• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18- بَاب قِيَامِ السَّاعَةِ
۱۸-باب: قیامت آنے کا بیان​


4348- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ سُلَيْمَانَ، أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ: <أَرَأَيْتُكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ، فَإِنَّ عَلَى رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَحَدٌ > قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ تِلْكَ فِيمَا يَتَحَدَّثُونَ عَنْ هَذِهِ الأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ، يُرِيدُ بِأَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِكَ الْقَرْنُ۔
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۵۳ (۲۵۳۷)، ت/الفتن ۶۴ (۲۲۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۳۴)، وقد أخرجہ: خ/العلم ۴۱ (۱۱۶)، مواقیت الصلاۃ ۲۰ (۶۰۱) (صحیح)
۴۳۴۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی آخری عمر میں ایک رات ہمیں عشاء پڑھائی، پھر جب سلام پھیرا تو کھڑے ہوئے اور فرمایا:'' تمہیں پتا ہے، آج کی رات کے سوسال بعداس وقت جتنے آدمی اس روئے زمین پر ہیں ان میں سے کوئی بھی (زندہ) باقی نہیں رہے گا''، ابن عمرکہتے ہیں: لوگ رسول اللہ ﷺ کی سوسال کے بعد کے متعلق احادیث بیان کرنے میں غلط فہمی کا شکار ہوگئے کہ سو برس بعد قیامت آجائے گی، حالاں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ آج روئے زمین پر جتنے لوگ زندہ ہیں سوسال کے بعد ان میں سے کوئی زندہ نہ رہے گا مطلب یہ تھا کہ یہ نسل ختم ہوجائے گی، اور دوسری نسل آجائے گی۔


4349- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَهْلٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ ابْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَنْ يُعْجِزَ اللَّهُ هَذِهِ الأُمَّةَ مِنْ نِصْفِ يَوْمٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۹۳) (صحیح)
۴۳۴۹- ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ اس امت کو قیامت کے دن کے آدھے دن سے کم باقی نہیں رکھے گا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی یہ امت کم سے کم پانچ سو سال تک باقی رہے گی ۔


4350- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِنِّي لأَرْجُو أَنْ لا تَعْجِزَ أُمَّتِي عِنْدَ رَبِّهَا أَنْ يُؤَخِّرَهُمْ نِصْفَ يَوْمٍ > قِيلَ لِسَعْدٍ: وَكَمْ نِصْفُ ذَلِكَ الْيَوْمِ؟ قَالَ: خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ۔
* تخريج: تفردبہ أبودواد، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۶۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۱۷۰) (صحیح)
۴۳۵۰- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' میں امید رکھتا ہوں کہ میری امت اتنی تو عاجز نہ ہوگی کہ اللہ اس کو آدھے دن کی مہلت نہ دے''۔
سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ آدھے دن سے کیا مراد ہے؟تو انہوں نے کہا: پانچ سوسال ۔



* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

{ 32- أوَّلُ كِتَاب الْحُدُودِ }
۳۲-کتاب: حدودکے احکام ومسائل

1- بَاب الْحُكْمِ فِيمَنِ ارْتَدَّ
۱-باب: مرتد (دین اسلام سے پھرجانے والے )کے حکم کا بیان​


4351- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ [بْنُ مُحَمَّدِ] بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْماَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ عَلِيًّا أَحْرَقَ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلامِ فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: لَمْ أَكُنْ لأُحْرِقَهُمْ بِالنَّارِ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ > وَكُنْتُ قَاتِلَهُمْ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ > فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا، فَقَالَ: وَيْحَ أمِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
* تخريج: خ/الجہاد ۱۴۹ (۳۰۱۷)، المرتدین ۲ (۶۹۲۲)، ت/الحدود ۲۵ (۱۴۵۸)، ن/المحاربۃ ۱۱ (۴۰۶۴)، ق/الحدود ۲ (۲۵۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۸۷)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۲۸۲، ۲۸۳، ۳۲۳) (صحیح)
۴۳۵۱- عکرمہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو جو اسلام سے پھر گئے تھے آگ میں جلوا دیا، ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا:مجھے یہ زیب نہیں دیتا کہ میں انہیں جلائوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ''تم انہیں وہ عذاب نہ دو جو اللہ کے ساتھ مخصوص ہے ''، میں تو رسول اللہ ﷺ کے قول کی رو سے انہیں قتل کردیتا کیونکہ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: '' جو اسلام چھوڑ کر کوئی اور دین اختیار کرلے اسے قتل کردو''، پھر جب علی رضی اللہ عنہ کویہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا: اللہ ابن عباس کی ماں پر ر حم فرمائے انہوں نے بڑی اچھی بات کہی۔


4352- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلااللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلا بِإِحْدَى ثَلاثٍ: الثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ >۔
* تخريج: خ/الدیات ۶ (۶۸۷۸)، م/القسامۃ ۶ (۱۶۷۶)، ت/الدیات ۱۰ (۱۴۰۲)، ن/المحاربۃ ۵ (۴۰۲۱)، ق/الحدود ۱ (۲۵۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۶۷)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۳۸۲، ۴۲۸، ۴۴۴، ۴۶۵)، دی/ الحدود ۲ (۲۳۴۴) (صحیح)
۴۳۵۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کسی مسلمان آدمی کا جو صرف اللہ کے معبود ہونے، اور میرے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو خون حلال نہیں،سوائے تین صورتوں کے: یا تو وہ شادی شدہ زانی ہو، یااس نے کسی کا قتل کیا ہو تو اس کو اس کے بدلہ قتل کیا جائے گا، یا اپنا دین چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ ہوگیا ہو'' ۔


4353- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، إِلا بِإِحْدَى ثَلاثٍ: رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانٍ فَإِنَّهُ يُرْجَمُ، وَرَجُلٌ خَرَجَ مُحَارِبًا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِنَّهُ يُقْتَلُ أَوْ يُصْلَبُ أَوْ يُنْفَى مِنَ الأَرْضِ، أَوْ يَقْتُلُ نَفْسًا فَيُقْتَلُ بِهَا >۔
* تخريج: ن/المحاربۃ ۹ (۴۰۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۲۶)، وقد أخرجہ: حم ( ۶/۱۸۱، ۲۱۴) (صحیح)
۴۳۵۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کسی مسلمان شخص کا خون جو صرف اللہ کے معبود ہونے اور میرے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو حلال نہیں سوائے تین صورتوں کے ایک وہ شخص جو شادی شدہ ہو اور اس کے بعدزناکا ارتکاب کرے تو وہ رجم کیا جائے گا، دوسرے وہ شخص جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑنے نکلا ہو تو وہ قتل کیا جائے گا، یا اسے سولی دے دی جائے گی، یا وہ جلا وطن کردیا جائے گا، تیسرے جس نے کسی کو قتل کیا ہوتو اس کے بدلے وہ قتل کیا جائے گا''۔


4354- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ مُسَدَّدٌ: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلالٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَمَعِي رَجُلانِ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالآخَرُ عَنْ يَسَارِي، فَكِلاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ، وَالنَّبِيُّ ﷺ سَاكِتٌ، فَقَالَ: < مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى > أَوْ < يَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ قَيْسٍ؟ > قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا، وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، قَالَ: < لَنْ نَسْتَعْمِلَ، أَوْ لا نَسْتَعْمِلُ، عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ، وَلَكِنِ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى، أَوْ يَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ قَيْسٍ > فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ مُعَاذٌ قَالَ: انْزِلْ، وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً، وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ، قَالَ: مَا هَذَا؟ قَالَ: هَذَا كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السُّوءِ، قَالَ: لا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ، قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، قَالَ: اجْلِسْ، نَعَمْ، قَالَ: لا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ، قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ، ثُمَّ تَذَاكَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ: أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ، أَوْ أَقُومُ وَأَنَامُ، وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي۔
* تخريج: خ/المرتدین ۲ (۶۹۲۳)، م/الامارۃ ۳ (۱۷۳۳)، ن/الطہارۃ ۴ (۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۳)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۴۰۹) (صحیح)
۴۳۵۴- ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا ، میرے ساتھ قبیلہ ٔ اشعر کے دو شخص تھے، ایک میرے دائیں طرف تھا دوسرابائیں طرف، تو دونوں نے آپ سے عامل کا عہدہ طلب کیا،اور آپ ﷺ خاموش رہے، پھر فرمایا:'' ابوموسیٰ !''، یا فرمایا:'' عبداللہ بن قیس! تم کیا کہتے ہو؟''، میں نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا، ان دونوں نے مجھے اس چیز سے آگاہ نہیں کیا تھا جو ان کے دل میں تھا، اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ آپ سے عامل بنائے جانے کا مطالبہ کریں گے، گویا میں اس وقت آپ کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں، وہ آپ ﷺ کے مسوڑھے کے نیچے تھی اور مسوڑھا اس کی وجہ سے اوپر اٹھا ہوا تھا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا:'' ہم اپنے کام پر اس شخص کو ہرگز عامل نہیں بنائیں گے یاعامل نہیں بناتے جو عامل بننے کی خواہش کرے، لیکن اے ابو موسیٰ!''، یا آپ نے فرمایا:'' اے عبداللہ بن قیس ! اس کام کے لئے تم جاؤ''،چنانچہ آپ ﷺ نے انہیں بھیج دیا، پھر ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیجا، جب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: اترو، اور ایک گاؤ تکیہ ان کے لئے لگادیا،تواچانک وہ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی ان کے پاس بندھا ہوا ہے، معاذ ؓنے پوچھا: یہ کیسا آدمی ہے؟ ابوموسی نے کہا : یہ ایک یہودی تھا جو اسلام لے آیا تھا، لیکن اب پھر وہ اپنے باطل دین کی طرف پھر گیا ہے، معاذ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے مطابق جب تک یہ قتل نہ کرد یا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا، ابوموسیٰ نے کہا: اچھا بیٹھئے، معاذ نے پھر کہا: اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کی رو سے جب تک وہ قتل نہ کردیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا،آپ نے تین بار ایسا کہا، چنانچہ انہوں نے اس کے قتل کا حکم دیا، وہ قتل کر دیا گیا، (پھر وہ بیٹھے ) پھر ان دونوں نے آپس میں قیام اللیل ( تہجد کی صلاۃ) کا ذکر کیا تو ان دونوں میں سے ایک نے غالباً وہ معاذ بن جبل تھے کہا :رہا میں تو میں سوتا بھی ہوں، اور قیام بھی کرتا ہوں، یا کہا قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، اور بحالت نیند بھی اسی ثواب کی امید رکھتا ہوں جو بحالت قیام رکھتا ہوں۔


4355- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحِمَّانِيُّ -يَعْنِى عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ- عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى وَبُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَدِمَ عَلَيَّ مُعَاذٌ وَأَنَا بِالْيَمَنِ، وَرَجُلٌ كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ فَارْتَدَّ عَنِ الإِسْلامِ، فَلَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ قَالَ: لا أَنْزِلُ عَنْ دَابَّتِي حَتَّى يُقْتَلَ، فَقُتِلَ، قَالَ أَحَدُهُمَا: وَكَانَ قَدِ اسْتُتِيبَ قَبْلَ ذَلِكَ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۷۳) (صحیح)
۴۳۵۵- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس معاذ آئے ، میں یمن میں تھا، ایک یہودی نے اسلام قبول کرلیا، پھر وہ اسلام سے مرتد ہوگیا، تو جب معاذ آئے کہنے تو لگے: میں اس وقت تک اپنی سواری سے نہیں اتر سکتا جب تک وہ قتل نہ کردیا جائے چنانچہ وہ قتل کردیا گیا، اس سے پہلے اسے توبہ کے لئے کہا جاچکا تھا ۔


4356- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَأُتِيَ أَبُو مُوسَى بِرَجُلٍ قَدِ ارْتَدَّ عَنِ الإِسْلامِ، فَدَعَاهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا، فَجَاءَ مُعَاذٌ، فَدَعَاهُ، فَأَبَى، فَضَرَبَ عُنُقَهُ.
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ لَمْ يَذْكُرِ الاسْتِتَابَةَ: وَرَوَاهُ ابْنُ فُضَيْلٍ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى ولَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الاسْتِتَابَةَ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : ۴۳۵۴، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۹۶، ۹۱۱۳، ۱۹۱۹۵) (صحیح الإسناد)
۴۳۵۶- اس سند سے بھی ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے یہی واقعہ مروی ہے، وہ کہتے ہیں : ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو لے کر آیا گیا جو اسلام سے مرتد گیا تھا، بیس دن تک یا اس کے لگ بھگ وہ اسے اسلام کی دعوت دیتے رہے کہ اسی دوران معاذ رضی اللہ عنہ آگئے تو آپ نے بھی اسے اسلام کی دعوت دی لیکن اس نے انکار کردیا توآپ نے اس کی گردن مار دی ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن عمیر نے ابو بردہ سے روایت کیا ہے لیکن انہوں نے اس میں'' توبہ کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے'' اور اسے ابن فضیل نے شیبانی سے شیبانی نے سعید بن ابی بردہ سے، ابو بردہ نے اپنے والد ابو بردہ سے اور ابوبردہ نے ابوموسیٰ اشعری سے روایت کیا ہے اور اس میں بھی انہوں نے'' توبہ کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے ''۔


4357- حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَلَمْ يَنْزِلْ حَتَّى ضُرِبَ عُنُقُهُ، وَمَا اسْتَتَابَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۴۳۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۹۶) (ضعیف الإسناد)
۴۳۵۷- قاسم سے بھی یہی واقعہ مروی ہے اس میں ہے کہ جب تک اس کی گردن مار نہیں دی گئی وہ سواری سے نیچے نہیں اترے اور انہوں نے اس سے توبہ نہیں کرائی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ اس سے پہلے والی روایت کے معارض ہے جس میں ذکر ہے کہ معاذؓ نے اسے اسلام کی دعوت دی لیکن اس نے اسے قبول نہیں کیا لیکن مسعودی کی یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔


4358- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ يَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَأَزَلَّهُ الشَّيْطَانُ، فَلَحِقَ بِالْكُفَّارِ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُقْتَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَاسْتَجَارَ لَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَأَجَارَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: ن/المحاربۃ ۱۲ (۴۰۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۵۲) (حسن الإسناد)
۴۳۵۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عبداللہ بن سعد بن ابی سرح ۱؎ رسول اللہ ﷺ کا منشی تھا، پھر شیطان نے اس کو بہکا لیا، اور وہ کافروں سے جا ملا تو رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن اس کے قتل کا حکم دیا، پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے لئے امان مانگی تو آپ نے اسے امان دی۔
وضاحت ۱؎ : یہ عثمان رضی اللہ عنہ کے رضاعی بھائی تھے، عثمان انہیں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے آئے اور اس کی معافی کے لئے بہت زیادہ شفارش کی تو ان کا قصور معاف ہوگیا۔


4359- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: زَعَمَ السُّدِّيُّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ اخْتَبَأَ عَبْدُاللَّهِ ابْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَجَاءَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْ عَبْدَاللَّهِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ، ثَلاثًا، كُلُّ ذَلِكَ يَأْبَى، فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلاثٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ: < أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ >؟ فَقَالُوا: مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِكَ، أَلا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ؟ قَالَ: < إِنَّهُ لا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الأَعْيُنِ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۶۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۳۸) (صحیح)
۴۳۵۹- سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مکہ فتح ہوا تو عبداللہ بن سعد بن ابی سرح؛ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپ گیا، پھرآپ نے اسے نبی اکرم ﷺ کے پاس لا کھڑا کیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول ! عبداللہ سے بیعت لے لیجئے، آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی طرف تین بار دیکھا، ہر بار آپ انکار فرماتے رہے، پھر تین دفعہ کے بعد آپ نے اس سے بیعت لے لی پھر آپ ﷺ اپنے صحابہ کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا:'' کیا تم میں کوئی ایسا نیک بخت انسان نہیں تھا کہ اس وقت اسے کھڑا ہوا پا کر قتل کردیتا، جب اس نے یہ دیکھ لیا تھا کہ میں اس سے بیعت کے لئے اپنا ہاتھ روکے ہوئے ہوں''، تو لوگوں نے عرض کیا :اللہ کے رسول! آپ کا جو منشا تھا ہمیں معلوم نہ ہوسکا، آپ نے اپنی آنکھ سے ہمیں اشارہ کیوں نہیں کردیا ۱؎ ،آپ ﷺ نے فرمایا:'' کسی نبی کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ کنکھیوں سے پوشیدہ اشارے کرے'' ۔
ٍ وضاحت ۱؎ : کیوں کنکھیوں سے اشارہ کرنا یہ ایسے دنیاداروں کا طریقہ ہے جنہیں اللہ کا خوف نہیں ہوتا۔


4360- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: < إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ إِلَى الشِّرْكِ فَقَدْ حَلَّ دَمُهُ >۔
* تخريج:م/الإیمان (۶۸)، ن/المحاربۃ ۱۰ (۴۰۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۱۷)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۳۶۵) (ضعیف)
۴۳۶۰- جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:'' جب غلام دارالحرب بھاگ جائے تو اس کا خون مباح ہوگیا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ جب دارالحرب کی طرف بھاگ جانے سے اس کا خون مباح ہوگیا تو اس کے ساتھ اگر وہ مرتد بھی ہوگیا تو بدرجہ اولیٰ اس کا خون مباح ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
2- بَاب الْحُكْمِ فِيمَنْ سَبَّ النَّبِيَّ ﷺ
۲-باب: نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے کا حکم​


4361- حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَعْمَى كَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ تَشْتُمُ النَّبِيَّ ﷺ وَتَقَعُ فِيهِ فَيَنْهَاهَا فَلا تَنْتَهِي، وَيَزْجُرُهَا فَلا تَنْزَجِرُ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ جَعَلَتْ تَقَعُ فِي النَّبِيِّ ﷺ وَتَشْتُمُهُ، فَأَخَذَ الْمِغْوَلَ فَوَضَعَهُ فِي بَطْنِهَا، وَاتَّكَأَ عَلَيْهَا فَقَتَلَهَا، فَوَقَعَ بَيْنَ رِجْلَيْهَا طِفْلٌ، فَلَطَّخَتْ مَا هُنَاكَ بِالدَّمِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَجَمَعَ النَّاسَ فَقَالَ: < أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلا فَعَلَ مَا فَعَلَ لِي عَلَيْهِ حَقٌّ إِلا قَامَ > فَقَامَ الأَعْمَى يَتَخَطَّى النَّاسَ وَهُوَ يَتَزَلْزَلُ حَتَّى قَعَدَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ، أَنَا صَاحِبُهَا، كَانَتْ تَشْتُمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَنْهَاهَا فَلا تَنْتَهِي، وَأَزْجُرُهَا فَلا تَنْزَجِرُ، وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ، وَكَانَتْ بِي رَفِيقَةً، فَلَمَّا كَانَ الْبَارِحَةَ جَعَلَتْ تَشْتُمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ، فَأَخَذْتُ الْمِغْوَلَ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا، وَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < أَلا اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ >۔
* تخريج: ن/المحاربۃ ۱۳ (۴۰۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۵۵) (صحیح)
۴۳۶۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک نابینا شخص کے پاس ایک ام ولد تھی جو نبی اکرم ﷺ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، وہ نابینا اسے روکتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی، وہ اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی طرح باز نہیں آتی تھی حسب معمول ایک رات اس نے آپ ﷺکی ہجو شروع کی، اور آپ کو گالیاں دینے لگی، تو اس ( اندھے) نے ایک چھری لی اوراسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دباکر اسے ہلاک کردیا، اس کے دونوں پاؤں کے درمیان اس کے پیٹ سے ایک بچہ گرا جس نے اس جگہ کو جہاں وہ تھی خون سے لت پت کردیا ، جب صبح ہوئی تو آپ ﷺ سے اس حادثہ کاذکر کیا گیا، آپ نے لوگوں کو اکٹھا کیا، اور فرمایا:’’جس نے یہ کیا ہے میں اس سے اللہ کا اور اپنے حق کا واسطہ دے کرکہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہوجائے‘‘، تو وہ اندھا کھڑا ہوگیا اور لوگوں کی گردنیں پھاند تے اور ہانپتے کانپتے آکر آپ ﷺ کے سامنے بیٹھ گیا، اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول میں اس کا مولی ہوں، وہ آپ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، میں اسے منع کرتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی، میں اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی صورت سے باز نہیں آتی تھی، میرے اس سے موتیوں کے مانند دو بچے ہیں، وہ مجھے بڑی محبوب تھی تو جب کل رات آئی حسب معمول وہ آپ کو گالیاں دینے لگی، اور ہجوکرنی شروع کی، میں نے ایک چھری اٹھائی اوراسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبادیا، وہ اس کے پیٹ میں گھس گئی یہاں تک کہ میں نے اسے مارہی ڈالا،تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’لوگو! سنو تم گواہ رہنا کہ اس کا خون لغو ہے‘‘ ۔


4362- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّ يَهُودِيَّةً كَانَتْ تَشْتُمُ النَّبِيَّ ﷺ وَتَقَعُ فِيهِ، فَخَنَقَهَا رَجُلٌ حَتَّى مَاتَتْ، فَأَبْطَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ دَمَهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۵۰) (ضعیف الإسناد)
۴۳۶۲- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی عورت نبی اکرم ﷺ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجوکیا کرتی تھی، تو ایک شخص نے اس کا گلا گھونٹ دیا، یہاں تک کہ وہ مرگئی تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا خون باطل ٹھہراد یا ۔


4363- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ (ح) و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ يَزِيدَ ابْنِ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ رَضِي اللَّه عَنْه فَتَغَيَّظَ عَلَى رَجُلٍ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: تَأْذَنُ لِي يَاخَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: فَأَذْهَبَتْ كَلِمَتِي غَضَبَهُ، فَقَامَ فَدَخَلَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ: مَا الَّذِي قُلْتَ آنِفًا؟ قُلْتُ: ائْذَنْ لِي أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: أَكُنْتَ فَاعِلا لَوْ أَمَرْتُكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لا وَاللَّهِ، مَا كَانَتْ لِبَشَرٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ ﷺ .
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا لَفْظُ يَزِيدَ، [قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: أَيْ: لَمْ يَكُنْ لأَبِي بَكْرٍ أَنْ يَقْتُلَ رَجُلا إِلا بِإِحْدَى الثَّلاثِ الَّتِي قَالَهَا رَسُولُ اللَّه ﷺ : < كُفْرٌ بَعْدَ إِيمَانٍ، أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرَ نَفْسٍ >، وَكَانَ لِلنَّبِيِّ ﷺ أَنْ يَقْتُلَ]۔
* تخريج: ن/المحاربۃ ۱۳ (۴۰۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۲۱، ۱۸۶۰۲) (صحیح)
۴۳۶۳- ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہ ایک شخص پر ناراض ہوئے اور بہت سخت ناراض ہوئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول کے خلیفہ! مجھے اجازت دیجئے میں اس کی گردن ماردوں، میری اس بات نے ان کے غصہ کو ٹھنڈا کردیا، پھر وہ اٹھے اور اندرچلے گئے، پھر مجھ کو بلایا اور پوچھا: ابھی تم نے کیا کہاتھا ؟ میں نے کہا : میں نے کہاتھا: مجھے اجازت دیجئے، میں اس کی گردن ماردوں، بولے :اگر میں تمہیں حکم دے دیتا تو تم اسے کرگزرتے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، ضرور، بولے: نہیں، قسم اللہ کی! محمد ﷺ کے بعد کسی آدمی کو بھی یہ مرتبہ حاصل نہیں ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ یزید کے الفاظ ہیں ،احمد بن حنبل کہتے ہیں:یعنی ابو بکر ایسا نہیں کر سکتے تھے کہ وہ کسی شخص کو بغیر ان تین باتوں میں سے کسی ایک کے جسے رسول اللہ ﷺ نے بیان کیا ہے قتل کرنے کا حکم دے دیں: ایک ایمان کے بعد کافر ہو جانا دوسرے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرنا’’ تیسرے بغیر نفس کے کسی نفس کو قتل کرنا، البتّہ نبی اکرم ﷺ قتل کر سکتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی رسول اللہ ﷺ ہی کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ جو کوئی آپ کو برا بھلا کہے یا گالی دے تو آپ اس کی گردن مارنے کا حکم دیں، دوسرے کسی کو یہ خصوصیت حاصل نہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُحَارَبَةِ
۳-باب: اللہ و رسول سے محاربہ (جنگ) کا بیان​


4364- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُكْلٍ، أَوْ قَالَ مِنْ عُرَيْنَةَ، قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَانْطَلَقُوا، فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ ﷺ خَبَرُهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ ﷺ فِي آثَارِهِمْ، فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيئَ بِهِمْ، فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلا يُسْقَوْنَ، قَالَ أَبُو قِلابَةَ: فَهَؤُلاءِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۶۶ (۲۲۳)، الجہاد ۱۵۲ (۳۰۱۸)، م/القسامۃ ۲ (۱۶۷۱)، الطب ۶ (۲۰۴۲)، ن/الطہارۃ ۱۹۱ (۳۰۶)، المحاربۃ ۷ (۴۰۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵)، وقد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۵۵ (۷۲)، الأطعمۃ ۳۸ (۱۸۴۵)، حم ( ۳ / ۰۷ ۱، ۱۷۷، ۱۹۸، ۲۰۵، ۲۸۷) (صحیح)
۴۳۶۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ٔ عکل، یا قبیلہ ٔ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو مدینہ کی آب وہوا انہیں راس نہ آئی ،رسول اللہ ﷺ نے انہیں دودھ والی چند اونٹنیاںدلوائیں، اور انہیںحکم دیا کہ وہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں، وہ ( اونٹنیاں لے کر ) چلے گئے جب وہ صحت یاب ہو گئے تو رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کو قتل کر ڈالا، اور اونٹ ہانک لے گئے تو نبی اکرمﷺکو صبح ہی صبح اس کی خبر مل گئی، چنانچہ آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو روانہ کیا، تو ابھی دن بھی اوپر نہیں چڑھنے پایا تھا کہ انہیں پکڑکر لے آیا گیا، آپ ﷺ نے حکم دیا تو ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دئیے گئے، ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں، اور وہ گرم سیاہ پتھریلی زمین میں ڈال دیئے گئے، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا، ابوقلابہ کہتے ہیں: ان لوگوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا، ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے تھے اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی تھی ۔


4365- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، بِإِسْنَادِهِ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فِيهِ: فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ، فَكَحَلَهُمْ، وَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَمَا حَسَمَهُمْ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵) (صحیح)
۴۳۶۵- اس سند سے بھی ایوب سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے آپ ﷺ نے سلائیوں کو گرم کرنے کا حکم دیاتو وہ گرم کی گئیں، پھر انہیں آپ ﷺ نے ان کی آنکھوں میں پھیر دیں، ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ ڈالے، اور ان کو یکبارگی ہی نہیں مار ڈالا۔


4366- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا (ح) وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى -يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ- عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فِيهِ: فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي طَلَبِهِمْ قَافَةً، فَأُتِيَ بِهِمْ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي ذَلِكَ {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا} الآيَةَ.
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۳۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵) (صحیح)
۴۳۶۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے تعاقب میں کچھ مخبر بھیجے تو انہیں پکڑ کر لایاگیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں آیت کریمہ {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا} ۱؎اتاری۔
وضاحت ۱؎ : جواللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کردئے جائیں (سورۃ المائدۃ:۳۳)


4367- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ وَقَتَادَةُ وَحُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمْ يَكْدِمُ الأَرْضَ بِفِيهِ عَطَشًا حَتَّى مَاتُوا ۔
* تخريج: ت/ الطہارۃ ۵۵ (۷۲)، ن/ المحاربۃ ۷ (۴۰۳۹) (تحفۃ الأشراف: ۳۱۷، ۱۱۵۶) (صحیح)
۴۳۶۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں انس کہتے ہیں کہ میں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ پیاس کی وجہ سے زمین کو اپنے منہ سے کاٹتا تھا یہاں تک کہ وہ سب ( پیاس سے تڑپ تڑپ کر ) مرگئے۔


4368- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، نَحْوَهُ، زَادَ: ثُمَّ نَهَى عَنِ الْمُثْلَةِ [وَلَمْ يَذْكُرْ < مِنْ خِلافٍ > وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ وَسَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ عَنْ ثَابِتٍ جَمِيعًا عَنْ أَنَسٍ، لَمْ يَذْكُرَا < مِنْ خِلافٍ > وَلَمْ أَجِدْ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ < قَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ مِنْ خِلافٍ > إِلا فِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ] ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۴۳۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۷۷) (صحیح)
۴۳۶۸- اس سند سے بھی انس بن مالک سے یہی حدیث انہیں جیسے الفاظ سے مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے ’’پھر آپ نے مثلہ سے منع فرمادیا‘‘ اور اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسرے طرف کا پیر۔
شعبہ نے قتادہ اور سلام بن مسکین سے انہوں نے ثابت سے، ثابت نے انس سے روایت کی ہے لیکن ان دونوں نے بھی یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا، تو دوسری طرف کا پیر اور مجھے حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی کی روایت میں یہ اضافہ نہیں ملا کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسری طرف کا پیر ۔


4369- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبِدْاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ أَحْمَدُ: هُوَ -يَعْنِي عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ- عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نَاسًا أَغَارُوا عَلَى إِبِلِ النَّبِيِّ ﷺ فَاسْتَاقُوهَا، وَارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلامِ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مُؤْمِنًا، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ، فَأُخِذُوا، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، قَالَ: وَنَزَلَتْ فِيهِمْ آيَةُ الْمُحَارَبَةِ، وَهُمِ الَّذِينَ أَخْبَرَ عَنْهُمْ أَنَسُ ابْنُ مَالِكٍ الْحَجَّاجَ حِينَ سَأَلَهُ۔
* تخريج: ن/المحاربۃ ۷ (۴۰۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۷۵، ۱۸۸۹۸) (حسن صحیح)
۴۳۶۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے نبی اکرم ﷺ کے اونٹوں کو لوٹ کرانہیں ہنکا لے گئے، اسلام سے مرتدہو گئے، اور آپ ﷺ کے مومن چرواہے کو قتل کر دیا، تو آپ نے ان کے تعاقب میں کچھ لوگوں کو بھیجا، وہ پکڑ ے گئے، توآپ ﷺ نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے، اور ان کی آنکھوں پر گرم سلائیاں پھیر دیں، انہیں لوگوں کے متعلق آیت محاربہ نازل ہوئی، اور انہیں لوگوں کے متعلق انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حجاج کوخبر دی تھی جس وقت اس نے آپ سے پوچھا تھا ۔
4370- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمَّا قَطَّعَ الَّذِينَ سَرَقُوا لِقَاحَهُ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ بِالنَّارِ عَاتَبَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا} الآيَةَ ۔
* تخريج: ن/المحاربۃ ۷ (۴۰۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۷۵، ۱۸۸۹۸) (ضعیف)
۴۳۷۰- ابوالزناد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ان لوگوں کے (ہاتھ پاؤں ) کاٹے جنہوں نے آپ کے اونٹ چرائے تھے اور ان کی آنکھوں میں آگ کی سلائیاں پھیریں تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر اس سلسلہ میں عتاب فرمایا: اورآیت محاربہ{إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا} ۱؎اخیر تک نازل فرمائی۔
وضاحت ۱؎ : جواللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کردئے جائیں یا سولی پر چڑھا دئے جائیں (سورۃ المائدۃ:۳۳)


4371- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا(ح) وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ، يَعْنِي حَدِيثَ أَنَسٍ۔
* تخريج: خ/ الطب ۶ (۵۶۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۲۹۱) (ضعیف)
۴۳۷۱- محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ یہ حدود کے نازل کئے جانے سے پہلے کی ہے یعنی انس رضی اللہ عنہ کی روایت ۔


4372- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الأَرْضِ} إِلَى قَوْلِهِ {غَفُورٌ رَحِيمٌ} نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي الْمُشْرِكِينَ ۱؎، فَمَنْ تَابَ مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِكَ أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ الَّذِي أَصَابَهُ۔
* تخريج: ن/المحاربۃ ۷ (۴۰۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۵۱) (حسن )
۴۳۷۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الأَرْضِ}۔۔۔ {غَفُورٌ رَحِيمٌ} تک مشرکین کے متعلق نازل ہوئی ہے تو جو اس پر قابو پائے جانے سے پہلے توبہ کرلے تو ایسا نہ ہوگا کہ اس کے ذمہ سے حد ساقط ہوجائے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سنن نسائی میں یہاں عبارت اس طرح ہے : ’’فمن تاب منهم قبل أن يقدر عليه لم يكن عليه سبيل، وليست هذه الآية للرجل المسلم، فمن قتل وأفسد في الأرض وحارب الله ورسوله ثم لحق بالكفار قبل أن يقدر عليه لم يمنعه ذلك أن يقام فيه الحد الذي أصابه‘‘۔
وضاحت ۲؎ : یہ صرف ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مذہب ہے، جمہور علماء کی رائے اس کے خلاف ہے، نیز اس کے راوی علی بن حسین کے بارے میں کلام ہے، ان کا حافظہ کمزور تھا اس لئے انہیں وہم ہوجاتاتھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
4- بَاب فِي الْحَدِّ يُشْفَعُ فِيهِ
۴-باب: شرعی حدودکوختم کرنے کے لیے سفارش نہیں کی جاسکتی​


4373- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي (ح) و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا؟ يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِءُ إِلا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ؟! فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَا أُسَامَةُ، أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ؟ > ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ: < إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا >۔
* تخريج: خ/الشہادات ۸ (۲۶۴۸)، الأنبیاء ۵۴ (۳۴۷۵)، فضائل الصحابۃ ۱۸ (۳۷۳۲)، المغازي ۵۳ (۴۳۰۴)، الحدود ۱۱ (۶۷۸۷)، ۱۲ (۶۷۸۸)، ۱۴ (۶۸۰۰)، م/الحدود ۲ (۱۶۸۸)، ت/الحدود ۶ (۱۴۳۰)، ن/قطع السارق ۵ (۴۹۰۳)، ق/الحدود ۶ (۲۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۷۸)، وقد أخرجہ: حم ( ۶/۱۶۲)، دي/الحدود ۵ (۲۳۴۸) (صحیح)
۴۳۷۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قریش کو ایک مخزومی عورت جس نے چوری کی تھی کے معاملہ نے فکر مند کردیا، وہ کہنے لگے :اس عورت کے سلسلہ میں کون رسول اللہ ﷺسے بات کرے گا؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا اور کس کو اس کی جرأت ہو سکتی ہے ؟ چنانچہ اسامہؓ نے آپ سے اس سلسلہ میں گفتگو کی توآپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسامہ! کیا تم اللہ کے حدود میں سے ایک حد کے سلسلہ میں مجھ سے سفارش کرتے ہو!‘‘، پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، آپ نے اس خطبہ میں فرمایا:’’ تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کیونکہ ان میں جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کمزور سے یہ جرم سرزد ہوجاتا تو اس پر حد قائم کرتے، قسم اللہ کی اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ ڈا لوں گا ‘‘۔


4374- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ ومُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتِ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِقَطْعِ يَدِهَا، وَقَصَّ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، قَالَ: فَقَطَعَ النَّبِيُّ ﷺ يَدَهَا.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى ابْنُ وَهْبٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ فِيهِ كَمَا قَالَ اللَّيْثُ: < إِنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، وَرَوَاهُ اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، بِإِسْنَادِهِ، فَقَالَ: اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ، وَرَوَى مَسْعُودُ بْنُ الأَسْوَدِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: سَرَقَتْ قَطِيفَةً مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، وَرَوَاهُ أَبُوالزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فَعَاذَتْ بِزَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: م/الحدود ۲ (۱۶۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۶۲)، ویأتی برقم (۴۳۹۷) (صحیح)
۴۳۷۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مخزومی عورت سامان مانگ کر لے جایا کرتی اورواپسی کے وقت اس کا انکار کردیا کرتی تھی، تو نبی اکرم ﷺ نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے۔
اور معمر نے لیث جیسی روایت بیان کی اس میں ہے تونبی اکرم ﷺ نے اس کا ہاتھ کاٹ لیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن وہب نے اس حدیث کو یونس سے، یونس نے زہری سے روایت کیا، اور اس میں ویسے ہی ہے جیسے لیث نے کہا ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ کے عہد میں فتح مکہ کے سال چوری کی۔
اور اسے لیث نے یونس سے، یونس نے ابن شہاب سے اسی سند سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ اس عورت نے ( کوئی چیز) منگنی لی تھی ( پھر وہ مکر گئی تھی )۔
اور اسے مسعود بن اسود نے نبی اکرمﷺ سے اسی حدیث کے مثل روایت کیا ہے اس میں یہ ہے کہ اس نے نبی اکرم ﷺ کے گھر سے ایک چادر چرائی تھی۔
اور ابوزبیر نے جابر سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ ایک عورت نے چوری کی، پھر اس نے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی زینب کی پناہ لی ۔


4375- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ زَيْدٍ، نَسَبَهُ جَعْفَرٌ إِلَى سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَقِيلُوا ذَوِي الْهَيْئَاتِ عَثَرَاتِهِمْ إِلا الْحُدُودَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۱۲)، وقد أخرجہ: حم ( ۶/۱۸۱) (صحیح)
۴۳۷۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ صاحب حیثیت اورمحترم وبا وقار لوگوں کی لغزشوں کو معاف کردیا کرو سوائے حدود کے‘‘ ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
5- بَاب الْعَفْوِ عَنِ الْحُدُودِ مَا لَمْ تَبْلُغِ السُّلْطَانَ
۵-باب: حاکم تک پہنچنے سے پہلے حد کو نظرانداز کرنا جائز ہے​


4376- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < تَعَافُّوا الْحُدُودَ فِيمَا بَيْنَكُمْ فَمَا بَلَغَنِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ >۔
* تخريج: ن/قطع السارق ۵ (۴۸۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۴۷) (صحیح)
۴۳۷۶- عبداللہ بن عمرو بن العاصرضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' حدودکوآپس میں نظر انداز کرو، جب حد میں سے کوئی چیز میرے پاس پہنچ گئی تو وہ واجب ہوگئی'' ( اسے معاف نہیں کیا جاسکتا )۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
6- بَاب فِي السَّتْرِ عَلَى أَهْلِ الْحُدُودِ
۶-باب: حد والوں پردہ ڈالنے کا بیان​


4377- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ مَاعِزًا أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ، وَقَالَ لِهَزَّالٍ: < لَوْ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۵۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۲۱۷) (ضعیف)
۴۳۷۷- نعیم بن ہزال اسلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ماعز رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ کے پاس چاردفعہ زنا کا اقرار کیا، تو آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا، اور ہزال ( جس نے ان سے اقرار کے لئے کہاتھا) سے کہا : ''اگر تم اسے اپنے کپڑے ڈال کر چھپا لیتے تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہوتا''۔


4378- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ أَنْ هَزَّالا أَمَرَ مَاعِزًا أَنْ يَأْتِيَ النَّبِيَّ ﷺ فَيُخْبِرَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۲۹) (ضعیف)
(ابن المنکدر تابعی ہیں، اس لئے ارسال کی وجہ سے حدیث ضعیف ہے)
۴۳۷۸- ابن المنکدر سے روایت ہے کہ ہزال رضی اللہ عنہ نے ماعز رضی اللہ عنہ سے کہاتھا کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس جائیں اور آپ کو بتا دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7- بَاب فِي صَاحِبِ الْحَدِّ يَجِيئُ فَيُقِرُّ
۷-باب: جس نے حد کا کام کیا پھر خود آکر اقرارِجرم کیا اس کے حکم کا بیان​


4379- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا الْفِّرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ ابْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ تُرِيدُ الصَّلاةَ، فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ، فَتَجَلَّلَهَا، فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا، فَصَاحَتْ، وَانْطَلَقَ، فَمَرَّ عَلَيْهَا رَجُلٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ ذَاكَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا، وَمَرَّتْ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَتْ: إِنَّ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا، فَانْطَلَقُوا فَأَخَذُوا [الرَّجُلَ] الَّذِي ظَنَّتْ أَنَّهُ وَقَعَ عَلَيْهَا، فَأَتَوْهَا بِهِ، فَقَالَتْ: نَعَمْ هُوَ هَذَا، فَأَتَوْا بِهِ النَّبِيَّ ﷺ ، فَلَمَّا أَمَرَ بِهِ قَامَ صَاحِبُهَا الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنَا صَاحِبُهَا، فَقَالَ لَهَا: <اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ > وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلا حَسَنًا [قَالَ أَبو دَاود: يَعْنِي الرَّجُلَ الْمَأْخُوذَ] وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا: < ارْجُمُوهُ > فَقَالَ: < لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ أَيْضًا عَنْ سِمَاكٍ۔
* تخريج: ت/الحدود ۲۲ (۱۴۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۷۰)، وقد أخرجہ: حم ( ۶/۳۹۹) (حسن)
( اس میں رجم کی بات صحیح نہیں ہے، راجح یہی ہے کہ رجم نہیں کیاگیا)
۴۳۷۹- وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں صلاۃ پڑھنے کے ارادہ سے نکلی تو اس سے ایک مرد ملا اور اسے دبوچ لیا،اور اس سے اپنی خواہش پوری کی تو وہ چلائی، وہ جا چکا تھا، اتنے میں اس کے پاس سے ایک اور شخص گزرا تو وہ کہنے لگی کہ اس (فلاں)نے میرے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت بھی آگئی ان سے بھی اس نے یہی کہا کہ اس نے اس کے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، تو وہ سب گئے اور اس شخص کو پکڑ ا جس کے متعلق اس نے کہا تھا کہ اس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے، اوراسے لے کر آئے، تو اس نے کہا : ہاں اسی نے کیا ہے، چنانچہ وہ لوگ اسے لے کر نبی اکرمﷺ کے پاس آئے، تو آپ ﷺ نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا (کہ اس پر حد جاری کی جائے) یہ دیکھ کر اصل شخص جس نے اس سے صحبت کی تھی کھڑا ہوگیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول ! فی الواقع یہ کام میں نے کیا ہے، تو آپ ﷺ نے اس عورت سے فرمایا: ''تم جاؤ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخش دیا ( کیونکہ یہ تیری رضامندی سے نہیں ہوا تھا ) اور اس آدمی سے بھلی بات کہی''۔
ابو داود کہتے ہیں: مراد وہ آدمی ہے(ناحق) جو پکڑا گیا تھا، اور اس آدمی کے متعلق جس نے زنا کیا تھا فرمایا:'' اس کو رجم کردو''، پھر آپ ﷺ نے فرمایا:'' اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ سارے مدینہ کے لوگ ایسی توبہ کریں تو ان کی طرف سے وہ قبول ہوجائے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي التَّلْقِينِ فِي الْحَدِّ
۸-باب: حد میں ایسی بات کی تلقین کا بیان جس سے حد جاتی رہے​


4380- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الْمُنْذِرِ مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أُتِيَ بِلِصٍّ قَدِ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا، وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ > قَالَ: بَلَى، فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، فَأَمَرَ بِهِ فَقُطِعَ وَجِيئَ بِهِ، فَقَالَ: <اسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ > فَقَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: < اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ > ثَلاثًا.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ۔
* تخريج: ن/قطع السارق ۳ (۴۸۸۱)، ق/الحدود ۲۹ (۲۵۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۹۳) (ضعیف)
۴۳۸۰- ابوامیہ مخزومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک چور لایا گیا جس نے چوری کا اعتراف کرلیا تھا، لیکن اس کے پاس کوئی سامان نہیں پایا گیا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا:'' میں نہیں سمجھتا کہ تم نے چوری کی ہے''، اس نے کہا :کیوں نہیں، ضرور چرایا ہے، اسی طرح اس نے آپ سے دو یا تین بار دہرایا، پھر آپ ﷺ نے اس پر حدجاری کرنے کا حکم فرمایا، تو اس کا ہاتھ کاٹ لیا گیا ، اور اسے لایا گیا، تو آپ نے فرمایا:'' اللہ سے مغفرت طلب کرو،اور اس سے توبہ کرو''، اس نے کہا: میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں، اور اس سے توبہ کرتا ہوں، تو آپ نے تین بار فرمایا:'' اے اللہ اس کی توبہ قبول فرما''۔
ابو داود کہتے ہیں: عمروبن عاصم نے اسے ہمام سے، ہمام نے اسحاق بن عبداللہ سے، اسحاق نے ابو امیہ انصاری سے اور انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9- بَاب فِي الرَّجُلِ يَعْتَرِفُ بِحَدٍّ وَلا يُسَمِّيهِ
۹-باب: آدمی یہ اعتراف کرے کہ وہ حد کا مستحق ہے لیکن جرم نہ بتائے اس کے حکم کا بیان​


4381- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ، أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، قَالَ: < تَوَضَّأْتَ حِينَ أَقْبَلْتَ >؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < [هَلْ] صَلَّيْتَ مَعَنَا حِينَ صَلَّيْنَا ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < اذْهَبْ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ عَفَا عَنْكَ >۔
* تخريج: م/التوبۃ ۷ (۲۷۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۷۸)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۲۵۱، ۲۶۲، ۲۶۵) (صحیح)
۴۳۸۱- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں حد کا مرتکب ہوگیا ہوں تو آپ مجھ پر حد جاری کردیجئے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا جس وقت تم آئے تو وضو کیا؟''، اس نے کہا : ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' جس وقت ہم نے صلاۃ پڑھی تم کیا تو نے بھی صلاۃ پڑھی؟''، اس نے کہا: ہاں ،آپ ﷺ نے فرمایا: ''جاؤ اللہ نے تمہیں معاف کردیا'' ۔
 
Top