- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
279-بَاب مَتَى يُتِمُّ الْمُسَافِرُ
۲۷۹-باب: مسافر پوری صلاۃ کب پڑھے؟
1229- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ -وَهَذَا لَفْظُهُ- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ؛ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَشَهِدْتُ مَعَهُ الْفَتْحَ، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِي عَشْرَةَ لَيْلَةً لا يُصَلِّي إِلا رَكْعَتَيْنِ، وَيَقُولُ: < يَا أَهْلَ الْبَلَدِ، صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا [قَوْمٌ] سَفْرٌ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۷۴ (الجمعۃ ۳۹) (۵۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۳۰، ۴۳۱، ۴۳۲، ۴۴۰) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’ علی بن زید بن جدعان ‘‘ضعیف ہیں )
۱۲۲۹- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ کیا اور فتح مکہ میں آپ کے ساتھ موجود رہا، آپ نے مکہ میں اٹھارہ شب قیام فرمایا، آپ ﷺ صرف دو رکعتیں ہی پڑھتے رہے اور فرماتے: ’’اے مکہ والو! تم چار پڑھو، کیونکہ ہم تو مسافر ہیں‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس قسم کی ضعیف حدیثوں سے قصر کی مدت کی تحدید درست نہیں کیونکہ ان میں اس طرح کاچنداں اشارہ بھی نہیں ملتا کہ اللہ کے رسول اگر مزید ٹھہرنے کا ارادہ کرتے تو صلاۃ پوری پڑھتے اس بات کے لئے واضح ثبوت غزوہ تبوک کا وہ سفر ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے بیس دن تک قیام کیا اور برابر قصر کرتے رہے، اورغزوہ حنین میں چالیس روز تک قصر فرماتے رہے، نیزغازی کی مثال ایسے مسافر کی ہے جس کو اپنے سفر یا قیام کے بارے میں کوئی واضح بات نہ معلوم ہو۔
1230- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالا: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ؛ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَقَامَ سَبْعَ عَشْرَةَ بِمَكَّةَ يَقْصُرُ الصَّلاةَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَمَنْ أَقَامَ سَبْعَ عَشْرَةَ قَصَرَ، وَمَنْ أَقَامَ أَكْثَرَ أَتَمَّ.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ: عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَقَامَ تِسْعَ عَشْرَةَ۔
* تخريج: خ/تقصیر الصلاۃ ۱ (۱۰۸۰)، المغازي ۵۲ (۴۲۹۸)، ت/الصلاۃ ۲۷۵ (الجمعۃ ۴۰) (۵۴۹)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۷۶ (۱۰۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۳) (شاذ)
( اس کے راوی ’’حفص بن غیاث ‘‘ گرچہ ثقات میں سے ہیں، مگر اخیر عمر میں ذرا مختلط ہوگئے تھے، اور شاید یہی وجہ ہے کہ عاصم الأحول کے تمام تلامذہ کے برخلاف ’’ سترہ دن کی روایت کربیٹھے ہیں‘‘ )
۱۲۳۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سترہ دن مکہ میں مقیم رہے، اور صلاۃ قصر کرتے رہے، تو جو شخص سترہ دن قیام کرے وہ قصر کرے ،اور جو اس سے زیادہ قیام کرے وہ اتمام کرے۔
ابو داود کہتے ہیں : عباد بن منصورنے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے، اس میں ہے : آپ ﷺ انیس دن تک مقیم رہے۔
1231- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِمَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ خَمْسَ عَشْرَةَ يَقْصُرُ الصَّلاةَ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَأَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، وَسَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ إبن إِسْحَاقَ، لَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ۔
* تخريج: ق/ إقامۃ الصلاۃ ۷۶ (۱۰۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۴۹) (ضعیف منکر)
(کیوں کہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے اور اس کے راوی ’’ ابن اسحاق ‘‘ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
۱۲۳۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فتح کے سال مکہ میں پندرہ روز قیام فرمایا، آپ ﷺ صلاۃ قصر کر تے رہے۔
ابو داود کہتے ہیں:یہ حدیث عبدہ بن سلیما ن، احمد بن خالد وہبی اور سلمہ بن فضل نے ابن اسحاق سے روایت کی ہے، اس میں ان لو گوں نے ’’ابن عباس رضی اللہ عنہما‘‘ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
1232- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ ابْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَقَامَ بِمَكَّةَ سَبْعَ عَشْرَةَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۳۰۲۱، ۳۱۵) (ضعیف منکر)
(کیوں کہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے، اور اس کے راوی ’’شریک‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں)
۱۲۳۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مکہ میں سترہ دن تک مقیم رہے اور دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔
1233- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ، فَقُلْنَا: هَلْ أَقَمْتُمْ بِهَا شَيْئًا ؟ قَالَ: أَقَمْنَا بِهَا عَشْرًا۔
* تخريج: خ/تقصیر الصلاۃ ۱ (۱۰۸۱)، والمغازي ۵۲ (۴۲۹۷)، م/المسافرین ۱ (۶۹۳)، ت/الصلاۃ ۲۷۵ (الجمعۃ۴۰) (۵۴۸)، ن/تقصیر الصلاۃ ۱ (۱۴۳۷)، ۴ (۱۴۵۱)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۷۶ (۱۰۷۷) ، حم (۳/۱۸۷، ۱۹۰، ۲۸۲)، دي/الصلاۃ ۱۸۰ (۱۵۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۲) (صحیح)
۱۲۳۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لئے نکلے، آپ (اس سفر میں) دو رکعتیں پڑھتے رہے، یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس آگئے تو ہم لوگوں نے پو چھا: کیا آپ لوگ مکہ میں کچھ ٹھہرے ؟ انہوں نے جواب دیا:مکہ میں ہمارا قیام دس دن رہا ۱؎ ۔
وضاحت۱؎ : یہ حدیث حجۃ الوداع کے سفر کے بارے میں ہے ، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث فتح مکہ کے بارے میں ہے۔
1234- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ الْمُثَنَّى [وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ الْمُثَنَّى] قَالا: حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَةَ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ عَلِيًّا رَضِي اللَّه عَنْه كَانَ إِذَا سَافَرَ سَارَ بَعْدَ مَا تَغْرُبُ الشَّمْسُ حَتَّى تَكَادَ أَنْ تُظْلِمَ، ثُمَّ يَنْزِلُ فَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ، ثُمَّ يَدْعُو بِعَشَائِهِ فَيَتَعَشَّى، ثُمَّ يُصَلِّي الْعِشَاءَ، ثُمَّ يَرْتَحِلُ، وَيَقُولُ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصْنَعُ.
قَالَ عُثْمَانُ: عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ.
سَمِعْت أَبَادَاود يَقُولُ: وَرَوَى أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ- أَنَّ أَنَسًا كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا حِينَ يَغِيبُ الشَّفَقُ وَيَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَصْنَعُ ذَلِكَ.
وَرِوَايَةُ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلُهُ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، ن/المواقیت ۴۴ (۵۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۵۰) (صحیح لغیرہ)
( اس کے راوی عبداللہ بن محمد بن عمر لین الحدیث ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکریہ حدیث صحیح ہے ، جن میں سے ایک انس کی اگلی حدیث بھی ہے) وحدیث أنس أخرجہ : خ/تقصیر الصلاۃ ۱۴ (۱۱۱۱، ۱۱۱۲) (مقتصرا علی الظہر والعصر فقط)، م/المسافرین ۵ (۷۰۴)، ن/المواقیت ۴۲ (۵۹۵)، (مقتصرا علی الشق الأول مثل البخاری)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۴۷، ۲۶۵) (صحیح)
۱۲۳۴ - عمربن علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ جب سفر کر تے تو سورج ڈوبنے کے بعد بھی چلتے رہتے یہاں تک کہ اندھیرا چھا جانے کے قریب ہو جاتا، پھر آپ اترتے اور مغرب پڑھتے۔ پھر شام کا کھانا طلب کرتے اور کھا کر عشاء ادا کرتے۔ پھر کوچ فرماتے اور کہا کر تے تھے : رسول اللہ ﷺ ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔
عثمان کی روایت میں’’أخبرني عبدالله بن محمد بن عمر بن علي‘‘کے بجائے ’’عن عبدالله بن محمد بن عمر بن علي‘‘ہے۔
(ابوعلی لو ٔلؤی کہتے ہیں میں نے ابو داود کو کہتے سنا کہ اسا مہ بن زید نے حفص بن عبیداللہ(بن انس بن مالک ) سے روایت کی ہے کہ انس رضی اللہ عنہ جب شفق غائب ہوجاتی تو دونوں (مغرب اورعشاء) کو جمع کرتے اور کہتے: نبی ﷺ بھی ایسا ہی کیا کر تے تھے۔
زہری نے انس رضی اللہ عنہ سے انس نے نبی اکرم ﷺ سے اسی کے ہم مثل روایت کی ہے ۔