• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
102- بَاب فِيمَا يَفِيضُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنَ الْمَاءِ
۱۰۲- باب: مرد اور عورت کے درمیان بہنے والے پانی کے حکم کا بیان​


257- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوَائَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عَائِشَةَ فِيمَا يَفِيضُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنَ الْمَاءِ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْخُذُ كَفًّا مِنْ مَاءِ يَصُبُّ عَلَي الْمَاء ثُمَّ يَأْخُذُ كَفًّا مِنْ مَاءِ [ثُمَّ] يَصُبُّهُ عَلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۵۳) (ضعیف)

( اوپر مذکور سبب سے یہ حدیث بھی ضعیف ہے، ملاحظہ ہو حدیث نمبر: ۲۵۶)
۲۵۷- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، وہ مر د اور عورت کے ملاپ سے نکلنے والی منی کے متعلق کہتی ہیں: (اگر وہ کپڑے یا جسم پر لگ جاتی تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چلو پانی لے کر لگی ہوئی منی پر ڈالتے ،پھر ایک اور چلو پانی لیتے ، اور اسے بھی اس پر ڈال لیتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
103-بَاب فِي مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ وَمُجَامَعَتِهَا
۱۰۳- باب: حائضہ عورت کے ساتھ کھا نا پینا اور ملنا بیٹھنا جائز ہے​


258- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ الْيَهُودَ كَانَتْ إِذَا حَاضَتْ مِنْهُمُ الْمَرْأَةُ أَخْرَجُوهَا مِنَ الْبَيْتِ، وَلَمْ يُؤَاكِلُوهَا، وَلَمْ يُشَارِبُوهَا، وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فِي الْبَيْتِ، فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ، قُلْ هُوَ أَذًى، فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <جَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ وَاصْنَعُوا كُلَّ شَيْئٍ غَيْرَ النِّكَاحِ >، فَقَالَتِ الْيَهُودُ: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلا خَالَفَنَا فِيهِ، فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا، أَفَلانَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ؟ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا، فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا، فَسَقَاهُمَا فَظَنَنَّا أَنَّهُ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا۔
* تخريج: م/الحیض ۳ (۳۰۲)، ت/تفسیر البقرۃ ۳ (۲۹۷۷)، ن/الطھارۃ ۱۸۱ (۲۸۹)، والحیض ۸ (۳۶۹)، ق/الطھارۃ ۱۲۵ (۶۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۴۶، دی/الطھارۃ ۱۰۶ (۱۰۹۳)، ویأتي برقم (۲۱۶۵) (صحیح)

۲۵۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہو د کی عورتوں میں جب کسی کو حیض آتا تووہ اسے گھر سے نکال دیتے تھے، نہ اس کو ساتھ کھلا تے پلا تے، نہ اس کے ساتھ ایک گھر میں رہتے تھے، اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا تو اس وقت اللہ تعالی نے یہ آیت نا زل فرمائی: {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ، قُلْ هُوَ أَذًى، فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ} (سورۃ البقرۃ: ۲۲۲) ’’اے محمد ! لوگ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کر تے ہیں، تو کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے، لہٰذا حالت حیض میں تم عورتوں سے الگ رہو‘‘، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ان کے ساتھ گھروں میں رہو اور سارے کام کرو سوائے جما ع کے‘‘، یہ سن کر یہودیوں نے کہا: یہ شخص کوئی بھی ایسی چیز نہیں چھوڑنا چاہتا ہے جس میں وہ ہماری مخالفت نہ کرے، چنانچہ اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورآپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول ! یہود ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں، پھر ہم کیوں نہ ان سے حالت حیض میں جماع کریں؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہو گیا، یہاں تک کہ ہم نے گما ن کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں پر خفا ہو گئے ہیں، وہ دونوں ابھی نکلے ہی تھے کہ اتنے میں آپ کے پاس دودھ کا ہد یہ آگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو بلا بھیجا اور (جب وہ آئے تو) انہیں دودھ پلایا، تب جاکر ہم کو یہ پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں سے ناراض نہیں ہیں۔

259- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَتَعَرَّقُ الْعَظْمَ وَأَنَا حَائِضٌ، فَأُعْطِيهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَيَضَعُ فَمَهُ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي فِيهِ وَضَعْتُهُ، وَأَشْرَبُ الشَّرَابَ فَأُنَاوِلُهُ، فَيَضَعُ فَمَهُ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي كُنْتُ أَشْرَبُ مِنْهُ.
* تخريج: م/الحیض ۳ (۳۰۰)، ن/الطھارۃ ۵۶ (۷۰)، ۱۷۷ (۲۸۰)، ۱۸۷ (۲۸۱)، والمیاہ ۹ (۳۴۲)، والحیض ۱۴ (۳۷۷)، ۱۵ (۳۸۰)، ق/الطھارۃ ۱۲۵ (۶۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۲، ۶۴، ۱۲۷، ۱۹۲، ۲۱۰، ۲۱۴) دی/الطہارۃ ۱۰۸(۱۱۰۱) (صحیح)

۲۵۹ - ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حالت حیض میں ہڈی سے گوشت نو چتی، پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ اسی جگہ پر رکھتے جہاں میں رکھتی تھی اور میں پانی پی کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی تو آپ اپنا منہ اسی جگہ پر رکھ کر پیتے جہاں سے میں پیتی تھی ۔

260- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ صَفِيَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَضَعُ رَأْسَهُ فِي حِجْرِي فَيَقْرَأُ وَأَنَا حَائِضٌ۔
* تخريج: خ/الحیض۳ (۲۹۷)، والتوحید ۵۲ (۷۵۴۹)، م/الحیض ۳ (۳۰۱)، ن/الطھارۃ ۱۷۵ (۲۷۵)، والحیض ۱۶ (۳۸۱)، ق/الطھارۃ ۱۲۰ (۶۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۱۷، ۱۳۵، ۱۹۰) (صحیح)

۲۶۰ - ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک میری گود میں رکھ کر قرآن پڑھتے اور میں حا ئضہ ہو تی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
104-بَاب فِي الْحَائِضِ تُنَاوِلُ مِنَ الْمَسْجِدِ
۱۰۴- باب: حائضہ عورت مسجد سے کوئی چیزلے اس کے حکم کا بیان​


261- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ > فَقُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِنَّ حَيْضَتَكِ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ >۔
* تخريج: م/الحیض ۲ (۲۹۸)، ت/الطھارۃ ۱۰۱ (۱۳۴)، ن/الطھارۃ ۱۷۳ (۲۷۲)، والحیض ۱۸ (۳۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۴۶)، وقد أخرجہ: ق/الطھارۃ ۱۲۰ (۶۳۲)، حم (۶/۴۵ ، ۱۰۱، ۱۱۲، ۱۱۴، ۱۷۳، ۲۱۴، ۲۲۹، ۲۴۵) دي/الطھارۃ ۸۱ (۷۹۸) (صحیح)

۲۶۱- ام المو منین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا :’’مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دو‘‘، تو میں نے عرض کیا:میں حا ئضہ ہوں، اس پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارا حیض تمہارے ہا تھ میں نہیں ہے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
105-بَاب فِي الْحَائِضِ لا تَقْضِي الصَّلاةَ
۱۰۵- باب: حائضہ عورت صلاۃ قضا نہ کرے​


262- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ عَنْ مُعَاذَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ: أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلاةَ؟ فَقَالَتْ: أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ لَقَدْ كُنَّا نَحِيضُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلا نَقْضِي، وَلا نُؤْمَرُ بِالْقَضَائِ۔
* تخريج: خ/الحیض ۲۰ (۳۲۱)، م/الحیض ۱۵ (۳۳۵)، ت/الطھارۃ ۹۷ (۱۳۰)، ن/الحیض ۱۷ (۳۸۲)، والصوم ۶۴ (۲۳۲۰)، ق/الطھارۃ ۱۱۹ (۶۳۱)، تحفۃ الأشراف (۱۷۹۶۴) وقد أخرجہ: حم (۶/۳۲، ۹۷، ۱۲۰، ۱۸۵، ۲۳۱، دي/الطھارۃ ۱۰۱ (۱۰۲۰) (صحیح)

۲۶۲- معاذ ہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا: کیاحائضہ صلاۃ کی قضا کرے گی؟ تو اس پرآپ نے کہا: کیا تو حرور یہ ہے؟ ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مو جود گی میں ہمیں حیض آتا تھا توہم صلاۃ کی قضا نہیں کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضا کا حکم دیا جا تاتھا۔
وضاحت ۱؎ : حروراء کوفہ سے دو میل کی دوری پر ایک گاؤں کا نام ہے، خوارج کا پہلا اجتماع اسی گاؤں میں ہوا تھا، اسی گاؤں کی نسبت سے وہ حروری کہلاتے ہیں، ان کے بہت سے فرقے ہیں لیکن ان سب کا متفقہ اصول یہ ہے کہ جس مسئلہ پر قرآن دلالت کرے اسے اختیار کیا جائے اور اس پر حدیث سے ثابت زیادتی کو یکسر رد کردیا جائے، اسی وجہ سے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت سے پوچھا: تو حروریہ یعنی خارجی عورت تو نہیں جو ایسا کہہ رہی ہے ؟

263- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ -يَعْنِي ابْنَ عَبْدِالْمَلِكِ- عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ، عَنْ عَائِشَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
قَالَ أَبو دَاود: وَزَادَ فِيهِ: < فَنُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّوْمِ وَلا نُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّلاةِ >۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۶۴) (صحیح)

۲۶۳- اس سند سے بھی ا م المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مر وی ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: اس میں یہ اضا فہ ہے کہ : ’’ہمیں صیام کی قضا کا حکم دیا جاتا تھا، صلاۃ کی قضا کا نہیں‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
106-بَاب فِي إِتْيَانِ الْحَائِضِ
۱۰۶- باب: حائضہ عورت سے جماع پر کفا رے کا بیان​


264- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: < يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ >.
قَالَ أَبودَاود: هَكَذَا الرِّوَايَةُ الصَّحِيحَةُ، قَالَ: $دِينَارٌ أَوْ نِصْفُ دِينَارٍ#، وَرُبَّمَا لَمْ يَرْفَعْهُ شُعْبَةُ۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۸۲ (۲۹۰)، والحیض ۹ (۳۷۰)، ق/الطھارۃ ۱۲۳ (۶۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۹۰)، ویأتي ہذا الحدیث فی النکاح (۲۱۶۸)، وقد أخرجہ: ت/الطھارۃ ۱۰۳ (۱۳۶ و ۱۳۷)، حم (۱/۲۳۷، ۲۷۲، ۲۸۶، ۳۱۲، ۳۲۵، ۳۶۳، ۳۶۷) دي/الطھارۃ ۱۱۱ (۱۱۴۵) (صحیح)

۲۶۴- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جو اپنی عورت سے حالتِ حیض میں جما ع کرلے، فرمایا: ’’(بطور کفارہ) وہ ایک دینار یا آدھا دینا ر صدقہ کرے‘‘۔
ابو داو دکہتے ہیں: صحیح روایت اسی طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک دینا ر یا نصف دینا رصدقہ کرے‘‘، اورکبھی کبھی شعبہ نے اِسے مر فو عا نہیں بیان کیا ہے،(یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کی حیثیت سے روایت کی ہے)۔

265- حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ بْنُ مُطَهَّرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ -يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ- عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِذَا أَصَابَهَا فِي أَوَّلِ الدَّمِ: فَدِينَارٌ، وَإِذَا أَصَابَهَا فِي انْقِطَاعِ الدَّمِ: فَنِصْفُ دِينَارٍ.
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَلِكَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ،عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ، عَنْ مِقْسَمٍ۔
* تخريج: تفردہ بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۹۸)، ویأتي ہذا الحدیث فی النکاح (۲۱۶۹) (صحیح)

۲۶۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب وہ بیوی سے شروع حیض میںجما ع کرے، تو ایک دینار صدقہ کرے، اور جب خون بند ہو جانے پر اس سے جماع کر ے، تو آدھا دینا ر صدقہ کرے ۔

266- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <إِذَا وَقَعَ الرَّجُلُ بِأَهْلِهِ وَهِيَ حَائِضٌ، فَلْيَتَصَدَّقْ بِنِصْفِ دِينَارٍ >.
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَا قَالَ عَلِيُّ بْنُ بُذَيْمَةَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم مُرْسَلا.
وَرَوَى الأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < آمُرُهُ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِخُمْسَيْ دِينَارٍ > وَهَذَا مُعْضَلٌ۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۱۰۳ (۱۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۸۶) (ضعیف)

(شریک اورخصیف ضعیف ہیں اورحدیث مرسل ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: ۱/۱۱۰)
۲۶۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب آدمی اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کر ے تو آدھا دینا ر صدقہ کرے ‘‘۔
ابو داو دکہتے ہیں: اور اسی طرح علی بن بذیمہ نے مقسم سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے، اور اوزاعی نے یز ید ابن ابی مالک سے، یزید نے عبدالحمید بن عبدالرحمن سے، عبد الحمید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے انہیں دو خمس دینا ر صدقہ کرنے کاحکم فرمایا ، اوریہ روایت معضل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
107- بَاب فِي الرَّجُلِ يُصِيبُ مِنْهَا مَا دُونَ الْجِمَاعِ
۱۰۷- باب: حائضہ عورت سے جماع کے سوا آدمی سب کچھ کر سکتاہے​


267- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ، عَنْ نُدْبَةَ مَوْلاةِ مَيْمُونَةَ؛ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ إِذَا كَانَ عَلَيْهَا إِزَارٌ إِلَى أَنْصَافِ الْفَخِذَيْنِ أَوِ الرُّكْبَتَيْنِ تَحْتَجِزُ بِهِ۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۸۰ (۲۸۸)، والحیض ۱۳ (۳۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۸۵)، وقد أخرجہ: خ/الحیض ۵ (۲۹۸)، م/الحیض ۱ (۲۹۴)، حم (۶/۳۳۵)، دي/الطھارۃ ۱۰۷ (۱۰۹۷) (صحیح)

۲۶۷- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے حیض کی حالت میں مباشرت ( اختلاط ومساس) کر تے تھے جب ان کے اوپر نصف رانوں تک یا دونوں گھٹنوں تک تہبند ہوتا جس سے وہ آڑ کئے ہوتیں۔

268- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْمُرُ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا أَنْ تَتَّزِرَ ثُمَّ يُضَاجِعُهَا زَوْجُهَا، وَقَالَ مَرَّةً: $ يُبَاشِرُهَا #۔
* تخريج: خ/الحیض ۵ (۲۹۹)، م/الحیض ۱ (۲۹۳)، ت/الطھارۃ ۹۹ (۱۳۲)، ن/الطھارۃ ۱۸۰ (۲۸۷)، والحیض ۱۲ (۳۷۳)، ق/الطھارۃ ۱۲۱ (۶۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۸۲) (صحیح)

۲۶۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کو جب وہ حائضہ ہوتی ازار(تہبند) باندھنے کاحکم دیتے،پھر اس کا شو ہر ۱؎ اس کے ساتھ سو تا،ایک بار راوی نے ’’يضاجعها‘‘کے بجائے ’’يباشرها‘‘ کے الفاظ نقل کئے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ’’إحدانا‘‘کے لفظ سے مراد یا تو ازواج مطہرات ہیں، ایسی صورت میں ’’زوجها ‘‘ سے مراد خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے، یا ’’إحدانا‘‘ سے عام مسلمان عورتیں مراد ہیں، تو اس صورت میں ’’زوجها‘‘ سے اس مسلمان عورت کا شوہر مراد ہوگا،مؤلف کے سوا اور کسی کے یہاں یہ لفظ نہیں ہے۔

269- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ جَابِرِ بْنِ صُبْحٍ، سَمِعْتُ خِلاسًا الْهَجَرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا تَقُولُ: كُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَبِيتُ فِي الشِّعَارِ الْوَاحِدِ وَأَنَا حَائِضٌ طَامِثٌ، فَإِنْ أَصَابَهُ مِنِّي شَيْئٌ غَسَلَ مَكَانَهُ، وَلَمْ يَعْدُهُ، ثُمَّ صَلَّى فِيهِ، وَإِنْ أَصَابَ -تَعْنِي ثَوْبَهُ- مِنْهُ شَيْئٌ غَسَلَ مَكَانَهُ وَلَمْ يَعْدُهُ، ثُمَّ صَلَّى فِيهِ۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۷۹ (۲۸۵)، والحیض ۱۱ (۳۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۶۷)، حم (۶/۴۴، دي/الطھارۃ ۱۰۴ (۱۰۵۳)، ویأتی عند المؤلف فی النکاح برقم (۲۱۶۶) (صحیح)

۲۶۹ - ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میںاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رات میں ایک کپڑے میں سوتے اور میں پورے طور سے حائضہ ہوتی، اگر میرے حیض کا کچھ خون آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کے بدن) کو لگ جا تا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف اسی مقام کو دھو ڈالتے، اس سے زیادہ نہیں دھوتے، پھر اسی میں صلاۃ پڑھتے،اوراگر اس میں سے کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے کو لگ جاتا، تو آپ صرف اسی جگہ کو دھو لیتے ، اس سے زیادہ نہیں دھوتے ، پھر اسی میں صلاۃ پڑھتے تھے۔

270- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ بْنِ غَانِمٍ- عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ -يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ- عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غُرَابٍ، قَالَ: إِنَّ عَمَّةً لَهُ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِحْدَانَا تَحِيضُ وَلَيْسَ لَهَا وَلِزَوْجِهَا إِلا فِرَاشٌ وَاحِدٌ؟ قَالَتْ: أُخْبِرُكِ بِمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : دَخَلَ فَمَضَى إِلَى مَسْجِدِهِ -[قَالَ أَبو دَاود]: تَعْنِي مَسْجِدَ بَيْتِهِ- فَلَمْ يَنْصَرِفْ حَتَّى غَلَبَتْنِي عَيْنِي وَأَوْجَعَهُ الْبَرْدُ فَقَالَ: <ادْنِي مِنِّي > فَقُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ، فَقَالَ: <وَأَنِ اكْشِفِي عَنْ فَخِذَيْكِ> فَكَشَفْتُ فَخِذَيَّ، فَوَضَعَ خَدَّهُ وَصَدْرَهُ عَلَى فَخِذِي، وَحَنَيْتُ عَلَيْهِ حَتَّى دَفِئَ وَنَامَ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۹۳) (ضعیف)

(اس کے تین رواۃ ’’ابن غانم،عبدالرحمن افریقی اور عمارہ‘‘ ضعیف ہیں اور عمارہ کی پھوپھی مبہم ہیں)
۲۷۰- عمارہ بن غراب کہتے ہیں: ان کی پھوپھی نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ہم میں سے ایک عو رت کو حیض آتا ہے، اور اس کے اور اس کے شوہر کے پاس صر ف ایک ہی بچھونا ہے(ایسی صورت میں وہ حائضہ عورت کیا کرے؟)، ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتاتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لا ئے اوراپنی صلاۃ پڑھنے کی جگہ میں چلے گئے (ابو داود کہتے ہیں: مسجد سے مراد گھر کے اندر صلاۃ کی جگہ ’’مصلی‘‘ ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صلاۃ سے فا رغ ہونے سے پہلے پہلے مجھے نیند آگئی، ادھر آپ کو سردی نے ستایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میرے قریب آجاؤ‘‘، تو میں نے کہا: میں حائضہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم اپنی ران کھولو‘‘ ،میں نے اپنی رانیں کھول دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخسار اور سینہ میری ران پر رکھ دیا، میں اوپر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرجھک گئی ،یہاں تک کہ آپ کو گرمی پہنچ گئ، اور سو گئے۔

271- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنْ أَبِي الْيَمَانِ، عَنْ أُمِّ ذَرَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ إِذَا حِضْتُ نَزَلْتُ عَنِ الْمِثَالِ عَلَى الْحَصِيرِ، فَلَمْ نَقْرُبْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَلَمْ نَدْنُ مِنْهُ حَتَّى نَطْهُرَ۔
* تخريج: تفرد به أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۸۰) (ضعیف)

(اس کے اندر’’أم ذرہ‘‘راویہ لین الحدیث ہیں)
۲۷۱ - ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں جب حا ئضہ ہو تی توبچھونے سے چٹائی پرچلی آتی، اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب نہ ہوتے ، جب تک کہ ہم پاک نہ ہوجاتے۔

272- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا أَرَادَ مِنَ الْحَائِضِ شَيْئًا، أَلْقَى عَلَى فَرْجِهَا ثَوْبًا۔
* تخريج: تفرد به أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۷۹) (صحیح)

۲۷۲- عکرمہ بعض ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے روایت کر تے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حائضہ سے جب کچھ کر نا چاہتے تو ان کی شرمگا ہ پر ایک کپڑا ڈال دیتے تھے۔

273- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْمُرُنَا فِي فَوْحِ حَيْضَتِنَا أَنْ نَتَّزِرَ ثُمَّ يُبَاشِرُنَا، وَأَيُّكُمْ يَمْلِكُ إِرْبَهُ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَمْلِكُ إِرْبَهُ؟! .
* تخريج: خ/الحیض ۶ (۳۰۲)، م/الحیض ۱ (۲۹۳)، ق/الطہارۃ ۱۲۱ (۶۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳، ۱۴۳، ۲۳۵) (صحیح)

۲۷۳- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے حیض کی شدت میں ہمیں ازار( تہبند) باندھنے کا حکم فرماتے تھے پھر ہم سے مباشرت کر تے تھے، اور تم میں سے کون اپنی خواہش پر قابو پا سکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خواہش پر قابو تھا ؟ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو مرد اپنے نفس پر قابو نہ رکھ پاتا ہو اس کا حائضہ سے مباشرت کرنا بہتر نہیں، کیوں کہ خدشہ ہے کہ وہ اپنے نفس پر قابو نہ رکھ سکے اور جماع کر بیٹھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
108-بَاب فِي الْمَرْأَةِ تُسْتَحَاضُ وَمَنْ قَالَ: تَدَعُ الصَّلاةَ فِي عِدَّةِ الأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ
۱۰۸- باب: عورت کے مستحاضہ ہونے کا بیان اور ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ مستحاضہ اپنے حیض کے ایام کے بقدرصلاۃ چھو ڑ دے​


274- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدِّمَاءَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَالَ: < لِتَنْظُرْ عِدَّةَ اللَّيَالِي وَالأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُهُنَّ مِنَ الشَّهْرِ قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا الَّذِي أَصَابَهَا، فَلْتَتْرُكِ الصَّلاةَ قَدْرَ ذَلِكَ مِنَ الشَّهْرِ، فَإِذَا خَلَّفَتْ ذَلِكَ فَلْتَغْتَسِلْ، ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ، ثُمَّ لِتُصَلِّ فِيهِ >۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۳۴ (۲۰۹)، والحیض ۳ (۳۵۴، ۳۵۵)، ق/الطھارۃ ۱۱۵ (۶۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۸)، وقد أخرجہ: ط/الطھارۃ ۲۹ (۱۰۵)، دي/الطھارۃ ۸۳ (۸۰۷) (صحیح)

۲۷۴- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کو استحاضہ کاخون آتا تھا، تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس عورت کو چاہئے کہ اس بیماری کے لاحق ہونے سے پہلے مہینے کی ان راتوں اور دنوں کی تعداد کو جن میں اسے حیض آتا تھا ذہن میں رکھ لے اور (ہر) ماہ اسی کے بقدر صلاۃ چھوڑ دے ، پھر جب یہ دن گزر جا ئیں تو غسل کرے ، پھر کپڑے کا لنگوٹ با ندھ لے پھر اس میں صلاۃ پڑھے‘‘۔

275- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ [يَزِيدَ بْنِ] عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، قَالا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَجُلا أَخْبَرَهُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ: < فَإِذَا خَلَّفَتْ ذَلِكَ وَحَضَرَتِ الصَّلاةُ فَلْتَغْتَسِلْ > بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۸) (صحیح)

(گزری ہوئی حدیثِ سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے،اس کی سند میں واقع راوی کا مبہم ہونا مضرنہیں ہے، کیوں کہ خود سلیمان ام سلمہ سے براہ راست بھی روایت کرتے ہیں،نیز ممکن ہے یہ’’رجل‘‘ مبہم انصاری صحابی ہوں جن کاتذکرہ بعد والی حدیث میں ہے، اور صحابی کی جہالت مضرنہیں)
۲۷۵- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت کو ( استحاضہ کا) خون آتا تھا، پھرراوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ، اس میں ہے کہ: ’’پھر جب یہ ایام گزر جا ئیں اور صلاۃ کا وقت آجائے تو غسل کرے.... ‘‘ الخ۔

276- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ -يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ- عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدِّمَاءَ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ، قَالَ: < فَإِذَا خَلَّفَتْهُنَّ وَحَضَرَتِ الصَّلاةُ فَلْتَغْتَسِلْ >، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۸) (صحیح)

(سند میں واقع ’’رجل‘‘صحابی ہیں، اور صحابی کی جہالت مضر نہیں)
۲۷۶- سلیمان بن یسار ایک انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت کو ( استحا ضہ) کا خون آتا تھا۔
پھر انہوں نے لیث کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکرکی، اس میں ہے کہ: ’’جب وہ انہیں گزار لے (حیض کے ایام)، ا ور صلاۃ کا وقت آجائے، توچاہئے کہ وہ غسل کرے‘‘، پھرراوی نے اسی کے ہم معنی پوری حدیث بیان کی۔

277- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ نَافِعٍ، بِإِسْنَادِ اللَّيْثِ وَبِمَعْنَاهُ، قَالَ: < فَلْتَتْرُكِ الصَّلاةَ قَدْرَ ذَلِكَ، ثُمَّ إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاةُ فَلْتَغْتَسِلْ، وَلْتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ، ثُمَّ تُصَلِّي >۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۸) (صحیح)

۲۷۷- اس طریق سے بھی لیث والی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے ، اس میں ہے: ’’پھر چا ہئے کہ وہ اس کے بقدر صلاۃ چھوڑ دے ، پھر جب صلاۃ کا وقت آجائے توغسل کرے، اور کپڑے کا لنگوٹ با ندھ لے، پھر صلاۃ پڑھے‘‘۔

278- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ فِيهِ: $ تَدَعُ الصَّلاةَ، وَتَغْتَسِلُ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ، وَتَسْتَذْفِرُ بِثَوْبٍ، وَتُصَلِّي.
قَالَ أَبودَاود: سَمَّى الْمَرْأَةَ الَّتِي كَانَتِ اسْتُحِيضَتْ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۸) (صحیح)

۲۷۸- اس سند سے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے بھی یہی واقعہ مر وی ہے، اس میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ صلاۃ چھو ڑدے گی، اور اس کے علاوہ میں (یعنی حیض کے خون کے بند ہو جانے کے بعد)غسل کرے گی، اور کپڑاباندھ کر صلاۃ پڑھے گی‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: حماد بن زید نے ایو ب سے اس حدیث میں اس مستحا ضہ عورت کا نام فا طمہ بنت ابی حبیش بتا یا ہے۔

279- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ سَأَلَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الدَّمِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَرَأَيْتُ مِرْكَنَهَا مَلآنَ دَمًا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < امْكُثِي قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحْبِسُكِ حَيْضَتُكِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي >.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ قُتَيْبَةُ بَيْنَ أَضْعَافِ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ فِي آخِرِهَا، وَرَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ وَيُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ اللَّيْثِ، فَقَالا: جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ۔
* تخريج: م/الحیض ۱۴ (۳۳۴)، ن/الطھارۃ ۱۳۴ (۲۰۷)، والحیض ۳ (۳۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۷۰)، وقد أخرجہ: ق/الطھارۃ ۱۱۶ (۶۲۶)، حم (۶/۸۳، ۱۴۱، ۱۸۷، دي/الطھارۃ ۸۳ (۸۰۵) (صحیح)

۲۷۹- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ) کے خون کے بارے میں سوال کیا، عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ان کے لگن کو خون سے بھرا دیکھا، توان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جتنے دنوں تک تمہیں تمہارا حیض پہلے روکتا تھا اسی کے بقدر رکی رہو، پھر غسل کرو‘‘۔
ابو داودکہتے ہیں: اوراِسے قتیبہ نے جعفر بن ربیعہ کی حدیث کے آخر میں بین السطوریاحاشیہ میں روایت کیا ہے نیز اِسے علی بن عیاش، اور یونس بن محمد نے لیث سے روایت کیا ہے، اور دونوں نے ( جعفر کے بجائے) جعفر بن ربیعۃ کہا ہے۔

280- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ حَدَّثَتْهُ، أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَشَكَتْ إِلَيْهِ الدَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، فَانْظُرِي إِذَا أَتَى قَرْؤُكِ فَلا تُصَلِّي، فَإِذَا مَرَّ قَرْؤُكِ فَتَطَهَّرِي، ثُمَّ صَلِّي مَا بَيْنَ الْقَرْءِ إِلَى الْقَرْءِ >۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۳۴ (۲۰۱)، والحیض ۲ (۳۵۰)، ۴ (۳۵۸)، ۶ (۳۶۲)، والطلاق ۷۴ (۳۵۸۳)، ق/الطھارۃ ۱۱۵ (۶۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۹)، ط/الطھارۃ ۲۹(۱۰۴)، حم (۶/۴۲۰، ۴۶۳)، دي/الطھارۃ ۸۳ (۸۰۱) (صحیح)

۲۸۰- عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ فا طمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیاکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ کے) خون آنے کی شکا یت کی اور مسئلہ پوچھا، تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’یہ تو صرف ایک رگ ہے، پس تم دیکھتی رہو، جب تمہیں حیض آجائے تو صلاۃ نہ پڑھو، پھر جب حیض ختم ہوجائے تو غسل کرو، پھر دوسرا حیض آنے تک صلاۃ پڑھتی رہو‘‘۔

281- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ-، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ، أَنَّهَا أَمَرَتْ أَسْمَاءَ - أَوْ: أَسْمَاءُ حَدَّثَتْنِي أَنَّهَا أَمَرَتْهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ- أَنْ تَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَمَرَهَا أَنْ تَقْعُدَ الأَيَّامَ الَّتِي كَانَتْ تَقْعُدُ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ.
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ قَتَادَةُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ تَدَعَ الصَّلاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلَ وَتُصَلِّيَ.
قَاْلَ أَبودَاوُدَ: لَمْ يَسْمَعْ قَتَادَةُ مِنْ عُرْوَةَ شَيْئًا وَزَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فَأَمَرَهَا أَنْ تَدَعَ الصَّلاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا.
قَالَ أَبودَاوُدَ: وَهَذَا وَهْمٌ مِنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، لَيْسَ هَذَا فِي حَدِيثِ الْحُفَّاظِ عَنِ الزُّهْرِيِّ، إِلا مَا ذَكَرَ سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، وَقَدْ رَوَى الْحُمَيْدِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: < تَدَعُ الصَّلاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا >.
وَرَوَتْ قَمِيرُ بِنْتُ عَمْرٍو زَوْجُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ: < الْمُسْتَحَاضَةُ تَتْرُكُ الصَّلاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ >.
وقَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ: إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَهَا أَنْ تَتْرُكَ الصَّلاةَ قَدْرَ أَقْرَائِهَا.
وَرَوَى أَبُو بِشْرٍ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَرَوَى شَرِيكٌ عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : < الْمُسْتَحَاضَةُ تَدَعُ الصَّلاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي>.
وَرَوَى الْعَلاءُ بْنُ الْمُسَيِّبِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ أَنَّ سَوْدَةَ اسْتُحِيضَتْ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا مَضَتْ أَيَّامُهَا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ.
وَرَوَى سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ: < الْمُسْتَحَاضَةُ تَجْلِسُ أَيَّامَ قُرْئِهَا >، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَمَّارٌ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ وَطَلْقُ بْنُ حَبِيبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مَعْقِلٌ الْخَثْعَمِيُّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه، وَكَذَلِكَ رَوَى الشَّعْبِيُّ عَنْ قَمِيرَ امْرَأَةِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا.
قَالَ أَبودَاود: وَهُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَعَطَاءِ وَمَكْحُولٍ وَإِبْرَاهِيمَ وَسَالِمٍ وَالْقَاسِمِ: أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ تَدَعُ الصَّلاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا.
قَالَ أَبودَاود: لَمْ يَسْمَعْ قَتَادَةُ مِنْ عُرْوَةَ شَيْئًا۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۹) (صحیح)

۲۸۱ - عروہ بن زبیرکہتے ہیں کہ مجھ سے فا طمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے اسما ء رضی اللہ عنہا کو حکم دیا، یا اسماء نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کو فاطمہ بنت ابی حبیش نے حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ کے خون کے بارے میں) دریافت کریں، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جتنے دن وہ(حیض کے لئے)بیٹھتی تھیں بیٹھی رہیں، پھرغسل کرلیں۔
ابو داود کہتے ہیں:اور اِسے قتادہ نے عروہ بن زبیر سے، عروہ نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آیا ،تو نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے ایام حیض میں صلاۃ چھوڑ دیں، پھر غسل کریں، اورصلاۃ پڑھیں۔
ابو داود کہتے ہیں :قتادہ نے عروہ سے کچھ نہیں سنا ہے، اورابن عیینہ نے زہری کی حدیث میں (جسے انہوں نے عمرہ سے اور عمرہ نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے) اضافہ کیا ہے کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کی شکایت تھی، تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریا فت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایام حیض میں صلاۃ چھو ڑ دینے کاحکم دیا۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ ابن عیینہ کا وہم ہے؛ کیونکہ زہری سے روایت کرنے والے حفاظ کی روایتوں میں یہ نہیں ہے، اس میں صرف وہی ہے جس کا ذکر سہیل بن ابی صالح نے کیا ہے، حمیدی نے بھی اس حدیث کو ابن عیینہ سے روایت کیا ہے، اس میں ایام حیض میں صلاۃ چھو ڑدینے کا ذکر نہیں ہے۔
مسروق کی بیوی قمیر (بنت عمرو) نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے دنوں میں صلاۃ چھوڑ دے گی، پھرغسل کرے گی۔
عبد الرحمن بن قاسم نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے حیض کے بقدر صلاۃ چھوڑ دینے کا حکم دیا۔
ابو بشر جعفر بن ابی وحشیہ نے عکرمہ رضی اللہ عنہ سے عکر مہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آیا، پھر راوی نے پوری حدیث اسی کے ہم مثل بیان کی۔
شریک نے ابوالیقظان سے، انہوں نے عدی بن ثابت سے،عدی نے اپنے والد ثابت سے ،ثابت نے اپنے دادا سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے ایام میںصلاۃ چھو ڑ دے، پھر غسل کر ے اور صلاۃ پڑھے۔
اور علاء بن مسیب نے حکم سے انہوں نے ابو جعفر سے روایت کی ہے کہ سودہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کاخون آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جب ان کے ایام حیض گزر جا ئیں تو وہ غسل کریں اور صلاۃ پڑھیں ۔
نیز سعید بن جبیر نے علی اور ابن عبا س رضی اللہ عنہم سے روایت کی ہے کہ مستحاضہ اپنے ایام حیض میں بیٹھی رہے گی (صلاۃ نہ پڑھے گی)، اور اسی طرح اسے عمار مولی بنی ہاشم اور طلق بن حبیب نے ابن عباس سے روایت کیا ہے، اور اسی طرح معقل خثعمی نے علی سے، اور اسی طرح شعبی نے مسروق کی بیوی قمیر سے، انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: حسن، سعید بن مسیب، عطاء، مکحول، ابراہیم، سالم اور قاسم کا بھی یہی قول ہے کہ مستحاضہ اپنے ایام حیض میں صلاۃ چھوڑ دے گی۔
ابو داود کہتے ہیں: قتادہ نے عروہ سے کچھ نہیں سنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
109- بَاب مَنْ رَوَى أَنَّ الْحَيْضَةَ إِذَا أَدْبَرَتْ لا تَدَعُ الصَّلاةَ
۱۰۹- باب: حیض ختم ہو جانے کے بعد مستحاضہ صلاۃ نہ چھوڑے​


282- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ ابْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاةَ؟ قَالَ: <إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ ثُمَّ صَلِّي>۔
* تخريج: خ/الوضوء ۶۳ (۲۲۸)، والحیض ۸ (۳۰۶)، ۱۹ (۳۲۰)، ۲۴ (۳۲۵)، ۲۶ (۳۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۹۸)، وقد أخرجہ: م/الحیض ۱۴ (۳۳۳)، ت/الطھارۃ ۹۳ (۱۲۵)، ن/الطھارۃ ۱۳۴ (۲۰۱)، ۱۳۵ (۲۱۲)، والحیض۴ (۳۵۸)، ۶ (۳۶۲)، ق/الطھارۃ ۱۱۵ (۶۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۸۳، ۱۴۱، ۱۸۷، دي/الطھارۃ ۸۳ (۸۰۱) (صحیح)

۲۸۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فا طمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا : میں ایک ایسی عورت ہوں جس کو برا بر استحا ضہ کا خون آتا ہے، کبھی پاک نہیں رہتی، کیا میں صلاۃ چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ تو صرف ایک رگ ہے، حیض نہیں ہے، تم کو حیض آئے تو صلاۃ چھوڑ دو، اور جب وہ ختم ہوجائے تو خون دھولو، پھر (غسل کر کے) صلاۃ پڑھ لو‘‘۔

283- حَدَّثَنَا [عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ] الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامٍ بِإِسْنَادِ زُهَيْرٍ وَمَعْنَاهُ، وَقَالَ: < فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَاتْرُكِي الصَّلاةَ، فَإِذَا ذَهَبَ قَدْرُهَا فَاغْسِلِي الدَّمَ عَنْكِ وَصَلِّي >۔
* تخريج: خ/الحیض ۸(۳۰۶)، ن/الطہارۃ (۱۳۸ (۲۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۴۹) (صحیح)

۲۸۳- اس طریق سے بھی ہشام نے زہیر کی سند سے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب حیض آئے تو صلاۃ چھوڑ دو، پھر جب اس کے بقدر( دن) گزر جائیں تواپنے سے خون دھو ڈالو، اور(غسل کرکے) صلاۃ پڑھ لو‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
110-بَاب مَنْ قَالَ إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ تَدَعُ الصَّلاةَ
۱۱۰- باب: جب مستحاضہ کو حیض آجائے تو وہ صلاۃ چھوڑدے​


284- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، عَنْ بُهَيَّةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ امْرَأَةً تَسْأَلُ عَائِشَةَ عَنِ امْرَأَةٍ فَسَدَ حَيْضُهَا وَأُهْرِيقَتْ دَمًا، فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ آمُرَهَا: فَلْتَنْظُرْ قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحِيضُ فِي كُلِّ شَهْرٍ وَحَيْضُهَا مُسْتَقِيمٌ، فَلْتَعْتَدَّ بِقَدْرِ ذَلِكَ مِنَ الأَيَّامِ، ثُمَّ لِتَدَعِ الصَّلاةَ فِيهِنَّ، أَوْ بِقَدْرِهِنَّ، ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ، ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ، ثُمَّ لِتُصَلِّ ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۲۶) (ضعیف)
(اس کی سند میں واقع’’بہیَّہ‘‘مجہول ہیں)
۲۸۴- بہیّہ کہتی ہیں کہ میں نے ایک عورت کو ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے ایک عورت کے بارے میں جس کا حیض بگڑ گیا تھا اور خو ن برابر آرہا تھا (مسئلہ) پوچھتے ہوئے سنا (ام المومنین عائشہ کہتی ہیں): تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں اسے بتائوں کہ وہ دیکھ لے کہ جب اس کا حیض صحیح تھا تو اسے ہر مہینے کتنے دن حیض آتا تھا؟ پھر اسی کے بقدر ایام شمار کر کے ان میں یا انہیں کے بقدر ایام میں صلاۃ چھوڑ دے ، غسل کر ے، کپڑے کا لنگوٹ با ندھے پھر صلاۃ پڑھے ۔

285- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَقِيلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمِصْرِيَّانِ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَتَحْتَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي >.
قَالَ أَبو دَاود: زَادَ الأَوْزَاعِيُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ: اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ -وَهِيَ تَحْتَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ- سَبْعَ سِنِينَ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي >.
قَالَ أَبودَاود: وَلَمْ يَذْكُرْ هَذَا الْكَلامَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ غَيْرُالأَوْزَاعِيِّ، وَرَوَاهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَاللَّيْثُ وَيُونُسُ وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَمَعْمَرٌ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ وَسُلَيْمَانُ ابْنُ كَثِيرٍ وَابْنُ إِسْحَاقَ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَلَمْ يَذْكُرُوا هَذَا الْكَلامَ.
قَالَ أَبودَاود: وَإِنَّمَا هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ .
قَالَ أَبودَاود: وَزَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِيهِ أَيْضًا: < أَمَرَهَا أَنْ تَدَعَ الصَّلاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا > وَهُوَ وَهْمٌ مِنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ فِيهِ شَيْئٌ يَقْرُبُ مِنَ الَّذِي زَادَ الأَوْزَاعِيُّ فِي حَدِيثِهِ۔
* تخريج: خ/الحیض ۲۷ (۳۲۷)، م/الحیض ۱۴(۳۳۴)، ن/الطہارۃ ۱۳۵ (۲۱۱)، ق/الطہارۃ ۱۱۵ (۶۲۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۲۲، ۱۶۵۷۲) (صحیح)

۲۸۵- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سالی اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پو چھا، تو آپ نے فرمایا: ’’یہ حیض نہیں ہے بلکہ یہ رگ (کاخون ) ہے، لہٰذا غسل کر کے صلاۃ پڑ ھتی رہو‘‘ ۔
ابو داو دکہتے ہیں: اس حدیث میں او زاعی نے زہری سے، زہری نے عروہ ا ور عمرہ سے اور انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یوں اضافہ کیا ہے کہ: ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، اور وہ عبدا لرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں،تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیاکہ جب حیض آجائے تو صلاۃ چھو ڑ دو، اور جب ختم ہو جائے تو غسل کر کے صلاۃپڑھو۔
ابوداود کہتے ہیں کہ اوزاعی کے علاوہ زہری کے کسی اور شاگر د نے یہ بات ذکر نہیں کی ہے،اسے زہری سے عمر و بن حارث، لیث، یونس، ابن ابی ذئب ،معمر، ابرا ہیم بن سعد، سلیمان بن کثیر، ابن اسحاق اور سفیان بن عیینہ نے روایت کیا ہے اور ان لوگوں نے یہ بات ذکر نہیں کی ہے۔
ا بو داود کہتے ہیں کہ یہ صرف ہشام بن عروہ کی حدیث کے الفاظ ہیں جسے انہوں نے اپنے والد سے اور عروہ نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں کہ ابن عیینہ نے اس میں یہ بھی اضا فہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حیض کے دنوں میں صلاۃ چھوڑ دینے کا حکم دیا، یہ ابن عیینہ کا وہم ہے ۱؎ ، البتہ محمد بن عمرو کی حدیث میں جسے انہوں نے زہری سے نقل کیا ہے کچھ ایسی چیز ہے، جو اوز اعی کے اضافہ کے قریب قریب ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ابو داود کا یہ قول حدیث نمبر ۲۸۱ میں گزر چکا ہے۔
وضاحت ۲؎ : اس حدیث کو مختلف رواۃ نے متعدد طریقے اور الفاظ سے روایت کیا ہے اس سے اصل مسئلہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مستحاضہ حیض کے دنوں میں صلاۃ نہیں پڑھے گی اور ان مخصوص ایام کے گزرجانے کے بعد وہ غسل کرکے ہرصلاۃ کے لئے نیا وضوکر ے اور شرم گاہ پرلنگوٹ کس کر صلاۃ پڑھا کرے گی، یاپھر دو دو صلاۃ کے لئے ایک بار وضو کرے گی۔

286- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا [مُحَمَّدُ] بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو- قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ، أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضَةِ: فَإِنَّهُ أَسْوَدُ يُعْرَفُ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلاةِ، فَإِذَا كَانَ الآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي، فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ >.
قَالَ أَبودَاود: وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ مِنْ كِتَابِهِ هَكَذَا، ثُمَّ حَدَّثَنَا بِهِ بَعْدُ حِفْظًا، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
قَالَ أَبودَاود: وَقَدْ رَوَى أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ قَالَ: إِذَا رَأَتِ الدَّمَ الْبَحْرَانِيَّ فَلا تُصَلِّي، وَإِذَا رَأَتِ الطُّهْرَ وَلَوْ سَاعَةً فَلْتَغْتَسِلْ وَتُصَلِّي، وقَالَ مَكْحُولٌ: إِنَّ النِّسَاءَ لا تَخْفَى عَلَيْهِنَّ الْحَيْضَةُ، إِنَّ دَمَهَا أَسْوَدُ غَلِيظٌ، فَإِذَا ذَهَبَ ذَلِكَ وَصَارَتْ صُفْرَةً رَقِيقَةً فَإِنَّهَا مُسْتَحَاضَةٌ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: < إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ تَرَكَتِ الصَّلاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتِ اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ > وَرَوَى سُمَيٌّ وَغَيْرُهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: < تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا > وَكَذَلِكَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَى يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ: < الْحَائِضُ إِذَا مَدَّ بِهَا الدَّمُ، تُمْسِكُ بَعْدَ حَيْضَتِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ >.
وقَالَ التَّيْمِيُّ عَنْ قَتَادَةَ: < إِذَا زَادَ عَلَى أَيَّامِ حَيْضِهَا خَمْسَةُ أَيَّامٍ فَلْتُصَلِّ >، وقَالَ التَّيْمِيُّ: فَجَعَلْتُ أَنْقُصُ حَتَّى بَلَغَتْ يَوْمَيْنِ، فَقَالَ: < إِذَا كَانَ يَوْمَيْنِ فَهُوَ مِنْ حَيْضِهَا >.
وسئلَ ابْنُ سِيرِينَ عَنْهُ فَقَالَ: النِّسَاءُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ۔
* تخريج: ن/الطہارۃ ۱۳۵ (۲۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۹،۱۶۶۲۶) (حسن)

۲۸۶- فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہیں استحاضہ کا خون آتا تھا، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ’’حیض کا خون سیاہ ہوتا ہے جو پہچان لیا جاتا ہے ،جب یہ خون آئے تو صلاۃ سے رک جاؤ ، اور جب اس کے علاوہ خون ہو تو وضو کرو اور صلاۃ پڑھو، کیونکہ یہ رگ ( کا خون) ہے ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن مثنی کا بیان ہے کہ ابن ابی عدی نے اسے ہم سے اپنی کتاب سے اسی طرح بیان کی ہے پھر اس کے بعد انہوں نے ہم سے اِسے زبا نی بھی بیان کیا ، وہ کہتے ہیں:ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا ہے ، انہوں نے زہری سے، زہری نے عروہ سے اور عروہ نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آتا تھا ، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ۔
ابو داود کہتے ہیں:انس بن سیرین نے مستحاضہ کے سلسلے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ جب وہ گاڑھا کالا خون دیکھے تو صلاۃ نہ پڑھے اور جب پاکی دیکھے (یعنی کالا خون کا آنا بند ہوجائے) خواہ تھوڑی ہی دیر سہی، تو غسل کر ے اور صلاۃ پڑھے ۔
اور مکحول نے کہا ہے کہ عورتوں سے حیض کا خون پوشیدہ نہیں ہو تا، اس کا خون کالا اور گاڑھا ہوتا ہے ،جب یہ ختم ہوجائے اور زرد اور پتلا ہوجائے ،تو وہ (عورت) مستحاضہ ہے، اب اسے غسل کرکے صلاۃ پڑھنی چاہئے۔
ابو داود کہتے ہیں: مستحاضہ کے بارے میں حماد بن زید نے یحییٰ بن سعید سے، یحییٰ نے قعقاع بن حکیم سے، قعقاع نے سعید بن مسیب سے روایت کی ہے کہ جب حیض آئے تو صلاۃ ترک کر دے، اور جب حیض آنا بند ہو جائے تو غسل کر کے صلاۃ پڑھے۔
سمیّ وغیرہ نے سعید بن مسیب سے روایت کی ہے کہ وہ ایام حیض میں بیٹھی رہے ( یعنی صلاۃ سے رکی رہے )۔
ایسے ہی اسے حماد بن سلمہ نے یحییٰ بن سعید سے اوریحییٰ نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے ۔
ابوداود کہتے ہیں:اور یونس نے حسن سے روایت کی ہے کہ حائضہ عورت کا خون جب زیادہ دن تک جاری رہے تو وہ اپنے حیض کے بعد ایک یا دو دن صلاۃ سے رکی رہے ،پھر وہ مستحاضہ ہو گی۔
تیمی قتا دہ سے روایت کر تے ہیں کہ جب اس کے حیض کے دنوں سے پانچ دن زیادہ گزر جا ئیں، تو اب وہ صلاۃ پڑھے۔
تیمی کا بیان ہے کہ میں اس میں سے کم کر تے کرتے دودن تک آگیا : جب دودن زیادہ ہوں تووہ حیض کے ہی ہیں۔
ابن سیرین سے جب اس کے بارے میں دریا فت کیا گیا تو انہوں نے کہا: عورتیں اسے زیادہ جا نتی ہیں۔

287- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَغَيْرُهُ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ ابْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ: كُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ، فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِ أُخْتِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً فَمَا تَرَى فِيهَا قَدْ مَنَعَتْنِي الصَّلاةَ وَالصَّوْمَ ؟ فَقَالَ: < أَنْعَتُ لَكِ الْكُرْسُفَ فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ >، قَالَتْ: هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: < فَاتَّخِذِي ثَوْبًا >، فَقَالَتْ: هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ، إِنَّمَا أَثُجُّ ثَجًّا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < سَآمُرُكِ بِأَمْرَيْنِ أَيَّهُمَا فَعَلْتِ أَجْزَأَ عَنْكِ مِنَ الآخَرِ، وَإِنْ قَوِيتِ عَلَيْهِمَا فَأَنْتِ أَعْلَمُ >، قَالَ لَهَا: < إِنَّمَا هَذِهِ رَكْضَةٌ مِنْ رَكَضَاتِ الشَّيْطَانِ فَتَحَيَّضِي سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ فِي عِلْمِ اللَّهِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي، حَتَّى إِذَا رَأَيْتِ أَنَّكِ قَدْ طَهُرْتِ وَاسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّي ثَلاثًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَأَيَّامَهَا، وَصُومِي، فَإِنَّ ذَلِكَ يَجْزِيكِ، وَكَذَلِكَ فَافْعَلِي فِي كُلِّ شَهْرٍ، كَمَا تَحِيضُ النِّسَاءُ وَكَمَا يَطْهُرْنَ، مِيقَاتُ حَيْضِهِنَّ وَطُهْرِهِنَّ، وَإِنْ قَوِيتِ عَلَى أَنْ تُؤَخِّرِي الظُّهْرَ وَتُعَجِّلِيَ الْعَصْرَ، فَتَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصّلاتَيْنِ: الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَتُؤَخِّرِينَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلِينَ الْعِشَاءَ ثُمَّ تَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ، فَافْعَلِي، وَتَغْتَسِلِينَ مَعَ الْفَجْرِ فَافْعَلِي، وَصُومِي إِنْ قَدِرْتِ عَلَى ذَلِكَ >.
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < وَهَذَا أَعْجَبُ الأَمْرَيْنِ إِلَيَّ >.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ عَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عَقِيلٍ قَالَ: فَقَالَتْ حَمْنَةُ: فَقُلْتُ: هَذَا أَعْجَبُ الأَمْرَيْنِ إِلَيَّ، لَمْ يَجْعَلْهُ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم جَعَلَهُ كَلامَ حَمْنَةَ .
قَالَ أَبودَاود: وَعَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ رَافِضِيٌّ رَجُلُ سُوءِ، وَلَكِنَّهُ كَانَ صَدُوقًا فِي الْحَدِيثِ، وَثَابِتُ ابْنُ الْمِقْدَامِ رَجُلٌ ثِقَةٌ وَذَكَرَهُ عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ .
[قَالَ أَبودَاود : سَمِعْت أَحْمَدَ يَقُولُ: حَدِيثُ ابْنِ عَقِيلٍ فِي نَفْسِي مِنْهُ شَيْئٌ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۹۵ (۱۲۸)، ق/الطھارۃ ۱۱۵ (۶۲۲، ۶۲۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۳۹، دي/الطھارۃ ۸۳ (۸۱۲) (حسن)

۲۸۷- حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے استحاضہ کا خون کثرت سے آتا تھا، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ سے مسئلہ پوچھنے، اور آپ کو اس کی خبردینے آئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بہن زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے گھر پایا، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! مجھے بہت زیادہ خون آتا ہے، اس سلسلے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ اس نے مجھے صلاۃ اور صیام سے روک دیا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تمہیں (شر م گا ہ پر ) روئی رکھنے کا مشورہ دیتا ہوں،کیونکہ اس سے خون بند ہو جائے گا‘‘،حمنہ نے کہا: وہ اس سے بھی زیا دہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لنگوٹ باندھ کر اس کے نیچے کپڑا رکھ لو‘‘، انہوں نے کہا: وہ اس سے بھی زیادہ ہے، بہت تیزی سے نکلتا ہے، اس پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں، ان دونوں میں سے جس کو بھی تم اختیار کرلو وہ تمہارے لئے کافی ہے، اور اگر تمہارے اندر دونوں پرعمل کرنے کی طاقت ہو توتم اِسے زیادہ جانتی ہو‘‘، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’یہ تو شیطان کی لات ہے، لہٰذاتم ( ہر ماہ) اپنے آپ کو چھ یا سات دن تک حائضہ سمجھو، پھر غسل کرو، اور جب تم اپنے آپ کو پاک و صاف سمجھ لو تو تیئس یا چوبیس روز صلاۃ ادا کرو اور صیام رکھو، یہ تمہارے لئے کافی ہے، اور جس طرح عورتیں حیض وطہر کے اوقات میں کر تی ہیں اسی طرح ہر ماہ تم بھی کر لیا کرو، اور اگرتم ظہر کی صلاۃ مؤخر کرنے اور عصر کی صلاۃ جلدی پڑھنے پر قادر ہو تو غسل کر کے ظہر اور عصر کو جمع کر لو اور مغرب کو مؤخر کرو ، اورعشاء میں جلدی کر و اور غسل کرکے دونوں صلاۃ کو ایک ساتھ ادا کرو، اور ایک صلاۃ فجر کے لئے غسل کرلیا کرو، تو اسی طرح کر و، اور صیام رکھو، اگر تم اس پر قادر ہو‘‘،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان دونوں باتوں میں سے یہ دوسری با ت مجھے زیادہ پسند ہے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے عمر و بن ثابت نے ابن عقیل سے روایت کیا ہے ، اس میں ہے کہ حمنہ رضی اللہ عنہا نے کہا : یہ دوسری بات مجھے زیادہ پسند ہے، انہوں نے اِسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں بلکہ حمنہ رضی اللہ عنہ کا قول قرار دیا۔
ابو داود کہتے ہیں: عمرو بن ثابت رافضی برا آدمی ہے، لیکن حدیث میں صدوق ہے- اور ثابت بن مقدام ثقہ آدمی ہیں- ۱؎ ، اس کا ذکر انہوں نے یحییٰ بن معین کے واسطے سے کیا ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا : ابن عقیل کی حدیث کے با رے میں میرے دل میں بے اطمینانی ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ثابت بن مقدام کا تذکرہ مؤلف نے برسبیل تذکرہ عمروبن ثابت بن ابی المقدام کی وجہ سے کردیاہے،ورنہ یہاں کسی سندمیں ان کا نام نہیں آیاہے،عمروبن ثابت کوحافظ ابن حجر نے’’ضعیف‘‘قراردیاہے۔
وضاحت ۲؎ : لیکن بتصریح ترمذی امام بخاری نے اس حدیث کو حسن قرار دیاہے حتی کہ امام احمد نے بھی اس کی تحسین کی ہے،حافظ ابن القیم نے اس پر مفصل بحث کی ہے، اس کی تائید حدیث نمبر: (۳۹۴) سے بھی ہورہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
111-بَاب مَنْ رَوَى أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلاةٍ
۱۱۱- باب: مستحاضہ ہر صلاۃ کے لئے غسل کرے​


288- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَقِيلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَتَحْتَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي >، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ فِي مِرْكَنٍ فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّى تَعْلُوَ حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم :۲۸۵، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۲۲،۱۶۵۷۲) (صحیح)

۲۸۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سالی اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ کی شکایت رہی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں مسئلہ دریافت کیا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ حیض نہیں ہے، بلکہ یہ رگ ( کا خون ) ہے، لہٰذا غسل کرو اور صلاۃ پڑھو‘‘ ۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تووہ اپنی بہن زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے حجرے میں ایک بڑے لگن میں غسل کرتی تھیں، یہاں تک کہ خون کی سرخی پانی پر غالب آجا تی تھی۔

289- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ بِنْتُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِي اللَّه عَنْهَا: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلاةٍ .
* تخريج: انظر حدیث رقم (۲۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۳۴) (صحیح)

۲۸۹- اس سند سے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے بھی یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تو وہ ہر صلاۃ کے لئے غسل کر تی تھیں ۔

290- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فِيهِ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلاةٍ.
قَالَ أَبودَاود: رواه الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ جَحْشٍ ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَرُبَّمَا قَالَ مَعْمَرٌ: عَنْ عَمْرَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِمَعْنَاهُ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ وَابْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِي حَدِيثِهِ: وَلَمْ يَقُلْ: إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الأَوْزَاعِيُّ أَيْضًا، قَالَ فِيهِ: قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلاةٍ .
* تخريج: م/الحیض ۱۴ (۳۳۴)، ت/الطہارۃ ۹۶ (۱۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۸۳) (صحیح)

۲۹۰- اس سند سے بھی ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے : وہ ( ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ) ہر صلاۃ کے لئے غسل کرتی تھیں ۔
ابو داود کہتے ہیں: اِسے قاسم بن مبرور نے یونس سے، انہوں نے ابن شہا ب سے، انہوں نے عمرہ سے ، انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے، اور انہوں نے ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے روا یت کی ہے، اور اسی طرح اِسے معمر نے زہری سے، انہوں نے عمرہ سے، اور انہوں نے ام المومنین عائشہ سے روایت کی ہے، اور کبھی کبھی معمرنے عمرہ سے، انہوں نے ام حبیبہ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، اور اسی طرح اِسے ابراہیم بن سعد اور ابن عیینہ نے زہری سے، انہوں نے عمرہ سے، انہوں نے عا ئشہ سے روایت کی ہے، اور ابن عیینہ نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ انہوں(زہری)نے یہ نہیں کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( ام حبیبہ کو) غسل کرنے کا حکم دیا، نیزاسی طرح اِسے اوزاعی نے بھی روایت کی ہے اس میں ہے کہ عا ئشہ نے کہا: وہ ہر صلاۃ کے لئے غسل کر تی تھیں۔

291- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَا قَ الْمُسَيَّبِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ تَغْتَسِلَ، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلاةٍ ۔
* تخريج: خ/الحیض ۲۷ (۳۲۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۱۰، ۱۶۶۱۹) (صحیح)

۲۹۱- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا (حمنہ) کو سات سال تک استحاضہ کی شکایت رہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غسل کرنے کا حکم دیا،چنانچہ وہ ہر صلاۃ کے لئے غسل کرتی تھیں ۔

292- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَا قَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَمَرَهَا بِالْغُسْلِ لِكُلِّ صَلاةٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَت: اسْتُحِيضَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : <اغْتَسِلِي لِكُلِّ صَلاةٍ > وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ عَبْدُالصَّمَدِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: < تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلاةٍ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا وَهْمٌ مِنْ عَبْدِالصَّمَدِ، وَالْقَوْلُ فِيهِ قَوْلُ أَبِي الْوَلِيدِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۱۰،۱۶۴۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۳۷) (صحیح)

۲۹۲ - ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں استحاضہ کی شکایت ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر صلاۃ کے لئے غسل کرنے کاحکم دیا، اور پھر روای نے پوری حدیث بیان کی۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے ابو الولید طیالسی نے روایت کیا ہے لیکن اسے میں نے ان سے نہیں سنا ہے ،انہوں نے سلیمان بن کثیر سے،سلیمان نے زہری سے ،زہری نے عروہ سے اورعروۃ نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے ، وہ کہتی ہیں: ام المومنین زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’تم ہر صلاۃ کے لئے غسل کرلیا کرو‘‘، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی ۔
ابو داود کہتے ہیں: نیز اسے عبدالصمد نے سلیمان بن کثیر سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ہر صلاۃ کے لئے وضو کرو‘‘۔
ابو داو د کہتے ہیں: یہ عبدالصمد کا وہم ہے اور اس سلسلے میں ابو الولید کا قول ہی صحیح ہے۔

293- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ: أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ -وَكَانَتْ تَحْتَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ وَتُصَلِّي.
وأَخْبَرَنِي: أَنَّ أُمَّ بَكْرٍ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى مَا يُرِيبُهَا بَعْدَ الطُّهْرِ: < إِنَّمَا هِيَ عِرْقٌ أَوْ قَالَ: إِنَّمَا هُوَ عُرُوقٌ >.
قَالَ أَبودَاود: وَفِي حَدِيثِ ابْنِ عَقِيلٍ الأَمْرَانِ جَمِيعًا، وَقَالَ: < إِنْ قَوِيتِ فَاغْتَسِلِي لِكُلِّ صَلاةٍ، وَإِلا فَاجْمَعِي >، كَمَا قَالَ الْقَاسِمُ فِي حَدِيثِهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْقَوْلُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِي اللَّه عَنْهَما۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۷۶، ۱۵۸۸۶) (صحیح)

۲۹۳- ابوسلمہ کہتے ہیں کہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبردی کہ ایک عورت کو استحاضہ کی شکایت تھی اور وہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر صلاۃ کے لئے غسل کرنے اور صلاۃ پڑھنے کا حکم دیا۔
(یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابو سلمہ بن عبدالرحمن) نے مجھے خبر دی کہ ام بکرنے انہیں خبر دی ہے کہ عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے متعلق جو طہر کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں ڈال دے ،فرمایا: ’’یہ توبس ایک رگ ہے‘‘، یا فرمایا: ’’یہ تو بس رگیں ہیں‘‘، راوی کو شک ہے کہ ’’إنما هي عرق‘‘ کہا یا ’’إنما هو عروق‘‘ کہا۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن عقیل کی حدیث میں دونوں امرایک ساتھ ہیں ،اس میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر ہوسکے تو تم ہر صلاۃ کے لئے غسل کرو، ورنہ دو دو صلاۃ کو جمع کر لو‘‘ ، جیسا کہ قاسم نے اپنی حدیث میں کہا ہے، نیز یہ قول سعید بن جبیر سے بھی مروی ہے، وہ علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں۔
 
Top