- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
15- باب
۱۵-باب: ولی کے بغیر نکاح نہ ہونے سے متعلق ایک اورباب
1102- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ، قَالَ: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ وَلِيِّهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ. فَإِنْ دَخَلَ بِهَا فَلَهَا الْمَهْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِهَا. فَإِنْ اشْتَجَرُوا، فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لاَوَلِيَّ لَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْحُفَّاظِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، نَحْوَ هَذَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي مُوسَى حَدِيثٌ فِيهِ اخْتِلاَفٌ. رَوَاهُ إِسْرَائِيلُ وَشَرِيكُ بْنُ عَبْدِاللهِ وَأَبُو عَوَانَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ وَقَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَرَوَى أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَزَيْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَرَوَى أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ. وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقََ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقََ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَيْضًا. وَرَوَى شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ "لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ". وَقَدْ ذَكَرَ بَعْضُ أَصْحَابِ سُفْيَانَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى وَلاَ يَصِحُّ. وَرِوَايَةُ هَؤُلاَئِ الَّذِينَ رَوَوْا عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ "لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ" عِنْدِي أَصَحُّ. لأَنَّ سَمَاعَهُمْ مِنْ أَبِي إِسْحَاقَ فِي أَوْقَاتٍ مُخْتَلِفَةٍ. وَإِنْ كَانَ شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ أَحْفَظَ وَأَثْبَتَ مِنْ جَمِيعِ هَؤُلاَئِ الَّذِينَ رَوَوْا عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ. فَإِنَّ رِوَايَةَ هَؤُلاَئِ عِنْدِي أَشْبَهُ. لأَنَّ شُعْبَةَ وَالثَّوْرِيَّ سَمِعَا هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَبِي إِسْحَاقَ فِي مَجْلِسٍ وَاحِدٍ. وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى ذَلِكَ.
* تخريج: د/النکاح ۲۰ (۲۰۸۳)، ق/النکاح ۱۵ (۱۸۷۹)، حم (۶/۶۶،۱۶۶)، دي/النکاح ۱۱ (۲۲۳۰) (صحیح)
1102/م- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ يَسْأَلُ أَبَا إِسْحَاقَ: أَسَمِعْتَ أَبَا بُرْدَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ" فَقَالَ: نَعَمْ. فَدَلَّ هَذَا الْحَدِيثُ عَلَى أَنَّ سَمَاعَ شُعْبَةَ وَالثَّوْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ فِي وَقْتٍ وَاحِدٍ. وَإِسْرَائِيلُ هُوَ ثِقَةٌ ثَبْتٌ فِي أَبِي إِسْحَاقَ. سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ: مَا فَاتَنِي مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الَّذِي فَاتَنِي، إِلاَّ لَمَّا اتَّكَلْتُ بِهِ عَلَى إِسْرَائِيلَ، لأَنَّهُ كَانَ يَأْتِي بِهِ أَتَمَّ. وَحَدِيثُ عَائِشَةَ فِي هَذَا الْبَابِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ "لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ" هُوَ حَدِيثٌ عِنْدِي حَسَنٌ. رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَرَوَاهُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ وَجَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَرَوَى عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَهُ. وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: ثُمَّ لَقِيتُ الزُّهْرِيَّ فَسَأَلْتُهُ فَأَنْكَرَهُ. فَضَعَّفُوا هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَجْلِ هَذَا. وَذُكِرَ عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ أَنَّهُ قَالَ: لَمْ يَذْكُرْ هَذَا الْحَرْفَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ إِلاَّ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ. قَالَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ: وَسَمَاعُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ لَيْسَ بِذَاكَ. إِنَّمَا صَحَّحَ كُتُبَهُ عَلَى كُتُبِ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ مَا سَمِعَ مِنِ ابْنِ جُرَيْجٍ.
وَضَعَّفَ يَحْيَى رِوَايَةَ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ. وَالْعَمَلُ فِي هَذَا الْبَابِ عَلَى حَدِيثِ النَّبِيِّ ﷺ "لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ" عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَعَبْدُاللهِ بْنُ عَبَّاسٍ، وَأَبُوهُرَيْرَةَ، وَغَيْرُهُمْ. وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ بَعْضِ فُقَهَائِ التَّابِعِينَ أَنَّهُمْ قَالُوا: " لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ " مِنْهُمْ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَالْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ، وَشُرَيْحٌ، وَإِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ، وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، وَغَيْرُهُمْ. وَبِهَذَا يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالأَوْزَاعِيُّ وَعَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ وَمَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ.
* تخريج: (م) انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۱۰۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیاتو اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اگر اس نے اس سے دخول کرلیا ہے تو اس کی شرمگاہ حلال کرلینے کے عوض اس کے لیے مہرہے، اور اگر اولیاء میں جھگڑاہوجائے تو جس کا کوئی ولی نہ ہواس کا ولی حاکم ہوگا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یحییٰ بن سعید انصاری ، یحییٰ بن ایوب ، سفیان ثوری، اور کئی حفاظ حدیث نے اسی طرح ابن جریج سے روایت کی ہے، ۳- ابوموسیٰاشعری رضی اللہ عنہ کی (پچھلی) حدیث میں اختلاف ہے، اسے اسرائیل ، شریک بن عبداللہ ، ابوعوانہ ، زہیر بن معاویہ اور قیس بن ربیع نے بسند ابی اسحاق السبیعی عن ابی بردۃعن ابی موسیٰعن النبی ﷺ روایت کی ہے، ۴- اوراسباط بن محمد اور زید بن حباب نے بسند یونس بن ابی اسحاق عن ابی اسحاق السبیعی عن ابی بردۃ عن ابی موسیٰ عن النبی ﷺ روایت کی ہے،۵- اورابوعبیدہ حداد نے بسند یونس بن ابی اسحاق عن ابی بردۃ عن ابی موسیٰ عن النبی ﷺ اسی طرح روایت کی ہے، اس میں انہوں نے ابواسحاق کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، ۶- نیزیہ حدیث یونس بن ابی اسحاق سے بھی روایت کی گئی ہے انہوں نے بسندابی اسحاق السبیعی عن ابی بُردۃ عن ابی موسیٰ عن النبیﷺ روایت کی ہے، ۷- اور شعبہ اور سفیان ثوری بسند ابی اسحاق السبیعی عن ابی بُردۃ عن النبی ﷺ روایت کی ہے کہ'' ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے''،اورسفیان ثوری کے بعض تلامذہ نے بسند سفیان الثوری عن ابی اسحاق السبیعی عن ابی بُردۃعن ابی موسیٰ روایت کی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔
ان لوگوں کی روایت ، جنہوں نے بطریق: '' أبي إسحاق، عن أبي بردة،عن أبي موسى، عن النبي ﷺ'' روایت کی ہے کہ'' ولی کے بغیر نکاح نہیں''میرے نزدیک زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ ابواسحاق سبیعی سے ان لوگوں کاسماع مختلف اوقات میں ہے اگر چہ شعبہ اور ثوری ابواسحاق سے روایت کرنے والے تمام لوگوں سے زیادہ پختہ اورمضبوط حافظہ والے ہیں پھربھی ان لوگوں ( یعنی شعبہ و ثوری کے علاوہ دوسرے رواۃ ) کی روایت اشبہ (قریب تر) ہے ۔ اس لیے کہ شعبہ اور ثوری دونوں نے یہ حدیث ابواسحاق سے ایک ہی مجلس میں سنی ہے، (اور ان کے علاوہ رواۃ نے مختلف اوقات میں) اس کی دلیل شعبہ کا یہ بیان ہے کہ میں نے سفیان ثوری کوابو اسحاق سے پوچھتے سناکہ کیا آپ نے ابوبردہ کو کہتے سناہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ولی کے بغیر نکاح نہیں؟'' تو انہوں نے کہا: ہاں(سُناہے)۔
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ شعبہ اور ثوری کامکحول سے اس حدیث کا سماع ایک ہی وقت میں ہے۔اور ابواسحاق سبیعی سے روایت کرنے میں اسرائیل بہت ہی ثقہ راوی ہیں۔عبدالرحمن بن مہدی کہتے ہیں کہ مجھ سے ثوری کی روایتوں میں سے جنہیں وہ ابواسحاق سے روایت کرتے ہیں، کوئی روایت نہیں چھوٹی، مگر جوچھوٹی ہیں وہ صرف اس لیے چھوٹی ہیں کہ میں نے اس سلسلے میں اسرائیل پربھروسہ کرلیاتھا، اس لیے کہ وہ ابواسحاق کی حدیثوں کوبطریق اتم بیان کرتے تھے ۔
اور اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی نبی اکرمﷺ سے حدیث : '' بغیرولی کے نکاح نہیں ''میرے نزدیک حسن ہے۔ یہ حدیث ابن جریج نے بطریق: ''سليمان بن موسى، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، عن النبي ﷺ ''، نیزاسے حجاج بن ارطاۃ اور جعفر بن ربیعہ نے بھی بطریق: '' الزهري، عن عروة، عن النبي ﷺ'' روایت کی ہے۔ نیز زہری نے بطریق: ''هشام بن عروة، عن أبيه عروة، عن عائشة، عن النبي ﷺ '' اسی کے مثل روایت کی ہے۔
بعض محدّثین نے زہری کی روایت میں(جسے انہوں نے بطریق: ''عروة، عن عائشة، عن النبي ﷺ '' روایت کی ہے) کلام کیا ہے، ابن جریج کہتے ہیں: پھر میں زہری سے ملا اورمیں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے اس کا انکارکیا اس کی وجہ سے ان لوگوں نے اس حدیث کو ضعیف قراردیا۔یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ ابن جریج سے اس بات کو اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ کے علاوہ کسی اور نے نہیں نقل کیا ہے،یحیی بن معین کہتے ہیں: اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ کا سماع ابن جریج سے نہیں ہے، انہوں نے اپنی کتابوں کی تصحیح عبدالمجید بن عبدالعزیز بن ابی روّاد کی ان کتابوں سے کی ہے جنہیں عبدالمجیدنے ابن جریج سے سنی ہیں۔یحیی بن معین نے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ کی روایت کوجسے انہوں نے ابن جریج سے روایت کی ہے ضعیف قراردیا ہے۔۸- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا عمل اس باب میں نبی اکرمﷺ کی حدیث '' لا نكاح إلا بولي'' (ولی کے بغیر نکاح نہیں) پرہے جن میں عمر ، علی ، عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم وغیرہ بھی شامل ہیں، اسی طرح بعض فقہائے تابعین سے مروی ہے کہ ولی کے بغیر نکاح درست نہیں۔ ان میں سعید بن مسیب ، حسن بصری ، شریح ، ابراہیم نخعی اور عمر بن عبدالعزیز وغیرہ ہیں۔ یہی سفیان ثوری ، اوزاعی، عبداللہ بن مبارک ،شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
وضاحت ۱؎ : مثلاً عورت کے دوولی ہیں ایک کسی کے ساتھ اس کانکاح کرنا چاہے اور دوسرا کسی دوسرے کے ساتھ اور عورت نابالغ ہواور یہ اختلاف نکاح ہو نے میں اڑے آئے تو ایسی صورت میں یہ فرض کرکے کہ گویا اس کا کوئی ولی نہیں ہے سلطان اس کا ولی ہوگا، ورنہ ولی کی موجودگی میں سلطان کو ولایت کا حق حاصل نہیں۔ چوں کہ ہندوستان میں مسلمان سلطان (اور اس کے مسلمان نائب) کا وجود نہیں ہے اس لیے گاؤں کے مسلمان پنچ ولی ہوں گے۔