• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-تَأْخِيرُ السُّحُورِ وَذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى زِرٍّ فِيهِ
۲۰-باب: سحری دیر سے کھانے کا بیان اور اس حدیث میں زِربن حبیش پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2154- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ: أَيَّ سَاعَةٍ تَسَحَّرْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: هُوَ النَّهَارُ إِلاَّ أَنَّ الشَّمْسَ لَمْ تَطْلُعْ۔
* تخريج: ق/الصوم ۲۳ (۱۶۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۲۵)، حم۵/۳۹۶، ۳۹۹، ۴۰۰، ۴۰۵ (حسن الإسناد)
۲۱۵۴- زِرحبیش کہتے ہیں کہ ہم نے حذیفہ رضی الله عنہ سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کس وقت سحری کھائی ہے؟ تو انہوں نے کہا: (تقریباً) دن ۱؎ مگر سورج ۲؎ نکلا نہیں تھا۔
وضاحت ۱؎: دن سے مراد شرعی دن ہے جو طلوع صبح صادق سے شروع ہوتا ہے۔
وضاحت ۲؎: سورج سے مراد طلوع فجر ہے، مطلب یہ ہے کہ آپ سحر اس وقت کھاتے جب طلوع فجر قریب ہو جاتی۔ حذیفہ رضی الله عنہ کی اگلی روایت سے یہی معنی متعین ہوتا ہے، نہ یہ کہ دن کا سورج نکلنے کے قریب ہونا۔


2155- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ قَالَ: تَسَحَّرْتُ مَعَ حُذَيْفَةَ، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلاةِ، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمَسْجِدَ صَلَّيْنَا رَكْعَتَيْنِ، وَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا إِلاَّ هُنَيْهَةٌ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۲۱۵۵- زِر بن حبیش کہتے ہیں: میں نے حذیفہ رضی الله عنہ کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم صلاۃ کے لیے نکلے، تو جب ہم مسجد پہنچے تو دو رکعت سنت پڑھی ہی تھی کہ صلاۃ شروع ہو گئی، اور ان دونوں کے درمیان ذرا ساہی وقفہ رہا۔


2156- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُويَعْفُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، قَالَ: تَسَحَّرْتُ مَعَ حُذَيْفَةَ، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَصَلَّيْنَا رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ؛ ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلاةُ؛ فَصَلَّيْنَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۱۵۴ (صحیح الإسناد)
۲۱۵۶- صلہ بن زفر کہتے ہیں: میں نے حذیفہ رضی الله عنہ کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم مسجد کی طرف نکلے، اور ہم نے فجر کی دونوں رکعتیں پڑھیں، (اتنے میں) صلاۃ کھڑی کر دی گئی تو ہم نے صلاۃ پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21-قَدْرُ مَا بَيْنَ السُّحُورِ وَبَيْنَ صَلاةِ الصُّبْحِ
۲۱-باب: سحری اور صلاۃ فجر کے درمیان کتنا وقفہ ہونا چاہئے؟​


2157- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلاةِ، قُلْتُ: كَمْ كَانَ بَيْنَهُمَا؟، قَالَ: قَدْرُ مَايَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً۔
* تخريج: خ/المواقیت ۲۷ (۵۷۵)، والصوم ۱۹ (۱۹۲۱)، م/الصوم ۹ (۱۰۹۷)، ت/الصوم ۱۴ (۷۰۳)، ق/الصوم ۲۳ (۱۶۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۹۶)، حم۵/۱۸۲، ۱۸۵، ۱۸۶، ۱۸۸، ۱۹۲، دي/الصوم ۸ (۱۷۳۷) (صحیح)
۲۱۵۷- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم اٹھ کر صلاۃ کے لیے گئے، انس کہتے ہیں: میں نے پوچھا: ان دونوں کے درمیان کتنا (وقفہ) تھا؟ تو انہوں نے کہا: اس قدر جتنے میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ لے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22-ذِكْرُ اخْتِلافِ هِشَامٍ وَسَعِيدٍ عَلَى قَتَادَةَ فِيهِ
۲۲-باب: قتادہ سے روایت میں ہشام وسعید کے اختلاف کا بیان​


2158- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلاةِ، قُلْتُ: - زُعِمَ أَنَّ أَنَسًا الْقَائِلُ - مَا كَانَ بَيْنَ ذَلِكَ؟، قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً۔
* تخريج: انظرماقبلہ (صحیح)
۲۱۵۸- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم صلاۃ کے لیے کھڑے ہوے، میں نے پوچھا (کہا جاتا کہ ''قلت'' کا قائل انس ہیں ۱؎): ان دونوں کے درمیان کتنا (وقفہ) تھا؟ انہوں نے کہا: اس قدر کہ جتنے میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ لے۔
وضاحت ۱؎: یہ جملہ معترضہ ہے جو قول اور مقولہ کے درمیان واقع ہے۔


2159- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: تَسَحَّرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، ثُمَّ قَامَا، فَدَخَلاَ فِي صَلاةِ الصُّبْحِ، فَقُلْنَا لأَنَسٍ: كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلاةِ؟، قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الإِنْسَانُ خَمْسِينَ آيَةً۔
* تخريج: خ/المواقیت ۲۷ (۵۷۶)، والتھجد ۸ (۱۱۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۷)، حم۳/۱۷۰، ۲۳۴ (صحیح)
۲۱۵۹- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور زید بن ثابت نے سحری کھائی، پھر وہ دونوں اٹھے، اور جاکر صلاۃ فجر پڑھنی شروع کر دی۔ قتادہ کہتے ہیں: ہم نے انس رضی الله عنہ سے پوچھا: ان دونوں کے (سحری سے) فارغ ہونے اور صلاۃ شروع کرنے میں کتنا (وقفہ) تھا؟ تو انہوں نے کہا: اس قدر کہ جتنے میں ایک آدمی ۵۰ آیتیں پڑھ لے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ مِهْرَانَ فِي حَدِيثِ عَائِشَةَ فِي تَأْخِيرِ السُّحُورِ وَاخْتِلافِ أَلْفَاظِهِمْ
۳۲-باب: سحری میں تاخیر سے متعلق عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث میں سلیمان بن مہران اعمش پر راویوں اور ان کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر​


2160- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: فِينَا رَجُلاَنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ السُّحُورَ، وَالآخَرُ يُؤَخِّرُ الإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ السُّحُورَ، قَالَتْ: أَيُّهُمَا الَّذِي يُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ السُّحُورَ؟ قُلْتُ: عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَتْ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ۔
* تخريج: م/الصوم ۹ (۱۰۹۹)، د/الصوم ۲۰ (۲۳۵۴)، ت/الصوم ۱۳ (۷۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۹۹)، حم۶/۴۸، ۱۷۳ (صحیح)
۲۱۶۰- ابو عطیہ وادعی ہمدانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: ہم میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان دونوں میں سے ایک افطار میں جلدی کرتا ہے، اور سحری میں تاخیر، اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے، اور سحری میں جلدی، انہوں نے پوچھا: ان دونوں میں کون ہے جو افطار میں جلدی کرتا ہے، اور سحری میں تاخیر؟ میں نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ ہیں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔


2161- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: فِينَا رَجُلانِ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ السُّحُورَ، وَالآخَرُ يُؤَخِّرُ الْفِطْرَ وَيُعَجِّلُ السُّحُورَ، قَالَتْ: أَيُّهُمَا الَّذِي يُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ السُّحُورَ؟، قُلْتُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَتْ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۱۶۱- ابو عطیہ وادعی ہمدانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: ہم میں دو آدمی ہیں ان میں سے ایک افطار جلدی اور سحری تاخیر سے کرتے ہیں، اور دوسرے افطار تاخیر سے کرتے ہیں اور سحری جلدی، انہوں نے پوچھا: کون ہیں جو افطار میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتے ہیں؟ میں نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ ہیں انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔


2162- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ، عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ لَهَا مَسْرُوقٌ: رَجُلانِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِلاَهُمَا لاَ يَأْلُو عَنْ الْخَيْرِ، أَحَدُهُمَا يُؤَخِّرُ الصَّلاةَ وَالْفِطْرَ، وَالآخَرُ يُعَجِّلُ الصَّلاةَ وَالْفِطْرَ قَالَتْ عَائِشَةُ: أَيُّهُمَا الَّذِي يُعَجِّلُ الصَّلاةَ وَالْفِطْرَ؟، قَالَ مَسْرُوقٌ: عَبْدُاللَّهِ ابْنُ مَسْعُودٍ؛ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: هَكَذَا كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۱۶۰ (صحیح)
۲۱۶۲- ابو عطی ہوادعی ہمدانی کہتے ہیں: میں اور مسروق دونوں ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس گئے، مسروق نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو شخص ہیں، یہ دونوں نیک کام میں کوتاہی نہیں کرتے، (لیکن) ان میں سے ایک صلاۃ اور افطار دونوں میں تاخیر کرتے ہیں، اور دوسرے صلاۃ اور افطار دونوں میں جلدی کرتے ہیں، ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا نے پوچھا: کون ہیں جو صلاۃ اور افطار دونوں میں جلدی کرتے ہیں؟ مسروق نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ ہیں، تو عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایسا ہی کرتے ہیں۔


2163-أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْنَا لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ! رَجُلاَنِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلاةَ، وَالآخَرُ يُؤَخِّرُ الإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلاةَ، فَقَالَتْ: أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلاةَ؟، قُلْنَا: عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَتْ: هَكَذَا كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالآخَرُ أَبُو مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۱۶۰ (صحیح)
۲۱۶۳- ابو عطی ہوادعی ہمدانی کہتے ہیں: میں اور مسروق دونوں ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس گئے، ہم نے ان سے کہا: ام المومنین! محمد صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں، ان میں سے ایک افطار میں جلدی کرتے ہیں اور صلاۃ میں بھی جلدی کرتے ہیں، اور دوسرے افطار میں تاخیر کرتے ہیں اور صلاۃ میں بھی تاخیر کرتے ہیں، انہوں نے پوچھا: کون ہیں جو افطار میں جلدی کرتے اور صلاۃ میں بھی جلدی کرتے ہیں؟ ہم نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ (دوسرے شخص ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ تھے۔)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24-فَضْلُ السُّحُورِ
۲۴-باب: سحری کرنے کی فضیلت کا بیان​


2164- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ، يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَسَحَّرُ، فَقَالَ: "إِنَّهَا بَرَكَةٌ، أَعْطَاكُمْ اللَّهُ إِيَّاهَا، فَلاَ تَدَعُوهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۰۵)، حم۵/۳۶۷، ۳۷۰، ۳۷۱ (صحیح)
۲۱۶۴- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ اس وقت سحری کھا رہے تھے، آپ نے فرمایا: '' یہ برکت ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں دی ہے تو تم اسے مت چھوڑو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25-دَعْوَةُ السَّحُورِ
۲۵-باب: سحری کی دعوت دینے کا بیان​


2165- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ بَصْرِيٌّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَانِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي رُهْمٍ، عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو إِلَى السَّحُورِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، وَقَالَ: "هَلُمُّوا إِلَى الْغَدَائِ الْمُبَارَكِ "۔
* تخريج: د/الصوم۱۶ (۲۳۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۸۳)، حم۴/۱۲۶، ۱۲۷ (صحیح)
(سند میں یونس بن سیف مقبول راوی ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناپر صحیح لغیرہ ہے)
۲۱۶۵- عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا: آپ رمضان کے مہینہ میں سحری کھانے کے لئے بلا رہے تھے، اور فرما رہے تھے: '' آؤ صبح کے مبارک کھانے پر''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
26-تَسْمِيَةُ السَّحُورِ غَدَائً
۲۶-باب: سحری کو صبح کاکھانا کہنے کا بیان​


2166- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ بَقِيَّةَ بْنِ الْوَلِيدِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي بَحِيرُ ابْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِغَدَائِ السُّحُورِ؛ فَإِنَّهُ هُوَ الْغَدَائُ الْمُبَارَكُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۶۰)، حم۴/۱۳۲ (صحیح الإسناد)
۲۱۶۶- مقدام بن معد یکرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم صبح کا کھانا (سحری کو) لازم پکڑو، کیونکہ یہ مبارک کھانا ہے''۔


2167- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَانِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ: "هَلُمَّ إِلَى الْغَدَائِ الْمُبَارَكِ" يَعْنِي: السَّحُورَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۱۶۷- (تابعی) خالد بن معدان کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا: ''صبح کے مبارک کھانے یعنی سحری کے لیے آؤ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
27-فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ
۲۷-باب: ہمارے (مسلمانوں) اور اہل کتاب کے صوم میں فرق کا بیان​


2168- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فَصْلَ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السُّحُورِ "۔
* تخريج: م/الصوم ۹ (۱۰۹۶)، د/الصوم ۱۵ (۲۳۴۳)، ت/الصوم ۱۷ (۷۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۴۹)، حم۴/۱۹۷، ۲۰۲، دي/الصوم ۹ (۱۷۳۹) (صحیح)
۲۱۶۸- عمرو بن عاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہمارے اور اہل کتاب کے صیام میں جو فرق ہے، (وہ ہے) سحری کھانا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
28- السَّحُورُ بِالسَّوِيقِ وَالتَّمْرِ
۲۸-باب: ستو اور کھجور سے سحری کھانے کا بیان​


2169- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَذَلِكَ عِنْدَ السُّحُورِ -: " يَا أَنَسُ! إِنِّي أُرِيدُ الصِّيَامَ، أَطْعِمْنِي شَيْئًا "، فَأَتَيْتُهُ بِتَمْرٍ وَإِنَائٍ فِيهِ مَائٌ، - وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أَذَّنَ بِلالٌ -، فَقَالَ: " يَا أَنَسُ! انْظُرْ رَجُلا يَأْكُلْ مَعِي "، فَدَعَوْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَجَائَ، فَقَالَ: إِنِّي قَدْ شَرِبْتُ شَرْبَةَ سَوِيقٍ، وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ "، فَتَسَحَّرَ مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۸)، حم۳/۱۹۷ (صحیح الإسناد)
۲۱۶۹- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سحری کے وقت فرمایا: ''اے انس! میں صوم رکھنا چاہتا ہوں، مجھے کچھ کھلاؤ ''، تو میں کچھ کھجور اور ایک برتن میں پانی لے کر آپ کے پاس آیا، اور یہ بلال رضی الله عنہ کی اذان دینے کے بعد کا وقت تھا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے انس! کسی اور شخص کو تلاش کرو جو میرے ساتھ (سحری) کھائے''، تو میں نے زید بن ثابت رضی الله عنہ کو بلایا، چنانچہ وہ آئے (اور) کہنے لگے: میں نے ستو کا ایک گھونٹ پی لیا ہے، اور میں صوم رکھنا چاہتا ہوں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں (بھی) صوم رکھنا چاہتا ہوں ''، (پھر) زید بن ثابت رضی الله عنہ نے آپ کے ساتھ سحری کھائی، پھر آپ اٹھے، اور (فجر کی) دو رکعت (سنت) پڑھی، پھر آپ فرض صلاۃ کے لیے نکل گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
29- تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: { وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنْ الْفَجْرِ}
۲۹-باب: آیت کریمہ {كُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنْ الْفَجْرِ}کی تفسیر​


2170- أَخْبَرَنِي هِلالُ بْنُ الْعَلائِ بْنِ هِلالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ؛ أَنَّ أَحَدَهُمْ كَانَ إِذَا نَامَ قَبْلَ أَنْ يَتَعَشَّى، لَمْ يَحِلَّ لَهُ أَنْ يَأْكُلَ شَيْئًا، وَلا يَشْرَبَ لَيْلَتَهُ وَيَوْمَهُ مِنْ الْغَدِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: { وَكُلُوا وَاشْرَبُوا } إِلَى { الْخَيْطِ الأَسْوَدِ}، قَالَ: وَنَزَلَتْ فِي أَبِي قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو، أَتَى أَهْلَهُ وَهُوَ صَائِمٌ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، فَقَالَ: هَلْ مِنْ شَيْئٍ؟ ؛ فَقَالَتْ امْرَأَتُهُ مَا عِنْدَنَا شَيْئٌ، وَلَكِنْ أَخْرُجُ أَلْتَمِسُ لَكَ عَشَائً، فَخَرَجَتْ، وَوَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ، فَرَجَعَتْ إِلَيْهِ فَوَجَدَتْهُ نَائِمًا، وَأَيْقَظَتْهُ، فَلَمْ يَطْعَمْ شَيْئًا، وَبَاتَ وَأَصْبَحَ صَائِمًا حَتَّى انْتَصَفَ النَّهَارُ؛ فَغُشِيَ عَلَيْهِ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ هَذِهِ الآيَةُ؛ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴۳)، حم۴/۲۹۵، وقد أخرجہ: خ/الصوم ۱۵ (۱۹۱۵)، د/الصوم ۱ (۲۳۱۴)، ت/تفسیر البقرۃ (۲۹۷۲)، دي/الصوم ۷ (۱۷۳۵) (صحیح)
۲۱۷۰- براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان میں سے کوئی جب شام کا کھانا کھانے سے پہلے سو جاتا تو رات بھر اور دوسرے دن سورج ڈوبنے تک اس کے لیے کھانا پینا جائز نہ ہوتا، یہاں تک کہ آیت کریمہ: {كُلُوا وَاشْرَبُوا}سے لے کر {الْخَيْطِ الأَسْوَدِ} (تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سیاہ دھاری سے سفید دھاری نظر آنے لگے) تک نازل ہوئی، یہ آیت ابوقیس بن عمرو رضی الله عنہ کے بارے میں نازل ہوئی، (ہوا یہ کہ) وہ مغرب بعد اپنے گھر آئے، وہ صوم سے تھے، انہوں نے (گھر والوں سے) پوچھا: کچھ کھانا ہے؟ ان کی بیوی نے کہا: ہمارے پاس تو کچھ (بھی) نہیں ہے، لیکن میں جاکر آپ کے لیے رات کا کھانا ڈھونڈ کرلاتی ہوں، چنانچہ وہ نکل گئی، اور یہ اپنا سر رکھ کرسو گئے، وہ لوٹ کر آئی تو انہیں سویا ہوا پایا، (تو) انہیں جگایا (لیکن) انہوں نے کچھ (بھی) نہیں کھایا، اور (اسی حال میں) رات گزار دی، اور صوم ہی کی حالت) میں صبح کی یہاں تک کہ دوپہر ہوئی، تو ان پر غشی طاری ہو گئی، یہ اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے، اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) انہیں کے سلسلہ میں اتاری۔


2171- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ؛ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ } قَالَ: " هُوَ سَوَادُ اللَّيْلِ، وَبَيَاضُ النَّهَارِ "۔
* تخريج: خ/الصوم ۱۶ (۱۹۱۶)، وتفسیر البقرۃ ۲۸ (۴۵۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۶۹)، وقد أخرجہ: م/الصیام ۸ (۱۰۹۰)، د/الصیام ۱۷ (۲۳۴۹)، ت/تفسیر البقرۃ (۲۹۷۴)، حم۴/۳۷۷، دي/الصوم ۷ (۱۷۳۶) (صحیح)
۲۱۷۱- عدی بن حاتم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے آیت کریمہ: { حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ }کے متعلق سوال کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' خیط اسود (سیاہ دھاری) رات کی تاریکی ہے، (اور خیط اسود سفید دھاری) دن کا اجالا ہے''۔
 
Top