59-بَاب الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
۵۹- باب: مو زو ں پر مسح کرنے کابیان
149- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ الْمُغِيرَةَ يَقُولُ: عَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَأَنَا مَعَهُ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَعَدَلْتُ مَعَهُ، فَأَنَاخَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَتَبَرَّزَ ثُمَّ جَاءَ فَسَكَبْتُ عَلَى يَدِهِ مِنَ الإِدَاوَةِ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ حَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمَّا جُبَّتِهِ، فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا إِلَى الْمِرْفَقِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ رَكِبَ، فَأَقْبَلْنَا نَسِيرُ حَتَّى نَجِدَ النَّاسَ فِي الصَّلاةِ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَصَلَّى بِهِمْ حِينَ كَانَ وَقْتُ الصَّلاةِ، وَوَجَدْنَا عَبْدَالرَّحْمَنِ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً مِنْ صَلاةِ الْفَجْرِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَفَّ مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَصَلَّى وَرَاءَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الرَّكْعَةَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي صَلاتِهِ فَفَزِعَ الْمُسْلِمُونَ، فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ، لأَنَّهُمْ سَبَقُوا النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم بِالصَّلاةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَهُمْ: < قَدْ أَصَبْتُمْ >، أَوْ: < قَدْ أَحْسَنْتُمْ >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۵(۱۸۲)، ۴۸ (۲۰۳)، ۴۹ (۲۰۶)، المغازي ۸۱ (۴۴۲۱)، اللباس ۱۱ (۵۷۹۹)، م/الطھارۃ ۲۳ (۲۷۴)، ن/الطھارۃ ۶۳ (۷۹)، ۶۶ (۸۲)، ۹۶ (۱۲۴)، ۹۷ (۱۲۵)، ق/الطھارۃ ۸۴ (۵۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۴)، وقد أخرجہ: ط/الطھارۃ ۸ (۴۱)، حم (۴/ ۲۴۹، ۲۵۱، ۲۵۴، ۲۵۵)، دي/الطھارۃ ۴۱ (۷۴۰) (صحیح)
۱۴۹ - مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ ٔ تبوک میں فجر سے پہلے مڑے، میں آپ کے ساتھ تھا، میں بھی مڑا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ بٹھا یا اور قضا ء حاجت کی، پھر آئے تو میں نے چھو ٹے بر تن (لوٹے) سے آپ کے ہاتھ پر پانی ڈالا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں پہونچے دھلے، پھراپنا چہرہ دھلا، پھرآستین سے دونوں ہا تھ نکا لنا چاہا مگر جبے کی آستین تنگ تھی اس لئے آپ نے ہاتھ اندر کی طرف کھینچ لیا، اورانہیں جبے کے نیچے سے نکا لا، پھر دونوں ہاتھو ں کو کہنیوں تک دھو یا، اور اپنے سر کامسح کیا،پھر دونوں موزوں پرمسح کیا، پھرسوار ہو گئے، پھرہم چل پڑے، یہاں تک کہ ہم نے لوگوں کوصلاۃ کی حالت میں پایا، ان لوگوں نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو (امامت کے لئے)آگے بڑھا رکھا تھا، انہوں نے حسب معمول وقت پر لو گوں کو صلاۃ پڑھائی، جب ہم پہنچے تو عبدالرحمن بن عوف فجرکی ایک رکعت پڑھا چکے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے ساتھ صف میں شریک ہو گئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف کے پیچھے دوسری رکعت پڑھی، پھر جب عبدالرحمن نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صلاۃ پو ری کرنے کے لئے کھڑے ہوئے، یہ دیکھ کر مسلمان گھبرا گئے، اور لوگ سبحان اللہ کہنے لگے، کیونکہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے صلاۃ شروع کر دی تھی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ان سے فرمایا: ’’تم لوگوں نے ٹھیک کیا‘‘، یا فرمایا:’’ تم لوگوں نے اچھاکیا‘‘۔
150- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ- (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّد،ٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنِ التَّيْمِيِّ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ وَمَسَحَ نَاصِيَتَهُ وَذَكَرَ فَوْقَ الْعِمَامَةِ، قَالَ عَنِ الْمُعْتَمِرِ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ، وَعَلَى نَاصِيَتِهِ، وَعَلَى عِمَامَتِهِ.
قَالَ بَكْرٌ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ۔
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۳ (۲۷۴)، ت/الطہارۃ ۷۴ (۱۰۰)، ن/الطہارۃ ۸۷ (۱۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۵) (صحیح)
۱۵۰ - مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا،اپنی پیشانی پر مسح کیا، مغیرۃنے عمامہ (پگڑی) کے اوپر مسح کا بھی ذکر کیا ۔
ایک دوسری روایت میں مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں موزوں پر اور اپنی پیشانی اور اپنے عما مہ (پگڑی ) پر مسح کرتے تھے۔
151- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ يَذْكُرُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي رَكْبِهِ وَمَعِي إِدَاوَةٌ، فَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ فَتَلَقَّيْتُهُ بِالإِدَاوَةِ، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ مِنْ جِبَابِ الرُّومِ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَضَاقَتْ فَادَّرَعَهُمَا ادِّرَاعًا ثُمَّ أَهْوَيْتُ إِلَى الْخُفَّيْنِ لأَنْزَعَهُمَا، فَقَالَ لِي: < دَعِ الْخُفَّيْنِ فَإِنِّي أَدْخَلْتُ الْقَدَمَيْنِ الْخُفَّيْنِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ > فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا، قَالَ أَبِي: قَالَ الشَّعْبِيُّ: شَهِدَ لِي عُرْوَةُ عَلَى أَبِيهِ، وَشَهِدَ أَبُوهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : ۱۴۹ ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۴) (صحیح)
۱۵۱ - مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند سواروں میں تھے اور میرے ساتھ ایک چھاگل (چھو ٹا برتن ) تھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضا ئے حا جت کے لئے نکلے پھر واپس آئے تو میں چھاگل لے کر آپ کے پاس پہنچا، میں نے آپ ( کے ہاتھ ) پر پا نی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پہونچے اور چہرئہ مبارک دھویا، پھر دونوں ہا تھ آستین سے نکا لنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملک روم کے بنے ہو ئے جبوں میں سے ایک جبہ زیب تن کئے ہوئے تھے، جس کی آستین تنگ و چست تھی، اس کی وجہ سے ہاتھ نہ نکل سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اندر ہی سے نکال لیا، پھر میں آپ کے پا ئوں سے موزے نکا لنے کے لئے جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ’’موزوں کو رہنے دو،میں نے یہ پا کی کی حالت میں پہنے ہیں‘‘، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کیا۔
شعبی کہتے ہیں: یقینا میرے سامنے عروہ بن مغیرہ نے اپنے والد سے اسے روایت کیا ہے اوریقینا ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔
152- حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، وَعَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرَ هَذِهِ الْقِصَّةَ، قَالَ: فَأَتَيْنَا النَّاسَ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يُصَلّيِ بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَرَادَ أَنْ يَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ يَمْضِيَ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم خَلْفَهُ رَكْعَةً، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَلَّى الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقَ بِهَا،وَلَمْ يَزِدْ عَلَيْهَا شيئا.
قَالَ أَبودَاود: أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ وَابْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ عُمَرَ يَقُولُونَ: مَنْ أَدْرَكَ الْفَرْدَ مِنَ الصَّلاةِ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۹۲) (صحیح)
۱۵۲- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں لو گوں کی جماعت سے) پیچھے رہ گئے،پھر انہوں نے اسی و اقعہ کاذکر کیا۔
مغیرہ کہتے ہیں: جب ہم لو گوں کے پاس آئے تو عبدالرحمن بن عو ف رضی اللہ عنہ انہیں صبح کی صلاۃ پڑھا رہے تھے،جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا ،توپیچھے ہٹنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صلاۃ جا ری رکھنے کا اشارہ کیا۔
مغیرہ کہتے ہیں:تومیں نے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف کے پیچھے ایک رکعت پڑھی، اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کروہ رکعت ادا کی جورہ گئی تھی، اس سے زیا دہ کچھ نہیں پڑھا ۔
ابو داود کہتے ہیں : ابو سعید خدری، ابن زبیر ،اورا بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: جو شخص امام کے ساتھ صلاۃ کی طا ق رکعت پائے، تو اس پر سہو کے دو سجد ے ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : علامہ البانی نے اس اثر کو ضعیف کہا ہے، اس لئے اس سے استدلال درست نہیں ہے، جمہورنے اس کورد کردیاہے۔
153- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ -يَعْنِي ابْنَ حَفْصِ ابْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ- سَمِعَ أَبَا عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ [السُّلَمِيِّ] أَنَّهُ شَهِدَ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَسْأَلُ بِلالاً عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: < كَانَ يَخْرُجُ يَقْضِي حَاجَتَهُ، فَآتِيهِ بِالْمَاءِ فَيَتَوَضَّأُ، وَيَمْسَحُ عَلَى عِمَامَتِهِ وَمُوقَيْهِ >۔
قَالَ أَبو دَاود : هُوَ أَبُو عَبْدِاللَّهِ مَوْلَى بَنِي تَيْمِ بْنِ مُرَّةَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۲۰۴۹)، وقد أخرجہ: م/الطھارۃ ۲۳ (۲۷۵)، ت/الطھارۃ ۷۵ (۱۰۰)، ن/الطھارۃ ۸۶ (۱۰۵)، ق/الطھارۃ ۸۹ (۵۶۱)، حم (۶/۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵) (صحیح)
۱۵۳ - ابوعبدالرحمن سُلمی کہتے ہیں کہ وہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت موجود تھے جب وہ بلال رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پو چھ رہے تھے، بلال نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت(پیشاب وپاخانہ) کے لئے تشریف لے جاتے، پھر میں آپ کے پاس پانی لاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے اور اپنے عمامہ (پگڑی) اور دونوں موق(جسے موزوں کے اوپر پہنا جاتا ہے) پر مسح کرتے ۔
154- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الدِّرْهَمِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ دَاوُدَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ابْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ أَنَّ جَرِيرًا بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَقَالَ: مَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَمْسَحَ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَمْسَحُ؟ قَالُوا: إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ قَبْلَ [نُزُولِ] الْمَائِدَةِ، قَالَ: مَا أَسْلَمْتُ إِلا بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابوداود (تحفۃ الأشراف: ۳۲۴۰)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۲۵ (۳۸۷)، م/الطھارۃ ۲۲ (۲۷۲)، ت/الطھارۃ ۷۰ (۹۴)، ن/الطھارۃ ۹۶ (۱۱۸)، القبلۃ ۲۳ (۷۷۵)، ق/الطھارۃ ۸۴ (۵۴۳)، حم (۴/۳۵۸، ۳۶۳، ۳۶۴) (حسن) (مؤلف کی سند سے حسن ہے،ورنہ اصل حدیث صحیحین میں بھی ہے)
۱۵۴- ابوزرعہ بن عمرو بن جریر کہتے ہیں کہ جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا پھر وضو کیا تو دونوں موزوں پر مسح کیا اور کہا کہ مجھے مسح کرنے سے کیا چیز روک سکتی ہے جب کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( موزوں پر ) مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے،اس پر لوگوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل سورہ مائدہ کے نزول سے پہلے کا ہوگا؟ تو انہوں نے جواب دیا :میں نے سورہ مائدہ کے نزول کے بعد ہی اسلام قبول کیا ہے ۔
155- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ: حَدَّثَنَا دَلْهَمُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ حُجَيْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّجَاشِيَّ أَهْدَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خُفَّيْنِ أَسْوَدَيْنِ سَاذِجَيْنِ فَلَبِسَهُمَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا، قَالَ مُسَدَّدٌ: عَنْ دَلْهَمِ بْنِ صَالِحٍ.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْبَصْرَةِ۔
* تخريج: ت/الأدب ۵۵ (۲۸۲۰)، ق/الطھارۃ ۸۴ (۵۴۹)، حم (۵/۳۵۲، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۶) (حسن)
۱۵۵- بُریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نجاشی ( اصحمہ بن بحر ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو سادہ سیاہ موزے ہدیے میں بھیجے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنا ، پھر وضو کیا اوران پر مسح کیا ۔
156- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ حَيٍّ [هُوَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ] عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَامِرٍ الْبَجَلِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسِيتَ؟ قَالَ: < بَلْ أَنْتَ نَسِيتَ، بِهَذَا أَمَرَنِي رَبِّي >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۶، ۲۵۳) (ضعیف)
(اس کے راوی’’بکیر‘‘ضعیف ہیں)
۱۵۶- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کیا تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلکہ تم بھول گئے ہو، میرے رب نے مجھے اسی کا حکم دیا ہے‘‘ ۔