• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
121 - بَاب فِي الْعَصَبِيَّةِ
۱۲۱-باب: عصبیت (تعصب ) کا بیان​


5117- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: مَنْ نَصَرَ قَوْمَهُ عَلَى غَيْرِ الْحَقِّ فَهُوَ كَالْبَعِيرِ الَّذِي رُدِّيَ فَهُوَ يُنْزَعُ بِذَنَبِهِ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۶۳) (صحیح)
۵۱۱۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس نے اپنی قوم کی ناحق مدد کی تو اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کنوئیں میں گرا دیا گیا ہو اور پھر دم پکڑ کر نکالا جا رہا ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تو جس طرح دم پکڑ کر اونٹ کا نکا لنا ممکن نہیں ہے ایسے ہی متعصب شخص کا جہنم سے نکلنا بھی ناممکن ہوگا۔


5118- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۶۳) (صحیح)
۵۱۱۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا آپ چمڑے کے ایک خیمے میں تھے، آگے راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔


5119- حَدَّثَنَا مُحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ بِشْرٍ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ بِنْتِ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، أَنَّهَا سَمِعَتْ أَبَاهَا يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا الْعَصَبِيَّةُ؟ قَالَ: < أَنْ تُعِينَ قَوْمَكَ عَلَى الظُّلْمِ >۔
* تخريج: ق/الفتن ۷ (۳۹۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۰۷) (ضعیف)
(اس کی راویہ ''بنت واثلہ'' مجہول اور '' سلمہ'' لین الحدیث ہیں)
۵۱۱۹- واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول:عصبیت کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''عصبیت یہ ہے کہ تم اپنی قوم کا ظلم و زیادتی میں ساتھ دو، اور ان کی مدد کرو''۔


5120- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يُحَدِّثُ، عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ الْمُدْلِجِيِّ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < خَيْرُكُمُ الْمُدَافِعُ عَنْ عَشِيرَتِهِ مَا لَمْ يَأْثَمْ >.
[قَالَ أَبو دَاود: أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ضَعِيفٌ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۱۷) (ضعیف)
(مؤلف نے سبب بیان کردیاکہ ایوب بن سوید ضعیف ہیں)
۵۱۲۰- سرا قہ بن مالک بن جعشم مدلجی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطاب فرمایا تو کہا:'' تم میں بہتر وہ شخص ہے، جو اپنے خاندان کا دفاع کرے، جب تک کہ وہ (اس دفاع سے) کسی گناہ کا ارتکاب نہ کر رہا ہو''۔
ابو داود کہتے ہیں: ایو ب بن سو ید ضعیف ہیں۔


5121- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَكِّيِّ [-يَعْنِي ابْنَ أَبِي لَبِيبَةَ-]، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لَيْسَ مِنَّا مَنْ دَعَا إِلَى عَصَبِيَّةٍ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ قَاتَلَ [عَلَى] عَصَبِيَّةٍ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ مَاتَ عَلَى عَصَبِيَّةٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۸۸) (ضعیف)
(عبداللہ بن ابی سلیمان کا سماع '' جبیر بن مطعم'' سے نہیں ہے)
۵۱۲۱- جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' وہ شخص ہم میں سے نہیں جو کسی عصبیت کی طرف بلائے، وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی بنیاد پر لڑا ئی لڑے، اور وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو تعصب کا تصور لئے ہوئے مرے''۔


5122- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ، عَنْ أَبِي كِنَانَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۵۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۶) (صحیح)
۵۱۲۲- ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قوم کی بہن کا لڑکا یعنی بھانجا اسی قوم کا ایک فرد ہے''۔


5123- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ [بْنُ حَازِمٍ] عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي عُقْبَةَ وَكَانَ مَوْلًى مِنْ أَهْلِ فَارِسَ قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أُحُدًا، فَضَرَبْتُ رَجُلا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَقُلْتُ: خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلامُ الْفَارِسِيُّ، فَالْتَفَتَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < فَهَلا قُلْتَ خُذْهَا مِنِّي وَأَنَاالْغُلامُ الأَنْصَارِيُّ >۔
* تخريج: ق/الجھاد ۱۳ (۲۷۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۹۵) (ضعیف)
اس کے راوی '' عبدالرحمن'' لین الحدیث ہیں)
۵۱۲۳- ابو عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فا رس کے رہنے والے اور عرب کے غلام تھے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جنگ احد میں شریک تھا میں نے ایک مشرک شخص کو مارا اور بول اٹھا: یہ لے میرا وار، میں ایک فارسی جوان ہوں ۱؎ ( میری آواز سن کر) رسول اللہ ﷺ میری طرف متوجہ ہوئے، آپ نے فرمایا: ''ایسا کیوں نہ کہا؟ یہ لے میرا وار، میں انصاری جوان ہوں ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ جملہ انہوں نے اظہار شجاعت کے لئے کہا۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ قوم کا مولیٰ (آزاد کردہ غلام) اسی قوم ہی میں شمار کیا جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
122- بَاب إِخْبَارِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِمَحَبَّتِهِ إِيَّاهُ
۱۲۲-باب: آدمی جس سے محبت کرے اس سے کہہ دے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں​


5124- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ثَوْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ - وَقَدْ كَانَ أَدْرَكَهُ - عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا أَحَبَّ الرَّجُلُ أَخَاهُ فَلْيُخْبِرْهُ أَنَّهُ يُحِبُّهُ >۔
* تخريج: ت/ الزہد ۵۳ (۲۳۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۰) (صحیح)
۵۱۲۴- مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:’’ جب آدمی اپنے بھائی سے محبت رکھے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بتا دے کہ وہ اس سے محبت رکھتا ہے‘‘۔


5125- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلا كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي لأُحِبُّ هَذَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < أَعْلَمْتَهُ ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < أَعْلِمْهُ > قَالَ: فَلَحِقَهُ، فَقَالَ: إِنِّي أُحِبُّكَ فِي اللَّهِ، فَقَالَ: أَحَبَّكَ الَّذِي أَحْبَبْتَنِي لَهُ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۴۱) (حسن)
۵۱۲۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرمﷺ کے پاس تھا، اتنے میں ایک شخص اس کے سامنے سے گزرا تو اس شخص نے کہا:اللہ کے رسول ! میں اس سے محبت رکھتا ہوں،تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے پوچھا: ’’تم نے اسے یہ بات بتادی ہے ؟‘‘ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا:’’ اسے بتا دو‘‘، یہ سن کر وہ شخص اٹھا اور اس شخص سے جا کر ملا اور اسے بتایا کہ میں تم سے اللہ واسطے کی محبت رکھتا ہوں، اس نے کہا: تم سے وہ ذات محبت کرے، جس کی خاطر تم نے مجھ سے محبت کی ہے ۔


5126- حدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلايَسْتَطِيعُ أَنْ يَعْمَلَ كَعَمَلِهِمْ، قَالَ: < أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ > قَالَ: فَإِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ: < فَإِنَّكَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ > قَالَ: فَأَعَادَهَا أَبُو ذَرٍّ، فَأَعَادَهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۵۶، ۱۶۶، ۱۷۴، ۱۷۵)، دی/ الرقاق ۷۱ (۲۸۲۹) (صحیح الإسناد)
۵۱۲۶- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول !ایک شخص ایک قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان جیسا عمل نہیں کر پاتا ؟ آپ نے فرمایا :’’ اے ابو ذر! تو اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو،‘‘ تو انہوں نے کہا: میں تو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں، تو آپ نے فرمایا: ’’تم اسی کے ساتھ ہو گے، جس سے تم محبت رکھتے ہو‘‘، ابو ذر نے پھر یہی کہا:تو رسول اللہ ﷺ نے پھر وہی دہرایا۔


5127- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: رَأَيْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَرِحُوا بِشَيْئٍ لَمْ أَرَهُمْ فَرِحُوا بِشَيْئٍ أَشَدَّ مِنْهُ، قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! الرَّجُلُ يُحِبُّ الرَّجُلَ عَلَى الْعَمَلِ مِنَ الْخَيْرِ يَعْمَلُ بِهِ وَلا يَعْمَلُ بِمِثْلِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۵)، وقد أخرجہ: خ/فضائل الصحابۃ ۶ (۳۶۸۸)، الأدب ۹۵ (۶۱۶۷)، ۹۶ (۶۱۷۱)، م/البر والصلۃ ۵۰ (۲۶۳۹)، ت/الزھد ۵۰ (۳۲۸۶)، حم (۳ /۱۰۴، ۱۱۰، ۱۶۵، ۱۶۸، ۱۷۲، ۱۷۳، ۱۷۸، ۲۰۰، ۲۲۱، ۲۲۸، ۲۶۸) (صحیح)
۵۱۲۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کو کسی چیز سے اتنا خوش ہو تے ہوئے کبھی نہیں دیکھا جتنا وہ اس بات سے خوش ہوئے کہ ایک شخص نے کہا:اللہ کے رسول!آدمی ایک آدمی سے اس کے بھلے اعمال کی وجہ سے محبت کرتا ہے اور وہ خود اس جیساعمل نہیں کر پا تا، تو آپ نے فرمایا : ’’آدمی اسی کے ساتھ ہو گا، جس سے اس نے محبت کی ہے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: جنت میں اس نیک آدمی کے ساتھ ہوگا، اس لئے نیک لوگوں سے محبت رکھنی چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
123- بَاب فِي الْمَشُورَةِ
۱۲۳-باب: مشورے کا بیان​


5128- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ >۔
* تخريج: ت/الأدب ۵۷ (۲۸۲۲)، ق/الأدب ۳۷ (۳۷۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۸۹) (صحیح)
۵۱۲۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جس سے مشورہ طلب کیا جائے اسے امانت دار ہونا چاہئے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
124- بَاب فِي الدَّالِّ عَلَى الْخَيْرِ
۱۲۴-باب: بھلائی کی طرف رہنمائی کے ثواب کا بیان​


5129- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُبْدِعَ بِي فَاحْمِلْنِي، قَالَ: < لا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكَ عَلَيْهِ، وَلَكِنِ ائْتِ فُلانًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَحْمِلَكَ > فَأَتَاهُ، فَحَمَلَهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ >۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۳۸ (۱۸۹۳)، ت/العلم ۱۴ (۲۶۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۲۰، ۵/۲۷۲، ۲۷۳، ۲۷۴) (صحیح)
۵۱۲۹- ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرمﷺ کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا:اللہ کے رسول! میری سواری تھک گئی ہے مجھے کوئی سواری دے دیجئے، آپ نے فرمایا:'' میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے جس پر تجھے سوار کراسکو ں لیکن تو فلاں شخص کے پاس جاؤ شا ید وہ تمہیں سواری دے دے''، تو وہ شخص اس شخص کے پاس گیا، اس نے اسے سواری دے دی، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو بتا یا تو آپ نے فرمایا:'' جس نے کسی بھلائی کی طرف کسی کی رہنمائی کی تو اس کو اتنا ہی ثوا ب ملے گا جتنا اس کام کے کر نے والے کو ملے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
125- بَاب فِي الْهَوَى
۱۲۵-باب: خواہش نفس کی برائی کا بیان​


5130- حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الثَّقَفِيِّ، عَنْ بِلالِ بْنِ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: < حُبُّكَ الشَّيْئَ يُعْمِي وَيُصِمُّ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۹۴، ۶/۴۵۰) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابوبکر بن ابی مریم'' ضعیف ہیں)
۵۱۳۰- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''تمہارا کسی چیز سے محبت کرنا تمہیں اندھا بہرہ بنا دیتا ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی محب کو محبوب کے عیوب نظر نہیں آتے، اور نہ ہی اس کی ناگوار باتیں اسے ناگوار لگتی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
126- بَاب فِي الشَّفَاعَةِ
۱۲۶-باب: سفارش کا بیان​


5131- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اشْفَعُوا إِلَيَّ لِتُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَاءَ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۲۱ (۱۴۳۲)، الأدب ۳۶ (۶۰۲۷)، ۳۷ (۶۰۲۸)، التوحید ۳۱ (۷۴۷۶)، م/البر ۴۴ (۲۶۲۷)، ت/العلم ۱۴ (۲۶۷۲)، ن/الزکاۃ ۶۵ (۲۵۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۰، ۴۰۹، ۴۱۳) (صحیح)
۵۱۳۱- ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مجھ سے سفارش کرو تا کہ تم کو (سفارش کا) ثواب ملے، اور فیصلہ اللہ اپنے نبی کی زبان سے کرے گا جو اسے منظور ہوگا''۔


5132- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ: اشْفَعُوا تُؤْجَرُوا فَإِنِّي لأُرِيدُ الأَمْرَ فَأُؤَخِّرُهُ كَيْمَا تَشْفَعُوا فَتُؤْجَرُوا؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <اشْفَعُوا تُؤْجَرُوا > ۔
* تخريج: ن/الزکاۃ ۶۵ (۲۵۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۴۷) (صحیح)
۵۱۳۲- معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سفارش کرو، اجر پائو گے، میں کسی معاملے کا فیصلہ کرنا چاہتا ہوں، تو اسے مؤ خر کر دیتا ہوں، تا کہ تم سفارش کر کے اجر کے مستحق بن جائو کیو نکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:'' سفارش کرو تم اجر پائو گے''۔


5133- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، مِثْلَهُ۔
* تخريج: انظر رقم : (۵۱۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۶)
۵۱۳۳- ابو مو سی اشعری رضی اللہ عنہ نبی اکرمﷺ سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
127 - بَاب فِيمَنْ يَبْدَأُ بِنَفْسِهِ فِي الْكِتَابِ
۱۲۷-باب: خط اپنے نام سے شروع کر نے کا بیان​


5134- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ أَحْمَدُ: قَالَ مَرَّةً -يَعْنِي هُشَيْمًا-: عَنْ بَعْضِ وَلَدِ الْعَلاءِ، أَنَّ الْعَلاءَ [بْنَ] الْحَضْرَمِيِّ كَانَ عَامِلَ النَّبِيِّ ﷺ عَلَى الْبَحْرَيْنِ، فَكَانَ إِذَا كَتَبَ إِلَيْهِ بَدَأَ بِنَفْسِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۳۹) (ضعیف الإسناد)
(اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)
۵۱۳۴- علاء کے کسی بیٹے سے روایت ہے کہ علاء بن حضرمی نبی اکرمﷺ کی طرف سے بحرین (علاقہ احساء) کے گورنر تھے، وہ جب آپ کو کوئی تحریر لکھ کر بھیجتے تو اپنے نام سے شروع کرتے۔


5135- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ الْعَلاءِ، عَنِ الْعَلاءِ -يَعْنِي ابْنَ الْحَضْرَمِيِّ- أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَبَدَأَ بِاسْمِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۹) (ضعیف)
(اس کے راوی '' ابن العلاء'' مبہم ہے)
۵۱۳۵- علا ء یعنی ابن حضر می سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ کو لکھا تو پہلے اپنا نام لکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
128- بَاب كَيْفَ يُكْتَبُ إِلَى الذِّمِّيِّ ؟
۱۲۸-باب: ذمی (کافر معاہد) کو کس طرح خط لکھا جائے؟​


5136- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَتَبَ إِلَى هِرَقْلَ: < مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، سَلامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى >.
قَالَ ابْنُ يَحْيَى: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ: قَالَ: فَدَخَلْنَا عَلَى هِرَقْلَ فَأَجْلَسَنَا بَيْنَ يَدَيْهِ، ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَإِذَا فِيهِ: < بِسْم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، سَلامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى، أَمَّا بَعْدُ >۔
* تخريج: خ/بدء الوحي ۱ (۷)، الجھاد ۱۰۲ (۲۹۷۸)، تفسیر سورۃ آل عمران ۴ (۴۵۵۳)، م/الجھاد ۲۷ (۱۷۷۳)، ت/الاستئذان ۲۴ (۲۷۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۵۰، ۵۸۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۶۲، ۲۶۳) (صحیح)
۵۱۳۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ہرقل کے نام خط لکھا: ''اللہ کے رسول محمد کی طرف سے روم کے بادشاہ ہرقل کے نام، سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت کی پیروی کرے ۔
محمدبن یحییٰ کی روایت میں ہے، ابن عباس سے مروی ہے کہ ابو سفیان نے ان سے کہا کہ ہم ہرقل کے پاس گئے،اس نے ہمیں اپنے سامنے بٹھایا، پھر رسول اللہ ﷺ کا خط منگوایا تو اس میں لکھا تھا: ''بِسْم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، سَلامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى، أَمَّا بَعْدُ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
129- بَاب فِي بِرِّ الْوَالِدَيْنِ
۱۲۹-باب: ماں باپ کے ساتھ اچھے سلوک کر نے کا بیان​


5137- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدَهُ إِلا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ >۔
* تخريج: م/العتق ۶ (۱۵۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۶۰)، وقد أخرجہ: ت/البر والصلۃ ۸ (۱۹۰۷)، ق/الأدب ۱ (۳۶۵۹)، حم (۲/۲۳۰، ۳۷۶، ۴۴۵) (صحیح)
۵۱۳۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بیٹا اپنے والد کے احسانات کا بدلہ نہیں چکا سکتا سوائے اس کے کہ وہ اسے غلام پائے پھر اسے خرید کر آزاد کردے''۔


5138- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِي الْحَارِثُ، عَنْ حَمْزَةَ ابْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ، وَكُنْتُ أُحِبُّهَا، وَكَانَ عُمَرُ يَكْرَهُهَا، فَقَالَ لِي: طَلِّقْهَا، فَأَبَيْتُ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ ﷺ ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < طَلِّقْهَا >۔
* تخريج: ت/الطلاق ۱۳ (۱۱۸۹)، ق/الطلاق ۳۶ (۲۰۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۰، ۴۲، ۵۳، ۱۷۵) (صحیح)
۵۱۳۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے نکاح میں ایک عورت تھی میں اس سے محبت کرتا تھا اور عمر کو وہ ناپسند تھی، انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم اسے طلاق دے دو، لیکن میں نے انکار کیا، تو عمر نبی اکرمﷺ کے پاس گئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا:'' تم اسے طلاق دے دو''۔


5139- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: < أُمَّكَ، ثُمَّ أُمَّكَ، ثُمَّ أُمَّكَ، ثُمَّ أَبَاكَ، ثُمَّ الأَقْرَبَ فَالأَقْرَبَ > وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَسْأَلُ رَجُلٌ مَوْلاهُ مِنْ فَضْلٍ هُوَ عِنْدَهُ فَيَمْنَعُهُ إِيَّاهُ إِلا دُعِيَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَضْلُهُ الَّذِي مَنَعَهُ شُجَاعًا أَقْرَعَ >.
[قَالَ أَبو دَاود: الأَقْرَعُ الَّذِي ذَهَبَ شَعْرُ رَأْسِهِ مِنَ السُّمِّ]۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۱ (۱۸۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳، ۵) (حسن صحیح)
۵۱۳۹- معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول ! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا:'' اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر جو قریبی رشتہ دار ہوں ان کے ساتھ، پھر جو اس کے بعد قریب ہوں''۔
پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو شخص اپنے غلام سے وہ مال مانگے، جو اس کی حاجت سے زیادہ ہو اور وہ اُسے نہ دے تو قیامت کے دن اس کا وہ فاضل مال جس کے دینے سے اس نے انکار کیا ایک گنجے سانپ کی صورت میں اس کے سامنے لا یا جائے گا''۔
ابو داود کہتے ہیں: اقر ع سے وہ سانپ مراد ہے جس کے سر کے بال زہر کی تیزی کے سبب جھڑ گئے ہوں۔


5140- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُرَّةَ، حَدَّثَنَا كُلَيْبُ بْنُ مَنْفَعَةَ عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: < أُمَّكَ، وَأَبَاكَ، وَأُخْتَكَ، وَأَخَاكَ، وَمَوْلاكَ الَّذِي يَلِي ذَاكَ، حَقٌّ وَاجِبٌ وَرَحِمٌ مَوْصُولَةٌ > ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۶۵) (ضعیف)
(اس کی سند میں کلیب کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، اور ابن حجر نے مقبول لکھا ہے، اصل حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، چاہے اس حدیث کی سند پر ضعف کا حکم ہی لگا دیا جائے، جیسا کہ شیخ ناصر نے کیا ہے) ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود، الارواء (۸۳۷)
۵۱۴۰- بکر بن حارث (کلیب کے دادا) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرمﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا:اللہ کے رسول ! میں کس کے ساتھ حسن سلو ک کروں؟ آپ نے فرمایا:'' اپنی ماں، اور اپنے باپ، اور اپنی بہن اور اپنے بھائی کے ساتھ، اور ان کے بعد اپنے غلام کے ساتھ، یہ ایک واجب حق ہے، اور ایک جوڑنے والی ( رحم ) قرابت داری ہے ''۔


5141- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا(ح) وحَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ أَنْ يَلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ > قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ يَلْعَنُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ؟ قَالَ: < يَلْعَنُ أَبَا الرَّجُلِ فَيَلْعَنُ أَبَاهُ، وَيَلْعَنُ أُمَّهُ فَيَلْعَنُ أُمَّهُ >۔
* تخريج: خ/الأدب ۴ (۵۹۷۳)، م/الإیمان ۳۸ (۹۰)، ت/البر والصلۃ ۴ (۱۹۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۱۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۴، ۱۹۵، ۲۱۴، ۲۱۶) (صحیح)
۵۱۴۱- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''( بڑے گناہوں) میں سے ایک بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے والدین پر لعنت بھیجے''، عرض کیا گیا:اللہ کے رسول! آدمی اپنے والدین پر کیسے لعنت بھیج سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ایک شخص کسی شخص کے باپ پر لعنت بھیجتا ہے، تو وہ شخص ( جواب میں) اس کے باپ پر لعنت بھیجتا ہے،یا ایک شخص کسی شخص کی ماں پر لعنت بھیجتا ہے تو وہ اس کے جواب میں اس کی ماں پر لعنت بھیجتا ہے ''، (اس طرح وہ گویا خو د ہی اپنے ماں باپ پر لعنت بھیجتا ہے)۔


5142- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، الْمَعْنَى، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدٍ مَوْلَى بَنِي سَاعِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ مَالِكِ بْنِ رَبِيعَةَ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلْ بَقِيَ مِنْ بِرِّ أَبَوَيَّ شَيْئٌ أَبَرُّهُمَا بِهِ بَعْدَ مَوْتِهِمَا؟ قَالَ: < نَعَمِ، الصَّلاةُ عَلَيْهِمَا، وَالاسْتِغْفَارُ لَهُمَا، وَإِنْفَاذُ عَهْدِهِمَا مِنْ بَعْدِهِمَا، وَصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِي لاتُوصَلُ إِلا بِهِمَا، وَإِكْرَامُ صَدِيقِهِمَا >۔
* تخريج: ق/الأدب ۲ (۳۶۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۹۷) (ضعیف)
(اس کے راوی '' علی بن عبید'' لین الحدیث ہیں )
۵۱۴۲- ابو اسید مالک بن ربیعہ سا عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران بنو سلمہ کا ایک شخص آپ کے پاس آیا اور عرض کیا:اللہ کے رسول! میرے ماں باپ کے مرجانے کے بعد بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کی کوئی صورت ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں ہے، ان کے لئے دعا اور استغفار کرنا، ان کے بعد ان کی وصیت و اقرار کو نافذ کرنا، جو رشتے انہیں کی وجہ سے جڑتے ہیں، انہیں جوڑے رکھنا، ان کے دوستوں کی خاطر مدارات کرنا (ان حسن سلوک کی یہ مختلف صورتیں ہیں) ۔


5143- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْمَرْءِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ >۔
* تخريج: م/البر والصلۃ ۴ (۲۵۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۶۲)، وقد أخرجہ: ت/البر والصلۃ ۵ (۱۹۰۳) (صحیح)
۵۱۴۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے والد کے انتقال کے بعد ان کے دوستوں کے ساتھ صلہ رحمی کرے''۔


5144- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ بْنِ ثَوْبَانَ، أَخْبَرَنَا عُمَارَةُ بْنُ ثَوْبَانَ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ أَخْبَرَهُ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقْسِمُ لَحْمًا بِالْجِعِرَّانَةِ، قَالَ أَبُو الطُّفَيْلِ: وَأَنَا يَوْمَئِذٍ غُلاَمٌ أَحْمِلُ عَظْمَ الْجَزُورِ، إِذْ أَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ حَتَّى دَنَتْ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَبَسَطَ لَهَا رِدَائَهُ، فَجَلَسَتْ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: مَنْ هِيَ؟ فَقَالُوا: [هَذِهِ] أُمُّهُ الَّتِي أَرْضَعَتْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۵۳) (ضعیف الإسناد)
(اس میں راوی '' جعفر'' لین الحدیث، اور '' عمارہ'' مجہول الحال ہیں)
۵۱۴۴- ابو الطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو جعرانہ میں گوشت تقسیم کرتے دیکھا، ان دنوں میں لڑ کا تھا، اور اونٹ کی ہڈیاں ڈھورہا تھا، کہ اتنے میں ایک عورت آئی، یہاں تک کہ وہ نبی اکرمﷺ سے قر یب ہوگئی، آپ نے اس کے لئے اپنی چادر بچھا دی، جس پر وہ بیٹھ گئی، ابو طفیل کہتے ہیں: میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا: یہ آپ کی رضاعی ماں ہیں، جنہوں نے آپ کو دودھ پلایا ہے۔


5145- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ السَّائِبِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ جَالِسًا فَأَقْبَلَ أَبُوهُ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَوَضَعَ لَهُ بَعْضَ ثَوْبِهِ، فَقَعَدَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلَتْ أُمُّهُ مِنَ الرَّضَاعَةِ فَوَضَعَ لَهَا شِقَّ ثَوْبِهِ مِنْ جَانِبِهِ الآخَرِ، فَجَلَسَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ أَخُوهُ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَامَ [لَهُ] رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَأَجْلَسَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۴۱) (ضعیف الإسناد)
(اس کی سند میں اخیر سے کم سے کم دو راوی ساقط ہیں، '' عمر بن سائب'' تبع تابعی ہیں)
۵۱۴۵- عمر بن سائب کا بیان ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ (ایک دن) رسول اللہ ﷺ تشریف فرما تھے کہ اتنے میں آپ کے رضاعی باپ آئے، آپ نے ان کے لئے اپنے کپڑے کا ایک کونہ بچھا دیا، وہ اس پر بیٹھ گئے، پھر آپ کی رضاعی ماں آئیں آپ نے ان کے لئے اپنے کپڑے کا دوسرا کنارہ بچھا دیا، وہ اس پر بیٹھ گئیں، پھرآپ کے رضاعی بھائی آئے تو آپ کھڑے ہوگئے اور انہیں اپنے سامنے بٹھا یا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
130 - بَاب فِي فَضْلِ مَنْ عَالَ يَتِيمًا
۱۳۰-باب: یتیم کی کفالت کرنے والے کی فضیلت کا بیان​


5146- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، عَنِ ابْنِ حُدَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <مَنْ كَانَتْ لَهُ أُنْثَى فَلَمْ يَئِدْهَا وَلَمْ يُهِنْهَا وَلَمْ يُؤْثِرْ وَلَدَهُ عَلَيْهَا -قَالَ: يَعْنِي الذُّكُورَ- أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ > وَلَمْ يَذْكُرْ عُثْمَانُ يَعْنِي الذُّكُورَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۳) (ضعیف)
(اس کے راوی '' ابن حدیر'' مجہول الحال ہیں)
۵۱۴۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس کے پاس کوئی لڑ کی ہو اور وہ اسے زندہ درگور نہ کرے، نہ اسے کمتر جا نے، نہ لڑ کے کو اس پر فوقیت دے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا۔
ابن عباس کہتے ہیں: ''ولده'' سے مراد جنس ذکور ہے، لیکن عثمان ( راوی) نے ''ذكور'' کا ذکر نہیں کیا ہے۔


5147- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ- عَنْ سَعِيدٍ الأَعْشَى، -قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مُكْمِلٍ الزُّهْرِيُّ- عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ عَالَ ثَلاثَ بَنَاتٍ فَأَدَّبَهُنَّ وَزَوَّجَهُنَّ وَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ >۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۱۳ (۱۹۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۲، ۹۷) (ضعیف)
(اس کے راوی '' سعید الأعشی'' لین الحدیث ہیں)
۵۱۴۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس شخص نے تین بچیوں کی کفالت کی، انہیں ادب، تمیز و تہذیب سکھائی ( حسن معاشرت کی تعلیم دی ) ان کی شادیاں کر دیں، اور ان کے ساتھ حسن سلوک کیا، تو اس کے لئے جنت ہے''۔


5148 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: < ثَلاثُ أَخَوَاتٍ، أَوْ ثَلاثُ بَنَاتٍ، أَوْ بِنْتَانِ، أَوْ أُخْتَانِ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۹) (ضعیف)
(سعیدالا ٔعشی کے سبب یہ روایت بھی ضعیف ہے)
۵۱۴۸- سہل سے اسی سندسے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ تین بہنیں ہو ں، یا تین بیٹیاں، یا دوبہنیں ہوں یا دو بیٹیاں۔


5149- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا النَّهَّاسُ بْنُ قَهْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَدَّادٌ أَبُوعَمَّارٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَنَا وَامْرَأَةٌ سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ كَهَاتَيْنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ >- وَأَوْمَأَ يَزِيدُ بِالْوُسْطَى وَالسَّبَّابَةِ:- < امْرَأَةٌ آمَتْ مِنْ زَوْجِهَا ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ حَبَسَتْ نَفْسَهَا عَلَى يَتَامَاهَا حَتَّى بَانُوا أَوْ مَاتُوا >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۱۱)، وقد أخرجہ: حم(۶/۲۶،۲۹) (ضعیف)
( اس کے راوی ''نھاس'' ضعیف ہیں)
۵۱۴۹- عوف بن مالک اشجعی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''میں اور بیوہ عورت جس کے چہرے کی رنگت زیب وزینت سے محرومی کے باعث بد ل گئی ہو دونوں قیامت کے دن اس طرح ہوں گے'' ( یزید نے کلمے کی اور بیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کیا )'' عورت جو اپنے شو ہر سے محروم ہو گئی ہو، منصب اور جمال والی ہو اور اپنے بچوں کی حفاظت و پرورش کی خاطر دوسری شادی نہ کرے یہاں تک کہ وہ بڑے ہوجائیں یا وفات پا جائیں''۔
 
Top