• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
91- بَاب فِي الْجُنُبِ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ
۹۱- باب: جنبی قرآن پڑھے اس کے حکم کا بیان​


229- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَا وَرَجُلانِ رَجُلٌ مِنَّا وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ -أَحْسَبُ- فَبَعَثَهُمَا عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه وَجْهًا وَقَالَ: إِنَّكُمَا عِلْجَانِ، فَعَالِجَا عَنْ دِينِكُمَا، [ثُمَّ قَامَ] فَدَخَلَ الْمَخْرَجَ، ثُمَّ خَرَجَ فَدَعَا بِمَاءِ فَأَخَذَ مِنْهُ حَفْنَةً فَتَمَسَّحَ بِهَا، ثُمَّ جَعَلَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَأَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَخْرُجُ مِنَ الْخَلاءِ فَيُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ، وَيَأْكُلُ مَعَنَا اللَّحْمَ وَلَمْ يَكُنْ يَحْجُبُهُ -أَوْ قَالَ يَحْجِزُهُ- عَنِ الْقُرْآنِ شَيْئٌ لَيْسَ الْجَنَابَةَ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۱۱۱ (۱۴۶)، ن/الطھارۃ ۱۷۱ (۲۶۶، ۲۶۷)، ق/الطھارۃ ۱۰۵ (۵۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۴، ۱۲۴) (ضعیف)

(اس کے راوی عبداللہ بن سلمہ کا حافظہ اخیر عمر میں کمزور ہو گیا تھا ،اور یہ روایت اسی دور کی ہے)
۲۲۹ - عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں: میں اور میرے سا تھ دو آدمی جن میں سے ایک کا تعلق میرے قبیلہ سے تھا اور میرا گمان ہے کہ دوسرا قبیلۂ بنو اسد سے تھا،علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ،تو آپ نے ان دونوں کو (عامل بنا کر) ایک علاقہ میں بھیجا ،اور فرمایا: تم دونوںمضبوط لوگ ہو، لہٰذا اپنے دین کی خا طر جدوجہد کرنا، پھر آپ اٹھے اورپاخانہ میں گئے ،پھر نکلے اور پا نی منگوایا، اور ایک لپ لے کر اس سے (ہا تھ) دھو یا، پھر قرآن پڑھنے لگے ،تو لوگوں کو یہ ناگوار لگا ،تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکل کر ہم کو قرآن پڑھاتے ، اور ہما رے سا تھ بیٹھ کر گو شت کھا تے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن ( پڑھنے پڑھانے)سے جنابت کے علاوہ کو ئی چیز نہ روکتی یا ما نع نہ ہو تی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
92- بَاب فِي الْجُنُبِ يُصَافِحُ
۹۲- باب: جنبی مصافحہ کرے اس کے حکم کابیان​


230- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم لَقِيَهُ فَأَهْوَى إِلَيْهِ فَقَالَ: إِنِّي جُنُبٌ فَقَالَ: < إِنَّ الْمُسْلِمَ لا يَنْجُسُ >۔
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۹ (۳۷۲)، ن/الطھارۃ ۱۷۲ (۲۶۹)، ق/الطھارۃ ۸۰ (۵۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۴، ۴۰۲) (صحیح)

۲۳۰- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملے توآپ (مصا فحہ کے لئے) ہاتھ پھیلا تے ہوئے ان کی طرف بڑھے ، حذیفہ نے کہا: میں جنبی ہوں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان نجس نہیں ہو تا‘‘ ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جنابت نجاست حکمی ہے اس سے آدمی کا بدن یا پسینہ نجس نہیں ہوتا، اسی واسطے جنبی کے ساتھ ملنا بیٹھنا اور کھانا پینا درست ہے۔

231- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَبِشْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَأَنَا جُنُبٌ فَاخْتَنَسْتُ، فَذَهَبْتُ فَاغْتَسَلْتُ، ثُمَّ جِئْتُ فَقَالَ: < أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ >، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ عَلَى غَيْرِ طَهَارَةٍ، فَقَالَ: < سُبْحَانَ اللَّهِ! إِنَّ الْمُسْلِمَ لا يَنْجُسُ >. وقَالَ فِي حَدِيثِ بِشْرٍ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنِي بَكْرٌ۔
* تخريج: خ/الغسل ۲۳ (۲۸۳)، م/الحیض ۲۹ (۳۷۱)، ت/الطھارۃ ۸۹ (۱۲۱)، ن/الطھارۃ ۱۷۲ (۲۷۰)، ق/الطھارۃ ۸۰ (۵۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۳۵، ۲۸۲، ۴۷۱) (صحیح)

۲۳۱ - ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ کے ایک راستے میں مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات ہوگئی، میں اس وقت جنبی تھا، اس لئے پیچھے ہٹ گیا اور (وہاں سے) چلا گیا ، پھر غسل کرکے واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’ابو ہریرہ! تم کہاں (چلے گئے) تھے؟‘‘،میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، اس لئے ناپاکی کی حالت میں آپ کے پاس بیٹھنا مجھے نامناسب معلوم ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سبحان اللہ!مسلمان نجس نہیں ہو تا ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
93-بَاب فِي الْجُنُبِ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ
۹۳- باب: جنبی مسجد میں داخل ہو اس کے حکم کا بیان​


232- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الأَفْلَتُ بْنُ خَلِيفَةَ قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَسْرَةُ بِنْتُ دَجَاجَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا تَقُولُ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَوُجُوهُ بُيُوتِ أَصْحَابِهِ شَارِعَةٌ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: < وَجِّهُوا هَذِهِ الْبُيُوتَ عَنِ الْمَسْجِدِ >، ثُمَّ دَخَلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَلَمْ يَصْنَعِ الْقَوْمُ شَيْئًا رَجَاءَ أَنْ تَنْزِلَ فِيهِمْ رُخْصَةٌ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ [بَعْدُ] فَقَالَ: < وَجِّهُوا هَذِهِ الْبُيُوتَ عَنِ الْمَسْجِدِ، فَإِنِّي لا أُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلا جُنُبٍ >. قَالَ أَبودَاود : هُوَ فُلَيْتٌ الْعَامِرِيُّ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۲۸) (ضعیف)

(اس کی سند میں جسرہ بنت دجاجہ لین الحدیث ہیں، لیکن حدیث کا معنی دیگر احادیث سے ثابت ہے)
۲۳۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور حال یہ تھا کہ بعض صحابہ کے گھروں کے دروازے مسجد سے لگتے ہوئے کھل رہے تھے ۱؎ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان گھروں کے رخ مسجد کی طرف سے پھیر کر دوسری جانب کرلو‘‘، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں یا صحابہ کرام کے گھروں میں) داخل ہوئے اور لوگوں نے ابھی کوئی تبدیلی نہیں کی تھی ، اس امیدپر کہ شاید ان کے متعلق کوئی رخصت نازل ہو، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ ان کے پاس آئے تو فرمایا: ’’ان گھروں کے رخ مسجد کی طرف سے پھیر لو، کیونکہ میں حائضہ اور جنبی کے لئے مسجد کو حلال نہیں سمجھتا ‘‘۔
وضاحت ۱؎ : اِن مکانات میں آنے جانے کے لئے لوگ مسجد سے ہوکر آیاجایا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
94- بَاب فِي الْجُنُبِ يُصَلّىِ بِالْقَوْمِ وَهُوَ نَاسٍ
۹۴- باب: جنبی بھول کر صلاۃ پڑھانے کے لیے کھڑا ہوجائے تو کیا کرے؟​


233- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ زِيَادٍ الأَعْلَمِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم دَخَلَ فِي صَلاةِ الْفَجْرِ؛ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ أَنْ مَكَانَكُمْ، ثُمَّ جَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَصَلَّى بِهِمْ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۱،۴۵) (صحیح)

۲۳۳- ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ( ایک دن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجرپڑھانی شروع کردی ،پھر ہاتھ سے اشارہ کیا کہ تم سب لوگ اپنی جگہ پر رہو، (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے گھر تشریف لے گئے، غسل فرماکر) واپس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اس کے بعد آپ نے انہیں صلاۃ پڑھائی ۔

234- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِي أَوَّلِهِ: < فَكَبَّرَ > وَقَالَ فِي آخِرِهِ: فَلَمَّا قَضَى الصَّلاةَ قَالَ: <إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنِّي كُنْتُ جُنُبًا >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ [بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ]، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ فِي مُصَلاهُ وَانْتَظَرْنَا أَنْ يُكَبِّرَ انْصَرَفَ، ثُمَّ قَالَ: < كَمَا أَنْتُمْ > .
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ أَيُّوبُ وَابْنُ عَوْنٍ وَهِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ [مُرْسَلا]، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: فَكَبَّرَ ثُمَّ أَوْمَأَ [بِيَدِهِ] إِلَى الْقَوْمِ أَنِ اجْلِسُوا، فَذَهَبَ، فَاغْتَسَلَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مَالِكٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَبَّرَ فِي صَلاةٍ.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَلِكَ حَدَّثَنَاه مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ كَبَّرَ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۳۴،۱۱۶۶۵) (صحیح)

۲۳۴- اس طریق سے بھی حماد بن سلمہ نے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس کے شروع میں ہے: ’’تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی‘‘، اور آخر میں یہ ہے کہ ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ سے فارغ ہوگئے تو فرمایا: میں بھی انسان ہی ہوں، میں جنبی تھا‘‘۔
ابو دا ود کہتے ہیں: اِسے زہری نے ابو سلمہ بن عبدالر حمن سے، انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: جب آپ مصلیٰ پر کھڑے ہوگئے اور ہم آپ کی تکبیر (تحریمہ ) کا انتظار کرنے لگے ،تو آپ ( وہاں سے) یہ فرما تے ہوئے پلٹے کہ ’’ تم جیسے ہو اسی حالت میں رہو‘‘ ۔
ابوداود کہتے ہیں: ایوب بن عون اور ہشام نے اسے محمد سے، محمد بن سیرین نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلا ًروایت کیا ہے، اس میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر(تحریمہ) کہی، پھر اپنے ہاتھ سے لوگوں کو اشارہ کیا کہ تم لو گ بیٹھ جاؤ ،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے اور غسل فرمایا۔
اور اسی طرح اِسے مالک نے اسماعیل بن ابو حکیم سے، انہوں نے عطاء بن یسار سے(مرسلاً) روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ میں تکبیر (تحریمہ ) کہی ۔
ابو داود کہتے ہیں : اور اسی طرح اِسے ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ: ہم سے ابان نے بیان کیا ہے، ابان یحییٰ سے، اور یحییٰ ربیع بن محمد سے اورربیع بن محمد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مرسلاً) روایت کرتے ہیں کہ آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی۔

235- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ (ح) وَحَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الأَزْرَقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ (ح) وحَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ إِمَامُ مَسْجِدِ صَنْعَاءَ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ مَعْمَرٍ (ح) وحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلاةُ وَصَفَّ النَّاسُ صُفُوفَهُمْ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مَقَامِهِ ذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَغْتَسِلْ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: < مَكَانَكُمْ > ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَخَرَجَ عَلَيْنَا يَنْطُفُ رَأْسُهُ وَقَدِ اغْتَسَلَ وَنَحْنُ صُفُوفٌ، وَهَذَا لَفْظُ ابْنُ حَرْبٍ، وَقَالَ عَيَّاشٌ فِي حَدِيثِهِ: فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ حَتَّى خَرَجَ عَلَيْنَا وَقَدِ اغْتَسَلَ۔
* تخريج: خ/الغسل ۱۷ (۲۷۵)، والأذان ۲۵ (۶۳۹)، م/المساجد ۲۹ (۶۰۵)، ن/الإمامۃ ۱۴ (۷۹۳)، ۲۴ (۸۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۰۰،۱۵۲۶۴، ۱۵۱۹۳، ۱۵۲۷۵، ۱۵۳۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۳۷، ۲۵۹، ۲۸۳، ۳۳۸، ۳۳۹)، ویأتي مختصراً برقم : (۵۴۱) (صحیح)

۲۳۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) صلاۃ کے لئے اقامت ہو گئی اور لو گوں نے صفیں باندھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، یہاں تک کہ جب اپنی جگہ پر (آکر) کھڑے ہوگئے، تو آپ کو یاد آیا کہ آپ نے غسل نہیں کیا ہے، آپ نے لوگوں سے کہا : ’’تم سب اپنی جگہ پر رہو‘‘، پھر آپ گھر واپس گئے اورہما رے پاس(واپس) آئے، تو آپ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا اور حال یہ تھا کہ آپ نے غسل کر رکھا تھا اور ہم صف باندھے کھڑے تھے ۔
یہ ابن حرب کے الفاظ ہیں، عیاش نے اپنی روایت میں کہا ہے: ہم لوگ اسی طرح (صف باندھے) کھڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ ہمارے پاس تشریف لائے، آپ غسل کئے ہوئے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
95- بَاب فِي الرَّجُلِ يَجِدُ الْبِلَّةَ فِي مَنَامِهِ
۹۵- باب: آدمی خواب میں تری پائے تو غسل کرے​


236- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ الْعُمَرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلا يَذْكُرُ احْتِلامًا، قَالَ: < يَغْتَسِلُ > وَعَنِ الرَّجُلِ يَرَى أَنَّهُ قَدِ احْتَلَمَ وَلايَجِدُ الْبَلَلَ، قَالَ: < لاغُسْلَ عَلَيْهِ > فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: الْمَرْأَةُ تَرَى ذَلِكَ أَعَلَيْهَا غُسْلٌ؟ قَالَ: < نَعَمْ، إِنَّمَا النِّسَاءُ شَقَائِقُ الرِّجَالِ >۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۸۲ (۱۱۳)، ق/الطھارۃ ۱۱۲ (۶۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۵۶)، دي/الطھارۃ (۷۶/۷۹۰) (حسن) ’’إلا قول أم سليم: المرأة ترى...‘‘

(ام سلیم کا کلام صحیح نہیں جو عبداللہ العمری کی روایت میں ہے اور یہ ضعیف راوی ہیں،بقیہ ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)۔
۲۳۶- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پو چھا گیا کہ ایک شخص (کپڑے پر) تری دیکھے اور اسے احتلام یاد نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’وہ غسل کر ے‘‘۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص کو ایسا محسوس ہو رہا ہو کہ اسے احتلام ہوا ہے، مگر وہ تری نہ دیکھے، تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس پر غسل نہیں ہے‘‘۔
یہ سن کرام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر عورت (خواب میں) یہی دیکھے تو کیا اس پر بھی غسل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں، کیونکہ عورتیں (اصل خلقت اور طبیعت میں) مردوں ہی کی طرح ہیں‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
96- بَاب فِي الْمَرْأَةِ تَرَى مَا يَرَى الرَّجُلُ
۹۶- باب: عورت کومرد ہی کی طرح (خواب میں) احتلام ہوتا ہے​


237- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ عُرْوَةُ: عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ الأَنْصَارِيَّةَ -هِيَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ- قَالَتْ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ اللَّهَ [عَزَّ وَجَلَّ] لايَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، أَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ إِذَا رَأَتْ فِي النَّوْمِ مَا يَرَى الرَّجُلُ أَتَغْتَسِلُ أَمْ لا؟ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : < نَعَمْ، فَلْتَغْتَسِلْ، إِذَا وَجَدَتِ الْمَاءَ >، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهَا فَقُلْتُ: أُفٍّ لَكِ، وَهَلْ تَرَى ذَلِكَ الْمَرْأَةُ؟ فَأَقْبَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: < تَرِبَتْ يَمِينُكِ يَا عَائِشَةُ! وَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ؟ >.
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَلِكَ رَوَى عُقيْلٌ وَالزُّبَيْدِيُّ وَيُونُسُ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَ[إِبْرَاهِيمُ] بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَوَافَقَ [الزُّهْرِيُّ] مُسَافِعًا الْحَجَبِيَّ قَالَ: عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ، وَأَمَّا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ فَقَالَ: عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ جَائَتْ [إِلَى] رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۰۷(الف)، ۱۶۷۳۹)، وقد أخرجہ: م/الحیض ۷ (۳۱۱،۳۱۳، ۳۱۴)، ت/الطہارۃ ۹۰ (۱۲۲)، ن/الطہارۃ ۱۳۱ (۱۹۶)، ق/الطہارۃ (۶۰۱)، ط/الطھارۃ ۲۱ (۸۵)، حم (۶/۹۲)، دي/الطھارۃ ۷۵ (۷۹۰) (صحیح)

۲۳۷- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام سلیم انصاریہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی والدہ نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ عزوجل حق سے نہیں شرماتا، آپ ہمیں بتائیے اگر عورت سوتے میں وہ چیز دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو کیا وہ غسل کرے یا نہیں؟ ۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں جب وہ تری دیکھے تو ضرور غسل کرے‘‘۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں ام سلیم کی طرف متوجہ ہوئی اور میں نے ان سے کہا: تجھ پر افسوس! کیا عورت بھی ایسا دیکھتی ہے؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’عائشہ! تیرا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو ۱؎ (والدین اور ان کی اولاد میں) مشابہت کہاں سے ہوتی ہے‘‘۔
وضاحت ۱؎ : حیرت واستعجاب کے موقع پر اس طرح کا جملہ بولا جاتا ہے جس کا مقصد بد دعا نہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
97- بَاب فِي مِقْدَارِ الْمَاءِ الَّذِي يُجْزِءُ فِي الْغُسْلِ
۹۷- باب: پا نی کی اس مقدار کا بیان جو غسل کے لئے کا فی ہوتا ہے​


238- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَغْتَسِلُ مِنْ إِنَاءِ [وَاحِدٍ] هُوَ الْفَرَقُ مِنَ الْجَنَابَةِ. قَالَ أَبودَاود: وَرَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ. قَالَ أَبودَاود: قَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: < قَالَتْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ إِنَاءِ وَاحِدٍ فِيهِ قَدْرُ الْفَرَقِ >.
قَالَ أَبودَاود: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: الْفَرَقُ: سِتَّةُ عَشَرَ رِطْلا، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: صَاعُ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ خَمْسَةُ أَرْطَالٍ وَثُلُثٌ، قَالَ: فَمَنْ قَالَ: ثَمَانِيَةُ أَرْطَالٍ؟ قَالَ: لَيْسَ ذَلِكَ بِمَحْفُوظٍ، قَالَ: وَسَمِعْتُ أَحْمَدَ يَقُولُ: مَنْ أَعْطَى فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ بِرِطْلِنَا هَذَا خَمْسَةَ أَرْطَالٍ وَثُلُثًا فَقَدْ أَوْفَى، قِيلَ: الصَّيْحَانِيُّ ثَقِيلٌ، قَالَ: الصَّيْحَانِيُّ أَطْيَبُ، قَالَ: لا أَدْرِي۔
* تخريج: خ/الغسل ۲ (۲۵۰)، ۱۵ (۲۷۲)، م/الحیض ۱۰ (۳۲۱)، ن/الطھارۃ ۵۸ (۷۲)، والغسل ۹ (۴۰۹)، ق/الطھارۃ ۳۵ (۳۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۷، ۱۷۳، ۲۳۰، ۲۶۵، دي/الطھارۃ ۶۸ (۷۷۷) (صحیح)

۲۳۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت ایک ایسے برتن سے کرتے تھے جس کا نام فرق ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن عیینہ نے بھی مالک کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: معمر نے اس حدیث میں زہری سے روایت کی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے، جس میں ایک فرق (پیمانہ) کی مقدار پانی ہوتا۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا کہ فرق سولہ رطل کا ہوتا ہے، میں نے انہیں یہ بھی کہتے سنا کہ ابن ابی ذئب کا صاع پانچ رطل اور تہائی رطل کا تھا۔
ابو داود کہتے ہیں: کس نے کہا ہے کہ صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے؟ فرمایا: اس کا یہ (قول) محفوظ نہیں ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا ہے: جس شخص نے صدقہ فطر ہمارے اس رطل سے پانچ رطل اور تہائی رطل دیا اس نے پورا دیا، ان سے کہا گیا: صیحانی ۱؎ وزنی ہوتی ہے، ابو داود نے کہا: صیحانی عمدہ کھجور ہے، آپ نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم۔
وضاحت ۱؎ : مدینہ میں ایک قسم کی کھجور کا نام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
98- بَاب فِي الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ
۹۸- باب: غسل جنا بت کے طریقے کا بیان​


239- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ ابْنُ صُرَدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّهُمْ ذَكَرُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْغُسْلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلاثًا > وَأَشَارَ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا۔
* تخريج: خ/الغسل ۴ (۲۵۴)، م/الحیض ۱۱ (۳۲۷)، ن/الطھارۃ ۱۵۸ (۲۵۱)، ق/الطھارۃ ۹۵ (۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۸۶) (صحیح)

۲۳۹- جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل جنابت کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تو تین چلو اپنے سر پر ڈالتا ہوں‘‘، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے چلو بنا کر اشارہ کیا۔

240- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ دَعَا بِشَيْئٍ [مِنْ] نَحْوِ الْحِلابِ، فَأَخَذَ بِكَفَّيْهِ فَبَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ الأَيْسَرِ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَقَالَ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ۔
* تخريج: خ/الغسل ۶ (۲۵۸)، م/الحیض ۹ (۳۱۸)، ۱۰ (۳۲۰)، ن/الطھارۃ ۱۵۳ (۲۴۵)، ۱۵۶ (۲۴۸)، ۱۵۷ (۲۴۹)، والغسل ۱۶ (۴۲۰)، ۱۹ (۴۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۴۷)، وقد أخرجہ: ت/الطھارۃ ۷۶ (۱۰۴)، ط/الطھارۃ ۱۷(۶۷)، حم (۶/۹۴، ۱۱۵، ۱۴۳، ۱۶۱، ۱۷۳)، دي/الطھارۃ ۶۶ (۷۷۵) (صحیح)

۲۴۰ - ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو ایک برتن منگواتے جیسے دودھ دوہنے کا برتن ہوتا ہے، پھر اپنے دونوں ہاتھ سے پانی لے کر سر کی داہنی جانب ڈالتے، پھر بائیں جانب ڈالتے، پھر دونوں ہاتھوں سے پانی لے کر (بیچ) سر پر ڈالتے۔

241- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ -يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ- عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ صَدَقَةَ، حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ -أَحَدُ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ- قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أُمِّي وَخَالَتِي عَلَى عَائِشَةَ، فَسَأَلَتْهَا إِحْدَاهُمَا: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ عِنْدَ الْغُسْلِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، وَنَحْنُ نُفِيضُ عَلَى رُئُوسِنَا خَمْسًا مِنْ أَجْلِ الضُّفُرِ۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۹۴ (۵۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۵۳)، وقد أخرجہ: ط/الطھارۃ ۱۷(۶۷)، حم (۶/۱۸۸)، دي/الطھارۃ ۶۶ (۷۷۵) (ضعیف جداً) (اس کے راوی صدقہ بن سعید اور جمیع دونوں ضعیف ہیں)

۲۴۱ - قبیلہ بنو تیم اللہ بن ثعلبہ کے ایک شخص جمیع بن عمیر کہتے ہیں: میں اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، تو ان میں سے ایک نے آپ سے پوچھا: آپ لوگ غسل جنابت کس طرح کرتی تھیں؟ ا م المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) وضو کرتے تھے جیسے صلاۃ کے لئے وضو کرتے ہیں، پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے اور ہم اپنے سروں پر چوٹیوں کی وجہ سے پانچ بار پانی ڈالتے تھے۔

242- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاشِحِيُّ وَمُسَدَّدٌ قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ -قَالَ سُلَيْمَانُ: يَبْدَأُ فَيُفْرِغُ بِيَمِينِهِ [عَلَى شِمَالِهِ]، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: غَسَلَ يَدَيْهِ يَصُبُّ الإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ اتَّفَقَا:- فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ -وَقَالَ مُسَدَّدٌ: يُفْرِغُ عَلَى شِمَالِهِ، وَرُبَّمَا كَنَتْ عَنِ الْفَرْجِ- ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الإِنَاءِ فَيُخَلِّلُ شَعْرَهُ، حَتَّى إِذَا رَأَى أَنَّهُ قَدْ أَصَابَ الْبَشْرَةَ -أَوْ: أَنْقَى الْبَشْرَةَ- أَفْرَغَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاثًا، فَإِذَا فَضَلَ فَضْلَةٌ صَبَّهَا عَلَيْهِ۔
* تخريج: خ/الغسل ۹ (۲۶۲)، م/الحیض ۹ (۳۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۷۳،۱۶۸۶۰) (صحیح)

۲۴۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے (سلیمان کی روایت میں ہے: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، اور مسدد کی روایت میں ہے: برتن کو اپنے داہنے ہاتھ پر انڈیل کر دونوں ہاتھ دھوتے، پھر دونوں سیاق حدیث کے ذکر میں متفق ہیں کہ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس کے بعد) اپنی شرم گاہ دھوتے (اور مسدد کی روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے، کبھی ام المومنین عائشہ نے فرج (شرمگاہ) کو کنایۃً بیان کیا ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ برتن میں داخل کرتے اور (پانی لے کر) اپنے بالوں کا خلال کرتے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ جان لیتے کہ پانی پوری کھال کو پہنچ گیا ہے یا کھال کو صاف کر لیا ہے، تو اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے، پھر جو پانی بچ جاتا اسے اپنے اوپر بہا لیتے۔

243- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنِ النَّخَعِيِّ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، بَدَأَ بِكَفَّيْهِ فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ غَسَلَ مَرَافِغَهُ، وَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، فَإِذَا أَنْقَاهُمَا أَهْوَى بِهِمَا إِلَى حَائِطٍ، ثُمَّ يَسْتَقْبِلُ الْوُضُوءَ، وَيُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۷۱) (صحیح)

۲۴۳- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کا ارادہ کر تے تو پہلے اپنے دونوں پہونچوں کو، پھر اپنے جو ڑوں کو دھو تے (مثلاً کہنی بغل وغیرہ جہاں میل جم جا تا ہے ) اور ان پرپانی بہاتے، جب دونوں ہاتھ صاف ہو جا تے تو انہیں ( مٹی سے) دیوار پر ملتے ،( تا کہ مکمل صاف ہو جائے ) پھر وضو شروع کرتے اور اپنے سر پر پانی ڈالتے۔

244- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ شَوْكَرٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عُرْوَةَ الْهَمْدَانِيِّ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِي اللَّه عَنْهَا: لَئِنْ شِئْتُمْ لأُرِيَنَّكُمْ أَثَرَ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْحَائِطِ، حَيْثُ كَانَ يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۶۸) (ضعیف)
(شعبی کا سماع عائشہ سے ثابت نہیں ہے)
۲۴۴- شعبی کہتے ہیں کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہا تھ کا نشان دیوار پر دکھائوں جہاںآپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت کیا کرتے تھے( اور دیوار پر اپنا ہا تھ ملتے تھے ) ۔

245- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ قَالَتْ: وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم غُسْلا يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَأَكْفَأَ الإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، فَغَسَلَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، ثُمَّ صَبَّ عَلَى فَرْجِهِ، فَغَسَلَ فَرْجَهُ بِشِمَالِهِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ الأَرْضَ فَغَسَلَهَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَجَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى نَاحِيَةً، فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ، فَنَاوَلْتُهُ الْمِنْدِيلَ فَلَمْ يَأْخُذْهُ، وَجَعَلَ يَنْفُضُ الْمَاءَ عَنْ جَسَدِهِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لإبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: كَانُوا لا يَرَوْنَ بِالْمِنْدِيلِ بَأْسًا، وَلَكِنْ كَانُوا يَكْرَهُونَ الْعَادَةَ.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ مُسَدَّدٌ: قُلْتُ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ دَاوُدَ: يَكْرَهُونَهُ لِلْعَادَةِ؟ فَقَالَ: هَكَذَا هُوَ، وَلَكِنْ وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِي هَكَذَا۔
* تخريج:خ/الغسل ۱ (۲۴۹)، ۵ (۲۵۷)، ۷ (۲۵۹)، ۸ (۲۶۰)، ۱۰ (۲۶۵)، ۱۱ (۲۶۶)، ۱۶ (۲۷۴)، ۱۸ (۲۷۶)، ۲۱ (۲۸۱)، م/الحیض ۹ (۳۱۷)، ت/الطھارۃ ۷۶ (۱۰۳)، ن/الطھارۃ ۱۶۱ (۲۵۴)، الغسل ۷ (۴۰۸)، ۱۴ (۴۱۸)، ۱۵(۴۱۹)، ۲۲ (۴۲۸)، ق/ الطہارۃ ۹۴ (۵۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۰، ۳۳۵، ۳۳۶)، دي/الطھارۃ ۳۹ (۷۳۸)، ۶۶ (۷۷۴) (صحیح)

۲۴۵- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے غسل جنابت کا پانی رکھا ،تاکہ آپ غسل کرلیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن کو اپنے داہنے ہاتھ پر جھکایا اور اسے دوبار یا تین بار دھویا، پھر اپنی شرم گاہ پر پانی ڈالا، اور بائیں ہاتھ سے اسے دھو یا، پھر اپنے ہاتھ کو زمین پرمارا اور اسے دھو یا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر اور جسم پر پانی ڈالا، پھر کچھ ہٹ کر اپنے دونوں پا ئوں دھوئے، میں نے بدن پونچھنے کے لئے رومال دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے نہیں لیا، اور پانی اپنے بدن سے جھا ڑ نے لگے۔
اعمش کہتے ہیں: میں نے اس کا ذکر ابراہیم سے کیا ،تو انہوں نے کہا: رومال سے بدن پونچھنے میں لوگ کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، لیکن اسے عادت بنا لینابرا جانتے تھے ۔
ابو داودکہتے ہیں: مسدد نے کہا: اس پر عبداللہ بن داود سے میں نے پو چھا ’’ العادة‘‘ یا ’’ للعادة‘‘؟ تو انہوں نے جو اب دیا ’’للعادة‘‘ ہی صحیح ہے، لیکن میں نے اپنی کتاب میں اسی طرح پا یا ہے۔

246- حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْخُرَاسَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ شُعْبَةَ قَالَ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ يُفْرِغُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى [يَدِهِ] الْيُسْرَى سَبْعَ مِرَارٍ، ثُمَّ يَغْسِلُ فَرْجَهُ، فَنَسِيَ مَرَّةً كَمْ أَفْرَغَ، فَسَأَلَنِي كَمْ أَفْرَغْتُ؟ فَقُلْتُ: لا أَدْرِي، فَقَالَ: لا أُمَّ لَكَ، وَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَدْرِيَ؟ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى جِلْدِهِ الْمَاءَ، ثُمَّ يَقُولُ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَطَهَّرُ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۰۷) (ضعیف)

(اس کے راوی ’’شعبہ بن دینار ابوعبد اللہ مدنی‘‘ضعیف ہیں)
۲۴۶- شعبہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما جب غسل جنا بت کر تے تو اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہا تھ پرسا ت مر تبہ پانی ڈالتے، پھر اپنی شرم گا ہ دھو تے، ایک بار وہ بھول گئے کہ کتنی بار پانی ڈالا،تو آپ نے مجھ سے پوچھا کہ میں نے کتنی بار پانی ڈالا؟ میں نے جواب دیا :مجھے یاد نہیں ہے، آپ نے کہا: تیری ماں نہ ہو ۱؎ تمہیں یہ یاد رکھنے میں کون سی چیز مانع ہوئی؟ پھر آپ وضو کرتے جیسے صلاۃ کے لئے وضو کر تے ہیں، پھراپنے پورے جسم پر پانی بہا تے، پھر کہتے : اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طہا رت حاصل کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : یہ جملہ اہل عرب تعجب کے وقت بولتے ہیں ،اس سے بددعا مقصود نہیں ہوتی۔

247- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُصْمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَتِ الصَّلاةُ خَمْسِينَ، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ سَبْعَ مِرَارٍ، وَغَسْلُ الْبَوْلِ مِنَ الثَّوْبِ سَبْعَ مِرَارٍ؛ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْأَلُ حَتَّى جُعِلَتِ الصَّلاةُ خَمْسًا، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ مَرَّةً، وَغَسْلُ الْبَوْلِ مِنَ الثَّوْبِ مَرَّةً۔
* تخريج: تفرد أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۰۹) (ضعیف)

(اس کے دو راوی’’ایوب اور عبد اللہ بن عصم‘‘ ضعیف ہیں)
۲۴۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پہلے پچاس ( وقت کی ) صلاۃ (فرض ہوئی) تھیں، اور غسل جنابت سات بار کرنے کا حکم تھا، اسی طرح پیشاب کپڑے میں لگ جائے تو سات بار دھونے کا حکم تھا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی امت پر برابر اللہ تعالی سے تخفیف کا) سوال کرتے رہے، یہاں تک کہ صلاۃ پانچ کردی گئیں، جنابت کا غسل ایک بار رہ گیا،اور پیشاب کپڑے میں لگ جائے تو اسے بھی ایک با ر دھونا رہ گیا۔

248- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعْرَةٍ جَنَابَةً، فَاغْسِلُوا الشَّعْرَ، وَأَنْقُوا الْبَشَرَ >.
قَالَ أَبودَاود: الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ حَدِيثُهُ مُنْكَرٌ وَهُوَ ضَعِيفٌ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۷۸ (۱۰۶) ق/الطھارۃ ۱۰۶(۵۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۰۲) (ضعیف)

(حارث ضعیف ہے جیسا کہ مؤلف نے تصریح کی ہے)
۲۴۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر بال کے نیچے جنا بت ہے،لہٰذا تم (غسل کر تے وقت) بالوں کو اچھی طرح دھو ئو، اور کھال کوخوب صاف کرو‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:حارث بن وجیہ کی حدیث منکر ہے، اور وہ ضعیف ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : صرف پہلا ٹکڑا منکر ہے۔

249- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعْرَةٍ مِنْ جَنَابَةٍ [لَمْ يَغْسِلْهَا] فُعِلَ بِه كَذَا وَكَذَا مِنَ النَّارِ >، قَالَ عَلِيٌّ: فَمِنْ ثَمَّ عَادَيْتُ رَأْسِي ثَلاثًا، وَكَانَ يَجُزُّ شَعْرَهُ۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۱۰۶ (۵۹۹) حم (۱/۱۰۱، دي/الطھارۃ ۶۹(۷۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۹۰) (ضعیف)
(عطاء بن سائب اخیر عمر میں اختلاط کا شکار ہوگئے تھے، اور حماد بن سلمہ نے ان سے دونوں حالتوں میں روایت کی ہے، اب پتہ نہیں یہ روایت اختلاط سے پہلے کی ہے یابعد کی؟)
۲۴۹- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے غسل جنا بت میں ایک بال برابر جگہ دھوئے بغیر چھوڑدی ،تو اُسے آگ کا ایسا ایسا عذاب ہو گا‘‘۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی وجہ سے میں نے اپنے سر (کے بالوں) سے دشمنی کر رکھی ہے، اس جملے کوانہوں نے تین مرتبہ کہا، وہ اپنے بال کاٹ ڈالتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
99-بَاب فِي الْوُضُوءِ بَعْدَ الْغُسْلِ
۹۹- باب: غسل جنا بت کے بعد وضو کرنے کا بیان​


250- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَغْتَسِلُ وَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ وَصَلاةَ الْغَدَاةِ وَلا أَرَاهُ يُحْدِثُ وُضُوئًا بَعْدَ الْغُسْلِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۲۱)، وقد أخرجہ: ت/الطھارۃ ۷۹ (۱۰۷)، ن/الطھارۃ ۱۶۰ (۲۵۲)، ق/الطھارۃ ۹۶ (۵۷۹)، حم (۶/۶۸، ۱۱۹، ۱۵۴، ۱۹۲، ۲۵۳، ۲۵۸) (صحیح)

۲۵۰- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل(جنا بت) کر تے تھے ،اور دو رکعتیں اور فجر کی صلاۃ ادا کرتے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل جنابت کے بعد تازہ وضو کرتے نہ دیکھتی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ غسل جنابت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرلیا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
101-بَاب فِي الْجُنُبِ يَغْسِلُ رَأْسَهُ بِخِطْمِيٍّ أَيُجْزِئُهُ ذَلِكَ؟
۱۰۱- باب: کیا جنبی اپنا سر خطمی سے دھوئے تو کا فی ہے؟​


256- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ [بَنِي] سُوَائَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ كَانَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ بِالْخِطْمِيِّ وَهُوَ جُنُبٌ، يَجْتَزِءُ بِذَلِكَ، وَلا يَصُبُّ عَلَيْهِ الْمَاءَ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۱۱) (ضعیف)

(اس کے اندر واقع ایک راوی’’رجل‘‘مبہم ہے)
۲۵۶- ام المو منین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں اپنا سر خطمی ۱؎ سے دھو تے اور اسی پر اکتفا کر تے ،اور اس پر (دوسرا) پانی نہیں ڈالتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : خطمی ایک گھاس ہے جو سر دھلنے میں استعمال ہوتی ہے۔
 
Top