63-بَاب كَيْفَ الْمَسْحُ؟
۶۳- باب: موزوں پرمسح کیسے کرے؟
161- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، قَالَ: ذَكَرَهُ أَبِي، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ، وَقَالَ غَيْرُ مُحَمَّدٍ: عَلَى ظَهْرِ الْخُفَّيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۹، ت/الطہارۃ ۷۳ (۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۲) (حسن صحیح)
۱۶۱ - مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موزوں پر مسح کرتے تھے۔
اور محمد بن صباح کے علاوہ دوسرے لوگوں سے
’’عَلَى ظَهْرِ الْخُفَّيْنِ‘‘ ( موزوں کی پشت پر)مروی ہے۔
162- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ، لَكَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَى بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلاهُ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَمْسَحُ عَلَى ظَاهِرِ خُفَّيْهِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۹۵، دي/ الطھارۃ ۴۳ (۷۴۲)
(صحیح)
۱۶۲- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’اگر دین (کا معاملہ ) رائے اور قیاس پر ہوتا، تو موزے کے نچلے حصے پر مسح کرنا اوپری حصے پر مسح کرنے سے بہتر ہوتا، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواپنے دونوں موزوں کے اوپری حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے‘‘ ۔
163- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنِ الأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ إِلا أَحَقَّ بِالْغَسْلِ حَتَّى رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَمْسَحُ عَلَى ظَهْرِ خُفَّيْهِ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۴) (صحیح)
۱۶۳ - اعمش سے یہی حدیث اس سند سے مر وی ہے، اس میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں دونوں پیروں کے تلوئوں کو دھونا ہی زیادہ مناسب سمجھتا رہا ، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں موزوں کے اوپری حصہ پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ۔
164- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ لَكَانَ بَاطِنُ الْقَدَمَيْنِ أَحَقَّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا، وَقَدْ مَسَحَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى ظَهْرِ خُفَّيْهِ۔
وَرَوَاهُ وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: كُنْتُ أَرَى أَنَّ بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ أَحَقُّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا، حَتَّى رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَمْسَحُ عَلَى ظَاهِرِهِمَا، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي الْخُفَّيْنِ۔
وَرَوَاهُ عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنِ الأَعْمَشِ كَمَا رَوَاهُ وَكِيعٌ۔
وَرَوَاهُ أَبُو السَّوْدَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ ظَاهِرَ قَدَمَيْهِ، وَقَالَ: لَوْلا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَفْعَلُهُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۴) (صحیح)
۱۶۴ - اس سند سے بھی اعمش سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر دین ( کا معاملہ ) قیاس پر ہوتا تو دونوں قدموں کے نچلے حصے کا مسح ان کے اوپری حصے کے مسح سے زیادہ بہتر ہوتا، حالاں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں موزوں کے اوپری حصہ پر مسح کیا ہے ۔
اوراِسے وکیع نے بھی اعمش سے اسی سند سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں دونوں پیروں کے نچلے حصے کامسح ان کے اوپری حصے کے مسح سے بہتر جا نتا تھا ، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوان کے اوپری حصے پر مسح کرتے دیکھا۔
وکیع کا بیان ہے کہ لفظ ’’قدمين‘‘ سے مراد
’’خفين‘‘ ہے، وکیع ہی کی طرح اِسے عیسیٰ بن یونس نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے، نیز اِسے ابوالسوداء نے ابن عبد خیر سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں : میں نے علی کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنے دونوں پاؤں کے اوپری حصہ پر مسح کیا ۱؎ اور کہا: اگرمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھا ہوتا، پھر ابو السوداء نے پوری روایت آخر تک بیان کی ۔
وضاحت ۱؎ : ابوالسوداء کی روایت میں
’’فغسل ظاهر قدميه‘‘کے الفاظ آئے ہیں، بظاہر یہاں’’غسل‘‘ : ’’مسح‘‘ کے معنی میں ہے، واللہ اعلم۔
165- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ وَمَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ مَحْمُودٌ: أَخْبَرَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: وَضَّأْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَمَسَحَ أَعْلَى الْخُفَّيْنِ وَأَسْفَلَهُمَا، قَالَ أَبو دَاود: وَبَلَغَنِي أَنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ ثَوْرُ، هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَجَاءِ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۷۲ (۹۷)، ق/الطھارۃ ۸۵ (۵۵۰)، ط/الطھارۃ ۸ (۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۳۷)، وقد أخرجہ: دي/الطھارۃ ۴۱ (۷۴۰) (ضعیف)
(سندمیں انقطاع ہے جس کومؤلف نے واضح کردیا ہے، اور دارمی کی روایت میں عموم ہے، اعلی واسفل کا ذکر نہیں ہے)
۱۶۵- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غزوہ تبوک میں وضو کرایا، تو آپ نے دونوں موزوں کے اوپراور ان کے نیچے مسح کیا ۔
ابوداود کہتے ہیں : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ثور نے یہ حدیث رجاء بن حیوۃ سے نہیں سنی ہے ۔