• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
111-مَنْ قَتَلَهُ بَطْنُهُ
۱۱۱-باب: پیٹ کی بیماری میں مرنے والے کے حکم کا بیان​


2054- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَامِعُ ابْنُ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ يَسَارٍ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا وَسُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ وخَالِدُ بْنُ عُرْفُطَةَ، فَذَكَرُوا أَنَّ رَجُلاً تُوُفِّيَ مَاتَ بِبَطْنِهِ، فَإِذَا هُمَا يَشْتَهِيَانِ أَنْ يَكُونَا شُهَدَائَ جَنَازَتِهِ، فَقَالَ: أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَقْتُلْهُ بَطْنُهُ فَلَنْ يُعَذَّبَ فِي قَبْرِهِ؟ " ؛ فَقَالَ الآخَرُ: بَلَى۔
* تخريج: ت/الجنائز ۶۵ (۱۰۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۰۳)، حم۴/۲۶۲ و ۵/۲۹۲ (صحیح)
۲۰۵۴- عبداللہ بن یسار کہتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا تھا اور (وہیں) سلیمان بن صرد اور خالد بن عرفطہ رضی الله عنہما (بھی) موجود تھے تو لوگوں نے ذکر کیا کہ ایک آدمی اپنے پیٹ کے عارضہ میں وفات پا گیا ہے، تو ان دونوں نے تمنا کی کہ وہ اس کے جنازے میں شریک ہوں، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نہیں کہا ہے کہ'' جو پیٹ کے عارضہ میں مرے اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا''، تو دوسرے نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے ایسا فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
112-الشَّهِيدُ
۱۱۲-باب: شہیدکا بیان​


2055- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلاً قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا بَالُ الْمُؤْمِنِينَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ إِلاَّ الشَّهِيدَ؟ قَالَ: " كَفَى بِبَارِقَةِ السُّيُوفِ عَلَى رَأْسِهِ فِتْنَةً ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۶۹) (صحیح)
۲۰۵۵- ایک صحابی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے؟ سبھی اہل ایمان اپنی قبروں میں آزمائے جاتے ہیں، سوائے شہید کے؟ آپ نے فرمایا: ''اس کے سروں پر چمکتی تلوار کی آزمائش کافی ہے''۔


2056-أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: " الطَّاعُونُ، وَالْمَبْطُونُ، وَالْغَرِيقُ، وَالنُّفَسَائُ، شَهَادَةٌ " قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ مِرَارًا وَرَفَعَهُ مَرَّةً إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۴۸)، حم۳/۴۰۰، ۴۰۱ و ۶/۴۶۵، ۴۶۶، دي/الجھاد ۲۲ (صحیح)
۲۰۵۶- صفوان بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: طاعون سے مرنے والا، پیٹ کے مرض میں مرنے والا، ڈوب کر مرنے والا، اور زچگی کی وجہ سے مرنے والی عورت شہید ہے۔
وہ (تیمی) کہتے ہیں: ہم سے ابو عثمان نے بار ہا بیان کیا، ایک مرتبہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اسے مرفوع بیان کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
113-ضَمَّةُ الْقَبْرِ وَضَغْطَتُهُ
۱۱۳-باب: قبر کے دبانے اور دبوچنے کا بیان​


2057- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "هَذَا الَّذِي تَحَرَّكَ لَهُ الْعَرْشُ وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَائِ، وَشَهِدَهُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ الْمَلائِكَةِ، لَقَدْ ضُمَّ ضَمَّةً، ثُمَّ فُرِّجَ عَنْهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۹۲۶) (صحیح)
۲۰۵۷- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہی وہ شخص ہے جس کے لئے عرشِ الٰہی ہل گیا، آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے، اور ستر ہزار فرشتے اس کے جنازے میں شریک ہوئے، (پھر بھی قبر میں) اُسے ایک بار بھینچا گیا، پھر (یہ عذاب) اس سے جاتا رہا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد سعد بن معاذ رضی الله عنہ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
114-عَذَابُ الْقَبْرِ
۱۱۴-باب: قبر کے عذاب کا بیان​


2058- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ الْبَرَائِ، قَالَ: {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ} قَالَ: نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ۔
* تخريج: م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۴) (صحیح)
۲۰۵۸- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں: آیت کریمہ{ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ } ۱؎ (اللہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت میں ٹھیک بات پر قائم رکھے گا)۔ عذاب قبر کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی۔
وضاحت ۱؎: ابراہیم: ۲۷۔


2059- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ }، قَالَ: نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ، يُقَالُ لَهُ: مَنْ رَبُّكَ؟ ؛ فَيَقُولُ: رَبِّيَ اللَّهُ، وَدِينِي دِينُ مُحَمَّدٍ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ: { يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ }۔
* تخريج: خ/الجنائز ۸۶ (۱۳۶۹)، وتفسیر سورۃ ابراھیم ۲ (۴۶۹۹)، م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۷۱)، د/السنۃ ۲۷ (۴۷۵۰، ۴۷۵۳)، ت/تفسیر سورۃ إبراھیم (۳۱۱۹)، ق/الزھد ۳۲ (۴۲۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۲)، حم۴/۲۸۲، ۲۹۱ (صحیح)
۲۰۵۹- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' آیتِ کریمہ { يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ } (اللہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت (دونوں میں) ٹھیک بات پر قائم رکھے گا)۔ عذاب قبر کے سلسلے میں اتری ہے۔ میت سے پوچھا جائے گا: تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہے گا: میرا رب اللہ ہے، میرا دین محمد صلی الله علیہ وسلم کا دین ہے۔ اللہ کے قول: { يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ }سے یہی مراد ہے''۔


2060- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ صَوْتًا مِنْ قَبْرٍ فَقَالَ: "مَتَى مَاتَ هَذَا؟ "، قَالُوا: مَاتَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَسُرَّ بِذَلِكَ، وَقَالَ: " لَوْلاَ أَنْ لاَ تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ عَذَابَ الْقَبْرِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۱)، م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۶۸)، حم۳/۱۰۳، ۱۱۱، ۱۱۴، ۱۵۳، ۱۷۵، ۱۷۶، ۲۰۱، ۲۷۳، ۲۸۴ (صحیح)
۲۰۶۰- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کسی قبر سے ایک آواز سنی تو پوچھا: ''یہ کب مرا ہے؟ '' لوگوں نے کہا: زمانہ جاہلیت میں مرا ہے، آپ اس بات سے خوش ہوئے، اور فرمایا: '' اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ تم ایک دوسرے کو دفن کرنا چھوڑ دو گے، تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر سنا دے''۔


2061- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَاغَرَبَتِ الشَّمْسُ، فَسَمِعَ صَوْتًا، فَقَالَ: " يَهُودُ تُعَذَّبُ فِي قُبُورِهَا "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۸۷ (۱۳۷۵)، م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۵۴)، حم۵/۴۱۷، ۴۱۹ (صحیح)
۲۰۶۱- ابو ایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سورج ڈوبنے کے بعد نکلے، تو ایک آواز سنی، آپ نے فرمایا: ''یہود اپنی قبروں میں عذاب دیئے جا رہے ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
115-التَّعَوُّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
۱۱۵-باب: عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان​


2062- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۳۵)، خ/الجنائز ۸۷ (۱۳۷۷)، حم۲/۴۱۴، ویأتی عند المؤلف برقم: ۵۵۰۸ (صحیح)
۲۰۶۲- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دعا کرتے تھے: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ'' (اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، زندگی اور موت کی آزمائش سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور مسیح دجال کی آزمائش سے (بھی) تیری پناہ مانگتا ہوں)۔


2063- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ يَسْتَعِيذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔
* تخريج: م/المساجد ۲۴ (۵۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۸۴) (صحیح)
۲۰۶۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اس کے بعد ۱؎ عذاب قبر سے پناہ مانگتے سنا۔
وضاحت ۱؎: یعنی: یہودی عورت کے عذاب قبر کے ذکر کے بعد آپ نے عذاب قبر سے پناہ مانگنی شروع کر دی تھی، دیکھئے حدیث رقم: ۲۰۶۶۔


2064- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ أَسْمَائَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ تَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَكَرَ الْفِتْنَةَ الَّتِي يُفْتَنُ بِهَا الْمَرْئُ فِي قَبْرِهِ، فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً حَالَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَنْ أَفْهَمَ كَلامَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَكَنَتْ ضَجَّتُهُمْ قُلْتُ لِرَجُلٍ قَرِيبٍ مِنِّي: أَيْ! بَارَكَ اللَّهُ لَكَ مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ قَوْلِهِ؟، قَالَ: " قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ".
* تخريج: خ/العلم ۲۴ (۸۶)، والوضوء ۳۷ (۱۸۴)، والجمعۃ ۲۹ (۱۰۵۳)، والکسوف ۱۰ (۱۰۶۱)، والجنائز ۸۶ (۱۳۷۳) مختصراً، والاعتصام ۲ (۷۲۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۲۸)، م/الکسوف ۳ (۹۰۵)، ط/الکسوف ۲ (۴)، حم۶/۳۴۵، ۳۵۴ (صحیح)
۲۰۶۴- اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے (اور) اس آزمائش کا ذکر کیا جس سے آدمی اپنی قبر میں دوچار ہوتا ہے، تو جب آپ نے اس کا ذکر کیا تو مسلمانوں نے ایک چیخ ماری جو میرے اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی بات سمجھنے کے درمیان حائل ہو گئی، جب ان کی چیخ وپکار بند ہوئیں تو میں نے ایک شخص سے جو مجھ سے قریب تھا کہا: اللہ تجھے برکت دے! رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے خطاب کے آخر میں کیا کہا تھا؟ اس نے کہا: (آپ نے فرمایا تھا:) ''مجھ پر وحی کی گئی ہے کہ قبروں میں تمہاری آزمائش ہوگی جو دجال کی آزمائش کے قریب قریب ہوگی''۔


2065- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَائَ كَمَا يُعَلِّمُهُمْ السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ: "قُولُوا: اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ "۔
* تخريج: م/المساجد ۲۵ (۵۹۰)، د/ال صلاۃ ۳۶۷ (۱۵۴۲)، ت/الدعوات ۷۷ (۳۴۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۲)، وقد أخرجہ: ق/الدعاء ۳ (۳۸۴۰)، ط/القرآن ۸ (۳۳)، حم۱/۲۴۲، ۲۵۸، ۲۹۸، ۳۱۱، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۵۱۴ (صحیح)
۲۰۶۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم یہ دعا انہیں اسی طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کی سورت سکھاتے تھے، آپ فرماتے کہو: ''اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ '' (اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں جہنم کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں موت اور زندگی کی آزمائش سے)۔


2066-أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي امْرَأَةٌ مِنْ الْيَهُودِ، وَهِيَ تَقُولُ: إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ، فَارْتَاعَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: " إِنَّمَا تُفْتَنُ يَهُودُ "، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَبِثْنَا لَيَالِيَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ يَسْتَعِيذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔
* تخريج: م/المساجد ۲۴ (۵۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۱۲)، حم۶/۸۹، ۲۳۸، ۲۴۸، ۲۷۱ (صحیح)
۲۰۶۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میرے پاس ایک یہودی عورت تھی، وہ کہہ رہی تھی کہ تم لوگ قبروں میں آزمائے جاؤ گے، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم گھبرا گئے، اور فرمایا: ''صرف یہودیوں ہی کی آزمائش ہوگی''۔ ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: پھر ہم کئی رات ٹھہرے رہے پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مجھ پر وحی آئی ہے کہ تمہیں (بھی) قبروں میں آزمایا جائے گا''، اس کے بعد سے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے سنتی رہی۔


2067- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَعِيذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَقَالَ: " إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِكُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۴۴)، ویأتی برقم: ۵۵۰۶ (صحیح الإسناد)
۲۰۶۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قبر کے عذاب، اور دجال کے فتنے سے پناہ طلب کرتے، اور فرماتے: ''تم اپنی قبروں میں آزمائے جاؤ گے''۔


2068- أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، دَخَلَتْ يَهُودِيَّةٌ عَلَيْهَا؛ فَاسْتَوْهَبَتْهَا شَيْئًا، فَوَهَبَتْ لَهَا عَائِشَةُ: فَقَالَتْ: أَجَارَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ، حَتَّى جَائَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " إِنَّهُمْ لَيُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ "۔
* تخريج: خ/الدعوات ۳۷ (۶۳۶۶)، م/المساجد ۲۴ (۵۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۱۱)، حم۶/۴۴، ۲۰۵ (صحیح الإسناد)
۲۰۶۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی (اور) اس نے ان سے کوئی چیز مانگی تو عائشہ رضی الله عنہا نے اسے دیا تو اس نے کہا: اللہ تجھے قبر کے عذاب سے بچائے! عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: تو اس کی یہ بات میرے دل میں بیٹھ گئی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم آئے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''انہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے جسے چوپائے سنتے ہیں ''۔


2069- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ عَجُوزَتَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَتَا: إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، فَكَذَّبْتُهُمَا، وَلَمْ أَنْعَمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا، فَخَرَجَتَا، وَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ عَجُوزَتَيْنِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ قَالَتَا: إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، قَالَ: " صَدَقَتَا، إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ كُلُّهَا "، فَمَا رَأَيْتُهُ صَلَّى صَلاةً إِلاَّ تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِـ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۰۶۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: یہود مدینہ کی بوڑھی عورتوں میں سے دو عورتیں میرے پاس آئیں، (اور) کہنے لگیں کہ قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے، تو میں نے ان کو جھٹلا دیا اور مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ میں ان کی تصدیق کروں، وہ دونوں نکل گئیں (تبھی) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہود مدینہ کی بوڑھیوں میں سے دو بوڑھیاں کہہ رہی تھیں کہ مردوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ان دونوں نے سچ کہا، انہیں عذاب دیا جاتا ہے جسے سارے چوپائے سنتے ہیں ''، (پھر) میں نے دیکھا آپ ہر صلاۃ کے بعد عذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
116-وَضْعُ الْجَرِيدَةِ عَلَى الْقَبْرِ
۱۱۶-باب: قبر پر کھجور کی ٹہنی رکھنے کا بیان​


2070- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ مَكَّةَ - أَوْ الْمَدِينَةِ - سَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ "، ثُمَّ قَالَ: " بَلَى، كَانَ أَحَدُهُمَا لاَيَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ، وَكَانَ الآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ "، ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ، فَكَسَرَهَا كِسْرَتَيْنِ، فَوَضَعَ عَلَى كُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا كِسْرَةً، فَقِيلَ لَهُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: "لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا -أَوْ إِلَى أَنْ يَيْبَسَا-"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۱ (صحیح)
۲۰۷۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مکہ یا مدینہ کے باغات میں سے ایک باغ کے پاس سے گزرے، تو آپ نے دو انسانوں کی آوازیں سنیں جنہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا تھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور انہیں کسی بڑے جرم میں عذاب نہیں دیا جا رہا ہے ۱؎، بلکہ ان میں سے ایک اچھی طرح اپنے پیشاب سے پاکی نہیں حاصل کرتا تھا، اور دوسرا چغل خوری ۲؎ کرتا تھا ''، پھر آپ نے ایک ٹہنی منگوائی (اور) اس کے دو ٹکڑے کئے پھر ان میں سے ہر ایک کی قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا، تو آپ سے سوال کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو آپ نے فرمایا: ''شاید ان کے عذاب میں نرمی کر دی جائے جب تک یہ دونوں (ٹہنیاں) خشک نہ ہوں ''۔ راوی کو شک ہے کہ آپ نے ''ما لم ييبسا'' فرمایا، یا ''إلى أن ييبسا'' فرمایا۔
وضاحت ۱؎: کسی بڑے جرم میں عذاب نہیں دیا جا رہا ہے کا مطلب ہے ان کے خیال میں وہ کوئی بڑا جرم نہیں ورنہ شریعت کی نظر میں تو وہ بڑا جرم تھا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کبیر سے مراد ہے کہ ان کا ترک کرنا کوئی زیادہ مشکل امر نہیں تھا اگر چاہتا تو آسانی سے اس گناہ سے بچ سکتا تھا۔
وضاحت ۲؎: دو آدمیوں میں فساد ڈالنے کی نیت سے ایک بات دوسرے تک پہنچانے کا نام چغل خوری ہے۔


2071- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ، فَقَالَ: " إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لا يَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ، وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ " ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً؛ فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ، ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ ؛ فَقَالَ: " لَعَلَّهُمَا أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ".
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۱ (صحیح)
۲۰۷۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دو قبر کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ''ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور یہ کسی بڑے جرم میں عذاب نہیں دئیے جا رہے ہیں، رہا ان میں سے ایک تو وہ اپنے پیشاب سے اچھی طرح پاکی حاصل نہیں کرتا تھا، اور رہا دوسرا تو وہ چغل خوری کرتا تھا، پھر آپ نے کھجور کی ایک ہری ٹہنی لی (اور) اسے آدھا آدھا چیر دیا، پھر ہر ایک کی قبر پہ گاڑ دیا''، تو لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''شاید ان دونوں کا عذاب ہلکا کر دیا جائے جب تک یہ دونوں (ٹہنیاں) خشک نہ ہوں ''۔


2072- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَلاَ! إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۸۹ (۱۳۷۹)، وبدء الخلق ۸ (۳۲۴۰)، والرقاق ۴۲ (۶۵۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۹۲)، وقد أخرجہ: م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۶۶)، ت/الجنائز ۷۰ (۱۰۷۲)، ق/الزھد ۳۲ (۴۲۷۰)، ط/الجنائز ۱۶ (۴۷)، حم۲/۱۶، ۵۱، ۱۱۳، ۱۲۳ (صحیح)
۲۰۷۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''سنو! جب تم میں سے کوئی مر جاتا ہے تو اس پر صبح وشام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے، اگر جنتی ہے تو جنت میں کا، اور اگر جہنمی ہے تو جہنم میں کا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے روز اٹھائے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اٹھائے جانے کے بعد یہ سلسلہ ختم ہو جائے گا، اور وہ اپنے اس ٹھکانے میں پہنچ جائے گا۔


2073- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَاللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُعْرَضُ عَلَى أَحَدِكُمْ إِذَا مَاتَ مَقْعَدُهُ مِنْ الْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ؛ فَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، قِيلَ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۲۵) (صحیح)
۲۰۷۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو اس پر صبح وشام اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے، چنانچہ اگر وہ جہنمی ہے تو جہنمیوں (کے ٹھکانوں) میں سے (پیش کیا جائے گا)، اور کہا جاتا ہے: یہ ہے تمہارا ٹھکانا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمھیں قیامت کے روز اٹھائے ''۔


2074- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ عُرِضَ عَلَى مَقْعَدِهِ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَيُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
* تخريج: خ/الجنائز ۸۹ (۱۳۷۹)، م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۶۱)، ط/الجنائز ۱۶ (۴۷)، حم۲/۱۱۳ (صحیح)
۲۰۷۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو اس کا ٹھکانا اس پر صبح وشام پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ جنتی ہے تو جنتیوں (کے ٹھکانوں) میں سے، اور اگر جہنمی ہے تو جہنمیوں (کے ٹھکانوں) میں سے، (اور اس سے) کہا جاتا ہے: یہ تمہارا ٹھکانا ہے یہاں تک کہ اللہ عزوجل تمھیں قیامت کے روز اٹھائے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
117-أَرْوَاحُ الْمُؤْمِنِينَ
۱۱۷-باب: مومنوں کی روحوں کا بیان​


2075- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّمَا نَسَمَةُ الْمُؤْمِنِ طَائِرٌ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ، حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - إِلَى جَسَدِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: ت/فضائل الجھاد ۱۳ (۱۶۴۱)، ق/الجنائز ۴ (۱۴۴۹)، والزھد ۳۲ (۴۲۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۴۸)، ط/الجنائز ۱۶ (۴۹)، حم۳/۴۵۵، ۴۵۶، ۴۶۰، ۶/۳۸۶ (صحیح)
۲۰۷۵- کعب بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مومن کی جان جنت کے درختوں پہ اڑتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اس کے جسم کی طرف بھیج دے ''۔


2076- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ - وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ - قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ عُمَرَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ أَخَذَ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُرِينَا مَصَارِعَهُمْ بِالأَمْسِ، قَالَ: " هَذَا مَصْرَعُ فُلانٍ، إِنْ شَائَ اللَّهُ غَدًا " قَالَ عُمَرُ: وَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا أَخْطَئُوا تِيكَ، فَجُعِلُوا فِي بِئْرٍ؛ فَأَتَاهُمْ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَى: " يَا فُلاَنُ بْنَ فُلاَنٍ! يَا فُلاَنُ بْنَ فُلاَنٍ! هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا؟، فَإِنِّي وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي اللَّهُ حَقًّا "؛ فَقَالَ عُمَرُ: تُكَلِّمُ أَجْسَادًا لاَ أَرْوَاحَ فِيهَا؟، فَقَالَ: " مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ "۔
* تخريج: م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۱۰)، حم۱/۲۶ (صحیح)
۲۰۷۶- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم عمر رضی الله عنہ کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے کہ وہ ہم سے اہل بدر کے سلسلہ میں بیان کرنے لگے، اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں (کافروں کے) مارے جانے کی جگہیں ایک دن پہلے دکھلا دیں، اور فرمایا: ''اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو کل فلاں کے پچھاڑ کھا کر گرنے کی جگہ یہاں ہوگی، اور فلاں کی یہاں ''، عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا! ان جگ ہوں میں کوئی فرق نہیں آیا، چنانچہ انہیں ایک کنویں میں ڈال دیا گیا، (پھر) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس آئے، (اور) پکارا: ''اے فلاں، فلاں کے بیٹے! اے فلاں، فلاں کے بیٹے! کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے صحیح پایا؟ میں نے تو اللہ نے جو وعدہ مجھ سے کیا تھا اُسے صحیح پایا''، اس پر عمر رضی الله عنہ نے کہا: آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہیں جن میں روح نہیں؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو میں کہہ رہا ہوں اُسے تم ان سے زیادہ نہیں سنتے''۔


2077- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ سَمِعَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ اللَّيْلِ بِبِئْرِ بَدْرٍ، وَرَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُنَادِي: " يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ! وَيَاشَيْبَةُ بْنَ رَبِيعَةَ، وَيَا عُتْبَةُ ابْنَ رَبِيعَةَ! وَيَا أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ! هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا؟ ؛ فَإِنِّي وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا "، قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَوَ تُنَادِي قَوْمًا قَدْ جَيَّفُوا؟ فَقَالَ: " مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ، وَلَكِنَّهُمْ لاَ يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يُجِيبُوا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۳)، م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۷۴)، حم۳/۱۰۴، ۲۲۰، ۲۶۳ (صحیح)
۲۰۷۷- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مسلمانوں نے رات کو بدر کے کنویں پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کھڑے آواز لگاتے سنا: '' اے ابو جہل بن ہشام! اے شیبہ بن ربیعہ! اے عتبہ بن ربیعہ! اور اے امیہ بن خلف! کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اُسے تم نے صحیح پایا؟، میں نے تو اپنے رب کے وعدہ کو صحیح پایا''، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ان لوگوں کو پکارتے ہیں جو محض بدبودار لاش ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو میں کہہ رہا ہوں اُسے تم ان سے زیادہ نہیں سن سکتے، لیکن (فرق صرف اتنا ہے کہ) وہ جواب نہیں دے سکتے''۔


2078- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَى قَلِيبِ بَدْرٍ، فَقَالَ: " هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا "، قَالَ: " إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ الآنَ مَا أَقُولُ لَهُمْ "؛ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: وَهِلَ ابْنُ عُمَرَ، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُمْ الآنَ يَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ هُوَ الْحَقُّ "، ثُمَّ قَرَأَتْ قَوْلَهُ: { إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى } حَتَّى قَرَأَتِ الآيَةَ۔
* تخريج: خ/المغازي ۸ (۳۹۸۰)، م/الجنائز ۹ (۹۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۳)، حم۲/۳۸ (صحیح)
۲۰۷۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم بدر کے کنویں پہ کھڑے ہوئے (اور) فرمایا: ''کیا تم نے اپنے رب کے وعدہ کو صحیح پایا؟ '' (پھر) آپ نے فرمایا: ''اس وقت جو کچھ میں ان سے کہہ رہا ہوں اُسے یہ لوگ سن رہے ہیں ''، تو ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے ذکر کیا گیا، تو انہوں نے کہا: ابن عمر رضی الله عنہما سے بھول ہوئی ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (یوں) کہا تھا: ''یہ لوگ اب خوب جان رہے ہیں کہ جو میں ان سے کہتا تھا وہ سچ تھا ''، پھر انہوں نے اللہ کا قول پڑھا: { إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى } ۱؎ یہاں تک کہ پوری آیت پڑھی۔
وضاحت ۱ ؎: النمل: ۸۰۔ والروم: ۵۲۔


2079- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ وَمُغِيرَةُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كلُّ بَنِي آدَمَ - وَفِي حَدِيثِ مُغِيرَةَ: كُلُّ ابْنِ آدَمَ - يَأْكُلُهُ التُّرَابُ إِلاَّ عَجْبَ الذَّنَبِ، مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يُرَكَّبُ "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/تفسیر الزمر ۴ (۴۸۱۴)، وتفسیر النبأ ۱ (۴۹۴۵)، م/الفتن ۲۸ (۲۹۵۵)، د/السنۃ ۲۴ (۴۷۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۳۵، ۱۳۸۸۴)، ق/الزھد ۳۲ (۴۲۶۶)، ط/الجنائز ۱۶ (۴۸)، حم۲/۳۱۵، ۳۲۲، ۴۲۸، ۴۹۹ (صحیح)
۲۰۷۹- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بنی آدم (کے جسم کا ہر حصہ) (مغیرہ والی حدیث میں ہے) ابن آدم (کے جسم کے ہر حصہ کو) مٹی کھا جاتی ہے، سوائے اس کی ریڑھ کی ہڈی کے، اسی سے وہ پیدا کیا گیا ہے، اور اسی سے (دوبارہ) جوڑا جائے گا''۔


2080- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قَالَ اللَّهُ -عَزَّ وَجَلَّ -: كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُكَذِّبَنِي، وَشَتَمَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَشْتُمَنِي، أَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ: إِنِّي لاَ أُعِيدُهُ كَمَا بَدَأْتُهُ، وَلَيْسَ آخِرُ الْخَلْقِ بِأَعَزَّ عَلَيَّ مِنْ أَوَّلِهِ، وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ: اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا، وَأَنَا اللَّهُ الأَحَدُ الصَّمَدُ، لَمْ أَلِدْ، وَلَمْ أُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لِي كُفُوًا أَحَدٌ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۶۹)، وقد أخرجہ: خ/بدء الخلق ۱ (۳۱۹۳)، وتفسیر سورۃ الصمد ۱ (۴۹۷۴)، حم۲/۳۱۷، ۳۵۰، ۳۹۴ (صحیح)
۲۰۸۰- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ابن آدم نے مجھے جھٹلایا حالانکہ مجھے جھٹلانا اس کے لیے مناسب نہ تھا، ابن آدم نے مجھے گالی دی حالانکہ مجھے گالی دینا اس کے لیے مناسب نہ تھا، رہا اس کا مجھے جھٹلانا تو وہ اس کا (یہ) کہنا ہے کہ میں اسے دوبارہ پیدا نہیں کر سکوں گا جیسے پہلی بار کیا تھا، حالانکہ آخری بار پیدا کرنا پہلی بار پیدا کرنے سے زیادہ دشوار مشکل نہیں، اور رہا اس کا مجھے گالی دینا تو وہ اس کا (یہ) کہنا ہے کہ اللہ کے بیٹا ہے، حالانکہ میں اللہ اکیلا اور بے نیاز ہوں، نہ میں نے کسی کو جنا، نہ مجھے کسی نے جنا، اور نہ کوئی میرا ہم سر ہے''۔


2081- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "أَسْرَفَ عَبْدٌ عَلَى نَفْسِهِ حَتَّى حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ لأَهْلِهِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي، ثُمَّ اسْحَقُونِي، ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ فِي الْبَحْرِ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيَّ لَيُعَذِّبَنِّي عَذَابًا لاَيُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِهِ، - قَالَ -: فَفَعَلَ أَهْلُهُ ذَلِكَ، قَالَ اللَّهُ - عَزَّوَجَلَّ - لِكُلِّ شَيْئٍ أَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا: أَدِّ مَا أَخَذْتَ، فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، قَالَ اللَّهُ - عَزَّوَجَلَّ -: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟، قَالَ: خَشْيَتُكَ؛ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ ".
* تخريج: خ/الأنبیاء ۵۴ (۳۴۸۱)، والتوحید ۳۵ (۷۵۰۶)، م/التوبۃ ۵ (۲۷۵۶)، ق/الزھد ۳۰ (۴۲۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۸۰)، ط/الجنائز ۱۶ (۵۱)، حم۲/۲۶۹ (صحیح)
۲۰۸۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کہتے سنا: ''ایک بندے نے اپنے اوپر (بڑا) ظلم کیا، یہاں تک کہ موت (کا وقت) آپ ہنچا، تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا: جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا، پھر مجھے پیس ڈالنا، کچھ ہوا میں اڑا دینا اور کچھ سمندر میں ڈال دینا، اس لئے کہ اللہ کی قسم! اگر اللہ تعالیٰ مجھ پر قادر ہوا تو ایسا (سخت) عذاب دے گا کہ ویسا عذاب اپنی کسی مخلوق کو نہیں دے گا''، تو اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا، اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو جس نے اس کا کچھ حصہ لیا تھا حکم دیا کہ حاضر کرو جو کچھ تم نے لیا ہے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ سامنے کھڑا ہے، (تو) اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا: تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے اکسایا؟ اس نے کہا: تیرے خوف نے، تو اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا''۔


2082- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يُسِيئُ الظَّنَّ بِعَمَلِهِ، فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ لأَهْلِهِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي، ثُمَّ اطْحَنُونِي، ثُمَّ اذْرُونِي فِي الْبَحْرِ، فَإِنَّ اللَّهَ إِنْ يَقْدِرْ عَلَيَّ لَمْ يَغْفِرْ لِي "، قَالَ: " فَأَمَرَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - الْمَلائِكَةَ؛ فَتَلَقَّتْ رُوحَهُ، قَالَ لَهُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ؟، قَالَ: يَا رَبِّ! مَا فَعَلْتُ إِلاَّ مِنْ مَخَافَتِكَ، فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ ".
* تخريج: خ/الأنبیاء ۵۴ (۳۴۷۹)، والرقاق ۲۵ (۶۴۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۱۲)، حم۵/۳۸۳، ۳۹۵، ۴۰۷ (صحیح)
۲۰۸۲- حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم سے پہلے لوگوں میں کا ایک آدمی اپنے اعمال کے سلسلہ میں بدگمان تھا، چنانچہ جب موت (کا وقت) آپہنچا، تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا: جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا، پھر پیس ڈالنا، پھر مجھے دریا میں اڑا دینا، کیونکہ اگر اللہ تعالیٰ مجھ پر قادر ہوگا تو وہ مجھے بخشے گا نہیں، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا تو وہ اس کی روح کو پکڑ کر لائے، اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا: تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے ابھارا؟ اس نے کہا: اے میرے رب! میں نے صرف تیرے خوف کی وجہ سے ایسا کیا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
118-الْبَعْث
۱۱۸-باب: موت کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کا بیان​


2083- وَأَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: " إِنَّكُمْ مُلاقُو اللَّهَ -عَزَّ وَجَلَّ - حُفَاةً عُرَاةً غُرْلا "۔
* تخريج: خ/الرقاق ۴۵ (۶۵۲۴، ۶۵۲۵)، م/الجنۃ ۱۴ (۲۸۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۸۳)، وقد أخرجہ: حم۱/۲۲۰ (صحیح)
۲۰۸۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو منبر پر خطبہ دیتے سنا آپ فرما رہے تھے: ''تم اللہ تعالیٰ سے ننگے پاؤں، ننگے بدن (اور) غیر مختون ملو گے''۔


2084- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عُرَاةً غُرْلاً، وَأَوَّلُ الْخَلائِقِ يُكْسَى إِبْرَاهِيمُ - عَلَيْهِ السَّلاَم -"، ثُمَّ قَرَأَ: { كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ }۔
* تخريج: خ/الأنبیاء ۸ (۳۳۴۹)، ۴۹ (۳۴۴۷)، تفسیر المائدۃ ۱۳ (۴۶۲۶)، تفسیر الأنبیاء ۲ (۴۷۴۰)، الرقاق ۴۵ (۶۵۲۶)، م/الجنۃ ۱۴ (۲۸۶۰)، ت/صفۃ القیامۃ ۳ (۲۴۲۳)، تفسیر الأنبیاء (۳۱۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۲)، حم۱/۲۲۳، ۲۲۹، ۲۳۵، ۲۵۳، دي/الرقاق ۸۲ (۲۸۴۴)، ویأتي برقم: ۲۰۸۹ (صحیح)
۲۰۸۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''لوگ قیامت کے دن ننگ دھڑنگ، غیر مختون اکٹھا کیے جائیں گے، اور مخلوقات میں سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایا جائے گا، پھر آپ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: {كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ } ۱؎ (جیسے ہم نے پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ویسے ہی دوبارہ پیدا کریں گے)۔
وضاحت ۱؎: الانبیاء: ۱۰۴۔


2085- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّبَيْدِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُبْعَثُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً "؛ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَيْفَ بِالْعَوْرَاتِ؟، قَالَ: { لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ }۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۲۸)، حم۶/۹۰ (صحیح)
۲۰۸۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''لوگ قیامت کے دن ننگے پاؤں، ننگے بدن (اور) غیر مختون اٹھائے جائیں گے''، تو اس پر عائشہ رضی الله عنہا نے پوچھا: لوگوں کی شرم گا ہوں کا کیا حال ہوگا؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس دن ہر ایک کی ایسی حالت ہوگی جو اسے (ان چیزوں سے) بے نیاز کر دے گی''۔


2086- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ الْقُشَيْرِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّكُمْ تُحْشَرُونَ حُفَاةً عُرَاةً"، قُلْتُ: الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، قَالَ: "إِنَّ الأَمْرَ أَشَدُّ مِنْ أَنْ يُهِمَّهُمْ ذَلِكَ"۔
* تخريج: خ/الرقاق ۴۵ (۶۵۲۷)، م/الجنۃ ۱۴ (۲۸۵۹)، ق/الزہد ۳۳ (۴۲۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۶۱)، حم۶/۵۳ (صحیح)
۲۰۸۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم لوگ (قیامت کے دن) ننگے پاؤں (اور) ننگے بدن اکٹھا کیے جاؤ گے''، میں نے پوچھا: مرد عورت سب ایک دوسرے کو دیکھیں گے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''معاملہ اتنا سنگین ہوگا کہ انہیں اس کی فکر نہیں ہوگی''۔


2087- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبُ ابْنُ خَالِدٍ أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى ثَلاَثِ طَرَائِقَ: رَاغِبِينَ، رَاهِبِينَ، اثْنَانِ عَلَى بَعِيرٍ، وَثَلاثَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَأَرْبَعَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَعَشْرَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَتَحْشُرُ بَقِيَّتَهُمْ النَّارُ، تَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا، وَتَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ بَاتُوا، وَتُصْبِحُ مَعَهُمْ حَيْثُ أَصْبَحُوا، وَتُمْسِي مَعَهُمْ حَيْثُ أَمْسَوْا ".
* تخريج: خ/الرقاق ۴۵ (۶۵۲۲)، م/الجنۃ ۱۴ (۲۸۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۲۱) (صحیح)
۲۰۸۷- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' لوگ قیامت کے دن تین گروہ میں جمع کیے جائیں گے، کچھ جنت کی رغبت رکھنے والے اور جہنم سے ڈرنے والے ہوں گے ۱؎، اور کچھ لوگ ایک اونٹ پر دو سوار ہوں گے، ایک اونٹ پر تین سوار ہوں گے، ایک اونٹ پر چار سوار ہوں گے، ایک اونٹ پر دس سوار ہوں گے، اور بقیہ لوگوں کو آگ ۱؎ اکٹھا کرے گی، ان کے ساتھ وہ بھی قیلولہ کرے گی جہاں وہ قیلولہ کریں گے، رات گزارے گی جہاں وہ رات گزاریں گے، صبح کرے گی جہاں وہ صبح کریں گے، اور شام کرے گی جہاں وہ شام کریں گے''۔
وضاحت ۱؎: اس آگ کا ذکر بہت سی حدیثوں میں آیا ہوا ہے، یہ عدن سے نکلے گی اور لوگوں کو شام کی طرف ہانک کر لے جائے گی۔
وضاحت ۲؎: یہ پہلا گروہ ہوگا جو موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے اسی وقت چل پڑے گا جب سواریوں اور زاد راہ کی بہتات ہوگی، چنانچہ وہ سوار ہو کر کھاتا اور پہنتا پہنچے گا، اور کچھ بیٹھے رہیں جب سواریاں کم ہو جائیں گی تب چلیں گے، ایک اونٹ پر کئی کئی لوگ سوار ہوں گے، اور تیسرا گروہ وہ ہو گا جو سواریوں سے محروم ہوگا، اور جسے آگ پا پیادہ ہانک کر لے جائے گی۔


2088- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: إِنَّ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي: "أَنَّ النَّاسَ يُحْشَرُونَ ثَلاَثَةَ أَفْوَاجٍ: فَوْجٌ رَاكِبِينَ طَاعِمِينَ كَاسِينَ، وَفَوْجٌ تَسْحَبُهُمْ الْمَلائِكَةُ عَلَى وُجُوهِهِمْ، وَتَحْشُرُهُمْ النَّارُ، وَفَوْجٌ يَمْشُونَ وَيَسْعَوْنَ، يُلْقِي اللَّهُ الآفَةَ عَلَى الظَّهْرِ، فَلاَ يَبْقَى حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَتَكُونُ لَهُ الْحَدِيقَةُ يُعْطِيهَا بِذَاتِ الْقَتَبِ لاَ يَقْدِرُ عَلَيْهَا".
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۰۶)، حم۵/۱۶۴ (ضعیف)
(اس کے راوی ''ولید بن عبداللہ بن جمیع'' حافظہ کے ذرا کمزور راوی ہیں، اس لیے کبھی کبھی انہیں روایتوں میں وہم ہو جایا کرتا تھا)
۲۰۸۸- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صادق ومصدوق صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے بیان کیا کہ لوگ (قیامت کے دن) تین گروہ میں جمع کیے جائیں گے: ایک گروپ سوار ہوگا، کھاتے (اور) پہنتے اٹھے گا، اور ایک گروہ کو فرشتے اوندھے منہ گھسیٹیں گے، اور انہیں آگ گھیر لے گی، اور ایک گروہ پیدل چلے گا (بلکہ) دوڑے گا۔ اللہ تعالیٰ سواریوں پر آفت نازل کر دے گا، چنانچہ کوئی سواری باقی نہ رہے گی، یہاں تک کہ ایک شخص کے پاس باغ ہوگا جسے وہ ایک پالان والے اونٹ کے بدلے میں دیدے گا جس پر وہ قادر نہ ہو سکے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
119-ذِكْرُ أَوَّلِ مَنْ يُكْسَى
۱۱۹-باب: (قیامت کے دن) جسے سب سے پہلے کپڑا پہنایا جائے گا​


2089 - أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَأَبُودَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْعِظَةِ فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - عُرَاةً - قَالَ أَبُو دَاوُدَ: حُفَاةً غُرْلاً، وَقَالَ وَكِيعٌ وَوَهْبٌ: عُرَاةً غُرْلاً " - { كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ }، قَالَ: " أَوَّلُ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ - عَلَيْهِ السَّلاَم -، وَإِنَّهُ سَيُؤْتَى - قَالَ أَبُو دَاوُدَ: يُجَائُ، وَقَالَ وَهْبٌ وَوَكِيعٌ: سَيُؤْتَى - بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي، فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ، فَأَقُولُ: رَبِّ! أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: { وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي } - إِلَى قَوْلِهِ - وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ } - الآيَةَ -، فَيُقَالُ: إِنَّ هَؤُلاَئِ لَمْ يَزَالُوا مُدْبِرِينَ - قَالَ أَبُو دَاوُدَ: مُرْتَدِّينَ - عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۸۴ (صحیح)
۲۰۸۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نصیحت کرنے کھڑے ہوئے تو فرمایا: '' لوگو! تم اللہ تعالیٰ کے پاس ننگے جسم جمع کئے جاؤ گے، (ابو داود کی روایت میں ہے ننگے پاؤں اور غیر مختون جمع کئے جاؤ گے، اور وکیع اور وہب کی روایت میں ہے: ننگے جسم اور بلا ختنہ) جیسے ہم نے پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ویسے ہی دوبارہ پیدا کریں گے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے جسے قیامت کے دن کپڑا پہنایا جائے گا ابراہیم علیہ السلام ہوں گے، اور عنقریب میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے (ابوداود کی روایت میں ''یجائ'' ہے اور وہب اور وکیع کی روایت میں ''سیؤتی'' ہے) اور وہ پکڑ کر بائیں جانب لے جائے جائیں گے، میں عرض کروں گا: اے میرے رب! یہ میرے اصحاب (امتی) ہیں، کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے جو آپ کے بعد انہوں نے شریعت میں نئی چیزیں ایجاد کر ڈالی ہیں، تومیں وہی کہوں گا جو نیکوکار بندے (عیسی علیہ السلام) نے کہا تھا کہ جب تک میں ان کے درمیان موجود تھا ان پر گواہ تھا جب تو نے مجھے وفات دے دی (تو تو ہی ان کا نگہبان تھا) اب اگر تو انہیں سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں، اور اگر انہیں بخش دے تو تو زبردست حکمت والا ہے، تو کہا جائے گا: یہ لوگ برابر پیٹھ پھیرنے والے رہے، (اور ابو داود کی روایت میں ہے: جب سے تم ان سے جدا ہوئے یہ اپنے ایڑیوں کے بل پلٹنے والے رہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
120-فِي التَّعْزِيَةِ
۱۲۰-باب: تعزیت کا بیان​


2090- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدٍ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي الزَّرْقَائِ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ ابْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ يَجْلِسُ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَفِيهِمْ رَجُلٌ لَهُ ابْنٌ صَغِيرٌ، يَأْتِيهِ مِنْ خَلْفِ ظَهْرِهِ؛ فَيُقْعِدُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَهَلَكَ، فَامْتَنَعَ الرَّجُلُ أَنْ يَحْضُرَ الْحَلْقَةَ لِذِكْرِ ابْنِهِ، فَحَزِنَ عَلَيْهِ، فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " مَالِي لاَ أَرَى فُلانًا؟ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! بُنَيُّهُ الَّذِي رَأَيْتَهُ هَلَكَ، فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ بُنَيِّهِ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ هَلَكَ، فَعَزَّاهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " يَا فُلاَنُ! أَيُّمَا كَانَ أَحَبُّ إِلَيْكَ: أَنْ تَمَتَّعَ بِهِ عُمُرَكَ، أَوْ لاَ تَأْتِي غَدًا إِلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلاَّ وَجَدْتَهُ قَدْ سَبَقَكَ إِلَيْهِ يَفْتَحُهُ لَكَ؟ "، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! بَلْ يَسْبِقُنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ؛ فَيَفْتَحُهَا لِي لَهُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ، قَالَ: " فَذَاكَ لَكَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۷۱ (صحیح)
۲۰۹۰- قرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب بیٹھتے تو آپ کے صحابہ کی ایک جماعت بھی آپ کے پاس بیٹھتی، ان میں ایک ایسے آدمی بھی ہوتے جن کا ایک چھوٹا بچہ ان کی پیٹھ کے پیچھے سے آتا، تو وہ اسے اپنے سامنے (گود میں) بٹھا لیتے (چنانچہ کچھ دنوں بعد) وہ بچہ مر گیا، تو اس آدمی نے اپنے بچے کی یاد میں محفل میں آنا بند کر دیا، اور رنجیدہ رہنے لگا، تو (جب) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اسے نہیں پایا تو پوچھا: ''کیا بات ہے؟ میں فلاں کو نہیں دیکھ رہا ہوں؟ '' لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا ننھا بچہ جسے آپ نے دیکھا تھا مر گیا، چنانچہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس سے ملاقات کی، (اور) اس کے بچے کے بارے میں پوچھا، تو اس نے بتایا کہ وہ مر گیا، تو آپ نے اس کی (موت کی خبر) پر اس کی تعزیت کی، پھر فرمایا: ''اے فلاں! تم کو کون سی بات زیادہ پسند ہے؟ یہ کہ تم اس سے عمر بھر فائدہ اٹھاتے یا یہ کہ (جب) تم قیامت کے دن جنت کے کسی دروازے پر جاؤ تو اسے اپنے سے پہلے پہنچا ہوا پائے، وہ تمہارے لئے اسے کھول رہا ہو؟ '' تو اس نے کہا: اللہ کے نبی! مجھے یہ بات زیادہ پسند ہے کہ وہ جنت کے دروازے پر مجھ سے پہلے پہنچے، اور میرے لیے دروازہ کھول رہا ہو، آپ نے فرمایا: ''تمہارے لیے ایسا (ہی) ہوگا''۔
 
Top