• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
91- مَنْ يُقَدَّمُ؟
۹۱-باب: قبر میں پہلے کون رکھا جائے؟​


2020- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قُتِلَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَأَحْسِنُوا، وَادْفِنُوا الاثْنَيْنِ وَالثَّلاثَةَ فِي الْقَبْرِ، وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا"، فَكَانَ أَبِي ثَالِثَ ثَلاثَةٍ، وَكَانَ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا فَقُدِّمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۱۲ (صحیح)
۲۰۲۰- ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ (غزوۂ) احد کے دن میرے والد قتل کئے گئے، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (قبریں) کھودو اور انہیں کشادہ اور اچھی بناؤ، اور (ایک ہی) قبر میں دو دو تین تین کو دفنا دو، اور جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو انہیں پہلے رکھو''، چنانچہ میرے والد تین میں کے تیسرے تھے، اور انہیں قرآن زیادہ یاد تھا تو وہ پہلے رکھے گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
92-إِخْرَاجُ الْمَيِّتِ مِنْ اللَّحْدِ بَعْدَ أَنْ يُوضَعَ فِيهِ
۹۲-باب: میت کولحدمیں رکھنے کے بعد باہرنکالنے کا بیان​


2021- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرًا يَقُولُ: أَتَى النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ فِي قَبْرِهِ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ۔
* انظر حدیث رقم: ۱۹۰۲ (صحیح)
۲۰۲۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کو قبر میں داخل کر دئیے جانے کے بعد آئے، تو آپ نے اسے (نکالنے کا) حکم دیا، چنانچہ وہ نکالا گیا، آپ نے اسے اپنے دونوں گھٹنوں پر بٹھایا، اور اس پر تھو تھو کیا، اور اسے اپنی قمیص پہنائی، واللہ اعلم ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس پر تھو تھو کرنے اور اسے اپنی قمیص پہنانے میں کیا مصلحت پنہا تھی اسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، بعض لوگوں نے کہا: چونکہ اس نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے چچا عباس رضی الله عنہ کو اپنی قمیص پہنائی تھی اس لیے آپ نے بدلے میں ایسا کیا، اور ایک قول یہ ہے کہ اس کے بیٹے کی دلجوئی کے لئے آپ نے ایسا کیا تھا۔ واللہ اعلم


2022- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَتَفَلَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، قَالَ جَابِرٌ: وَصَلَّى عَلَيْهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۰۹) (صحیح)
۲۰۲۲ - جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کو اس کی قبر سے نکلوایا، پھر اس کا سر اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اس پر تھو تھو کیا، اور اسے اپنی قمیص پہنائی۔ اور اس کی صلاۃ (جنازہ) پڑھی، واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
93-بَاب إِخْرَاجِ الْمَيِّتِ مَنْ الْقَبْرِ بَعْدَ أَنْ يُدْفَنَ فِيهِ
۹۳-باب: قبر میں رکھ دیئے جانے کے بعد مردے کو نکالنے کا بیان​


2023- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: دُفِنَ مَعَ أَبِي رَجُلٌ فِي الْقَبْرِ؛ فَلَمْ يَطِبْ قَلْبِي حَتَّى أَخْرَجْتُهُ، وَدَفَنْتُهُ عَلَى حِدَةٍ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۷۷ (۱۳۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۲۲)، وقد أخرجہ: د/الجنائز ۷۹ (۳۲۳۲) (صحیح)
۲۰۲۳- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد کے ساتھ قبر میں ایک شخص اور دفن کیا گیا تھا، میرا دل خوش نہیں ہوا یہاں تک کہ میں نے اسے نکالا، اور انہیں علاحدہ دفن کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
94-الصَّلاَةُ عَلَى الْقَبْرِ
۹۴-باب: قبر پر صلاۃ جنازہ پڑھنے کا بیان​


2024- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَرَأَى قَبْرًا جَدِيدًا، فَقَالَ: " مَا هَذَا؟ " قَالُوا: هَذِهِ فُلانَةُ مَوْلاةُ بَنِي فُلانٍ - فَعَرَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - مَاتَتْ ظُهْرًا، وَأَنْتَ نَائِمٌ قَائِلٌ، فَلَمْ نُحِبَّ أَنْ نُوقِظَكَ بِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفَّ النَّاسَ خَلْفَهُ، وَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا، ثُمَّ قَالَ: " لاَ يَمُوتُ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا دُمْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلاَّ آذَنْتُمُونِي بِهِ ؛ فَإِنَّ صَلاتِي لَهُ رَحْمَةٌ "۔
* تخريج: ق/الجنائز ۳۲ (۱۵۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۲۴)، حم۴/۳۸۸ (صحیح)
۲۰۲۴- یزید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، تو آپ نے ایک نئی قبر دیکھی تو فرمایا: ''یہ کیا ہے؟ '' لوگوں نے کہا: یہ فلاں قبیلے کی لونڈی (کی قبر) ہے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے پہچان لیا، وہ دوپہر میں مری تھی، اور آپ قیلولہ فرما رہے تھے، تو ہم نے آپ کو اس کی وجہ سے جگانا پسند نہیں کیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور اپنے پیچھے لوگوں کی صف بندی کی، اور آپ نے چار تکبیریں کہیں، پھر فرمایا: ''جب تک میں تمہارے درمیان ہوں جو بھی تم میں سے مرے اس کی خبر مجھے ضرور دو، کیوں کہ میری صلاۃ اس کے لیے رحمت ہے''۔


2025- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ: أَخْبَرَنِي مَنْ مَرَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ مُنْتَبِذٍ، فَأَمَّهُمْ، وَصَفَّ خَلْفَهُ، قُلْتُ: مَنْ هُوَ يَا أَبَا عَمْرٍو؟! قَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۱ (۸۵۷)، والجنائز ۵، ۵۴ (۱۲۴۷)، ۵۵ (۱۳۱۹)، ۵۹ (۱۳۲۴)، ۶۶ (۱۳۲۶)، ۶۹ (۱۳۳۶)، م/الجنائز ۲۳ (۹۵۴)، د/الجنائز ۵۸ (۳۱۹۶)، ت/الجنائز ۴۷ (۱۰۳۷)، ق/الجنائز ۳۲ (۱۵۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۶۶)، حم۱/۲۲۴، ۲۸۳، ۳۳۸ (صحیح)
۲۰۲۵- عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں: مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایسی قبر کے پاس سے گزرا، جو الگ تھلگ تھی، تو آپ نے ان کی امامت کی، اور اپنے پیچھے ان کی صف بندی کی۔
سلیمان کہتے ہیں میں نے (شعبی) پوچھا: ابو عمرو! یہ کون تھے؟ انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما تھے۔


2026- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ الشَّيْبَانِيُّ: أَنْبَأَنَا عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ رَأَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِقَبْرٍ مُنْتَبِذٍ؛ فَصَلَّى عَلَيْهِ، وَصَفَّ أَصْحَابَهُ خَلْفَهُ، قِيلَ: مَنْ حَدَّثَكَ؟ قَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۲۶- عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں: مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک الگ تھلگ قبر کے پاس سے گزرے، تو آپ نے اس کی صلاۃ جنازہ پڑھی، اور اپنے پیچھے اپنے اصحاب کی صف بندی کی، پوچھا گیا: آپ سے کس نے بیان کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہ نے۔


2027- أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ - وَهُوَ أَبُو أُسَامَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَبْرِ امْرَأَةٍ بَعْدَ مَادُفِنَتْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۰۷) (صحیح)
۲۰۲۷- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک عورت کی قبر پر اسے دفن کر دئیے جانے کے بعد صلاۃ جنازہ پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
95-الرُّكُوبُ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ الْجَنَازَةِ
۹۵-باب: صلاۃ جنازہ سے فارغ ہونے کے بعد سواری پر بیٹھنے کا بیان​


2028- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، وَيَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَنَازَةِ أَبِي الدَّحْدَاحِ، فَلَمَّا رَجَعَ، أُتِيَ بِفَرَسٍ مُعْرَوْرًى، فَرَكِبَ وَمَشَيْنَا مَعَهُ۔
* تخريج: م/الجنائز ۲۸ (۹۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۹۴)، وقد أخرجہ: د/الجنائز ۴۸ (۳۱۷۸)، ت/الجنائز ۲۹ (۱۰۱۳)، حم۵/۹۰، ۱۰۲ (صحیح)
۲۰۲۸- جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ابو دحداح رضی الله عنہ کے جنازے میں (شرکت کے لیے) نکلے، تو جب آپ لوٹنے لگے تو (آپ کے لیے) بغیر زین کے ننگی پیٹھ والا ایک گھوڑا لایا گیا، آپ (اس پر) سوار ہو گئے، اور ہم آپ کے ہمراہ پیدل چلنے لگے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
96-الزِّيَادَةُ عَلَى الْقَبْرِ
۹۶-باب: قبر اونچی کرنے کے حکم کا بیان​


2029- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى وَأَبِي الزُّبَيْ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبْنَى عَلَى الْقَبْرِ أَوْ يُزَادَ عَلَيْهِ، أَوْ يُجَصَّصَ. زَادَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى: أَوْ يُكْتَبَ عَلَيْهِ۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۲ (۹۷۰)، د/الجنائز ۷۶ (۳۲۲۵)، ت/الجنائز ۵۸ (۱۰۵۲)، ق/الجنائز ۴۳ (۱۵۶۲، ۱۵۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۷۴، ۲۷۹۶)، حم۳/۲۹۵، ۳۳۲، ۳۹۹ (صحیح)
۲۰۲۹- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ قبر پر قبہ بنایا جائے یا اُس کو اونچا کیا جائے، یا اس کو پختہ بنایا جائے، سلیمان بن موسیٰ کی روایت میں '' یا اس پر لکھا جائے ''کا اضافہ ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ نہی مطلق ہے، اس میں میت کا نام اور اس کی تاریخ وفات تبرک کے لئے قرآن کی آیتیں، اور اسماء حُسنٰی وغیرہ لکھنا سبھی داخل ہیں اور یہ سب کچھ منع ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
97-الْبِنَائُ عَلَى الْقَبْرِ
۹۷-باب: قبر پر عمارت بنانے کے حکم کا بیان​


2030- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَقْصِيصِ الْقُبُورِ، أَوْ يُبْنَى عَلَيْهَا، أَوْيَجْلِسَ عَلَيْهَا أَحَدٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۳۰- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے ۱؎ یا اس پر عمارت بنانے ۲؎ یا اس پر کسی کے بیٹھنے ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ یہ فضول خرچی ہے اس سے کوئی فائدہ مردے کو نہیں ہوتا، دوسرے اس میں مردوں کی ایسی تعظیم ہے جو انسان کو شرک کی طرف لے جاتی ہے۔
وضاحت ۲؎: قبہ اور گنبد وغیرہ بنانے کا بھی یہی معاملہ ہے۔
وضاحت ۳ ؎: یعنی قضائے حاجت کے ارادے سے بیٹھنے یا بطور سوگ بیٹھنے سے منع فرمایا، یا یہ ممانعت میت کی توقیر وتکریم کی خاطر ہے کیونکہ اس سے میت کی تذلیل وتوہین ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
98-تَجْصِيصُ الْقُبُورِ
۹۸-باب: قبروں کو پختہ بنانے کے حکم کا بیان​


2031- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَجْصِيصِ الْقُبُورِ۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۲ (۹۷۰)، ق/الجنائز ۴۳ (۱۵۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۶۸)، حم۳/۳۳۲ (صحیح)
۲۰۳۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
99-تَسْوِيَةُ الْقُبُورِ إِذَا رُفِعَتْ
۹۹-باب: قبریں اونچی بنائی گئی ہوں تو انہیں برابر کر دینے کا بیان​


2032- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ شُفَيٍّ حَدَّثَهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ، فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا؛ فَأَمَرَ فَضَالَةُ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۱ (۹۶۸)، د/الجنائز ۷۲ (۳۲۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۶)، حم۶/۱۸، ۲۱ (صحیح)
۲۰۳۲- ثمامہ بن شفیّ کہتے ہیں کہ ہم فضالہ بن عبید رضی الله عنہ کے ساتھ سرزمینِ روم میں تھے کہ ہمارا ایک ساتھی وفات پا گیا، تو فضالہ رضی الله عنہ نے اس کی قبر (زمین کے برابر کرنے کا) حکم دیا، تو وہ برابر کر دی گئی ۱؎ پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اس کے برابر کرنے کا حکم دیتے سنا ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی کوہان کی طرح بنائی جانے کے بجائے مسطح بنائی گئی، گو وہ زمین سے کچھ اونچی ہو، واللہ اعلم۔


2033- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي الْهَيَّاجِ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -: أَلاَ أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ لاَ تَدَعَنَّ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلاَّ سَوَّيْتَهُ، وَلاَ صُورَةً فِي بَيْتٍ إِلاَّ طَمَسْتَهَا۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۱ (۹۶۹)، د/الجنائز ۷۲ (۳۲۱۸)، ت/الجنائز ۵۶ (۱۰۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۸۳)، حم۱/۹۶، ۹۸، ۱۱۱، ۱۲۹ (صحیح)
۲۰۳۳- ابو ہیّاج (حیّان بن حصین اسدی) کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا: تم کوئی بھی اونچی قبر نہ چھوڑنا مگر اسے برابر کر دینا، اور نہ کسی گھر میں کوئی مجسمہ (تصویر) چھوڑنا مگر اُسے مٹا دینا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
100-زِيَارَةُ الْقُبُورِ
۱۰۰-باب: قبروں کی زیارت کا بیان​


2034- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَزُورُوهَا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ فَامْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ النَّبِيذِ إِلاَّ فِي سِقَائٍ، فَاشْرَبُوا فِي الأَسْقِيَةِ كُلِّهَا، وَلاَ تَشْرَبُوا مُسْكِرًا "۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۶ (۹۷۷)، والأضاحي ۵ (۱۹۷۷)، والأشربۃ ۶ (۹۷۷) (مقتصرا علی الشق الثالث)، د/الأشربۃ ۷ (۳۶۹۸)، وقد أخرجہ: ت/الجنائز ۶ (۱۸۷۰)، ق/الأشربۃ ۱۴ (۳۴۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۱)، حم۵/۳۵۰، ۳۵۵، ۳۵۶، ۳۵۷، ۳۶۱، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۴۴۳۴، ۵۶۵۴، ۵۶۵۷ (صحیح)
۲۰۳۴- بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا تو اب تم اس کی زیارت کیا کرو ۱؎، اور میں نے قربانی کے گوشت کو تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع کیا تھا تو اب جب تک جی چاہے رکھو، اور میں نے تمہیں مشک کے علاوہ کسی اور برتن میں نبیذ (پینے) سے منع کیا تھا، تو سارے برتنوں میں پیو (مگر) کسی نشہ آور چیز کو مت پینا''۔
وضاحت ۱؎: قبروں کی زیارت کی ممانعت ابتدائے اسلام میں تھی تاکہ یہ چیز قبر پرستی اور مردوں سے مدد مانگنے اور فریاد کرنے کا ذریعہ نہ بن جائے پھر جب توحید کی تعلیم دلوں میں بیٹھ گئی، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس کی اجازت دے دی۔


2035 - أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ سُبَيْعٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَ الأَضَاحِيِّ إِلاَّ ثَلاثًا، فَكُلُوا وَأَطْعِمُوا، وَادَّخِرُوا مَا بَدَا لَكُمْ، وَذَكَرْتُ لَكُمْ، أَنْ لاَ تَنْتَبِذُوا فِي الظُّرُوفِ: الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ، انْتَبِذُوا فِيمَا رَأَيْتُمْ، وَاجْتَنِبُوا كُلَّ مُسْكِرٍ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يَزُورَ؛ فَلْيَزُرْ وَلاَ تَقُولُوا هُجْرًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۲) (صحیح)
۲۰۳۵- بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک مجلس میں تھے جس میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (موجود) تھے، تو آپ نے فرمایا: '' میں نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے منع کیا تھا (تو اب تم) کھاؤ، کھلاؤ اور جب تک جی چاہے رکھ چھوڑو، اور میں نے تم سے ذکر کیا تھا کہ کدو کی تمبی، تار کول ملے ہوئے، اور لکڑی کے اور سبز اونچے گھڑے کے برتنوں میں نبیذ نہ بناؤ، (مگر اب) جس میں مناسب سمجھو بناؤ، اور ہر نشہ آور چیز سے پرہیز کرو، اور میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا (تو اب) جو بھی زیارت کرنا چاہے کرے، البتہ تم زبان سے بری بات نہ کہو''۔
 
Top