22-كِتَاب الصِّيَامِ
۲۲-کتاب: صیام کے احکام ومسائل وفضائل ۱؎
1-بَاب وُجُوبِ الصِّيَامِ
۱-باب: صیام کی فرضیت کا بیان
2092-أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوسُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَائَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصَّلاةِ؟، قَالَ: " الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا "، قَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصِّيَامِ، قَالَ: "صِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا"، قَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الزَّكَاةِ، فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَائِعِ الإِسْلاَمِ، فَقَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لاَ أَتَطَوَّعُ شَيْئًا لاَ أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۹ (صحیح)
۲۰۹۲- طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پراگندہ بال آیا، (اور) اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی صلاتیں فرض کی ہیں؟ آپ نے فرمایا ـ: '' پانچ (وقت کی) صلاتیں، اِلاَّ یہ کہ تم کچھ نفل پڑھنا چاہو''، پھر اس نے کہا: مجھے بتلائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنے صیام فرض کیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''ماہ رمضان کے صیام، اِلاَّ یہ کہ تم کچھ نفلی (صیام) رکھنا چاہو''، (پھر) اس نے پوچھا: مجھے بتلائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی زکاۃ فرض کی ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے اسلام کے احکام بتائے، تو اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کی تکریم کی ہے، میں کوئی نفل نہیں کروں اور نہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو فرض کیا ہے اس میں کوئی کمی کروں گا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر اس نے سچ کہا تو یہ کامیاب ہو گیا ''، یا کہا: ''اگر اس نے سچ کہا تو جنت میں داخل ہو گیا ''۔
وضاحت ۱؎: صوم یعنی روزہ، اور اس کی جمع صیام ہے، نیز صائم کی جمع بھی صیام ہے، جیسے نائم (سونے والا) کی جمع نیام ہے، ایسے ہی صیام مصدر ہے، اس لیے روزہ کی جگہ پر صوم اور صیام کا استعمال ہم نے اپنی حدیث کی ان ساری کتابوں کے تراجم میں کیا ہے تاکہ ارکان اسلام میں سے دو اہم رکن یعنی نماز وروزہ کی جگہ ہمارے قراء صوم وصلاۃ کا لفظ استعمال کریں، اور اس کے استعمال کے عادی ہوں، یہ واضح رہے کہ اردو میں صوم وصلاۃ اور پابند صوم وصلاۃ نیز ماہِ صیام وغیرہ کی تراکیب نظم ونثر میں عام طور پر مروج ہیں۔
2093- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ أَنْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ، فَكَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيئَ الرَّجُلُ الْعَاقِلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَيَسْأَلَهُ، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَتَانَا رَسُولُكَ؛ فَأَخْبَرَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - أَرْسَلَكَ؟ قَالَ: " صَدَقَ "، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ السَّمَائَ؟ قَالَ: " اللَّهُ "، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ الأَرْضَ؟ قَالَ: "اللَّهُ "، قَالَ: فَمَنْ نَصَبَ فِيهَا الْجِبَالَ؟ قَالَ: " اللَّهُ "، قَالَ: فَمَنْ جَعَلَ فِيهَا الْمَنَافِعَ؟ قَالَ: " اللَّهُ "، قَالَ: فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَائَ وَالأَرْضَ، وَنَصَبَ فِيهَا الْجِبَالَ، وَجَعَلَ فِيهَا الْمَنَافِعَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ؟ قَالَ: " صَدَقَ "، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا زَكَاةَ أَمْوَالِنَا، قَالَ: " صَدَقَ "، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي كُلِّ سَنَةٍ؟ قَالَ: "صَدَقَ"، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا الْحَجَّ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا؟ قَالَ: " صَدَقَ "، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَ: فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ أَزِيدَنَّ عَلَيْهِنَّ شَيْئًا وَلاَ أَنْقُصُ، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ "۔
* تخريج: خ/العلم ۶ (۶۳) تعلیقاً، م/الإیمان ۳ (۱۲)، ت/الزکاۃ ۲ (۶۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۴)، حم۳/۱۴۳، ۱۹۳، دي/الطھارۃ ۱ (۶۷۶) (صحیح)
۲۰۹۳- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہمیں قرآن کریم میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے لایعنی بات پوچھنے سے منع کیا گیا تھا، تو ہمیں یہ بات اچھی لگتی کہ دیہاتیوں میں سے کوئی عقل مند شخص آئے، اور آپ سے نئی نئی باتیں پوچھے، چنانچہ ایک دیہاتی آیا، اور کہنے لگا: اے محمد! ہمارے پاس آپ کا قاصد آیا، اور اس نے ہمیں بتایا کہ آپ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: '' اس نے سچ کہا''، اس نے پوچھا: آسمان کو کس نے پیدا کیا؟ آپ نے کہا: ''اللہ تعالیٰ نے'' (پھر) اس نے پوچھا: زمین کوکس نے پیدا کیا؟ آپ نے کہا: ''اللہ نے'' (پھر) اس نے پوچھا: اس میں پہاڑ کو کس نے نصب کیے ہیں؟ آپ نے کہا: ''اللہ تعالیٰ نے'' (پھر) اس نے پوچھا: اس میں نفع بخش (چیزیں) کس نے بنائیں؟ آپ نے کہا: ''اللہ تعالیٰ نے'' (پھر) اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا، اور اس میں پہاڑ نصب کیے، اور اس میں نفع بخش (چیزیں) بنائیں کیا آپ کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے؟ آپ نے کہا: '' ہاں ''، پھر اس نے کہا: اور آپ کے قاصد نے کہا ہے کہ ہمارے اوپر ہر روز دن اور رات میں پانچ وقت کی صلاۃ فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: ''اس نے سچ کہا''، تو اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان (صلاتوں) کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: ہاں، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے کہ ہم پر اپنے مالوں کی زکاۃ فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، (پھر) اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا آپ کو اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: '' ہاں ''، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے: ہم پر ہر سال ماہ رمضان کے صیام فرض ہیں، آپ نے کہا: ''اس نے سچ کہا'' (پھر) اس نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان (دنوں کے صیام) کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: ''ہاں ''، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے: ہم میں سے جو کعبہ تک جانے کی طاقت رکھتے ہوں، ان پر حج فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: '' اس نے سچ کہا''، اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں ''، تو اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا فرمایا: میں ہرگز نہ اس میں کچھ بڑھاؤں گا اور نہ گھٹاؤں گا، جب وہ لوٹا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ ضرور جنت میں داخل ہوگا''۔
2094 - أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ، جَائَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ، فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ، فَقَالَ لَهُمْ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَرَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، قُلْنَا لَهُ: هَذَا الرَّجُلُ الأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِالْمُطَّلِبِ! فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ أَجَبْتُكَ "، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي سَائِلُكَ يَامُحَمَّدُ! فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، فَلاَ تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ، قَالَ: " سَلْ مَا بَدَا لَكَ "، فَقَالَ الرَّجُلُ: نَشَدْتُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ: آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ السَّنَةِ؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، فَقَالَ الرَّجُلُ: آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ. خَالَفَهُ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيم۔
* تخريج: خ/العلم ۶ (۶۳)، د/ال صلاۃ ۲۳ (۴۸۶)، ق/الإقامۃ ۱۹۴ (۱۴۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۷)، حم۳/۱۶۷، ۱۶۸ (صحیح)
۲۰۹۴- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم مسجد میں بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک شخص اونٹ پر آیا، اسے مسجد میں بٹھایا پھر اسے باندھا، (اور) لوگوں سے پوچھا: تم میں محمد کون ہیں؟ اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے درمیان ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ تو ہم نے اس سے کہا: یہ گورے چٹے آدمی ہیں، جو ٹیک لگائے بیٹھے ہیں، آپ کو پکار کر اس شخص نے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ''میں نے تمہاری بات سن لی'' (کہو کیا کہنا چاہتے ہو) اس نے کہا: محمد! میں آپ سے کچھ پوچھنے والا ہوں، (اور ذرا) سختی سے پوچھوں گا تو آپ دل میں کچھ محسوس نہ کریں، آپ نے فرمایا: ''پوچھو جو چاہتے ہو''، تو اس نے کہا: میں آپ کو آپ کے، اور آپ سے پہلے (جو گزر چکے ہیں) ان کے رب کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: ''اے اللہ! (میری بات پر گواہ رہنا) ہاں ''، (پھر) اس نے کہا: میں اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو دن اور رات میں پانچ (وقت کی) صلاۃ پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں ''، (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے اس ماہ میں صوم رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، '' (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! اللہ تعالیٰ نے آپ کو مال داروں سے زکاۃ لے کر غریبوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: '' اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں ''، تب (اس) شخص نے کہا: میں آپ کی لائی ہوئی (شریعت) پر ایمان لایا، میں اپنی قوم کا جو میرے پیچھے ہیں قاصد ہوں، اور میں قبیلہ بنی سعد بن بکر کا فرد ضمام بن ثعلبہ ہوں۔
یعقوب بن ابراہیم نے حماد بن عیسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ مخالفت اس طرح ہے کہ انہوں نے لیث اور سعید کے درمیان ابن عجلان کا واسطہ بڑھایا ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے۔
2095- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلاَنَ وَغَيْرُهُ مِنْ إِخْوَانِنَا، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ، دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ، فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ؟، وَهُوَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، فَقُلْنَا لَهُ: هَذَا الرَّجُلُ الأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِالْمُطَّلِبِ! فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ أَجَبْتُكَ "، قَالَ الرَّجُلُ: يَا مُحَمَّدُ! إِنِّي سَائِلُكَ، فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، قَالَ: " سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ "، قَالَ: أَنْشُدُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ السَّنَةِ؟، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا؛ فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا؟ ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ. خَالَفَهُ عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۹۵- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس مسجد میں بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک شخص اونٹ پر سوار آیا، اس نے اسے مسجد میں بٹھا کر باندھا (اور) لوگوں سے پوچھا: تم میں محمد کون ہیں؟ اور آپ صلی الله علیہ وسلم لوگوں کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ ہم نے اس سے کہا: یہ گورے چٹے آدمی ہیں جو ٹیک لگائے ہوئے ہیں، تو (اس) شخص نے (پکار کر) آپ سے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ''میں نے تمہاری بات سن لی''، (کہو کیا کہنا چاہتے ہو) تو اس شخص نے کہا: اے محمد! میں آپ سے کچھ پوچھنے والا ہوں (اور ذرا) سختی سے پوچھوں گا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پوچھو جو تم پوچھنا چاہتے ہو''، تو اس آدمی نے کہا: میں آپ کو آپ کے، اور آپ سے پہلے (جو گزر چکے ہیں) کے رب کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: ''اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں ''، پھر اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے اس ماہ کے صوم رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے اللہ! (گواہ رہنا!) ہاں ''، (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مال داروں سے یہ صدقہ لو اور اسے ہمارے غریبوں میں تقسیم کرو، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں ''، تب (اس) شخص نے کہا: میں آپ کی لائی ہوئی (شریعت) پہ ایمان لایا، میں اپنی قوم کا جو میرے پیچھے ہے قاصد ہوں، اور میں بنی سعد بن بکر کا فرد ضمام بن ثعلبہ ہوں۔ عبید اللہ بن عمر نے ابن عجلان کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ مخالفت اس طرح ہے کہ انہوں نے اسے عن سعید بن ابی سعیدالمقبری عن ابی ہریرۃ کے طریق سے روایت کیا ہے، اور ابن عجلان نے اسے عن سعید عن شریک عن انس کے طریق سے روایت کیا ہے، اور یہ مخالفت ضرر رساں نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ سعید نے دونوں سے سنا ہو تو انہوں نے کبھی اِس طرح طریق سے روایت کیا ہو، اور کبھی اس طریق سے۔ (عبیداللہ کی روایت آگے آ رہی ہے)
2096- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُمَارَةَ حَمْزَةُ بْنُ الْحَارِثِ ابْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ جَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، قَالَ: أَيُّكُمْ ابْنُ عَبْدِالْمُطَّلِبِ؟، قَالُوا: هَذَا الأَمْغَرُ الْمُرْتَفِقُ - قَالَ حَمْزَةُ: الأَمْغَرُ الأَبْيَضُ مُشْرَبٌ حُمْرَةً - فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشْتَدٌّ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، قَالَ: " سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ "، قَالَ: أَسْأَلُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ وَرَبِّ مَنْ بَعْدَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ؟، قَالَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، قَالَ: "اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْ أَمْوَالِ أَغْنِيَائِنَا فَتَرُدَّهُ عَلَى فُقَرَائِنَا؟، قَالَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا؟، قَالَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ يَحُجَّ هَذَا الْبَيْتَ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً؟، قَالَ: " اللَّهُمَّ نَعَمْ "، قَالَ: فَإِنِّي آمَنْتُ وَصَدَّقْتُ، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۹۳) (صحیح الإسناد)
۲۰۹۶- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تھے کہ اسی دوران دیہاتیوں میں ایک شخص آیا، اور اس نے پوچھا: تم میں عبدالمطلب کے بیٹے کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: یہ گورے رنگ والے جو تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے ہیں (حمزہ کہتے ہیں: '' اَمْغَر'' سرخی مائل کو کہتے ہیں) تو اس شخص نے کہا: میں آپ سے کچھ پوچھنے ولا ہوں، اور پوچھنے میں آپ سے سختی کروں گا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: '' پوچھو جو چاہو''، اس نے کہا: میں آپ سے آپ کے رب کا اور آپ سے پہلے لوگوں کے رب کا اور آپ کے بعد کے لوگوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے اللہ تو گواہ رہ، ہاں ''، اس نے کہا: تو میں اسی کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ روزانہ پانچ وقت کی صلاۃ پڑھیں؟ آپ نے کہا: ''اے اللہ تو گواہ رہ، ہاں ''، اس نے کہا: کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مالداروں کے مالوں میں سے (زکاۃ) لیں، پھر اسے ہمارے فقیروں کو لوٹا دیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے اللہ تو گواہ رہنا، ہاں ''، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے بارہ مہینوں میں سے اس مہینہ میں صوم رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: '' اے اللہ تو گواہ رہنا، ہاں ''، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں کیا اللہ تعالیٰ نے آپ حکم دیا ہے کہ جو اس خانہ کعبہ تک پہنچنے کی طاقت رکھے وہ اس کا حج کرے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: ''اے اللہ گواہ رہنا ہاں ''، تب اس شخص نے کہا: میں ایمان لایا اور میں نے تصدیق کی، میں ضمام بن ثعلبہ ہوں۔