115-التَّعَوُّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
۱۱۵-باب: عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان
2062- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۳۵)، خ/الجنائز ۸۷ (۱۳۷۷)، حم۲/۴۱۴، ویأتی عند المؤلف برقم: ۵۵۰۸ (صحیح)
۲۰۶۲- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دعا کرتے تھے:
''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ'' (اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، زندگی اور موت کی آزمائش سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور مسیح دجال کی آزمائش سے (بھی) تیری پناہ مانگتا ہوں)۔
2063- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ يَسْتَعِيذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔
* تخريج: م/المساجد ۲۴ (۵۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۸۴) (صحیح)
۲۰۶۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اس کے بعد ۱؎ عذاب قبر سے پناہ مانگتے سنا۔
وضاحت ۱؎: یعنی: یہودی عورت کے عذاب قبر کے ذکر کے بعد آپ نے عذاب قبر سے پناہ مانگنی شروع کر دی تھی، دیکھئے حدیث رقم: ۲۰۶۶۔
2064- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ أَسْمَائَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ تَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَكَرَ الْفِتْنَةَ الَّتِي يُفْتَنُ بِهَا الْمَرْئُ فِي قَبْرِهِ، فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً حَالَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَنْ أَفْهَمَ كَلامَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَكَنَتْ ضَجَّتُهُمْ قُلْتُ لِرَجُلٍ قَرِيبٍ مِنِّي: أَيْ! بَارَكَ اللَّهُ لَكَ مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ قَوْلِهِ؟، قَالَ: " قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ".
* تخريج: خ/العلم ۲۴ (۸۶)، والوضوء ۳۷ (۱۸۴)، والجمعۃ ۲۹ (۱۰۵۳)، والکسوف ۱۰ (۱۰۶۱)، والجنائز ۸۶ (۱۳۷۳) مختصراً، والاعتصام ۲ (۷۲۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۲۸)، م/الکسوف ۳ (۹۰۵)، ط/الکسوف ۲ (۴)، حم۶/۳۴۵، ۳۵۴ (صحیح)
۲۰۶۴- اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے (اور) اس آزمائش کا ذکر کیا جس سے آدمی اپنی قبر میں دوچار ہوتا ہے، تو جب آپ نے اس کا ذکر کیا تو مسلمانوں نے ایک چیخ ماری جو میرے اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی بات سمجھنے کے درمیان حائل ہو گئی، جب ان کی چیخ وپکار بند ہوئیں تو میں نے ایک شخص سے جو مجھ سے قریب تھا کہا: اللہ تجھے برکت دے! رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے خطاب کے آخر میں کیا کہا تھا؟ اس نے کہا: (آپ نے فرمایا تھا:) ''مجھ پر وحی کی گئی ہے کہ قبروں میں تمہاری آزمائش ہوگی جو دجال کی آزمائش کے قریب قریب ہوگی''۔
2065- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَائَ كَمَا يُعَلِّمُهُمْ السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ: "قُولُوا: اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ "۔
* تخريج: م/المساجد ۲۵ (۵۹۰)، د/ال صلاۃ ۳۶۷ (۱۵۴۲)، ت/الدعوات ۷۷ (۳۴۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۲)، وقد أخرجہ: ق/الدعاء ۳ (۳۸۴۰)، ط/القرآن ۸ (۳۳)، حم۱/۲۴۲، ۲۵۸، ۲۹۸، ۳۱۱، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۵۱۴ (صحیح)
۲۰۶۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم یہ دعا انہیں اسی طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کی سورت سکھاتے تھے، آپ فرماتے کہو:
''اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ '' (اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں جہنم کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں موت اور زندگی کی آزمائش سے)۔
2066-أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي امْرَأَةٌ مِنْ الْيَهُودِ، وَهِيَ تَقُولُ: إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ، فَارْتَاعَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: " إِنَّمَا تُفْتَنُ يَهُودُ "، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَبِثْنَا لَيَالِيَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ يَسْتَعِيذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔
* تخريج: م/المساجد ۲۴ (۵۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۱۲)، حم۶/۸۹، ۲۳۸، ۲۴۸، ۲۷۱ (صحیح)
۲۰۶۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میرے پاس ایک یہودی عورت تھی، وہ کہہ رہی تھی کہ تم لوگ قبروں میں آزمائے جاؤ گے، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم گھبرا گئے، اور فرمایا: ''صرف یہودیوں ہی کی آزمائش ہوگی''۔ ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: پھر ہم کئی رات ٹھہرے رہے پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مجھ پر وحی آئی ہے کہ تمہیں (بھی) قبروں میں آزمایا جائے گا''، اس کے بعد سے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے سنتی رہی۔
2067- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَعِيذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَقَالَ: " إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِكُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۴۴)، ویأتی برقم: ۵۵۰۶ (صحیح الإسناد)
۲۰۶۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قبر کے عذاب، اور دجال کے فتنے سے پناہ طلب کرتے، اور فرماتے: ''تم اپنی قبروں میں آزمائے جاؤ گے''۔
2068- أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، دَخَلَتْ يَهُودِيَّةٌ عَلَيْهَا؛ فَاسْتَوْهَبَتْهَا شَيْئًا، فَوَهَبَتْ لَهَا عَائِشَةُ: فَقَالَتْ: أَجَارَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ، حَتَّى جَائَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " إِنَّهُمْ لَيُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ "۔
* تخريج: خ/الدعوات ۳۷ (۶۳۶۶)، م/المساجد ۲۴ (۵۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۱۱)، حم۶/۴۴، ۲۰۵ (صحیح الإسناد)
۲۰۶۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی (اور) اس نے ان سے کوئی چیز مانگی تو عائشہ رضی الله عنہا نے اسے دیا تو اس نے کہا: اللہ تجھے قبر کے عذاب سے بچائے! عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: تو اس کی یہ بات میرے دل میں بیٹھ گئی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم آئے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''انہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے جسے چوپائے سنتے ہیں ''۔
2069- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ عَجُوزَتَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَتَا: إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، فَكَذَّبْتُهُمَا، وَلَمْ أَنْعَمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا، فَخَرَجَتَا، وَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ عَجُوزَتَيْنِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ قَالَتَا: إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، قَالَ: " صَدَقَتَا، إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ كُلُّهَا "، فَمَا رَأَيْتُهُ صَلَّى صَلاةً إِلاَّ تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِـ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۰۶۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: یہود مدینہ کی بوڑھی عورتوں میں سے دو عورتیں میرے پاس آئیں، (اور) کہنے لگیں کہ قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے، تو میں نے ان کو جھٹلا دیا اور مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ میں ان کی تصدیق کروں، وہ دونوں نکل گئیں (تبھی) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہود مدینہ کی بوڑھیوں میں سے دو بوڑھیاں کہہ رہی تھیں کہ مردوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ان دونوں نے سچ کہا، انہیں عذاب دیا جاتا ہے جسے سارے چوپائے سنتے ہیں ''، (پھر) میں نے دیکھا آپ ہر صلاۃ کے بعد عذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے۔