• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب فِي السَّارِقِ يَسْرِقُ مِرَارًا
۲۰-باب: بار بار چوری کرنے والے کی سزا کا بیان​


4410- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ الْهِلالِيُّ، حَدَّثَنَا جَدِّي، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: جِيئَ بِسَارِقٍ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: < اقْتُلُوهُ > فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: < اقْطَعُوهُ > قَالَ: فَقُطِعَ، ثُمَّ جِيئَ بِهِ الثَّانِيَةَ فَقَالَ: < اقْتُلُوهُ > فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: < اقْطَعُوهُ > قَالَ: فَقُطِعَ، ثُمَّ جِيئَ بِهِ الثَّالِثَةَ فَقَالَ: <اقْتُلُوهُ > فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: < اقْطَعُوهُ > ثُمَّ أُتِيَ بِهِ الرَّابِعَةَ فَقَالَ: < اقْتُلُوهُ > فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ: <اقْطَعُوهُ > فَأُتِيَ بِهِ الْخَامِسَةَ فَقَالَ: <اقْتُلُوهُ > قَالَ جَابِرٌ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ فَقَتَلْنَاهُ، ثُمَّ اجْتَرَرْنَاهُ فَأَلْقَيْنَاهُ فِي بِئْرٍ، وَرَمَيْنَا عَلَيْهِ الْحِجَارَةَ۔
* تخريج: ن/قطع السارق ۱۲ (۴۹۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۸۲) (ضعیف)
(اس کی سند میں مصعب کی نسائی نے تضعیف کی ہے، اور حدیث کو منکر کہا ہے، ابن حجر کہتے ہیں کہ اس بارے میں مجھے کسی سے صحیح حدیث کا علم نہیں ہے،ملاحظہ ہو: التلخیص الحبیر: ۲۰۸۸، شیخ البانی نے اس کو حسن کہا ہے: صحیح ابی داود ۳؍ ۵۸)
۴۴۱۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک چور لایا گیا، آپ نے فرمایا:'' اسے قتل کردو''، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول !اس نے صرف چوری کی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اس کا ہاتھ کاٹ دو''، تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر اسی شخص کو دوسری بار لایا گیا، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے قتل کردو ''، لوگوں نے پھر یہی کہا: اللہ کے رسول ! اس نے صرف چوری ہی کی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اچھا اس کا ہاتھ کاٹ دو''، تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر وہی شخص تیسری بارلایا گیا، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اس کو قتل کردو''، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول ! اس نے صرف چوری ہی تو کی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا:''اچھا اس کا ایک پیر کاٹ دو''، پھر اسے پانچویں بار لایا گیا ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے قتل کردو''۔
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم اسے لے گئے اور ہم نے اسے قتل کردیا، اور گھسیٹ کر اسے ایک کنویں میں ڈال دیا، اور اس پر پتھر مارے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب فِي تَعْلِيقِ يَدِ السَّارِقِ فِي عُنُقِهِ
۲۱-باب: چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کے گلے میں لٹکانے کا بیان​


4411- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: سَأَلْنَا فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ عَنْ تَعْلِيقِ الْيَدِ فِي الْعُنُقِ لِلسَّارِقِ، أَمِنَ السُّنَّةِ هُوَ؟ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِسَارِقٍ فَقُطِعَتْ يَدُهُ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَعُلِّقَتْ فِي عُنُقِهِ۔
* تخريج: ت/الحدود ۱۷ (۱۴۴۷)، ن/قطع السارق ۱۵ (۴۹۸۵)، ق/الحدود ۲۳ (۲۵۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۹)، وقد أخرجہ: حم ( ۶/۱۹) (ضعیف)
(سند میں حجاج بن ارطاۃ ضعیف اورعبدالرحمن بن محیریز مجہول ہیں)
۴۴۱۱- عبدالر حمن بن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے فضالۃ بن عبید سے چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کے گلے میں لٹکانے کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ مسنون ہے ؟ توآپ نے کہا : رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک چور لایا گیا تو اس کا ہاتھ کاٹا گیا پھر آپ نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے اس کے گلے میں لٹکا دیا گیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب فِي بَيْعِ الْمَمْلُوكِ إِذَا سَرَقَ
۲۲-باب: غلام چوری کرے تو اسے بیچ ڈالنے کا بیان​


4412- حَدَّثَنَا مُوسَى -يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ- حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا سَرَقَ الْمَمْلُوكُ فَبِعْهُ وَلَوْ بِنَشٍّ >۔
* تخريج: ن/قطع السارق ۱۳ (۴۹۸۳)، ق/الحدود ۲۵ (۲۵۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۷۹) (ضعیف)
۴۴۱۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب غلام چوری کرے تو اسے بیچ ڈالو اگرچہ ایک نش ۱؎ میں ہو ''۔
وضاحت ۱؎ : نش کہتے ہیں نصف کویعنی نصف اوقیہ میں یا جو غلام کی قیمت ہو اس کے نصف میں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب فِي الرَّجْمِ
۲۳-باب: شادی شدہ زانی کے رجم کا بیان​


4413- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ {وَاللاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِنْكُمْ فَإِنْ شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلا} وَذَكَرَ الرَّجُلَ بَعْدَ الْمَرْأَةِ ثُمَّ جَمَعَهُمَا، فَقَالَ: {وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنْكُمْ فَآذُوهُمَا، فَإِنْ تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا} فَنَسَحَ ذَلِكَ بِآيَةِ الْجَلْدِ فَقَالَ {الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ} ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۶۷) (حسن الإسناد)
۴۴۱۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَاللاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِنْكُمْ فَإِنْ شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلا} ۱؎اور مرد کا ذکر عورت کے بعد کیا، پھر ان دونوں کا ایک ساتھ ذکرکیافرمایا: {وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنْكُمْ فَآذُوهُمَا، فَإِنْ تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا} ۲؎، پھریہ جَلْد والی آیت {الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ} ۳؎منسوخ کردی گئی۔
وضاحت ۱؎ : تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو،اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کوگھروں میں قید رکھو یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری کردے یا اللہ ان کے لئے کوئی اور راستہ نکال دے (سورۃ النساء:۱۵)
وضاحت ۲؎ : تم میں دونوں جو ایسا کرلیں انہیں ایذادو اور اگر وہ توبہ اور اصلاح کرلیں تو ان سے منہ پھیر لو (سورۃ النساء:۱۶)
وضاحت۳؎ : یعنی زناکرنے والی عورت اور زنا کرنے والے مرد دونوں کو سو سو کوڑے مارو (سورۃ النور:۲)


4414- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى -يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ- عَنْ شِبْلٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجِاهِدٍ، قَالَ: السَّبِيلُ الْحَدُّ.
[قَالَ سُفْيَانُ: فَآذُوهُمَا الْبِكْرَانِ، فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ الثَّيِّبَاتُ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۲۶۷) (حسن)
۴۴۱۴- مجاہد کہتے ہیں کہ سبیل سے مراد حد ہے۔
سفیان کہتے ہیں : ’’فآذوهما‘‘ سے مرادکنوارا مرد اور کنواری عورت ہے، اور ’’فأمسكوهن في البيوت‘‘ سے مراد غیرکنواری عورتیں ہیں ۔


4415- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ حَطَّانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < خُذُوا عَنِّي، خُذُوا عَنِّي، قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلا: الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَرَمْيٌ بِالْحِجَارَةِ، وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَنَفْيُ سَنَةٍ >۔
* تخريج: م/الحدود ۳ (۱۶۹۰)، ت/الحدود ۸ (۱۴۳۴)، ق/الحدود ۷ (۲۵۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۸۳)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۴۷۵، ۵/۳۱۳، ۳۱۷، ۳۱۸، ۳۲۰)، دي/الحدود ۱۹ (۲۳۷۲) (صحیح)
۴۴۱۵- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ مجھ سے سیکھ لو، مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے راہ نکال دی ہے غیر کنوارہ مرد غیر کنواری عورت کے ساتھ زنا کرے تو سو کوڑے اور رجم ہے اورکنوارا مردکنواری عورت کے ساتھ زنا کرے تو سوکوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے ‘‘۔


4416 - حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَسَنِ، بِإِسْنَادِ يَحْيَى وَمَعْنَاهُ، قَالَ: جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۸۳) (صحیح)
۴۴۱۶- اس طریق سے بھی حسن سے یحییٰ والی سند ہی سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے( جب غیر کنوارا مرد غیر کنواری عورت کے ساتھ زنا کرے تو) سو کوڑے اور رجم ہے ۔


4417- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ ابْنُ رَوْحِ بْنِ خُلَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ -يَعْنِي الْوَهْبِيَّ- حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، عَنْ عُبَادَةَ ابْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ نَاسٌ لِسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ: يَا أَبَا ثَابِتٍ، قَدْنَزَلَتِ الْحُدُودُ، لَوْ أَنَّكَ وَجَدْتَ مَعَ امْرَأَتِكَ رَجُلا كَيْفَ كُنْتَ صَانِعًا؟ قَالَ: كُنْتُ ضَارِبَهُمَا بِالسَّيْفِ حَتَّى يَسْكُتَا، أَفَأَنَا أَذْهَبُ فَأَجْمَعُ أَرْبَعَةَ شُهَدَائٍ؟ فَإِلَى ذَلِكَ قَدْ قَضَى الْحَاجَةَ، فَانْطَلَقُوا فَاجْتَمَعُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَلَمْ تَرَ إِلَى أَبِي ثَابِتٍ قَالَ كَذَا وَكَذَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <كَفَى بِالسَّيْفِ شَاهِدًا > ثُمَّ قَالَ: < لا، لا،أَخَافُ أَنْ يَتَتَابَعَ فِيهَا السَّكْرَانُ وَالْغَيْرَانُ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى وَكِيعٌ أَوَّلَ هَذَا الْحَدِيثِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، وَإِنَّمَا هَذَا إِسْنَادُ حَدِيثِ ابْنِ الْمُحَبَّقِ أَنَّ رَجُلا وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ.
قَالَ أَبو دَاود: الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ لَيْسَ بِالْحَافِظِ، كَانَ قَصَّابًا بِوَاسِطَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۸۸)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۴۷۶) (ضعیف)
۴۴۱۷- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں اس میں ہے کہ کچھ لوگوں نے سعد بن عبادہ سے کہا: اے ابوثابت ! حدود نازل ہوچکے ہیں اگر آپ اپنی بیوی کے ساتھ کسی مردکوپائیں تو کیا کریں، انہوں نے کہا: ان دونوں کا کام تلوار سے تمام کردوں گا، کیا میں چار گواہ جمع کرنے جاؤں گا تب تک تو وہ اپنا کام پورا کرچکے گا ، چنانچہ وہ چلے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے اور ان لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ نے ابوثابت کونہیں سنا وہ ایسا ایسا کہہ رہے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ازروئے گواہ تلوار ہی کافی ہے‘‘ ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں، نہیں، اسے قتل مت کرنا کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ غصہ ور، اور غیرت مندپیچھے پڑ کر ( بغیر اس کی تحقیق کئے کہ اس سے زنا سرزد ہوا ہے یا نہیں محض گمان ہی پر ) اسے قتل نہ کرڈالیں ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اس حدیث کا ابتدائی حصہ وکیع نے فضل بن دلہم سے، فضل نے حسن سے، حسن نے قبیصہ بن حریث سے، قبیصہ نے سلمہ بن محبق سے سلمہ نے نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کیا ہے ، یہ سند جس کاذکر وکیع نے کیا ہے ابن محبق والی روایت کی سند ہے جس میں ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے مجامعت کرلی ۔
ابو داود کہتے ہیں: فضل بن دلہم حافظ حدیث نہیں تھے ، وہ واسط میں ایک قصاب تھے ۔


4418- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عُمَرَ -يَعْنِي ابْنَ الْخَطَّابِ- رَضِي اللَّه عَنْه خَطَبَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا ﷺ بِالْحَقِّ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، فَكَانَ فِيمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ، فَقَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا، وَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَرَجَمْنَا مِنْ بَعْدِهِ، وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ الزَّمَانُ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ: مَا نَجِدُ آيَةَ الرَّجْمِ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ تَعَالَى؛ فَالرَّجْمُ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ إِذَا كَانَ مُحْصَنًا إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ حَمْلٌ أَوِ اعْتِرَافٌ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْلا أَنْ يَقُولَ النَّاسُ: زَادَ عُمَرُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ، لَكَتَبْتُهَا۔
* تخريج: خ/الحدود ۳۰ (۶۸۲۹)، م/الحدود ۴ (۱۶۹۱)، ت/الحدود ۷ (۱۴۳۲)، ق/الحدود ۹ (۲۵۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۰۸)، وقد أخرجہ: ط/الحدود ۱ (۸)، حم (۱/۲۳، ۲۴، ۴۰، ۴۷، ۵۵)، دي/الحدود ۱۶ (۲۳۶۸) (صحیح)
۴۴۱۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اس میں آپ نے کہا: اللہ نے محمد ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا اور آپ پر کتاب نازل فرمائی، تو جو آیتیں آپ پر نازل ہوئیں ان میں آیت رجم بھی ہے ، ہم نے اسے پڑھا، اور یاد رکھا، خود رسول اللہ ﷺ نے رجم کیا، آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا، اور مجھے اندیشہ ہے کہ اگر زیادہ عرصہ گزر جائے توکوئی کہنے والا یہ نہ کہے کہ ہم اللہ کی کتاب میں آیت رجم نہیں پاتے، تو وہ اس فریضہ کو جسے اللہ نے نازل فرمایا ہے چھوڑ کر گمراہ ہوجائے، لہٰذا مردوں اورعورتوں میں سے جو زنا کرے اسے رجم(سنگسار) کرنا برحق ہے، جب وہ شادی شدہ ہو اور دلیل قائم ہوچکی ہو، یا حمل ہوجائے یا اعتراف کرے، اور قسم اللہ کی اگر لوگ یہ نہ کہتے کہ عمر نے اللہ کی کتاب میں زیادتی کی ہے تو میں اسے یعنی آیت رجم کو مصحف میں لکھ دیتا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24- بَاب رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ
۲۴-باب: ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان​


4419 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَيِّ، فَقَالَ لَهُ [أَبِي]: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ، لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ، وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجًا، فَأَتَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَعَادَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، [فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَعَادَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ] حَتَّى قَالَهَا أَرْبَعَ مِرَارٍ، قَالَ ﷺ : < إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَبِمَنْ >؟ قَالَ: بِفُلانَةٍ، فَقَالَ: <هَلْ ضَاجَعْتَهَا ؟> قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < هَلْ بَاشَرْتَهَا ؟> قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < هَلْ جَامَعْتَهَا ؟> قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ، فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ [جَزِعَ] فَخَرَجَ يَشْتَدُّ، فَلَقِيَهُ عَبْدُاللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ وَقَدْ عَجَزَ أَصْحَابُهُ فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ فَقَتَلَهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: < هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبودواد، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۵۲)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۲۱۷) (صحیح)
آخری ٹکڑا: ''لعله أن يتوب ...'' صحیح نہیں ہے
۴۴۱۹- نعیم بن ہزال بن یزید اسلمیرضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد کی گود میں ماعز بن مالک یتیم تھے محلہ کی ایک لڑکی سے انہوں نے زنا کیا، ان سے میرے والد نے کہا: جاؤ جو تم نے کیا ہے رسول اللہ ﷺ کو بتا دو، ہو سکتا ہے وہ تمہارے لئے اللہ سے مغفرت کی دعا کریں، اس سے وہ یہ چاہتے تھے کہ ان کے لئے کوئی سبیل نکلے چنانچہ وہ آپ کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں نے زنا کرلیا ہے مجھ پر اللہ کی کتاب کو قائم کیجئے، آپ ﷺ نے ان سے اپنا چہرہ پھیر لیا ،پھر وہ دوبارہ آئے اور انہوں نے عرض کیا :اللہ کے رسول! میں نے زنا کرلیا ہے، مجھ پر اللہ کی کتاب کو قائم کیجئے، یہاں تک کہ ایسے ہی چار بار انہوں نے کہا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا:'' تم چار بار کہہ چکے کہ میں نے زنا کر لیا ہے تو یہ بتاؤ کہ کس سے کیا ہے؟''، انہوں نے کہا: فلاں عورت سے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تم اس کے ساتھ سوئے تھے؟''، ماعز نے کہا: ہاں، آپ ﷺ نے پوچھا کیا: ''تم اس سے چمٹے تھے؟''، انہوں نے کہا : ہاں، پھرآپ ﷺ نے پوچھا:'' کیا تم نے اس سے جما ع کیا تھا؟''، انہوں نے کہا : ہاں، تو آپ ﷺ نے انہیں رجم (سنگسار) کئے جانے کا حکم دیا، انہیں حرہ ۱؎ میں لے جایا گیا، جب لوگ انہیں پتھر مارنے لگے تو وہ پتھروں کی اذیت سے گھبراکے بھاگے، تووہ عبداللہ بن انیس کے سامنے آگئے، ان کے ساتھی تھک چکے تھے ،تو انہوں نے اونٹ کا کُھر نکال کر انہیں مارا تو انہیں مارہی ڈالا، پھر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور ان سے اسے بیان کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا ۲؎ ، شاید وہ توبہ کرتا اور اللہ اس کی توبہ قبول کر لیتا ''۔
وضاحت ۱؎ : مدینہ کے قریب ایک سیاہ پتھریلی جگہ ہے اس وقت شہر میں داخل ہے۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے اقرار سے مکر جاتا اور اس سزا سے بچ جاتا نیز آپ ﷺ کا قول''هلا تركتموه'' اس بات کی دلیل ہے کہ اقرار کرنے والا اگر بھاگنے لگ جائے تو اسے مارنا بند کردیا جائے گا، پھر اگر وہ بصراحت اپنے اقرار سے پھر جائے تو اسے چھوڑ دیا جائے گا ورنہ رجم کردیاجائے گا یہی قول امام شافعی اور امام ا حمد کا ہے۔


4420 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قِصَّةَ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ لِي: حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ذَلِكَ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ : < فَهَلا تَرَكْتُمُوهُ > مَنْ شِئْتُمْ مِنْ رِجَالِ أَسْلَمَ مِمَّنْ لا أَتَّهِمُ، قَالَ: وَلَمْ أَعْرِفْ [هَذَا] الْحَدِيثَ، قَالَ: فَجِئْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ، فَقُلْتُ: إِنَّ رِجَالا مِنْ أَسْلَمَ يُحَدِّثُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَهُمْ حِينَ ذَكَرُوا لَهُ جَزَعَ مَاعِزٍ مِنَ الْحِجَارَةِ حِينَ أَصَابَتْهُ: <أَلَّا تَرَكْتُمُوهُ> وَمَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ، قَالَ: < يَا ابْنَ أَخِي! أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَ الرَّجُلَ، إِنَّا لَمَّا خَرَجْنَا بِهِ فَرَجَمْنَاهُ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ صَرَخَ بِنَا: يَا قَوْمُ رُدُّونِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَإِنَّ قَوْمِي قَتَلُونِي وَغَرُّونِي مِنْ نَفْسِي، وَأَخْبَرُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ غَيْرُ قَاتِلِي، فَلَمْ نَنْزَعْ عَنْهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ، فَلَمَّا رَجَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَأَخْبَرْنَاهُ قَالَ: < فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ وَجِئْتُمُونِي بِهِ > لِيَسْتَثْبِتَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْهُ، فَأَمَّا لِتَرْكِ حَدٍّ فَلا، قَالَ: فَعَرَفْتُ وَجْهَ الْحَدِيثِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۳۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۳۸۱) (حسن)
۴۴۲۰- محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں : مجھے قبیلہ ٔ اسلم کے کچھ لوگوں نے جو تمہیں محبوب ہیں اور جنہیں میں متہم نہیں قرار دیتا بتایا ہے کہ''فهلا تركتموه'' رسول اللہ ﷺ کا قول ہے ،حسن کہتے ہیں:میں نے یہ حدیث سمجھی نہ تھی، تو میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور ان سے کہا کہ قبیلہ ٔ اسلم کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے پتھر پڑنے سے ماعز کی گھبراہٹ کا جب رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تو آپ نے ان سے فرمایا:'' تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا''، یہ بات میرے سمجھ میں نہیں آئی، تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : بھتیجے ! میں اس حدیث کا سب سے زیادہ جانکار ہوں، میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا جب ہم انہیں لے کر نکلے اور رجم کرنے لگے اور پتھر ان پر پڑنے لگا تو وہ چلائے اور کہنے لگے: لوگو ! مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس واپس لے چلو، میری قوم نے مجھے مارڈالا، ان لوگوں نے مجھے دھوکہ دیا ہے، انہوں نے مجھے یہ بتایا تھا کہ رسول اللہ ﷺ مجھے مار نہیں ڈالیں گے، لیکن ہم لوگوں نے انہیں جب تک مار نہیں ڈالا چھوڑا نہیں، پھر جب ہم لوٹ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا، میرے پاس لے آتے''، یہ آپ ﷺ نے اس لئے فرمایا تاکہ آپ ان سے مزید تحقیق کرلیتے، نہ اس لئے کہ آپ انہیں چھوڑ دیتے، اور حد قائم نہ کرتے، وہ کہتے ہیں :تو میں اس وقت حد یث کا مطلب سمجھ سکا ۔


4421- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ -يَعْنِي الْحَذَّاءَ- عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: إِنَّهُ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَأَعَادَ عَلَيْهِ، مِرَارًا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَسَأَلَ قَوْمَهُ: < أَمَجْنُونٌ هُوَ؟ > قَالُوا: لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، قَالَ: < أَفَعَلْتَ بِهَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ، فَانْطُلِقَ بِهِ فَرُجِمَ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۶۵) (صحیح)
۴۴۲۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور انہوں نے عرض کیا کہ میں نے زنا کرلیا ہے، آپ نے ان سے منہ پھیرلیا، پھر انہوں نے کئی بار یہی بات دہرائی، ہر بار آپ ﷺ اپنا منہ پھیر لیتے تھے، پھر آپ نے ان کی قوم کے لوگوں سے پوچھا : ''کیا یہ دیوانہ تو نہیں؟''، لوگوں نے کہا: نہیں ایسی کوئی بات نہیں، پھر آپ ﷺ نے پوچھا: ''کیا واقعی تم نے ایسا کیا ہے ؟''، انہوں نے عرض کیا : ہاں واقعی ، تو آپ ﷺ نے انہیں سنگسار کئے جانے کا حکم دیا، تو انہیں لا کر سنگسار کردیا گیا، اور آپ نے ان پر جنازہ کی صلاۃ نہیں پڑھی ۔


4422- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ مَاعِزَ ابْنَ مَالِكٍ حِينَ جِيئَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ رَجُلا قَصِيرًا أَعْضَلَ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَائٌ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < فَلَعَلَّكَ قَبَّلْتَهَا > قَالَ: لا وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى الآخِرُ؟ قَالَ: فَرَجَمَهُ ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: < أَلا كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، أَمَا إِنَّ اللَّهَ إِنْ يُمَكِّنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلا نَكَلْتُهُ عَنْهُنَّ > .
* تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۹۶)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۸۶، ۸۷) (صحیح)
۴۴۲۲- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ماعز بن مالک کو جس وقت نبی اکرم ﷺ کے پاس لایا گیا، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ ایک پست قد فربہ آدمی تھے، ان کے جسم پر چادر نہ تھی ،انہوں نے اپنے خلاف خود ہی چار مرتبہ گواہیاں دیں کہ انہوں نے زنا کیا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ہوسکتا ہے تم نے بوسہ لیا ہو؟''، انہوں نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی اس رذیل ترین نے زنا کیا ہے ، پھر آپ ﷺ نے انہیں رجم کیا، پھر خطبہ دیا، اور فرمایا:'' آگاہ رہو جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے چلے جاتے ہیں، اور ان میں سے کوئی ان خاندانوں باقی رہ جاتا ہے تو وہ ویسے ہی پھنکارتا ہے جیسے بکرا جفتی کے وقت بکری پر پھنکارتا ہے، پھروہ ان عورتوں میں سے کسی کو تھوڑا سامان (جیسے دودھ اور کھجور وغیرہ دیکر اس سے زنا کر بیٹھتا ہے) تو سن لو! اگر اللہ ایسے کسی آدمی پر ہمیں قدرت بخشے گا تو میں اسے ان سے روکوں گا (یعنی سزا دوں گا رجم کی یا کوڑے کی)''۔


4423- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَالأَوَّلُ أَتَمُّ، قَالَ: فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، قَالَ سِمَاكٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۸۱) (صحیح)
۴۴۲۳- سماک کہتے ہیں : میں نے جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث سنی ہے ، اور پہلی روایت زیادہ کامل ہے، اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے ماعز کے اقرار کو دوبار رد کیا، سماک کہتے ہیں : میں نے اسے سعید بن جبیر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: ''آپ نے ان کے اقرار کو چار بار رد کیا تھا ''۔


4424- حَدَّثَنَا عَبْدُالْغَنِيِّ بْنُ أَبِي عَقِيلٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ -قَالَ: قَالَ شُعْبَةُ: فَسَأَلْتُ سِمَاكًا عَنِ الْكُثْبَةِ، فَقَالَ: اللَّبَنُ الْقَلِيلُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۲۲۲) (صحیح)
۴۴۲۴- شعبہ کہتے ہیں : میں نے سماک سے کثبہ کے بارے میں پوچھا کہ وہ کیا ہے تو انہوں نے کہا: کثبہ تھوڑے دودھ کو کہتے ہیں ۔


4425- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: < أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟> قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي؟ قَالَ: < بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ بَنِي فُلانٍ ؟> قَالَ: نَعَمْ، فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ۔
* تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۳)، ت/الحدود ۴ (۱۴۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۱۹)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۲۴۵، ۳۱۴، ۳۲۸) (صحیح)
۴۴۲۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ''کیا تمہارے متعلق جو بات مجھے معلوم ہوئی ہے صحیح ہے ؟''، وہ بولے: میرے متعلق آپ کو کونسی بات معلوم ہوئی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے بنی فلاں کی باندی سے زنا کیا ہے؟''، انہوں نے کہا : ہاں ، پھر چار بار اس کی گواہی دی، تو آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا، چناچہ وہ رجم کر دیئے گئے ۔


4426- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ، فَطَرَدَهُ، ثُمَّ جَاءَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ، فَقَالَ: < شَهِدْتَ عَلَى نَفْسِكَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۱۴) (صحیح)
۴۴۲۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئے، اور انہوں نے زنا کا دو بار اقرار کیا، تو آپ ﷺ نے انہیں بھگا دیا، وہ پھر آئے اور انہوں نے پھر دوبار زنا کا اقرار کیا،تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم نے اپنے خلاف چار بار گواہی دے دی ، لے جاؤ اسے سنگسار کردو ''۔


4427 - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْماَعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنِي يَعْلَى، عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ (ح) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْلَى [يَعْنِي] ابْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: < لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ > قَالَ: لا، قَالَ: < أَفَنِكْتَهَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ أَمَرَ بِرَجْمِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُوسَى <عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ>، وَهَذَا لَفْظُ وَهْبٍ۔
* تخريج: خ /الحدود ۲۸ (۶۸۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۷۶، ۱۹۱۲۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۲۳۸، ۲۷۰) (صحیح)
۴۴۲۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا:'' شاید تونے بوسہ لیا ہوگا ، یا ہاتھ سے چھوا ہوگا، یا دیکھا ہوگا؟''، انہوں نے کہا: نہیں، ایسا نہیں ہوا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:''پھر کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟''، انہوں نے عرض کیا : جی ہاں، تو اس اقرار کے بعد آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا۔


4428- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الصَّامِتِ ابْنَ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: جَاءَ الأَسْلَمِيُّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، كُلُّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ [النَّبِيُّ ﷺ ] فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَقَالَ: < أَنِكْتَهَا >؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < حَتَّى غَابَ ذَلِكَ مِنْكَ فِي ذَلِكَ مِنْهَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُكْحُلَةِ وَالرِّشَاءُ فِي الْبِئْرِ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < فَهَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنِ امْرَأَتِهِ حَلالا، قَالَ: < فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ >؟ قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَسَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ فَسَكَتَ عَنْهُمَا، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: < أَيْنَ فُلانٌ وَفُلانٌ ؟ > فَقَالا: نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: < انْزِلا فَكُلا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ > فَقَالا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا؟ قَالَ: < فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عِرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلٍ مِنْهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الآنَ لَفِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ يَنْقَمِسُ فِيهَا > ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۹) (ضعیف)
۴۴۲۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ٔ اسلم کا ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور اس نے اپنے خلاف چا ر بار گواہی دی کہ اس نے ایک عورت سے جو اس کے لئے حرام تھی زنا کرلیا ہے، ہر بار آپ ﷺ اپنا منہ اس کی طرف سے پھیر لیتے تھے، پانچویں بار آپ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا :'' کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟''، اس نے کہا : جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تیرا عضو اس کے عضو میں غائب ہوگیا''، بولا : جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' ایسے ہی جیسے سلائی سرمہ دانی میں، اور رسی کنویں میں داخل ہوجاتی ہے''، اس نے کہا:ہاں ایسے ہی، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تجھے معلوم ہے زنا کیا ہے ؟''، اس نے کہا: ہاں، میں نے اس سے حرام طور پر وہ کام کیا ہے، جو آدمی اپنی بیوی سے حلال طور پر کرتا ہے، آپ ﷺ نے کہا: ''اچھا، اب تیرا اس سے کیا مطلب ہے؟'' ، اس نے کہا: میں چاہتا ہوں آپ ﷺ مجھے گناہ سے پاک کر دیجئے، پھر آپ نے حکم دیا تو وہ رجم کردیا گیا، پھر آپ نے اس کے ساتھیوں میں سے دو شخصوں کو یہ کہتے سنا کہ اس شخص کو دیکھو، اللہ نے اس کی ستر پوشی کی، لیکن یہ خود اپنے آپ کو نہیں بچا سکا یہاں تک کہ پتھروں سے اسی طرح مارا گیا جیسے کتا مارا جاتا ہے، آپ ﷺ یہ سن کر خاموش رہے، اور تھوڑی دیر چلتے رہے، یہاں تک کہ ایک مرے ہوئے گدھے کی لاش پر سے گزرے جس کے پاؤں اٹھے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' فلاں اور فلاں کہاں ہیں؟''، وہ دونوں بولے : ہم حاضر ہیں اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا:'' اترو اور اس گدھے کا گوشت کھاؤ ''،ان دونوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا گوشت کون کھائے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم نے ابھی جو اپنے بھائی کی عیب جوئی کی ہے وہ اس کے کھانے سے زیادہ سخت ہے ،قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اس وقت جنت کی نہروں میں غوطے کھا رہا ہے ''۔


4429- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِنَحْوِهِ، زَادَ: وَاخْتَلَفُوا [عَلَيَّ]، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: رُبِطَ إِلَى شَجَرَةٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: وُقِفَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۹) (ضعیف)
۴۴۲۹- اس سند سے بھی ابوہریرہ سے ایسی ہی حدیث مروی ہے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ لوگوں میں اختلاف ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسے ایک درخت سے باندھ دیا گیا تھا اور کچھ کا کہنا ہے کہ اسے ( میدان میں ) کھڑا کردیا گیا تھا ۔


4430- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلانِيُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَجُلا مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < أَبِكَ جُنُونٌ ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < أُحْصِنْتَ ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ فَرُجِمَ فِي الْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذَلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ، فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ خَيْرًا، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ۔
* تخريج: خ /الطلاق ۱۱ (۵۲۷۰)، الحدود ۲۱ (۶۸۱۴)، ۲۵ (۶۸۲۰)، م/الحدود ۵ (۱۶۹۱)، ت/الحدود ۵ (۱۴۲۹)، ن /الجنائز ۶۳ (۱۹۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۴۹)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۳۲۳)، دي /الحدود ۱۲ (۲۳۶۱) (صحیح) إلا أن (خ) قال: وصلي علیہ وھي شاذۃ
۴۴۳۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ أسلم کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے زنا کا اقرار کیا، آپ ﷺ نے اس سے اپنا منہ پھیر لیا، پھر اس نے آکر اعتراف کیا، آپ ﷺ نے پھر اس سے اپنا منہ پھیر لیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے خلاف چار بار گواہیاں دیں، تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے فرمایا: ''کیا تجھے جنون ہے؟''، اس نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تو شادی شدہ ہے''، اس نے کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم ﷺ نے ان کے متعلق حکم دیا، تو انہیں عیدگاہ میں رجم کردیا گیا، جب ان پر پتھروں کی بارش ہونے لگی تو وہ بھاگے، پھر پکڑلیے گئے، اور پتھروں سے مارے گئے، یہاں تک کہ ان کی موت ہوگئی، پھر نبی اکرم ﷺ نے ان کی تعریف فرمائی اور ان پر صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی ۔


4431- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ -يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ- (ح) وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا، وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِرَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ خَرَجْنَا بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ، فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلا حَفَرْنَا لَهُ، وَلَكِنَّهُ قَامَ لَنَا، قَالَ أَبُو كَامِلٍ: قَالَ: فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ، فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ حَتَّى أَتَى عَرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلامِيدِ الْحَرَّةِ حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلا سَبَّهُ ۔
* تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۱۳)، وقد أخرجہ: دي/الحدود ۱۴ (۲۳۶۵) (صحیح)
۴۴۳۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرمﷺ نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کی طرف چلے، قسم اللہ کی! نہ ہم نے انہیں باندھا، نہ ہم نے ان کے لئے گڑھا کھودا، لیکن وہ خود کھڑے ہوگئے، ہم نے انہیں ہڈیوں ، ڈھیلوں اورمٹی کے برتن کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں سے مار ا، تو وہ ادھر ادھر دوڑنے لگے، ہم بھی ان کے پیچھے دوڑے یہاں تک کہ وہ حرہ پتھریلی جگہ کی طرف آئے تو وہ کھڑے ہوگئے ہم نے انہیں حرہ کے بڑے بڑے پتھروں سے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈے ہوگئے، تو نہ تو آپ نے ان کی مغفرت کے لئے دعا کی، اور نہ ہی انہیں برا کہا ۔


4432 - حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسُبُّونَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: < هُوَ رَجُلٌ أَصَابَ ذَنْبًا، حَسِيبُهُ اللَّهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۳۱) (ضعیف)
(ابو نضرۃ منذر بن مالک بن قطعۃ تابعی ہیں، اور انہوں نے واسطہ ذکر نہیں کیا ہے، اس لئے حدیث مرسل وضعیف ہے)
۴۴۳۲- ابو نضرۃ سے روایت ہے ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، آگے اسی جیسی روایت ہے، اور پوری نہیں ہے اس میں ہے: لوگ اسے برا بھلا کہنے لگے، تو آپ نے انہیں منع فرمایا، پھر لوگ اس کی مغفرت کی دعا کرنے لگے تو آپ ﷺ نے انہیں روک دیا،اور فرمایا:'' وہ ایک شخص تھا جس نے گناہ کیا، اب اللہ اس سے سمجھ لے گا (چاہے گا تو معاف کردے ورنہ اسے سزا دے گا تم کیوں دخل دیتے ہو)''۔


4433- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ غَيْلانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اسْتَنْكَهَ مَاعِزًا۔
* تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۳۴۷، ۳۴۸)، دي/الحدود ۱۴ (۲۳۶۶) (صحیح)
۴۴۳۳- بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ماعز کا منہ سونگھا ( اس خیال سے کہ کہیں اس نے شراب نہ پی ہو)۔


4434- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَهْوَازِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ نَتَحَدَّثُ أَنَّ الْغَامِدِيَّةَ وَمَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ لَوْ رَجَعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا، أَوْ قَالَ: لَوْ لَمْ يَرْجِعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا، لَمْ يَطْلُبْهُمَا، وَإِنَّمَا رَجَمَهُمَا عِنْدَ الرَّابِعَةِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۸) (ضعیف)
۴۴۳۴- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کا ذکر کیا کرتے تھے کہ غامدیہ ۱؎ اور ماعز بن مالک رضی اللہ عنہما دونوں اگر اقرار سے پھر جاتے، یا اقرار کے بعد پھر اقرار نہ کرتے تو آپ ان دونوں کو سزا نہ دیتے، آپ ﷺ نے ان دونوں کو اس وقت رجم کیا جب وہ چارچار بار اقرار کر چکے تھے ( اور ان کے اقرار میں کسی طرح کا کوئی شک باقی نہیں رہ گیا تھا) ۔
وضاحت ۱؎ : قبیلہ غامد کی ایک عورت جسے زنا کی وجہ سے رجم کیا گیا تھا۔


4435- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ، قَالَ عَبْدَةُ: أَخْبَرَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُلاثَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ اللَّجْلاجِ حَدَّثَهُ، أَنَّ اللَّجْلاجَ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا يَعْتَمِلُ فِي السُّوقِ، فَمَرَّتِ امْرَأَةٌ تَحْمِلُ صَبِيًّا، فَثَارَ النَّاسُ مَعَهَا وَثُرْتُ فِيمَنْ ثَارَ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يَقُولُ: < مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ > ؟ فَسَكَتَتْ فَقَالَ شَ ابٌّ: حَذْوَهَا، أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ: < مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ ؟ > قَالَ الْفَتَى: أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى بَعْضِ مَنْ حَوْلَهُ يَسْأَلُهُمْ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا إِلا خَيْرًا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < أَحْصَنْتَ ؟ > قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، قَالَ: فَخَرَجْنَا بِهِ، فَحَفَرْنَا لَهُ حَتَّى أَمْكَنَّا ثُمَّ رَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ حَتَّى هَدَأَ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنِ الْمَرْجُومِ، فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقُلْنَا: هَذَا جَاءَ يَسْأَلُ عَنِ الْخَبِيثِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَهُوَ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ > فَإِذَا هُوَ أَبُوهُ، فَأَعَنَّاهُ عَلَى غُسْلِهِ وَتَكْفِينِهِ وَدَفْنِهِ، وَمَا أَدْرِي قَالَ: وَالصَّلاةِ عَلَيْهِ، أَمْ لا، وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدَةَ، وَهُوَ أَتَمُّ ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۴۷۹) (حسن الإسناد)
۴۴۳۵- خالد بن لجلاج کا بیان ہے کہ ان کے والد لجلاج نے انہیں بتایا کہ وہ بیٹھے بازار میں کام کررہے تھے اتنے میں ایک عورت ایک لڑکے کو لئے گزری تو لوگ اس کو دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے ان اٹھنے والوں میں میں بھی تھا، اور میں نبی اکرم ﷺ کے پاس پہنچا آپ اس سے پوچھ رہے تھے:'' اس بچہ کا باپ کون ہے ؟''، وہ عورت چپ تھی، ایک نوجوان جو اس کے برابر میں تھا بولا: اللہ کے رسول ! میں اس کا باپ ہوں، آپ ﷺ پھر اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے، اور پوچھا: ''اس بچے کا باپ کون ہے؟''، تو نوجوان نے پھر کہا: اللہ کے رسول ! میں اس کا باپ ہوں، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ارد گرد جو لوگ بیٹھے تھے ان میں سے کسی کی طرف دیکھا، آپ ان سے اس نوجوان کے متعلق دریافت فرمارہے تھے ؟ تو لوگوں نے کہا: ہم تو اسے نیک ہی جانتے ہیں، پھر نبی اکرم ﷺ نے اس سے پوچھا: ''کیا تم شادی شدہ ہو؟''، اس نے کہا: جی ہاں، تو آپ ﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کردیا گیا، اس میں ہے کہ ہم اس کو لے کر نکلے اور ایک گڑھے میں اسے گاڑا پھر پتھروں سے اسے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہوگیا، اتنے میں ایک شخص آیا، اور اس رجم کئے گئے شخص کے متعلق پوچھنے لگا، تو اسے لے کر ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور ہم نے کہا : یہ اس خبیث کے متعلق پوچھ رہا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' وہ اللہ کے نزدیک مشک کی بوسے بھی زیادہ پاکیزہ ہے''، پھر پتا چلا کہ وہ اس کا باپ تھا ہم نے اس کے غسل اور کفن دفن میں اس کی مدد کی۔
ابو داود کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے'' اور اس پر صلاۃ پڑھنے میں بھی (مدد کی) کہا یا نہیں'' یہ عبدہ کی روایت ہے، اور زیادہ کامل ہے۔


4436- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ(ح) وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، جَمِيعًا، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، [وَ] قَالَ هِشَامٌ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ، عَنْ مَسْلَمَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْجُهَنِيِّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلاجِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِبَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۱) (حسن الإسناد)
۴۴۳۶- اس سند سے بھی لجلاج سے یہی روایت مرفوعاً آئی ہے اس میں اس حدیث کا کچھ حصہ ہے ۔


4437- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَجُلا أَتَاهُ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ سَمَّاهَا لَهُ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى الْمَرْأَةِ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْكَرَتْ أَنْ تَكُونَ زَنَتْ، فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَتَرَكَهَا۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۰۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۳۳۹، ۳۴۰)، ویأتی برقم (۴۴۶۶) (صحیح)
۴۴۳۷- سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے جس کا اس نے آپ سے نام لیا، زنا کیا ہے، تو آپ ﷺ نے اس عورت کو بلوایا، اور اس کے بارے میں اس سے پوچھا تو اس نے ا س بات سے انکار کیا کہ اس نے ز نا کیا ہے، تو آپ نے اس مردپر حد نافذ کی ، اسے سو کوڑے لگائے اور عورت کو چھوڑ دیا ۔


4438- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا(ح) و حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، الْمَعْنَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلا زَنَى بِامْرَأَةٍ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ فَجُلِدَ الْحَدَّ، ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ مُحْصَنٌ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ.
[قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، مَوْقُوفًا عَلَى جَابِرٍ، وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ بِنَحْوِ ابْنِ وَهْبٍ، لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ ﷺ ، قَالَ: إِنَّ رَجُلا زَنَى فَلَمْ يُعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ، ثُمَّ عُلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۳۲) (ضعیف)
۴۴۳۸- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا تو نبی اکرم ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے حد میں کوڑے لگائے گئے پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ تھا تو آپ نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے چنانچہ وہ رجم کردیا گیا ۔
ابو داود کہتے ہیں : اس حدیث کو محمد بن بکر برسانی نے ابن جریج سے جابر پر موقوفاً روایت کیا ہے، اور ابوعاصم نے ابن جریج سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے ابن وہب نے کیا ہے، اس میں انہوں نے نبی اکرم ﷺ کاذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے کہ ایک شخص نے زنا کیا، اس کے شادی شدہ ہونے کا علم نہیں تھا، تو اسے کوڑے مارے گئے، پھر پتہ چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کردیا گیا ۔


4439- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلا زَنَى بِامْرَأَةٍ فَلَمْ يَعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ، ثُمَّ عَلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۳۲) (ضعیف)
۴۴۳۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے کوڑے لگائے گئے، پھر معلوم ہوا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کردیا گیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25 - بَاب الْمَرْأَةِ الَّتِي أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِرَجْمِهَا مِنْ جُهَيْنَةَ
۲۵-باب: قبیلہ جہینہ کی ایک عورت کاذکر جسے نبی اکرم ﷺ نے رجم کرنے کا حکم دیا​


4440- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ هِشَامًا الدَّسْتُوَائِيَّ وَأَبَانَ ابْنَ يَزِيدَ حَدَّثَاهُمْ، الْمَعْنَى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَ فِي حَدِيثِ أَبَانَ: مِنْ جُهَيْنَةَ، أَتَتِ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَتْ: إِنَّهَا زَنَتْ وَهِيَ حُبْلَى، فَدَعَا النَّبِيُّ ﷺ وَلِيًّا لَهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَجِئْ بِهَا> فَلَمَّا أَنْ وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ ﷺ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَصَلُّوا عَلَيْهَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ؟ قَالَ: < وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِّمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا ؟>.
لَمْ يَقُلْ عَنْ أَبَانَ: فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ۔
* تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۶)، ت/الحدود ۹ (۱۴۳۵)، ن/الجنائز ۶۴ (۱۹۵۹)، ق/الحدود ۹ (۲۵۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۷۹، ۱۰۸۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۴ /۴۲۰، ۴۳۵، ۴۳۷، ۴۴۰)، دي /الحدود ۱۸ (۲۳۷۰) (صحیح)
۴۴۴۰- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ٔ جہینہ کی ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی، اور اس نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے، اور وہ حاملہ ہے تو نبی اکرمﷺ نے اس کے ولی کو بلوایا، اور اس سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا، اور جب یہ حمل وضع کرچکے تواسے لے کر آنا‘‘،چنانچہ جب وہ حمل وضع کرچکی تووہ اسے لے کر آیا، نبی اکرم ﷺ نے حکم دیا تو اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے، پھر آپ ﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو اسے رجم کردیا گیا، پھر آپ نے لوگوں کو حکم دیاتو لوگوں نے اس کے جنازہ کی صلاۃ پڑھی، عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کے رسول ! ہم اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھیںحالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ اہل مدینہ کے ستر آدمیوں میں تقسیم کردی جائے تو انہیں کافی ہوگی ،کیا تم اس سے بہتر کوئی بات پاؤ گے کہ اس نے اپنی جان قربان کردی؟‘‘۔
ابان کی روایت میں ’’اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں ۔


4441- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: <فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، يَعْنِي فَشُدَّتْ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۱) (صحیح)
۴۴۴۱- اوزاعی سے مروی ہے اس میں ہے ’’فشكت عليها ثيابها‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے (تاکہ پتھر مارنے میں وہ نہ کھلیں )۔


4442 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً -يَعْنِي مِنْ غَامِدٍ- أَتَتِ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْفَجَرْتُ، فَقَالَ: < ارْجِعِي > فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا [أَنْ] كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ فَقَالَتْ: لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى، فَقَالَ لَهَا: <ارْجِعِي > فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ، فَقَالَ لَهَا: < ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي > فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فَقَالَتْ: هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ، فَقَالَ لَهَا: < ارْجِعِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ > فَجَائَتْ بِهِ وَقَدْ فَطَمَتْهُ وَفِي يَدِهِ شَيْئٌ يَأْكُلُهُ فَأَمَرَ بِالصَّبِيِّ فَدُفِعَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا، وَأَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، وَكَانَ خَالِدٌ فِيمَنْ يَرْجُمُهَا فَرَجَمَهَا بِحَجَرٍ فَوَقَعَتْ قَطْرَةٌ مِنْ دَمِهَا عَلَى وَجْنَتِهِ، فَسَبَّهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < مَهْلا يَا خَالِدُ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ > وَأَمَرَ بِهَا فَصُلِّيَ عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ۔
* تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۵۴۷، ۳۴۸)، دي/الحدود ۱۴ (۲۳۶۶) (صحیح)
۴۴۴۲- بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ ٔغامد کی ایک عورت نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئی اور عرض کیا:میں نے زناکرلیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:’’واپس جاؤ‘‘، چنانچہ وہ واپس چلی گئی، دوسرے دن وہ پھرآئی، اور کہنے لگی: شاید جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا، اسی طرح مجھے بھی لوٹا رہے ہیں، قسم اللہ کی میں تو حاملہ ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جا ؤ واپس جاؤ‘‘، چنانچہ وہ پھر واپس چلی گئی، پھر تیسرے دن آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: ’’جاؤ واپس جاؤبچہ پیدا ہوجائے پھر آنا‘‘، چنانچہ وہ چلی گئی، جب اس نے بچہ جن دیا تو بچہ کو لے کر پھر آئی، اور کیا : اسے میں جن چکی ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ جا ؤ واپس جاؤ اور اسے دودھ پلاؤ یہاں تک کہ اس کا دودھ چھڑا دو‘‘، دودھ چھڑا کر پھر وہ لڑکے کو لے کرآئی، اور بچہ کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے وہ کھا رہاتھا،تو بچہ کے متعلق آپ نے حکم دیا کہ اسے مسلمانوں میں سے کسی شخص کو دیدیا جائے، اور اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کے لئے گڈھا کھودا جائے، اور حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے، تو وہ رجم کردی گئی۔
خالد رضی اللہ عنہ اسے رجم کرنے والوں میں سے تھے انہوں نے اسے ایک پتھر مارا تو اس کے خون کا ایک قطرہ ان کے رخسار پرآکر گراتو اسے برا بھلا کہنے لگے، ان سے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’خالد ! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ،اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ ٹیکس اور چنگی وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اس کی بھی بخشش ہوجاتی‘‘، پھر آپ نے حکم دیا تو اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی گئی اور اسے دفن کیا گیا ۔


4443- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ زَكَرِيَّا أَبِي عِمْرَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَجَمَ امْرَأَةً فَحُفِرَ لَهَا إِلَى الثَّنْدُوَةِ.
قَالَ أَبو دَاود: أَفْهَمَنِي رَجُلٌ عَنْ عُثْمَانَ .
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ الْغَسَّانِيُّ: جُهَيْنَةُ، وَغَامِدٌ، وَبَارِقٌ وَاحِدٌ] .
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۳۶، ۴۲، ۴۳) (صحیح)
۴۴۴۳- ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک عورت کو رجم کرنا چاہا تو اس کے لئے ایک گڈھا سینے تک کھودا گیا۔
ابو داود کہتے ہیں: غسانی کا کہناہے کہ جہینہ ، غامداور بارق تینوں ایک ہی قبیلہ ہے ۔


4444- قَالَ أَبو دَاود: حُدِّثْتُ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ سُلَيْمٍ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ، زَادَ: ثُمَّ رَمَاهَا بِحَصَاةٍ مِثْلَ الْحِمِّصَةِ، ثُمَّ قَالَ: < ارْمُوا وَاتَّقُوا الْوَجْهَ > فَلَمَّا طَفِئَتْ أَخْرَجَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا، وَقَالَ فِي التَّوْبَةِ نَحْوَ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸۴) (ضعیف)
۴۴۴۴- ابو داود کہتے ہیں:مجھ سے یہ حدیث عبدالصمد بن عبدالوارث کے واسطہ سے بیان کی گئی ہے، زکریا بن سلیم نے اسی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ ﷺنے اسے چنے کے برابر ایک کنکری سے مارا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا:’’ مارو لیکن چہرے کو بچا کرمارنا‘‘، پھر جب وہ مرگئی توآپ نے اسے نکالا، پھر اس پر صلاۃ پڑھی، اور توبہ کے سلسلہ میں ویسے ہی فرمایا جیسے بریدہ کی روایت میں ہے ۔


4445- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ [أَنَّهُمَا] أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَقَالَ الآخَرُ وَكَانَ أَفْقَهَهُمَا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ، قَالَ: < تَكَلَّمْ > قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا -وَالْعَسِيفُ الأَجِيرُ- فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ إِلَيْكَ > وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأَمَرَ أُنَيْسًا الأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الآخَرِ فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَرَجَمَهَا۔
* تخريج: خ/الوکالۃ ۱۳ (۲۳۱۴)، الصلح ۵ (۲۶۵۵)، الشروط ۹ (۲۷۲۴)، الأیمان ۳ (۶۶۳۳)، الحدود ۳۰ (۶۸۲۷)، ۳۴ (۶۸۳۵)، ۳۸ (۶۸۵۹)، ۴۶ (۶۸۶۰)، الأحکام ۴۳ (۷۱۹۳)، الأحاد ۱ (۷۲۵۸)، م/الحدود ۵ (۱۶۹۷)، ت/الحدود ۸ (۱۴۳۳)، ن/آداب القضاۃ ۲۱ (۵۴۱۲)، ق/الحدود ۷ (۲۵۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۵)، وقد أخرجہ: ط/الحدود ۱ (۶)، حم ( ۴/۱۱۵، ۱۱۶)، دي/الحدود ۱۲ (۲۳۶۳) (صحیح)
۴۴۴۵- ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ دو آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس جھگڑا لے گئے، ان میں سے ایک نے کہا : اللہ کے رسول ! ہمارے مابین اللہ کی کتاب کی روشنی میں فیصلہ فرمادیجئے، اور دوسرے نے جو ان دونوں میں زیادہ سمجھ دار تھا کہا: ہاں، اللہ کے رسول ! ہمارے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ فرمائیے، لیکن پہلے مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئے ، آپ نے فرمایا: ’’اچھا کہو‘‘، اس نے کہنا شروع کیا: میرا بیٹا اس کے یہاں عسیف یعنی مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا تو ان لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم ہے، تو میں نے اسے اپنی سو بکریاں اور ایک لونڈی فدیئے میں دیدی، پھر میں نے اہل علم سے مسئلہ پوچھا، تو ان لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سوکوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے، اور رجم اس کی بیوی پر ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ سنو! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں ضرور بالضرور تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ کروں گا ،رہی تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تو یہ تمہیں واپس ملیں گی‘‘ اور اس کے بیٹے کو آپ نے سو کوڑے لگوائے، اور اسے ایک سال کے لئے جلا وطن کردیا، اور انیس اسلمی کو حکم دیا کہ وہ اس دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جائیں، اور اس سے پوچھیں اگر وہ اقرار کرے تو اسے رجم کردیں، چنانچہ اس نے اقرار کر لیا، تو انہوں نے اسے رجم کردیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26- بَاب فِي رَجْمِ الْيَهُودِيَّيْنِ
۲۶-باب: دو یہودی کے رجم کا بیان​


4446- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مِالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ الْيَهُودَ جَائُوا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلا مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الزِّنَا >؟ فَقَالُوا: نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَلامٍ: كَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ، فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا فَجَعَلَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، ثُمَّ جَعَلَ يَقْرَأُ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلامٍ: ارْفَعْ يَدَيْكَ، فَرَفَعَهَا فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَقَالُوا: صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ! فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَرُجِمَا، قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَحْنِي عَلَى الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۶۰ (۱۳۲۹)، المناقب ۲۶ (۳۶۳۵)، الحدود ۲۴ (۶۴۸)، م/الحدود ۶ (۱۶۹۹)، ت/الحدود ۱۰ (۱۴۳۶)، ق/الحدود ۱۰ (۲۵۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۱۴، ۸۳۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷/ ۶۳، ۷۶)، ط/الحدود ۱(۱)، دي/الحدود ۱۵ (۲۳۶۷) (صحیح)
۴۴۴۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئے اور آپ سے ذکر کیا کہ ان میں سے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کرلیا ہے، تو ان سے رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ''تم تو راۃ میں زنا کے معاملہ میں کیا حکم پاتے ہو؟''، تو ان لوگوں نے کہا :ہم انہیں رسوا کرتے اور کوڑے لگاتے ہیں، تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: تم لوگ جھوٹ کہتے ہو، اس میں تو رجم کا حکم ہے، چنانچہ وہ لوگ تورات لے کر آئے، اور اسے کھولا تو ان میں سے ایک نے آیت رجم پر اپنا ہاتھ رکھ لیا، پھر وہ اس کے پہلے اور بعد کی آیتیں پڑھنے لگا، تو عبداللہ بن سلام نے اس سے کہا: اپنا ہاتھ اٹھاؤ، اس نے اٹھایا تو وہیں آیت رجم ملی، تو وہ کہنے لگے: صحیح ہے اے محمد! اس میں رجم کی آیت موجود ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کے رجم کا حکم دے دیا، چنانچہ وہ دونوں رجم کردیے گئے۔
عبداللہ بن عمرکہتے ہیں: میں نے اس شخص کو دیکھا کہ وہ عورت کو پتھر سے بچانے کے لئے اس پر جھک جھک جایا کرتا تھا ۔


4447- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِيَهُودِيٍّ قَدْ حُمِّمَ وَجْهُهُ وَهُوَ يُطَافُ بِهِ، فَنَاشَدَهُمْ مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِهِمْ؟ قَالَ: فَأَحَالُوهُ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَنَشَدَهُ النَّبِيُّ ﷺ مَاحَدُّالزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟ فَقَالَ: الرَّجْمُ، وَلَكِنْ ظَهَرَ الزِّنَا فِي أَشْرَافِنَا فَكَرِهْنَا أَنْ يُتْرَكَ الشَّرِيفُ وَيُقَامُ عَلَى مَنْ دُونَهُ، فَوَضَعْنَا هَذَا عَنَّا، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَرُجِمَ، ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا مَا أَمَاتُوا مِنْ كِتَابِكَ >۔
* تخريج: م/الحدود ۶ (۱۷۰۰)، ق/الأحکام ۱۰ (۲۳۲۷)، الحدود ۱۰ (۲۵۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۸۶، ۲۹۰، ۳۰۰) (صحیح)
۴۴۴۷- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے لوگ ایک یہودی کو لے کر گزرے جس کو ہاتھ منہ کالا کرکے گھمایا جارہا تھا، تو آپ ﷺ نے ان سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ ان کی کتاب میں زانی کی حد کیا ہے ؟ ان لوگوں نے آپ کو اپنے میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کرکے پوچھنے کے لئے کہا تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟ تو اس نے کہا :رجم ہے، لیکن زنا کا جرم ہمارے معزز لوگوں میں عام ہوگیا، تو ہم نے یہ پسند نہیں کیا کہ معزز اور شریف آدمی کو چھوڑ دیا جائے اور جو ایسے نہ ہوں ان پر حد جاری کی جائے، تو ہم نے اس حکم ہی کو اپنے اوپر سے اٹھالیا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اسے رجم کا حکم دیا تو وہ رجم کردیا گیا، پھرآپ ﷺ نے فرمایا:''اے اللہ! میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے تیری کتاب میں سے اس حکم کو زندہ کیا ہے جس پرلوگوں نے عمل چھوڑ دیا تھا''۔


4448- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ [مَجْلُودٍ]، فَدَعَاهُمْ فَقَالَ: < هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي؟ > فَقَالُوا: نَعَمْ، فَدَعَا رَجُلا مِنْ عُلَمَائِهِمْ قَالَ [لَهُ]: < نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، [أَ] هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ > فَقَالَ: اللَّهُمَّ لا، وَلَوْلا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ، نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ، وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا، فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ، وَإِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقُلْنَا: تَعَالَوْا فَنَجْتَمِعُ عَلَى شَيْئٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ، وَتَرَكْنَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ > فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:{يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ} إِلَى قَوْلِهِ: {يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ، وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا} إِلَى قَوْلِهِ: {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ} فِي الْيَهُودِ، إِلَى قَوْلِهِ: {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ} فِي الْيَهُودِ، إِلَى قَوْلِهِ: {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ} قَالَ: هِيَ فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا، يَعْنِي هَذِهِ الآيَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۱) (صحیح)
۴۴۴۸- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے ایک یہودی گزارا گیا جس کے منہ پر سیاہی ملی گئی تھی، اسے کوڑے مارے گئے تھے تو آپ نے انہیں بلایا اور پوچھا :کیا تورات میں تم زانی کی یہی حد پاتے ہو ؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، پھر آپ نے ان کے علماء میں سے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا: ہم تم سے اس اللہ کا جس نے تورات نازل کی ہے واسطہ دے کر پوچھتے ہیں، بتاؤ کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی یہی حد پاتے ہو؟ اس نے اللہ کا نام لے کر کہا: نہیں، اور اگر آپ مجھے اتنی بڑی قسم نہ دیتے تو میں آپ کو ہرگز نہ بتاتا، ہماری کتاب میں زانی کی حد رجم ہے، لیکن جب ہمارے معززاور شریف لوگوں میں اس کا کثرت سے رواج ہوگیا تو جب ہم کسی معزز شخص کو اس جرم میں پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور اگر کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد قائم کرتے تھے، پھر ہم نے کہا: آؤ ہم تم اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اسے شریف اور کم حیثیت دونوں پر جاری کریں گے، تو ہم نے منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے پر اتفاق کرلیا، اور رجم کو چھوڑ دیا، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اے اللہ ! میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا ہے، جبکہ ان لوگوں نے اسے ختم کردیا تھا''، پھر آپ نے اسے رجم کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کردیا گیا، اس پر اللہ نے یہ آیت {يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ}سے {يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ، وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا} ۱؎ تک، اور {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ} ۲؎ تک، اور {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ} ۳؎ تک یہود کے متعلق اتاری، نیز {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ} تک اتاری ۴؎ ۔
یہ ساری آیتیں کافروں کے متعلق نازل ہوئی ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : اے رسول ! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھئیے جو کفر میں سبقت کررہے ہیں، خواہ وہ ان (منافقوں) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعوی کرتے ہیں، لیکن حقیقتا ً ان کے دل میں با ایمان نہیں، اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں، اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جواب تک آپ کے پاس نہیں آئے، وہ کلمات کے اصلی موقع کو چھوڑ کر انھیں متغیر کردیا کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اگر تم یہی حکم دیئے جاؤ تو قبول کرنا، اور یہ حکم دیئے جاؤ تو الگ تھلگ رہنا (سورۃ المائدۃ:۴۱)
وضاحت ۲؎ : ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت ونور ہے، یہودیوں میں اس تورات کے ساتھ اللہ تعالی کے ماننے والے انبیاء (علیہم السلام) اور اہل اللہ، اور علماء فیصلہ کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا۔
اور اس پر اقراری گواہ تھے اب چاہیئے کہ لوگوں سے نہ ڈرو، اور صرف میرا ڈر رکھو، میری آیتوں کو تھوڑے تھوڑے مول پر نہ بیچو، جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ (پورے اور پختہ) کافر ہیں (سورۃ المائدۃ:۴۴)
وضاحت ۳؎ : اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کردی تھی کہ جان کے بدلے جان ، اور آنکھ کے بدلے آنکھ، اور ناک کے بدلے ناک، اور کان کے بدلے کان، اور دانت کے بدلے دانت، اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے، پھر جو شخص اس کو معاف کردے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے، اور جو اللہ کے نازل کئے ہوئے مطابق حکم نہ کریں، وہی لوگ ظالم ہیں (سورۃالمائدۃ:۴۵)
وضاحت ۴؎ : اور انجیل والوں کو بھی چاہئے کہ اللہ تعالی نے جو کچھ انجیل میں نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق حکم کریں، اور جو اللہ تعالی کے نازل کردہ سے ہی حکم نہ کریں وہ (بدکار) فاسق ہیں (سورۃ المائدۃ:۴۷)


4449- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ زَيْدَ ابْنَ أَسْلَمَ حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَتَى نَفَرٌ مِنْ يَهُودٍ فَدَعَوْا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ إِلَى الْقُفِّ فَأَتَاهُمْ فِي بَيْتِ الْمِدْرَاسِ، فَقَالُوا: يَا أَبَا الْقَاسِمِ! إِنَّ رَجُلا مِنَّا زَنَى بِامْرَأَةٍ، فَاحْكُمْ [بَيْنَهُمْ]، فَوَضَعُوا لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ وِسَادَةً فَجَلَسَ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: <ائتُوْنِي بِالتَّوْرَاةِ > فَأُتِيَ بِهَا، فَنَزَعَ الْوِسَادَةَ مِنْ تَحْتِهِ فَوَضَعَ التَّوْرَاةَ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: <آمَنْتُ بِكِ وَبِمَنْ أَنْزَلَكِ > ثُمَّ قَالَ: < ائْتُونِي بِأَعْلَمِكُمْ > فَأُتِيَ بِفَتًى شَابٍّ، ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةَ الرَّجْمِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۳۰) (حسن)
۴۴۴۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود کے کچھ لوگ آئے اور رسول اللہ ﷺ کو بلاکر قف ۱؎ لے گئے آپ ان کے پاس بیت المِدْرَاس) ( مدرسہ ) میں آئے تووہ کہنے لگے : ابوالقاسم ! ہم میں سے ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کرلیا ہے، آپ ان کا فیصلہ کردیجئے، ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے لئے ایک گاؤ تکیہ لگایا، آپ اس پرٹیک لگا کر بیٹھے، پھر آپ نے فرمایا: ''میرے پاس تو رات لاؤ''، چنانچہ وہ لائی گئی، آپ نے اپنے نیچے سے گاؤ تکیہ نکالا، اور تورات کو اس پر رکھا اور فرمایا:'' میں تجھ پر ایمان لایا اور اس نبی پر جس پراللہ نے تجھے نازل کیا ہے''، پھر آپ نے فرمایا:'' جو تم میں سب سے بڑا عالم ہو اسے بلاؤ''، چنانچہ ایک نوجوان کو بلا کر لایا گیا آگے واقعہ رجم کا اسی طرح ذکر ہے جیسے مالک کی روایت میں ہے جسے انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : مدینہ میں ایک وادی کا نام ہے۔


4450- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ (ح) وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ: سَمِعْتُ رَجُلا مِنْ مُزَيْنَةَ مِمَّنْ يَتَّبِعُ الْعِلْمَ وَيَعِيهِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فَحَدَّثَنَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثُ مَعْمَرٍ وَهُوَ أَتَمُّ، قَالَ: زَنَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ وَامْرَأَةٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: اذْهَبُوا بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ؛ فَإِنَّهُ نَبِيٌّ بُعِثَ بِالتَّخْفِيفِ، فَإِنْ أَفْتَانَا بِفُتْيَا دُونَ الرَّجْمِ قَبِلْنَاهَا وَاحْتَجَجْنَا بِهَا عِنْدَاللَّهِ، قُلْنَا: فُتْيَا نَبِيٍّ مِنْ أَنْبِيَائِكَ، قَالَ: فَأَتَوُا النَّبِيَّ ﷺ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي أَصْحَابِهِ، فَقَالُوا: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، مَا تَرَى فِي رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا؟ فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ كَلِمَةً حَتَّى أَتَى بَيْتَ مِدْرَاسِهِمْ، فَقَامَ عَلَى الْبَابِ فَقَالَ: < أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ؟ > قَالُوا: يُحَمَّمُ وَيُجَبَّهُ وَيُجْلَدُ، وَالتَّجْبِيهُ: أَنْ يُحْمَلَ الزَّانِيَانِ عَلَى حِمَارٍ وَتُقَابَلُ أَقْفِيَتُهُمَا وَيُطَافُ بِهِمَا؛ قَالَ: وَسَكَتَ شَابٌّ مِنْهُمْ، فَلَمَّا رَآهُ النَّبِيُّ ﷺ سَكَتَ أَلَظَّ بِهِ النِّشْدَةَ، فَقَالَ: < اللَّهُمَّ إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < فَمَا أَوَّلُ مَا ارْتَخَصْتُمْ أَمْرَ اللَّهِ >؟ قَالَ: زَنَى ذُو قَرَابَةٍ مِنْ مَلِكٍ مِنْ مُلُوكِنَا فَأَخَّرَ عَنْهُ الرَّجْمَ، ثُمَّ زَنَى رَجُلٌ فِي أُسْرَةٍ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ رَجْمَهُ فَحَالَ قَوْمُهُ دُونَهُ وَقَالُوا: لا يُرْجَمُ صَاحِبُنَا حَتَّى تَجِيئَ بِصَاحِبِكَ فَتَرْجُمَهُ، فَاصْطَلَحُوا عَلَى هَذِهِ الْعُقُوبَةِ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < فَإِنِّي أَحْكُمُ بِمَا فِي التَّوْرَاةِ > فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا.
قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَبَلَغَنَا أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِمْ: {ِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا} كَانَ النَّبِيُّ ﷺ مِنْهُمْ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، انظر حدیث (۴۸۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۹۲) (ضعیف)
(سند میں مبہم راوی ہے)
۴۴۵۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا تو ان میں سے بعض بعض سے کہنے لگے: ہم سب اس نبی کے پاس چلیں کیونکہ وہ تخفیف وآسانی کے لئے بھیجا گیا ہے، اگر اس نے رجم کے علاوہ کوئی اور فتویٰ دیا تو ہم اسے مان لیں گے، اور اسے اللہ کے سامنے دلیل بنائیں گے، ہم کہیں گے کہ یہ تیرے نبیوں میں سے ایک نبی کا فتویٰ ہے، چنانچہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، آپ مسجد نبوی میں اپنے صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے، اورپوچھنے لگے:آپ اس مرد اور عورت کے متعلق کیا کہتے ہیں جس نے زنا کیا ہو؟ آپ ﷺ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا جب تک کہ آپ ان کے مدرسہ میں نہیں آگئے، پھر مدرسہ کے دروازے پر کھڑے ہوکر آپ ﷺ نے فرمایا:'' میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ پر تورات نازل کی ہے بتاؤ تم تورات میں اس شخص کا کیا حکم پاتے ہو جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے؟''، لوگوں نے کہا : اس کا منہ کالا کیا جائے گا، اسے گدھے پر بٹھا کر پھرایا جائے گا ،اور کوڑے لگائے جائیں گے (تَجبیہ یہ ہے کہ مرد اور عورت کو گدھے پر اس طرح سوار کیا جائے کہ ان کی گدّی ایک دوسرے کے مقابل میں ہو، اور انہیں پھرایا جائے ) ان میں کا ایک نوجوان چپ رہا، تو جب نبی اکرمﷺ نے اس کو خاموش دیکھا تو اس سے سخت قسم دلا کر پوچھا، تو اس نے اللہ کا نام لے کر کہا : جب آپ نے ہمیں قسم دلائی ہے تو صحیح یہی ہے کہ تورات میں ایسے شخص کا حکم رجم ہے، یہ سن کر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' پھر کب سے تم لوگوں نے اللہ کے اس حکم کو چھوڑ رکھا ہے ؟''، تو اس نے بتایا :ہمارے بادشاہوں میں ایک بادشاہ کے کسی رشتہ دار نے زنا کیا تو اس نے اسے رجم نہیں کیا، پھر ایک عام شخص نے زنا کیا، تو بادشاہ نے اسے رجم کرنا چاہا تو اس کی قوم کے لوگ آڑے آگئے، اور کہنے لگے: ہمارے آدمی کو اس وقت تک رجم نہیں کیا جاسکتا جب تک کہ آپ اپنے آدمی کو لاکر رجم نہ کردیں، چنانچہ اس سزا پر لوگوں نے آپس میں مصالحت کرلی تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو تورات میں ہے''، چنانچہ آپ ﷺ نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دیا تو انہیں رجم کردیا گیا ۔
زہری کہتے ہیں: ہمیں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ آیت کریمہ { ِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا} ۱؎ انہیں کے بارے میں اتری ہے ، اور نبی اکرم ﷺ بھی انہیں میں سے تھے ۔
وضاحت ۱؎ : ہم نے توراۃ نازل کیا جس میں ہدایت اور نور ہے اللہ کے ماننے والے انبیاء کرام اسی سے فیصلہ کرتے تھے (المائدۃ: ۴۴ )


4451- حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الأَصْبَغِ الْحَرَّانِيُّ -حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلا مِنْ مُزَيْنَةَ يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: زَنَى رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ مِنَ الْيَهُودِ وَقَدْ أُحْصِنَا حِينَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْمَدِينَةَ، وَقَدْ كَانَ الرَّجْمُ مَكْتُوبًا عَلَيْهِمْ فِي التَّوْرَاةِ فَتَرَكُوهُ وَأَخَذُوا بِالتَّجْبِيهِ، يُضْرَبُ مِائَةً بِحَبْلٍ مَطْلِيٍّ بِقَارٍ وَيُحْمَلُ عَلَى حِمَارٍ وَجْهُهُ مِمَّا يَلِي دُبُرَ الْحِمَارِ، فَاجْتَمَعَ أَحْبَارٌ مِنْ أَحْبَارِهِمْ فَبَعَثُوا قَوْمًا آخَرِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالُوا: سَلُوهُ عَنْ حَدِّ الزَّانِي، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ فِيهِ: قَالَ: وَلَمْ يَكُونُوا مِنْ أَهْلِ دِينِهِ، فَيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ فَخُيِّرَ فِي ذَلِكَ، قَالَ: {فَإِنْ جَائُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ}۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، انظر حدیث(۴۸۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۹۲) (ضعیف)
۴۴۵۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا وہ دونوں شادی شدہ تھے، جب رسول اللہ ﷺ ہجرت کرکے مدینہ آئے تو تورات میں رجم کا حکم تحریر تھا، لیکن انہوں نے اسے چھوڑے رکھا تھا اور اس کے بدلہ تَجبیہ کواختیارکر لیا تھا، تارکول ملی ہوئی رسی سے اسے سو بار مارا جاتا، اسے گدھے پر سوار کیا جاتا اور اس کا چہرہ گدھے کے پچھاڑی کی طرف ہوتا، تو ان کے علماء میں سے کچھ عالم اکٹھا ہوئے ان لوگوں نے کچھ لوگوں کو رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا اور کہا جاکر ان سے زنا کی حد کے متعلق پوچھو، پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: چونکہ وہ آپ ﷺ کے دین پر نہیں تھے کہ آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں اسی لئے آپ کو اس سلسلہ میں اختیار دیا گیا اور فرمایا گیا {فَإِنْ جَائُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ} ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اگر وہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے چاہو تو ان کے درمیان فیصلہ کردو اور چاہو تو ٹال دو (سورۃ المائدۃ:۴۲)


4452- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: مُجَالِدٌ أَخْبَرَنَا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جَائَتِ الْيَهُودُ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنْهُمْ زَنَيَا، فَقَالَ: < ائْتُونِي بِأَعْلَمِ رَجُلَيْنِ مِنْكُمْ > فَأَتَوْهُ بِابْنَيْ صُورِيَا، فَنَشَدَهُمَا كَيْفَ تَجِدَانِ أَمْرَ هَذَيْنِ فِي التَّوْرَاةِ؟ قَالا: نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ إِذَا شَهِدَ أَرْبَعَةٌ أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَكَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُكْحُلَةِ رُجِمَا، قَالَ: < فَمَا يَمْنَعُكُمَا أَنْ تَرْجُمُوهُمَا >؟ قَالا: ذَهَبَ سُلْطَانُنَا فَكَرِهْنَا الْقَتْلَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِالشُّهُودِ، فَجَائُوا بِأَرْبَعَةٍ فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَكَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُكْحُلَةِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِرَجْمِهِمَا ۔
* تخريج: ق/ الأحکام (۲۳۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۴۶)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۳۸۷)، م/الحدود ۶ (۲۳۷۴) (صحیح)
۴۴۵۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود اپنے میں سے ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے ان دونوں نے زنا کیا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' دو ایسے شخصوں کو جو تمہارے سب سے بڑے عالم ہوں لے کر میرے پاس آؤ''، تو وہ لوگ صوریا کے دونوں لڑکوں کو لے کر آئے، آپ ﷺ نے اللہ کا واسطہ دے کر ان دونوں سے پوچھا:'' تم تورات میں ان دونوں کا حکم کیا پاتے ہو؟''، ان دونوں نے کہا: ہم تورات میں یہی پاتے ہیں کہ جب چار گواہ گواہی دیدیں کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کے فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں تو وہ رجم کر دئے جائیں گے، آپ ﷺ نے پوچھا :''تو پھر انہیں رجم کرنے سے کون سی چیز روک رہی ہے؟''، انہوں نے کہا: ہماری سلطنت تو رہی نہیں اس لئے اب ہمیں قتل اچھا نہیں لگتا، پھر رسول اللہ ﷺ نے گواہوں کو بلایا، وہ چار گواہ لے کر آئے، انہوں نے گواہی دی کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کی فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں،چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دے دیا ۔


4453- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَالشَّعْبِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ، لَمْ يَذْكُرْ فَدَعَا بِالشُّهُودِ فَشَهِدُوا ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۴۶، ۱۸۴۰۲، ۱۸۸۷۱) (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ یہ مرسل ہے اور مرسل ضعیف کی اقسام سے ہے ، اس لئے کہ ابراہیم نخعی اور عامر بن شراحیل شعبی تابعی ہیں)
۴۴۵۳- ابراہیم اورشعبی سے روایت ہے ، وہ دونوں نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کرتے ہیں لیکن اس میں راوی نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ آپ نے گواہوں کو بلایا، اور انہوں نے گواہی دی ۔


4454- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، بِنَحْوٍ مِنْهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۴۶، ۱۸۸۷۱، ۱۸۴۰۲)
۴۴۵۴- اس سند سے بھی شعبی سے اسی جیسی حدیث مروی ہے ۔


4455- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَسَنٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: رَجَمَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلا مِنَ الْيَهُودِ وَامْرَأَةً زَنَيَا۔
* تخريج: م/ الحدود ۶ (۱۷۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۲۱، ۳۸۶) (صحیح)
۴۴۵۵- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے یہود کے ایک مرد اور ایک عورت کو جنہوں نے زنا کیا تھا رجم کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27- بَاب فِي الرَّجُلِ يَزْنِي بِحَرِيمِهِ
۲۷-باب: محرم سے زنا کرنے والے کے حکم کا بیان​


4456- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنِ الْبَرَاءِ ابْنِ عَازِبٍ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَطُوفُ عَلَى إِبِلٍ لِي ضَلَّتْ إِذْ أَقْبَلَ رَكْبٌ، أَوْ فَوَارِسُ، مَعَهُمْ لِوَائٌ، فَجَعَلَ الأَعْرَابُ يَطِيفُونَ بِي لِمَنْزِلَتِي مِنَ النَّبِيِّ ﷺ ،إِذْ أَتَوْا قُبَّةً فَاسْتَخْرَجُوا مِنْهَا رَجُلا فَضَرَبُوا عُنُقَهُ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَذَكَرُوا أَنَّهُ أَعْرَسَ بِامْرَأَةِ أَبِيهِ۔
* تخريج: ت/الأحکام ۲۵ (۱۳۶۲)، ن/النکاح ۵۸ (۳۳۳۳)، ق/الحدود ۳۵ (۲۶۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۳۴، ۱۷۶۶)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۲۹۲، ۲۹۵، ۲۹۷)، دي/النکاح ۴۳ (۲۲۸۵) (صحیح)
۴۴۵۶- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک گمشدہ اونٹ کو ڈھونڈ رہا تھا کہ اسی دوران کچھ سوار آئے، ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا، تو دیہاتی لوگ نبی اکرمﷺ سے میری قربت کی وجہ سے میرے اردگرد گھومنے لگے، اتنے میں وہ ایک قُبہ کے پاس آئے ،اور اس میں سے ایک شخص کو نکالا اور ا س کی گردن ماردی، تو میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی تھی ۔


4457- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قُسَيْطٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَقِيتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ، فَقُلْتُ [لَهُ]: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَآخُذَ مَالَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۳۴) (صحیح)
۴۴۵۷- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا سے ملا ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے اس آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی ہے، اور حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن ماردوں اور اس کا مال لے لوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب فِي الرَّجُلِ يَزْنِي بِجَارِيَةِ امْرَأَتِهِ
۲۸-باب: بیوی کی لونڈی سے زنا کرنے والے شخص کے حکم کا بیان​


4458- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ أَنَّ رَجُلا يُقَالُ لَهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ حُنَيْنٍ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ، فَرُفِعَ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْكُوفَةِ، فَقَالَ: لأَقْضِيَنَّ فِيكَ بِقَضِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ : إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَكَ جَلَدْتُكَ مِائَةً، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَكَ رَجَمْتُكَ بِالْحِجَارَةِ، فَوَجَدُوهُ [قَدْ] أَحَلَّتْهَا لَهُ، فَجَلَدَهُ مِائَةً، قَالَ قَتَادَةُ: كَتَبْتُ إِلَى حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ فَكَتْبَ إِلَيَّ بِهَذَا ۔
* تخريج: ت/الحدود ۲۱ (۱۴۵۱)، ن/النکاح ۷۰ (۳۳۶۲)، ق/الحدود ۸ (۲۵۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۳)، وقد أخرجہ: حم ( ۶ /۲۷۲، ۲۷۶، ۲۷۷)، دي /الحدود ۲۰ (۲۳۷۴) (ضعیف)
(حبیب بن سالم کے بارے میں بہت کلام ہے ، اوران کا نعمان بن بشیرسے سماع ثابت نہیں ہے )
۴۴۵۸- حبیب بن سالم سے روایت ہے کہ عبدالر حمن بن حنین نامی ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی، معاملہ کوفہ کے امیر نعمان بن بشیررضی اللہ عنہما کے پاس لایا گیا، تو انہوں نے کہا: میں بالکل رسول اللہ ﷺ کے فیصلہ کے مطابق تمہارا فیصلہ کروں گا، اگر تمہاری بیوی نے اسے تمہارے لئے حلال کردیا تھا تو تمہیں سوکوڑے ماروں گا، اور اگر اسے تمہارے لئے حلال نہیں کیا تھا تو میں تمہیں رجم کروں گا، پھر پتا چلا کہ اس کی بیوی نے اس کے لئے اس لونڈی کوحلال کردیا تھاتو آپ نے اسے سو کوڑے مارے۔
قتادہ کہتے ہیں : میں نے حبیب بن سالم کو لکھا تو انہوں نے یہ حدیث مجھے لکھ بھیجی ۔


4459- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي الرَّجُلِ يَأْتِي جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، قَالَ: < إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جُلِدَ مِائَةً، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَهُ رَجَمْتُهُ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۳) (ضعیف)
۴۴۵۹- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو اپنی بیوی کی لونڈی سے جماع کرتا ہو:’’ اگر اس کی بیوی نے اس کے لئے لونڈی کو حلال کردیا ہو تو اسے سوکوڑے مارے جائیں، اور اگر حلال نہ کیا ہو تو میں اسے رجم کروں گا‘‘ ۔


4460- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى فِي رَجُلٍ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ: إِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا فَهِيَ حُرَّةٌ وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا، فَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ لَهُ وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَمَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ وَسَلَّامٌ عَنِ الْحَسَنِ هَذَا الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ، لَمْ يَذْكُرْ يُونُسُ وَمَنْصُورٌ قَبِيصَةَ ۔
* تخريج: ن/النکاح ۷۰ (۳۳۶۵)، ق/الحدود ۸ (۲۵۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۵۹)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۴۷۶، ۵/۶) (ضعیف)
(قتادہ اورحسن بصری مدلس راوی ہیں ، اور روایت عنعنہ سے ہے)
۴۴۶۰- سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کے متعلق جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کرلی تھی فیصلہ کیا کہ اگر اس نے جبراً جماع کیا ہے تولونڈی آزاد ہے، اوراس کی مالکہ کواسے ویسی ہی لونڈی دینی ہوگی، اور اگرلونڈی نے خوشی سے اس کی مان لی ہے تو وہ اس کی ہوجائیگی، اور اسے لونڈی کی مالکہ کو ویسی ہی لونڈی دینی ہوگی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : خطابی ر حمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے کسی فقیہ کو نہ پایا جس نے اس حدیث کے مطابق فتویٰ دیا ہو، شاید یہ حدیث منسوخ ہو۔


4461- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ الدِّرْهَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ، إِلا أَنَّهُ قَالَ: وَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ وَمِثْلُهَا مِنْ مَالِهِ لَسَيِّدَتِهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۵۹) (ضعیف)
۴۴۶۱- سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے اسی جیسی حدیث روایت کرتے ہیں مگر اس میں ہے کہ اگراس نے اس کی بات بخوشی مان لی ہو،تو وہ لونڈی اور اسی جیسی ایک اور لونڈی خاوند کے مال سے اس کی مالکن کو دلائی جائے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29- بَاب فِيمَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ
۲۹-باب: اغلام بازی (قوم لوط کے فعل) کی سزا کا بیان​


4462- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو مِثْلَهُ، وَرَوَاهُ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ، وَرَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ۔
* تخريج: ت/الحدود ۲۴ (۱۴۵۶)، ق/الحدود ۱۲ (۲۵۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۶۹، ۳۰۰) (حسن صحیح)
۴۴۶۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جسے قوم لوط کا عمل(اغلام بازی) کرتے ہوئے پاؤ تو کرنے والے اور جس کے ساتھ کیا گیا ہے دونوں کو قتل کردو''۔


4463- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ رَاهَوَيْهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ خُثَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ وَمُجَاهِدًا يُحَدِّثَانِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي الْبِكْرِ يُؤْخَذُ عَلَى اللُّوطِيَّةِ، قَالَ: يُرْجَمُ.
قَالَ أَبو دَاود: حَدِيثُ عَاصِمٍ يُضَعِّفُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۴۴۶۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کنوارے کے بارے میں جو اغلام بازی میں پکڑا جائے مروی ہے کہ اسے سنگسار کردیا جائے گا۔
ابو داود کہتے ہیں : عاصم والی روایت عمرو بن ابی عمرو والی روایت کی تضعیف کرتی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اوپر کی حدیث (۴۴۶۲) ابو داود کا یہ قول غالباً غلطی سے یہاں درج ہوگیا ہے،حدیث نمبر: (۴۴۶۵) کے بعد بھی یہ قول درج ہے اور وہی اس کی اصل جگہ ہے۔
 
Top