16- بَاب فِي الْمَجْنُونِ يَسْرِقُ أَوْ يُصِيبُ حَدًّا
۱۶-باب: دیوانہ اور پاگل چوری کرے یا حد کا ارتکاب کرے تو کیا حکم ہے؟
4398- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَكْبُرَ >۔
* تخريج: ن/الطلاق ۲۱ (۳۴۶۲)، ق/الطلاق ۱۵ (۲۰۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۰۰، ۱۰۱، ۱۴۴)، دی/ الحدود ۱۳ (۲۳۴۳) (صحیح)
۴۳۹۸- ام ا لمومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تین شخصوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے، دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آجائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے ''۔
4399- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ، فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، فَمُرَّ بِهَا [عَلَى] عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: مَجْنُونَةُ بَنِي فُلانٍ زَنَتْ، فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، قَالَ: فَقَالَ: ارْجِعُوا بِهَا، ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا بَالُ هَذِهِ تُرْجَمُ؟ قَالَ: لا شَيْئَ، قَالَ: فَأَرْسِلْهَا، قَالَ: فَأَرْسَلَهَا، قَالَ: فَجَعَلَ يُكَبِّرُ ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۹۶)، وقد أخرجہ: ت/ الحدود ۱ (عقیب ۱۴۲۳)، حم (۱/۱۵۵، ۱۵۸) (صحیح)
۴۳۹۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا،آپ نے اس کے سلسلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا، پھر آپ نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دے د یا، تو اسے لے کر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا :کیا معاملہ ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک پاگل عورت ہے جس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے، عمر نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دیا ہے ، تو علی نے کہا:اسے واپس لے چلو، پھر وہ عمر کے پاس آئے اور کہا: امیر المومنین ! کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے: دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آجائے، سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے ، کہا: کیوں نہیں؟ ضرور معلوم ہے، تو بولے: پھر یہ کیوں رجم کی جارہی ہے ؟ بولے:کوئی بات نہیں، تو علی نے کہا :پھر اسے چھوڑیئے، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا، اور لگے اللہ اکبر کہنے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کہ اللہ نے انہیں اس غلطی سے بچالیا۔
۰۰44- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، نَحْوَهُ، وَقَالَ أَيْضًا: حَتَّى يَعْقِلَ، وَقَالَ: وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَفِيقَ، قَالَ: فَجَعَلَ عُمَرُ يُكَبِّرُ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۹۶) (صحیح)
۴۴۰۰- اس سند سے اعمش سے اسی جیسی حدیث مروی ہے اس میں بھی
''حتى يعقل'' ہے اور
''عن المجنون حتى يبرأ'' کے بجائے
''حتى يفيق'' ہے، اور
''فجعل يكبر'' کے بجائے
''فجعل عمر يكبر'' ہے ۔
4401- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ ابْنِ مِهْرَانَ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مُرَّ عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه، بِمَعْنَى عُثْمَانَ، قَالَ: أَوَ مَا تَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ حَتَّى يَفِيقَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ ؟ > قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَخَلَّى عَنْهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۳۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۹۶) (صحیح)
۴۴۰۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اسے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزارا گیا، آگے اسی طرح جیسے عثمان بن ابی شیبہ کی روایت کا مفہوم ہے، اس میں ہے: کیا آپ کو یاد نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:'' قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے : مجنون سے جس کی عقل جاتی رہے یہاں تک کہ صحتیاب ہوجائے ، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے ، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے''، تو عمر رضی اللہ عنہ بولے :تم نے سچ کہا ، پھر انہوں نے اسے چھوڑ دیا ۔
4402- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ (ح) وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، الْمَعْنَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، قَالَ هَنَّادٌ: الْجَنْبيُّ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ قَدْفَجَرَتْ، فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا، فَمَرَّ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه فَأَخَذَهَا فَخَلَّى سَبِيلَهَا، فَأُخْبِرَ عُمَرُ، قَالَ: ادْعُوا لِي عَلِيًّا، فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثَةٍ، عَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَبْلُغَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَبْرَأَ > وَإِنَّ هَذِهِ مَعْتُوهَةُ بَنِي فُلانٍ، لَعَلَّ الَّذِي أَتَاهَا وَهِيَ فِي بَلائِهَا، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: لا أَدْرِي، فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلام: وَأَنَا لا أَدْرِي۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۹۶، ۱۰۰۷۸) (صحیح)
دون قولہ :
'' لعل الذی'' سے آخر تک ثابت نہیں ہے۔
۴۴۰۲- ابوظبیان جنی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، تو انہوں نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، علی رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، انہوں نے اسے پکڑا اور چھوڑ دیا، تو عمر کو اس کی خبر دی گئی تو انہوں نے کہا:علیؓ کو میرے پاس بلاؤ، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: امیر المومنین! آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: '' قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے : بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے ، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے، اور دیوانہ سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہوجائے''،اور یہ تو دیوانی اور پاگل ہے، فلاں قوم کی ہے ، ہوسکتا ہے اس کے پاس جو آیا ہو اس حالت میں آیا ہو کہ وہ دیوانگی کی شدت میں مبتلاء رہی ہو،تو عمرنے کہا ـ: مجھے نہیں معلوم کہ وہ اس وقت دیوانی تھی، اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ نہیں تھی ۔
4403- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلام، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه، عَنْه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، زَادَ فِيهِ وَالْخَرِفِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۷۷)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۱۱۶، ۱۴۰) (صحیح)
۴۴۰۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے : سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے ، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے، اور دیوانے سے یہاں تک کہ اسے عقل آجائے'' ۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے ابن جریج نے قاسم بن یزید سے انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے ، علی نے نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کیا ہے ،اور اس میں ''کھوسٹ بوڑھے'' کا اضافہ ہے ۔