- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
44- بَاب الإحْصَارِ
۴۴-باب: حج سے روک لئے جانے کا بیان
1862- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ عَمْرٍو الأَنْصَارِيَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرِجَ فَقَدْ حَلَّ وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ >، قَالَ عِكْرِمَةُ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالا: صَدَقَ۔
* تخريج: ت/الحج ۹۶ (۹۴۰)، ن/الحج ۱۰۲(۲۸۶۳)، ق/المناسک ۸۵ (۳۰۷۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۳۲۹۴، ۶۲۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۵۰)، دي/المناسک ۵۷ (۱۹۳۶) (صحیح)
۱۸۶۲- حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص کی ہڈی ٹوٹ جائے، یا لنگڑا ہو جائے تو وہ حلال ہو گیا، اب اس پر اگلے سال حج ہو گا‘‘ ۱؎ ۔
عکرمہ کہتے ہیں: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا توان دونوں نے کہا: انہوں نے سچ کہا۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج وعمرہ کی نیت سے گھر سے نکلنے والے کو اگر اچانک کوئی مرض لاحق ہوجائے تو وہ وہیں پر حلال ہوجائے گا، لیکن آئندہ سال اس کو حج کرنا ہوگا، اگر یہ حج فرض حج ہو تو۔
1863- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلانِيُّ وَسَلَمَةُ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَافِعٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرِجَ أَوْ مَرِضَ > فَذَكَرَ مَعْنَاهُ (قَالَ سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ: قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ).
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۳۲۹۴، ۶۲۴۱) (صحیح)
۱۸۶۳- حجاج بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص کی ہڈی ٹوٹ جائے یا لنگڑا ہو جائے یا بیمار ہوجائے…‘‘، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، سلمہ بن شبیب نے ’’عن معمر‘‘کے بجائے ’’أنبأنا معمر‘‘کہا ہے۔
1864- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَاضِرٍ الْحِمْيَرِيَّ يُحَدِّثُ أَبِي مَيْمُونَ بْنَ مِهْرَانَ قَالَ: خَرَجْتُ مُعْتَمِرًا عَامَ حَاصَرَ أَهْلُ الشَّامِ ابْنَ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ، وَبَعَثَ مَعِي رِجَالٌ مِنْ قَوْمِي بِهَدْيٍ، فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى أَهْلِ الشَّامِ مَنَعُونَا أَنْ نَدْخُلَ الْحَرَمَ، فَنَحَرْتُ الْهَدْيَ مَكَانِي، ثُمَّ أَحْلَلْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ خَرَجْتُ لأَقْضِيَ عُمْرَتِي، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: أَبْدِلِ الْهَدْيَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُبَدِّلُوا الْهَدْيَ الَّذِي نَحَرُوا عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۵۸۷۳) (ضعیف)
(اس کے راوی’’ابن اسحاق‘‘مدلس ہیں اور’’عنعنہ‘‘سے روایت کی ہے)
۱۸۶۴- عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے ابو حاضر حمیری سے سنا وہ میرے والد میمون بن مہران سے بیان کررہے تھے کہ جس سال اہل شام مکہ میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کئے ہوئے تھے میں عمرہ کے ارادے سے نکلا اور میری قوم کے کئی لوگوں نے میرے ساتھ ہدی کے جانور بھی بھیجے، جب ہم اہل شام(مکّہ کے محاصرین) کے قریب پہنچے تو انہوں نے ہمیں حرم میں داخل ہونے سے روک دیا، چنانچہ میں نے اسی جگہ اپنی ہدی نحر کر دی اور احرام کھول دیا اور لوٹ آیا ، جب دوسرا سال ہوا تو میں اپنا عمرہ قضا کرنے کے لئے نکلا، چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور میں نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ قضا کے عمرہ میں حدیبیہ کے سال جس ہدی کی نحر کرلی تھی اس کا بدل دو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب کو حکم دیا تھا کہ وہ عمرہ قضا میں اس ہدی کا بدل دیں جو انہوں نے حدیبیہ کے سال نحر کی تھی۔