• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
121-نَوْعٌ آخَرُ
۱۲۱-باب: تعزیت کی ایک اور قسم کا بیان​


2091- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى - عَلَيْهِ السَّلاَّم-، فَلَمَّا جَائَهُ صَكَّهُ؛ فَفَقَأَ عَيْنَهُ، فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لاَيُرِيدُ الْمَوْتَ، فَرَدَّ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - إِلَيْهِ عَيْنَهُ، وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِ، فَقُلْ لَهُ: يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ بِكُلِّ مَا غَطَّتْ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ، قَالَ: أَيْ رَبِّ! ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ الْمَوْتُ، قَالَ: فَالآنَ، فَسَأَلَ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - أَنْ يُدْنِيَهُ مِنْ الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَلَوْ كُنْتُ، ثَمَّ لأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ تَحْتَ الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۶۸ (۱۳۳۹)، والأنبیاء ۳۳ (۳۴۰۷)، م/الفضائل ۴۲ (۲۳۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۹)، حم۲/۲۶۹- ۳۱۵ (صحیح)
۲۰۹۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: موت کا فرشتہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا، جب وہ ان کے پاس آیا تو انہوں نے اُسے ایک طمانچہ رسید کیا، تو اس کی ایک آنکھ پھوٹ کر بہہ گئی، چنانچہ اس نے اپنے رب کے پاس واپس جا کر شکایت کی کہ تو نے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیج دیا جو مرنا نہیں چاہتا، اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ اچھی کر دی، اور کہا: اس کے پاس دوبارہ جاؤ، اور اس سے کہہ: تم اپنا ہاتھ بیل کی پیٹھ پر رکھو اس کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آئیں گے ہر بال کے عوض انہیں ایک سال کی مزید عمر مل جائے گی، تو انہوں نے عرض کیا: اے میرے رب! پھر کیا ہوگا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: پھر مرنا ہوگا، (موسیٰ) نے کہا: تب تو ابھی (مرنا بہتر ہے)، تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ وہ انہیں ارض مقدس سے پتھر پھینکنے کی مسافت کے برابر قریب کر دے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر میں اس جگہ ہوتا تو تمہیں راستے کی طرف سرخ ٹیلے کے نیچے ان کی قبر دکھلاتا''۔

***​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

22-كِتَاب الصِّيَامِ
۲۲-کتاب: صیام کے احکام ومسائل وفضائل ۱؎


1-بَاب وُجُوبِ الصِّيَامِ
۱-باب: صیام کی فرضیت کا بیان​


2092-أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوسُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَائَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصَّلاةِ؟، قَالَ: " الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا "، قَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصِّيَامِ، قَالَ: "صِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا"، قَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الزَّكَاةِ، فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَائِعِ الإِسْلاَمِ، فَقَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لاَ أَتَطَوَّعُ شَيْئًا لاَ أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۹ (صحیح)
۲۰۹۲- طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پراگندہ بال آیا، (اور) اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی صلاتیں فرض کی ہیں؟ آپ نے فرمایا ـ: '' پانچ (وقت کی) صلاتیں، اِلاَّ یہ کہ تم کچھ نفل پڑھنا چاہو''، پھر اس نے کہا: مجھے بتلائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنے صیام فرض کیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''ماہ رمضان کے صیام، اِلاَّ یہ کہ تم کچھ نفلی (صیام) رکھنا چاہو''، (پھر) اس نے پوچھا: مجھے بتلائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی زکاۃ فرض کی ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے اسلام کے احکام بتائے، تو اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کی تکریم کی ہے، میں کوئی نفل نہیں کروں اور نہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو فرض کیا ہے اس میں کوئی کمی کروں گا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر اس نے سچ کہا تو یہ کامیاب ہو گیا ''، یا کہا: ''اگر اس نے سچ کہا تو جنت میں داخل ہو گیا ''۔
وضاحت ۱؎: صوم یعنی روزہ، اور اس کی جمع صیام ہے، نیز صائم کی جمع بھی صیام ہے، جیسے نائم (سونے والا) کی جمع نیام ہے، ایسے ہی صیام مصدر ہے، اس لیے روزہ کی جگہ پر صوم اور صیام کا استعمال ہم نے اپنی حدیث کی ان ساری کتابوں کے تراجم میں کیا ہے تاکہ ارکان اسلام میں سے دو اہم رکن یعنی نماز وروزہ کی جگہ ہمارے قراء صوم وصلاۃ کا لفظ استعمال کریں، اور اس کے استعمال کے عادی ہوں، یہ واضح رہے کہ اردو میں صوم وصلاۃ اور پابند صوم وصلاۃ نیز ماہِ صیام وغیرہ کی تراکیب نظم ونثر میں عام طور پر مروج ہیں۔


2093- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ أَنْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ، فَكَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيئَ الرَّجُلُ الْعَاقِلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَيَسْأَلَهُ، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَتَانَا رَسُولُكَ؛ فَأَخْبَرَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - أَرْسَلَكَ؟ قَالَ: " صَدَقَ "، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ السَّمَائَ؟ قَالَ: " اللَّهُ "، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ الأَرْضَ؟ قَالَ: "اللَّهُ "، قَالَ: فَمَنْ نَصَبَ فِيهَا الْجِبَالَ؟ قَالَ: " اللَّهُ "، قَالَ: فَمَنْ جَعَلَ فِيهَا الْمَنَافِعَ؟ قَالَ: " اللَّهُ "، قَالَ: فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَائَ وَالأَرْضَ، وَنَصَبَ فِيهَا الْجِبَالَ، وَجَعَلَ فِيهَا الْمَنَافِعَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ؟ قَالَ: " صَدَقَ "، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا زَكَاةَ أَمْوَالِنَا، قَالَ: " صَدَقَ "، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي كُلِّ سَنَةٍ؟ قَالَ: "صَدَقَ"، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا الْحَجَّ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا؟ قَالَ: " صَدَقَ "، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَ: فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ أَزِيدَنَّ عَلَيْهِنَّ شَيْئًا وَلاَ أَنْقُصُ، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ "۔
* تخريج: خ/العلم ۶ (۶۳) تعلیقاً، م/الإیمان ۳ (۱۲)، ت/الزکاۃ ۲ (۶۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۴)، حم۳/۱۴۳، ۱۹۳، دي/الطھارۃ ۱ (۶۷۶) (صحیح)
۲۰۹۳- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہمیں قرآن کریم میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے لایعنی بات پوچھنے سے منع کیا گیا تھا، تو ہمیں یہ بات اچھی لگتی کہ دیہاتیوں میں سے کوئی عقل مند شخص آئے، اور آپ سے نئی نئی باتیں پوچھے، چنانچہ ایک دیہاتی آیا، اور کہنے لگا: اے محمد! ہمارے پاس آپ کا قاصد آیا، اور اس نے ہمیں بتایا کہ آپ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: '' اس نے سچ کہا''، اس نے پوچھا: آسمان کو کس نے پیدا کیا؟ آپ نے کہا: ''اللہ تعالیٰ نے'' (پھر) اس نے پوچھا: زمین کوکس نے پیدا کیا؟ آپ نے کہا: ''اللہ نے'' (پھر) اس نے پوچھا: اس میں پہاڑ کو کس نے نصب کیے ہیں؟ آپ نے کہا: ''اللہ تعالیٰ نے'' (پھر) اس نے پوچھا: اس میں نفع بخش (چیزیں) کس نے بنائیں؟ آپ نے کہا: ''اللہ تعالیٰ نے'' (پھر) اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا، اور اس میں پہاڑ نصب کیے، اور اس میں نفع بخش (چیزیں) بنائیں کیا آپ کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے؟ آپ نے کہا: '' ہاں ''، پھر اس نے کہا: اور آپ کے قاصد نے کہا ہے کہ ہمارے اوپر ہر روز دن اور رات میں پانچ وقت کی صلاۃ فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: ''اس نے سچ کہا''، تو اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان (صلاتوں) کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: ہاں، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے کہ ہم پر اپنے مالوں کی زکاۃ فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، (پھر) اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا آپ کو اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: '' ہاں ''، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے: ہم پر ہر سال ماہ رمضان کے صیام فرض ہیں، آپ نے کہا: ''اس نے سچ کہا'' (پھر) اس نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان (دنوں کے صیام) کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: ''ہاں ''، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے: ہم میں سے جو کعبہ تک جانے کی طاقت رکھتے ہوں، ان پر حج فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: '' اس نے سچ کہا''، اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں ''، تو اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا فرمایا: میں ہرگز نہ اس میں کچھ بڑھاؤں گا اور نہ گھٹاؤں گا، جب وہ لوٹا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ ضرور جنت میں داخل ہوگا''۔


2094 - أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ، جَائَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ، فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ، فَقَالَ لَهُمْ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَرَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، قُلْنَا لَهُ: هَذَا الرَّجُلُ الأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِالْمُطَّلِبِ! فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ أَجَبْتُكَ "، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي سَائِلُكَ يَامُحَمَّدُ! فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، فَلاَ تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ، قَالَ: " سَلْ مَا بَدَا لَكَ "، فَقَالَ الرَّجُلُ: نَشَدْتُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ: آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ السَّنَةِ؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، فَقَالَ الرَّجُلُ: آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ. خَالَفَهُ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيم۔
* تخريج: خ/العلم ۶ (۶۳)، د/ال صلاۃ ۲۳ (۴۸۶)، ق/الإقامۃ ۱۹۴ (۱۴۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۷)، حم۳/۱۶۷، ۱۶۸ (صحیح)
۲۰۹۴- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم مسجد میں بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک شخص اونٹ پر آیا، اسے مسجد میں بٹھایا پھر اسے باندھا، (اور) لوگوں سے پوچھا: تم میں محمد کون ہیں؟ اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے درمیان ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ تو ہم نے اس سے کہا: یہ گورے چٹے آدمی ہیں، جو ٹیک لگائے بیٹھے ہیں، آپ کو پکار کر اس شخص نے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ''میں نے تمہاری بات سن لی'' (کہو کیا کہنا چاہتے ہو) اس نے کہا: محمد! میں آپ سے کچھ پوچھنے والا ہوں، (اور ذرا) سختی سے پوچھوں گا تو آپ دل میں کچھ محسوس نہ کریں، آپ نے فرمایا: ''پوچھو جو چاہتے ہو''، تو اس نے کہا: میں آپ کو آپ کے، اور آپ سے پہلے (جو گزر چکے ہیں) ان کے رب کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: ''اے اللہ! (میری بات پر گواہ رہنا) ہاں ''، (پھر) اس نے کہا: میں اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو دن اور رات میں پانچ (وقت کی) صلاۃ پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں ''، (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے اس ماہ میں صوم رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، '' (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! اللہ تعالیٰ نے آپ کو مال داروں سے زکاۃ لے کر غریبوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: '' اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں ''، تب (اس) شخص نے کہا: میں آپ کی لائی ہوئی (شریعت) پر ایمان لایا، میں اپنی قوم کا جو میرے پیچھے ہیں قاصد ہوں، اور میں قبیلہ بنی سعد بن بکر کا فرد ضمام بن ثعلبہ ہوں۔
یعقوب بن ابراہیم نے حماد بن عیسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ مخالفت اس طرح ہے کہ انہوں نے لیث اور سعید کے درمیان ابن عجلان کا واسطہ بڑھایا ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے۔


2095- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلاَنَ وَغَيْرُهُ مِنْ إِخْوَانِنَا، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ، دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ، فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ؟، وَهُوَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، فَقُلْنَا لَهُ: هَذَا الرَّجُلُ الأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِالْمُطَّلِبِ! فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ أَجَبْتُكَ "، قَالَ الرَّجُلُ: يَا مُحَمَّدُ! إِنِّي سَائِلُكَ، فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، قَالَ: " سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ "، قَالَ: أَنْشُدُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ السَّنَةِ؟، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا؛ فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا؟ ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ. خَالَفَهُ عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۹۵- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس مسجد میں بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک شخص اونٹ پر سوار آیا، اس نے اسے مسجد میں بٹھا کر باندھا (اور) لوگوں سے پوچھا: تم میں محمد کون ہیں؟ اور آپ صلی الله علیہ وسلم لوگوں کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ ہم نے اس سے کہا: یہ گورے چٹے آدمی ہیں جو ٹیک لگائے ہوئے ہیں، تو (اس) شخص نے (پکار کر) آپ سے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ''میں نے تمہاری بات سن لی''، (کہو کیا کہنا چاہتے ہو) تو اس شخص نے کہا: اے محمد! میں آپ سے کچھ پوچھنے والا ہوں (اور ذرا) سختی سے پوچھوں گا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پوچھو جو تم پوچھنا چاہتے ہو''، تو اس آدمی نے کہا: میں آپ کو آپ کے، اور آپ سے پہلے (جو گزر چکے ہیں) کے رب کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: ''اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں ''، پھر اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے اس ماہ کے صوم رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے اللہ! (گواہ رہنا!) ہاں ''، (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مال داروں سے یہ صدقہ لو اور اسے ہمارے غریبوں میں تقسیم کرو، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں ''، تب (اس) شخص نے کہا: میں آپ کی لائی ہوئی (شریعت) پہ ایمان لایا، میں اپنی قوم کا جو میرے پیچھے ہے قاصد ہوں، اور میں بنی سعد بن بکر کا فرد ضمام بن ثعلبہ ہوں۔ عبید اللہ بن عمر نے ابن عجلان کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ مخالفت اس طرح ہے کہ انہوں نے اسے عن سعید بن ابی سعیدالمقبری عن ابی ہریرۃ کے طریق سے روایت کیا ہے، اور ابن عجلان نے اسے عن سعید عن شریک عن انس کے طریق سے روایت کیا ہے، اور یہ مخالفت ضرر رساں نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ سعید نے دونوں سے سنا ہو تو انہوں نے کبھی اِس طرح طریق سے روایت کیا ہو، اور کبھی اس طریق سے۔ (عبیداللہ کی روایت آگے آ رہی ہے)


2096- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُمَارَةَ حَمْزَةُ بْنُ الْحَارِثِ ابْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ جَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، قَالَ: أَيُّكُمْ ابْنُ عَبْدِالْمُطَّلِبِ؟، قَالُوا: هَذَا الأَمْغَرُ الْمُرْتَفِقُ - قَالَ حَمْزَةُ: الأَمْغَرُ الأَبْيَضُ مُشْرَبٌ حُمْرَةً - فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشْتَدٌّ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، قَالَ: " سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ "، قَالَ: أَسْأَلُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ وَرَبِّ مَنْ بَعْدَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ؟، قَالَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، قَالَ: "اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْ أَمْوَالِ أَغْنِيَائِنَا فَتَرُدَّهُ عَلَى فُقَرَائِنَا؟، قَالَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا؟، قَالَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ يَحُجَّ هَذَا الْبَيْتَ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً؟، قَالَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَإِنِّي آمَنْتُ وَصَدَّقْتُ، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۹۳) (صحیح الإسناد)
۲۰۹۶- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تھے کہ اسی دوران دیہاتیوں میں ایک شخص آیا، اور اس نے پوچھا: تم میں عبدالمطلب کے بیٹے کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: یہ گورے رنگ والے جو تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے ہیں (حمزہ کہتے ہیں: '' اَمْغَر'' سرخی مائل کو کہتے ہیں) تو اس شخص نے کہا: میں آپ سے کچھ پوچھنے ولا ہوں، اور پوچھنے میں آپ سے سختی کروں گا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: '' پوچھو جو چاہو''، اس نے کہا: میں آپ سے آپ کے رب کا اور آپ سے پہلے لوگوں کے رب کا اور آپ کے بعد کے لوگوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے اللہ تو گواہ رہ، ہاں ''، اس نے کہا: تو میں اسی کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ روزانہ پانچ وقت کی صلاۃ پڑھیں؟ آپ نے کہا: ''اے اللہ تو گواہ رہ، ہاں ''، اس نے کہا: کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مالداروں کے مالوں میں سے (زکاۃ) لیں، پھر اسے ہمارے فقیروں کو لوٹا دیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے اللہ تو گواہ رہنا، ہاں ''، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے بارہ مہینوں میں سے اس مہینہ میں صوم رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: '' اے اللہ تو گواہ رہنا، ہاں ''، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں کیا اللہ تعالیٰ نے آپ حکم دیا ہے کہ جو اس خانہ کعبہ تک پہنچنے کی طاقت رکھے وہ اس کا حج کرے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: ''اے اللہ گواہ رہنا ہاں ''، تب اس شخص نے کہا: میں ایمان لایا اور میں نے تصدیق کی، میں ضمام بن ثعلبہ ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
2-بَاب الْفَضْلِ وَالْجُودِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ
۲-باب: ماہ رمضان میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی مہربانی اور جود وسخا کا بیان​


2097- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ جِبْرِيلُ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ - عَلَيْهِ السَّلاَم - أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنْ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ۔
* تخريج: خ/بدء الوحي ۵ (۶)، والصوم ۷ (۱۹۰۲)، وبدء الخلق ۶ (۳۲۲۰)، والمناقب ۲۳ (۳۵۵۴)، وفضائل القرآن ۷ (۴۹۹۷)، م/الفضائل ۱۲ (۲۳۰۸)، ت/الشمائل ۴۷ (۳۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۴۰)، حم۱/۲۳۰، ۲۳۱، ۲۸۸، ۳۲۶، ۳۶۳، ۳۶۶، ۳۶۷، ۳۷۳ (صحیح)
۲۰۹۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے تھے: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی آدمی تھے، اور رمضان میں جس وقت جبریل علیہ السلام آپ سے ملتے تھے آپ اور زیادہ سخی ہو جاتے تھے، جبریل علیہ السلام آپ سے ماہ رمضان میں ہر رات ملاقات کرتے (اور) قرآن کا دور کراتے تھے۔ (راوی) کہتے ہیں: جس وقت جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے ملاقات کرتے تو آپ تیز چلتی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔


2098- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ لَعْنَةٍ تُذْكَرُ، كَانَ إِذَا كَانَ قَرِيبَ عَهْدٍ بِجِبْرِيلَ - عَلَيْهِ السَّلام - يُدَارِسُهُ كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ حَدِيثُ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، وَأَدْخَلَ هَذَا حَدِيثًا فِي حَدِيثٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۷۳)، حم۶/۱۳۰ (صحیح الإسناد)
۲۰۹۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کوئی لعنت ایسی نہیں کی جسے ذکر کیا جائے، (اور) جب جبریل علیہ السلام کے آپ کو قرآن دور کرانے کا زمانہ آتا تو آپ تیز چلتی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ فیاض ہوتے۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ (روایت) غلط ہے، اور صحیح یونس بن یزید والی حدیث ہے (جو اوپر گزری) راوی نے اس حدیث میں ایک (دوسری) حدیث داخل کر دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
3-بَاب فَضْلِ شَهْرِ رَمَضَانَ
۳-باب: ماہ رمضان کی فضیلت​


2099- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، وَصُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ "۔
* تخريج: خ/الصوم ۵ (۱۸۹۸، ۱۸۹۹)، وبدء الخلق ۱۱ (۳۲۷۷)، م/الصوم ۱ (۱۰۷۹)، وقد أخرجہ: ت/الصوم ۱ (۶۸۲)، ق/الصوم ۲ (۱۶۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۴۲)، ط/الصوم ۲۲ (۵۹) (موقوفاً)، حم۲/۲۸۱، ۲۹۲، ۳۵۷، ۳۷۸، ۴۰۱، دي/الصوم ۵۳ (۱۸۱۶) (صحیح)
۲۰۹۹- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں ''۔


2100- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجُوْزَجَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا نَافِعُ ابْنُ يَزِيدَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، وَصُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۱۰۰- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
4-بَاب ذِكْرِ الاخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ
۴-باب: (اس حدیث) میں زہری پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2101- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۹۹ (صحیح)
۲۱۰۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین زنجیر میں جکڑ دئیے جاتے ہیں ''۔


2102- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ مَوْلَى التَّيْمِيِّينَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَائَ رَمَضَانُ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۹۹ (صحیح)
۲۱۰۲- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب رمضان آتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں ''۔


2103- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، فِي حَدِيثِهِ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَنَسٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا كَانَ رَمَضَانُ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُ ". رَوَاهُ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۹۹ (صحیح)
۲۱۰۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں ''۔
اسے ابن اسحاق نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔


2104- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُ ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا يَعْنِي حَدِيثَ ابْنِ إِسْحَاقَ خَطَأٌ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ ابْنُ إِسْحَاقَ مِنْ الزُّهْرِيِّ، وَالصَّوَابُ مَا تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۹۹ (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۱۰۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب ماہ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں ''۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ ابن اسحاق (والی) حدیث غلط ہے، اسے ابن اسحاق نے زہری سے نہیں سنا ہے، اور صحیح (روایت) وہ ہے جس کا ذکر ہم (اوپر) کر چکے ہیں۔


2105- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ: وَذَكَرَ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ، عَنْ أُوَيْسِ بْنِ أَبِي أُوَيْسٍ عَدِيدِ بَنِي تَيْمٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "هَذَا رَمَضَانُ قَدْ جَائَكُمْ، تُفَتَّحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَتُغَلَّقُ فِيهِ أَبْوَابُ النَّارِ، وَتُسَلْسَلُ فِيهِ الشَّيَاطِينُ ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ خَطَأٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۰)، حم۳/۲۳۶ (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۱۰۵- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ رمضان ہے جو تمہارے پاس آپ ہنچا ہے اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں ''۔ ٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث غلط ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
5-ذِكْرُ الاِخْتِلاَفِ عَلَى مَعْمَرٍ فِيهِ
۵-باب: اس حدیث میں معمر پر (راویوں کے) اختلاف کا ذکر​


2106- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ عَزِيمَةٍ، وَقَالَ: " إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ الْجَحِيمِ، وَسُلْسِلَتْ فِيهِ الشَّيَاطِينُ ". أَرْسَلَهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۵ (۷۵۹)، د/ال صلاۃ ۳۱۸ (۱۳۷۱)، ت/الصوم ۸۳ (۸۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۷۰)، حم۲/۲۸۱، ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۲۰۰، لکن عندھم الجزء الأخیر ''من قام رمضان إیمانا الخ بدل ''إذا دخل رمضان الخ'' (صحیح)
۲۱۰۶- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عزیمت وتاکید بغیر واجب کئے قیامِ رمضان کی ترغیب دیتے تھے، اور فرماتے تھے: '' جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور اس میں شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں ''۔ ابن مبارک نے اسے مرسلاً (منقطعاً) روایت کیا ہے۔


2107- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى - خُرَاسَانِيٌّ - قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ، فُتِحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۰۴) (صحیح)
(سند میں زہری اور ابوہریرہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن آگے آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۱۰۷- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب رمضان آتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں ''۔


2108 -أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَاكُمْ رَمَضَانُ، شَهْرٌ مُبَارَكٌ، فَرَضَ اللَّهُ - عَزَّوَجَلَّ- عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ السَّمَائِ، وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَحِيمِ، وَتُغَلُّ فِيهِ مَرَدَةُ الشَّيَاطِينِ، لِلَّهِ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا فَقَدْ حُرِمَ "۔
* تخريج: تفرد النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۶۴)، حم۲/۲۳۰، ۳۸۵، ۴۲۵ (صحیح)
۲۱۰۸- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' رمضان کا مبارک مہینہ تمہارے پاس آ چکا ہے، اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے صیام فرض کر دیئے ہیں، اس میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور سرکش شیاطین کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں، اور اس میں اللہ تعالیٰ کے لیے ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس کے خیر سے محروم رہا تو وہ بس محروم ہی رہا''۔


2109- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَرْفَجَةَ، قَالَ: عُدْنَا عُتْبَةَ بْنَ فَرْقَدٍ، فَتَذَاكَرْنَا شَهْرَ رَمَضَانَ، فَقَالَ: مَا تَذْكُرُونَ؟، قُلْنَا: شَهْرَ رَمَضَانَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ النَّارِ، وَتُغَلُّ فِيهِ الشَّيَاطِينُ، وَيُنَادِي مُنَادٍ كُلَّ لَيْلَةٍ: يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ هَلُمَّ! وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۵۸)، حم۴/۳۱۱، ۳۱۲، ۵/۴۱۱ (صحیح)
(آگے آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۱۰۹- عرفجہ کہتے ہیں کہ ہم نے عتبہ بن فرقد کی عیادت کی تو ہم نے ماہ رمضان کا تذکرہ کیا، تو انہوں نے پوچھا: تم لوگ کیا ذکر کر رہے ہو؟ ہم نے کہا: ماہ رمضان کا، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: '' اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور شیاطین کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں، اور ہر رات منادی آواز لگاتا ہے: اے خیر (بھلائی) کے طلب گار! خیر کے کام میں لگ جا ۱؎، اور اے شر (برائی) کے طلب گار! برائی سے باز آ جا '' ۲؎۔ ٭ابو عبدالرحمن (امام نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے ۳؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ یہی اس کا وقت ہے کیونکہ اس وقت معمولی عمل پر بہت زیادہ ثواب دیا جاتا ہے۔
وضاحت ۲؎: اور توبہ کر لے کیونکہ یہی توبہ کا وقت ہے۔
وضاحت ۳؎: غلط ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس روایت میں ہے کہ عرفجہ نے اسے عتبہ بن فرقد رضی الله عنہ کی روایت بنا دیا ہے، جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ کسی اور صحابی سے مروی ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں آ رہا ہے، واللہ اعلم۔


2110- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَرْفَجَةَ، قَالَ: كُنْتُ فِي بَيْتٍ فِيهِ عُتْبَةُ بْنُ فَرْقَدٍ، فَأَرَدْتُ أَنْ أُحَدِّثَ بِحَدِيثٍ، وَكَانَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ أَوْلَى بِالْحَدِيثِ، [مِنِّي]، فَحَدَّثَ الرَّجُلُ عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي رَمَضَانَ تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ السَّمَائِ، وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ النَّارِ، وَيُصَفَّدُ فِيهِ كُلُّ شَيْطَانٍ مَرِيدٍ، وَيُنَادِي مُنَادٍ كُلَّ لَيْلَةٍ: يَا طَالِبَ الْخَيْرِ هَلُمَّ! وَيَا طَالِبَ الشَّرِّ أَمْسِكْ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح الإسناد)
۲۱۱۰- عرفجہ کہتے ہیں: میں ایک گھر میں تھا جس میں عتبہ بن فرقد بھی تھے، میں نے ایک حدیث بیان کرنی چاہی حالانکہ صحابہ کرام رضی الله عنہم میں سے ایک (صاحب وہاں) موجود تھے گویا وہ حدیث بیان کرنے کا مجھ سے زیادہ مستحق تھے، چنانچہ (انہوں) نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی کہ؛ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''رمضان میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، اور ہر سرکش شیطان کو بیڑی لگا دی جاتی ہے، اور پکارنے والا ہر رات پکارتا ہے: اے خیر (بھلائی) کے طلب گار! نیکی میں لگا رہ، اور اے شر (برائی) کے طلب گار! باز آ جا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
6-الرُّخْصَةُ فِي أَنْ يُقَالَ لِشَهْرِ رَمَضَانَ رَمَضَانُ
۶-باب: ماہ رمضان کوصرف رمضان کہنے کی رخصت کا بیان​


2111- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُهَلَّبُ بْنُ أَبِي حَبِيبَةَ، ح وَأَنْبَأَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَيَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: صُمْتُ رَمَضَانَ، وَلاَ قُمْتُهُ كُلَّهُ " وَلاَ أَدْرِي: كَرِهَ التَّزْكِيَةَ - أَوْ قَالَ -: "لاَبُدَّ مِنْ غَفْلَةٍ وَرَقْدَةٍ "، اللَّفْظُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ۔
* تخريج: د/الصوم ۴۷ (۲۴۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۶۴)، حم۵/۳۹، ۳۰، ۴۱، ۴۸، ۵۲ (ضعیف)
(اس کے راوی ''حسن بصری'' مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
۲۱۱۱- ابو بکرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں کوئی ہرگز یہ نہ کہے کہ میں نے پورے رمضان کے صیام رکھے، اور اس کی پوری راتوں میں قیام کیا'' (راوی کہتے ہیں) میں نہیں جانتا کہ آپ نے آپ اپنی تعریف کرنے کو نا پسند کیا، یا آپ نے سمجھا ضرور کوئی نہ کوئی غفلت اور لاپرواہی ہوئی ہوگی (پھر یہ کہنا کہ میں نے پورے رمضان میں عبادت کی کہاں صحیح ہوا) یہ الفاظ عبید اللہ کے ہیں۔


2112- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُخْبِرُنَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لامْرَأَةٍ مِنْ الأَنْصَارِ: " إِذَا كَانَ رَمَضَانُ، فَاعْتَمِرِي فِيهِ، فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً "۔
* تخريج: خ/العمرۃ ۴ (۱۷۸۲)، وجزء الصید ۲۶ (۱۸۶۳)، م/الحج ۳۶ (۱۲۵۶)، وقد أخرجہ: ق/المناسک ۴۵ (۲۹۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۱۳)، حم۱/۲۲۹، ۳۰۸، دي/المناسک ۴۰ (۱۹۰۱) (صحیح)
۲۱۱۲- عطا کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو سنا، وہ ہمیں بتا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے کہا: ''جب رمضان آئے تو اس میں عمرہ کر لو، کیونکہ (ماہ رمضان میں) ایک عمرہ ایک حج کے برابر ہوتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7-اخْتِلافُ أَهْلِ الآفَاقِ فِي الرُّؤْيَةِ
۷-باب: رویت ہلال میں ایک شہر والوں سے دوسرے شہر والوں کے اختلاف کا بیان​


2113-أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ -وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ - قَالَ: أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ: أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ، قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ، فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا، وَاسْتَهَلَّ عَلَيَّ هِلاَلُ رَمَضَانَ وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْتُ الْهِلاَلَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ، فَسَأَلَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلاَلَ، فَقَالَ: مَتَى رَأَيْتُمْ؟ فَقُلْتُ: رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، قَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، وَرَآهُ النَّاسُ، فَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ، قَالَ: لَكِنْ رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ، فَلاَ نَزَالُ نَصُومُ حَتَّى نُكْمِلَ ثَلاثِينَ يَوْمًا، أَوْ نَرَاهُ، فَقُلْتُ: أَوَ لاَ تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَأَصْحَابِهِ؟، قَالَ: لاَ، هَكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: م/الصیام ۵ (۱۰۸۷)، د/الصیام ۹ (۲۳۳۲)، ت/الصیام ۹ (۶۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۵۷)، حم۱/۳۰۶ (صحیح)
۲۱۱۳- کریب مولیٰ ابن عباس کہتے ہیں: ام فضل رضی الله عنہا نے انہیں معاویہ رضی الله عنہ کے پاس شام بھیجا، تومیں شام آیا، اور میں نے ان کی ضرورت پوری کی، اور میں شام (ہی) میں تھا کہ رمضان کا چاند نکل آیا، میں نے جمعہ کی رات کو چاند دیکھا، پھر میں مہینہ کے آخری (ایام) میں مدینہ آ گیا، عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما نے مجھ سے (حال چال) پوچھا، پھر پہلی تاریخ کے چاند کا ذکر کیا، (اور مجھ سے) پوچھا: تم لوگوں نے چاند کب دیکھا؟ تو میں نے جواب دیا: ہم نے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا، انہوں نے (تاکیداً) پوچھا: تم نے (بھی) اسے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں (میں نے بھی دیکھا تھا) اور لوگوں نے بھی دیکھا، تو لوگوں نے (بھی) صوم رکھے، اور معاویہ رضی الله عنہ نے بھی، (تو) انہوں نے کہا: لیکن ہم لوگوں نے ہفتے (سنیچر) کی رات کو دیکھا تھا، (لہٰذا) ہم برابر صوم رکھیں گے یہاں تک کہ ہم (گنتی کے) تیس دن پورے کر لیں، یا ہم (اپنا چاند) دیکھ لیں، تو میں نے کہا: کیا معاویہ رضی الله عنہ اور ان کے ساتھیوں کا چاند دیکھنا کافی نہیں ہے؟ کہا: نہیں! (کیونکہ) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں ایسا ہی حکم دیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8-بَاب قَبُولِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ عَلَى هِلالِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَذِكْرِ الاخْتِلافِ فِيهِ عَلَى سُفْيَانَ فِي حَدِيثِ سِمَاكٍ
۸-باب: ماہ رمضان کے چاند (دیکھنے) پر ایک آدمی کی گواہی قبول کرنے کا بیان اور سماک (والی) حدیث میں راویوں کے سفیان پر اختلاف کا ذکر​


2114- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: رَأَيْتُ الْهِلاَلَ، فَقَالَ: "أَتَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، فَنَادَى النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْ صُومُوا "۔
* تخريج: د/الصیام ۱۴ (۲۳۴۰، ۲۳۴۱) مرسلاً، ت/الصیام ۷ (۶۹۱)، ق/الصیام ۶ (۱۶۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۰۴)، دي/الصوم ۶ (۱۷۳۴) (ضعیف)
(عکرمہ سے سماک کی روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے، نیز سماک کے اکثر تلامذہ اسے عن عکرمہ عن النبی صلی الله علیہ وسلم مرسلاً روایت کرتے ہیں جیسا کہ رقم ۲۱۱۶: میں آ رہا ہے)
۲۱۱۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا (اور) کہنے لگا: میں نے چاند دیکھا ہے، تو آپ نے کہا: ''کیا تم شہادت دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں؟ ''اس نے کہا: ہاں، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں میں صوم رکھنے کا اعلان کر دیا۔


2115- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَبْصَرْتُ الْهِلاَلَ اللَّيْلَةَ، قَالَ: " أَتَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "يَا بِلاَلُ! أَذِّنْ فِي النَّاسِ ؛ فَلْيَصُومُوا غَدًا"۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۱۱۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں نے آج رات چاند دیکھا ہے، آپ نے پوچھا: ''کیا تم شہادت دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں؟ '' اس نے کہا: ہاں، تو آپ نے فرمایا: '' بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ کل سے صوم رکھیں ''۔


2116-أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۱۱۴ (ضعیف)
(ارسال کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، جیسا کہ مولف نے بیان کیا)
۲۱۱۶- اس سند سے عکرمہ سے یہ حدیث مرسلاً مروی ہے۔


2117- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ - مِصِّيصِيٌّ - قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، مُرْسَلٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۱۱۴ (ضعیف)
(ارسال کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، جیسا کہ مولف نے بیان کیا)
۲۱۱۷- اس سند سے بھی عکرمہ سے یہ حدیث مُرسلاً مروی ہے۔


2118- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شَبِيبٍ أَبُو عُثْمَانَ -وَكَانَ شَيْخًا صَالِحًا بِطَرَسُوسَ - قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ الْحَارِثِ الْجَدَلِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ خَطَبَ النَّاسَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ؛ فَقَالَ: أَلاَ إِنِّي جَالَسْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَائَلْتُهُمْ، وَإِنَّهُمْ حَدَّثُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَانْسُكُوا لَهَا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ؛ فَأَكْمِلُوا ثَلاثِينَ، فَإِنْ شَهِدَ شَاهِدَانِ؛ فَصُومُوا وَأَفْطِرُوا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۲۱)، حم۴/۳۲۱ (صحیح)
۲۱۱۸- عبدالرحمن بن زید بن خطاب سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک ایسے دن میں جس میں شک تھا (کہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے یا شعبان کی آخری) لوگوں سے خطاب کیا تو کہا: سنو! میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے صحابہ کی ہم نشینی کی، اور میں ان کے ساتھ بیٹھا تو میں نے ان سے سوالات کئے، اور انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم چاند دیکھ کر صوم رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، اور اسی طرح حج بھی کرو، اور اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو تیس (کی گنتی) پوری کرو، (اور) اگر دو گواہ (چاند دیکھنے کی) شہادت دے دیں تو صوم رکھو، اور افطار (یعنی عید) کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9-إِكْمَالُ شَعْبَانَ ثَلاثِينَ إِذَا كَانَ غَيْمٌ، وَذِكْرُ اخْتِلافِ النَّاقِلِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
۹-باب: بادل ہو نے پر شعبان کے تیس دن پورے کرنے کا بیان اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2119- أَخْبَرَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ الشَّهْرُ؛ فَعُدُّوا ثَلاثِينَ "۔
* تخريج: خ/الصوم ۱۱ (۱۹۰۹)، م/الصوم ۲ (۱۰۸۱)، وقد أخرجہ: ت/الصوم ۲ (۶۸۴)، ق/الصوم ۷ (۱۶۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۸۲)، حم۲/ ۴۰۹، ۴۳۰، ۴۷۱، ۴۹۸، دي/الصیام ۲ (۱۷۲۷) (صحیح)
۲۱۱۹- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' چاند دیکھ کر صوم رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس (دن) پورے کرو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ۲۹ شعبان کو آسمان میں بادل ہوں اور اس کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کر کے صوم کی شروعات کرو، اسی طرح ۲۹ رمضان کو اگر عیدالفطر کا چاند نظر نہ آ سکے تو تیس صیام پورے کر کے عیدالفطر مناؤ۔


2120- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَاورقَائُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدِرُوا ثَلاَثِينَ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۱۲۰- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' چاند دیکھ کر صوم رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، (اور) اگر مطلع تم پر بادل چھائے ہوں تو تیس دن پورے کرو''۔
 
Top