119 - بَاب فِي الرَّجُلِ يَنْتَمِي إِلَى غَيْر مَوَالِيهِ
۱۱۹-باب: غلام اپنے آقا کو چھوڑ کر اپنی نسبت کسی اورسے کرے تو کیسا ہے؟
5113- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ ﷺ ، أَنَّهُ قَالَ: <مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ > قَالَ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ ﷺ .
قَالَ عَاصِمٌ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا عُثْمَانَ، لَقَدْ شَهِدَ عِنْدَكَ رَجُلانِ أَيُّمَا رَجُلَيْنِ، فَقَالَ: أَمَّا أَحَدُهُمَا فَأَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ فِي الإِسْلامِ، يَعْنِي سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ، وَالآخَرُ قَدِمَ مِنَ الطَّائِفِ فِي بِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلا عَلَى أَقْدَامِهِمْ، فَذَكَرَ فَضْلا.
قَالَ النُّفَيْلِيُّ حَيْثُ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ: وَاللَّهِ إِنَّهُ عِنْدِي أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، يَعْنِي قَوْلَهُ حَدَّثَنَا وَحَدَّثَنِي.
قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: وَسَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ يَقُولُ: لَيْسَ لِحَدِيثِ أَهْلِ الْكُوفَةِ نُورٌ، قَالَ: وَمَا رَأَيْتُ مِثْلَ أَهْلِ الْبَصْرَةِ كَانُوا تَعَلَّمُوهُ مِنْ شُعْبَةَ.
* تخريج: خ/المغازي ۵۶ (۴۳۲۶)، م/الإیمان ۲۷ (۶۳)، ق/الحدود ۳۶ (۲۶۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۶۹، ۱۷۴، ۱۷۹، ۵/۳۸، ۴۶)، دي/السیر ۸۳ (۲۵۷۲)، الفرائض ۲ (۲۹۰۲) (صحیح)
۵۱۱۳- سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے کانوں نے محمدﷺ سے سنا ہے اور میرے دل نے یاد رکھا ہے، آپ نے فرمایا:’’ جو شخص جان بوجھ کر، اپنے آپ کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے تو جنت اس پر حرام ہے‘‘۔
عثمان کہتے ہیں: میں سعد رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سن کر ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے اس حدیث کا ذکر کیا، تو انہوں نے بھی کہا: میرے کانوں نے محمد ﷺ سے سنا، اور میرے دل نے ا سے یا درکھا، عا صم کہتے ہیں :اس پر میں نے کہا: ابوعثمان تمہارے پاس دو آدمیوں نے اس بات کی گواہی دی، لیکن یہ دونوں صاحب کو ن ہیں؟ ان کی صفا ت و خصوصیا ت کیا ہیں؟ تو انہوں نے کہا :ایک وہ ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں یا اسلام میں سب سے پہلے تیر چلایا یعنی سعد بن مالک رضی اللہ عنہ اور دوسرے وہ ہیں جو طائف سے بیس سے زائد آدمیوں کے ساتھ پیدل چل کر آئے پھر ان کی فضیلت بیان کی۔
نفیلی نے یہ حدیث بیان کی تو کہا:قسم اللہ کی! یہ حدیث میرے لئے شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہے، یعنی ان کا
حدثنا وحدثني کہنا ( مجھے بہت پسند ہے) ۔
ابو علی کہتے ہیں: میں نے ابو داود سے سنا ہے، وہ کہتے تھے : میں نے احمد کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ اہل کو فہ کی حدیث میں کوئی نو رنہیں ہو تا (کیونکہ وہ اسا نید کو صحیح طریقہ پر بیان نہیں کرتے، اور اخبار وتحدیث کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے )اور کہا : میں نے اہل بصرہ جیسے اچھے لوگ بھی نہیں دیکھے انہوں نے شعبہ سے حدیث حاصل کی ( اور شعبہ کا طریقہ اسناد کو اچھی طرح بتا دینے کا تھا)۔
5114- حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ -يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو- حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ وَلا صَرْفٌ >۔
* تخريج: م/العتق ۴ (۱۵۰۸)، الحج ۸۵ (۱۳۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۹۸، ۴۱۷) (صحیح)
۵۱۱۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے مولیٰ ( آقا ) کی اجازت ۱؎کے بغیر کسی قوم کواپنا مولی(آقا) بنائے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام ہی لوگوں کی لعنت ہے، قیا مت کے دن نہ اس کا کوئی فر ض قبول ہو گا اور نہ ہی کوئی نفل قبول ہو گی۔
وضاحت ۱؎ :
’’من غير إذن مواليه‘‘ کی قید زیادہ
تقبیح کے لئے ہے اگر موالی اس کی اجازت دیں تو بھی غیر کواپنا مولیٰ بنانا حرام ہے۔
5115- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ وَنَحْنُ بِبَيْرُوتَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ الْمُتَتَابِعَةُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۱) (صحیح)
۵۱۱۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فر ما تے ہوئے سنا: جو شخص اپنے کو اپنے والد کے سوا کسی اور کا بیٹا بتا ئے یا اپنے مو لی(آقا) کے بجائے کسی اور کو اپنا آقا بنائے تو اس پر پیہم قیامت تک اللہ کی لعنت ہے۔