• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب الإحْصَارِ
۴۴-باب: حج سے روک لئے جانے کا بیان​


1862- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ عَمْرٍو الأَنْصَارِيَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرِجَ فَقَدْ حَلَّ وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ >، قَالَ عِكْرِمَةُ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالا: صَدَقَ۔
* تخريج: ت/الحج ۹۶ (۹۴۰)، ن/الحج ۱۰۲(۲۸۶۳)، ق/المناسک ۸۵ (۳۰۷۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۳۲۹۴، ۶۲۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۵۰)، دي/المناسک ۵۷ (۱۹۳۶) (صحیح)
۱۸۶۲- حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص کی ہڈی ٹوٹ جائے، یا لنگڑا ہو جائے تو وہ حلال ہو گیا، اب اس پر اگلے سال حج ہو گا‘‘ ۱؎ ۔
عکرمہ کہتے ہیں: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا توان دونوں نے کہا: انہوں نے سچ کہا۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج وعمرہ کی نیت سے گھر سے نکلنے والے کو اگر اچانک کوئی مرض لاحق ہوجائے تو وہ وہیں پر حلال ہوجائے گا، لیکن آئندہ سال اس کو حج کرنا ہوگا، اگر یہ حج فرض حج ہو تو۔


1863- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلانِيُّ وَسَلَمَةُ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَافِعٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرِجَ أَوْ مَرِضَ > فَذَكَرَ مَعْنَاهُ (قَالَ سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ: قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ).
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۳۲۹۴، ۶۲۴۱) (صحیح)
۱۸۶۳- حجاج بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص کی ہڈی ٹوٹ جائے یا لنگڑا ہو جائے یا بیمار ہوجائے…‘‘، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، سلمہ بن شبیب نے ’’عن معمر‘‘کے بجائے ’’أنبأنا معمر‘‘کہا ہے۔


1864- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَاضِرٍ الْحِمْيَرِيَّ يُحَدِّثُ أَبِي مَيْمُونَ بْنَ مِهْرَانَ قَالَ: خَرَجْتُ مُعْتَمِرًا عَامَ حَاصَرَ أَهْلُ الشَّامِ ابْنَ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ، وَبَعَثَ مَعِي رِجَالٌ مِنْ قَوْمِي بِهَدْيٍ، فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى أَهْلِ الشَّامِ مَنَعُونَا أَنْ نَدْخُلَ الْحَرَمَ، فَنَحَرْتُ الْهَدْيَ مَكَانِي، ثُمَّ أَحْلَلْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ خَرَجْتُ لأَقْضِيَ عُمْرَتِي، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: أَبْدِلِ الْهَدْيَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُبَدِّلُوا الْهَدْيَ الَّذِي نَحَرُوا عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۵۸۷۳) (ضعیف)
(اس کے راوی’’ابن اسحاق‘‘مدلس ہیں اور’’عنعنہ‘‘سے روایت کی ہے)
۱۸۶۴- عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے ابو حاضر حمیری سے سنا وہ میرے والد میمون بن مہران سے بیان کررہے تھے کہ جس سال اہل شام مکہ میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کئے ہوئے تھے میں عمرہ کے ارادے سے نکلا اور میری قوم کے کئی لوگوں نے میرے ساتھ ہدی کے جانور بھی بھیجے، جب ہم اہل شام(مکّہ کے محاصرین) کے قریب پہنچے تو انہوں نے ہمیں حرم میں داخل ہونے سے روک دیا، چنانچہ میں نے اسی جگہ اپنی ہدی نحر کر دی اور احرام کھول دیا اور لوٹ آیا ، جب دوسرا سال ہوا تو میں اپنا عمرہ قضا کرنے کے لئے نکلا، چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور میں نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ قضا کے عمرہ میں حدیبیہ کے سال جس ہدی کی نحر کرلی تھی اس کا بدل دو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب کو حکم دیا تھا کہ وہ عمرہ قضا میں اس ہدی کا بدل دیں جو انہوں نے حدیبیہ کے سال نحر کی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45- بَاب دُخُولِ مَكَّةَ
۴۵-باب: مکہ میں داخل ہونے کا بیان​


1865- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ بَاتَ بِذِي طَوًى حَتَّى يُصْبِحَ وَيَغْتَسِلَ، ثُمَّ يَدْخُلَ مَكَّةَ نَهَارًا، وَيَذْكُرُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ فَعَلَهُ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۸۹ (۴۸۴)، والحج ۳۸ (۱۵۷۳)، ۳۹ (۱۵۷۴)، ۱۴۸(۱۷۶۷)، ۱۴۹(۱۷۶۹)، م/الحج ۳۸ (۱۲۵۹)، ن/الحج ۱۰۳ (۲۸۶۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۷۵۱۳)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۳۱ (۸۵۴)، ق/المناسک ۲۶ (۲۹۴۰)، ط/الحج ۲(۶)، حم (۲/ ۸۷)، دي/المناسک ۸۰ (۱۹۶۸) (صحیح)
۱۸۶۵- نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ آتے تو ذی طوی میں رات گزارتے یہاں تک کہ صبح کرتے اور غسل فرماتے، پھر دن میں مکہ میں داخل ہو تے اور نبی اکرم ﷺ کے بارے میں بتاتے کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ افضل یہ ہے کہ مکہ میں دن میں داخل ہو، مگر یہ قدرت اور امکان پر منحصر ہے۔


1866- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَرْمَكِيُّ، حَدَّثَنَا مَعِنٌ، عَنْ مَالِكٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَابْنُ حَنْبَلٍ، عَنْ يَحْيَى (ح) وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ (جَمِيعًا) عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَدْخُلُ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا (قَالا عَنْ يَحْيَى: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَدْخُلُ مَكَّةَ مِنْ كَدَاءَ مِنْ ثَنِيَّةِ الْبَطْحَاءِ)، وَيَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى، زَادَ الْبَرْمَكِيُّ: يَعْنِي ثَنِيَّتَيْ مَكَّةَ (وَحَدِيثُ مُسَدَّدٍ أَتَمُّ)۔
* تخريج: خ/الحج ۴۰ (۱۵۷۶)، ۴۱ (۱۵۷۷)، م/الحج ۳۷ (۱۲۵۷)، ن/الحج ۱۰۵ (۲۸۶۶)، ( تحفۃ الأشراف: ۷۸۶۹، ۸۱۴۰، ۸۳۸۰)، وقد أخرجہ: ت/الحج۳۰ (۸۵۳)، ق/المناسک ۲۶ (۲۹۴۰)، حم (۲/۱۴، ۱۹)، دي/المناسک ۸۱ (۱۹۶۹) (صحیح)
۱۸۶۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ مکّہ میں ثنیہ علیا (بلند گھاٹی) سے داخل ہو تے ، (یحییٰ کی روایت میں اس طرح ہے کہ نبی اکرم ﷺ مکہ میں ثنیہ بطحاء کی جانب سے مقام کداء سے داخل ہوتے) اور ثنیہ سفلی(نشیبی گھاٹی) سے نکلتے۔
برمکی کی روایت میں اتنا زائد ہے یہ مکہ کی دو گھاٹیاں ہیں اور مسدد کی حدیث زیادہ کامل ہے۔


1867- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَخْرُجُ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ وَيَدْخُلُ مِنْ طَرِيقِ الْمُعَرَّسِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۷۸۷۰)، وقد أخرجہ: م/الحج ۳۷ (۱۲۵۷)، حم (۲/۲۹-۳۰) (صحیح)
۱۸۶۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ شجرہ( جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے(مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس ( مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے(مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث کی باب سے مناسبت یہ ہے کہ جب مکہ میں داخل ہونے اوراس سے نکلنے کی بات آئی تو مدینہ سے نکلنے اور داخل ہونے کی بابت بھی ایک حدیث باب میں ذکر کردیا، اوراس سے یہ بھی مستنبط کرنا ہے کہ مدینہ ہی نہیں کسی بھی بستی میں داخل ہونے یا اس سے نکلنے کے راستے میں فرق کرنا چاہئے، جیسا کہ اس حدیث پر امام نووی نے صحیح مسلم میں باب باندھا ہے۔


1868- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءَ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ، وَدَخَلَ فِي الْعُمْرَةِ مِنْ كُدًى، قَالَ: وَكَانَ عُرْوَةُ يَدْخُلُ مِنْهُمَا جَمِيعًا، وَ(كَانَ أَكْثَرُ مَا كَانَ يَدْخُلُ مِنْ كُدًى، وَكَانَ أَقْرَبَهُمَا إِلَى مَنْزِلِهِ۔
* تخريج: خ/الحج ۴۱ (۱۵۷۸)، والمغازي ۴۹ (۴۲۹۰)، م/الحج ۳۷ (۱۲۵۷)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۹۷)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۳۰ (۸۵۳)، حم (۶/۵۸، ۲۰۱) (صحیح)
۱۸۶۸- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے سال مکہ کے بلند مقام کداء ۱؎ کی جانب سے داخل ہوئے اور عمرہ کے وقت کُدی ۲؎ کی جانب سے داخل ہوئے اور عروہ دونوں ہی جانب سے داخل ہوتے تھے، البتہ اکثر کدی کی جانب سے داخل ہوتے اس لئے کہ یہ ان کے گھر سے قریب تھا۔
وضاحت ۱؎ : ’’كداء‘‘ : مکہ مکرمہ کا وہ جانب جو مقبرۃ المعلی کی طرف ہے اور بلند ہے ۔
وضاحت ۲؎ : ’’كدى‘‘ : وہ جانب ہے جو باب العمرہ کی طرف نشیب میں ہے۔


1869- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنْ أَعْلاهَا وَخَرَجَ مِنْ أَسْفَلِهَا۔
* تخريج: خ/الحج ۴۱ (۱۵۷۷)، م/الحج ۳۷ (۱۲۵۸)، ن الکبری/ الحج ۲۹ (۴۲۴۱)، ت/الحج ۳۰ (۸۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۰) (صحیح)
۱۸۶۹- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب مکہ میں داخل ہوتے تو اس کی بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور اس کے نشیب سے نکلتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب فِي رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَأَى الْبَيْتَ
۴۶-باب: خانہء کعبہ( بیت اللہ) کو دیکھ کر ہاتھ اٹھانے کا بیان​


1870- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعِينٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَزْعَةَ يُحَدِّثُ عَنِ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ قَالَ: سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ عَنِ الرَّجُلِ يَرَى الْبَيْتَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا إِلا الْيَهُودَ، (وَ) قَدْ حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَلَمْ يَكُنْ يَفْعَلُهُ۔
* تخريج: ت/الحج ۳۲ (۸۵۵)، ن/الحج ۱۲۲ (۲۸۹۸)، دي/المناسک ۷۵ (۱۹۶۱)، ( تحفۃ الأشراف: ۳۱۱۶) (ضعیف)
(اس کے راوی’’مہاجربن عکرمہ‘‘لین الحدیث ہیں)
۱۸۷۰- مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتا ہو تو انہوں نے کہا: میں سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھتا تھا ، اور ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کیا ، لیکن آپ ایسا نہیں کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ :صحیح احادیث اور آثار سے بیت اللہ پرنظر پڑتے وقت ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔


1871- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سَلامُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَلْفَ الْمَقَامِ، يَعْنِي يَوْمَ الْفَتْحِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۶۲)، وقد أخرجہ: م/الجہاد ۳۱ (۱۷۸۰)، حم (۲/۵۳۸) (صحیح)
۱۸۷۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابرا ہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں (یعنی فتح مکہ کے روز) ۔


1872- حَدَّثَنَا (أَحْمَدُ) بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ وَهَاشِمٌ -يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ- قَالا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَدَخَلَ مَكَّةَ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ أَتَى الصَّفَا فَعَلاهُ حَيْثُ يَنْظُرُ إِلَى الْبَيْتِ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَجَعَلَ يَذْكُرُ اللَّهَ مَا شَاءَ أَنْ يَذْكُرَهُ وَيَدْعُوهُ، قَالَ: وَالأَنْصَارُ تَحْتَهُ ، قَالَ هَاشِمٌ: فَدَعَا وَحَمِدَ اللَّهَ وَدَعَا بِمَا شَاءَ أَنْ يَدْعُوَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۱۸۷۱)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۶۲) (صحیح)
(حدیث میں واقع جملہ ’’والأنصار تحته‘‘ پر کلام ہے)
۱۸۷۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ آئے اور مکہ میں داخل ہوئے تو پہلے رسول اللہ ﷺ حجر اسود کے پاس آئے اور اس کا بوسہ لیا، پھر بیت اللہ کا طواف کیا ، پھر صفا کی طرف آئے اور اس پر چڑھے جہاں سے بیت اللہ کو دیکھ رہے تھے ، پھر اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کراللہ تعالی کا ذکر کرنے لگے اور اس کا ذکر کرتے رہے اور اس سے دعا کرتے رہے جتنی دیر تک اللہ نے چاہا، راوی کہتے ہیں: اور انصار آپ کے نیچے تھے ، ہاشم کہتے ہیں: پھر آپ ﷺ نے دعا کی اور اللہ کی حمد بیان کی اور جو دعا کرنا چاہتے تھے کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47- بَاب فِي تَقْبِيلِ الْحَجَرِ
۴۷-باب: حجر اسود کو چومنا​


1873- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَابِسِ ابْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ فَقَبَّلَهُ فَقَالَ: إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لاتَنْفَعُ وَلا تَضُرُّ، وَلَوْلا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ۔
* تخريج: خ/الحج ۵۰ (۱۵۹۷)، ۵۷ (۱۶۰۵)، ۶۰ (۱۶۱۰)، م/الحج ۴۱ (۱۲۷۰)، ت/الحج ۳۷ (۸۶۰)، ن/الحج ۱۴۷ (۲۹۴۰)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۷۳)، وقد أخرجہ: ق/المناسک ۲۷ (۲۹۴۳)، ط/الحج ۳۶ (۱۱۵)، حم (۱/۲۱، ۲۶، ۳۴، ۳۵، ۳۹، ۴۶، ۵۱، ۵۳، ۵۴)، دي/المناسک ۴۲ ( ۱۹۰۶) (صحیح)
۱۸۷۳- عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجر اسو د کے پاس آئے اور اسے چوما، اور کہا : میں جانتا ہوں تو ایک پتھر ہے نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو تجھے چومتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے نہ چومتا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حجر اسود کے سلسلے میں طواف کرنے والے شخص کو اختیار ہے کہ تین باتوں چومنا، چھونا ہاتھ یا چھڑی سے، اشارہ کرنا) میں سے جو ممکن ہو کرلے ہر ایک کافی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب اسْتِلامِ الأَرْكَانِ
۴۸-باب: ارکان کعبہ کے استلام ( چھونے اور چومنے) کا بیان​


1874- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَمْسَحُ مِنَ الْبَيْتِ إِلا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَّيْنِ۔
* تخريج: خ/الحج ۵۷ (۱۶۰۶)، ۵۹ (۱۶۱۱)، م/الحج ۴۰ (۱۲۶۸)، ن/الحج ۱۵۷ (۲۹۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۰۶، ۶۹۸۸)، وقد أخرجہ: ق/المناسک ۲۷ (۲۹۴۶)، حم (۲/۸۶، ۸۹، ۱۱۴، ۱۱۵، ۱۲۰) (صحیح)
۱۸۷۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بیت اللہ کے کسی رکن کو چھوتے نہیں دیکھا سوائے حجر اسود اور رکن یمانی کے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : رسول اللہ ﷺ کے عمل سے رکن یمانی کے سلسلے میں یہ ثابت ہے کہ آپ ﷺ اسے اپنے ہاتھ سے چھوتے تھے، اس کا چومنا یا اس کی طرف چھڑی یا ہاتھ سے اشارہ کرنا ثابت نہیں ہے۔


1875- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أُخْبِرَ بِقَوْلِ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا: < إِنَّ الْحِجْرَ بَعْضُهُ مِنَ الْبَيْتِ > فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَاللَّهِ -إِنِّي لأَظُنُّ عَائِشَةَ إِنْ كَانَتْ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ- إِنِّي لأَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمْ يَتْرُكِ اسْتِلامَهُمَا إِلا أَنَّهُمَا لَيْسَا عَلَى قَوَاعِدِ الْبَيْتِ، وَلا طَافَ النَّاسُ وَرَاءَ الْحِجْرِ إِلا لِذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۶۹۵۸)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۵۹ (۱۶۰۸)، م/الحج ۴۰ (۱۳۳۵)، ن/الحج ۱۵۶ (۲۹۵۱)، ق/المناسک ۲۷ (۲۹۴۶)، حم (۲/۸۶، ۱۱۴، ۱۱۵)، دي/المناسک ۲۵ (۱۸۸۰) (صحیح)
۱۸۷۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول معلوم ہوا کہ حطیم کا ایک حصہ بیت اللہ میں شامل ہے، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ کی قسم! میرا گمان ہے کہ ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے اسے ضرور رسول اللہ ﷺ سے سنا ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان ( رکن عراقی اور رکن شامی) کا استلام بھی اسی لئے چھوڑا ہو گا کہ یہ بیت اللہ کی اصلی بنیادوں پر نہ تھے اور اسی وجہ سے لوگ حطیم ۱ ؎ کے پیچھے سے طواف کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : چونکہ حطیم (کعبے کا ایک طرف چھوٹا ہوا حصہ ہے جو گول دائرے میں دیوار سے گھیر دیا گیا ہے) بھی بیت اللہ کا ایک حصہ ہے، اس لئے طواف اس کے باہر سے کرنا چاہئے، اگر کوئی طواف میں حطیم کو چھوڑدے تو طواف درست نہ ہوگا۔


1876- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لا يَدَعُ أَنْ يَسْتَلِمَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ فِي كُلِّ طَوْفَةٍ، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ۔
* تخريج: ن/ الحج ۱۵۶ (۲۹۵۰)، ( تحفۃ الأشراف: ۷۷۶۱) (حسن)
۱۸۷۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کسی بھی چکر میں ترک نہیں کرتے تھے، راوی کہتے ہیں اور عبداللہ بن عمر بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49- بَاب الطَّوَافِ الْوَاجِبِ
۴۹-باب: طواف واجب کا بیان​


1877- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ- عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ طَافَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ۔
* تخريج: خ/الحج ۵۸ (۱۶۰۷)، ۶۱ (۱۶۱۲)، ۶۲ (۱۶۱۳)، ۷۴ (۱۶۳۲)، الطلاق ۲۴ (۵۲۹۳)، م/الحج ۴۲ (۱۲۷۲)، ن/المساجد ۲۱ (۷۱۴)، الحج ۱۵۹ (۲۹۵۷)، ۱۶۰ (۲۹۵۸)، ق/المناسک ۲۸ (۲۹۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۷)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۴۰ (۸۶۵)، حم (/۲۱۴، ۲۳۷، ۲۴۸، ۳۰۴)، دي/المناسک ۳۰ (۱۸۸۷) (صحیح)
۱۸۷۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔


1878- حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْيَامِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ -يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ- حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ: لَمَّا اطْمَأَنَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِمَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ طَافَ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ فِي يَدِهِ، قَالَتْ: وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ۔
* تخريج: ق/المناسک ۲۸ (۲۹۴۷)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۰۹) (حسن)
سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے۔ ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود (۱۶۴۱)
۱۸۷۸- صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ ﷺ کو جب مکّہ میں اطمینان ہوا تو آپ نے اونٹ پرسوار ہو کر طواف کیا، آپ ﷺ اپنے ہاتھ کی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے، اور میں آپ کو دیکھ رہی تھی۔


1879- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُوعَاصِمٍ، عَنْ مَعْرُوفٍ -يَعْنِي ابْنَ خَرَّبُوذَ الْمَكِّيَّ- حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عَلَى رَاحِلَتِهِ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنِهِ، ثُمَّ يُقَبِّلُهُ، زَادَ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ: ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَطَافَ سَبْعًا عَلَى رَاحِلَتِهِ۔
* تخريج: م/الحج ۳۹ (۱۲۷۵)، ق/المناسک ۲۸(۲۹۴۹)، ( تحفۃ الأشراف: ۵۰۵۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۵۴) (صحیح)
۱۸۷۹- ابوطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو اپنی سواری پر بیٹھ کر بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا، آپ حجر اسود کا استلام اپنی چھڑی سے کرتے پھر اسے چوم لیتے، (محمدبن رافع کی روایت میں اتنا زیادہ ہے) پھر آپ ﷺ صفا ومروہ کی طرف نکلے اور اپنی سواری پر بیٹھ کر سعی کے سات چکر لگائے۔


1880- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: طَافَ النَّبِيُّ ﷺ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى رَاحِلَتِهِ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيَرَاهُ النَّاسُ، وَلِيُشْرِفَ، وَلِيَسْأَلُوهُ، فَإِنَّ النَّاسَ غَشُوهُ۔
* تخريج: م/الحج ۴۲ (۱۲۷۳)، ن/الحج ۱۷۳ (۲۹۷۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۷، ۳۳۴) (صحیح)
۱۸۸۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے حجۃ الوداع میں اپنی سواری پر بیٹھ ہوکر بیت اللہ کا طواف کیا، اور صفا و مروہ کی سعی کی، تا کہ آپ ﷺ بلندی پر ہوں، اور لوگ آپ کو دیکھ سکیں،اور آپ سے پو چھ سکیں ، کیونکہ لوگوں نے آپ کو گھیر رکھا تھا۔


1881- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَدِمَ مَكَّةَ وَهُوَ يَشْتَكِي، فَطَافَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ اسْتَلَمَ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِهِ أَنَاخَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۶۲۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۴، ۳۰۴) (ضعیف)
(اس کے راوی’’یزید بن أبی زیاد‘‘ضعیف ہیں)
۱۸۸۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مکہ آئے آپ کو کچھ تکلیف تھی چنانچہ آپ نے اپنی سواری پر بیٹھ کر طواف کیا ۱؎ ، جب آپ ﷺ حجر اسود کے پاس آتے تو چھڑی سے اس کا استلام کرتے، جب آپ طواف سے فا رغ ہوگئے تو اونٹ کو بٹھا دیا اور(طواف کی) دو رکعتیں پڑھیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث کی بخاری نے(حج۷۴میں) خالدالحذاء کے طریق سے روایت کی ہے مگر اس میں ’’وهو يشتكي‘‘ (تکلیف تھی) کا لفظ نہیں ہے، خالد ثقہ ہیں جب کہ یزید ضعیف ہیں، اسی لئے امام بخاری نے ان کی روایت نہیں لی ہے، مگر تبویب سے اشارہ اسی طرف کیا ہے، بہرحال سواری پر طواف کے متعدد اسباب ہوسکتے ہیں بلاسبب افضل نہیں ہے،خصوصا مسجد اور مطاف بن جانے کے بعد اب یہ ممکن نہیں رہا، نیز دیکھئے حاشیہ حدیث نمبر (۱۸۸۲)۔


1882- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهَا قَالَتْ: شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنِّي أَشْتَكِي، فَقَالَ: < طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ > قَالَتْ: فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ حِينَئِذٍ يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ، وَهُوَ يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷۸ (۴۶۴)، الحج ۶۴ (۱۶۱۹)، ۷۱ (۱۶۲۶)، ۷۴ (۱۶۳۳)، تفسیر سورۃ الطور ۱ (۴۸۵۳)، م/الحج ۴۲ (۱۲۷۶)، ن/الحج ۱۳۸ (۲۹۲۸)، ق/المناسک ۳۴ (۲۹۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۶۲)، وقد أخرجہ: ط/الحج ۴۰ (۱۲۳)، حم (۶/۲۹۰، ۳۱۹) (صحیح)
۱۸۸۲- ام المومنین ام سلمۃ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے طواف کرلو ‘‘ ۱؎ ، تو میں نے طواف کیا اور آپ خانہ کعبہ کے پہلو میں اس وقت صلاۃ پڑھ رہے تھے، اور { وَالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ} کی تلاوت فرما رہے تھے۔
وضاحت ۱؎ : ا س حدیث سے معلوم ہوا کہ بیماری اور کمزوری کی حالت میں سوار ہوکر طواف کرنا درست ہے، اور آج کل سواری پر طواف چوں کہ ناممکن ہے اس لئے اس کی جگہ پر مخصوص لوگ حجاج کو چارپائی پر بٹھاکر طواف کراتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50- بَاب الاضْطِبَاعِ فِي الطَّوَافِ
۵۰-باب: طواف میں اضطباع کا بیان​


1883- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ يَعْلَى، عَنْ يَعْلَى، قَالَ: طَافَ النَّبِيُّ ﷺ مُضْطَبِعًا بِبُرْدٍ أَخْضَر ــ .
* تخريج: ت/الحج ۳۶ (۸۵۹)، ق/المناسک ۳۰ (۲۹۵۴)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۲۲، ۲۲۳، ۲۲۴)، دي/المناسک ۲۸ (۱۸۸۵) (حسن)
۱۸۸۳- یعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ہری چادر میں اضطباع ۱؎ کر کے طواف کیا۔
وضاحت ۱؎ : اضطباع کی شکل یہ ہے کہ محرم چادر کو دائیں بغل کے نیچے سے گزار کر بائیں کندھے پر ڈال دے اور دایاں کندھا ننگا رکھے، اور یہ صرف پہلے طواف میں ہے۔


1884- حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَأَصْحَابَهُ اعْتَمَرُوا مِنَ الْجِعْرَانَةِ فَرَمَلُوا بِالْبَيْتِ، وَجَعَلُوا أَرْدِيَتَهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ قَدْ قَذَفُوهَا عَلَى عَوَاتِقِهِمُ الْيُسْرَى۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۵۵۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۹۵، ۳۰۶، ۳۷۱) (صحیح)
۱۸۸۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ نے جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھا تو بیت اللہ کے طواف میں رمل ۱؎ کیا اور اپنی چادروں کو اپنی بغلوں کے نیچے سے نکال کر اپنے بائیں کندھوں پر ڈالا۔
وضاحت ۱؎ : اکڑ کر مونڈھے ہلاتے ہوئے چلنا جیسے سپاہی جنگ کے لئے چلتاہے، اوریہ صرف پہلے تین چکروں میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51-بَاب فِي الرَّمَلِ
۵۱-باب: طواف میں رمل کا بیان​


1885- حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْغَنَوِيُّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ، وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قُلْتُ: وَمَا صَدَقُوا، وَ(مَا) كَذَبُوا؟ قَالَ: صَدَقُوا، قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، وَكَذَبُوا لَيْسَ بِسُنَّةٍ، إِنَّ قُرَيْشًا قَالَتْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ: دَعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ حَتَّى يَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ، فَلَمَّا صَالَحُوهُ عَلَى أَنْ يَجِيئُوا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، فَيُقِيمُوا بِمَكَّةَ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَالْمُشْرِكُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لأَصْحَابِهِ: < ارْمُلُوا بِالْبَيْتِ ثَلاثًا > وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ، قُلْتُ: يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرِهِ، وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ ، فَقَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قُلْتُ: مَا صَدَقُوا وَمَا كَذَبُوا؟ قَالَ صَدَقُوا، قَدْ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرِهِ، وَكَذَبُوا: لَيْسَ بِسُنَّةٍ، كَانَ النَّاسُ لا يُدْفَعُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، وَلا يُصْرَفُونَ عَنْهُ، فَطَافَ عَلَى بَعِيرٍ، لِيَسْمَعُوا كَلامَهُ، وَلِيَرَوْا مَكَانَهُ، وَلا تَنَالُهُ أَيْدِيهِمْ۔
* تخريج: م/الحج ۳۹ (۱۲۶۴)، ( تحفۃ الأشراف: ۵۷۷۶)، وقد أخرجہ: ق/المناسک ۲۹ (۲۹۵۳)، حم (۱/ ۲۲۹، ۲۳۳، ۲۹۷، ۲۹۸، ۳۶۹، ۳۷۲، ۳۷۳) (صحیح)
۱۸۸۵- ابو طفیل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا:آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیت اللہ کے طواف میں رمل کیا اور یہ سنت ہے، انہوں نے کہا: لوگوں نے سچ کہا اور جھوٹ اور غلط بھی ، میں نے دریافت کیا: لوگوں نے کیا سچ کہا اور کیا جھوٹ اور غلط ؟ فرمایا: انہوں نے یہ سچ کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے رمل کیا لیکن یہ جھوٹ اور غلط کہا کہ رمل سنت ہے (واقعہ یہ ہے) کہ قریش نے حدیبیہ کے مو قع پر کہا کہ محمد اور اس کے ساتھیوں کو چھوڑ دو وہ اونٹ کی مو ت خود ہی مر جائیں گے، پھر جب ان لوگوں نے آپ ﷺ سے اس شرط پرمصالحت کرلی کہ آپ آئندہ سال آکر حج کریں اور مکہ میں تین دن قیام کریں تو رسول اللہ ﷺ آئے اور مشرکین بھی قعیقعان کی طرف سے آئے، آپ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ’’تین پھیروں میں رمل کرو‘‘، اور یہ سنت نہیں ۱؎ ہے، میں نے کہا:آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صفا و مروہ کے درمیان اونٹ پر سوار ہوکر سعی کی اور یہ سنت ہے، وہ بولے: انہوں نے سچ کہا اور جھوٹ اور غلط بھی، میں نے دریافت کیا: کیا سچ کہا اور کیا جھوٹ ؟ وہ بولے: یہ سچ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صفا ومروہ کے درمیان اپنے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی لیکن یہ جھوٹ اور غلط ہے کہ یہ سنت ہے، دراصل لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے نہ جا رہے تھے اورنہ سرک رہے تھے، تو آپ ﷺ نے اونٹ پر سوار ہوکر سعی کی تا کہ لوگ آپ کی بات سنیں اور لوگ آپ کو دیکھیں اور ان کے ہاتھ آپ تک نہ پہنچ سکیں۔
وضاحت ۱ ؎ : مراد ایسی سنت نہیں ہے جسے آپ ﷺ نے تقرب کے لئے بطور عبادت کی ہو، بلکہ مسلمانوں کو یہ حکم آپ ﷺ نے اس لئے دیا تھا تاکہ وہ کافروں کے سامنے اپنے طاقت وراور توانا ہونے کا مظاہرہ کرسکیں، کیونکہ وہ اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ مدینہ کے بخار نے انہیں کمزور کر رکھا ہے، لیکن بہرحال اب یہ طواف کی سنتوں میں سے ہے جس کے ترک پر دم نہیں۔


1886- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ،أَنَّهُ حَدَّثَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَكَّةَ وَقَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّهُ يَقْدَمُ (عَلَيْكُمْ) قَوْمٌ قَدْ وَهَنَتْهُمُ الْحُمَّى، وَلَقُوا مِنْهَا شَرًّا، فَأَطْلَعَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ نَبِيَّهُ ﷺ عَلَى مَا قَالُوهُ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ الثَّلاثَةَ، وَأَنْ يَمْشُوا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، فَلَمَّا رَأَوْهُمْ رَمَلُوا قَالُوا: هَؤُلاءِ الَّذِينَ ذَكَرْتُمْ أَنَّ الْحُمَّى قَدْ وَهَنَتْهُمْ، هَؤُلاءِ أَجْلَدُ مِنَّا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَلَمْ يَأْمُرْهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلا إِبْقَائً عَلَيْهِمْ۔
* تخريج:خ/الحج ۵۵ (۱۶۰۲)، والمغازي ۴۴ (۴۲۵۶)، م/الحج ۳۹ (۱۲۶۶)، ن/الکبری/ الحج (۳۹۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۳۸)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۳۹ (۸۶۳)، حم (۱/۲۲۱، ۲۵۵، ۳۰۶،۳۱۰، ۳۱۱، ۳۷۳) (صحیح)
۱۸۸۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مکہ آئے اور لوگوں کو مدینہ کے بخار نے کمزور کر دیا تھا، تو مشرکین نے کہا: تمہارے پاس وہ لوگ آرہے ہیں جنہیں بخار نے ضعیف بنا دیا ہے ، اور انہیں بڑی تباہی اٹھانی پڑی ہے ، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم ﷺ کو ان کی اس گفتگو سے مطلع کر دیا، تو آپ نے حکم دیا کہ لوگ (طواف کعبہ کے) پہلے تین پھیروں میں رمل کریں اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلیں ،تو جب مشرکین نے انہیں رمل کرتے دیکھا تو کہنے لگے: یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم لوگوں نے یہ کہا تھا کہ انہیں بخار نے کمزور کر دیا ہے، یہ لوگ تو ہم لوگوں سے زیا دہ تندرست ہیں۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ ﷺ نے انہیں تمام پھیروں میں رمل نہ کرنے کا حکم صرف ان پرنرمی اور شفقت کی وجہ سے دیا تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ فی الواقع یہ لوگ کمزور اور دبلے پتلے تھے۔


1887- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: فِيمَ الرَّمَلانُ (الْيَوْمَ)، وَالْكَشْفُ عَنِ الْمَنَاكِبِ؟ وَقَدْ أَطَّأَ اللَّهُ الإِسْلامَ وَنَفَى الْكُفْرَ وَأَهْلَهُ، مَعَ ذَلِكَ لا نَدَعُ شَيْئًا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ۔
* تخريج: ق/المناسک ۲۹(۲۹۵۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۵) (حسن صحیح)
۱۸۸۷- اسلم کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: اب رمل اور مو نڈھے کھولنے کی کیا ضرورت ہے؟ اب تو اللہ نے اسلام کو مضبوط کر دیا ہے اور کفر اور اہل کفر کا خاتمہ کر دیا ہے، اس کے باوجود ہم ان باتوں کو نہیں چھوڑیں گے جو رسول اللہ ﷺ کے وقت میں کیا کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہوا کہ شرع کی جس بات کی علت وحکمت سمجھ میں نہ آئے اس کو علی حالہ چھوڑ دینا چاہئے، کیونکہ ایسی صورت میں سب سے بڑی حکمت یہ ہے کہ یہ اللہ کے رسول کی اتباع ہے۔


1888- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِنَّمَا جُعِلَ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَرَمْيُ الْجِمَارِ لإِقَامَةِ ذِكْرِ اللَّهِ >۔
* تخريج: ت/الحج ۶۴ (۹۰۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۴، ۷۵، ۱۳۸)، دي/المناسک ۳۶ (۱۸۹۵) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عبیداللہ‘‘ ضعیف ہیں)
۱۸۸۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بیت اللہ کا طواف کرنا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا اور کنکریاں مارنا ، یہ سب اللہ کی یا د قائم کرنے کے لئے مقرر کئے گئے ہیں‘‘۔


1889- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيّ،ُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اضْطَبَعَ فَاسْتَلَمَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ رَمَلَ ثَلاثَةَ أَطْوَافٍ، وَكَانُوا إِذَا بَلَغُوا الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَتَغَيَّبُوا مِنْ قُرَيْشٍ مَشَوْا، ثُمَّ يَطْلُعُونَ عَلَيْهِمْ يَرْمُلُونَ، تَقُولُ قُرَيْشٌ: كَأَنَّهُمُ الْغِزْلانُ . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَكَانَتْ سُنَّةً۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۵۷۷۷، ۵۷۷۹) (صحیح)
۱۸۸۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اضطباع کیا، پھر استلام کیا ،اور تکبیر بلند کی ، پھر تین پھیروں میں رمل کیا، جب لوگ (یعنی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ) رکن یمانی پر پہنچتے اور قریش کی نظروں سے غائب ہوجاتے تو عام چال چلتے پھر جب ان کے سامنے آتے تو رمل کرتے، قریش کہتے تھے :گویا یہ ہر ن ہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :تو یہ فعل سنت ہوگیا۔


1890- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ (بْنُ عُثْمَانَ) بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَأَصْحَابَهُ اعْتَمَرُوا مِنَ الْجِعْرَانَةِ، فَرَمَلُوا بِالْبَيْتِ ثَلاثًا، وَمَشَوْا أَرْبَعًا۔
* تخريج: ق/ الحج ۲۹ (۲۹۵۳)، ( تحفۃ الأشراف: ۵۷۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴۷، ۲۹۵، ۳۰۵، ۳۰۶، ۳۱۴) (صحیح)
۱۸۹۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ نے جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھا تو بیت اللہ کے تین پھیروں میں رمل کیا اور چار میں عام چال چلی۔


1891- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ، إِلَى الْحَجَرِ وَذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَعَلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: م/الحج ۳۹ (۱۲۶۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۷۹۰۶)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۶۳ (۱۶۱۶)، ن/الحج ۱۵۰ (۲۹۴۳)، ت/الحج ۳۳ (۸۵۶)، ق/المناسک ۲۹ (۲۹۵۰)، ط/الحج ۳۴(۱۰۸)، حم (۲/۱۰۰، ۱۱۴)، دي/المناسک ۲۷ (۱۸۸۲) (صحیح)
۱۸۹۱- نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کیا، اور بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52- بَاب الدُّعَاءِ فِي الطَّوَافِ
۵۲-باب: طواف میں دعا کرنے کا بیان​


1892- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ: {رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۵۳۱۶)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ الحج (۳۹۳۴)، حم (۳/۴۱۱) (حسن)
۱۸۹۲- عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دونوں رکن ( یعنی رکن یمانی اور حجر اسود) کے درمیان {رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ} (سورۃ البقرۃ: ۹۶) کہتے سنا، ’’اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما، اور آخرت میں بھی، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچالے‘‘۔


1893- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ (بْنُ سَعِيدٍ)، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا طَافَ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ، فَإِنَّهُ يَسْعَى ثَلاثَةَ أَطْوَافٍ، وَيَمْشِي أَرْبَعًا، ثُمَّ يُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/ الحج ۶۳ (۱۶۱۶)، م/ الحج ۳۹ (۱۲۶۱)، ن/ الحج ۱۵۱ (۲۹۴۴)، ( تحفۃ الأشراف: ۸۴۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۱۴) (صحیح)
۱۸۹۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ آتے ہی سب سے پہلے جب حج وعمرہ کا طواف کرتے تو آپ تین پھیروں میں دوڑ کر چلتے اور باقی چار میں معمولی چال چلتے، پھر دو رکعتیں پڑھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53- بَاب الطَّوَافِ بَعْدَ الْعَصْرِ
۵۳-باب: عصر کے بعد طواف کرنے کا بیان​


1894- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَ(الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالا) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَابَاهَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < لا تَمْنَعُوا أَحَدًا يَطُوفُ بِهَذَا الْبَيْتِ وَيُصَلِّي أَيَّ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ > (قَالَ الْفَضْلُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لا تَمْنَعُوا أَحَدًا >)۔
* تخريج: ت/الحج ۴۲ (۸۶۸)، ن/المواقیت ۴۱ (۵۸۶)، والحج ۱۳۷ (۲۹۲۷)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۴۹ (۱۲۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۸۰، ۸۱، ۸۴)، دي/المناسک ۷۹ (۱۹۶۷) (صحیح)
۱۸۹۴- جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اس گھر (کعبہ) کا طواف کرنے اور صلاۃ پڑھنے سے کسی کو مت روکو، رات اور دن کے جس حصہ میں بھی وہ کرنا چاہے کرنے دو‘‘۔
فضل کی روایت کے میں ہے: ’’إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لا تَمْنَعُوا أَحَدًا‘‘ (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے بنی عبد مناف ! کسی کو مت روکو‘‘)۔
 
Top