23-حَثُّ الإِمَامِ عَلَى الصَّدَقَةِ فِي الْخُطْبَةِ
۲۳-باب: عیدین کے خطبے میں امام لوگوں کوصدقہ کرنے پر ابھار ے
1580- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِيَاضٌ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْعِيدِ، فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَخْطُبُ، فَيَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ، فَيَكُونُ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَائُ، فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ - أَوْ أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَ بَعْثًا - تَكَلَّمَ، وَإِلاَّ رَجَعَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۷۷ (صحیح)
۱۵۸۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عید کے دن نکلتے تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر خطبہ دیتے تو صدقہ کرنے کا حکم دیتے، تو صدقہ کرنے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھی، پھر اگر آپ کوکوئی حاجت ہوتی یا کوئی لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو ذکر کرتے ورنہ لوٹ آتے۔
1581- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ - قَالَ: أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ خَطَبَ بِالْبَصْرَةِ، فَقَالَ: أَدُّوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ؟ قُومُوا إِلَى إِخْوَانِكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ، فَإِنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ، وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ، وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى، نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ شَعِيرٍ۔
* تخريج: د/الزکاۃ ۲۰ (۱۶۲۲) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۹۴)، حم۱/۲۲۸، ۳۵۱، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۵۱۰، ۲۵۱۷ (صحیح)
(سند میں حسن بصری کا سماع ابن عباس رضی اللہ عنہم سے نہیں ہے، اس لیے صرف حدیث کا مرفوع حصہ دوسرے طرق سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۱۵۸۱- حسن بصری سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم نے بصرہ میں خطبہ دیاتو کہا: تم لوگ اپنے صیام کی زکاۃ ادا کرو، تو (یہ سن کر) لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، تو انہوں نے کہا: یہاں مدینہ والے کون کون ہیں، تم اپنے بھائیوں کے پاس جائو، اور انہیں سکھاؤ کیونکہ یہ لوگ نہیں جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صدقۃ الفطر آدھا صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا جو، چھوٹے، بڑے، آزاد، غلام، مرد، عورت سب پر فرض کیا ہے۔
1582- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْبَرَائِ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ، ثُمَّ قَالَ: " مَنْ صَلَّى صَلاَتَنَا، وَنَسَكَ نُسُكَنَا، فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلاَةِ، فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ"، فَقَالَ أَبُوبُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلاَةِ، عَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ، فَتَعَجَّلْتُ، فَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ"، قَالَ: فَإِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَهَلْ تُجْزِي عَنِّي؟ قَالَ: "نَعَمْ، وَلَنْ تُجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۶۴ (صحیح)
۱۵۸۲- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے قربانی کے دن صلاۃ کے بعد خطبہ دیا، پھر فرمایا: ''جس نے ہماری (طرح) صلاۃ پڑھی، اور ہماری طرح قربانی کی تو اس نے قربانی کو پا لیا، اور جس نے صلاۃ سے پہلے قربانی کر دی، تو وہ گوشت کی بکری ہے ۱؎ تو ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! میں نے تو صلاۃ کے لیے نکلنے سے پہلے ہی ذبح کر دیا، میں نے سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے، اس لیے میں نے جلدی کر دی، چنانچہ میں نے (خود) کھایا، اور اپنے گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تو گوشت کی بکری ہوئی'' (اب قربانی کے طور پر دوسری کرو) تو انہوں نے کہا: میرے پاس ایک سال کا ایک دنبہ ہے، جو گوشت کی دو بکریوں سے (بھی) اچھا ہے، تو کیا وہ میری طرف سے کافی ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں، مگر تمہارے بعد وہ کسی کے لیے کافی نہیں ہوگا''۔
وضاحت ۱؎: یعنی یہ قربانی کے لیے نہیں بلکہ صرف کھانے کے لیے ذبح کی گئی بکری ہے۔