98- بَاب فِي الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ
۹۸- باب: غسل جنا بت کے طریقے کا بیان
239- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ ابْنُ صُرَدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّهُمْ ذَكَرُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْغُسْلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلاثًا > وَأَشَارَ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا۔
* تخريج: خ/الغسل ۴ (۲۵۴)، م/الحیض ۱۱ (۳۲۷)، ن/الطھارۃ ۱۵۸ (۲۵۱)، ق/الطھارۃ ۹۵ (۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۸۶) (صحیح)
۲۳۹- جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل جنابت کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تو تین چلو اپنے سر پر ڈالتا ہوں‘‘، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے چلو بنا کر اشارہ کیا۔
240- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ دَعَا بِشَيْئٍ [مِنْ] نَحْوِ الْحِلابِ، فَأَخَذَ بِكَفَّيْهِ فَبَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ الأَيْسَرِ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَقَالَ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ۔
* تخريج: خ/الغسل ۶ (۲۵۸)، م/الحیض ۹ (۳۱۸)، ۱۰ (۳۲۰)، ن/الطھارۃ ۱۵۳ (۲۴۵)، ۱۵۶ (۲۴۸)، ۱۵۷ (۲۴۹)، والغسل ۱۶ (۴۲۰)، ۱۹ (۴۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۴۷)، وقد أخرجہ: ت/الطھارۃ ۷۶ (۱۰۴)، ط/الطھارۃ ۱۷(۶۷)، حم (۶/۹۴، ۱۱۵، ۱۴۳، ۱۶۱، ۱۷۳)، دي/الطھارۃ ۶۶ (۷۷۵) (صحیح)
۲۴۰ - ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو ایک برتن منگواتے جیسے دودھ دوہنے کا برتن ہوتا ہے، پھر اپنے دونوں ہاتھ سے پانی لے کر سر کی داہنی جانب ڈالتے، پھر بائیں جانب ڈالتے، پھر دونوں ہاتھوں سے پانی لے کر (بیچ) سر پر ڈالتے۔
241- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ -يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ- عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ صَدَقَةَ، حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ -أَحَدُ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ- قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أُمِّي وَخَالَتِي عَلَى عَائِشَةَ، فَسَأَلَتْهَا إِحْدَاهُمَا: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ عِنْدَ الْغُسْلِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، وَنَحْنُ نُفِيضُ عَلَى رُئُوسِنَا خَمْسًا مِنْ أَجْلِ الضُّفُرِ۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۹۴ (۵۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۵۳)، وقد أخرجہ: ط/الطھارۃ ۱۷(۶۷)، حم (۶/۱۸۸)، دي/الطھارۃ ۶۶ (۷۷۵) (ضعیف جداً) (اس کے راوی صدقہ بن سعید اور جمیع دونوں ضعیف ہیں)
۲۴۱ - قبیلہ بنو تیم اللہ بن ثعلبہ کے ایک شخص جمیع بن عمیر کہتے ہیں: میں اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، تو ان میں سے ایک نے آپ سے پوچھا: آپ لوگ غسل جنابت کس طرح کرتی تھیں؟ ا م المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) وضو کرتے تھے جیسے صلاۃ کے لئے وضو کرتے ہیں، پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے اور ہم اپنے سروں پر چوٹیوں کی وجہ سے پانچ بار پانی ڈالتے تھے۔
242- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاشِحِيُّ وَمُسَدَّدٌ قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ -قَالَ سُلَيْمَانُ: يَبْدَأُ فَيُفْرِغُ بِيَمِينِهِ [عَلَى شِمَالِهِ]، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: غَسَلَ يَدَيْهِ يَصُبُّ الإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ اتَّفَقَا:- فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ -وَقَالَ مُسَدَّدٌ: يُفْرِغُ عَلَى شِمَالِهِ، وَرُبَّمَا كَنَتْ عَنِ الْفَرْجِ- ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الإِنَاءِ فَيُخَلِّلُ شَعْرَهُ، حَتَّى إِذَا رَأَى أَنَّهُ قَدْ أَصَابَ الْبَشْرَةَ -أَوْ: أَنْقَى الْبَشْرَةَ- أَفْرَغَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاثًا، فَإِذَا فَضَلَ فَضْلَةٌ صَبَّهَا عَلَيْهِ۔
* تخريج: خ/الغسل ۹ (۲۶۲)، م/الحیض ۹ (۳۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۷۳،۱۶۸۶۰) (صحیح)
۲۴۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے (سلیمان کی روایت میں ہے: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، اور مسدد کی روایت میں ہے: برتن کو اپنے داہنے ہاتھ پر انڈیل کر دونوں ہاتھ دھوتے، پھر دونوں سیاق حدیث کے ذکر میں متفق ہیں کہ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس کے بعد) اپنی شرم گاہ دھوتے (اور مسدد کی روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے، کبھی ام المومنین عائشہ نے فرج (شرمگاہ) کو کنایۃً بیان کیا ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ برتن میں داخل کرتے اور (پانی لے کر) اپنے بالوں کا خلال کرتے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ جان لیتے کہ پانی پوری کھال کو پہنچ گیا ہے یا کھال کو صاف کر لیا ہے، تو اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے، پھر جو پانی بچ جاتا اسے اپنے اوپر بہا لیتے۔
243- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنِ النَّخَعِيِّ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، بَدَأَ بِكَفَّيْهِ فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ غَسَلَ مَرَافِغَهُ، وَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، فَإِذَا أَنْقَاهُمَا أَهْوَى بِهِمَا إِلَى حَائِطٍ، ثُمَّ يَسْتَقْبِلُ الْوُضُوءَ، وَيُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۷۱) (صحیح)
۲۴۳- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کا ارادہ کر تے تو پہلے اپنے دونوں پہونچوں کو، پھر اپنے جو ڑوں کو دھو تے (مثلاً کہنی بغل وغیرہ جہاں میل جم جا تا ہے ) اور ان پرپانی بہاتے، جب دونوں ہاتھ صاف ہو جا تے تو انہیں ( مٹی سے) دیوار پر ملتے ،( تا کہ مکمل صاف ہو جائے ) پھر وضو شروع کرتے اور اپنے سر پر پانی ڈالتے۔
244- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ شَوْكَرٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عُرْوَةَ الْهَمْدَانِيِّ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِي اللَّه عَنْهَا: لَئِنْ شِئْتُمْ لأُرِيَنَّكُمْ أَثَرَ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْحَائِطِ، حَيْثُ كَانَ يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۶۸) (ضعیف) (شعبی کا سماع عائشہ سے ثابت نہیں ہے)
۲۴۴- شعبی کہتے ہیں کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہا تھ کا نشان دیوار پر دکھائوں جہاںآپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت کیا کرتے تھے( اور دیوار پر اپنا ہا تھ ملتے تھے ) ۔
245- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ قَالَتْ: وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم غُسْلا يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَأَكْفَأَ الإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، فَغَسَلَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، ثُمَّ صَبَّ عَلَى فَرْجِهِ، فَغَسَلَ فَرْجَهُ بِشِمَالِهِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ الأَرْضَ فَغَسَلَهَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَجَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى نَاحِيَةً، فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ، فَنَاوَلْتُهُ الْمِنْدِيلَ فَلَمْ يَأْخُذْهُ، وَجَعَلَ يَنْفُضُ الْمَاءَ عَنْ جَسَدِهِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لإبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: كَانُوا لا يَرَوْنَ بِالْمِنْدِيلِ بَأْسًا، وَلَكِنْ كَانُوا يَكْرَهُونَ الْعَادَةَ.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ مُسَدَّدٌ: قُلْتُ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ دَاوُدَ: يَكْرَهُونَهُ لِلْعَادَةِ؟ فَقَالَ: هَكَذَا هُوَ، وَلَكِنْ وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِي هَكَذَا۔
* تخريج:خ/الغسل ۱ (۲۴۹)، ۵ (۲۵۷)، ۷ (۲۵۹)، ۸ (۲۶۰)، ۱۰ (۲۶۵)، ۱۱ (۲۶۶)، ۱۶ (۲۷۴)، ۱۸ (۲۷۶)، ۲۱ (۲۸۱)، م/الحیض ۹ (۳۱۷)، ت/الطھارۃ ۷۶ (۱۰۳)، ن/الطھارۃ ۱۶۱ (۲۵۴)، الغسل ۷ (۴۰۸)، ۱۴ (۴۱۸)، ۱۵(۴۱۹)، ۲۲ (۴۲۸)، ق/ الطہارۃ ۹۴ (۵۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۰، ۳۳۵، ۳۳۶)، دي/الطھارۃ ۳۹ (۷۳۸)، ۶۶ (۷۷۴) (صحیح)
۲۴۵- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے غسل جنابت کا پانی رکھا ،تاکہ آپ غسل کرلیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن کو اپنے داہنے ہاتھ پر جھکایا اور اسے دوبار یا تین بار دھویا، پھر اپنی شرم گاہ پر پانی ڈالا، اور بائیں ہاتھ سے اسے دھو یا، پھر اپنے ہاتھ کو زمین پرمارا اور اسے دھو یا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر اور جسم پر پانی ڈالا، پھر کچھ ہٹ کر اپنے دونوں پا ئوں دھوئے، میں نے بدن پونچھنے کے لئے رومال دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے نہیں لیا، اور پانی اپنے بدن سے جھا ڑ نے لگے۔
اعمش کہتے ہیں: میں نے اس کا ذکر ابراہیم سے کیا ،تو انہوں نے کہا: رومال سے بدن پونچھنے میں لوگ کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، لیکن اسے عادت بنا لینابرا جانتے تھے ۔
ابو داودکہتے ہیں: مسدد نے کہا: اس پر عبداللہ بن داود سے میں نے پو چھا
’’ العادة‘‘ یا
’’ للعادة‘‘؟ تو انہوں نے جو اب دیا
’’للعادة‘‘ ہی صحیح ہے، لیکن میں نے اپنی کتاب میں اسی طرح پا یا ہے۔
246- حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْخُرَاسَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ شُعْبَةَ قَالَ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ يُفْرِغُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى [يَدِهِ] الْيُسْرَى سَبْعَ مِرَارٍ، ثُمَّ يَغْسِلُ فَرْجَهُ، فَنَسِيَ مَرَّةً كَمْ أَفْرَغَ، فَسَأَلَنِي كَمْ أَفْرَغْتُ؟ فَقُلْتُ: لا أَدْرِي، فَقَالَ: لا أُمَّ لَكَ، وَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَدْرِيَ؟ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى جِلْدِهِ الْمَاءَ، ثُمَّ يَقُولُ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَطَهَّرُ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۰۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’شعبہ بن دینار ابوعبد اللہ مدنی‘‘ضعیف ہیں)
۲۴۶- شعبہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما جب غسل جنا بت کر تے تو اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہا تھ پرسا ت مر تبہ پانی ڈالتے، پھر اپنی شرم گا ہ دھو تے، ایک بار وہ بھول گئے کہ کتنی بار پانی ڈالا،تو آپ نے مجھ سے پوچھا کہ میں نے کتنی بار پانی ڈالا؟ میں نے جواب دیا :مجھے یاد نہیں ہے، آپ نے کہا: تیری ماں نہ ہو ۱؎ تمہیں یہ یاد رکھنے میں کون سی چیز مانع ہوئی؟ پھر آپ وضو کرتے جیسے صلاۃ کے لئے وضو کر تے ہیں، پھراپنے پورے جسم پر پانی بہا تے، پھر کہتے : اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طہا رت حاصل کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : یہ جملہ اہل عرب تعجب کے وقت بولتے ہیں ،اس سے بددعا مقصود نہیں ہوتی۔
247- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُصْمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَتِ الصَّلاةُ خَمْسِينَ، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ سَبْعَ مِرَارٍ، وَغَسْلُ الْبَوْلِ مِنَ الثَّوْبِ سَبْعَ مِرَارٍ؛ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْأَلُ حَتَّى جُعِلَتِ الصَّلاةُ خَمْسًا، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ مَرَّةً، وَغَسْلُ الْبَوْلِ مِنَ الثَّوْبِ مَرَّةً۔
* تخريج: تفرد أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۰۹) (ضعیف)
(اس کے دو راوی’’ایوب اور عبد اللہ بن عصم‘‘ ضعیف ہیں)
۲۴۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پہلے پچاس ( وقت کی ) صلاۃ (فرض ہوئی) تھیں، اور غسل جنابت سات بار کرنے کا حکم تھا، اسی طرح پیشاب کپڑے میں لگ جائے تو سات بار دھونے کا حکم تھا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی امت پر برابر اللہ تعالی سے تخفیف کا) سوال کرتے رہے، یہاں تک کہ صلاۃ پانچ کردی گئیں، جنابت کا غسل ایک بار رہ گیا،اور پیشاب کپڑے میں لگ جائے تو اسے بھی ایک با ر دھونا رہ گیا۔
248- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعْرَةٍ جَنَابَةً، فَاغْسِلُوا الشَّعْرَ، وَأَنْقُوا الْبَشَرَ >.
قَالَ أَبودَاود: الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ حَدِيثُهُ مُنْكَرٌ وَهُوَ ضَعِيفٌ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۷۸ (۱۰۶) ق/الطھارۃ ۱۰۶(۵۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۰۲) (ضعیف)
(حارث ضعیف ہے جیسا کہ مؤلف نے تصریح کی ہے)
۲۴۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر بال کے نیچے جنا بت ہے،لہٰذا تم (غسل کر تے وقت) بالوں کو اچھی طرح دھو ئو، اور کھال کوخوب صاف کرو‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:حارث بن وجیہ کی حدیث منکر ہے، اور وہ ضعیف ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : صرف پہلا ٹکڑا منکر ہے۔
249- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعْرَةٍ مِنْ جَنَابَةٍ [لَمْ يَغْسِلْهَا] فُعِلَ بِه كَذَا وَكَذَا مِنَ النَّارِ >، قَالَ عَلِيٌّ: فَمِنْ ثَمَّ عَادَيْتُ رَأْسِي ثَلاثًا، وَكَانَ يَجُزُّ شَعْرَهُ۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۱۰۶ (۵۹۹) حم (۱/۱۰۱، دي/الطھارۃ ۶۹(۷۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۹۰) (ضعیف) (عطاء بن سائب اخیر عمر میں اختلاط کا شکار ہوگئے تھے، اور حماد بن سلمہ نے ان سے دونوں حالتوں میں روایت کی ہے، اب پتہ نہیں یہ روایت اختلاط سے پہلے کی ہے یابعد کی؟)
۲۴۹- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے غسل جنا بت میں ایک بال برابر جگہ دھوئے بغیر چھوڑدی ،تو اُسے آگ کا ایسا ایسا عذاب ہو گا‘‘۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی وجہ سے میں نے اپنے سر (کے بالوں) سے دشمنی کر رکھی ہے، اس جملے کوانہوں نے تین مرتبہ کہا، وہ اپنے بال کاٹ ڈالتے تھے ۔