• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اہم حواشی وتعلیقات اور مختصرات:
۲۱- « مختصر المنذري » : حواشی حافظ عبدالعظیم بن عبدالقوی المنذری (م ۶۵۶؁ ھ) یہ مختصر مع تہذیب ابن القیم للسنن مطبوع ہے۔
۲۲- « تهذيب سنن أبي داود » لابن القیم (م ۷۵۱؁ھ) : امام ابن قیم نے سنن ابی داود کا اختصار کیا ہے،اور اس مختصر کا نا م تہذیب رکھا ہے،اس مختصر کی اہم خوبی یہ ہے کہ امام ابوداود نے جن علتوں پر سکوت کیا تھا،یا انہیں مکمل بیان نہیں کیاتھا،ان پرسیرحاصل بحث کی گئی ہے،اور جوحدیثیں امام ابو داود کی نظر میں ضعیف تھیں ان کی تصحیح سے اعراض کیا گیا ہے،مشکل متون کا آسان وسہل حل پیش کیا گیا ہے،اور اس باب میں جن صحیح حدیثوں کا امام نے ذکر نہیں کیا تھا ان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے (تہذیب السنن علی حاشیۃ مختصر سنن ابی داود ۱؍۹-۱۰)۔
۲۳- « مختصر محمد بن الحسن بن علي البلخي »: محمد بن الحسن البلخی نے بھی سنن ابی داود کا اختصار کیا ہے(تاریخ التراث العربی فواد سزکین ۱؍۳۷۸)۔
۲۴- « حواشي الحافظ إبراهيم بن محمد أبي الوفاء الطرابلسي» (م ۸۴۱؁ ھ) (الضوء اللامع للسخاوی۱؍۱۳۸)
۲۵- « المواهب والمنن في تعريف الأعلام بفوائد السنن » : تعلیقات علی مختصر سنن ابی داود للقاضی محمد بن عمار القاہری المالکی (م ۸۴۴؁ھ ) (الذیل علی رفع ا لإصر للسخاوی ص ۳۰۱)۔
۲۶- « تعليقات » الشیخ محمد بارک اللہ لکھوی (م ۱۳۱۵؁ھ) (جہود مخلصۃ فی خدمۃ السنۃ المطہرۃ ص ۱۱۶)۔
۲۷- « التعليق المحمود حاشية سنن أبي داود »: تعلیقات مولانا فخر الحسن گنگوہی(م ۱۳۱۵؁ھ) (۱۳۴۶؁ھ میں کانپور میں مجیدی پریس میں ایک جلد میں طبع ہوئی، طبع دوم لاہور ۱۴۰۰؁ھ )۔
۲۸- « تعليقات وأمالي » الشیخ محمود الحسن الدیوبندی (م ۱۳۳۹؁ھ)، وتعلیقات وامالی الشیخ محمد انور شاہ کشمیری (م۱۳۵۲؁ھ)، تعلیقات وامالی الشیخ شبیر احمد العثمانی (م ۱۳۶۹؁ھ)، تینوں تعلیقات کو شیخ ابو العتیق عبدالہادی محمد صدیق النجیب آبادی نے جمع کیا ہے، اور اس کا نام ’’انوار المحمود علی سنن ابی داود‘‘ رکھا ہے، (جہود مخلصۃ ص ۲۳۴)۔
۲۹- « تعليقات القاضي المحدث حسين بن محسن اليماني » (م ۱۳۴۱؁ھ) یہ نا مکمل ہے، (نزہۃ الخواطر لعبدالحی الحسنی ۸؍ ۱۱۴)۔
۳۰- « تعليقات » الشیخ عبدالحی الحسنی (م ۱۳۴۱؁ھ) یہ نا مکمل ہے، (عبدالحی الحسنی للدکتور قدرت اللہ الحسینی ص ۲۸۲)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
۳۱- « تعليقات » الشیخ محمد حیات سنبھلی( م ۱۴۰۹؁ھ) (الامام ابو داود السجستانی ص ۷۳)۔
۳۲- « فيض الودود تعليق على سنن أبي داود » : تعلیقات محدث ابی الطیب عطاء اللہ حنیف الفوجیانی(م ۱۴۰۹؁ھ)،یہ نامکمل ہے، (جہود مخلصۃ ص ۳۰۵)۔
۳۳- «تعليق عون المعبود شرح أبي داود» :تالیف مولاناعبدالتواب الملتانی (م ۱۳۶۶؁ھ)، (جہود مخلصہ، ص۴۸)۔
۳۴- « التعليق على سنن أبي داود » تالیف مولانا عبدالجلیل السامرودی (جہود مخلصہ، ص ۶۳)۔
۳۵- « كشف الودود على سنن أبي داود » : تالیف مولانا عبیداللہ شمس الدین بن شیر محمد (یہ کتاب ۱۴۰۶؁ھ میں ایک جلد میں پاکستان میں طبع ہوئی)۔
۳۶- « صحيح وضعيف سنن أبي داود »: (۱۱ جلدوں میں) تالیف محدث محمد ناصر ا لدین ا لالبانی، مطبوع دار غراس کویت۔
۳۷- « صحيح سنن أبي داود » (باختصار السند): تالیف محدث محمد ناصر الدین الالبانی، (پہلے مکتب التربیۃ لدول الخلیج ریاض سے شائع ہوئی تھی، اب دار المعارف ریاض سے شائع ہوئی ہے)۔
۳۸- « ضعيف سنن أبي داود » (باختصار السند): تالیف محدث محمد ناصر الدین الالبانی (پہلے مکتب التربیۃ لدول الخلیج ریاض سے شائع ہوئی تھی، اب دار المعارف ریاض سے شائع ہوئی ہے)۔
سنن ابی داود پر مستخرجات
۳۹- « المستخرج» للحافظ الأندلس محمد بن عبدالملک بن أیمن القرطبی (م ۳۳۰؁ھ) (تاریخ علماء الأندلس لابن الفرضی ۲؍۵۲- ۵۳)۔
۴۰- «المستخرج » للحافظ قاسم بن اصبغ القرطبی(م ۳۴۰؁ھ) (السیر ۱۵؍۴۷۲)،تذکرۃ الحفاظ (۳؍۸۵۴)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
۴۱- « المستخرج » للحافظ ابی بکر احمد بن علی بن منجویہ( م ۳۲۸؁ھ) (السیر ۱۷؍ ۴۴۰)۔
رجال ابی داود کے موضوع پر تصانیف
۴۲- « شيوخ أبي داود » : للحافظ ابی علی الحسین بن محمد الجیانی (م ۳۹۸؁ھ) (فہرسۃ ابن خیر ۲۲۱)۔
۴۳- « شيوخ أبي داود »: لمحمد بن اسماعیل بن محمد بن خلفون الازدی( م ۶۳۶؁ھ) (الذیل والتکملۃ ۶؍۱۳۰)۔
۴۴- « كنى المحدثين في سنن أبي داود »: لمحمد بن علی بن قاسم الجذامی (ملء العیبۃ لابن رشید)
۴۵- « رحمة الودود على رجال سنن أبي داود » : للشیخ رفیع الدین بہادرعلی الصدیقی الشکرانوی البھاری (م۱۳۳۸؁ھ) ( جھود مخلصۃ فی خدمۃ السنۃ المطہرۃ ص ۱۳۹)۔
متفرق دراسات
۴۶- « ختم على سنن أبي داود » للحافظ السخاوی (م ۹۰۲؁ھ) (الضوء اللامع للسخاوی ۸؍۱۸)۔
۴۷- « ختم على السنن » للمحدث عبد اللہ سالم البصری( م۱۱۳۴؁ھ) (الامام ابوداود و کتابہ السنن ص ۷۸، للشیخ عبد اللہ البراک )۔
جدید دراسات تحقیقات
۴۸- « المتروكون والمجهولون ومروياتهم في سنن أبي داود » : تالیف محمد صبران آفندی الاندونیسی (رسالۃ ماجستیر فی جامعۃ ام القری عام ۱۳۹۶؁ھ، دلیل الرسائل الجامعیۃ فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ،ص ۱۹۰ ) ۔
۴۹- « أبو داود السجستاني وأثره في علم الحديث » : تالیف معوض بن بلال العوفی (رسالۃ ماجستیر فی جامعۃ ام القری عام ۱۴۰۰؁ھ ، دلیل الرسائل الجامعیۃ فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ،ص ۱۸ )۔
۵۰- « المستخرج »: للشیخ فالح الشبلی، اس کتاب میں ابو داود کے جرح وتعدیل سے متعلق اقوال کو جمع کیا گیا ہے (یہ کتاب دار فواز الا حساء سے ۱۴۱۲؁ھ میں طبع ہوئی ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
۵۱- « ما سكت عنه الإمام أبو داود مما في إسناده ضعف » : تالیف محمد ہادی علی مدخلی (رسالۃ ماجستیر فی الجامعۃ الاسلامیۃ عام ۱۴۱۴؁ھ، دلیل الرسائل الجامعیۃ فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ)۔
۵۲- « حكم ما سكت عليه أبو داود » :للشیخ عبد الحمید ازہر (جہود مخلصۃ ص۳۱۱ )۔
۵۳- « زبدة المقصود في حل ما قال أبو داود » : للشیخ محمدطاہر الرحیمی (الامام ابوداود السجستانی وکتابہ السنن ص۷۳)۔
۵۴- « شرح كتاب السنة من سنن أبي داود » : تالیف عبد اللہ بن صالح البراک (رسالۃ ماجستیر جامعۃ الامام عام ۱۴۱۳؁ھ ، دلیل الرسائل الجامعیۃ فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ ط؍۲ ،۱۴۱۵ھ)۔
۵۵- « الإمام أبو داود السجستاني وكتابه السنن » : للشیخ عبد اللہ بن صالح البراک (اس کتاب کی پہلی طباعت ۱۴۱۴؁ھ میں ہوئی )۔
۵۶- « دراسة قيمة عن أبي داود وسننه » للدکتو ر محمد بن لطفی الصباغ (یہ مجلۃ البحوث الاسلامیۃ، عدد اول ۱۳۹۰؁ھ میں نشر ہوا ہے)۔
۵۷- « دراسة مستفيضة عن أبي داود وسننه وعن ابن رسلان وشرحه » : تالیف الدکتور محمدبن عبد الرحمن العمیر (شیخ محمد بن عبد الرحمن العمیر نے السنۃ و علومھا کے موضوع پر ۱۴۱۳؁ھ دکتورہ کا رسالہ تیار کیاہے)۔
۵۸- متعدد طلباء نے جامعۃ الامام کے کلیۃ اصول الدین میں شعبۂ دراسات علیا سے علم حدیث میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے لئے ابن رسلان کی شرح کو اپنا موضوع بنایا، جیسا کہ اوپر گزرا۔
۵۹- جامعہ ازہر سے ابو داود پر ڈاکٹریٹ کے مقالات تیار کرائے گئے ہیں، جن میں ڈاکٹر عبدالعلیم بن عبدالعظیم البستوی کا بھی تحقیقی کام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سنن ابی داود کے تراجم
۱- الہدی المحمود فی ترجمۃ سنن ابی داود:للشیخ وحیدالزماںلکھنوی ثم حیدرآبادی( م ۱۳۳۸؁ھ)یہ ترجمہ اردو زبان میں ہے (اور یہ نواب صدیق حسن کی تحریک اور خواہش پر علامہ حیدرآبادی نے کتب ستہ اور موطأ کے تراجم کے سلسلہ کی ایک کڑی کے طور پر کیا تھا)۔
۲- مجلس علمی دار الدعوۃ کا یہ اردو ترجمہ وتعلیق وتحشیہ زیر نگرانی ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی جو آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔
۳- سنن ابی داود کے ہندی میں ترجمے کا کام بھی دار الدعوۃ میں ہو رہا ہے۔
۴- انگریزی ترجمہ، ڈاکٹر احمد حسن طونکی (م۱۴۱۷؁ھ) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سنن ابی داود کے ہندستانی ایڈیشن
صحاح ستہ کے مختلف ایڈیشن مختلف مقامات سے شائع ہوتے رہے ہیں، بالخصوص ہندوستان میں ان کتابوں کی طباعت واشاعت ، اور ان کی تدریس کا کام مسلسل ہوتا رہا ہے، اسی اہمیت کے پیش نظر یہاں پر ہم سنن ابی داود کے ہندوستان میں شائع ہونے والے نسخوں کا اجمالاً تذکرہ کررہے ہیں:

۱- پہلا ہندستانی ایڈیشن : مولانا حافظ محمد ابراہیم کے حاشیہ سے مطبعہ منشی نول کشور لکھنو میں ۱۲۹۳؁ھ مطابق ۱۸۷۶؁ء شائع ہوا، مقدمہ میں ابوداودکا رسالہ مکیہ بھی موجود ہے، اور متن کے تین طرف مختلف شروح سے مأخوذ حواشی ہیں ، ا ور یہ بڑے سائز کے ۳۶۱ صفحات پر مشتمل ہے۔
۲- دوسر۱ ایڈیشن:۱۲۸۳؁ھ میں حواشی کے ساتھ دو حصوں میں شائع ہوا۔
۳- تیسرا ایڈیشن :ایک جلد میں مع حواشی دہلی میں ۱۸۹۰؁ میں شائع ہوا، صفحات کی تعداد ۱۶۸ہے۔
۴- چوتھا ایڈیشن: ایک جلد میں ۱۸۴۰؁ء میں لکھنو سے شائع ہوا۔
۵- پانچواں ایڈیشن:۱۸۷۷؁ء- ۱۸۷۸؁ء میں لکھنو سے شائع ہوا۔
۶- چھٹا ایڈیشن :۱۳۰۵ ؁ھ میں لکھنو سے شائع ہوا۔
۷- ساتواں ایڈیشن: ۱۳۸۱؁ھ میں حیدرا آباد سے صفحات کی تعداد ۳۹۳ ہے۔
۸- آٹھواں ایڈیشن: ۱۳۱۸؁ھ میں مولانا ابو الحسنات محمد پنجابی کی شرح کے ساتھ لکھنو سے شائع ہوا۔
۹- نواں ایڈیشن :۱۳۲۳؁ھ میں شرح عون المعبود کے ساتھ چار حصوں میں مطبع انصاری دہلی سے شائع ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اس کے مقابلہ میں سنن ا بو داودکے متعدد نسخے بلاد عربیہ میں شائع ہوئے، جس کی تفصیل حسب ذیل ہے:

۱- ۱۲۸۰ ؁ ھ میں شیخ نصر الہورینی نے دو حصوں میں مطبعہ کاسٹیلیا ، مصر سے شائع کیا۔
۲- ۱۳۷۱ ؁ھ میں مصطفی بابی حلبی نے دو حصوں میں شائع کیا، واضح رہے کہ محققین نے عون ا لمعبود سے استفادہ کیا، اور اسے سب سے صحیح اور معتمد نسخہ قرار دیا۔
۳- شیخ محمد حامد الفقی نے ۱۹۵۰؁ء مختصر سنن ابی داود للمنذری مع تہذیب السنن لابن القیم کو شائع کیا۔
۴- شیخ محمد محی الدین بن عبدالحمیدنے اپنی تحقیق سے چار حصوں میں ۱۳۵۴؁ ھ میں مصر سے شائع کیا۔
۵- ۱۳۹۴؁ ھ میں عزت عبید الدعاس ،اور عادل السید نے شام سے پانچ حصوں میں شائع کیا، واضح رہے کہ اس ایڈیشن کے محققین نے لکھنو کے ۱۸۹۵؁ ء میں طبع شدہ نسخے سے فائد اٹھایا ہے۔
فی زماننا بلاد عربیہ سے اسلامی مراجع ومصادر کی اشاعت کا کام بڑی اہمیت اختیار کرگیاہے، اس کے مقابلہ میں برصغیر میں اسلامی ثقافت اور عربی زبان وادب کے مراجع ومصادر کی اشاعت میں اب وہ زور نہیں جس کے لئے یہ علاقہ ۱۳ ویں اور ۱۴ ویں صدی میں مشہور تھا، فالله المستعان وإليه المشتكى!۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سنن ابی داود کے نئے ایڈیشن
اس وقت عالم اسلام میںسنن کے بہت سارے نسخے رائج ہیں، جن میں شروح ابی داود کے علاوہ متداول اور نئے ایڈیشنوں میں مندرجہ ذیل نسخے مروج ہیں:
۱- تحقیق محی الدین عبدالحمید ،
۲- تحقیق عزت عبید الدعاس، ۳- تحقیق دار السلام ریاض، ۴
-تحقیق محمد عوامۃ،
۵- تحقیق شیخ مشہور حسن سلمان جس میں البانی صاحب کی ’’تصحیحات وتضعیفات‘‘ کو اصل سنن کی احادیث کے ساتھ دے دیا گیا ہے، اور یہ دار المعارف ریاض سے حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔

احادیث سنن کی تعداد: اس مجموعہ کی ترتیب وتالیف کا کام امام صاحب نے اپنی بغداد کی آمد یعنی ۲۲۰ھ؁ سے پہلے شروع کردیا تھا، اور اسے پانچ لاکھ احادیث کے ذخیرہ سے منتخب کیا ، اس کے بعد اسے اجزاء، کتب اور ابواب میں تقسیم کیا۔
کتاب السنن میں امام ابوداود کے قول کے مطابق (۴۸۰۰) یا اس کے لگ بھگ احادیث ہیں، اور ان احادیث کو (۳۵) کتابوں کے فقہی ابواب میں تقسیم کردیا ہے۔
واضح رہے کہ مطبوعہ نسخوں میں احادیث کی تعداد طرق حدیث کے مستقل نمبرات کی وجہ سے مذکورہ تعداد سے زیادہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
کتاب السنن اہل فن کی نظرمیں

کتاب السنن کی اہمیت وافادیت اہل فن کے نزدیک مسلم ہے،امام ابوداود نے سب سے پہلے اپنی اس تالیف کو اپنے استاذ امام احمد بن حنبل پر پیش کیا ، تو انہوں نے انتہائی خوشی کا اظہار فرما یا اور بہت پسند کیا ، خطیب بغدادی فرماتے ہیں : ’’كان أبو داود قد سكن البصرة، وقدم بغداد غير مرة، وروى كتابه المصنف في السنن بها ونقله عنه أهلها، ويقال : إنه عرضه على أحمد بن حنبل فاستجاده واستحسنه‘‘ (تاریخ بغداد ۹؍۵۶)، ابو داود نے بصرہ میں سکونت اختیار فرمائی، اور بغداد کئی بارتشریف لئے آئے، اور وہاں پر اپنی سنن کی روایت کی ، اہل بغداد نے آپ سے سنن کو نقل کیا، کہا جاتا ہے کہ آپ نے کتاب السنن بہت پہلے تصنیف فرمائی، اور احمد بن حنبل پر پیش کیا جسے آپ نے پسند فرمایا، اور داد تحسین دی (تاریخ بغداد ۹؍۵۶) ۔

محدث زکریا الساجی فرماتے ہیں: ’’كتاب الله عز وجل أصل الاسلام، وكتاب السنن لأبي داود عهد الإسلام‘‘. (کتاب اللہ اصل دین اسلام ہے، اور سنن ابو داود اسلام کا عہد )۔
سنن کی افادیت کے بارے میں ابو داود کے شاگرد حافظ محمد بن مخلد م ۳۳۱ھ؁ فرماتے ہیں :’’لما صنف كتاب السنن وقرأه على الناس صار كتابه لأهل الحديث كالمصحف يتبعونه ولا يخالفونه وأقر له أهل زمانه بالحفظ والتقدم فيه ‘‘ (تہذیب الکمال ۱۱؍ ۳۶۵) جب اما م ابو داود نے سنن کو تالیف کر کے لوگوں پر پڑھا تو یہ اہل حدیث کے نزدیک مصحف کی حیثیت اختیا ر کرگئی، وہ اس کی اتباع کیا کرتے تھے اور اس کی مخالفت نہیں کرتے تھے، اہل عصر نے آپ کے حفظ حدیث اور اس میں تقدم کا اعتراف کیا۔

سنن کے بارے میں حافظ ابن حزم ایک واقعہ نقل کرتے ہیں کہ: حافظ سعید بن سکن صاحب الصحیح ۳۵۳ھ؁ کی خدمت میں اصحاب حدیث کی ایک جماعت حاضرہوئی، اور عرض کیا کہ ہمارے سامنے احادیث کی بہت سی کتابیں آگئی ہیں،آپ اس سلسلہ میں ہماری رہنمائی کچھ ایسی کتا بوں کی طرف کر یں جن پر ہم اکتفا کرسکیں تو حافظ ابن السکن نے یہ سن کر کچھ جواب نہیں دیا،بلکہ اٹھ کر سید ھے گھر تشریف لے گئے ،اور کتابوں کے چار بستہ لا کراو پر تلے رکھ دیئے ، اور فرمانے لگے : ’’هذه قواعد الإسلام: ’’كتاب مسلم، وكتاب البخاري، وكتاب أبي داود، وكتاب النسائي‘‘ ، ’’یہ اسلام کے بنیادی مراجع ہیں: صحیح مسلم، صحیح بخاری، سنن ابو داود، سنن نسائی‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اور امام خطابی ( م۳۸۸ھ؁ ) کہتے ہیں : ’’إن كتاب السنن لأبي داود كتاب شريف لم تصنف في علم الدين كتاب مثله، وقد رزق القبول من الناس كافة فصار حكما بين فرق العلماء وطبقات الفقهاء على اختلاف مذاهبهم فلكل فيه ورود، منه شرب، وعليه معول أهل العراق، وأهل مصر، وبلاد المغرب، وكثير من مدن أقطار الأرض، فأما أهل خراسان فقد أولع أكثرهم بكتاب محمد بن إسماعيل ومسلم بن الحجاج ومن نحا نحوهما في جمع الصحيح على شرطهما في السبك والانتقاد‘‘.(ابو داود کی کتاب السنن محترم کتاب ہے، علم دین میں اس کے مثل کوئی کتاب تصنیف نہیں کی گئی ، سارے لوگوں کے یہاں یہ مقبول ہے، اور تمام مذاہب کے فقہاء ،اور علماء کے یہاں اس کوحکم کا درجہ حاصل ہے، ہر ایک کے لئے یہ مرجع ہے، جس سے وہ سیراب ہوتا ہے، عراق ، مصر اور بلاد مغرب نیز سارے دنیا کے ممالک کا اس پر دار و مدار ہے، اہل خراسان کی اکثریت بخاری ومسلم اور ان کے نقش قدم پر اور ان کی شرطوں کے مطابق احادیث صحیحہ کے جامعین سے زیادہ شغف رکھتے ہیں)۔

امام حاکم نیساپوری نے سنن ابی داود کو صحیح کہا ہے ۔
امام ابوداود کا اپنا بیان ہے کہ میر ے خیال میں قرآن پاک کے بعد جتنا اس کتاب سنن ابی داودکو سیکھنا لوگوں پر لازم ہے، اتنا کسی او رچیز کا نہیں ، اگر کوئی شخص اس کتاب کے علاوہ کوئی اور علم نہ سیکھے تو وہ خاسرنہیں ہوگا، او رجو اس کو دیکھے سمجھے اور اس میں غور کرے گا تو اس کو اس کی قدر معلوم ہو جائے گی ۔
مزید فرماتے ہیں: ’ ’وقد جمع أبوداود في كتابه هذا من الحديث في أصول العلم وأمهات السنن وأحكام الفقه ما نعلم متقدما سبقه إليه ومتأخراً لحقه فيه‘‘ (ابو داود نے اس کتاب میں اصول علم ا ور سنن کے بنیادی مسائل ، اور فقہی احکام اس طرح جمع کردیئے ہیں کہ نہ تو کسی متقدم نے ایسا کیا، اور نہ ہی کوئی بعد کا آدمی ایسا کرسکا)۔
 
Top