• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24- الْقَصْدُ فِي الْخُطْبَةِ
۲۴-باب: خطبہ میں میانہ روی کا بیان​


1583- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَانَتْ صَلاتُهُ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۳ (۸۶۶)، ت/ال صلاۃ ۲۴۷ (۵۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۶۷)، دي/ال صلاۃ ۱۹۹ (۱۵۹۸)، ۲۰۰ (۱۶۰۰) (صحیح)
۱۵۸۳- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھتا تھا، تو آپ کی صلاۃ درمیانی ہوتی تھی، اور آپ کا خطبہ (بھی) درمیانہ (اوسط درجہ کا) ہوتا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25-الْجُلُوسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ وَالسُّكُوتُ فِيهِ
۲۵-باب: دونوں خطبوں میں بیٹھنے اور اس میں خاموش رہنے کا بیان​


1584- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ يَقْعُدُ قَعْدَةً لا يَتَكَلَّمُ فِيهَا، ثُمَّ قَامَ، فَخَطَبَ خُطْبَةً أُخْرَى، فَمَنْ خَبَّرَكَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ قَاعِدًا، فَلا تُصَدِّقْهُ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۲۸ (۱۰۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۹۷)، حم۵/۹۰، ۹۷ (حسن)
۱۵۸۴- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے دیکھا، پھر آپ تھوڑی دیر کے لیے بیٹھتے اس میں بولتے نہیں، پھر کھڑے ہوتے، اور دوسرا خطبہ دیتے، تو جو شخص تمھیں یہ خبر دے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بیٹھ کر خطبہ دیا تو اس کی تصدیق نہ کرنا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ مؤلف کا محض استنباط ہے، جس کی بنیاد عیدین کے خطبہ کو جمعہ کے خطبہ پر قیاس ہے، خاص طور پر عیدین کے خطبہ کے سلسلے میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کوئی صراحت مروی نہیں ہے، اس لیے بعض علماء جمعہ کے خطبہ پر قیاس کر کے عیدین میں بھی دو خطبے کے قائل ہیں، جب کہ بعض علماء صرف ایک خطبہ کے قائل ہیں، عیدین کے سلسلے میں ایک خطبہ ہی قرین قیاس ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
26- الْقِرَائَةُ فِي الْخُطْبَةِ الثَّانِيَةِ وَالذِّكْرُ فِيهَا
۲۶-باب: دوسرے خطبہ میں قرآن پڑھنے اور ذکر الٰہی کرنے کا بیان​


1585- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ، وَيَقْرَأُ آيَاتٍ وَيَذْكُرُ اللَّهَ، وَكَانَتْ خُطْبَتُهُ قَصْدًا وَصَلاتُهُ قَصْدًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۱۹ (صحیح)
۱۵۸۵- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے، پھر بیٹھتے، پھر کھڑے ہوتے، اور بعض آیتیں پڑھتے اور اللہ کا ذکر کرتے، اور آپ کا خطبہ اور آپ کی صلاۃ متوسط (درمیانی) ہوا کرتی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
27-نُزُولُ الإِمَامِ عَنْ الْمِنْبَرِ قَبْلَ فَرَاغِهِ مِنْ الْخُطْبَةِ
۲۷-باب: خطبہ سے فارغ ہونے سے پہلے امام کے منبر سے اترنے کا بیان​


1586- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ إِذْ أَقْبَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَيْهِمَا السَّلام، عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ، فَنَزَلَ وَحَمَلَهُمَا، فَقَالَ: " صَدَقَ اللَّهُ: { إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ }، رَأَيْتُ هَذَيْنِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ فِي قَمِيصَيْهِمَا، فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى نَزَلْتُ، فَحَمَلْتُهُمَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۱۴ (صحیح)
۱۵۸۶- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم منبر پر خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران حسن اور حسین رضی اللہ عنہم سرخ قمیص پہنے گرتے پڑتے آتے دکھائی دیے، آپ منبر سے اتر پڑے، اور ان دونوں کو اٹھا لیا، اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے: {إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ } (تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں) میں نے ان دونوں کو ان کی قمیصوں میں گرتے پڑتے آتے دیکھا تومیں صبر نہ کر سکا یہاں تک کہ میں منبر سے اتر گیا، اور میں نے ان کو اٹھا لیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
28 -مَوْعِظَةُ الإِمَامِ النِّسَائَ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ الْخُطْبَةِ وَحَثُّهُنَّ عَلَى الصَّدَقَةِ
۲۸-باب: خطبہ سے فارغ ہو کر امام کا عورتوں کو نصیحت کرنے اور انہیں صدقہ وخیرات پر ابھارنے کا بیان​


1587- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ عَابِسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لَهُ رَجُلٌ: شَهِدْتَ الْخُرُوجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلاَ مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ - يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ - أَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ ابْنِ الصَّلْتِ، فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ أَتَى النِّسَائَ، فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ، فَجَعَلَتْ الْمَرْأَةُ تُهْوِي بِيَدِهَا إِلَى حَلَقِهَا تُلْقِي فِي ثَوْبِ بِلالٍ۔
* تخريج: خ/العلم ۳۲ (۹۸)، الأذان ۱۶۱ (۸۶۳)، العیدین ۸ (۹۶۴)، ۱۹ (۹۷۷)، الزکاۃ ۲۱ (۱۴۳۱)، ۳۳ (۱۴۴۹)، تفسیر الممتحنۃ ۳ (۴۸۹۵)، النکاح ۱۲۵ (۵۲۴۹)، الإعتصام ۱۶ (۷۳۲۵)، د/ال صلاۃ ۲۵۰ (۱۱۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۱۶)، حم۱/۲۳۲، ۳۴۵، ۳۵۷، ۳۶۸، وانظر أیضاً حدیث رقم: ۱۵۷۰ (صحیح)
۱۵۸۷- عبد الرحمن بن عابس کہتے ہیں: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے سنا کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا: کیا آپ عیدین کے لیے جاتے وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، اور اگر میری آپ سے قرابت نہ ہوتی تو میں آپ کے ساتھ نہ ہوتا یعنی اپنی کم سنی کی وجہ سے، آپ اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے گھر کے پاس ہے، تو آپ نے (وہاں) صلاۃ پڑھی، پھر خطبہ دیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے، اور انہیں بھی آپ نے نصیحت کی اور (آخرت کی) یاد دلائی، اور صدقہ کرنے کا حکم دیا، تو عورتیں اپنا ہاتھ اپنے گلے کی طرف بڑھانے (اور اپنا زیور اتار اتار کر) بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
29- الصَّلاةُ قَبْلَ الْعِيدَيْنِ وَبَعْدَهَا
۲۹-باب: صلاۃ عیدین سے پہلے اور اس کے بعد نفلی صلاۃ پڑھنے کا بیان​


1588- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلا بَعْدَهَا۔
* تخريج: خ/العیدین ۲۶ (۹۸۹)، الزکاۃ ۲۱ (۱۴۳۱)، اللباس ۵۷ (۵۸۸۱)، ۵۹ (۵۸۸۳)، م/العیدین ۲ (۸۸۴)، د/ال صلاۃ ۲۵۶ (۱۱۵۹)، ت/ال صلاۃ ۲۷۰ (الجمعۃ ۳۵) (۵۳۷)، ق/الإقامۃ ۱۶۰ (۱۲۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۵۸)، حم۱/۲۸۰، ۳۴۰، ۳۵۵، دي/ال صلاۃ ۲۱۹ (۱۶۴۶) (صحیح)
۱۵۸۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عید کے دن نکلے، تو آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، نہ تو ان سے پہلے کوئی صلاۃ پڑھی، اور نہ ہی ان کے بعد۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
30- ذَبْحُ الإِمَامِ يَوْمَ الْعِيدِ وَعَدَدُ مَا يَذْبَحُ
۳۰-باب: عیدالاضحی کے دن امام کے ذبح کرنے کا اور ذبیحوں کی تعداد کا بیان​


1589- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أَضْحًى، وَانْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا۔
* تخريج: خ/الأضاحي ۴ (۵۵۴۹)، ۹ (۵۵۵۸)، ۱۲ (۵۵۶۱)، ۱۴ (۵۵۶۵)، م/الأضاحي ۱ (۱۹۶۲)، د/الضحایا ۴ (۲۷۹۳)، ت/الأضاحي ۲ (۱۴۹۴)، ق/الأضاحي ۱۲ (۳۱۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۵)، حم۳/۱۱۳، ۱۱۷، ویأتی عند المؤلف فی الأضاحي ۴۳۹۳، ۴۴۰۱ (صحیح)
۱۵۸۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عیدالاضحی کے دن ہمیں خطبہ دیا، اور (اس کے بعد) آپ دو چتکبرے مینڈھوں کی طرف جھکے اور انہیں ذبح کیا۔


1590- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَذْبَحُ، أَوْ يَنْحَرُ بِالْمُصَلَّى۔
* تخريج: خ/العیدین ۲۲ (۹۸۲)، الأضاحي ۶ (۵۵۵۲)، ق/الأضاحي ۱۷ (۳۱۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۶۱)، حم۲/۱۰۸، ویأتی عند المؤلف برقم: ۴۳۷۱ (صحیح)
۱۵۹۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عید گاہ ہی میں ذبح یانحر کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
31- اجْتِمَاعُ الْعِيدَيْنِ وَشُهُودُهُمَا
۳۱-باب: عید اور جمعہ دونوں کے اکٹھا آپ ڑنے اور ان میں حاضر ہونے کا بیان​


1591- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، قُلْتُ: عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: نَعَمْ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ وَالْعِيدِ بِـ{سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} وَ {هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ} وَإِذَا اجْتَمَعَ الْجُمُعَةُ وَالْعِيدُ فِي يَوْمٍ قَرَأَ بِهِمَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۲۵ (صحیح)
۱۵۹۱- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جمعہ اور عید دونوں میں {سبح اسم ربک الأعلی} اور {ھل أتاک حدیث الغاشیۃ }پڑھتے تھے، اور جب جمعہ اور عید ایک ہی دن میں جمع ہو جاتے توبھی آپ انہیں دونوں سورتوں کو پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
32- الرُّخْصَةُ فِي التَّخَلُّفِ عَنْ الْجُمُعَةِ لِمَنْ شَهِدَ الْعِيدَ
۳۲-باب: عید کی صلاۃ پڑھنے والے کے لیے جمعہ سے غیر حاضر رہنے کی رخصت کا بیان​


1592- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ: أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ، صَلَّى الْعِيدَ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۱۷ (۱۰۷۰)، ق/الإقامۃ ۱۶۶ (۱۳۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۵۷)، حم۴/۳۷۲، دي/ال صلاۃ ۲۲۵ (۱۶۵۳) (صحیح)
۱۵۹۲- ایاس بن ابی رملہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنا، انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ عیدین ۱؎ میں رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے صبح میں عید کی صلاۃ پڑھی، پھر آپ نے جمعہ نہ پڑھنے کی رخصت دی۔
وضاحت ۱؎: عیدین سے مراد وہ دن ہے جس میں عید اور جمعہ دونوں ایک ساتھ آپ ڑے ہوں۔


1593- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ، قَالَ: اجْتَمَعَ عِيدَانِ عَلَى عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَأَخَّرَ الْخُرُوجَ حَتَّى تَعَالَى النَّهَارُ، ثُمَّ خَرَجَ، فَخَطَبَ، فَأَطَالَ الْخُطْبَةَ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى، وَلَمْ يُصَلِّ لِلنَّاسِ يَوْمَئِذٍ الْجُمُعَةَ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: أَصَابَ السُّنَّةَ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۲۱۷ (۱۰۷۱)، تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۳۸) (صحیح)
۱۵۹۳- وہب بن کیسان کہتے ہیں کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہم کے دور میں دونوں عیدیں ایک ہی دن میں جمع ہو گئیں، تو ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے نکلنے میں تاخیر کی یہاں تک کہ دن چڑھ آیا، پھر وہ نکلے، اور انہوں نے خطبہ دیا، تو لمبا خطبہ دیا، پھر وہ اترے اور صلاۃ پڑھی۔ اس دن انہوں نے لوگوں کو جمعہ نہیں پڑھایا یہ بات ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بیان کی گئی تو انہوں نے کہا: انہوں نے سنت پر عمل کیا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: صحیح صورت حال یہ ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے خود اہل مدینہ کے ساتھ جمعہ پڑھا بھی اور انہیں پڑھایا بھی، ہاں دور سے آنے والے لوگوں کو جمعہ میں آنے سے رخصت دے دی، آپ نے فرمایا تھا: '' نحن مجمعون'' یعنی ہم تو جمعہ پڑھیں گے، (ابوداود، ابن ماجہ من حدیث ابوہریرہ وابن عباس) نیز ابھی حدیث رقم ۱۵۹۰میں گزرا کہ '' جب عید اور جمعہ ایک ہی دن آپ ڑ تے تھے تو آپ { سبح اسم ربک الأ علی} اور{ ہل أتاک حدیث الغاشیۃ } دونوں میں پڑھا کرتے تھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
33-ضَرْبُ الدُّفِّ يَوْمَ الْعِيدِ
۳۳-باب: عید کے دن دف بجانے کا بیان​


1594- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ تَضْرِبَانِ بِدُفَّيْنِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "دَعْهُنَّ، فَإِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۶۹)، وقد أخرجہ: خ/العیدین ۲ (۹۴۹)، ۳ (۹۵۲)، ۲۵ (۹۸۷)، الجھاد ۸۱ (۲۹۰۶)، المناقب ۱۵ (۳۵۲۹)، مناقب الأنصار ۴۶ (۳۹۳۱)، م/العیدین ۴ (۸۹۲)، ق/النکاح ۲۱ (۱۸۹۸)، حم ۶/۳۳، ۸۴، ۹۹، ۱۲۷، ۱۳۴ (صحیح)
۱۵۹۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، تو ان دونوں کو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ڈانٹا، تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' انہیں چھوڑو (بجانے دو) کیونکہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے'' (جس میں لوگ کھیلتے کودتے اور خوشی مناتے ہیں)۔
 
Top