32- الرُّخْصَةُ فِي التَّخَلُّفِ عَنْ الْجُمُعَةِ لِمَنْ شَهِدَ الْعِيدَ
۳۲-باب: عید کی صلاۃ پڑھنے والے کے لیے جمعہ سے غیر حاضر رہنے کی رخصت کا بیان
1592- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ: أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ، صَلَّى الْعِيدَ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۱۷ (۱۰۷۰)، ق/الإقامۃ ۱۶۶ (۱۳۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۵۷)، حم۴/۳۷۲، دي/ال صلاۃ ۲۲۵ (۱۶۵۳) (صحیح)
۱۵۹۲- ایاس بن ابی رملہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنا، انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ عیدین ۱؎ میں رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے صبح میں عید کی صلاۃ پڑھی، پھر آپ نے جمعہ نہ پڑھنے کی رخصت دی۔
وضاحت ۱؎: عیدین سے مراد وہ دن ہے جس میں عید اور جمعہ دونوں ایک ساتھ آپ ڑے ہوں۔
1593- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ، قَالَ: اجْتَمَعَ عِيدَانِ عَلَى عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَأَخَّرَ الْخُرُوجَ حَتَّى تَعَالَى النَّهَارُ، ثُمَّ خَرَجَ، فَخَطَبَ، فَأَطَالَ الْخُطْبَةَ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى، وَلَمْ يُصَلِّ لِلنَّاسِ يَوْمَئِذٍ الْجُمُعَةَ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: أَصَابَ السُّنَّةَ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۲۱۷ (۱۰۷۱)، تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۳۸) (صحیح)
۱۵۹۳- وہب بن کیسان کہتے ہیں کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہم کے دور میں دونوں عیدیں ایک ہی دن میں جمع ہو گئیں، تو ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے نکلنے میں تاخیر کی یہاں تک کہ دن چڑھ آیا، پھر وہ نکلے، اور انہوں نے خطبہ دیا، تو لمبا خطبہ دیا، پھر وہ اترے اور صلاۃ پڑھی۔ اس دن انہوں نے لوگوں کو جمعہ نہیں پڑھایا یہ بات ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بیان کی گئی تو انہوں نے کہا: انہوں نے سنت پر عمل کیا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: صحیح صورت حال یہ ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے خود اہل مدینہ کے ساتھ جمعہ پڑھا بھی اور انہیں پڑھایا بھی، ہاں دور سے آنے والے لوگوں کو جمعہ میں آنے سے رخصت دے دی، آپ نے فرمایا تھا: '' نحن مجمعون'' یعنی ہم تو جمعہ پڑھیں گے، (ابوداود، ابن ماجہ من حدیث ابوہریرہ وابن عباس) نیز ابھی حدیث رقم ۱۵۹۰میں گزرا کہ '' جب عید اور جمعہ ایک ہی دن آپ ڑ تے تھے تو آپ { سبح اسم ربک الأ علی} اور{ ہل أتاک حدیث الغاشیۃ } دونوں میں پڑھا کرتے تھے''۔