• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14-بَاب الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدَيْنِ بَعْدَ الصَّلاةِ
۱۴-باب: عیدین کا خطبہ صلاۃ کے بعد دینے کا بیان​


1570 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَيُّوبَ يُخْبِرُ عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنِّي شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَبَدَأَ بِالصَّلاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۱ (۸۶۳)، العیدین ۱۶ (۹۷۵)، ۱۸ (۹۷۷)، الزکاۃ ۳۳ (۱۴۴۹) مطولاً، النکاح ۱۲۴ (۵۲۳۳)، اللباس ۵۶ (۵۸۸۰)، الاعتصام ۱۶ (۷۳۲۳)، م/العیدین (۸۸۴)، د/ال صلاۃ ۲۴۸ (۱۱۴۲، ۱۱۴۳، ۱۱۴۴)، ق/الإقامۃ ۱۵۵ (۱۲۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۸۳)، حم۱/۲۲۰، دي/ال صلاۃ ۲۱۸ (۱۶۴۴) (صحیح)
۱۵۷۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ عید میں شریک رہا، تو آپ نے خطبہ سے پہلے صلاۃ شروع کی، پھر آپ نے خطبہ دیا۔


1571 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلاةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۶۴ (صحیح)
۱۵۷۱- براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن صلاۃ کے بعد خطبہ دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15- التَّخْيِيرُ بَيْنَ الْجُلُوسِ فِي الْخُطْبَةِ لِلْعِيدَيْنِ
۱۵-باب: عیدکا خطبہ سننے کے لیے بیٹھنے اور نہ بیٹھنے دونوں کے جواز کا بیان​


1572- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ السَّائِبِ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْعِيدَ، قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْصَرِفَ فَلْيَنْصَرِفْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُقِيمَ لِلْخُطْبَةِ فَلْيُقِمْ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۵۳ (۱۱۵۵)، ق/الإقامۃ ۱۵۹ (۱۲۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱۵) (صحیح)
۱۵۷۲- عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عید کی صلاۃ پڑھی، پھر فرمایا: ''جو (واپس) لوٹنا چاہے لوٹ جائے، اور جو خطبہ سننے کے لیے ٹھہر نا چاہے ٹھہرے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16- الزِّينَةُ لِلْخُطْبَةِ لِلْعِيدَيْنِ
۱۶-باب: عیدین کے خطبہ کے لیے زینت کا بیان​


1573- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ إِيَادٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ۔
* تخريج: تفرد المؤلف بلفظ ''یخطب'' وأخرجہ کل من: د/اللباس ۱۹ (۴۰۶۵)، الترجل ۱۸ (۴۲۰۶، ۴۲۰۷)، ت/الأدب ۴۸ (۲۸۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۳۶)، حم۲/۲۲۶، ۲۲۷، ۲۲۸ و ۴/۱۶۳، دي/الدیات ۲۵ (۲۴۳۳، ۲۴۳۴)، ولیس عندھم ذکرالخطبۃ، بل فی بعض روایات أحمد أنہ کان جالسا فی ظل الکعبۃ، وبدون ذکرالخطبۃ، یأتی عند المؤلف نفسہ فی الزینۃ ۹۶ (برقم: ۵۳۲۱) (صحیح)
۱۵۷۳- ابو رمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ خطبہ دے رہے تھے اور آپ پر ہرے رنگ کی دو چادریں تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17- الْخُطْبَةُ عَلَى الْبَعِيرِ
۱۷-باب: اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دینے کا بیان​


1574- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ: قَالَ: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ أَبِي كَاهِلٍ الأَحْمَسِيِّ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى نَاقَةٍ، وَحَبَشِيٌّ آخِذٌ بِخِطَامِ النَّاقَةِ۔
* تخريج: ق/الإقامۃ ۱۵۸ (۱۲۸۴، ۱۲۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۲)، حم۴/۳۰۶ (حسن)
۱۵۷۴- ابو کاہل احمسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ دے رہے تھے اور ایک حبشی اونٹنی کی نکیل تھامے ہوئے تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18- قِيَامُ الإِمَامِ فِي الْخُطْبَةِ
۱۸-باب: امام کے کھڑے ہو کر خطبہ دینے کا بیان​


1575- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا؟ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَقْعُدُ قَعْدَةً ثُمَّ يَقُومُ۔
* تخريج: ق/الإقامۃ ۸۵ (۱۱۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۸۴)، حم۵/۸۷، ۱۰۱ (صحیح)
۱۵۷۵- سماک کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، پھر آپ کچھ دیر بیٹھتے تھے پھر کھڑے ہو جاتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19-قِيَامُ الإِمَامِ فِي الْخُطْبَةِ مُتَوَكِّئًا عَلَى إِنْسَانٍ
۱۹-باب: خطبہ میں امام کے کسی آدمی پر ٹیک لگا کر کھڑے ہونے کا بیان​


1576- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَائٌ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: شَهِدْتُ الصَّلاةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَبَدَأَ بِالصَّلاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ - بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ -، فَلَمَّا قَضَى الصَّلاةَ قَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَى بِلالٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَكَّرَهُمْ، وَحَثَّهُمْ عَلَى طَاعَتِهِ، ثُمَّ مَالَ وَمَضَى إِلَى النِّسَاءِ، وَمَعَهُ بِلالٌ، فَأَمَرَهُنَّ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَوَعَظَهُنَّ، وَذَكَّرَهُنَّ، وَحَمِدَاللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ حَثَّهُنَّ عَلَى طَاعَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: " تَصَدَّقْنَ، فَإِنَّ أَكْثَرَكُنَّ حَطَبُ جَهَنَّمَ "، فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْ سَفِلَةِ النِّسَاءِ - سَفْعَائُ الْخَدَّيْنِ -: بِمَ يَارَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " تُكْثِرْنَ الشَّكَاةَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ "، فَجَعَلْنَ يَنْزِعْنَ قَلائِدَهُنَّ وَأَقْرُطَهُنَّ وَخَوَاتِيمَهُنَّ، يَقْذِفْنَهُ فِي ثَوْبِ بِلالٍ، يَتَصَدَّقْنَ بِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۶۳ (صحیح)
۱۵۷۶- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عید کے دن صلاۃ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا، آپ نے خطبہ سے پہلے بغیر اذان اور بغیر اقامت کے صلاۃ پڑھی، پھر جب صلاۃ پوری کر لی، تو آپ بلال رضی اللہ عنہ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے، اور آپ نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، لوگوں کو نصیحتیں کیں، اور انہیں (آخرت کی) یاد دلائی، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر ابھارا، پھر آپ مڑے اور عورتوں کی طرف چلے، بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، آپ نے انہیں (بھی) اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم دیا، اور انہیں نصیحت کی اور (آخرت کی) یاد دلائی، اور اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء بیان کی، پھر انہیں اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر ابھارا، پھر فرمایا: ''تم صدقہ کیا کرو کیونکہ عورتیں ہی زیادہ تر جہنم کا ایندھن ہوں گی، تو ایک گھٹیا درجہ کی ہلکے کالے رنگ کے گالوں والی عورت نے پوچھا: کس سبب سے اللہ کے رسول؟ آپ نے فرمایا: '' (کیونکہ) وہ شکوے اور گلے بہت کرتی ہیں، اور شوہر کی ناشکری کرتی ہیں''، عورتوں نے یہ سنا تو وہ اپنے ہار، بالیاں اور انگوٹھیاں اتار اتار کر بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں، وہ انہیں صدقہ میں دے رہی تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20- اسْتِقْبَالُ الإِمَامِ النَّاسَ بِوَجْهِهِ فِي الْخُطْبَةِ
۲۰-باب: امام کا لوگوں کی طرف منہ کر کے خطبہ دینے کا بیان​


1577- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى، فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَإِذَا جَلَسَ فِي الثَّانِيَةِ وَسَلَّمَ قَامَ، فَاسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْهِهِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ، فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ يُرِيدُ أَنْ يَبْعَثَ بَعْثًا ذَكَرَهُ لِلنَّاسِ، وَإِلاَّ أَمَرَ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ، قَالَ: " تَصَدَّقُوا "، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، فَكَانَ مِنْ أَكْثَرِ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَائُ۔
* تخريج: خ/الحیض ۶ (۳۰۴)، العیدین ۶ (۹۵۶)، الزکاۃ ۴۴ (۱۴۶۲)، م/الإیمان ۳۴ (۸۰) مطولاً، العیدین (۸۸۹)، ق/الإقامۃ ۱۵۸ (۱۲۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۷۱)، حم۳/۳۶، ۵۷ (صحیح)
۱۵۷۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن عیدگاہ کی طرف نکلتے تو لوگوں کو صلاۃ پڑھاتے، پھر جب دوسری رکعت میں بیٹھتے اور سلام پھیرتے، تو کھڑے ہوتے اور اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرتے، اور لوگ بیٹھے رہتے، پھر اگر آپ کو کوئی ضرورت ہوتی جیسے کہیں فوج بھیجنا ہو تو لوگوں سے اس کا ذکر کر تے، ورنہ لوگوں کو صدقہ دینے کا حکم دیتے، تین بار کہتے: '' صدقہ کرو ''، تو صدقہ دینے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21- الإِنْصَاتُ لِلْخُطْبَةِ
۲۱-باب: خطبہ کے وقت خاموش رہنے کا بیان​


1578 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ: " أَنْصِتْ "، وَالإِمَامُ يَخْطُبُ، فَقَدْ لَغَوْتَ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۳۵ (۱۱۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۴۰)، ط/الجمعۃ ۲ (۶)، حم۲/۴۷۴، ۴۸۵، ۵۳۲، دي/ال صلاۃ ۱۹۵ (۱۵۹۰) (صحیح)
۱۵۷۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم نے اپنے ساتھی سے کہا: خاموش رہو، اور امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو حرکت کی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22-كَيْفَ الْخُطْبَةُ؟
۲۲-باب: عیدین کا خطبہ کیساہو؟​


1579- أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ، يَحْمَدُ اللَّهَ، وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: " مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُ، إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلالَةٌ، وَكُلُّ ضَلالَةٍ فِي النَّارِ "، ثُمَّ يَقُولُ: " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ "، وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ السَّاعَةَ احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ، وَعَلاَ صَوْتُهُ، وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ، كَأَنَّهُ نَذِيرُ جَيْشٍ يَقُولُ: "صَبَّحَكُمْ مَسَّاكُمْ ثُمَّ قَالَ: مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلأَهْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ أَوْ عَلَيَّ، وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ "۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۳ (۸۶۷)، ق/المقدمۃ ۷ (۴۵)، حم۳/۳۱۰، ۳۱۱، ۳۱۹، ۳۳۷، ۳۷۱، دي/المقدمۃ ۲۳ (۲۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۹) (صحیح)
۱۵۷۹- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنے خطبہ میں اللہ کی حمد وثنا بیان کرتے جو اس کی شایان شان ہوتی، پھر آپ فرماتے: '' جسے اللہ راہ دکھائے تو کوئی اسے گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے گمراہ کر دے تو اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی الله علیہ وسلم کا طریقہ ہے، اور بدترین کام نئے کام ہیں، اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے''، پھر آپ فرماتے: '' میں اور قیامت دونوں اس قدر نزدیک ہیں جیسے یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے سے ملی ہیں''، اور جب آپ قیامت کا ذکر کرتے تو آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو جاتے، اور آواز بلند ہو جاتی، اور آپ کا غصہ بڑھ جاتا جیسے آپ کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں، اور کہہ رہے ہوں: (ہوشیار رہو! دشمن) تم پر صبح میں حملہ کرنے والا ہے، یا شام میں، پھر آپ فرماتے: ''جو (مرنے کے بعد) مال چھوڑے تو وہ اس کے گھر والوں کاہے، اور جو قرض چھوڑے یا بال بچے چھوڑ کر مرے تو وہ میری طرف یا میرے ذمہ ہیں، اور میں مومنوں کا ولی ہوں ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی جن کا کفیل کوئی نہیں ان کا کفیل میں ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23-حَثُّ الإِمَامِ عَلَى الصَّدَقَةِ فِي الْخُطْبَةِ
۲۳-باب: عیدین کے خطبے میں امام لوگوں کوصدقہ کرنے پر ابھار ے​


1580- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِيَاضٌ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْعِيدِ، فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَخْطُبُ، فَيَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ، فَيَكُونُ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَائُ، فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ - أَوْ أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَ بَعْثًا - تَكَلَّمَ، وَإِلاَّ رَجَعَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۷۷ (صحیح)
۱۵۸۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عید کے دن نکلتے تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر خطبہ دیتے تو صدقہ کرنے کا حکم دیتے، تو صدقہ کرنے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھی، پھر اگر آپ کوکوئی حاجت ہوتی یا کوئی لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو ذکر کرتے ورنہ لوٹ آتے۔


1581- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ - قَالَ: أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ خَطَبَ بِالْبَصْرَةِ، فَقَالَ: أَدُّوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ؟ قُومُوا إِلَى إِخْوَانِكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ، فَإِنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ، وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ، وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى، نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ شَعِيرٍ۔
* تخريج: د/الزکاۃ ۲۰ (۱۶۲۲) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۹۴)، حم۱/۲۲۸، ۳۵۱، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۵۱۰، ۲۵۱۷ (صحیح)
(سند میں حسن بصری کا سماع ابن عباس رضی اللہ عنہم سے نہیں ہے، اس لیے صرف حدیث کا مرفوع حصہ دوسرے طرق سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۱۵۸۱- حسن بصری سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم نے بصرہ میں خطبہ دیاتو کہا: تم لوگ اپنے صیام کی زکاۃ ادا کرو، تو (یہ سن کر) لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، تو انہوں نے کہا: یہاں مدینہ والے کون کون ہیں، تم اپنے بھائیوں کے پاس جائو، اور انہیں سکھاؤ کیونکہ یہ لوگ نہیں جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صدقۃ الفطر آدھا صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا جو، چھوٹے، بڑے، آزاد، غلام، مرد، عورت سب پر فرض کیا ہے۔


1582- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْبَرَائِ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ، ثُمَّ قَالَ: " مَنْ صَلَّى صَلاَتَنَا، وَنَسَكَ نُسُكَنَا، فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلاَةِ، فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ"، فَقَالَ أَبُوبُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلاَةِ، عَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ، فَتَعَجَّلْتُ، فَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ"، قَالَ: فَإِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَهَلْ تُجْزِي عَنِّي؟ قَالَ: "نَعَمْ، وَلَنْ تُجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۶۴ (صحیح)
۱۵۸۲- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے قربانی کے دن صلاۃ کے بعد خطبہ دیا، پھر فرمایا: ''جس نے ہماری (طرح) صلاۃ پڑھی، اور ہماری طرح قربانی کی تو اس نے قربانی کو پا لیا، اور جس نے صلاۃ سے پہلے قربانی کر دی، تو وہ گوشت کی بکری ہے ۱؎ تو ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! میں نے تو صلاۃ کے لیے نکلنے سے پہلے ہی ذبح کر دیا، میں نے سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے، اس لیے میں نے جلدی کر دی، چنانچہ میں نے (خود) کھایا، اور اپنے گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تو گوشت کی بکری ہوئی'' (اب قربانی کے طور پر دوسری کرو) تو انہوں نے کہا: میرے پاس ایک سال کا ایک دنبہ ہے، جو گوشت کی دو بکریوں سے (بھی) اچھا ہے، تو کیا وہ میری طرف سے کافی ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں، مگر تمہارے بعد وہ کسی کے لیے کافی نہیں ہوگا''۔
وضاحت ۱؎: یعنی یہ قربانی کے لیے نہیں بلکہ صرف کھانے کے لیے ذبح کی گئی بکری ہے۔
 
Top