- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
49- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الصَّلاةِ
۴۹-باب: صلاۃ کے لیے مسجد چل کر جا نے کی فضیلت کا بیان
۴۹-باب: صلاۃ کے لیے مسجد چل کر جا نے کی فضیلت کا بیان
556- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <الأَبْعَدُ فَالأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا>۔
* تخريج: ق/المساجد والجماعات ۱۵ (۷۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۵۱، ۴۲۸) (صحیح)
۵۵۶- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو مسجد سے جتنا دور ہوگا اتنا ہی اس کا ثواب زیادہ ہوگا‘‘۔
557- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ أَنَّ أَبَا عُثْمَانَ حَدَّثَهُ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ لا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ مِمَّنْ يُصَلِّي الْقِبْلَةَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَبْعَدَ مَنْزِلا مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْ ذَلِكَ الرَّجُلِ، وَكَانَ لاتُخْطِئُهُ صَلاةٌ فِي الْمَسْجِدِ، فَقُلْتُ: لَوِ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا تَرْكَبُهُ فِي الرَّمْضَاءِ وَالظُّلْمَةِ، فَقَالَ: مَا أُحِبُّ أَنَّ مَنْزِلِي إِلَى جَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَنُمِيَ الْحَدِيثُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَهُ عَنْ [قَوْلِهِ] ذَلِكَ فَقَالَ: أَرَدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يُكْتَبَ لِي إِقْبَالِي إِلَى الْمَسْجِدِ وَرُجُوعِي إِلَى أَهْلِي إِذَا رَجَعْتُ، فَقَالَ: < أَعْطَاكَ اللَّهُ ذَلِكَ كُلَّهُ، أَنْطَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ مَا احْتَسَبْتَ كُلَّهُ أَجْمَعَ >۔
* تخريج: م/المساجد ۴۹ (۶۶۳)، ق/المساجد والجماعات ۱۶ (۷۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴)، وقد أخرجہ: دي/الصلاۃ ۶۰ (۱۳۲۱) (صحیح)
۵۵۷- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اہل مدینہ میں مصلیوں میں ایک صاحب تھے، میری نظر میں کسی کا مکان مسجد سے ان کے مکان سے زیادہ دور نہیں تھا، اس کے باوجود ان کی کو ئی صلاۃ جماعت سے ناغہ نہیں ہو تی تھی، میں نے ان سے کہا : اگر آپ ایک گدھا خرید لیتے اور گرمی اور تاریکی میں اس پر سوار ہوکر ( مسجد ) آیا کرتے( توزیادہ اچھا ہوتا) توانہوں نے کہا: میں نہیں چاہتا کہ میرا گھرمسجد کے بغل میں ہو، یہ با ت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے ان سے اس کے متعلق پو چھا، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میری غرض یہ تھی کہ مجھے مسجد آنے کا اور پھر لو ٹ کر اپنے گھروالوں کے پاس جا نے کا ثواب ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالی نے تمہیں وہ سب عنایت فرمادیا، اورجوکچھ تم نے چا ہا، اللہ نے وہ سب تمہیں دے دیا‘‘۔
558- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ مُتَطَهِّرًا إِلَى صَلاةٍ مَكْتُوبَةٍ فَأَجْرُهُ كَأَجْرِ الْحَاجِّ الْمُحْرِمِ، وَمَنْ خَرَجَ إِلَى تَسْبِيحِ الضُّحَى لا يَنْصِبُهُ إِلا إِيَّاهُ فَأَجْرُهُ كَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ، وَصَلاةٌ عَلَى أَثَرِ صَلاةٍ لا لَغْوَ بَيْنَهُمَا كِتَابٌ فِي عِلِّيِّينَ >۔
* تخريج: تفرد به ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۶۳، ۲۶۸) (حسن)
۵۵۸- ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جو اپنے گھر سے وضو کر کے فرض صلاۃ کے لئے نکلے، تو اس کا ثواب احرام باندھنے والے حاجی کے ثواب کی طرح ہے، اور جو چاشت کی صلاۃکے لئے نکلے اور اسی کی خاطر تکلیف برداشت کرتا ہو تو اس کا ثواب عمرہ کرنے والے کے ثواب کی طرح ہے، اور ایک صلاۃ سے لے کر دوسری صلاۃ کے بیچ میں کوئی لغو کام نہ ہو تو وہ علیین ۱؎ میں لکھی جاتی ہے‘‘۔
وضاحت ۱؎ : علّیین اللہ تعالی کے پاس ایک دفتر ہے جس میں نیک اعمال لکھے جاتے ہیں۔
559- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < صَلاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلاتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلاتِهِ فِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، وَذَلِكَ بِأَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ وَأَتَى الْمَسْجِدَ لا يُرِيدُ إِلا الصَّلاةَ وَلايَنْهَزُهُ إِلا الصَّلاةُ [ثُمَّ] لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلا رُفِعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ وَالْمَلائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ وَيَقُولُونَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ، أَوْ يُحْدِثْ فِيهِ >۔
* تخريج: م/المساجد ۴۹ (۶۴۹)، ت/الصلاۃ ۴۷ (۳۳۰)، ن/الإمامۃ ۴۲ (۸۳۹)، ق/المساجد ۱۶ (۷۸۶)، ط/صلاۃ الجماعۃ ۱ (۱، ۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۰۲)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۸۷ (۴۷۷)، حم (۲ /۲۵۲، ۲۶۴، ۲۶۶، ۲۷۳، ۳۲۸، ۳۹۶، ۴۵۴، ۴۷۳، ۴۷۵، ۴۸۵، ۴۸۶، ۵۲۰، ۵۲۵، ۵۲۹)، دي/الصلاۃ ۵۶ (۱۳۱۲، ۱۳۱۳) (صحیح)
۵۵۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’آدمی کی با جماعت صلاۃ اس کے گھر یا بازار کی صلاۃ سے پچیس درجہ بڑھ کرہے، اور یہ اس وجہ سے کہ تم میں سے کوئی جب اچھی طرح وضو کرکے مسجدآئے اور صلاۃ کے علاوہ کوئی اور چیز اس کے پیش نظر نہ رہی ہوتو وہ جو بھی قدم اٹھائے گا اس کے بدلے میں اس کا ایک درجہ بلند ہوگااور ایک گنا ہ معاف ہوگا، یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جا ئے، پھر جب وہ مسجد میں پہنچ گیا تو صلاۃ ہی میں رہا جب تک کہ صلاۃ اسے روکے رہی، اور فرشتے اس کے لئے دعا کر تے ہیں جب تک وہ اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے صلاۃ پڑھی ہے ،فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما، اے اللہ! اس کی تو بہ قبول فرما،(اور یہ دعا برابر کرتے رہتے ہیں) جب تک کہ اس مجلس میں (جہاںوہ بیٹھا ہے ) کسی کوتکلیف نہ دے یاوضو نہ توڑ دے‘‘۔
560- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِلالِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < الصَّلاةُ فِي جَمَاعَةٍ تَعْدِلُ خَمْسًا وَعِشْرِينَ صَلاةً، فَإِذَا صَلاهَا فِي فَلاةٍ فَأَتَمَّ رُكُوعَهَا وَسُجُودَهَا بَلَغَتْ خَمْسِينَ صَلاةً >.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: < صَلاةُ الرَّجُلِ فِي الْفَلاةِ تُضَاعَفُ عَلَى صَلاتِهِ فِي الْجَمَاعَةِ > وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: ق/المساجد ۱۶ (۷۸۸)، حم (۳/۵۵) (كلهم إلى قوله: ’’خمسا وعشرين صلاة‘‘)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۷)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۳۰ (۶۴۶) (صحیح)
۵۶۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’باجماعت صلاۃ (کاثواب) پچیس صلاۃ کے برابر ہے، اور جب اسے چٹیل میدان میں پڑھے اور رکوع وسجدہ اچھی طرح سے کرے تو اس کا ثواب پچاس صلاۃ تک پہنچ جاتا ہے‘‘۔
ابو داودکہتے ہیں: عبدالواحد بن زیاد کی روایت میں یوں ہے: ’’آدمی کی صلاۃ چٹیل میدان میں باجماعت صلاۃ سے ثواب میں کئی گنا بڑھا دی جاتی ہے‘‘،پھرراوی نے پوری حدیث بیان کی۔