• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الصَّلاةِ
۴۹-باب: صلاۃ کے لیے مسجد چل کر جا نے کی فضیلت کا بیان​


556- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <الأَبْعَدُ فَالأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا>۔
* تخريج: ق/المساجد والجماعات ۱۵ (۷۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۵۱، ۴۲۸) (صحیح)

۵۵۶- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو مسجد سے جتنا دور ہوگا اتنا ہی اس کا ثواب زیادہ ہوگا‘‘۔

557- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ أَنَّ أَبَا عُثْمَانَ حَدَّثَهُ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ لا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ مِمَّنْ يُصَلِّي الْقِبْلَةَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَبْعَدَ مَنْزِلا مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْ ذَلِكَ الرَّجُلِ، وَكَانَ لاتُخْطِئُهُ صَلاةٌ فِي الْمَسْجِدِ، فَقُلْتُ: لَوِ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا تَرْكَبُهُ فِي الرَّمْضَاءِ وَالظُّلْمَةِ، فَقَالَ: مَا أُحِبُّ أَنَّ مَنْزِلِي إِلَى جَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَنُمِيَ الْحَدِيثُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَهُ عَنْ [قَوْلِهِ] ذَلِكَ فَقَالَ: أَرَدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يُكْتَبَ لِي إِقْبَالِي إِلَى الْمَسْجِدِ وَرُجُوعِي إِلَى أَهْلِي إِذَا رَجَعْتُ، فَقَالَ: < أَعْطَاكَ اللَّهُ ذَلِكَ كُلَّهُ، أَنْطَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ مَا احْتَسَبْتَ كُلَّهُ أَجْمَعَ >۔
* تخريج: م/المساجد ۴۹ (۶۶۳)، ق/المساجد والجماعات ۱۶ (۷۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴)، وقد أخرجہ: دي/الصلاۃ ۶۰ (۱۳۲۱) (صحیح)

۵۵۷- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اہل مدینہ میں مصلیوں میں ایک صاحب تھے، میری نظر میں کسی کا مکان مسجد سے ان کے مکان سے زیادہ دور نہیں تھا، اس کے باوجود ان کی کو ئی صلاۃ جماعت سے ناغہ نہیں ہو تی تھی، میں نے ان سے کہا : اگر آپ ایک گدھا خرید لیتے اور گرمی اور تاریکی میں اس پر سوار ہوکر ( مسجد ) آیا کرتے( توزیادہ اچھا ہوتا) توانہوں نے کہا: میں نہیں چاہتا کہ میرا گھرمسجد کے بغل میں ہو، یہ با ت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے ان سے اس کے متعلق پو چھا، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میری غرض یہ تھی کہ مجھے مسجد آنے کا اور پھر لو ٹ کر اپنے گھروالوں کے پاس جا نے کا ثواب ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالی نے تمہیں وہ سب عنایت فرمادیا، اورجوکچھ تم نے چا ہا، اللہ نے وہ سب تمہیں دے دیا‘‘۔

558- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ مُتَطَهِّرًا إِلَى صَلاةٍ مَكْتُوبَةٍ فَأَجْرُهُ كَأَجْرِ الْحَاجِّ الْمُحْرِمِ، وَمَنْ خَرَجَ إِلَى تَسْبِيحِ الضُّحَى لا يَنْصِبُهُ إِلا إِيَّاهُ فَأَجْرُهُ كَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ، وَصَلاةٌ عَلَى أَثَرِ صَلاةٍ لا لَغْوَ بَيْنَهُمَا كِتَابٌ فِي عِلِّيِّينَ >۔
* تخريج: تفرد به ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۶۳، ۲۶۸) (حسن)

۵۵۸- ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جو اپنے گھر سے وضو کر کے فرض صلاۃ کے لئے نکلے، تو اس کا ثواب احرام باندھنے والے حاجی کے ثواب کی طرح ہے، اور جو چاشت کی صلاۃکے لئے نکلے اور اسی کی خاطر تکلیف برداشت کرتا ہو تو اس کا ثواب عمرہ کرنے والے کے ثواب کی طرح ہے، اور ایک صلاۃ سے لے کر دوسری صلاۃ کے بیچ میں کوئی لغو کام نہ ہو تو وہ علیین ۱؎ میں لکھی جاتی ہے‘‘۔
وضاحت ۱؎ : علّیین اللہ تعالی کے پاس ایک دفتر ہے جس میں نیک اعمال لکھے جاتے ہیں۔

559- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < صَلاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلاتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلاتِهِ فِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، وَذَلِكَ بِأَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ وَأَتَى الْمَسْجِدَ لا يُرِيدُ إِلا الصَّلاةَ وَلايَنْهَزُهُ إِلا الصَّلاةُ [ثُمَّ] لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلا رُفِعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ وَالْمَلائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ وَيَقُولُونَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ، أَوْ يُحْدِثْ فِيهِ >۔
* تخريج: م/المساجد ۴۹ (۶۴۹)، ت/الصلاۃ ۴۷ (۳۳۰)، ن/الإمامۃ ۴۲ (۸۳۹)، ق/المساجد ۱۶ (۷۸۶)، ط/صلاۃ الجماعۃ ۱ (۱، ۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۰۲)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۸۷ (۴۷۷)، حم (۲ /۲۵۲، ۲۶۴، ۲۶۶، ۲۷۳، ۳۲۸، ۳۹۶، ۴۵۴، ۴۷۳، ۴۷۵، ۴۸۵، ۴۸۶، ۵۲۰، ۵۲۵، ۵۲۹)، دي/الصلاۃ ۵۶ (۱۳۱۲، ۱۳۱۳) (صحیح)

۵۵۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’آدمی کی با جماعت صلاۃ اس کے گھر یا بازار کی صلاۃ سے پچیس درجہ بڑھ کرہے، اور یہ اس وجہ سے کہ تم میں سے کوئی جب اچھی طرح وضو کرکے مسجدآئے اور صلاۃ کے علاوہ کوئی اور چیز اس کے پیش نظر نہ رہی ہوتو وہ جو بھی قدم اٹھائے گا اس کے بدلے میں اس کا ایک درجہ بلند ہوگااور ایک گنا ہ معاف ہوگا، یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جا ئے، پھر جب وہ مسجد میں پہنچ گیا تو صلاۃ ہی میں رہا جب تک کہ صلاۃ اسے روکے رہی، اور فرشتے اس کے لئے دعا کر تے ہیں جب تک وہ اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے صلاۃ پڑھی ہے ،فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما، اے اللہ! اس کی تو بہ قبول فرما،(اور یہ دعا برابر کرتے رہتے ہیں) جب تک کہ اس مجلس میں (جہاںوہ بیٹھا ہے ) کسی کوتکلیف نہ دے یاوضو نہ توڑ دے‘‘۔

560- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِلالِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < الصَّلاةُ فِي جَمَاعَةٍ تَعْدِلُ خَمْسًا وَعِشْرِينَ صَلاةً، فَإِذَا صَلاهَا فِي فَلاةٍ فَأَتَمَّ رُكُوعَهَا وَسُجُودَهَا بَلَغَتْ خَمْسِينَ صَلاةً >.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: < صَلاةُ الرَّجُلِ فِي الْفَلاةِ تُضَاعَفُ عَلَى صَلاتِهِ فِي الْجَمَاعَةِ > وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: ق/المساجد ۱۶ (۷۸۸)، حم (۳/۵۵) (كلهم إلى قوله: ’’خمسا وعشرين صلاة‘‘)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۷)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۳۰ (۶۴۶) (صحیح)

۵۶۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’باجماعت صلاۃ (کاثواب) پچیس صلاۃ کے برابر ہے، اور جب اسے چٹیل میدان میں پڑھے اور رکوع وسجدہ اچھی طرح سے کرے تو اس کا ثواب پچاس صلاۃ تک پہنچ جاتا ہے‘‘۔
ابو داودکہتے ہیں: عبدالواحد بن زیاد کی روایت میں یوں ہے: ’’آدمی کی صلاۃ چٹیل میدان میں باجماعت صلاۃ سے ثواب میں کئی گنا بڑھا دی جاتی ہے‘‘،پھرراوی نے پوری حدیث بیان کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَشْيِ إِلَى الصَّلاةِ فِي الظَّلامِ
۵۰-باب: اندھیرے میں صلاۃ کے لئے مسجد جا نے کی فضیلت کا بیان​


561- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَبُوسُلَيْمَانَ الْكَحَّالُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ بُرَيْدَةَ عَنِ النَّبِيّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < بَشِّرِ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۵۳ (۲۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۶) (صحیح)

۵۶۱- بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اندھیری راتوں میں مسجدوں کی طرف چل کرجانے والوں کو قیامت کے دن پو ری روشنی کی خوش خبری دے دو‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51- بَاب مَا جَاءَ فِي الْهَدْيِ فِي الْمَشْيِ إِلَى الصَّلاةِ
۵۱-باب: صلاۃ کی طرف چلنے کے طریقے کا بیان​


562- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، أَنَّ عَبْدَالْمَلِكِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُمْ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي أَبُو ثُمَامَةَ الْحَنَّاطُ: أَنَّ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ أَدْرَكَهُ وَهُوَ يُرِيدُ الْمَسْجِدَ، أَدْرَكَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، قَالَ: فَوَجَدَنِي وَأَنَا مُشَبِّكٌ بِيَدَيَّ، فَنَهَانِي عَنْ ذَلِكَ وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ وُضُوئَهُ، ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ فَلا يُشَبِّكَنَّ يَدَيْهِ فَإِنَّهُ فِي صَلاةٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۹)، وقد أخرجہ: ت/الصلاۃ ۱۶۷ (۳۸۶)، حم (۴/۲۴۱)، دي/الصلاۃ ۱۲۱ (۱۴۴۴) (صحیح)

۵۶۲- سعد بن اسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو ثمامہ حنا ط نے بیان کیا ہے کہ وہ مسجد جارہے تھے کہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں راستہ میں پالیا، تو دونوں ایک دوسرے سے ملے ، وہ کہتے ہیں: انہوں نے مجھے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم پیوست کئے ہوئے پایا تو اس سے منع کیا اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جب تم میں سے کو ئی شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد کا ارادہ کرکے نکلے تو اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست نہ کر ے، کیونکہ وہ صلاۃ میں ہوتا ہے‘‘۔

563- حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ عَبَّادٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءِ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: حَضَرَ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ الْمَوْتُ فَقَالَ: إِنِّي مُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا مَا أُحَدِّثُكُمُوهُ إِلا احْتِسَابًا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ، لَمْ يَرْفَعْ قَدَمَهُ الْيُمْنَى إِلا كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ حَسَنَةً، وَلَمْ يَضَعْ قَدَمَهُ الْيُسْرَى إِلا حَطَّ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ عَنْهُ سَيِّئَةً، فَلْيُقَرِّبْ أَحَدُكُمْ أَوْ لِيُبَعِّدْ، فَإِنْ أَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلَّى فِي جَمَاعَةٍ غُفِرَ لَهُ، فَإِنْ أَتَى الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّوْا بَعْضًا وَبَقِيَ بَعْضٌ صَلَّى مَا أَدْرَكَ وَأَتَمَّ مَا بَقِيَ كَانَ كَذَلِكَ، فَإِنْ أَتَى الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّوْا فَأَتَمَّ الصَّلاةَ كَانَ كَذَلِكَ >۔
* تخريج: تفرد به ابو داود ،(تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۸۳) (صحیح)

۵۶۳- سعید بن مسیب کہتے ہیں: ایک انصاری کی وفات کا وقت قریب ہوا تو انہوں نے کہا : میں تم لوگوں کو ایک حدیث بیان کرتا ہوں اور اسے صرف ثواب کی نیت سے بیان کررہا ہوں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ’’جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر صلاۃ کے لئے نکلے تو وہ جب بھی اپنا داہنا قدم اٹھا تا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک نیکی لکھتا ہے، اور جب بھی اپنا بایاں قدم رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ایک برائی مٹادیتا ہے لہٰذا تم میں سے جس کا جی چاہے مسجد سے قریب رہے ا ور جس کا جی چاہے مسجد سے دور رہے، اگر وہ مسجد میں آیا اور اس نے جماعت سے صلاۃ پڑھی تو اسے بخش دیا جا ئے گا اور اگر وہ مسجد میںاس وقت آیا جب کہ (جماعت شروع ہو چکی تھی اور) کچھ رکعتیں لوگوں نے پڑھ لی تھیں اور کچھ با قی تھیں پھر اس نے جماعت کے ساتھ جتنی رکعتیں پائیں پڑھیں اور جورہ گئی تھیں بعد میںپو ری کیں تو وہ بھی اسی طرح (اجر وثواب کامستحق) ہوگا ، اور اگر وہ مسجد میں اس وقت پہنچا جب کہ صلاۃختم ہو چکی تھی اور اس نے اکیلے پوری صلاۃ پڑھی تو وہ بھی اسی طرح ہوگا‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52- باب فِيمَنْ خَرَجَ يُرِيدُ الصَّلاةَ فَسُبِقَ بِهَا
۵۲-باب: جو صلاۃ کے ارادہ سے نکلا لیکن اس کی جماعت چھوٹ گئی​


564- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي ابْنَ طَحْلَاءَ- عَنْ مُحْصِنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوئَهُ، ثُمَّ رَاحَ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا، أَعْطَاهُ اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ صَلاهَا وَحَضَرَهَا لا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أَجْرِهِمْ شَيْئًا >۔
* تخريج: ن/الإمامۃ ۵۲ (۸۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۸۰) (صحیح)

۵۶۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا، پھر مسجد کی طرف چلا تو دیکھا کہ لوگ صلاۃ پڑھ چکے ہیں تو اسے بھی اللہ تعالیٰ جماعت میں شریک ہونے والوں کی طرح ثواب دے گا، اس سے جماعت سے صلاۃ ادا کر نے والوں کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53- بَاب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْمَسْجِدِ
۵۳-باب: عورتوں کے مسجد جا نے کا بیان​


565- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < لا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ، وَلَكِنْ لِيَخْرُجْنَ وَهُنَّ تَفِلاتٌ >۔
* تخريج:تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۳۸، ۴۷۵)، دي/الصلاۃ ۵۷ (۱۳۱۵) (حسن صحیح)

۵۶۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو، البتہ انہیں چاہئے کہ وہ بغیر خوشبو لگائے نکلیں‘‘۔

566- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۸۲)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۱۶۶ (۹۰۰)، والنکاح ۱۱۶ (۵۲۳۸)، م/الصلاۃ ۳۰ (۴۴۲)، ن/المساجد ۱۵ (۷۰۵)، ق/المقدمۃ ۲ (۱۶)، ط/القبلۃ ۶ (۱۲)، حم (۲/۱۶، ۳۶، ۴۳، ۳۹، ۹۰، ۱۲۷، ۱۴۰، ۱۴۳، ۱۴۵، ۱۵۱)، دي/الصلاۃ ۵۷ (۱۳۱۴) (صحیح)

۵۶۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مسجد وں سے نہ روکو‘‘۔

567- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <لاتَمْنَعُوا نِسَائَكُمُ الْمَسَاجِدَ وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷۶) (صحیح)

۵۶۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنی عورتوں کو مسجدوں سے نہ روکو، البتہ ان کے گھر ان کے لئے بہتر ہیں‘‘ ۔

568- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : <ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِاللَّيْلِ>، فَقَالَ ابْنٌ لَهُ: وَاللَّهِ لا نَأْذَنُ لَهُنَّ فَيَتَّخِذْنَهُ دَغَلا، وَاللَّهِ لا نَأْذَنُ لَهُنّ، قَالَ: فَسَبَّهُ وَغَضِبَ، وَقَالَ: أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <ائْذَنُوا لَهُنَّ> وَتَقُولُ: لا نَأْذَنُ لَهُنَّ ؟!.
* تخريج: خ/الجمعۃ ۱۳(۸۹۹)، م/الصلاۃ ۳۰(۴۴۲)، ت/الصلاۃ ۴۸ (۵۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۶، ۴۳، ۴۹، ۹۸، ۱۲۷، ۱۴۳، ۱۴۵) (صحیح)

۵۶۸- مجاہد کہتے ہیں :عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’تم عورتوں کو رات میں مسجد جانے کی اجازت دو‘‘، اس پر ان کے ایک لڑکے (بلال )نے کہا:قسم اللہ کی! ہم انہیں اس کی جازت نہیں دیں گے کہ وہ اسے فساد کا ذریعہ بنائیں، قسم اللہ کی ، ہم انہیں اس کی اجازت نہیں دیں گے۔
مجا ہد کہتے ہیں :اس پر انہوں نے( اپنے بیٹے کو )بہت سخت سست کہا اور غصہ ہوئے، پھربولے: میں کہتا ہوں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: ’’تم انہیں اجازت دو‘‘، اورتم کہتے ہو: ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : گویا تم اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابل لا ر ہے ہو، احمد کی ایک روایت(۲/۳۶)میں ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے زندگی بھر اس لڑکے سے بات نہیں کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
54- بَاب التَّشْدِيدِ فِي ذَلِكَ
۵۴-باب: عورتوں کے مسجد جانے سے روکنے کا بیان​


569- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ: لَوْ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ، قَالَ يَحْيَى: فَقُلْتُ لِعَمْرَةَ أَمُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۳ (۸۶۹)، م/الصلاۃ ۳۰ (۴۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۳۴)، وقد أخرجہ: ط/القبلۃ ۶ (۱۵)، حم (۶/۹۱، ۱۹۳، ۲۳۵، ۲۳۲) (صحیح)

۵۶۹- امّ المو منین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر وہ چیزیں دیکھتے جو عورتیں کر نے لگی ہیں تو انہیں مسجد میں آنے سے روک دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں اس سے روک دی گئی تھیں۔
یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: میں نے عمرہ سے پو چھا: کیا بنی اسرا ئیل کی عورتیں اس سے روک دی گئی تھیں؟ انہوں نے کہا: ہاں۔

570- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < صَلاةُ الْمَرْأَةِ فِي بَيْتِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلاتِهَا فِي حُجْرَتِهَا، وَصَلاتُهَا فِي مَخْدَعِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلاتِهَا فِي بَيْتِهَا >۔
* تخريج: ت/الرضاع ۱۸ (۱۱۷۳ببعضہ)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۲۹) (صحیح)

۵۷۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورت کی اپنے گھر کی صلاۃ اس کی اپنے صحن کی صلاۃ سے افضل ہے، اور اس کی اپنی اس کوٹھری کی صلاۃ اس کے اپنے گھر کی صلاۃ سے افضل ہے‘‘۔

571- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ؛ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لَوْ تَرَكْنَا هَذَا الْبَابَ لِلنِّسَاءِ >، قَالَ نَافِعٌ: فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ ابْنُ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ قَالَ: قَالَ عُمَرُ، وَهَذَا أَصَحُّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۸۸) (صحیح)

۵۷۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لئے چھو ڑ دیں (تو زیا دہ اچھا ہو)‘‘۔
نا فع کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما تا حیا ت اس دروازے سے مسجد میں کبھی داخل نہیں ہوئے۔
ابوداودکہتے ہیں:یہ حدیث اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے،انہوں نے نا فع سے روایت کیا ہے، اس میں’’قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے بجائے’’قال عمر‘‘ ( عمر رضی اللہ عنہ نے کہا) ہے،اور یہی زیا دہ صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
55- بَاب السَّعْيِ إِلَى الصَّلاةِ
۵۵-باب: صلاۃ کے لئے دوڑ کر آنے کے حکم کا بیان​


572- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَلا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا >.
قَالَ أَبودَاود: كَذَا قَالَ الزُّبَيْدِيُّ، وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، وَمَعْمَرٌ، وَشُعَيْبُ ابْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ: < وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا >، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَحْدَهُ: < فَاقْضُوا >، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَجَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : < فَأَتِمُّوا >، وَابْنُ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَأَبُو قَتَادَةَ وَأَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم كُلُّهُمْ [قَالُوا:] < فَأَتِمُّوا >۔
* تخريج: م/المساجد ۲۸ (۶۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۷۱، ۱۵۳۲۳)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۱۸ (۹۰۸)، ت/الصلاۃ ۱۳۲ (۳۲۷)، ق/المساجد ۱۴ (۷۷۵)، ط/الصلاۃ ۱(۴)، حم (۲/۲۷۰، ۲۸۲، ۳۱۸، ۳۸۷، ۴۲۷، ۴۵۲،۴۶۰، ۴۷۳، ۴۸۹، ۵۲۹، ۵۳۲، ۵۳۳)، دي/الصلاۃ ۵۹ (۱۳۱۹) (حسن صحیح)

۵۷۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے سنا: ’’جب صلاۃ کی تکبیر کہہ دی جائے تو صلاۃ کے لئے دوڑتے ہوئے نہ آئو، بلکہ اطمینان وسکون کے ساتھ چلتے ہوئے آئو، تواب جتنی پا ئو اسے پڑھ لو، اورجو چھوٹ جائے اسے پوری کر لو‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں: زبیدی ،ابن ابی ذئب ، ابرا ہیم بن سعد، معمر اور شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے اسی طرح:’’وما فاتكم فأتموا‘‘کے الفاظ روایت کئے ہیں، اور ابن عیینہ نے تنہا زہری سے لفظ: ’’فاقضوا‘‘ روایت کی ہے ۔
محمد بن عمرو نے ابو سلمہ سے ، انہوں نے ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ سے، اور جعفر بن ربیعہ نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے لفظ:’’فأتموا‘‘سے روایت کی ہے، اور اسے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اور انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور ان سب نے: ’’فأتموا‘‘ کہا ہے۔

573- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <ائْتُوا الصَّلاةَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَصَلُّوا مَا أَدْرَكْتُمْ، وَاقْضُوا مَا سَبَقَكُمْ >.
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَا قَالَ ابْنُ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: < وَلْيَقْضِ > وَكَذَا قَالَ أَبُورَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبُو ذَرٍّ رَوَى عَنْهُ: < فَأَتِمُّوا، وَاقْضُوا > وَاخْتُلِفَ [فِيهِ]۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۸۲، ۳۸۶) (صحیح)

۵۷۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم صلاۃ کے لئے اس حال میں آئو کہ تمہیں اطمینان وسکون ہو، پھر جتنی رکعتیں جماعت سے ملیں انہیں پڑھ لو، اور جو چھوٹ جا ئیں وہ قضا کر لو‘‘ ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسی طرح ابن سیرین نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے لفظ ’’وليقض‘‘ سے روایت کی ہے۔
اور ابورافع نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے اسی طرح کہا ہے۔
لیکن ابو ذرنے ان سے: ’’فأتموا واقضوا‘‘ روایت کیا ہے، اوراس سند میں اختلاف کیا گیاہے۔
وضاحت ۱؎ : صحیح روایتوں سے معلوم ہوا کہ چھوٹی ہوئی رکعتیں بعد میں پڑھنے سے صلاۃ پوری ہو جاتی ہے، اور مقتدی جورکعت پاتا ہے وہ اس کی پہلی رکعت ہوتی ہیں، بقیہ کی وہ تکمیل کرتا ہے ، فقہاء کی اصطلاح میں قضا صلاۃ کا اطلاق وقت گزرنے کے بعد پڑھی گئی صلاۃ پر ہوتا ہے، احادیث میں قضا واتمام سے مراد اتمام وتکمیل ہے، واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
56- بَاب فِي الْجَمْعِ فِي الْمَسْجِدِ مَرَّتَيْنِ
۵۶-باب: مسجد میں دو مر تبہ جماعت کر نے کا بیان​


574- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَبْصَرَ رَجُلا يُصَلِّي وَحْدَهُ فَقَالَ: <أَلا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّيَ مَعَهُ >۔
* تخريج:ت/الصلاۃ ۵۰ (۲۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۶۴، ۸۵)، دي/الصلاۃ ۹۸ (۱۴۰۸) (صحیح)

۵۷۴- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اکیلے صلاۃ پڑھتے دیکھا تو فرمایا : ’’ کیا کوئی نہیں ہے جو اس پر صدقہ کرے، یعنی اس کے سا تھ صلاۃ پڑھے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
57- بَاب فِيمَنْ صَلَّى فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ يُصَلِّي مَعَهُمْ
۵۷-باب: جو شخص اپنے گھر میں صلاۃ پڑھ چکا ہو پھر وہ جماعت پا ئے تو ان کے ساتھ بھی صلاۃ پڑھے​


575- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ ابْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ غُلامٌ شَابٌّ، فَلَمَّا صَلَّى إِذَا رَجُلانِ لَمْ يُصَلِّيَا فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَدَعَا بِهِمَا فَجِيْئَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا فَقَالَ: < مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟ > قَالا: قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا، فَقَالَ: < لا تَفْعَلُوا، إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الإِمَامَ وَلَمْ يُصَلِّ فَلْيُصَلِّ مَعَهُ، فَإِنَّهَا لَهُ نَافِلَةٌ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۴۹ (۲۱۹)، ن/الإمامۃ ۵۴ (۸۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۶۰، ۱۶۱)، دي/الصلاۃ ۹۷ (۱۴۰۷) (صحیح)

۵۷۵- یزید بن الاسودخزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ صلاۃ پڑھی، وہ ایک جوان لڑکے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ سے فا رغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے کو نے میں دوآدمی ہیں جنہوں نے صلاۃ نہیں پڑھی ہے، توآپ نے دونوں کو بلوا یا، انہیں لا یا گیا، خوف کی وجہ سے ان پر کپکپی طاری تھی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے پوچھا : ’’ تم نے ہما رے ساتھ صلاۃ کیوں نہیں پڑھی ؟‘‘، تو ان دونوں نے کہا :ہم اپنے گھروں میں صلاۃ پڑھ چکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ایسا نہ کرو، جب تم میں سے کو ئی شخص اپنے گھر میں صلاۃ پڑھ لے پھرامام کو اس حال میں پائے کہ اس نے صلاۃ نہ پڑھی ہو تو اس کے ساتھ(بھی) صلاۃ پڑھے، یہ اس کے لئے نفل ہوجائے گی‘‘۔

576- حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم الصُّبْحَ بِمِنًى، بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۲۲) (صحیح)

۵۷۶- یزید بن اسودخزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی صلاۃ منیٰ میں پڑھی، پھر آگے راوی نے سابقہ معنی کی حدیث بیان کی۔

577- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ نُوحِ بْنِ صَعْصَعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: جِئْتُ وَالنَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الصَّلاةِ، فَجَلَسْتُ وَلَمْ أَدْخُلْ مَعَهُمْ فِي الصَّلاةِ، قَالَ: فَانْصَرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَأَى يَزِيدَ جَالِسًا فَقَالَ: < أَلَمْ تُسْلِمْ يَا يَزِيدُ؟ > قَالَ: بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَسْلَمْتُ، قَالَ: < فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَدْخُلَ مَعَ النَّاسِ فِي صَلاتِهِمْ؟ > قَالَ: إِنِّي كُنْتُ [قَدْ] صَلَّيْتُ فِي مَنْزِلِي وَأَنَا أَحْسَبُ أَنْ قَدْ صَلَّيْتُمْ، فَقَالَ: < إِذَا جِئْتَ إِلَى الصَّلاةِ فَوَجَدْتَ النَّاسَ فَصَلِّ مَعَهُمْ، وَإِنْ كُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ تَكُنْ لَكَ نَافِلَةً وَهَذِهِ مَكْتُوبَةٌ >۔
* تخريج: تفرد به ابو داود ،(تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۳۱) (ضعیف)

(اس کے ایک راوی’’نوح بن صعصعۃ‘‘مجہول ہیں)
۵۷۷- یز ید بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں (مسجد) آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ میں تھے ،تو میں بیٹھ گیا اور لوگوں کے ساتھ صلاۃ میں شریک نہیں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ کر ہماری طرف مڑے تو مجھے (یزید بن عا مرکو) بیٹھے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یزید !کیا تم مسلمان نہیں ہو؟‘‘، میں نے کہا: کیو ں نہیں ، اللہ کے رسول !میں اسلام لاچکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر لوگو ں کے ساتھ صلاۃ میں شریک کیو ں نہیں ہوئے؟‘‘، میں نے کہا: میں نے اپنے گھر پر صلاۃ پڑھ لی ہے، میرا خیال تھا کہ آپ لوگ صلاۃ پڑھ چکے ہو ں گے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم کسی ایسی جگہ آئو جہاں صلاۃ ہو رہی ہو، اور لو گوں کو صلاۃ پڑھتے ہوئے پائو تو ان کے ساتھ شریک ہو کر جماعت سے صلاۃ پڑھ لو، اگر تم صلاۃ پڑھ چکے ہوتو وہ تمہا رے لئے نفل ہو گی اور یہ فرض‘‘۔

578- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَفِيفَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْمُسَيِّبِ يَقُولُ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ [بَنِي] أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا أَيُّوبَ الأَنْصَارِيَّ فَقَالَ: يُصَلِّي أَحَدُنَا فِي مَنْزِلِهِ الصَّلاةَ ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ وَتُقَامُ الصَّلاةُ، فَأُصَلِّي مَعَهُمْ فَأَجِدُ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: < ذَلِكَ لَهُ سَهْمُ جَمْعٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۰۱)، وقد أخرجہ: ط/صلاۃ الجماعۃ ۳(۱۱) (ضعیف)

(اس کے راوی’’عفیف‘‘لین الحدیث ہیں اور ’’رجل‘‘مبہم ہے)
۵۷۸- عفیف بن عمرو بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھ سے قبیلہ بنی اسد بن خزیمہ کے ایک شخص نے بیان کیا کہ انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے دریا فت کیا کہ ہم میں سے ایک شخص اپنے گھر پر صلاۃ پڑھ لیتا ہے، پھرمسجد آتاہے، وہا ں صلاۃ کھڑی ہوتی ہے، تومیں ان کے ساتھ بھی صلاۃ پڑھ لیتا ہوں، پھر اس سے میں اپنے دل میں شبہ پاتا ہوں، اس پر ابو ایو ب انصاری نے کہا: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کیمتعلق پو چھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یہ اس کے لئے مال غنیمت کا ایک حصہ ہے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
58- بَاب إِذَا صَلَّى فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ أَدْرَكَ جَمَاعَةً أَيُعِيدُ؟
۵۸-باب: جب کوئی جماعت سے صلاۃ پڑھ چکا ہو پھر وہ دوسری جماعت پائے تو کیا دوبارہ صلاۃ پڑھے؟​

579- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ [بْنِ يَسَارٍ] -يعني مَوْلَى مَيْمُونَةَ- قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ عَلَى الْبَلاطِ وَهُمْ يُصَلُّونَ فَقُلْتُ: أَلا تُصَلِّي مَعَهُمْ؟ قَالَ: قَدْ صَلَّيْتُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < لا تُصَلُّوا صَلاةً فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ >۔
* تخريج: ن/الإمامۃ ۵۶ (۸۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۹، ۴۱) (حسن صحیح)

۵۷۹- ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کر دہ غلام سلیمان بن یسار کہتے ہیں: میں بلاط میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا ، لوگ صلاۃ پڑھ رہے تھے تو میں نے کہا: آپ ان کے سا تھ صلاۃ کیوں نہیں پڑھ رہے ہیں؟انہوں نے کہا:میں صلاۃ پڑھ چکا ہوں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے سنا ہے کہ ’’ تم کوئی صلاۃایک دن میں دوبا رنہ پڑھو‘‘۔
 
Top