- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
112-بَاب مَنْ قَالَ تَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ وَتَغْتَسِلُ لَهُمَا غُسْلا
۱۱۲- باب: مستحاضہ عورت ایک غسل سے دو صلاۃ پڑھے
۱۱۲- باب: مستحاضہ عورت ایک غسل سے دو صلاۃ پڑھے
294- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ: اسْتُحِيضَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأُمِرَتْ أَنْ تُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتُؤَخِّرَ الظُّهْرَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلا، وَأَنْ تُؤُخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَاءَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلا، وَتَغْتَسِلَ لِصَلاةِ الصُّبْحِ غُسْلا، فَقُلْتُ لِعَبْدِالرَّحْمَنِ:[ أ] عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فَقَالَ: لا أُحَدِّثُكَ إِلا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِشَيْئٍ .
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۳۶ (۲۱۴)، والحیض ۵ (۳۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۹۵)، وقد أخرجہ: دي/الطھارۃ ۸۲ (۷۹۸) (صحیح)
۲۹۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کو استحاضہ ہوا تواسے حکم دیا گیا کہ عصر جلدی پڑھے اور ظہر میں دیر کرے، اور دونوں کے لئے ایک غسل کرے، اور مغرب کو مؤخر کرے، اور عشاء میں جلدی کرے اور دونوں کے لئے ایک غسل کرے، اور فجر کے لئے ایک غسل کرے۔
شعبہ کہتے ہیں: تو میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے پوچھا: کیا یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے ؟ اس پرانہوں نے کہا: میں جو کچھ تم سے بیان کر تا ہوں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے مر وی ہو تا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اصل میں عبارت یوں ہے: ’’لا أحدثك إلا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم شيء‘‘جومعنوی اعتبارسے یوں ہے: ’’لاأحدثك بشيء إلا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘، ترجمہ اسی اعتبارسے کیاگیاہے، اور بعض نسخوں میں عبارت یوں ہے: ’’لاأحدثك عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم بشيء‘‘، یعنی غصہ سے کہا کہ:’’اب میں تم کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ روایت نہیں کیا کروں گا‘‘۔
295- حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ سَهْلَةَ بِنْتَ سُهَيْلٍ اسْتُحِيضَتْ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صلاةٍ، فَلَمَّا جَهَدَهَا ذَلِكَ أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِغُسْلٍ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِغُسْلٍ، وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ.
قَالَ أبودَاود: وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً اسْتُحِيضَتْ، فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَمَرَهَا، بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۱۹،۱۳۹) (ضعیف)
(اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں، اورعنعنہ سے روایت کی ہے لیکن متن دوسری روایتوں سے ثابت ہے)۔
۲۹۵ - ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا کو استحا ضہ ہو ا، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر صلاۃ کے وقت غسل کرنے کاحکم دیا، جب ان پر یہ شاق گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک غسل سے ظہر اور عصر پڑھنے، اور ایک غسل سے مغرب وعشاء پڑھنے اور ایک غسل سے فجر پڑھنے کا حکم دیا ۔
ابو داود کہتے ہیں:اور اِسے ابن عیینہ نے عبدالرحمن بن قاسم سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ ایک عورت کو استحاضہ ہوا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے اسے حکم دیا، پھراس راوی نے اوپر والی روایت کے ہم معنی روایت کی۔
296- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ سُهَيْلٍ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ- عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ اسْتُحِيضَتْ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا فَلَمْ تُصَلِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < سُبْحَانَ اللَّهِ [إِنَّ] هَذَا مِنَ الشَّيْطَانِ، لِتَجْلِسْ فِي مِرْكَنٍ، فَإِذَا رَأَتْ صُفْرَةً فَوْقَ الْمَاءِ فَلْتَغْتَسِلْ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلْ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ غُسْلا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلْ لِلْفَجْرِ غُسْلا وَاحِدًا، وَتَتَوَضَّأْ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ مُجَاهِدٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَمَّا اشْتَدَّ عَلَيْهَا الْغُسْلُ أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهُوَ قَوْلُ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۶۰) (صحیح)
۲۹۶ - اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فاطمہ بنت ابی حبیش کواتنے اتنے دنوں سے (خون) استحاضہ آرہا ہے تو وہ صلاۃ نہیں پڑھ سکی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سبحان اللہ ! یہ تو شیطان کی طرف سے ہے، وہ ایک لگن میں بیٹھ جا ئیں، جب پانی پر زردی دیکھیں تو ظہر وعصر کے لئے ایک غسل ،مغرب و عشاء کے لئے ایک غسل، اور فجر کے لئے ایک غسل کریں، اور اس کے درمیان میں وضو کر تی رہیں ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اِسے مجاہد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے ،اس میں ہے کہ جب ان پر غسل کر نا دشوار ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک غسل سے دو نمازیں جمع کرنے کا حکم دیا۔
ابوداود کہتے ہیں : نیز اِسے ابراہیم نے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور یہی قول ابراہیم نخعی اور عبداللہ بن شداد کابھی ہے ۔