43- بَاب فِي الْفِدْيَةِ
۴۳-باب: محرم کے فدیہ کا بیان
1856- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الطَّحَّانِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ بِهِ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ: < قَدْ آذَاكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ؟ > قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: < احْلِقْ ثُمَّ اذْبَحْ شَاةً نُسُكًا أَوْ صُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ ثَلاثَةَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ عَلَى سِتَّةِ مَسَاكِينَ >۔
* تخريج: خ/المحصر ۵ (۱۸۱۴)، ۶ (۱۸۱۵)، ۷ (۱۸۱۶)، ۸ (۱۸۱۷)، والمغازي ۳۵ (۴۱۵۹)، وتفسیر البقرۃ ۳۲ (۴۵۱۷)، والمرضی ۱۶ (۵۶۶۵)، والطب ۱۶ (۵۷۰۳)، وکفارات الأیمان ۱ (۶۸۰۸)، م/الحج۱۰ (۱۲۰۱)، ت/الحج ۱۰۷(۹۵۳)، ن/الحج ۹۶ (۲۸۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۴)، وقد أخرجہ: ق/المناسک ۸۶ (۳۰۷۹)، ط/الحج ۷۸ (۲۳۷)، حم (۴/ ۲۴۲، ۲۴۳، ۲۴۴) (صحیح)
۱۸۵۶- کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ صلح حدیبیہ کے زمانے میں ان کے پاس سے گزرے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمہیں تمہارے سر کی جوؤں نے ایذا دی ہے؟‘‘، کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’سر منڈوا دو، پھر ایک بکری ذبح کرو، یا تین دن کے صیام رکھو، یا چھ مسکینوں کو تین صاع کھجور کھلاؤ ‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث آیت کریمہ
{فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضاً أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ} (سورۃ بقرۃ: ۱۹۶) کی تفسیر ہے۔
1857- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ (لَهُ): < إِنْ شِئْتَ فَانْسُكْ نَسِيكَةً، وَإِنْ شِئْتَ فَصُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَطْعِمْ ثَلاثَةَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ لِسِتَّةِ مَسَاكِينَ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۴) (صحیح)
۱۸۵۷- کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے کہا: ’’اگر تم چا ہو تو ایک بکری ذبح کردو اور اگر چاہو تو تین دن کے صیام رکھو، اور اگر چاہو تو تین صاع کھجور چھ مسکینوں کو کھلا دو‘‘۔
1858- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ (ح) وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ الْمُثَنَّى، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ بِهِ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَذَكَرَ الْقِصَّةَ، فَقَالَ: < أَمَعَكَ دَمٌ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < فَصُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ تَصَدَّقْ بِثَلاثَةِ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ عَلَى سِتَّةِ مَسَاكِينَ بَيْنَ كُلِّ مِسْكِينَيْنِ صَاعٌ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۱، ۲۴۳) (صحیح)
۱۸۵۸- کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ صلح حدیبیہ کے زمانے میں ان کے پاس سے گزرے ، پھر انہوں نے یہی قصہ بیان کیا ، آپ ﷺ نے پوچھا : ’’کیا تمہارے ساتھ دم دینے کا جانور ہے؟‘‘، انہوں نے کہا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تو تو تین دن کے صیام رکھو، یا چھ مسکینوں کو تین صاع کھجور کھلاؤ ،اس طرح کہ ہر دو مسکین کو ایک صاع مل جائے‘‘۔
1859- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ أَخْبَرَهُ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ -وَكَانَ قَدْ أَصَابَهُ فِي رَأْسِهِ أَذًى فَحَلَقَ- فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يُهْدِيَ هَدْيًا بَقَرَةً.
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۸۵۶، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۴) (ضعیف) (وقولہ : ’’بقرۃ‘‘ منکر)
(اس کا ایک راوی مجہول ہے)
۱۸۵۹- کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اور انہیں سر میں(جوؤوں کی وجہ سے) تکلیف پہنچی تھی تو انہوں نے سرمنڈوا دیا تھا)، تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں ایک گائے قربان کرنے کا حکم دیا ۔
1860- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي أَبَانُ -يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ- عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: أَصَابَنِي هَوَامُّ فِي رَأْسِي، وَأَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ، حَتَّى تَخَوَّفْتُ عَلَى بَصَرِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى فِيَّ: {فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ} الآيَةَ، فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، فَقَالَ لِي: <احْلِقْ رَأْسَكَ وَصُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ فَرَقًا مِنْ زَبِيبٍ، أَوِ انْسُكْ شَاةً > فَحَلَقْتُ رَأْسِي ثُمَّ نَسَكْتُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۸۵۶، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۴) (حسن)
(لیکن ’’منقی‘‘ کا ذکر منکر ہے صحیح روایت ’’کھجور‘‘ کی ہے)
۱۸۶۰- کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حدیبیہ کے سال میرے سر میں جوئیں پڑ گئیں، میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا یہاں تک کہ مجھے اپنی بینائی جانے کا خوف ہوا تو اللہ تعالی نے میرے سلسلے میں
{فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ} کی آیت نازل فرمائی، تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے بلایا اور مجھ سے فرمایا:’’تم اپنا سر منڈوالو اور تین دن کے صیام رکھو، یا چھ مسکینوں کو ایک فر ق ۱؎ منقّٰی کھلاؤ، یا پھر ایک بکری ذبح کرو‘‘؛ چنانچہ میں نے اپنا سر منڈوایا پھر ایک بکری کی قربانی دے دی۔
وضاحت ۱؎ : ’’فرق‘‘: ایک پیمانہ ہے جس میں چار صاع کی گنجائش ہوتی ہے۔
1861- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ بْنِ مَالِكٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، زَادَ: <أَيُّ ذَلِكَ فَعَلْتَ أَجْزَأَ عَنْكَ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۸۵۶، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۴) (صحیح)
۱۸۶۱- اس سند سے بھی کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے
’’أَيُّ ذَلِكَ فَعَلْتَ أَجْزَأَ عَنْكَ‘‘ ( اس میں سے تو جو بھی کر لوگے تمہارے لئے کافی ہے)۔