• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51-بَاب الْوُضُوءِ ثَلاثًا ثَلاثًا
۵۱- باب: وضو میں اعضا ء کو تین تین با ر دھو نے کا بیان​


135- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ الطُّهُورُ؟ فَدَعَا بِمَاءِ فِي إِنَاءِ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ فَأَدْخَلَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّاحَتَيْنِ فِي أُذُنَيْهِ وَمَسَحَ بِإِبْهَامَيْهِ عَلَى ظَاهِرِ أُذُنَيْهِ، وَبِالسَّبَّاحَتَيْنِ بَاطِنَ أُذُنَيْهِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: <هَكَذَا الْوُضُوءُ فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا أَوْ نَقَصَ فَقَدْ أَسَاءَ وَظَلَمَ >، أَوْ: < ظَلَمَ وَأَسَاءَ >۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۰۵ (۱۴۰)، ق/الطھارۃ ۴۸ (۴۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۰) (حسن صحیح)
(مگر’’أو نَقَصَ‘‘ کا جملہ شاذ ہے)
۱۳۵ - عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عر ض کیا: اے اللہ کے رسول ! وضو کس طرح کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن میں پا نی منگوایا اور اپنے دونوں پہونچوں کو تین بار دھو یا، پھر چہرہ تین بار دھویا، پھر دونوں ہا تھ تین بار دھلے، پھر سر کا مسح کیا، اور شہا دت کی دونوں انگلیوں کو اپنے دونوں کانوں میں داخل کیا ، اور اپنے دونوں انگوٹھوں سے اپنے دونوں کا نوں کے اوپری حصہ کا مسح کیااور شہادت کی دونوں انگلیوں سے اپنے دونوں کانوں کے اندرونی حصہ کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پا ئو ں تین تین بار دھلے ، پھر فرمایا: ’’وضو (کاطریقہ) اسی طرح ہے جس شخص نے اس پر زیادتی یا کمی کی اس نے برا کیا ، اور ظلم کیا‘‘، یافرمایا: ’’ظلم کیا اور بر ا کیا‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52-بَاب الْوُضُوءِ مَرَّتَيْنِ
۵۲- باب: اعضاء وضو کو دودو با ر دھو نے کا بیان​


136- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ -يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ-، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ ثَوْبَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيُّ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۳۳ (۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۸۸، ۳۶۴)
(حسن صحیح)

۱۳۶ - ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضومیں اعضاء دودوبار دھلے۔

137- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ لَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتُحِبُّونَ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ؟ فَدَعَا بِإِنَاءِ فِيهِ مَائٌ، فَاغْتَرَفَ غَرْفَةً بِيَدِهِ الْيُمْنَى، فَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ أَخَذَ أُخْرَى فَجَمَعَ بِهَا يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ أَخَذَ أُخْرَى فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُمْنَى، ثُمَّ أَخَذَ أُخْرَى فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُسْرَى، ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَةً مِنَ الْمَاءِ، ثُمَّ نَفَضَ يَدَهُ، ثُمَّ مَسَحَ بِهَا رَأْسَهُ وَأُذُنَيْهِ، ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَةً أُخْرَى مِنَ الْمَاءِ فَرَشَّ عَلَى رِجْلِهِ الْيُمْنَى وَفِيهَا النَّعْلُ، ثُمَّ مَسَحَهَا بِيَدَيْهِ يَدٌ فَوْقَ الْقَدَمِ وَيَدٌ تَحْتَ النَّعْلِ، ثُمَّ صَنَعَ بِالْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۷ (۱۴۰)، ت/الطھارۃ ۳۲ (۴۲)، ن/الطھارۃ ۶۴ (۸۰)، ق/الطھارۃ ۴۳ (۴۰۳)، ۴۵ (۴۱۱)، حم (۱/۳۳۳، ۳۳۲، ۳۳۶) دي/الطھارۃ ۲۹ (۷۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۷۸) (حسن)

(پاؤں پر مسح کرنے کاذکر شاذ ہے، مؤلف کے سوا اس کاذکر کسی اور کے یہاں نہیں ہے،بلکہ بخاری میں’’دھویا‘‘ کالفظ ہے)
۱۳۷ - عطا ء بن یسا ر کہتے ہیں کہ ابن عبا س رضی اللہ عنہما نے ہم سے کہا: کیا تم پسند کر تے ہو کہ میں تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو کر تے تھے ؟ پھرانہوں نے ایک بر تن منگوایا جس میں پانی تھا اور داہنے ہا تھ سے ایک چلو پانی لے کرکلی کی اور نا ک میں پانی ڈالا، پھر ایک اور چلو پانی لے کر اپنے دونوں ہا تھوں سے اپنا منہ دھو یا، پھر ایک چلو اور پا نی لیا اس سے اپنا داہنا ہاتھ دھو یا، پھر ایک چلو اور لے کر با یا ں ہا تھ دھو یا، پھر تھو ڑا سا پا نی لے کر اپنا ہا تھ جھا ڑا، ا ور اس سے اپنے سر اور دونوں کانوں کا مسح کیا، پھر ایک مٹھی پانی لے کرداہنے پا ئوں پرڈالا جس میں جوتا پہنے ہوئے تھے، پھر اس پر اپنے دونوں ہاتھوں کو اس طرح سے پھیرا کہ ایک ہاتھ پا ئوں کے اوپر اور ایک ہا تھ نعل (جو تا ) کے نیچے تھا، پھربا ئیں پائوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ روایت با ب کے مطابق نہیں کیونکہ اس میں اعضاء وضو کودودو بار دھونے کا ذکر نہیں ہے ، (ناسخ کی غلطی سے آئندہ باب کی بجائے یہاں درج ہوگئی ہے،یہ وہی حدیث ہے جو نمبر(۱۳۸) پر اگلے باب کے تحت آرہی ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53-بَاب الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً
۵۳- باب: اعضا ء وضو کو ایک ایک با ر دھو نے کا بیان​


138- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَلا أُخْبِرُكُمْ بِوُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فَتَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً۔
* تخريج: خ / الوضو ۲۲ (۱۵۷)، ت /الطہارۃ ۳۲ (۴۲)، ن/الطہارۃ ۶۴ (۸۰)، ق/الطہارۃ ۴۵ (۴۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۵۹۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۳، ۳۳۲، ۳۳۶) (صحیح)

۱۳۸ - عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : کیا میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں نہ بتا ئوں؟ پھر انہوں نے وضو کیا، اور اعضاء کو ایک ایک با ر دھلا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
54-بَاب فِي الْفَرْقِ بَيْنَ الْمَضْمَضَةِ وَالاسْتِنْشَاقِ
۵۴- باب: الگ الگ کلی کرنے اور نا ک میں پانی ڈالنے کا بیان​


139- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ لَيْثًا يَذْكُرُ عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: دَخَلْتُ -يَعْنِي- عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، وَالْمَاءُ يَسِيلُ مِنْ وَجْهِهِ وَلِحْيَتِهِ عَلَى صَدْرِهِ، فَرَأَيْتُهُ يَفْصِلُ بَيْنَ الْمَضْمَضَةِ وَالاسْتِنْشَاقِ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۲۸) (ضعیف)

(اس کے راوی طلحہ کے والد’’مصرف‘‘ مجہول اورلیث ضعیف ہیں)
۱۳۹ - طلحہ کے دا دا کعب بن عمرو یامی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، اس وقت آپ وضو کر رہے تھے، پانی چہرے اور داڑھی سے آپ کے سینے پر بہہ رہا تھا، میں نے دیکھا کہ آپ کلی ،اور ناک میں پا نی الگ الگ ڈال رہے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مضمضہ (منہ کی کلی) اور استنشاق (ناک میں پانی ڈالنے) دونوں کے لئے الگ الگ پانی لے رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
55- بَاب فِي الاسْتِنْثَارِ
۵۵- باب: نا ک میں پانی ڈال کر جھاڑنے کابیان​


140- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ مَائً ثُمَّ لِيَنْثُرْ >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۲۶ (۱۶۲)، م/الطھارۃ ۸ (۲۳۷)، ن/الطھارۃ ۷۰ (۸۶)، ط/الطھارۃ ۱(۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۲۰)، وقد أخرجہ: ق/الطھارۃ ۴۴ (۴۰۶)، حم (۲/۲۴۲، ۲۷۸)، دي/الطھارۃ ۳۲ (۷۳۰) (صحیح)

۱۴۰ - ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کو ئی وضو کر ے تو اپنی نا ک میں پانی ڈالے، پھر جھا ڑے‘‘۔

141- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ قَارِظٍ، عَنْ أَبِي غَطَفَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < اسْتَنْثِرُوا مَرَّتَيْنِ بَالِغَتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا >۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۴۴ (۴۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۸) (صحیح)

۱۴۱ - عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نا ک میں پانی ڈال کر اسے دو یا تین بار اچھی طرح سے جھاڑو‘‘۔

142- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ فِي آخَرِينَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ وَافِدَ بَنِي الْمُنْتَفِقِ، أَوْ فِي وَفْدِ بَنِي الْمُنْتَفِقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمْ نُصَادِفْهُ فِي مَنْزِلِهِ، وَصَادَفْنَا عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: فَأَمَرَتْ لَنَا بِخَزِيرَةٍ فَصُنِعَتْ لَنَا، قَالَ: وَأُتِينَا بِقِنَاعٍ -وَلَمْ يَقُلْ قُتَيْبَةُ: الْقِنَاعَ، وَالْقِنَاعُ: الطَّبَقُ فِيهِ تَمْرٌ- ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: « هَلْ أَصَبْتُمْ شَيْئًا؟ -أَوْ: أُمِرَ لَكُمْ بِشَيْئٍ؟- » قَالَ: قُلْنَا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: فَبَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جُلُوسٌ إِذْ دَفَعَ الرَّاعِي غَنَمَهُ إِلَى الْمُرَاحِ وَمَعَهُ سَخْلَةٌ تَيْعَرُ فَقَالَ: مَا وَلَّدْتَ يَا فُلانُ؟ قَالَ: بَهْمَةً، قَالَ: فَاذْبَحْ لَنَا مَكَانَهَا شَاةً، ثُمَّ قَالَ: لاتَحْسِبَنَّ، -وَلَمْ يَقُلْ لا تَحْسَبَنَّ،- أَنَّا مِنْ أَجْلِكَ ذَبَحْنَاهَا، لَنَا غَنَمٌ مِائَةٌ لا نُرِيدُ أَنْ تَزِيدَ، فَإِذَا وَلَّدَ الرَّاعِي بَهْمَةً ذَبَحْنَا مَكَانَهَا شَاةً، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ لِي امْرَأَةً وَإِنَّ فِي لِسَانِهَا شَيْئًا -يَعْنِي الْبَذَاءَ- قَالَ: فَطَلِّقْهَا إِذًا، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ لَهَا صُحْبَةً وَلِي مِنْهَا وَلَدٌ، قَالَ: فَمُرْهَا يَقُولُ عِظْهَا، فَإِنْ يَكُ فِيهَا خَيْرٌ فَسَتَفْعَلْ، وَلا تَضْرِبْ ظَعِينَتَكَ كَضَرْبِكَ أُمَيَّتَكَ، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَخْبِرْنِي عَنِ الْوُضُوءِ، قَالَ: أَسْبِغِ الْوُضُوءَ، وَخَلِّلْ بَيْنَ الأَصَابِعِ، وَبَالِغْ فِي الاسْتِنْشَاقِ، إِلا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۳۰ (۳۸)، الصوم/ ۶۹ (۷۸۸)، ن/الطھارۃ ۷۱ (۸۷)، ۹۲ (۱۱۴)، ق/ ۴۴ (۴۰۷)، ۵۴ (۴۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۲)، ویأتی عند المؤلف برقم (۲۳۶۶) و (۳۹۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۳)، دي/الطھارۃ ۳۴ (۷۳۲) (صحیح)

۱۴۲ - لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بنی منتفق کے وفدکا سردار بن کر یا بنی منتفق کے وفد میں شریک ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خد مت میں آیا، جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ گھر میں نہیں ملے ، ہمیں صرف ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ملیں، انہوں نے ہما رے لئے خزیرہ ۱؎ تیا ر کرنے کا حکم کیا ، وہ تیا ر کیا گیا، ہما رے سا منے تھا لی لا ئی گئی۔
(قتیبہ نے اپنی روایت میں قنا ع کا لفظ نہیں کہا ہے، قنا ع کھجور کی لکڑی کی اس تھا لی وطبق کو کہتے ہیں جس میں کھجور رکھی جا تی ہے)۔
پھر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا ئے اور پو چھا:’’تم لو گو ں نے کچھ کھا یا؟ یا تمہا رے کھا نے کے لئے کو ئی حکم دیا گیا؟ ‘‘ ، ہم نے جو اب دیا: ہاں، اے اللہ کے رسول! ہم لو گ آپ کے ساتھ بیٹھے ہو ئے تھے کہ یکا یک چرواہا اپنی بکریاں باڑے کی طرف لے کر چلا ، اس کے ساتھ ایک بکری کا بچہ تھا جو ممیا رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس سے ) پو چھا :’’اے فلاں!کیا پیدا ہو ا (نر یا مادہ)؟‘‘، اس نے جواب دیا: ما دہ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو اس کے جگہ پر ہما رے لئے ایک بکری ذبح کرو‘‘۔
پھر(لقیط سے) فرمایا: یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے اسے تمہارے لئے ذبح کیا ہے، بلکہ ( با ت یہ ہے کہ) ہمارے پاس سو بکریاں ہیں جسے ہم بڑھانا نہیں چا ہتے، اس لئے جب کو ئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو ہم اس کی جگہ ایک بکر ی ذبح کر ڈالتے ہیں۔
لقیط کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول ! میری ایک بیوی ہے جو زبان دراز ہے ( میں کیا کروں) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تب تو تم اُسے طلا ق دے دو‘‘۔
میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! ایک مدت تک میرا اس کا سا تھ رہا، اس سے میری اولاد بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو اسے تم نصیحت کرو، اگر اس میں بھلا ئی ہے تو تمہاری اطا عت کرے گی، اور تم اپنی عورت کو اس طرح نہ مارو جس طرح اپنی لونڈی کو مارتے ہو‘‘۔
پھر میں نے کہا: اللہ کے رسول !مجھے وضو کے بارے میں بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: ’’وضو مکمل کیاکر و، انگلیوں میں خلال کرو، اور ناک میں پانی اچھی طرح پہنچائو الا یہ کہ تم صائم ہو‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : خزیرہ ایک قسم کاکھانا ہے،اس کے بنانے کاطریقہ یہ ہے کہ گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کوکافی مقدار میں پانی میں ابالا جاتا ہے جب گوشت پک جاتا ہے تو اس میں آٹا ڈال کر اسے مزید پکایاجاتا ہے۔

143- حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ وَافِدِ بَنِي الْمُنْتَفِقِ أَنَّهُ أَتَى عَائِشَةَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ فَلَمْ يَنْشَبْ أَنْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَقَلَّعُ يَتَكَفَّأُ وَقَالَ: <عَصِيدَةٌ> مَكَانَ < خَزِيرَةٍ > ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۲) (صحیح)

۱۴۳ - بنی منتفق کے وفد میں شریک لقیط بن صبرہ کہتے ہیں کہ وہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، پھرراوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی ،اس میں یہ ہے کہ تھوڑی ہی دیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے کو جھکتے ہوئے یعنی تیز چال چلتے ہوئے تشریف لائے، اس روایت میں لفظ ’’خزیرہ‘‘ کی جگہ ’’عصیدہ‘‘ (ایک قسم کا کھانا ) کا ذکر ہے۔

144- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ: « إِذَا تَوَضَّأْتَ فَمَضْمِضْ »۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۲) (صحیح)

۱۴۴ - اس طریق سے بھی ابن جریج سے یہی حدیث مروی ہے، جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم وضو کرو تو کلی کرو‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
56-بَاب تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ
۵۶- باب: داڑھی کے خلا ل کا بیان​


145- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ -يَعْنِي الرَّبِيعَ بْنَ نَافِعٍ- حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ زَوْرَانَ، عَنْ أَنَسٍ -يَعْنِي ابْنَ مَالِكٍ- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءِ فَأَدْخَلَهُ تَحْتَ حَنَكِهِ فَخَلَّلَ بِهِ لِحْيَتَهُ وَقَالَ: < هَكَذَا أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ >۔
[قَالَ أَبو دَاود: وَالْوَلِيدُ بْنُ زَوْرَانَ رَوَى عَنْهُ حَجَّاجُ بْنُ حَجَّاحٍ وَأَبُو الْمَلِيحِ الرَّقِّيُّ ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۹)، وقد أخرجہ: ق/الطھارۃ ۵۰ (۴۳۱) (صحیح)

۱۴۵ - انس بن ما لک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کر تے تو ایک چلو پانی لے کر اسے اپنی ٹھوڑی کے نیچے لے جا تے تھے، پھراس سے اپنی داڑھی کاخلال کر تے اور فرماتے: ’’میرے رب عزّوجل نے مجھے ایسا ہی حکم دیا ہے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:ولیدبن زور ان سے حجاج بن حجاج اور ابو الملیح الرقی نے روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
57-بَاب الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ
۵۷- باب: عما مہ (پگڑی)پر مسح کرنے کا بیان​


146- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَرِيَّةً فَأَصَابَهُمُ الْبَرْدُ، فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَهُمْ أَنْ يَمْسَحُوا عَلَى الْعَصَائِبِ وَالتَّسَاخِينِ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۷) (صحیح)

۱۴۶ - ثو بان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریّہ( چھو ٹا لشکر) بھیجا تو اسے ٹھنڈ لگ گئی، جب وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (وضو کر تے وقت )عما موں (پگڑیوں) اور مو زوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔

147- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي مَعْقِلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ قِطْرِيَّةٌ فَأَدْخَلَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْعِمَامَةِ فَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِهِ وَلَمْ يَنْقُضِ الْعِمَامَةَ۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۸۹ (۵۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۵) (ضعیف)

(اس کے راوی’’ابومعقل‘‘مجہول ہیں)
۱۴۷ - انس بن ما لک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کر تے دیکھا، آپ کے سر مبارک پر قطر ی (یعنی قطر بستی کا بنا ہوا )عمامہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ عما مہ( پگڑی) کے نیچے داخل کیا اور عمامہ( پگڑی) کھو لے بغیراپنے سر کے اگلے حصہ کا مسح کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
58- بَاب غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ
۵۸- باب: وضو میں دونوں پاؤں دھونے کا بیان​


148- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا تَوَضَّأَ يَدْلُكُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ بِخِنْصَرِهِ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۳۰ (۴۰)، ق/الطھارۃ ۵۴ (۴۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۲۹) (صحیح)

۱۴۸ - مستو رد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آ پ وضو کر تے تو اپنے پائوں کی انگلیوں کو چھنگلیا ( ہا تھ کی سب سے چھو ٹی انگلی )سے ملتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
59-بَاب الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
۵۹- باب: مو زو ں پر مسح کرنے کابیان​


149- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ الْمُغِيرَةَ يَقُولُ: عَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَأَنَا مَعَهُ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَعَدَلْتُ مَعَهُ، فَأَنَاخَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَتَبَرَّزَ ثُمَّ جَاءَ فَسَكَبْتُ عَلَى يَدِهِ مِنَ الإِدَاوَةِ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ حَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمَّا جُبَّتِهِ، فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا إِلَى الْمِرْفَقِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ رَكِبَ، فَأَقْبَلْنَا نَسِيرُ حَتَّى نَجِدَ النَّاسَ فِي الصَّلاةِ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَصَلَّى بِهِمْ حِينَ كَانَ وَقْتُ الصَّلاةِ، وَوَجَدْنَا عَبْدَالرَّحْمَنِ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً مِنْ صَلاةِ الْفَجْرِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَفَّ مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَصَلَّى وَرَاءَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الرَّكْعَةَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي صَلاتِهِ فَفَزِعَ الْمُسْلِمُونَ، فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ، لأَنَّهُمْ سَبَقُوا النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم بِالصَّلاةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَهُمْ: < قَدْ أَصَبْتُمْ >، أَوْ: < قَدْ أَحْسَنْتُمْ >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۵(۱۸۲)، ۴۸ (۲۰۳)، ۴۹ (۲۰۶)، المغازي ۸۱ (۴۴۲۱)، اللباس ۱۱ (۵۷۹۹)، م/الطھارۃ ۲۳ (۲۷۴)، ن/الطھارۃ ۶۳ (۷۹)، ۶۶ (۸۲)، ۹۶ (۱۲۴)، ۹۷ (۱۲۵)، ق/الطھارۃ ۸۴ (۵۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۴)، وقد أخرجہ: ط/الطھارۃ ۸ (۴۱)، حم (۴/ ۲۴۹، ۲۵۱، ۲۵۴، ۲۵۵)، دي/الطھارۃ ۴۱ (۷۴۰) (صحیح)

۱۴۹ - مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ ٔ تبوک میں فجر سے پہلے مڑے، میں آپ کے ساتھ تھا، میں بھی مڑا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ بٹھا یا اور قضا ء حاجت کی، پھر آئے تو میں نے چھو ٹے بر تن (لوٹے) سے آپ کے ہاتھ پر پانی ڈالا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں پہونچے دھلے، پھراپنا چہرہ دھلا، پھرآستین سے دونوں ہا تھ نکا لنا چاہا مگر جبے کی آستین تنگ تھی اس لئے آپ نے ہاتھ اندر کی طرف کھینچ لیا، اورانہیں جبے کے نیچے سے نکا لا، پھر دونوں ہاتھو ں کو کہنیوں تک دھو یا، اور اپنے سر کامسح کیا،پھر دونوں موزوں پرمسح کیا، پھرسوار ہو گئے، پھرہم چل پڑے، یہاں تک کہ ہم نے لوگوں کوصلاۃ کی حالت میں پایا، ان لوگوں نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو (امامت کے لئے)آگے بڑھا رکھا تھا، انہوں نے حسب معمول وقت پر لو گوں کو صلاۃ پڑھائی، جب ہم پہنچے تو عبدالرحمن بن عوف فجرکی ایک رکعت پڑھا چکے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے ساتھ صف میں شریک ہو گئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف کے پیچھے دوسری رکعت پڑھی، پھر جب عبدالرحمن نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صلاۃ پو ری کرنے کے لئے کھڑے ہوئے، یہ دیکھ کر مسلمان گھبرا گئے، اور لوگ سبحان اللہ کہنے لگے، کیونکہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے صلاۃ شروع کر دی تھی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ان سے فرمایا: ’’تم لوگوں نے ٹھیک کیا‘‘، یا فرمایا:’’ تم لوگوں نے اچھاکیا‘‘۔

150- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ- (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّد،ٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنِ التَّيْمِيِّ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ وَمَسَحَ نَاصِيَتَهُ وَذَكَرَ فَوْقَ الْعِمَامَةِ، قَالَ عَنِ الْمُعْتَمِرِ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ، وَعَلَى نَاصِيَتِهِ، وَعَلَى عِمَامَتِهِ.
قَالَ بَكْرٌ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ۔
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۳ (۲۷۴)، ت/الطہارۃ ۷۴ (۱۰۰)، ن/الطہارۃ ۸۷ (۱۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۵) (صحیح)

۱۵۰ - مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا،اپنی پیشانی پر مسح کیا، مغیرۃنے عمامہ (پگڑی) کے اوپر مسح کا بھی ذکر کیا ۔
ایک دوسری روایت میں مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں موزوں پر اور اپنی پیشانی اور اپنے عما مہ (پگڑی ) پر مسح کرتے تھے۔

151- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ يَذْكُرُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي رَكْبِهِ وَمَعِي إِدَاوَةٌ، فَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ فَتَلَقَّيْتُهُ بِالإِدَاوَةِ، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ مِنْ جِبَابِ الرُّومِ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَضَاقَتْ فَادَّرَعَهُمَا ادِّرَاعًا ثُمَّ أَهْوَيْتُ إِلَى الْخُفَّيْنِ لأَنْزَعَهُمَا، فَقَالَ لِي: < دَعِ الْخُفَّيْنِ فَإِنِّي أَدْخَلْتُ الْقَدَمَيْنِ الْخُفَّيْنِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ > فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا، قَالَ أَبِي: قَالَ الشَّعْبِيُّ: شَهِدَ لِي عُرْوَةُ عَلَى أَبِيهِ، وَشَهِدَ أَبُوهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : ۱۴۹ ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۴) (صحیح)

۱۵۱ - مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند سواروں میں تھے اور میرے ساتھ ایک چھاگل (چھو ٹا برتن ) تھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضا ئے حا جت کے لئے نکلے پھر واپس آئے تو میں چھاگل لے کر آپ کے پاس پہنچا، میں نے آپ ( کے ہاتھ ) پر پا نی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پہونچے اور چہرئہ مبارک دھویا، پھر دونوں ہا تھ آستین سے نکا لنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملک روم کے بنے ہو ئے جبوں میں سے ایک جبہ زیب تن کئے ہوئے تھے، جس کی آستین تنگ و چست تھی، اس کی وجہ سے ہاتھ نہ نکل سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اندر ہی سے نکال لیا، پھر میں آپ کے پا ئوں سے موزے نکا لنے کے لئے جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ’’موزوں کو رہنے دو،میں نے یہ پا کی کی حالت میں پہنے ہیں‘‘، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کیا۔
شعبی کہتے ہیں: یقینا میرے سامنے عروہ بن مغیرہ نے اپنے والد سے اسے روایت کیا ہے اوریقینا ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔

152- حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، وَعَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرَ هَذِهِ الْقِصَّةَ، قَالَ: فَأَتَيْنَا النَّاسَ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يُصَلّيِ بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَرَادَ أَنْ يَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ يَمْضِيَ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم خَلْفَهُ رَكْعَةً، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَلَّى الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقَ بِهَا،وَلَمْ يَزِدْ عَلَيْهَا شيئا.
قَالَ أَبودَاود: أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ وَابْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ عُمَرَ يَقُولُونَ: مَنْ أَدْرَكَ الْفَرْدَ مِنَ الصَّلاةِ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۹۲) (صحیح)

۱۵۲- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں لو گوں کی جماعت سے) پیچھے رہ گئے،پھر انہوں نے اسی و اقعہ کاذکر کیا۔
مغیرہ کہتے ہیں: جب ہم لو گوں کے پاس آئے تو عبدالرحمن بن عو ف رضی اللہ عنہ انہیں صبح کی صلاۃ پڑھا رہے تھے،جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا ،توپیچھے ہٹنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صلاۃ جا ری رکھنے کا اشارہ کیا۔
مغیرہ کہتے ہیں:تومیں نے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف کے پیچھے ایک رکعت پڑھی، اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کروہ رکعت ادا کی جورہ گئی تھی، اس سے زیا دہ کچھ نہیں پڑھا ۔
ابو داود کہتے ہیں : ابو سعید خدری، ابن زبیر ،اورا بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: جو شخص امام کے ساتھ صلاۃ کی طا ق رکعت پائے، تو اس پر سہو کے دو سجد ے ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : علامہ البانی نے اس اثر کو ضعیف کہا ہے، اس لئے اس سے استدلال درست نہیں ہے، جمہورنے اس کورد کردیاہے۔

153- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ -يَعْنِي ابْنَ حَفْصِ ابْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ- سَمِعَ أَبَا عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ [السُّلَمِيِّ] أَنَّهُ شَهِدَ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَسْأَلُ بِلالاً عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: < كَانَ يَخْرُجُ يَقْضِي حَاجَتَهُ، فَآتِيهِ بِالْمَاءِ فَيَتَوَضَّأُ، وَيَمْسَحُ عَلَى عِمَامَتِهِ وَمُوقَيْهِ >۔
قَالَ أَبو دَاود : هُوَ أَبُو عَبْدِاللَّهِ مَوْلَى بَنِي تَيْمِ بْنِ مُرَّةَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۲۰۴۹)، وقد أخرجہ: م/الطھارۃ ۲۳ (۲۷۵)، ت/الطھارۃ ۷۵ (۱۰۰)، ن/الطھارۃ ۸۶ (۱۰۵)، ق/الطھارۃ ۸۹ (۵۶۱)، حم (۶/۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵) (صحیح)

۱۵۳ - ابوعبدالرحمن سُلمی کہتے ہیں کہ وہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت موجود تھے جب وہ بلال رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پو چھ رہے تھے، بلال نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت(پیشاب وپاخانہ) کے لئے تشریف لے جاتے، پھر میں آپ کے پاس پانی لاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے اور اپنے عمامہ (پگڑی) اور دونوں موق(جسے موزوں کے اوپر پہنا جاتا ہے) پر مسح کرتے ۔

154- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الدِّرْهَمِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ دَاوُدَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ابْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ أَنَّ جَرِيرًا بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَقَالَ: مَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَمْسَحَ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَمْسَحُ؟ قَالُوا: إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ قَبْلَ [نُزُولِ] الْمَائِدَةِ، قَالَ: مَا أَسْلَمْتُ إِلا بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابوداود (تحفۃ الأشراف: ۳۲۴۰)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۲۵ (۳۸۷)، م/الطھارۃ ۲۲ (۲۷۲)، ت/الطھارۃ ۷۰ (۹۴)، ن/الطھارۃ ۹۶ (۱۱۸)، القبلۃ ۲۳ (۷۷۵)، ق/الطھارۃ ۸۴ (۵۴۳)، حم (۴/۳۵۸، ۳۶۳، ۳۶۴) (حسن)
(مؤلف کی سند سے حسن ہے،ورنہ اصل حدیث صحیحین میں بھی ہے)
۱۵۴- ابوزرعہ بن عمرو بن جریر کہتے ہیں کہ جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا پھر وضو کیا تو دونوں موزوں پر مسح کیا اور کہا کہ مجھے مسح کرنے سے کیا چیز روک سکتی ہے جب کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( موزوں پر ) مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے،اس پر لوگوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل سورہ مائدہ کے نزول سے پہلے کا ہوگا؟ تو انہوں نے جواب دیا :میں نے سورہ مائدہ کے نزول کے بعد ہی اسلام قبول کیا ہے ۔

155- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ: حَدَّثَنَا دَلْهَمُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ حُجَيْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّجَاشِيَّ أَهْدَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خُفَّيْنِ أَسْوَدَيْنِ سَاذِجَيْنِ فَلَبِسَهُمَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا، قَالَ مُسَدَّدٌ: عَنْ دَلْهَمِ بْنِ صَالِحٍ.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْبَصْرَةِ۔
* تخريج: ت/الأدب ۵۵ (۲۸۲۰)، ق/الطھارۃ ۸۴ (۵۴۹)، حم (۵/۳۵۲، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۶) (حسن)

۱۵۵- بُریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نجاشی ( اصحمہ بن بحر ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو سادہ سیاہ موزے ہدیے میں بھیجے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنا ، پھر وضو کیا اوران پر مسح کیا ۔

156- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ حَيٍّ [هُوَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ] عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَامِرٍ الْبَجَلِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسِيتَ؟ قَالَ: < بَلْ أَنْتَ نَسِيتَ، بِهَذَا أَمَرَنِي رَبِّي >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۶، ۲۵۳) (ضعیف)

(اس کے راوی’’بکیر‘‘ضعیف ہیں)
۱۵۶- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کیا تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلکہ تم بھول گئے ہو، میرے رب نے مجھے اسی کا حکم دیا ہے‘‘ ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
60-بَاب التَّوْقِيتِ فِي الْمَسْحِ
۶۰ - باب: موزوں پر مسح کرنے کی مدت کابیان​


157- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ وَحَمَّادٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي عَبْدِاللَّهِ الْجَدَلِيِّ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < الْمَسْحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلْمُسَافِرِ ثَلاثَةُ أَيَّامٍ، وَلِلْمُقِيمِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ بِإِسْنَادِهِ، قَالَ فِيهِ: وَلَوِ اسْتَزَدْنَاهُ لَزَادَنَا۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۷۱ (۹۵)، ق/الطھارۃ ۸۶ (۵۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۱۳) (صحیح)

۱۵۷- خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’موزوں پر مسح کرنے کی مدت مسافر کے لئے تین دن، اور مقیم کے لئے ایک دن ایک رات ہے ‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں : منصور بن معتمر نے اِسے ابراہیم تیمی سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ اگر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس مدت کو) بڑھانے کے لئے کہتے تو آپ اسے ہمارے لئے بڑھا دیتے ۔

158- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ رَزِينٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ قَطَنٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ عِمَارَةَ، قَالَ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ -وَكَانَ قَدْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلْقِبْلَتَيْنِ- أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَوْمًا؟ قَالَ: يَوْمًا، قَالَ: وَيَوْمَيْنِ؟ قَالَ: وَيَوْمَيْنِ، قَالَ: وَثَلاثَةً؟ قَالَ: نَعَمْ، وَمَا شِئْتَ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ الْمِصْرِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ رَزِينٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسِيٍّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ عِمَارَةَ، قَالَ فِيهِ: حَتَّى بَلَغَ سَبْعًا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : نَعَمْ، وَمَا بَدَا لَكَ۔
قَالَ أَبودَاود: وَقَدِ اخْتُلِفَ فِي إِسْنَادِهِ وَلَيْسَ [هُوَ] بِالْقَوِيِّ، [وَرَوَاهُ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السَّيْلَحِينِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيَّوبَ وَقَدِ اخْتُلِفَ فِي إِسْنَادِهِ]۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۸۷ (۵۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶) (ضعیف)

(اس کے راوی’’محمد بن یزید‘‘مجہول ہیں،اس میں ثقات کی مخالفت بھی ہے اس لئے یہ حدیث منکر بھی ہے)
۱۵۸ - ابی بن عمارہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، یحییٰ بن ایوب کا بیان ہے- ابی بن عمارہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں ( بیت المقدس اور بیت اللہ ) کی طرف صلاۃ پڑھی ہے- آپ نے کہاکہ اللہ کے رسول ! کیا میں موزوں پر مسح کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں‘‘، ابی نے کہا: ایک دن تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک دن تک‘‘، ابی نے کہا: اور دو دن تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو دن تک‘‘، ابی نے کہا:اور تین دن تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں،اور اِسے تم جتنا چاہو‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں : ابن ابی مریم مصری نے اِسے یحییٰ بن ایوب سے یحییٰ نے عبدالرحمن بن رزین سے، عبدالرحمن نے محمد بن یزید بن ابی زیادسے، محمد نے عبادہ بن نسی سے، عبادہ نے ابی بن عمارہ سے روایت کیا ہے مگر اس میں ہے: یہاں تک کہ (پوچھتے پوچھتے) سات تک پہنچ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما تے گئے: ’’ہاں، جتنا تم چاہو‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں :اس کی سند میں اختلاف ہے، یہ قوی نہیں ہے، اسے ابن ابی مریم اوریحییٰ بن اسحاق سیلحینی نے یحییٰ ابن ایوب سے روایت کیا ہے مگر اس کی سند میں بھی اختلاف ہے ۔
 
Top