• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
101-زِيَارَةُ قَبْرِ الْمُشْرِكِ
۱۰۱ -باب: کافرو مشرک کی قبر کی زیارت کا بیان​


2036- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: زَارَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ، فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ، وَقَالَ: " اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي - عَزَّ وَجَلَّ - فِي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا؛ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، وَاسْتَأْذَنْتُ فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا، فَأَذِنَ لِي، فَزُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمْ الْمَوْتَ "۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۶ (۹۷۶)، د/الجنائز ۸۱ (۳۲۳۴)، ق/الجنائز ۴۸ (۱۵۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۳۹)، حم۲/۴۴۱ (صحیح)
۲۰۳۶- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی، تو آپ خود رو پڑے اور جو آپ کے ارد گرد تھے انہیں بھی رلا دیا، اور فرمایا: ''میں نے اپنے رب سے اجازت چاہی کہ میں ان کے لئے مغفرت طلب کروں تو مجھے اجازت نہیں ملی، (تو پھر) میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت دے دی گئی، تم لوگ قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ تمہیں موت کی یاد دلاتی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
102-النَّهْيُ عَنْ الاسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ
۱۰۲-باب: کفار ومشرکین کے لیے مغفرت طلب کرنا منع ہے​


2037- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ - عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، فَقَالَ: " أَيْ عَمِّ! قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ " كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - "، فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ! أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ؟ فَلَمْ يَزَالا يُكَلِّمَانِهِ حَتَّى كَانَ آخِرُ شَيْئٍ كَلَّمَهُمْ بِهِ: عَلَى مِلَّةِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ"، فَنَزَلَتْ: { مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ }، وَنَزَلَتْ: {إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ}۔
* تخريج: خ/الجنائز ۸۰ (۱۳۶۰)، ومناقب الأنصار ۴۰ (۳۸۸۴)، وتفسیر التوبۃ ۱۶ (۴۶۷۵)، والقصص ۱ (۴۷۷۲)، والأیمان والنذور ۱۹ (۶۶۸۱)، م/الإیمان ۹ (۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۸۱)، حم۵/۴۳۳ (صحیح)
۲۰۳۷- مسیب بن حزن رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوطالب کی وفات کا وقت آیا تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس آئے، اور ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ دونوں ان کے پاس (پہلے سے موجود) تھے، تو آپ نے فرمایا: '' چچا جان! آپ ''لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ'' کا کلمہ کہہ دیجیے، میں اس کے ذریعہ آپ کے لئے اللہ عزوجل کے پاس جھگڑوں گا''، تو ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ دونوں نے ان سے کہا: ابو طالب! کیا آپ عبدالمطلب کے دین سے منہ موڑ لو گے؟ پھر وہ دونوں ان سے باتیں کرتے رہے یہاں تک کہ آخری بات جو عبدالمطلب نے ان سے کی وہ یہ تھی کہ (میں) عبدالمطلب کے دین پر ہوں، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان سے کہا: ''میں آپ کے لیے مغفرت طلب کرتا رہوں گا جب تک مجھے روک نہ دیا جائے ''، تو یہ آیت اتری ۱؎: ''مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ '' (التوبۃ: ۱۱۳) (نبی اور اہل ایمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت طلب کریں) نیز یہ آیت اتری: ''إِنَّكَ لاتَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ '' (القصص: ۵۶) (آپ جسے چاہیں ہدایت کے راستہ پر نہیں لا سکتے)۔
وضاحت ۱؎: یہاں ایک مشکل یہ ہے کہ ابوطالب کی موت ہجرت سے پہلے ہوئی ہے، اور سورہ برأت جس کی یہ آیت ہے ان سورتوں میں سے جو مدنی دور کے اخیر میں نازل ہوئی ہیں، اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ یہاں یہ مراد نہیں کہ آیت کا نزول آپ کے ''لأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ'' کہنے کے بعد فوراً ہوا، بلکہ مراد یہ ہے کہ یہ نزول کا سبب ہے ''فنزلت ''میں فاء سبب بیان کرنے کے لئے ہے نہیں کہ بلکہ تعقیب یعنی بعد میں واقع ہونے کی خبر کے لیے ہے۔


2038-أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلاً يَسْتَغْفِرُ لأَبَوَيْهِ وَهُمَا مُشْرِكَانِ، فَقُلْتُ: أَتَسْتَغْفِرُ لَهُمَا وَهُمَا مُشْرِكَانِ؟ فَقَالَ: أَوَ لَمْ يَسْتَغْفِرْ إِبْرَاهِيمُ لأَبِيهِ؟ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَنَزَلَتْ: { وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لأَبِيهِ إِلاَّ عَنْ مَوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ }۔
* تخريج: ت/تفسیر التوبۃ (۳۱۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۸۱)، حم۱/۹۹، ۱۰۳ (حسن)
۲۰۳۸- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے ایک شخص کو اپنے ماں باپ کے لیے مغفرت طلب کرتے ہوئے سنا حالانکہ وہ دونوں مشرک تھے، تو میں نے کہا: کیا تو ان دونوں کے لیے مغفرت طلب کرتا ہے؟ حالانکہ وہ دونوں مشرک تھے، تو اس نے کہا: کیا ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ کے لیے مغفرت طلب نہیں کی تھی؟ تو میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا، تو (یہ آیت) اتری: { وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لأَبِيهِ إِلاَّ عَنْ مَوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ } (التوبۃ: ۱۱۴) (ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے مغفرت طلب کرنا ایک وعدہ کی وجہ سے تھا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
103-الأَمْرُ بِالاسْتِغْفَارِ لِلْمُؤْمِنِينَ
۱۰۳-باب: مسلمانوں کے لیے مغفرت طلب کرنے کے حکم کا بیان​


2039- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تُحَدِّثُ، قَالَتْ: أَلاَ أُحَدِّثُكُمْ عَنِّي، وَعَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قُلْنَا: بَلَى، قَالَتْ: لَمَّا كَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي هُوَ عِنْدِي - تَعْنِي النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - انْقَلَبَ، فَوَضَعَ نَعْلَيْهِ عِنْدَ رِجْلَيْهِ، وَبَسَطَ طَرَفَ إِزَارِهِ عَلَى فِرَاشِهِ، فَلَمْ يَلْبَثْ إِلاَّ رَيْثَمَا ظَنَّ أَنِّي قَدْ رَقَدْتُ، ثُمَّ انْتَعَلَ رُوَيْدًا، وَأَخَذَ رِدَائَهُ رُوَيْدًا، ثُمَّ فَتَحَ الْبَابَ رُوَيْدًا، وَخَرَجَ رُوَيْدًا، وَجَعَلْتُ دِرْعِي فِي رَأْسِي، وَاخْتَمَرْتُ وَتَقَنَّعْتُ إِزَارِي، وَانْطَلَقْتُ فِي إِثْرِهِ، حَتَّى جَائَ الْبَقِيعَ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَأَطَالَ، ثُمَّ انْحَرَفَ؛ فَانْحَرَفْتُ، فَأَسْرَعَ فَأَسْرَعْتُ، فَهَرْوَلَ فَهَرْوَلْتُ، فَأَحْضَرَ فَأَحْضَرْتُ، وَسَبَقْتُهُ، فَدَخَلْتُ فَلَيْسَ إِلاَّ أَنْ اضْطَجَعْتُ، فَدَخَلَ فَقَالَ: " مَالَكِ يَا عَائِشَةُ! حَشْيَا رَابِيَةً؟ "، قَالَتْ: لاَ، قَالَ: " لَتُخْبِرِنِّي أَوْ لَيُخْبِرَنِّي اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ، قَالَ: " فَأَنْتِ السَّوَادُ الَّذِي رَأَيْتُ أَمَامِي؟ "، قَالَتْ: نَعَمْ، فَلَهَزَنِي فِي صَدْرِي لَهْزَةً أَوْجَعَتْنِي، ثُمَّ قَالَ: " أَظَنَنْتِ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ؟ "، قُلْتُ: مَهْمَا يَكْتُمُ النَّاسُ، فَقَدْ عَلِمَهُ اللَّهُ، قَالَ: " فَإِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي حِينَ رَأَيْتِ، وَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ وَقَدْ وَضَعْتِ ثِيَابَكِ، فَنَادَانِي؛ فَأَخْفَى مِنْكِ، فَأَجَبْتُهُ، فَأَخْفَيْتُهُ مِنْكِ، فَظَنَنْتُ أَنْ قَدْ رَقَدْتِ، وَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَكِ، وَخَشِيتُ أَنْ تَسْتَوْحِشِي، فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْبَقِيعَ فَأَسْتَغْفِرَ لَهُمْ "، قُلْتُ: كَيْفَ أَقُولُ يَارَسُولَ اللَّهِ؟!، قَالَ: " قُولِي: السَّلامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لاَحِقُونَ "۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۵ (۹۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۹۳)، حم۶/۲۲۱، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۳۴۱۵، ۳۴۱۶ (صحیح)
۲۰۳۹- محمد بن قیس بن مخرمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کو بیان کرتے ہوئے سنا وہ کہہ رہی تھی ں: کیا میں تمہیں اپنے اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہم نے کہا کیوں نہیں ضرور بتائیے، تو وہ کہنے لگیں، جب وہ رات آئی جس میں وہ یعنی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تھے تو آپ (عشاء) سے پلٹے، اپنے جوتے اپنے پائتانے رکھے، اور اپنے تہبند کا کنارہ اپنے بستر پر بچھایا، آپ صرف اتنی ہی مقدار ٹھہرے جس میں آپ نے محسوس کیا کہ میں سو گئی ہوں، پھر آہستہ سے آپ نے جوتا پہنا اور آہستہ ہی سے اپنی چادر لی، پھر دھیرے سے دروازہ کھولا، اور دھیرے سے نکلے، میں نے بھی اپنا کرتا، اپنے سر میں ڈالا اور اپنی اوڑھنی اوڑھی، اور اپنی تہبند پہنی، اور آپ کے پیچھے چل پڑی، یہاں تک کہ آپ مقبرۂ بقیع آئے، اور اپنے ہاتھوں کو تین بار اٹھایا، اور بڑی دیر تک اٹھائے رکھا، پھر آپ پلٹے تو میں بھی پلٹ پڑی، آپ تیز چلنے لگے تو میں بھی تیز چلنے لگی، پھر آپ دوڑنے لگے تو میں بھی دوڑنے لگی، پھر آپ اور تیز دوڑے تو میں بھی اور تیز دوڑی، اور میں آپ سے پہلے آ گئی، اور گھر میں داخل ہو گئی، اور ابھی لیٹی ہی تھی کہ آپ بھی اندر داخل ہو گئے، آپ نے پوچھا: '' عائشہ! تجھے کیا ہو گیا، یہ سانس اور پیٹ کیوں پھول رہے ہیں؟ ''میں نے کہا: کچھ تو نہیں ہے، آپ نے فرمایا: '' تو مجھے بتا دے ورنہ وہ ذات جو باریک بین اور ہر چیز کی خبر رکھنے والی ہے مجھے ضرور بتا دے گی''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، پھر میں نے اصل بات بتا دی تو آپ نے فرمایا: '' وہ سایہ جو میں اپنے آگے دیکھ رہا تھا تو ہی تھی ''، میں نے عرض کیا: ہاں، میں ہی تھی، آپ نے میرے سینہ پر ایک مکا مارا جس سے مجھے تکلیف ہو ئی، پھر آپ نے فرمایا: '' کیا تو یہ سمجھتی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم تجھ پر ظلم کریں گے''، میں نے کہا: جو بھی لوگ چھپائیں اللہ تعالیٰ تو اس سے واقف ہی ہے، (وہ آپ کو بتا دے گا) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جبرئیل میرے پاس آئے جس وقت تو نے دیکھا، مگر وہ میرے پاس اندر نہیں آئے کیونکہ تو اپنے کپڑے اتار چکی تھی، انہوں نے مجھے آواز دی اور انہوں نے تجھ سے چھپایا، میں نے انہیں جواب دیا، اور میں نے بھی اسے تجھ سے چھپایا، پھر میں نے سمجھا کہ تو سو گئی ہے، اور مجھے اچھا نہ لگا کہ میں تجھے جگاؤں، اور میں ڈرا کہ تو اکیلی پریشان نہ ہو، خیر انہوں نے مجھے حکم دیا کہ میں مقبرہ بقیع آؤں، اور وہاں کے لوگوں کے لئے اللہ سے مغفرت کی دعا کروں ''، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں کیا کہوں (جب بقیع میں جاؤں)، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کہو ''السَّلامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لاحِقُونَ '' (سلامتی ہو ان گھروں کے مومنوں اور مسلمانوں پر، اللہ تعالیٰ ہم میں سے اگلے اور پچھلے (دونوں) پر رحم فرمائے، اور اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم تم سے ملنے (ہی) والے ہیں)۔


2040- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ؛ فَلَبِسَ ثِيَابَهُ ثُمَّ خَرَجَ، قَالَتْ: فَأَمَرْتُ جَارِيَتِي بَرِيرَةَ تَتْبَعُهُ، فَتَبِعَتْهُ حَتَّى جَائَ الْبَقِيعَ، فَوَقَفَ فِي أَدْنَاهُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقِفَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَسَبَقَتْهُ بَرِيرَةُ فَأَخْبَرَتْنِي، فَلَمْ أَذْكُرْ لَهُ شَيْئًا حَتَّى أَصْبَحْتُ، ثُمَّ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: " إِنِّي بُعِثْتُ إِلَى أَهْلِ الْبَقِيعِ لأُصَلِّيَ عَلَيْهِمْ ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۶۲)، ط/الجنائز ۱۶ (۵۵)، حم۶/۹۲
(ضعیف الإسناد)
(اس کی راویہ '' ام علقمہ مرجانہ'' لین الحدیث ہیں)
۲۰۴۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: ایک رات رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اپنا کپڑا پہنا پھر (باہر) نکل گئے، تو میں نے اپنی لونڈی بریرہ کو حکم دیا کہ وہ پیچھے پیچھے جائے، چنانچہ وہ آپ کے پیچھے پیچھے گئی یہاں تک کہ آپ مقبرہ بقیع پہنچے، تو اس کے قریب کھڑے رہے جتنی دیر اللہ تعالیٰ نے کھڑا رکھنا چاہا، پھر آپ پلٹے تو بریرہ آپ سے پہلے پلٹ کر آ گئی، اور اس نے مجھے بتایا، لیکن میں نے آپ سے اس کا کو ئی ذکر نہیں کیا یہاں تک کہ صبح کیا، تو میں نے آپ کو ساری باتیں بتائیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' مجھے اہل بقیع کی طرف بھیجا گیا تھا تاکہ میں ان کے حق میں دعا کروں ''۔


2041- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي نَمِرٍ - عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا كَانَتْ لَيْلَتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ فِي آخِرِ اللَّيْلِ إِلَى الْبَقِيعِ، فَيَقُولُ: " السَّلامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا وَإِيَّاكُمْ مُتَوَاعِدُونَ غَدًا، أَوْ مُوَاكِلُونَ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لاَحِقُونَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأَهْلِ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ "۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۵ (۹۷۴)، حم۶/۱۸۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۹۶) (صحیح)
۲۰۴۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: جب جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی باری ان کے یہاں ہوتی تو رات کے آخری (حصے) میں مقبرہ بقیع کی طرف نکل جاتے، (اور) کہتے: ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا وَإِيَّاكُمْ مُتَوَاعِدُونَ غَدًا، أَوْ مُوَاكِلُونَ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لاحِقُونَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأَهْلِ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ'' (اے مومن گھر (قبرستان) والو! تم پر سلامتی ہو، ہم اور تم آپس میں ایک دوسرے سے کل کی حاضری کا وعدہ کرنے والے ہیں، اور آپس میں ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے والے ہیں، اور اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم تم سے ملنے والے ہیں، اے اللہ! بقیع غرقد والوں کی مغفرت فرما)۔


2042- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَتَى عَلَى الْمَقَابِرِ، فَقَالَ: " السَّلامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لاَحِقُونَ، أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ، وَنَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ، أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَافِيَةَ لَنَا وَلَكُمْ "۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۵ (۹۷۵)، ق/الجنائز ۳۶ (۱۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۰)، حم۵/۳۵۳، ۳۵۹) ۳۶۰، والمؤلف فی عمل الیوم واللیلۃ ۳۱۸ (۱۰۹۱) (صحیح)
۲۰۴۲- بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب قبرستان آتے تو فرماتے: ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لاحِقُونَ، أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَنَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ، أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَافِيَةَ لَنَا وَلَكُمْ '' (اے مومن اور مسلمان گھر والو! تم پر سلامتی ہو، اور اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم (عنقریب) تم سے ملنے والے ہیں، تم ہمارے پیش روہو، اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں۔ میں اللہ سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کی درخواست کرتا ہوں)۔


2043- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا مَاتَ النَّجَاشِيُّ، قَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَغْفِرُوا لَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۵۲) (صحیح)
۲۰۴۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نجاشی (شاہ حبشہ) کا انتقال ہوا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم لوگ ان کی بخشش کی دعا کرو''۔


2044- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ وَابْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى لَهُمْ النَّجَاشِيَّ صَاحِبَ الْحَبَشَةِ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَقَالَ: "اسْتَغْفِرُوا لأَخِيكُمْ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۸۸۰ (صحیح)
۲۰۴۴- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں شاہِ حبشہ نجاشی کی موت کی خبر اسی دن دی جس دن وہ مرے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم اپنے بھائی کے لیے مغفرت طلب کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
104-التَّغْلِيظُ فِي اتِّخَاذِ السُّرُجِ عَلَى الْقُبُورِ
۱۰۴-باب: قبروں پر چراغاں کرنے پروارد وعید کا بیان​


2045 -أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ، وَالْمُتَّخِذِينَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ۔
* تخريج: د/الجنائز ۸۲ (۳۲۳۶)، ت/ال صلاۃ ۱۲۲ (۳۲۰)، ق/الجنائز ۴۹ (۱۵۷۵) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۷۰)، حم۱/۲۲۹، ۲۸۷، ۳۲۴، ۷۳۷ (ضعیف)
(اس کے راوی'' ابو صالح باذام مولی ام ھانی'' ضعیف اور مدلس ہیں)
۲۰۴۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر، اور انہیں سجدہ گاہ بنانے اور ان پر چراغاں کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
105-التَّشْدِيدُ فِي الْجُلُوسِ عَلَى الْقُبُورِ
۱۰۵-باب: قبروں پر بیٹھنے پر وارد وعید کا بیان​


2046- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ حَتَّى تَحْرُقَ ثِيَابَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ "۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۳ (۹۷۱)، (تحفۃا الأشراف: ۱۲۶۶۲)، قد أخرجہ: د/الجنائز ۷۷ (۳۲۲۸)، ق/الجنائز ۴۵ (۱۵۶۶)، حم۲/۳۱۱، ۳۸۹، ۴۴۴، ۵۲۸ (صحیح)
۲۰۴۶- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کسی کا انگارے پر بیٹھنا یہاں تک کہ اس کے کپڑے جل جائیں اس کے لئے بہتر ہے اس بات سے کہ وہ کسی قبر پر بیٹھے''۔


2047- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ السَّلَمِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ؛ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ تَقْعُدُوا عَلَى الْقُبُورِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۲۷) (صحیح)
(اس کے راوی ''نصر سلمی'' مجہول ہیں، لیکن پچھلی روایت نیز ابو مرثد رضی الله عنہ کی روایت صحیح ہے)
۲۰۴۷- عمرو بن حزم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم لوگ قبروں پرنہ بیٹھو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
106-اتِّخَاذُ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ
۱۰۶-باب: قبروں کو مسجد بنانے پر وارد وعید کا بیان​


2048- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ قَوْمًا اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۲۳)، حم۶/۱۴۶، ۲۵۲ (صحیح)
۲۰۴۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر لعنت فرمائی ہے جن ہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا''۔


2049- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى صَاعِقَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ [وَالنَّصَارَى ] اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۱۸)، وقد أخرجہ: خ/ال صلاۃ ۵۴ (۴۳۴)، م/المساجد ۳ (۵۲۹)، د/الجنائز ۷۶ (۳۲۲۷)، حم۲/۲۴۶، ۲۶۰، ۲۸۴، ۲۸۵، ۳۶۶، ۳۹۶، (بعضھم بلفظ ''قاتل'' الخ) (صحیح)
۲۰۴۹- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے یہود ونصاریٰ پر لعنت فرمائی ہے (کیونکہ) ان لوگوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
107-كَرَاهِيَةُ الْمَشْيِ بَيْنَ الْقُبُورِ فِي النِّعَالِ السِّبْتِيَّةِ
۱۰۷-باب: بالدار چمڑے کی جوتیوں میں قبروں کے درمیان چلنے کی کراہت کا بیان​


2050- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ شَيْبَانَ، - وَكَانَ ثِقَةً - عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ أَنَّ بَشِيرَ بْنَ الْخَصَاصِيَةِ قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّ عَلَى قُبُورِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: "لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلائِ شَرًّا كَثِيرًا"، ثُمَّ مَرَّ عَلَى قُبُورِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: " لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلائِ خَيْرًا كَثِيرًا "؛ فَحَانَتْ مِنْهُ الْتِفَاتَةٌ، فَرَأَى رَجُلا يَمْشِي بَيْنَ الْقُبُورِ فِي نَعْلَيْهِ؛ فَقَالَ: " يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِهِمَا "۔
* تخريج: د/الجنائز ۷۸ (۳۲۳۰)، ق/الجنائز ۴۶ (۱۵۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۲۱)، حم۵/۸۳، ۸۴، ۲۲۴ (حسن)
۲۰۵۰- بشیر بن خصاصیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ''یہ لوگ بڑے شر وفساد سے (بچ) کر آگے نکل گئے ''، پھر آپ مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ''یہ لوگ بڑے خیر سے (محروم) ہو کر آگے نکل گئے ''، پھر آپ متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ ایک شخص اپنی دونوں جوتیوں میں قبروں کے درمیان چل رہا ہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے سبتی جوتوں والو! انہیں اتار دو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
108- التَّسْهِيلُ فِي غَيْرِ السِّبْتِيَّةِ
۱۰۸-باب: سبتی جوتیوں کے علاوہ میں چھوٹ کا بیان​


2051- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِاللَّهِ الْوَرَّاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ؛ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۶۷ (۱۳۳۸)، ۸۶ (۱۳۷۳، ۱۳۷۴)، م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۷۰)، د/الجنائز ۷۸ (۳۲۳۱)، والسنۃ ۲۷ (۴۷۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۰)، حم/۳/۱۲۶، ۲۳۳ (صحیح)
۲۰۵۱- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بندہ جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے، اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں، تو وہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے مؤلف نے اس بات پر استدلال ہے کہ سبتی جوتیوں کے علاوہ دوسری جوتیاں پہن کر قبروں کے درمیان چلنا جائز ہے کیونکہ جوتیوں کی آواز اسی وقت سنی جا سکتی ہے جب انہیں پہن کر ان میں چلا جائے، واضح رہے کہ سبتی جوتیوں کے علاوہ کی قید مؤلف نے دونوں روایتوں میں تطبیق پیدا کرنے کے لئے لگائی ہے، یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ سبتی جوتوں کی بات اتفاقی ہے، وہ شخص اس وقت سبتی جوتے پہنے تھا، اگر ان کے سوا کوئی اور جوتے بھی ہوتے تو آپ یہی فرماتے، اور اس حدیث میں بات بیان جواز کی ہے یا قبروں سے بچ بچ کر جوتوں میں چل سکتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
109-الْمَسْأَلَةُ فِي الْقَبْرِ
۱۰۹ -باب: قبر میں مردہ سے سوال وجواب​


2052- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنْبَأَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ "، قَالَ: " فَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولانِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟، فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ؛ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُاللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَيُقَالُ لَهُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنْ النَّارِ، قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنْ الْجَنَّةِ، - قَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا ".
* تخريج: م/الجنۃ ۱۷ (۲۸۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۰)، حم۳/۱۲۶ (صحیح)
۲۰۵۲- انس بن مالک رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتیوں کی آواز سنتا ہے، (پھر) اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اور اسے بٹھاتے ہیں، (اور) اس سے پوچھتے ہیں: تم اس شخص (محمد) کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ رہا مومن تو وہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، تو اس سے کہا جائے گا کہ تم جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے تمھیں جنت میں ٹھکانا دیا ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں: تو وہ ان دونوں (جنت وجہنم) کو ایک ساتھ دیکھے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
110-مَسْأَلَةُ الْكَافِرِ
۱۱۰-باب: قبر میں کافر ومشرک سے سوال وجواب​


2053- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ؛ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ، فَيَقُولاَنِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا - الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -؟، فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُاللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَيُقَالُ لَهُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنْ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ [ اللَّهُ ] بِهِ مَقْعَدًا خَيْرًا مِنْهُ، - قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: "فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا، وَأَمَّا الْكَافِرُ أَوْ الْمُنَافِقُ فَيُقَالُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟، فَيَقُولُ: لا أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ كَمَا يَقُولُ النَّاسُ، فَيُقَالُ لَهُ: لاَدَرَيْتَ وَلاَ تَلَيْتَ، ثُمَّ يُضْرَبُ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ".
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۵۱ (صحیح)
۲۰۵۳- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بندہ جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے، اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں تو وہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے، (پھر) دو فرشتے آتے ہیں، (اور) اسے بٹھاتے ہیں (پھر) اس سے پوچھتے ہیں: تم اس شخص محمد صلی الله علیہ وسلم کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ رہا مومن تو وہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، (پھر) اس سے کہا جاتا ہے تم جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لو اللہ تعالیٰ نے تمھیں اس کے بدلے ایک اچھا ٹھکانا دیا ہے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں: وہ ان دونوں (جنت وجہنم) کو ایک ساتھ دیکھتا ہے، اور رہا کافر یا منافق تو اس سے پوچھا جاتا ہے: اس شخص (محمد) کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟، تو وہ کہتا ہے: میں نہیں جانتا، میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے، تو اس سے کہا جائے گا: نہ تم نے خود جاننے کی کوشش کی، اور نہ جانکار لوگوں کی پیروی کی، پھر اس کے دونوں کانوں کے بیچ ایک ایسی مار ماری جاتی ہے کہ وہ ایسے زور کی چیخ مارتا ہے جسے انسان اور جنات کے علاوہ جو بھی اس کے قریب ہوتے ہیں سبھی سنتے ہیں ''۔
 
Top