيْلانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اسْتَنْكَهَ مَاعِزًا۔
* تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۳۴۷، ۳۴۸)، دي/الحدود ۱۴ (۲۳۶۶) (صحیح)
۴۴۳۳- بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ماعز کا منہ سونگھا ( اس خیال سے کہ کہیں اس نے شراب نہ پی ہو)۔
4434- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَهْوَازِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ نَتَحَدَّثُ أَنَّ الْغَامِدِيَّةَ وَمَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ لَوْ رَجَعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا، أَوْ قَالَ: لَوْ لَمْ يَرْجِعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا، لَمْ يَطْلُبْهُمَا، وَإِنَّمَا رَجَمَهُمَا عِنْدَ الرَّابِعَةِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۸) (ضعیف)
۴۴۳۴- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کا ذکر کیا کرتے تھے کہ غامدیہ ۱؎ اور ماعز بن مالک رضی اللہ عنہما دونوں اگر اقرار سے پھر جاتے، یا اقرار کے بعد پھر اقرار نہ کرتے تو آپ ان دونوں کو سزا نہ دیتے، آپ ﷺ نے ان دونوں کو اس وقت رجم کیا جب وہ چارچار بار اقرار کر چکے تھے ( اور ان کے اقرار میں کسی طرح کا کوئی شک باقی نہیں رہ گیا تھا) ۔
وضاحت ۱؎ : قبیلہ غامد کی ایک عورت جسے زنا کی وجہ سے رجم کیا گیا تھا۔
4435- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ، قَالَ عَبْدَةُ: أَخْبَرَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُلاثَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ اللَّجْلاجِ حَدَّثَهُ، أَنَّ اللَّجْلاجَ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا يَعْتَمِلُ فِي السُّوقِ، فَمَرَّتِ امْرَأَةٌ تَحْمِلُ صَبِيًّا، فَثَارَ النَّاسُ مَعَهَا وَثُرْتُ فِيمَنْ ثَارَ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يَقُولُ: < مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ > ؟ فَسَكَتَتْ فَقَالَ شَ ابٌّ: حَذْوَهَا، أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ: < مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ ؟ > قَالَ الْفَتَى: أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى بَعْضِ مَنْ حَوْلَهُ يَسْأَلُهُمْ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا إِلا خَيْرًا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < أَحْصَنْتَ ؟ > قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، قَالَ: فَخَرَجْنَا بِهِ، فَحَفَرْنَا لَهُ حَتَّى أَمْكَنَّا ثُمَّ رَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ حَتَّى هَدَأَ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنِ الْمَرْجُومِ، فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقُلْنَا: هَذَا جَاءَ يَسْأَلُ عَنِ الْخَبِيثِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَهُوَ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ > فَإِذَا هُوَ أَبُوهُ، فَأَعَنَّاهُ عَلَى غُسْلِهِ وَتَكْفِينِهِ وَدَفْنِهِ، وَمَا أَدْرِي قَالَ: وَالصَّلاةِ عَلَيْهِ، أَمْ لا، وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدَةَ، وَهُوَ أَتَمُّ ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۴۷۹) (حسن الإسناد)
۴۴۳۵- خالد بن لجلاج کا بیان ہے کہ ان کے والد لجلاج نے انہیں بتایا کہ وہ بیٹھے بازار میں کام کررہے تھے اتنے میں ایک عورت ایک لڑکے کو لئے گزری تو لوگ اس کو دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے ان اٹھنے والوں میں میں بھی تھا، اور میں نبی اکرم ﷺ کے پاس پہنچا آپ اس سے پوچھ رہے تھے:'' اس بچہ کا باپ کون ہے ؟''، وہ عورت چپ تھی، ایک نوجوان جو اس کے برابر میں تھا بولا: اللہ کے رسول ! میں اس کا باپ ہوں، آپ ﷺ پھر اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے، اور پوچھا: ''اس بچے کا باپ کون ہے؟''، تو نوجوان نے پھر کہا: اللہ کے رسول ! میں اس کا باپ ہوں، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ارد گرد جو لوگ بیٹھے تھے ان میں سے کسی کی طرف دیکھا، آپ ان سے اس نوجوان کے متعلق دریافت فرمارہے تھے ؟ تو لوگوں نے کہا: ہم تو اسے نیک ہی جانتے ہیں، پھر نبی اکرم ﷺ نے اس سے پوچھا: ''کیا تم شادی شدہ ہو؟''، اس نے کہا: جی ہاں، تو آپ ﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کردیا گیا، اس میں ہے کہ ہم اس کو لے کر نکلے اور ایک گڑھے میں اسے گاڑا پھر پتھروں سے اسے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہوگیا، اتنے میں ایک شخص آیا، اور اس رجم کئے گئے شخص کے متعلق پوچھنے لگا، تو اسے لے کر ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور ہم نے کہا : یہ اس خبیث کے متعلق پوچھ رہا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' وہ اللہ کے نزدیک مشک کی بوسے بھی زیادہ پاکیزہ ہے''، پھر پتا چلا کہ وہ اس کا باپ تھا ہم نے اس کے غسل اور کفن دفن میں اس کی مدد کی۔
ابو داود کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے'' اور اس پر صلاۃ پڑھنے میں بھی (مدد کی) کہا یا نہیں'' یہ عبدہ کی روایت ہے، اور زیادہ کامل ہے۔
4436- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ(ح) وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، جَمِيعًا، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، [وَ] قَالَ هِشَامٌ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ، عَنْ مَسْلَمَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْجُهَنِيِّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلاجِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِبَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۱) (حسن الإسناد)
۴۴۳۶- اس سند سے بھی لجلاج سے یہی روایت مرفوعاً آئی ہے اس میں اس حدیث کا کچھ حصہ ہے ۔
4437- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَجُلا أَتَاهُ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ سَمَّاهَا لَهُ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى الْمَرْأَةِ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْكَرَتْ أَنْ تَكُونَ زَنَتْ، فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَتَرَكَهَا۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۰۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۳۳۹، ۳۴۰)، ویأتی برقم (۴۴۶۶) (صحیح)
۴۴۳۷- سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے جس کا اس نے آپ سے نام لیا، زنا کیا ہے، تو آپ ﷺ نے اس عورت کو بلوایا، اور اس کے بارے میں اس سے پوچھا تو اس نے ا س بات سے انکار کیا کہ اس نے ز نا کیا ہے، تو آپ نے اس مردپر حد نافذ کی ، اسے سو کوڑے لگائے اور عورت کو چھوڑ دیا ۔
4438- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا(ح) و حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، الْمَعْنَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلا زَنَى بِامْرَأَةٍ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ فَجُلِدَ الْحَدَّ، ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ مُحْصَنٌ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ.
[قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، مَوْقُوفًا عَلَى جَابِرٍ، وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ بِنَحْوِ ابْنِ وَهْبٍ، لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ ﷺ ، قَالَ: إِنَّ رَجُلا زَنَى فَلَمْ يُعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ، ثُمَّ عُلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۳۲) (ضعیف)
۴۴۳۸- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا تو نبی اکرم ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے حد میں کوڑے لگائے گئے پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ تھا تو آپ نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے چنانچہ وہ رجم کردیا گیا ۔
ابو داود کہتے ہیں : اس حدیث کو محمد بن بکر برسانی نے ابن جریج سے جابر پر موقوفاً روایت کیا ہے، اور ابوعاصم نے ابن جریج سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے ابن وہب نے کیا ہے، اس میں انہوں نے نبی اکرم ﷺ کاذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے کہ ایک شخص نے زنا کیا، اس کے شادی شدہ ہونے کا علم نہیں تھا، تو اسے کوڑے مارے گئے، پھر پتہ چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کردیا گیا ۔
4439- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلا زَنَى بِامْرَأَةٍ فَلَمْ يَعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ، ثُمَّ عَلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۳۲) (ضعیف)
۴۴۳۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے کوڑے لگائے گئے، پھر معلوم ہوا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کردیا گیا ۔