• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39- بَاب مَا يَقُولُ عِنْدَ أَذَانِ الْمَغْرِبِ
۳۹-باب: مغرب کی اذان کے وقت کیا کہے؟​


530- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِهَابٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ أَقُولَ عِنْدَ أَذَانِ الْمَغْرِبِ: <اللَّهُمَّ [إِنَّ] هَذَا إِقْبَالُ لَيْلِكَ، وَإِدْبَارُ نَهَارِكَ، وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ، فَاغْفِرْلِي >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۲۷ (۳۵۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۴۶) (ضعیف)

(اس کے راوی’’ابوکثیر‘‘لین الحدیث ہیں)
۵۳۰- امّ المومنین امّ سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھا یاکہ میں مغرب کی اذان کے وقت کہوں:’’اللَّهُمَّ [إِنَّ] هَذَا إِقْبَالُ لَيْلِكَ، وَإِدْبَارُ نَهَارِكَ، وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ، فَاغْفِرْلِي‘‘( اے اللہ! یہ تیری رات کی آمد اور تیرے دن کی رخصت کا وقت ہے، اور تیری طرف بلانے والوں کی آوازیں ہیں تو تو میری مغفرت فرما)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40- بَاب أَخْذِ الأَجْرِ عَلَى التَّأْذِينِ
۴۰-باب: اذان دینے پر اجرت لینے کا بیان​


531- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلاءِ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، قَالَ: قُلْتُ: -وَقَالَ مُوسَى فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: إِنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ قَالَ:- يَا رَسُولَ اللَّهِ، اجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي، قَالَ: <أَنْتَ إِمَامُهُمْ، وَاقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ، وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا>۔
* تخريج: ن/الأذان ۳۲ (۶۷۳)، ق/الأذان ۳ (۹۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۰)، حم (۴/۲۱۷)، وقد أخرجہ: م/الصلاۃ ۳۷ (۴۶۸)، ت/الصلاۃ ۴۱ (۲۰۹) (صحیح)

۵۳۱- عثما ن بن ابی ا لعاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھے میری قوم کا امام مقرر فرمادیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ان کے امام ہو تو تم ان کے کمزور ترین لو گوں کی رعا یت کرنا، اور ایسا مؤذن مقر ر کر نا جو اذان پرا جر ت نہ لے ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41- بَاب فِي الأَذَانِ قَبْلَ دُخُولِ الْوَقْتِ
۴۱-باب: وقت سے پہلے اذان دیدے توکیا کرے؟​


532- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَدَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ -الْمَعْنَى- قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ؛ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ بِلالاً أَذَّنَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَرْجِعَ فَيُنَادِيَ: أَلا إِنَّ الْعَبْدَ [قَدْ] نَامَ، أَلا إِنَّ الْعَبْدَ قَدْ نَامَ، زَادَ مُوسَى: فَرَجَعَ فَنَادَى: أَلا إِنَّ الْعَبْدَ [قَدْ] نَامَ.
قَالَ أَبودَاود: وَهَذَا الْحَدِيثُ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَيُّوبَ إِلا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ۔
* تخريج: تفرد به ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۸۷) (صحیح)

۵۳۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ نے فجرکا وقت ہونے سے پہلے اذان دے دی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ دو بارہ اذان دیں اور سا تھ سا تھ یہ بھی کہیں: سنو، بندہ سو گیا تھا،سنو،بندہ سوگیا تھا۔
مو سیٰ بن اسماعیل کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ نے دو بارہ اذان دی اور بلند آواز سے کہا: سنو، بندہ سو گیا تھا ۔
ابو داود کہتے ہیں:یہ حدیث ایو ب سے حما د بن سلمہ کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کی ہے۔

533- حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنْ مُؤَذِّنٍ لِعُمَرَ يُقَالُ لَهُ مَسْرُوحٌ أَذَّنَ قَبْلَ الصُّبْحِ فَأَمَرَهُ عُمَرُ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
قَالَ أَبودَاود : وَقَدْ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ أَوْ غَيْرِهِ أَنَّ مُؤَذِّنًا لِعُمَرَ يُقَالُ لَهُ مَسْرُوحٌ أَوْ غَيْرُهُ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ الدَّرَاوَرْدِيّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ لِعُمَرَ مُؤَذِّنٌ يُقَالُ لَهُ مَسْعُودٌ، وَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ ذَاكَ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۸۷) (صحیح)

۵۳۳- عمر رضی اللہ عنہ کے مسروح نامی مؤذن سے روایت ہے کہ انہو ں نے صبح صادق سے پہلے اذان دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا، پھر انہوں نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے حما د بن زید نے عبیداللہ بن عمر سے، عبید اللہ نے نا فع سے یا کسی اور سے روایت کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا ایک مو ٔذن تھا (جس کا نام مسروح یا کچھ اور تھا) ۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے دراور دی نے عبیداللہ سے ،عبید اللہ نے نا فع سے ،نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا مسعو د نامی ایک مؤذن تھا، اور دراور دی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی اور یہ پہلی روایت سے زیا دہ صحیح ہے۔

534- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ شَدَّادٍ مَوْلَى عِيَاضِ ابْنِ عَامِرٍ، عَنْ بِلالٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَهُ: < لا تُؤَذِّنْ حَتَّى يَسْتَبِينَ لَكَ الْفَجْرُ هَكَذَا > وَمَدَّ يَدَيْهِ عَرْضًا.
[قَالَ أَبودَاود: شَدَّادٌ مَوْلَى عِيَاضٍ لَمْ يُدْرِكْ بِلالاً]۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۳۴) (حسن)

(اس کے راوی’’شدّاد‘‘مجہول ہیں، حافظ ابن حجر نے انہیں ’’مقبول یرسل‘‘ کہا ہے، لیکن اس کی تقویت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، ملاحظہ ہو مسند احمد: ۵/۱۷۱- ۱۷۲، وصحیح ابی داود: ۳/۴۵)
۵۳۴- بلا ل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’تم اذان نہ دیا کرو جب تک کہ فجرتمہارے لئے اس طرح واضح نہ ہو جا ئے‘‘، اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ چوڑائی میں پھیلائے ۔
ابو داودکہتے ہیں:عیاض کے آزاد کر دہ غلام شداد نے بلال رضی اللہ عنہ کو نہیں پا یا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42- بَاب الأَذَانِ لِلأَعْمَى
۴۲-باب: اندھے آدمی کی اذان کا بیان​


535- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عُمَرَ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ ابْنَ أُمِّ مَكْتُومٍ كَانَ مُؤَذِّنًا لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ أَعْمَى۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۵ (۳۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۰۷) (صحیح)

۵۳۵- ام المو منین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ابن امّ مکتوم رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن تھے اور وہ نابینا تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43- بَاب الْخُرُوجِ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الأَذَانِ
۴۳-باب: اذان کے بعد مسجد سے نکلنے کے حکم کا بیان​


536- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ قَالَ: كُنَّا مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ رَجُلٌ حِينَ أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ لِلْعَصْرِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: م/المساجد ۴۵ (۶۵۵)، ت/الصلاۃ ۳۶ (۲۰۴)، ن/الأذان ۴۰ (۶۸۵)، ق/الأذان ۷ (۷۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۷۷)، حم (۲/۴۱۰، ۴۱۶، ۴۱۷، ۵۰۶، ۵۳۷)، دي/الصلاۃ ۱۲ (۱۲۴۱) (صحیح)

۵۳۶- ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ہم ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے سا تھ مسجد میں تھے کہ ایک شخص مؤذن کے عصر کی اذان دینے کے بعد نکل کر (مسجد سے باہر) گیا توآپ نے کہا: اس نے ابو القاسم ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کُنّیت ہے) کی نا فرمانی کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب فِي الْمُؤَذِّنِ يَنْتَظِرُ الإِمَامَ
۴۴-باب: مو ٔذن اذان کے بعد امام کا انتظار کرے​


537- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ ابْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كَانَ بِلالٌ يُؤَذِّنُ ثُمَّ يُمْهِلُ، فَإِذَا رَأَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ خَرَجَ أَقَامَ الصَّلاةَ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۳۴ (۲۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۳۷)، وقد أخرجہ: م/المساجد ۲۹ (۶۰۶)، حم (۵/۷۶، ۷۸، ۹۵، ۱۰۴، ۱۰۵) (صحیح)
۵۳۷- جا بر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان دیتے تھے پھررکے رہتے تھے، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے کہ آپ نکل چکے ہیں توصلاۃ کی اقامت کہتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45- بَاب فِي التَّثْوِيبِ
۴۵-باب: تثویب کا بیان


538- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْقَتَّاتُ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَثَوَّبَ رَجُلٌ فِي الظُّهْر أَوِ الْعَصْرِ، قَالَ: اخْرُجْ بِنَا فَإِنَّ هَذِهِ بِدْعَةٌ۔
* تخريج: تفرد به ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۹۵) (حسن)

۵۳۸- مجا ہد کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا کہ ایک شخص نے ظہر یا عصر میں تثویب ۱؎ کی، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہمیں یہاں سے لے چلو، اس لئے کہ یہ بد عت ہے۔
وضاحت ۱؎ : اذان کے بعد دوبارہ صلاۃ کے لئے اعلان کرنے کانام ’’ تثویب ‘‘ہے، اور’’ تثویب ‘‘ کااطلاق اقامت پر بھی ہوتا ہے اور فجر کی اذان میں ’’الصلاة خير من النوم‘‘کہنے پر بھی،لیکن یہاں پہلا معنی مراد ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب فِي الصَّلاةِ تُقَامُ وَلَمْ يَأْتِ الإِمَامُ يَنْتَظِرُونَهُ قُعُودًا
۴۶-باب: اقامت کے بعد امام مسجد نہ پہنچے تو لوگ بیٹھ کر امام کا انتظار کریں​


539- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالا: حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَلا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي >.
قَالَ أَبودَاود: وَهَكَذَا رَوَاهُ أَيُّوبُ وَحَجَّاجٌ الصَّوَّافُ، عَنْ يَحْيَى، وَهِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيِّ قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى، وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلامٍ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، وَقَالا فِيهِ: < حَتَّى تَرَوْنِي وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةَ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۲۲ (۶۳۷)، ۲۳ (۶۳۸)، والجمعۃ ۱۸ (۹۰۹)، م/المساجد ۲۹ (۶۰۴)، ت/الصلاۃ ۲۹۸ (۵۹۲)، ن/الأذان ۴۲ (۶۸۸)، والإمامۃ ۱۲ (۷۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۰۴، ۳۰۷، ۳۰۸)، دي/الصلاۃ ۴۷ (۱۲۹۶) (صحیح)

۵۳۹- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب صلاۃ کے لئے تکبیر کہی جائے تو جب تک تم مجھے نکلتے ہوئے نہ دیکھ لو کھڑے نہ ہو‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اسی طرح اسے ایوب اور حجا ج الصواف نے یحییٰ سے روایت کیا ہے۔
اور ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ مجھے یحییٰ نے یہ حدیث لکھ کر بھیجی، نیز اسے معا ویہ بن سلا م اور علی بن مبا رک نے بھی یحییٰ سے روایت کیا ہے، ان دونوں کی روایت میں ہے: ’’یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو، اورسکون اور وقار کو ہاتھ سے نہ جانے دو‘‘۔

540- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ قَالَ: < حَتَّى تَرَوْنِي قَدْ خَرَجْتُ >.
قَالَ أَبودَاود: لَمْ يَذْكُرْ: < قَدْ خَرَجْتُ > إِلا مَعْمَرٌ، وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَعْمَرٍ لَمْ يَقُلْ فِيهِ: < قَدْ خَرَجْتُ >۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۶) (صحیح)

۵۴۰- یحییٰ سے اسی سند سے گذشتہ حدیث کے ہم مثل حدیث مر وی ہے، اس میں ہے: ’’یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لوکہ میں نکل چکا ہوں ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: معمر کے علاوہ کسی نے ’’قد خرجت‘‘ کا لفظ ذکر نہیں کیا۔
ابن عیینہ نے بھی اسے معمر سے روایت کیا ہے، اس میں بھی انہوں نے ’’قد خرجت‘‘ نہیں کہا ہے ۔

541- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: قَالَ أَبُو عَمْرٍو (ح) وَحَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ -وَهَذَا لَفْظُهُ-، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ الصَّلاةَ كَانَتْ تُقَامُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَيَأْخُذُ النَّاسُ مَقَامَهُمْ قَبْلَ أَنْ يَأْخُذَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: انظر حديث رقم: 235، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۰۰) (صحیح)

۵۴۱- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جب صلاۃ کی تکبیرکہی جاتی تھی تو لوگ اپنی اپنی جگہیں لے لیتے قبل اس کے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ لیں۔

542- حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ: سَأَلْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِيَّ عَنِ الرَّجُلِ يَتَكَلَّمُ بَعْدَمَا تُقَامُ الصَّلاةُ، فَحَدَّثَنِي عَنْ أَنَسِ [بْنِ مَالِكٍ ]قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَعَرَضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ فَحَبَسَهُ بَعْدَ مَا أُقِيمَتِ الصَّلاةُ۔
* تخريج: خ/الأذان ۲۷ (۶۴۲)، ۲۸ (۶۴۳)، والاستئذان ۴۸ (۶۲۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۵)، وقد أخرجہ: م/الحیض ۳۳ (۳۷۶)، ن/الإمامۃ ۱۳ (۷۹۲)، حم (۳/۱۰۱، ۱۱۴، ۱۸۲) (صحیح)

۵۴۲- حمید کہتے ہیں: میں نے ثابت بنا نی سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو صلاۃکی تکبیر ہو جانے کے بعد بات کرتاہو، تو انہوں نے مجھ سے انس رضی اللہ عنہ کے واسطے سے حدیث بیان کی کہ صلاۃ کی تکبیر کہہ دی گئی تھی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا اور اس نے آپ کو تکبیر ہو جانے کے بعد(باتوں کے ذریعے) روکے رکھا۔

543- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ [بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ] السَّدُوسِيّ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ كَهْمَسٍ، عَنْ أَبِيهِ كَهْمَسٍ، قَالَ: قُمْنَا إِلَى الصَّلاةِ بِمِنًى وَالإِمَامُ لَمْ يَخْرُجْ فَقَعَدَ بَعْضُنَا، فَقَالَ لِي شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ: مَا يُقْعِدُكَ؟ قُلْتُ: ابْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ: هَذَا السُّمُودُ، فَقَالَ لِيَ الشَّيْخُ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنَّا نَقُومُ فِي الصُّفُوفِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم طَوِيلا قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ، قَالَ: وَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يَلُونَ الصُّفُوفَ الأُوَلَ، وَمَا مِنْ خُطْوَةٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ خُطْوَةٍ يَمْشِيهَا يَصِلُ بِهَا صَفًّا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود،(تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۷) (ضعیف)
(اس کی سند میں’’شیخ من أہل الکوفۃ‘‘مبہم راوی ہے)
۵۴۳- کہمس کہتے ہیں کہ ہم منیٰ میں صلاۃ کے لئے کھڑے ہوئے،امام ابھی صلاۃ کے لئے نہیں نکلا تھا کہ ہم میں سے کچھ لوگ بیٹھ گئے، تو کو فہ کے ایک شیخ نے مجھ سے کہا: تمہیں کون سی چیز بٹھارہی ہے؟ میں نے ان سے کہا: ابن بریدہ کہتے ہیں: یہی سمود ۱؎ ہے، یہ سن کر مذکورہ شیخ نے مجھ سے کہا : مجھ سے عبدالرحمن بن عوسجہ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ کے تکبیر کہنے سے پہلے صفو ں میں دیر تک کھڑے رہتے تھے ۲؎ براء کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ ان لوگوں پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کے فرشتے دعا کر تے ہیں، جو پہلی صفو ں میں کھڑے ہوتے ہیں اور صف میں شامل ہونے کے لئے جو قدم اٹھایا جا ئے اس سے بہتر اللہ کے نزدیک کو ئی قدم نہیں‘‘۔
وضاحت ۱؎ : امام کے انتظار میں کھڑے رہنے کوسمود کہتے ہیں جو منع ہے،ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ صحابہ e سمود کو مکروہ سمجھتے تھے۔
وضاحت ۲؎ : یہ حدیث ضعیف ہے اس لئے اس کو کسی صحیح حدیث کے مقابلہ میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔

544- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلاةُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَجِيٌّ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ، فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ۔
* تخريج: خ/الأذان ۲۷ (۶۴۲)، م/الحیض ۳۳(۳۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۵) (صحیح)

۵۴۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صلاۃ (عشاء) کی تکبیرکہی گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کونے میں ایک شخص سے باتیں کر رہے تھے، توآپ صلاۃ کے لئے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ لوگ سو نے لگے۔

545- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْجَوْهَرِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ تُقَامُ الصَّلاةُ فِي الْمَسْجِدِ، إِذَا رَآهُمْ قَلِيلا جَلَسَ لَمْ يُصَلِّ، وَإِذَا رَآهُمْ جَمَاعَةً صَلَّى۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۳۴، ۱۸۶۶۸) (ضعیف)

(یہ روایت مرسل ہے، سالم ابوالنضربہت چھوٹے تابعی ہیں اور ارسال کرتے ہیں)
۵۴۵- سالم ابو النضر کہتے ہیں: جب صلاۃ کی تکبیرکہہ دی جا تی اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے کہ (مسجد میں) لو گ کم آئے ہیں تو آپ بیٹھ جا تے، صلاۃ شروع نہیں کرتے اور جب دیکھتے کہ جماعت پو ری ہے تو صلاۃ پڑھاتے تھے۔

546- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الزُّرَقِيّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۳۴، ۱۸۶۶۸) (ضعیف)

( اس کے راوی ’’ ابو مسعود زرقی‘‘ مجہول ہیں)
۵۴۶- اس سند سے ابو مسعود زرقی بھی علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے گذشتہ روایت کے ہم مثل روایت کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47- بَاب فِي التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ
۴۷-باب: جماعت چھوڑنے پر وارد وعید کا بیان​


547- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ حُبَيْشٍ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: <مَا مِنْ ثَلاثَةٍ فِي قَرْيَةٍ وَلا بَدْوٍ لا تُقَامُ فِيهِمُ الصَّلاةُ إِلا قَدِ اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ، فَعَلَيْكَ بِالْجَمَاعَةِ فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ>.
قَالَ زَائِدَةُ : قَالَ السَّائِبُ: يَعْنِي $بِالْجَمَاعَةِ# الصَّلاةَ فِي الْجَمَاعَةِ۔
* تخريج: ن/الإمامۃ ۴۸ (۸۴۸)، حم (۵/۱۹۶، ۶/۴۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۶۷) (حسن)

۵۴۷- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ’’تین آدمی کسی بستی یاجنگل میں ہو ں اور وہ جماعت سے صلاۃ نہ پڑھیں تو ان پر شیطان مسلط ہوجا تا ہے ۱؎ ، لہٰذا تم جماعت کو لازم پکڑو، اس لئے کہ بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہوتی ہے‘‘۔
زائدہ کا بیان ہے: سا ئب نے کہا : جماعت سے مراد صلاۃ با جماعت ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ شیطان اسی کوبہکاتا ہے جو اکیلا ہو، جماعت پر شیطان کا زور نہیں چلتا۔

548- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلا فَيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِي بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَى قَوْمٍ لايَشْهَدُونَ الصَّلاةَ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ >۔
* تخريج: ق/المساجد ۱۷ (۷۹۱)، ط/صلاۃ الجماعۃ ۱ (۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۲۷)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۲۹ (۶۴۴)، ۳۴ (۶۵۷)، والخصومات ۵ (۲۴۲۰)، والأحکام ۵۲ (۷۲۲۴)، م/المساجد ۴۲ (۶۵۱)، ت/الصلاۃ ۴۸ (۲۱۷)، ن/الإمامۃ ۴۹ (۸۴۹)، حم (۲/۲۴۴، ۳۷۶، ۴۸۹، ۵۳۱)، دي/الصلاۃ ۵۴ (۱۳۱۰) (صحیح)

۵۴۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے سوچا کہ صلاۃ کھڑی کرنے کا حکم دوں، پھر ایک شخص کو حکم دوں کہ وہ لو گوں کو صلاۃ پڑھا ئے،اورمیں چند آدمیوں کو لے کر جن کے ساتھ لکڑیوں کے گٹھر ہوں، ان لوگوں کے پاس جا ئوں، جو صلاۃ با جماعت میں حاضر نہیں ہو تے اور ان کے گھروں میں آگ لگا دوں‘‘۔

549- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الأَصَمِّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي فَيَجْمَعُوا حُزَمًا مِنْ حَطَبٍ، ثُمَّ آتِيَ قَوْمًا يُصَلُّونَ فِي بُيُوتِهِمْ، لَيْسَتْ بِهِمْ عِلَّةٌ، فَأُحَرِّقَهَا عَلَيْهِمْ >، قُلْتُ لِيَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ: يَا أَبَا عَوْفٍ، الْجُمُعَةَ عَنَى أَوْ غَيْرَهَا؟ قَالَ: صُمَّتَا أُذُنَايَ إِنْ لَمْ أَكُنْ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَأْثُرُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا ذَكَرَ جُمُعَةً وَلا غَيْرَهَا۔
* تخريج: م/المساجد ۴۲ (۶۵۱)، ت/الطہارۃ ۴۸ (۲۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۱۹) (صحیح)

حدیث میں واقع یہ اضافہ: ’’ليست بهم علة‘‘ صحیح نہیں ہے۔
۵۴۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے ارادہ کیا کہ اپنے جو انوں کو لکڑیوں کے گٹھر جمع کر نے کا حکم دوں، پھر میں ان لو گوں کے پاس جو بغیرکسی عذر کے اپنے گھروں میں صلاۃ پڑھ لیا کر تے ہیں، جا ئوں اور ان کے گھروں کو ان کے سمیت آگ لگادوں‘‘۔
یزید بن یزید کہتے ہیں: میں نے یزید بن اصم سے پو چھا: ابو عوف! کیا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد جمعہ ہے ، یا اور وقتوں کی صلاۃ؟ فرمایا: میرے کان بہرے ہو جا ئیں اگر میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے نہ سنا ہو، انہوں نے نہ جمعہ کا ذکر کیا ،نہ کسی اور دن کا۔

550- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الأَزْدِيّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْمَسْعُودِيّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَافِظُوا عَلَى هَؤُلاءِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ، فَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، وَإِنَّ اللَّهَ شَرَعَ لِنَبِيِّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سُنَنَ الْهُدَى، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلا مُنَافِقٌ بَيِّنُ النِّفَاقِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ، وَمَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلا وَلَهُ مَسْجِدٌ فِي بَيْتِهِ، وَلَوْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ وَتَرَكْتُمْ مَسَاجِدَكُمْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صلی اللہ علیہ وسلم لَكَفَرْتُمْ۔
* تخريج: م/المساجد ۴۴ (۶۵۴) بلفظ: ’’ضللتم‘‘، ن/الإمامۃ ۵۰ (۸۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۲)، وقد أخرجہ: ق/المساجد والجماعات ۱۴ (۷۸۱)، حم (۱/۳۸۲، ۴۱۴) (صحیح)

۵۵۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:تم لوگ ان پانچوںصلاۃکی پابندی کرو جہاں ان کی اذان دی جائے، کیونکہ یہ ہدا یت کی راہیں ہیں؛ اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہدا یت کے طریقے اور راستے مقر ر کردیے ہیں،اور ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ صلاۃ با جماعت سے وہی غیر حا ضر رہتا تھا جو کھلا ہوا منا فق ہو تاتھا، اور ہم یہ بھی دیکھتے تھے کہ آدمی دوشخصوں کے کندھوں پر ہا تھ رکھ کر چلایا جاتا، یہاں تک کہ اس آدمی کو صف میں لا کر کھڑاکر دیا جا تا تھا، تم میں سے ایسا کو ئی شخص نہیں ہے، جس کی مسجد اس کے گھر میں نہ ہو، لیکن اگر تم اپنے گھروں میں صلاۃ پڑھتے رہے اور مسجدوں میں صلاۃ پڑھنا چھوڑدیا، تو تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ترک کردیا اور اگر تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ترک کردیا تو کافروں جیسا کا م کیا۔

551- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ، عَنْ مَغْرَاءَ الْعَبْدِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِيَ فَلَمْ يَمْنَعْهُ مِنِ اتِّبَاعِهِ عُذْرٌ -قَالُوا: وَمَا الْعُذْرُ؟ قَالَ: خَوْفٌ أَوْ مَرَضٌ- لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ الصَّلاةُ الَّتِي صَلَّى >. [قَالَ أَبودَاود: رَوَى عَنْ مَغْرَاءَ أَبُو إِسْحَاقَ]۔
* تخريج: ق/المساجد والجماعات ۱۷ (۷۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۶۰) (صحیح)

(لیکن ’’ما العذر۔۔۔‘‘ والا جملہ صحیح نہیں ہے،نیزصحیح لفظ ’’لا صلاة له‘‘ ہے) (ابن ماجہ وغیرہ کی سندسے یہ حدیث صحیح ہے ورنہ مؤلف کی سند میں’’ابوجناب کلبی اورمغراء ضعیف راوی ہیں)
۵۵۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اذان کی آواز سنے اور اس پر عمل پیرا ہونے سے اُسے کوئی عذر مانع نہ ہو (لوگوں نے عرض کیا: عذر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: خو ف یا بیماری) تو اس کی صلاۃ جو اس نے پڑھی قبول نہ ہوگی‘‘۔

552- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ؛ عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ ضَرِيرُ [الْبَصَرِ] شَاسِعُ الدَّارِ، وَلِي قَائِدٌ لا يُلائِمُنِي، فَهَلْ لِي رُخْصَةٌ أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِي؟ قَالَ: < هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < لا أَجِدُ لَكَ رُخْصَةً >۔
* تخريج: ق/المساجد والجماعات ۱۷ (۷۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۸۸)، وقد أخرجہ: ن/الإمامۃ ۵۰ (۸۵۱)، حم (۳/۴۲۳) (حسن صحیح)

۵۵۲- عبداللہ بن امّ مکتوم رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نابینا آدمی ہوں، میرا گھر بھی (مسجد سے) دور ہے اور میری رہنمائی کرنے والا ایسا شخص ہے جو میرے لئے موزوں ومناسب نہیں، کیا میرے لئے اپنے گھر میں صلاۃ پڑھ لینے کی اجازت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کیا تم اذان سنتے ہو؟‘‘، انہوں نے کہا : ہاں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(پھر تو) میں تمہا رے لئے رخصت نہیں پاتا‘‘۔

553- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ قَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْمَدِينَةَ كَثِيرَةُ الْهَوَامِّ وَالسِّبَاعِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : < أَتَسْمَعُ حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ؟ فَحَيَّ هَلا >.
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَا رَوَاهُ الْقَاسِمُ الْجَرْمِيُّ عَنْ سُفْيَانَ لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ: <حَيَّ هَلا>]۔
* تخريج: ن/الإمامۃ ۵۰ (۸۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۸۷) (صحیح)

۵۵۳- ابن امّ مکتوم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول! مدینے میں کیڑے مکوڑے اور درندے بہت ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم’’حي على الصلاة‘‘ اور ’’حي على الفلاح‘‘ ( یعنی اذان ) سنتے ہو ؟ تو(مسجد)آیا کرو‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:اسی طرح اسے قاسم جرمی نے سفیا ن سے روایت کیا ہے، ان کی روایت میں ’’حي هلا‘‘( آیا کرو) کا ذکر نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب فِي فَضْلِ صَلاةِ الْجَمَاعَةِ
۴۸-باب: صلاۃ با جماعت کی فضیلت کا بیان​


554- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمًا الصُّبْحَ فَقَالَ: < أَشَاهِدٌ فُلانٌ؟ > قَالُوا: لا، قَالَ: < أَشَاهِدٌ فُلانٌ؟ > قَالُوا: لا، قَالَ: < إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلاتَيْنِ أَثْقَلُ الصَّلَوَاتِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لأَتَيْتُمُوهُمَا وَلَوْ حَبْوًا عَلَى الرُّكَبِ، وَإِنَّ الصَّفَّ الأَوَّلَ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلائِكَةِ، وَلَوْ عَلِمْتُمْ مَا فَضِيلَتُهُ لابْتَدَرْتُمُوهُ، وَإِنَّ صَلاةَ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْكَى مِنْ صَلاتِهِ وَحْدَهُ، وَصَلاتُهُ مَعَ الرَّجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلاتِهِ مَعَ الرَّجُلِ، وَمَا كَثُرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى >۔
* تخريج: ن/الإمامۃ ۴۵ (۸۴۴)، ق الصلاۃ ۱۷(۷۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۳۹، ۱۴۱) (حسن)

۵۵۴- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر پڑھائی پھر فرمایا: ’’کیا فلاں حاضر ہے؟‘‘، لوگوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا فلاں حاضر ہے؟‘‘، لوگوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ دونوں (عشاء وفجر) منافقوں پر بقیہ صلاۃ سے زیادہ گراں ہیں، اگر تم کو ان دونوں کی فضیلت کا علم ہوتا تو تم ان میں ضرور آتے چاہے تم کو گھٹنوں کے بل چل کرآنا پڑتا، اور پہلی صف ( اللہ سے قریب ہونے میں ) فرشتوں کی صف کی مانند ہے، اگر اس کی فضیلت کا علم تم کو ہوتا توتم اس کی طرف ضرور سبقت کرتے ، ایک شخص کا دوسرے شخص کے ساتھ مل کر جماعت سے صلاۃ پڑھنا اس کے تنہا صلاۃ پڑھنے سے زیا دہ بہتر ہے، اورایک شخص کا دو شخصوں کے ساتھ مل کر جماعت سے صلاۃ پڑھنا ایک شخص کے ساتھ صلاۃ پڑھنے سے زیا دہ بہتر ہے،جتنی تعداد زیادہ ہو اتنی ہی وہ اللہ تعالی کو زیا دہ پسند ہوگی‘‘۔

555- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ -يَعْنِي عُثْمَانَ بْنَ حَكِيمٍ- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ كَقِيَامِ نِصْفِ لَيْلَةٍ، وَمَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ كَقِيَامِ لَيْلَةٍ >۔
* تخريج: م/المساجد ۴۶ (۶۵۶)، ت/الصلاۃ ۵۱ (۲۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۲۳)، وقد أخرجہ: ط/صلاۃ الجماعۃ ۲ (۷)، حم (۱/۵۸، ۶۸) (صحیح)

۵۵۵- عثما ن بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے عشاء جماعت سے پڑھی، گو یا اس نے آدھی رات تک قیام کیا، اور جس نے عشاء اور فجر دونوں جماعت سے پڑھیں، اس نے گویا پوری رات قیام کیا‘‘ ۔
 
Top