• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب فِي الامْتِحَانِ بِالضَّرْبِ
۱۰-باب: جرم کی تفتیش میں مجرم کو مارنا پیٹنا کیسا ہے؟​


4382- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْحَرَازِيُّ، أَنَّ قَوْمًا مِنَ الْكَلاعِيِّينَ سُرِقَ لَهُمْ مَتَاعٌ، فَاتَّهَمُوا أُنَاسًا مِنَ الْحَاكَةِ، فَأَتَوُا النُّعْمَانَ ابْنَ بَشِيرٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ ﷺ ، فَحَبَسَهُمْ أَيَّامًا ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُمْ، فَأَتَوُا النُّعْمَانَ فَقَالُوا: خَلَّيْتَ سَبِيلَهُمْ بِغَيْرِ ضَرْبٍ وَلا امْتِحَانٍ، فَقَالَ النُّعْمَانُ: مَا شِئْتُمْ، إِنْ شِئْتُمْ أَنْ أَضْرِبَهُمْ فَإِنْ خَرَجَ مَتَاعُكُمْ فَذَاكَ وَإِلا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِكُمْ مِثْلَ مَا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِهِمْ، فَقَالُوا: هَذَا حُكْمُكَ؟ فَقَالَ: هَذَا حُكْمُ اللَّهِ وَحُكْمُ رَسُولِهِ ﷺ .
[قَالَ أَبو دَاود: إِنَّمَا أَرْهَبَهُمْ بِهَذَا الْقَوْلِ، أَيْ لا يَجِبُ الضَّرْبُ إِلا بَعْدَ الاعْتِرَافِ]۔
* تخريج: ن/قطع السارق ۲ (۴۸۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۱) (حسن)
۴۳۸۲- ازہر بن عبداللہ حرازی کا بیان ہے کہ کلاع کے کچھ لوگوں کا مال چرایا گیا تو انہوں نے کچھ کپڑا بننے والوں پر الزام لگایا اور انہیں صحابی رسول نعمان بن بشیررضی اللہ عنہما کے پاس لے کر آئے، تو آپ نے انہیں چند دنوں تک قید میں رکھا پھر چھوڑ دیا، پھر وہ سب نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور کہاکہ آپ نے انہیں بغیر مارے اور بغیر پوچھ تاچھ کئے چھوڑ دیا، نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو اگر تمہاری یہی خواہش ہے تو میں ان کی پٹائی کرتا ہوں، اگر تمہارا سامان ان کے پاس نکلا تو ٹھیک ہے ورنہ اتنا ہی تمہاری پٹائی ہوگی جتنا ان کو مارا تھا، تو انہوں نے پوچھا: یہ آپ کا فیصلہ ہے ؟ نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا : نہیں، بلکہ یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا فیصلہ ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: اس قول سے نعمان رضی اللہ عنہ نے ڈرا دیا، مطلب یہ ہے کہ مارنا پیٹنا اعتراف کے بعد ہی واجب ہوتا ہے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجرم پر جب شبہ ہو تو اس کوپکڑنا صحیح ہے ، مگر ناحق مارپیٹ سے اس سے اقبال جرم کرانا صحیح نہیں ہے، بلکہ یہ سراسر ظلم ہے ، جیسا کہ اس زمانے میں لوگ کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب مَا يُقْطَعُ فِيهِ السَّارِقُ
۱۱-باب: چور کا ہاتھ کتنے مال کی چوری میں کاٹا جائے؟​


4383- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْهُ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقْطَعُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا۔
* تخريج: خ/الحدود ۱۳ (۶۷۸۹)، م/الحدود ۱ (۱۶۸۴)، ت/الحدود ۱۶ (۱۴۴۵)، ن/قطع السارق ۷ (۴۹۲۰)، ق/الحدود ۲۲ (۲۵۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۲۰)، وقد أخرجہ: ط/الحدود ۷ (۲۳)، حم (۶/۳۶، ۸۰، ۸۱، ۱۰۴، ۱۶۳، ۲۴۹، ۲۵۲)، دي/الحدود ۴ (۲۳۴۶) (صحیح)
۴۳۸۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ چوتھائی دینار یا ا س سے زائد میں (چور کا ہاتھ ) کاٹتے تھے۔


4384- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالا: حَدَّثَنَا(ح) و حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةً وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا >.
قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ: الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا۔
* تخريج: خ/ الحدود ۱۳ (۶۷۹۰)، م/ الحدود ۱ (۱۶۸۴)، ن/ قطع السارق ۷ (۴۶۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۹۵)، وقد أخرجہ: ط/ الحدود ۷ (۲۴)، دی/ الحدود ۴ (۲۳۴۶) (صحیح)
۴۳۸۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ چور کا ہاتھ چوتھائی دینار، یا اس سے زائد میں کاٹا جائے‘‘ ۔
ا حمد بن صالح کہتے ہیں: چور کاہاتھ چوتھائی دینار یا اس سے زائد میں کٹے گا ۔


4385- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاثَةُ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: خ/الحدود ۱۳ (۶۷۹۵)، م/الحدود ۱ (۱۶۸۶)، ن/قطع السارق ۷ (۴۹۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۳۳)، وقد أخرجہ: ت/الحدود ۱۶ (۱۴۴۶)، ق/الحدود ۲۲ (۲۵۸۴)، ط/الحدود ۷ (۲۱)، حم ( ۲/۶، ۵۴، ۶۴، ۸۰، ۱۴۳)، دي/الحدود ۴ (۲۳۴۷) (صحیح)
۴۳۸۵- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ایک ڈھال میں جس کی قیمت تین درہم تھی ( چور کا ہاتھ ) کاٹا۔


4386- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ ابْنُ أُمَيَّةَ، أَنَّ نَافِعًا مَوْلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَطَعَ يَدَ رَجُلٍ سَرَقَ تُرْسًا مِنْ صُفَّةِ النِّسَاءِ ثَمَنُهُ ثَلاثَةُ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: م/ الحدود ۱ (۱۶۸۶)، ن/ قطع السارق ۷ (۴۹۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۴۵)، دی/ الحدود ۴ (۲۳۴۷) (صحیح)
(اس میں عورتوں کے چبوترہ کا ذکر صحیح نہیں ہے)
۴۳۸۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کا ہاتھ کاٹا جس نے عورتوں کے چبوترہ سے ایک ڈھال چرائی تھی جس کی قیمت تین درہم تھی ۔


4387- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلانِيُّ، وَهَذَا لَفْظُهُ -وَهُوَ أَتَمُّ- قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَطَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَ رَجُلٍ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ دِينَارٌ أَوْ عَشَرَةُ دَرَاهِمَ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَسَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ بِإِسْنَادِهِ ۔
* تخريج: ن/قطع السارق ۷ (۴۹۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۸۴) (شاذ)
۴۳۸۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال کے (چُرانے پر ) کاٹا جس کی قیمت ایک دینار یا دس درہم تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب مَا لا قَطْعَ فِيهِ
۱۲-باب: جن چیزوں کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ان کا بیان​


4388- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، أَنَّ عَبْدًا سَرَقَ وَدِيًّا مِنْ حَائِطِ رَجُلٍ فَغَرَسَهُ فِي حَائِطِ سَيِّدِهِ، فَخَرَجَ صَاحِبُ الْوَدِيِّ يَلْتَمِسُ وَدِيَّهُ، فَوَجَدَهُ، فَاسْتَعْدَى عَلَى الْعَبْدِ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ يَوْمَئِذٍ، فَسَجَنَ مَرْوَانُ الْعَبْدَ وَأَرَادَ قَطْعَ يَدِهِ، فَانْطَلَقَ سَيِّدُ الْعَبْدِ إِلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <لاقَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلا كَثَرٍ > فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّ مَرْوَانَ أَخَذَ غُلامِي وَهُوَ يُرِيدُ قَطْعَ يَدِهِ، وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ تَمْشِيَ مَعِي إِلَيْهِ فَتُخْبِرَهُ بِالَّذِي سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ؛ فَمَشَى مَعَهُ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ حَتَّى أَتَى مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، فَقَالَ لَهُ رَافِعٌ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلا كَثَرٍ > فَأَمَرَ مَرْوَانُ بِالْعَبْدِ فَأُرْسِلَ.
قَالَ أَبو دَاود: الْكَثَرُ: الْجُمَّارُ ۔
* تخريج: ت/الحدود ۱۹ (۱۴۴۹)، ن/قطع السارق ۱۰ (۴۹۶۴)، ق/الحدود ۲۷ (۲۵۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۸۱، ۳۵۸۸)، وقد أخرجہ: ط/الحدود ۱۱ (۳۲)، حم ( ۳/۴۶۳، ۴۶۴، ۵/۱۴۰، ۱۴۲)، دي/الحدود ۷ (۲۳۵۰) (صحیح)
۴۳۸۸- محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہ ایک غلام نے ایک کھجور کے باغ سے ایک شخص کے کھجور کا پودا چرالیا اور اسے لے جاکر اپنے مالک کے باغ میں لگا دیا، پھر پودے کا مالک اپنا پودا ڈھونڈنے نکلا تو اسے ( ایک باغ میں لگا) پایا تو اس نے مروان بن حکم سے جو اس وقت مدینہ کے حاکم تھے غلام کے خلاف شکایت کی مروان نے اس غلام کو قید کرلیا اور اس کا ہاتھ کاٹنا چاہا تو غلام کا مالک رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور ان سے اس سلسلہ میں مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے اسے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ’’ پھل اور جمار (کھجورکے درخت کے پیڑی کا گابھا) کی چوری میں ہاتھ نہیں کٹے گا‘‘، تو اس شخص نے کہا : مروان نے میرے غلام کو پکڑ رکھا ہے وہ اس کا ہاتھ کاٹنا چاہتے ہیں میری خواہش ہے کہ آپ میرے ساتھ ان کے پاس چلیں اور اسے وہ بتائیں جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، تو رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اس کے ساتھ چلے، اور مروان کے پاس آئے، اور ان سے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے:’’پھل اورگابھا کے ( چرانے میں ) ہاتھ نہیں کٹے گا‘‘، مروان نے یہ سنا تو اس غلام کو چھوڑ دینے کا حکم دے دیا،چنانچہ اسے چھوڑ دیا گیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: کثر کے معنیٰ جمار کے ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : جمار کھجور کے درخت کی پیڑی کے اندر سے نکلنے والا نرم جو چربی کے طرح سفید ہوتا ہے ، اور کھایا جاتا ہے۔


4389- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَجَلَدَهُ مَرْوَانُ جَلَدَاتٍ وَخَلَّى سَبِيلَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ،(تحفۃ الأشراف: ۳۵۸۱) (شاذ)
۴۳۸۹- اس سند سے بھی محمد بن یحییٰ بن حبان سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے مروان نے اسے کچھ کوڑے مارکر چھوڑ دیا ۔


4390- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ فَقَالَ: < مَنْ أَصَابَ بِفِيهِ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلا شَيْئَ عَلَيْهِ، وَمَنْ خَرَجَ بِشَيْئٍ مِنْهُ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ، وَمَنْ سَرَقَ مِنْهُ شَيْئًا بَعْدَ أَنْ يُؤْوِيَهُ الْجَرِينُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ [وَمَنْ سَرَقَ دُونَ ذَلِكَ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ] >. [قَالَ أَبو دَاود: الْجَرِينُ: الْجُوخَانُ]۔
* تخريج: ت/البیوع ۵۴ (۱۲۸۹)، ن/قطع السارق ۹ (۴۹۶۱)، ق/الحدود ۲۸ (۲۵۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۸)، وقد أخرجہ: حم ( ۲/۱۸۶) (حسن)
۴۳۹۰- عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺسے لٹکے ہوئے پھلوں کے متعلق دریافت کیاگیا تو آپ نے فرمایا:’’ جس ضرورت مند نے اسے کھا لیا، اور جمع کرکے نہیں رکھا تو اس پر کوئی گناہ نہیں، اور جو اس میں سے کچھ لے جائے تو اس پر اس کا دوگنا تاوان اور سزا ہوگی اور جو اسے کھلیان میں جمع کئے جانے کے بعد چرائے اور وہ ڈھال کی قیمت کو پہنچ رہا ہو تو پھر اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب الْقَطْعِ فِي الْخُلْسَةِ وَالْخِيَانَةِ
۱۳-باب: کھلم کھلا چھین کر بھاگ جانا یا امانت میں خیانت کرنے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا


4391- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ أَبُوالزُّبَيْرِ: قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَيْسَ عَلَى الْمُنْتَهِبِ قَطْعٌ، وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً مَشْهُورَةً فَلَيْسَ مِنَّا >۔
* تخريج: ت/الحدود ۱۸ (۱۴۴۸)، ن/قطع السارق ۱۰ (۴۹۷۵)، ق/الحدود ۲۶ (۲۵۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۸۰)، دي/الحدود ۸ (۲۳۵۶) (صحیح)
۴۳۹۱- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اعلانیہ زبردستی کسی کا مال لے کر بھاگ جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۱؎ ،اور جو اعلانیہ کسی کا مال لوٹ لے وہ ہم میں سے نہیں''۔
وضاحت ۱؎ : زبردستی کسی کا مال چھیننا اگرچہ چُرانے سے زیادہ قبیح فعل ہے، لیکن اس پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، کیونکہ اس پر سرقہ(چُرانے) کااطلاق نہیں ہوتا۔
قاضی عیاض فرماتے ہیں : اللہ تعالی نے چور کا ہاتھ کاٹنا فرض کیا ہے، لیکن چھیننے جھپٹنے، اور غصب وغیرہ پر یہ حکم نہیں دیا اس لئے کہ چوری کے مقابلہ میں یہ چیزیں کم واقع ہوتی ہیں، اور ذمہ داروں سے شکایت کرکے اس طرح کی چیزوں کو لوٹایا جا سکتا ہے، اور ان کے خلاف دلائل دینا چوری کے برعکس آسان ہے، اس وجہ سے چور ی کا معاملہ بڑا ہے، اور اس کی سزا سخت ہے، تاکہ اس سے باز آجانے میں یہ زیادہ مؤثر ہو۔ (ملاحظہ ہو: عون المعبود ۱۲؍۳۹)


4392- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَيْسَ عَلَى الْخَائِنِ قَطْعٌ > ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۰) (صحیح)
۴۳۹۲- اور اسی سند سے مروی ہے ،جابر بن عبداللہرضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' امانت میں خیانت کرنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا'' ۔


4393- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِمِثْلِهِ؛ زَادَ < وَلا عَلَى الْمُخْتَلِسِ قَطْعٌ >.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَانِ الْحَدِيثَانِ لَمْ يَسْمَعْهُمَا ابْنُ جُرَيْجٍ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَبَلَغَنِي عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّمَا سَمِعَهُمَا ابْنُ جُرَيْجٍ مَنْ يَاسِينَ الزَّيَّاتِ.
قَالَ أَبو دَاود: وَقَدْ رَوَاهُمَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۳۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۰) (صحیح)
۴۳۹۳- جابر رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں اس میں اتنا اضافہ ہے '' اور نہ اچکے کا ہاتھ کاٹا جائے گا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب مَنْ سَرَقَ مِنْ حِرْزٍ
۱۴-باب: جو شخص کسی چیز کو محفوظ مقام سے چرائے اس کے حکم کا بیان​


4394- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادِ بْنِ طَلْحَةَ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ حُمَيْدِ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَيَّ خَمِيصَةٌ لِي ثَمَنُ ثَلاثِينَ دِرْهَمًا، فَجَاءَ رَجُلٌ فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي، فَأُخِذَ الرَّجُلُ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلاثِينَ دِرْهَمًا، أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا؟ قَالَ: < فَهَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ زَائِدَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جُعَيْدِ بْنِ حُجَيْرٍ، قَالَ: نَامَ صَفْوَانُ، وَرَوَاهُ مُجَاهِدٌ وَطَاوُسٌ، أَنَّهُ كَانَ نَائِمًا فَجَاءَ سَارِقٌ فَسَرَقَ خَمِيصَةً مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ، وَرَوَاهُ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَاسْتَيْقَظَ، فَصَاحَ بِهِ فَأُخِذَ، وَرَوَاهُ الزُّهْرِيُّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ للَّهِ، قَالَ: فَنَامَ فِي الْمَسْجِدِ وَتَوَسَّدَ رِدَائَهُ فَجَاءَ سَارِقٌ فَأَخَذَ رِدَائَهُ فَأُخِذَ السَّارِقُ فَجِيئَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ۔
* تخريج: ن/قطع السارق ۴ (۴۸۸۲)، ق/الحدود ۲۸ (۲۵۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۰۱، ۶/۴۶۵، ۴۶۶) (صحیح)
۴۳۹۴- صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں سویا ہوا تھا، میرے اوپر میری ایک اونی چادر پڑی تھی جس کی قیمت تیس درہم تھی، اتنے میں ایک شخص آیا اور اسے مجھ سے چھین کر لے کر بھاگا، لیکن وہ پکڑ لیا گیا، اور اسے نبی اکرم ﷺ کے پاس لایا گیا، تو آپ ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے، تو میں آپ کے پاس آیا اور عرض کیا: کیا تیس درہم کی وجہ سے آپ اس کا ہاتھ کاٹ ڈالیں گے؟، میں اسے اس کے ہاتھ بیچ دیتا ہوں، اور اس کی قیمت اس پر ادھار چھوڑ دیتا ہوں،آپ ﷺ نے فرمایا:''میرے پاس لانے سے پہلے ہی ایسے ایسے کیوں نہیں کرلیا'' ۔
ابو داود کہتے ہیں : اسے زائدہ نے سماک سے، سماک نے جعید بن حجیر سے روایت کیا ہے، اس میں ہے:'' صفوان سوگئے تھے اتنے میں چور آیا''۔
اور طاؤس ومجاہد نے اس کو یوں روایت کیا ہے کہ وہ سوئے تھے اتنے میں ایک چور آیا، اور ان کے سر کے نیچے سے چادر چرالی۔
اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اسے یوں روایت کیا ہے کہ اس نے اسے ان کے سر کے نیچے سے کھینچا، تو وہ جاگ گئے، اور چلائے، اور وہ پکڑ لیا گیا۔
اور زہری نے صفوان بن عبداللہ سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ وہ مسجد میں سوئے اور انہوں نے اپنی چادر کو تکیہ بنالیا، اتنے میں ایک چور آیا، اور اس نے ان کی چادر چرالی، تو اسے پکڑ لیا گیا، اور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں لایا گیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي الْقَطْعِ فِي الْعَارِيَةِ إِذَا جُحِدَتْ
۱۵-باب: منگنی لے کر کوئی مکر جائے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا​


4395- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ مَخْلَدٌ: عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ فَتَجْحَدُهُ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَوْ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ، زَادَ فِيهِ: وَأَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ: < هَلْ مِنِ امْرَأَةٍ تَائِبَةٍ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ >، ثَلاثَ مَرَّاتٍ، وَتِلْكَ شَاهِدَةٌ، فَلَمْ تَقُمْ وَلَمْ تَتَكَلَّمْ، وَرَوَاهُ ابْنُ غَنَجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ فِيهِ: فَشَهِدَ عَلَيْهَا۔
* تخريج: ن/قطع السارق ۵ (۴۹۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴۹)، وقد أخرجہ: حم ( ۲/۱۵۱) (صحیح)
۴۳۹۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ مخزوم کی ایک عورت لوگوں سے چیزیں منگنی لے کر مکر جایا کرتی تھی، تو نبی اکرم ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹ لیا گیا۔
ابو داود کہتے ہیں : اسے جویریہ نے نافع سے، نافع نے ابن عمر سے یا صفیہ بنت ابی عبید سے روایت کیا ہے ، اس میں یہ اضافہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے، اور آپ نے تین بار فرمایا:'' کیا کوئی عورت ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرے؟ وہ وہاں موجود تھی لیکن وہ نہ کھڑی ہوئی اور نہ کچھ بولی''۔
اور اسے ابن غنج نے نافع سے، نافع نے صفیہ بنت ابی عبید سے روایت کیا ہے ، اس میں ہے کہ آپ نے اس کے خلاف گواہی دی۔


4396- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنِ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتِ: اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ، تَعْنِي حُلِيًّا عَلَى أَلْسِنَةِ أُنَاسٍ يُعْرَفُونَ وَلا تُعْرَفُ هِيَ، فَبَاعَتْهُ، فَأُخِذَتْ، فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ ﷺ ، فَأَمَرَ بِقَطْعِ يَدِهَا، وَهِيَ الَّتِي شَفَعَ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَقَالَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَا قَالَ ۔
* تخريج:خ/الشہادات ۸ (۲۶۴۸)، الحدود ۱۵ (۶۸۰۰)، م/الحدود ۲ (۱۶۸۸)، ن/قطع السارق ۵ (۴۹۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۹۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۶/۱۶۲) (صحیح)
۴۳۹۶- ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ عروہ بیان کرتے تھے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہے کہ ایک عورت نے جسے کوئی نہیں جانتا تھا چند معروف لوگوں کی شہادت اور ذمہ داری پر ایک زیور منگنی لی اور اسے بیچ کر کھا گئی تو اسے پکڑ کر نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں لایا گیا، تو آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، یہ وہی عورت ہے جس کے سلسلہ میں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے سفارش کی تھی ،اور اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کو جو فرمانا تھا فرمایا تھا ۔


4397- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَتِ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِقَطْعِ يَدِهَا، وَقَصَّ نَحْوَ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ عَنِ اللَّيْثِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، زَادَ: فَقَطَعَ النَّبِيُّ ﷺ يَدَهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۳۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۴۳) (صحیح)
۴۳۹۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قبیلۂ مخزوم کی ایک عورت سامان منگنی لیتی اور اس سے مکر جایا کرتی تھی، تو نبی اکرم ﷺ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ۔
معمر نے اسی طرح کی روایت بیان کی جیسے قتیبہ نے لیث سے، لیث نے ابن شہاب سے بیان کی ہے ، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اس کا ہاتھ کاٹ لیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب فِي الْمَجْنُونِ يَسْرِقُ أَوْ يُصِيبُ حَدًّا
۱۶-باب: دیوانہ اور پاگل چوری کرے یا حد کا ارتکاب کرے تو کیا حکم ہے؟​


4398- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَكْبُرَ >۔
* تخريج: ن/الطلاق ۲۱ (۳۴۶۲)، ق/الطلاق ۱۵ (۲۰۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۰۰، ۱۰۱، ۱۴۴)، دی/ الحدود ۱۳ (۲۳۴۳) (صحیح)
۴۳۹۸- ام ا لمومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تین شخصوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے، دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آجائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے ''۔


4399- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ، فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، فَمُرَّ بِهَا [عَلَى] عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: مَجْنُونَةُ بَنِي فُلانٍ زَنَتْ، فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، قَالَ: فَقَالَ: ارْجِعُوا بِهَا، ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا بَالُ هَذِهِ تُرْجَمُ؟ قَالَ: لا شَيْئَ، قَالَ: فَأَرْسِلْهَا، قَالَ: فَأَرْسَلَهَا، قَالَ: فَجَعَلَ يُكَبِّرُ ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۹۶)، وقد أخرجہ: ت/ الحدود ۱ (عقیب ۱۴۲۳)، حم (۱/۱۵۵، ۱۵۸) (صحیح)
۴۳۹۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا،آپ نے اس کے سلسلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا، پھر آپ نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دے د یا، تو اسے لے کر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا :کیا معاملہ ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک پاگل عورت ہے جس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے، عمر نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دیا ہے ، تو علی نے کہا:اسے واپس لے چلو، پھر وہ عمر کے پاس آئے اور کہا: امیر المومنین ! کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے: دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آجائے، سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے ، کہا: کیوں نہیں؟ ضرور معلوم ہے، تو بولے: پھر یہ کیوں رجم کی جارہی ہے ؟ بولے:کوئی بات نہیں، تو علی نے کہا :پھر اسے چھوڑیئے، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا، اور لگے اللہ اکبر کہنے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کہ اللہ نے انہیں اس غلطی سے بچالیا۔


۰۰44- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، نَحْوَهُ، وَقَالَ أَيْضًا: حَتَّى يَعْقِلَ، وَقَالَ: وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَفِيقَ، قَالَ: فَجَعَلَ عُمَرُ يُكَبِّرُ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۹۶) (صحیح)
۴۴۰۰- اس سند سے اعمش سے اسی جیسی حدیث مروی ہے اس میں بھی ''حتى يعقل'' ہے اور ''عن المجنون حتى يبرأ'' کے بجائے ''حتى يفيق'' ہے، اور''فجعل يكبر'' کے بجائے ''فجعل عمر يكبر'' ہے ۔


4401- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ ابْنِ مِهْرَانَ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مُرَّ عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه، بِمَعْنَى عُثْمَانَ، قَالَ: أَوَ مَا تَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ حَتَّى يَفِيقَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ ؟ > قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَخَلَّى عَنْهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۳۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۹۶) (صحیح)
۴۴۰۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اسے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزارا گیا، آگے اسی طرح جیسے عثمان بن ابی شیبہ کی روایت کا مفہوم ہے، اس میں ہے: کیا آپ کو یاد نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:'' قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے : مجنون سے جس کی عقل جاتی رہے یہاں تک کہ صحتیاب ہوجائے ، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے ، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے''، تو عمر رضی اللہ عنہ بولے :تم نے سچ کہا ، پھر انہوں نے اسے چھوڑ دیا ۔


4402- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ (ح) وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، الْمَعْنَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، قَالَ هَنَّادٌ: الْجَنْبيُّ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ قَدْفَجَرَتْ، فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا، فَمَرَّ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه فَأَخَذَهَا فَخَلَّى سَبِيلَهَا، فَأُخْبِرَ عُمَرُ، قَالَ: ادْعُوا لِي عَلِيًّا، فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثَةٍ، عَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَبْلُغَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَبْرَأَ > وَإِنَّ هَذِهِ مَعْتُوهَةُ بَنِي فُلانٍ، لَعَلَّ الَّذِي أَتَاهَا وَهِيَ فِي بَلائِهَا، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: لا أَدْرِي، فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلام: وَأَنَا لا أَدْرِي۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۹۶، ۱۰۰۷۸) (صحیح)
دون قولہ : '' لعل الذی'' سے آخر تک ثابت نہیں ہے۔
۴۴۰۲- ابوظبیان جنی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، تو انہوں نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، علی رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، انہوں نے اسے پکڑا اور چھوڑ دیا، تو عمر کو اس کی خبر دی گئی تو انہوں نے کہا:علیؓ کو میرے پاس بلاؤ، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: امیر المومنین! آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: '' قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے : بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے ، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے، اور دیوانہ سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہوجائے''،اور یہ تو دیوانی اور پاگل ہے، فلاں قوم کی ہے ، ہوسکتا ہے اس کے پاس جو آیا ہو اس حالت میں آیا ہو کہ وہ دیوانگی کی شدت میں مبتلاء رہی ہو،تو عمرنے کہا ـ: مجھے نہیں معلوم کہ وہ اس وقت دیوانی تھی، اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ نہیں تھی ۔


4403- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلام، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه، عَنْه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، زَادَ فِيهِ وَالْخَرِفِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۷۷)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۱۱۶، ۱۴۰) (صحیح)
۴۴۰۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے : سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے ، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے، اور دیوانے سے یہاں تک کہ اسے عقل آجائے'' ۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے ابن جریج نے قاسم بن یزید سے انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے ، علی نے نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کیا ہے ،اور اس میں ''کھوسٹ بوڑھے'' کا اضافہ ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب فِي الْغُلامِ يُصِيبُ الْحَدَّ
۱۷-باب: نابالغ لڑکا حد کا مرتکب ہوجائے تو اس کے حکم کا بیان​


4404- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي عَطِيَّةُ الْقُرَظِيُّ، قَالَ: كُنْتُ مِنْ سَبْيِ بَنِي قُرَيْظَةَ، فَكَانُوا يَنْظُرُونَ، فَمَنْ أَنْبَتَ الشَّعْرَ قُتِلَ، وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ لَمْ يُقْتَلْ، فَكُنْتُ فِيمَنْ لَمْ يُنْبِتْ ۔
* تخريج: ت/السیر ۲۹ (۱۵۸۴)، ن/الطلاق ۲۰ (۳۴۶۰)، قطع السارق ۱۴ (۴۹۸۴)، ق/الحدود ۴ (۲۵۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۳۱۰، ۳۸۳، ۵/۳۱۲، ۳۸۳) (صحیح)
۴۴۰۴- عطیہ قرظی کہتے ہیں کہ بنی قریظہ کے قیدیوں میں میں بھی تھا تو لوگ دیکھتے تھے جس کے زیر ناف کے بال اُگے ہوتے انہیں قتل کر دیتے تھے اور جن کے بال نہیں اُگے تھے انہیں قتل نہیں کرتے، تو میں ان لوگوں میں سے تھا جن کے بال نہیں اُگے تھے ۔


4405- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ ابْنِ عُمَيْرٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَكَشَفُوا عَانَتِي فَوَجَدُوهَا لَمْ تَنْبُتْ، فَجَعَلُونِي مِنَ السَّبْيِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۴) (صحیح)
۴۴۰۵- عبدالملک بن عمیر سے بھی یہی حدیث مروی ہے ، اس میں ہے انہوں نے میرے زیر ناف کا حصہ کھولا تو دیکھا کہ وہ اُگا نہیں تھا تو مجھے قیدی بنا لیا۔


4406- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ عَرَضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ [سَنَةً] فَلَمْ يُجِزْهُ، وَعَرَضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ [سَنَةً] فَأَجَازَهُ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۹۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۵۳) (صحیح)
۴۴۰۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے سامنے غزوہ ٔاُحد کے دن پیش کئے گئے تو ان کی عمر چودہ سال کی تھی آپ نے انہیں جنگ میں شمولیت کی اجازت نہیں دی، اورغزوۂ خندق میں پیش ہوئے تو پندرہ سال کے تھے تو آپ ﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔


4407- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ نَافِعٌ: حَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِيزِ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا الْحَدُّ بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ۔
* تخريج: م/ الإمارۃ ۲۳ (۱۸۶۸)، انظر حدیث رقم : (۲۹۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۹۲۳) (صحیح)
۴۴۰۷- نافع کہتے ہیں اس حدیث کو میں نے عمر بن عبدالعزیز سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: یہی بالغ اور نابالغ کی حد ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب فِي الرَّجُلِ يَسْرِقُ فِي الْغَزْوِ أَيُقْطَعُ
۱۸-باب: کیا جنگ میں چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹا جائے گا؟​


4408- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ [بْنُ شُرَيْحٍ] عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ وَيَزِيدَ بْنِ صُبْحٍ الأَصْبَحِيِّ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ فِي الْبَحْرِ، فَأُتِيَ بِسَارِقٍ يُقَالُ لَهُ مِصْدَرٌ، قَدْ سَرَقَ بُخْتِيَّةً، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا تُقْطَعُ الأَيْدِي فِي السَّفَرِ > وَلَوْلا ذَلِكَ لَقَطَعْتُهُ۔
* تخريج: ت/الحدود ۲۰ (۱۴۵۰)، ن/قطع السارق ۱۳ (۴۹۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۸۱) (صحیح)
۴۴۰۸- جنادہ بن ابی امیہ کہتے ہیں کہ ہم بسر بن ارطاۃ کے ساتھ سمندری سفر پر تھے کہ ان کے پاس ایک چور لایا گیا جس کا نام مِصدر تھا اس نے ایک اونٹ چرایا تھا تو آپ نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے: ''سفر میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا''، اگر آپ کا یہ فرمان نہ ہوتا تو میں ضرور اسے کاٹ ڈالتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب فِي قَطْعِ النَّبَّاشِ
۱۹-باب: کفن چور کے ہاتھ کاٹنے کا بیان​


4409- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، عَنِ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَا أَبَا ذَرٍّ > قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَارَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، فَقَالَ: < كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ يَكُونُ الْبَيْتُ فِيهِ بِالْوَصِيفِ > يَعْنِي الْقَبْرَ، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، أَوْ مَا خَارَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، قَالَ: < عَلَيْكَ بِالصَّبْرِ > أَوْ قَالَ < تَصْبِرُ >.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ حَمَّادُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ: يُقْطَعُ النَّبَّاشُ؛ لأَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْمَيِّتِ بَيْتَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۲۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۴۷) (صحیح)
۴۴۰۹- ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ابوذر !''، میں نے کہا : حاضر ہوں، اور حکم بجا لانے کے لئے تیار ہوں ، اللہ کے رسو ل ! ،آپ ﷺ نے فرمایا:'' اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب لوگوں کو موت پہنچے گی اور گھر یعنی قبر ایک خادم کے بدلہ میں خریدی جائیگی ؟''، میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ معلوم ہے، یا جو اللہ اور اس کے رسول کو پسند ہو، آپ ﷺ نے فرمایا: ''صبر کو لازم پکڑنا ''، یا فرمایا:'' اس دن صبر کرنا''۔
ابو داود کہتے ہیں: حماد بن ابی سلیمان کہتے ہیں : کفن چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا کیونکہ وہ میت کے گھر میں گُھسا ہے ۔
 
Top