5-بَاب التَّرْغِيبِ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ
۵-باب: قیام اللیل (تہجد) کی ترغیب کا بیان
1608 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا نَامَ أَحَدُكُمْ عَقَدَ الشَّيْطَانُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاَثَ عُقَدٍ، يَضْرِبُ عَلَى كُلِّ عُقْدَةٍ لَيْلاً طَوِيلاً - أَيْ: ارْقُدْ - فَإِنْ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ، انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ تَوَضَّأَ، انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ أُخْرَى، فَإِنْ صَلَّى، انْحَلَّتْ الْعُقَدُ كُلُّهَا، فَيُصْبِحُ طَيِّبَ النَّفْسِ نَشِيطًا، وَإِلاَّ أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلانَ "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/التھجد ۱۲ (۱۱۴۲)، بدء الخلق ۱۱ (۳۲۶۹)، ط/المسافرین ۲۸ (۷۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۸۷)، د/ال صلاۃ ۳۰۷ (۱۳۰۶)، ق/الإقامۃ ۱۷۴ (۱۳۲۹)، ط/ صلاۃ السفر ۲۵ (۹۵)، حم۲/۲۴۳، ۲۵۳ (صحیح)
۱۶۰۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کے سر پر تین گرہیں لگا دیتا ہے، اور ہر گرہ پر تھپکی دے کر کہتا ہے: ابھی رات بہت لمبی ہے، پس سوئے رہ، تو اگر وہ بیدار ہو جاتا ہے، اور اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر وہ وضو بھی کر لے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر اس نے صلاۃ پڑھی تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں، اور وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ ہشاس بشاس اور خوش دل ہوتا ہے، ورنہ اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ وہ بد دل اور سست ہوتا ہے''۔
1609- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ نَامَ لَيْلَةً حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ: "ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ"۔
* تخريج: خ/التھجد ۱۳ (۱۱۴۴)، بدء الخلق ۱۱ (۳۲۷۰)، م/المسافرین ۲۸ (۷۷۴)، ق/الإقامۃ ۱۷۴ (۱۳۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۹۷)، حم۱/۳۷۵، ۴۲۷ (صحیح)
۱۶۰۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات بھر سوتا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی، تو آپ نے فرمایا: ''یہ ایسا آدمی ہے جس کے کانوں میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بعض لوگوں نے کہا کہ کان میں شیطان کا پیشاب کرنا حقیقت ہے گرچہ ہمیں اس کا ادراک نہیں ہوتا، اور بعضوں کے نزدیک یہ کنایہ ہے اس بات سے کہ جو شخص سویا رہتا ہے اور رات کو اٹھ کر صلاۃ نہیں پڑھتا تو شیطان اس کے لئے اللہ کی یاد میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔
1610- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَجُلاً قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ فُلانًا نَامَ عَنْ الصَّلاةِ الْبَارِحَةَ حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ: " ذَاكَ شَيْطَانٌ بَالَ فِي أُذُنَيْهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۰۹ (صحیح)
۱۶۱۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فلاں شخص کل کی رات صلاۃ سے سویا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی، تو آپ نے فرمایا: '' اس کے کانوں میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے''۔
1611- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَعْقَاعُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "رَحِمَ اللَّهُ رَجُلا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ فَصَلَّى، ثُمَّ أَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّتْ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَائَ، وَرَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنْ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ، ثُمَّ أَيْقَظَتْ زَوْجَهَا فَصَلَّى. فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَائَ"۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۰۷ (۱۳۰۸)، ۳۴۸ (۱۴۵۰)، ق/الإقامۃ ۱۷۵ (۱۳۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۶۰)، حم۲/۲۵۰، ۴۳۶ (حسن صحیح)
۱۶۱۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ رحم کرے اس آدمی پر جو رات کو اٹھے اور صلاۃ پڑھے، پھر اپنی بیوی کو بیدار کرے، تو وہ (بھی) صلاۃ پڑھے، اگر نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اور اللہ رحم کرے اس عورت پر جو رات کو اٹھے اور تہجد پڑھے، پھر اپنے شوہر کو (بھی) بیدار کرے، تو وہ بھی تہجد پڑھے، اور اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ پانی کے چھینٹے مارنے سے وہ جاگ جائے گا، اور صلاۃ پڑھے گا تو وہ بھی اس کی مستحق ہوگی۔
1612 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ حَدَّثَهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ، فَقَالَ: " أَلاَ تُصَلُّونَ؟ " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ، فَإِذَا شَائَ أَنْ يَبْعَثَهَا بَعَثَهَا، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُلْتُ لَهُ ذَلِكَ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَيَقُولُ: " وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْئٍ جَدَلا "۔
* تخريج: خ/التھجد ۵ (۱۱۲۷)، تفسیر الکھف ۱ (۴۷۲۴)، الاعتصام ۱۸ (۷۳۴۷)، التوحید ۳۱ (۷۴۶۵)، م/المسافرین ۲۸ (۷۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۷۰)، حم۱/۱۱۲ (صحیح)
۱۶۱۲- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اور فاطمہ کو (دروازہ کھٹکھٹا کر) بیدار کیا، اور فرمایا: ''کیا تم صلاۃ نہیں پڑھو گے؟ '' تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہماری جانیں تو اللہ کے ہاتھ میں ہیں، جب وہ انہیں اٹھانا چاہے گا اٹھا دے گا، جب میں نے آپ سے یہ کہا تو آپ صلی الله علیہ وسلم پلٹ پڑے، پھر میں نے آپ کوسنا، آپ پیٹھ پھیر کر جا رہے تھے اور اپنی ران پر (ہاتھ) مار کر فرما رہے تھے:
''وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْئٍ جَدَلا'' (انسان بہت حجتی ہے)۔
1613 - أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَكِيمُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى فَاطِمَةَ مِنْ اللَّيْلِ، فَأَيْقَظَنَا لِلصَّلاةِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ، فَصَلَّى هَوِيًّا مِنْ اللَّيْلِ، فَلَمْ يَسْمَعْ لَنَا حِسًّا، فَرَجَعَ إِلَيْنَا فَأَيْقَظَنَا، فَقَالَ: " قُومَا فَصَلِّيَا "، قَالَ: فَجَلَسْتُ وَأَنَا أَعْرُكُ عَيْنِي وَأَقُولُ: إِنَّا - وَاللَّهِ - مَا نُصَلِّي إِلاَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا، إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ، فَإِنْ شَائَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا، قَالَ: فَوَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ - وَيَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ -: " مَا نُصَلِّي إِلاَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا، وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْئٍ جَدَلاً " .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۱۲ (صحیح)
۱۶۱۳- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات میں میرے اور فاطمہ کے پاس آئے، اور آپ نے ہمیں صلاۃ کے لیے بیدار کیا، پھر آپ اپنے گھر لوٹ گئے، اور جا کر دیر رات تک صلاۃ پڑھتے رہے، جب آپ نے ہماری کوئی آہٹ نہیں سنی تو آپ دوبارہ ہمارے پاس آئے، اور ہمیں بیدار کیا، اور فرمایا: ''تم دونوں اٹھو، اور صلاۃ پڑھو''، تو میں اٹھ کر بیٹھ گیا، میں اپنی آنکھ مل رہا تھا اور کہہ رہا تھا: ''قسم اللہ کی، ہم اتنی ہی پڑھیں گے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے، ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں، اگر وہ ہمیں بیدار کرنا چاہے گا تو بیدار کر دے گا'' تو یہ سُنا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پیٹھ پھیر کر جانے لگے، آپ اپنے ہاتھ سے اپنی ران پر مار رہے تھے، اور کہہ رہے تھے: ''ہم اتنی ہی پڑھیں گے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے لکھ دی ہے، ۱؎ انسان بہت ہی حجتی ہے''۔
وضاحت ۱؎: یہ علی رضی اللہ عنہ کی بات تھی جسے آپ بطور تعجب دہرا رہے تھے۔