133- بَاب فِي حَقِّ الْمَمْلُوكِ
۱۳۳-باب: غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان
5156- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ أُمِّ مُوسَى، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلام قَالَ: كَانَ آخِرُ كَلامِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ : < الصَّلاةَ الصَّلاةَ، اتَّقُوا اللَّهَ فِيمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ >ـ۔
* تخريج: ق/الوصایا ۱ (۲۶۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۷۸) (صحیح)
۵۱۵۶- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی آخری بات( انتقال کے مو قع پر) یہ تھی کہ صلاۃ کا خیال رکھنا، صلاۃ کا خیال رکھنا، اور جو تمہاری ملکیت میں (غلام اور لو نڈی ) ہیں ان کے معاملا ت میں اللہ سے ڈرتے رہنا ۔
5157- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ غَلِيظٌ وَعَلَى غُلامِهِ مِثْلُهُ، قَالَ: فَقَالَ الْقَوْمُ: يَا أَبَا ذَرٍّ! لَوْكُنْتَ أَخَذْتَ الَّذِي عَلَى غُلامِكَ فَجَعَلْتَهُ مَعَ هَذَا فَكَانَتْ حُلَّةً وَكَسَوْتَ غُلامَكَ ثَوْبًا غَيْرَهُ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: إِنِّي كُنْتُ سَابَبْتُ رَجُلا وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ، فَشَكَانِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: < يَا أَبَا ذَرٍّ! إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ > قَالَ: < إِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ فَضَّلَكُمُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ، فَمَنْ لَمْ يُلائِمْكُمْ فَبِيعُوهُ، وَلا تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّهِ >۔
* تخريج: خ/الإیمان ۲۲ (۳۰)، العتق ۱۵ (۲۵۴۵)، الأدب ۴۴ (۶۰۵۰)، م/الأیمان ۱۰ (۱۶۶۱)، ت/البر والصلۃ ۲۹ (۱۹۴۵)، ق/الأدب ۱۰ (۳۶۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۵۸، ۱۶۱، ۱۷۳) (صحیح)
۵۱۵۷- معرور بن سوید کہتے ہیں کہ میں نے ابو ذر کو ربذہ ( مدینہ کے قریب ایک گائوں ) میں دیکھا وہ ایک موٹی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کے غلام کے بھی(جسم پر) اسی جیسی چادرتھی، معرور بن سوید کہتے ہیں: تو لوگوں نے کہا: ابوذر! اگر تم وہ ( چادر) لے لیتے جو غلام کے جسم پر ہے اور اپنی چادر سے ملا لیتے تو پورا جوڑا بن جاتا اور غلام کو اس چادر کے بدلے کوئی اور کپڑا پہننے کو دے دیتے (تو زیادہ اچھا ہوتا) اس پر ابو ذر نے کہا: میں نے ایک شخص کو گالی دی تھی، اس کی ماں عجمی تھی، میں نے اس کی ماں کے غیر عربی ہو نے کا اسے طعنہ دیا، اس نے میری شکایت رسول اللہ ﷺ سے کردی، تو آپ نے فرمایا:'' ابو ذر! تم میں ابھی جاہلیت ( کی بو باقی ) ہے وہ (غلام، لو نڈی) تمہارے بھائی بہن، ہیں ( کیونکہ سب آدم کی اولاد ہیں)، اللہ نے تم کو ان پر فضیلت دی ہے، ( تم کو حاکم اور ان کو محکوم بنا دیا ہے ) تو جو تمہارے موافق نہ ہو اسے بیچ دو، اور اللہ کی مخلوق کو تکلیف نہ دو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : لہٰذا میں اپنے اس عمل سے اسے تکلیف دینا نہیں چا ہتا تھا کہ وہ مجھ سے نارا ض رہے۔
5158 - حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ [بْنِ سُوَيْدٍ] قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ فَإِذَا عَلَيْهِ بُرْدٌ وَعَلَى غُلامِهِ مِثْلُهُ، فَقُلْنَا: يَاأَبَاذَرٍّ! لَوْ أَخَذْتَ بُرْدَ غُلامِكَ إِلَى بُرْدِكَ فَكَانَتْ حُلَّةً وَكَسَوْتَهُ ثَوْبًا غَيْرَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدَيْهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيَكْسُهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلايُكَلِّفْهُ مَا يَغْلِبُهُ فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ، فَلْيُعِنْهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ ابْنُ نُمَيْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۸۰) (صحیح)
۵۱۵۸- معرور بن سوید کہتے ہیں کہ ہم ابو ذر رضی اللہ عنہ کے پاس ربذہ میں آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کے جسم پر ایک چادر ہے اور ان کے غلام پر بھی اسی جیسی چادر ہے، تو ہم نے کہا :ابو ذر! اگر آپ اپنے غلام کی چادر لے لیتے، تو آپ کا پورا جوڑا ہو جاتا، اور آپ اسے کوئی اور کپڑا دے دیتے۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے :'' یہ ( غلام اور لونڈی ) تمہارے بھائی ( اور بہن) ہیں انہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارا ماتحت کیا ہے، تو جس کے ماتحت اس کا بھائی ہو تو اس کو وہی کھلائے جو خو د کھائے اور وہی پہنائے جو خود پہنے، اور اسے ایسے کام کر نے کے لئے نہ کہے جسے وہ انجام نہ دے سکے، اگر اسے کسی ایسے کام کا مکلف بنائے جو اس کے بس کا نہ ہو تو خود بھی اس کام میں لگ کر اس کا ہاتھ بٹائے'' ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے ابن نمیر نے اعمش سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
5159- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ [قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ (ح) وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ غُلامًا لِي، فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا: < اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ > قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: مَرَّتَيْنِ < لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ > فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ النَّبِيُّ ﷺ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى، قَالَ: < أَمَا [إِنَّكَ] لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَعَتْكَ النَّارُ > أَوْ < لَمَسَّتْكَ النَّارُ >۔
* تخريج: م/الأیمان ۸ (۱۶۵۹)، ت/البر والصلۃ ۳۰ (۱۹۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۲۰، ۵/۲۷۳، ۲۷۴) (صحیح)
۵۱۵۹- ابو مسعو د انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا اتنے میں میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی : اے ابو مسعود! جان لو، اللہ تعالیٰ تم پر اس سے زیادہ قدرت واختیار رکھتا ہے جتنا تم اس (غلام ) پر رکھتے ہو، یہ آواز دو مرتبہ سنائی پڑی، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی اکرمﷺ تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کے لئے آزاد ہے،آپ نے فرمایا:'' اگر تم اسے ( آزاد ) نہ کرتے تو آگ تمہیں لپٹ جاتی یا آگ تمہیں چھو لیتی'' ۔
5160
- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنِ الأَعْمَشِ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، نَحْوَهُ، قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ غُلامًا لِي [أَسْوَدَ] بِالسَّوْطِ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الْعَتْقِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۰۹) (صحیح)
۵۱۶۰- اس سند سے بھی اعمش سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث اسی طرح مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ میں اپنے ایک کالے غلام کو کوڑے سے مار رہا تھا، اور انہوں نے آزاد کر نے کا ذکر نہیں کیا ہے۔
5161- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ لائَمَكُمْ مِنْ مَمْلُوكِيكُمْ فَأَطْعِمُوهُ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَاَكْسُوهُ مِمَّا تَلْبَسُونَ، وَمَنْ لَمْ يُلائِمْكُمْ مِنْهُمْ فَبِيعُوهُ، وَلاتُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۶۸، ۱۷۳) (صحیح)
۵۱۶۱- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''تمہارے غلاموں اور لونڈیوں میں سے جو تمہارے موافق ہوں تو انہیں وہی کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو تم پہنتے ہو، اور جو تمہارے موافق نہ ہوں، انہیں بیچ دو، اللہ کی مخلوق کو ستاؤ نہیں ۔
5162- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ بَعْضِ بَنِي رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ -وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ - أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < حُسْنُ الْمَلَكَةِ يُمْنٌ، وَسُوءُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۹۹،۱۸۴۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۵۰۲) (ضعیف)
(اس کے رواۃ ''عثمان جھنی'' اور بعض بنی رافع'' دونوں مجہول ہیں)
۵۱۶۲- را فع بن مکیث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے( یہ ان صحابہ میں سے تھے جو صلح حدیبیہ میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ شریک تھے) وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' غلام و لونڈی کے ساتھ اچھے ڈھنگ سے پیش آنا برکت ہے اور بدخلقی، نحوست ہے''۔
5163- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ زُفَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ، عَنْ عَمِّهِ الْحَارِثِ بْنِ رَافِعٍ بْنِ مَكِيثٍ -وَكَانَ رَافِعٌ مِنْ جُهَيْنَةَ قَدْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ - عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، قَالَ: <حُسْنُ الْمَلَكَةِ يُمْنٌ وَسُوءُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۹۹، ۱۸۴۸۰) (ضعیف)
(بقیہ ضعیف، عثمان، محمد اور حارث سب مجہول الحال ہیں)
۵۱۶۳- رافع بن مکیث سے روایت ہے،اور را فع قبیلہ
جہنیہ سے تعلق رکھتے تھے اور صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ موجود تھے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' غلام و لونڈی کے ساتھ اچھا برتائو کرنا برکت اور بدخلقی نحوست ہے''۔
5164- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَهَذَا حَدِيثُ الْهَمْدَانِيِّ وَهُوَ أَتَمُّ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلانِيُّ، عَنِ الْعَبَّاسِ ابْنِ جُلَيْدٍ الْحَجْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَمْ نَعْفُو عَنِ الْخَادِمِ، فَصَمَتَ، ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ الْكَلامَ، فَصَمَتَ، فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّالِثَةِ قَالَ: <اعْفُوا عَنْهُ فِي كُلِّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۳۶)، وقد أخرجہ: ت/البر والصلۃ ۳۱ (۱۹۴۹) (صحیح)
۵۱۶۴- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا:اللہ کے رسول ! ہم خادم کو کتنی بار معاف کریں، آپ (سن کر) چپ رہے، پھر اس نے اپنی بات دھرائی، آپ پھر خاموش رہے، تیسری بار جب اس نے اپنی بات دھرائی تو آپ نے فرمایا :'' ہر دن ستر بار اسے معاف کرو''۔
5165- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا (ح) وحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ [-يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ-] عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْقَاسِمِ نَبِيُّ التَّوْبَةِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ وَهُوَ بَرِيئٌ مِمَّا قَالَ جُلِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَدًّا > قَالَ مُؤَمَّلٌ: حَدَّثَنَا عِيسَى عَنِ الْفُضَيْلِ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ ۔
* تخريج: خ/الحدود ۴۵ (۶۸۵۸)، م/الأیمان ۹ (۱۶۶۰)، ت/البر والصلۃ ۳۰ (۱۹۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۳۱، ۴۹۹) (صحیح)
۵۱۶۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی توبہ ابوالقاسم ﷺ نے فرمایا:''جس نے اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ اس الزام سے بری ہے، تو قیامت کے دن اس پر حد قذف لگائی جائے گی''۔
5166- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ: كُنَّا نُزُولا فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ وَفِينَا شَيْخٌ فِيهِ حِدَّةٌ وَمَعَهُ جَارِيَةٌ [لَهُ]، فَلَطَمَ وَجْهَهَا، فَمَا رَأَيْتُ سُوَيْدًا أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ ذَاكَ الْيَوْمَ، قَالَ: عَجَزَ عَلَيْكَ إِلا حُرُّ وَجْهِهَا؟! لَقَدْ رَأَيْتُنَا سَابِعَ سَبْعَةٍ مِنْ وَلَدِ مُقَرِّنٍ وَمَا لَنَا إِلا خَادِمٌ، فَلَطَمَ أَصْغَرُنَا وَجْهَهَا، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ ﷺ بِعِتْقِهَا۔
* تخريج: م/الأیمان ۸ (۱۶۵۸)، ت/النذور ۱۴ (۱۵۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴۸، ۵/۴۴۸) (صحیح)
۵۱۶۶- ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ ہم سو ید بن مقرّن رضی اللہ عنہ کے گھر اترے، ہمارے ساتھ ایک تیز مزاج بوڑھا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ایک لونڈی تھی، اس نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا تو میں نے سوید کو جتنا سخت غصہ ہوتے ہوئے دیکھا اتنا کبھی نہیں دیکھا تھا، انہوں نے کہا :تیرے پاس اسے آزاد کر دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں، تو نے ہمیں دیکھا ہے کہ ہم مقرن کے سات بیٹوں میں سے ساتویں ہیں، ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، سب سے چھوٹے بھائی نے (ایک بار) اس کے منہ پر طمانچہ مار دیا تو نبی اکرمﷺ نے ہمیں اس کے آزاد کر دینے کا حکم دیا۔
5167- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ ابْنُ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، قَالَ: لَطَمْتُ مَوْلًى لَنَا، فَدَعَاهُ أَبِي وَدَعَانِي، فَقَالَ: اقْتَصَّ مِنْهُ، فَإِنَّا مَعْشَرَ بَنِي مُقَرِّنٍ كُنَّا سَبْعَةً عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ وَلَيْسَ لَنَا إِلا خَادِمٌ، فَلَطَمَهَا رَجُلٌ مِنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَعْتِقُوهَا > قَالُوا: إِنَّهُ لَيْسَ لَنَا خَادِمٌ غَيْرَهَا، قَالَ: < فَلْتَخْدُمْهُمْ حَتَّى يَسْتَغْنُوا، فَإِذَا اسْتَغْنَوْا فَلْيُعْتِقُوهَا >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۱۷) (صحیح)
۵۱۶۷- معاویہ بن سو ید بن مقرن کہتے ہیں: میں نے اپنے ایک غلام کو طمانچہ مار دیا تو ہمارے والد نے ہم دونوں کو بلایا اور اس سے کہا کہ اس سے قصاص ( بدلہ ) لو، ہم مقرن کی اولاد نبی اکرمﷺ کے زمانہ میں سات نفر تھے اور ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، ہم میں سے ایک نے اسے طمانچہ مار دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اسے آزاد کر دو''، لوگوں نے عرض کیا: اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی خادم نہیں ہے، آپ نے فرمایا :''اچھا جب تک یہ لوگ غنی نہ ہو جائیں تم ان کی خدمت کرتے رہو، اور جب یہ لوگ غنی ہو جائیں تو وہ لوگ اسے آزاد کر دیں''۔
5168- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو كَامِلٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ، عَنْ زَاذَانَ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ وَقَدْ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا لَهُ فَأَخَذَ مِنَ الأَرْضِ عُودًا، أَوْ شَيْئًا، فَقَالَ: مَا لِي فِيهِ مِنَ الأَجْرِ مَا يَسْوَى هَذَا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ لَطَمَ مَمْلُوكَهُ أَوْ ضَرَبَهُ فَكَفَّارَتُهُ أَنْ يُعْتِقَهُ >۔
* تخريج: م/الأیمان ۸ (۱۶۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵، ۴۵، ۶۱) (صحیح)
۵۱۶۸- زاذان کہتے ہیں کہ میں ابن عمررضی اللہ عنہما کے پاس آیا، آپ نے اپنا ایک غلام آزاد کیا تھا، آپ نے زمین سے ایک لکڑی یا کوئی (معمولی ) چیز لی اور کہا: اس میں مجھے اس لکڑی بھر بھی ثواب نہیں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ لگائے یا اسے مارے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔