43-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ فِي حَدِيثِ أَبِي أُمَامَةَ فِي فَضْلِ الصَّائِمِ
۴۳-باب: صائم کی فضیلت کے سلسلے میں ابو امامہ رضی الله عنہ والی حدیث میں محمد بن ابی یعقوب پر راویوں کے اختلاف کا ذکر
2222-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجَائُ بْنُ حَيْوَةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مُرْنِي بِأَمْرٍ آخُذُهُ عَنْكَ، قَالَ: " عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لا مِثْلَ لَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۶۱)، حم۵/۲۴۸، ۲۴۹، ۲۵۵، ۲۵۷، ۲۵۸، ۲۶۴، وانظر الأرقام التالیۃ (صحیح)
۲۲۲۲- ابو اما مہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا حکم دیجئے جسے میں آپ سے براہ راست اخذ کروں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اپنے اوپر صوم لازم کر لو کیونکہ اس کے برابر کوئی (عبا دت) نہیں ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی شہوت کے توڑنے اور نفس امارہ اور شیطان کے دفع کرنے کے سلسلہ میں صوم کے برابر کوئی عبادت نہیں، یا کثرت ثواب میں اس کے برابر کوئی عبادت نہیں۔
2223-أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الضَّبِّيَّ حَدَّثَهُ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوأُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ قَالَ: قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِأَمْرٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ قَالَ: "عَلَيْكَ بِالصِّيَامِ، فَإِنَّهُ لا مِثْلَ لَهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۲۲۳- ابو امامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی ایسی چیز کا حکم دیجئے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے فائدہ پہنچائے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صوم کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے برابر کوئی (عبادت) نہیں ہے''۔
2224-أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الضَّعِيفُ شَيْخٌ صَالِحٌ وَالضَّعِيفُ لَقَبٌ لِكَثْرَةِ عِبَادَتِهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟، قَالَ: " عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لا عِدْلَ لَهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۲۲ (صحیح)
۲۲۲۴- ابو امامہ باہلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: کونسا عمل افضل ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' صوم کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے برابر کوئی عمل نہیں ہے ''۔
2225-أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ السَّكَنِ أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الضَّبِّيِّ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ الْهِلالِيِّ، عَنْ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِعَمَلٍ، قَالَ: " عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لا عَدْلَ لَهُ، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِعَمَلٍ، قَالَ: " عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لاعِدْلَ لَهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۲۲ (صحیح)
۲۲۲۵- ابو امامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی کام کا حکم فرمایئے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' صوم کو لازم پکڑو کیونکہ اس جیسا کوئی (عمل) نہیں ہے ''۔ میں نے (پھر) عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی کام کا حکم دیجئے! آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صوم کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے برابر کوئی عمل نہیں ہے ''۔
2226-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ فِطْرٍ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۶۷)، وقد أخرجہ: ت/الإیمان۸ (۲۶۱۶)، ق/الفتن۱۲ (۳۹۷۳)، حم۵/۲۳۱، ۲۳۷ (صحیح)
(سند میں راوی میمون کثیر الارسال ہیں، لیکن ابوہریرہ رضی الله عنہ کے آگے آنے والی شاہد (۲۲۳۰، ۲۲۳۱) سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)
۲۲۲۶- معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صوم ڈھال ہے''۔
2227-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ وَالْحَكَمِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
(ابوہریرہ رضی الله عنہ کے آگے آنے والی شاہد (۲۲۳۰) سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)
۲۲۲۷- معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' صوم ڈھال ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی جہنم کی آگ سے بچاؤ کرتا ہے یا شیطان کے وار اور گنا ہوں کے ارتکاب سے بچاتا ہے جیسے ڈھال دشمن کے وار سے بچاتا ہے۔
2228- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ النَّزَّالِ يُحَدِّثُ عَنْ مُعَاذٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۴۷ (صحیح)
(سند میں راوی عروۃ بن نزال لین الحدیث ہیں، لیکن آگے آنے والے شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)
۲۲۲۸- معاذ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صوم ڈھال ہے''۔
2229- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ شُعْبَةَ قَالَ لِي الْحَكَمُ: سَمِعْتُهُ مِنْهُ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، ثُمَّ قَالَ الْحَكَمُ: وَحَدَّثَنِي بِهِ مَيْمُونُ بْنُ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۲۶ (صحیح)
(سند میں حجاج بن ارطاۃ ضعیف راوی ہے، لیکن آگے آنے والی روایت سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۲۲۹- شعبہ کہتے ہیں کہ حکم نے مجھ سے کہا کہ میں نے یہ حدیث ان سے یعنی معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے چالیس سال پہلے سنی تھی، پھر حکم نے کہا نیز مجھ سے اسے میمون بن ابی شبیب نے بیان کیا انہوں نے معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت کی۔
2230-أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصِّيَامُ جُنَّةٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۲۱۸ (صحیح)
۲۲۳۰- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' صوم ڈھال ہے''۔
2231- وأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ- قِرَائَةً- عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَطَائٌ الزَّيَّاتُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصِّيَامُ جُنَّةٌ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۱۸ (صحیح)
۲۲۳۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' صوم ڈھال ہے ''۔
2232- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ أَنَّ مُطَرِّفًا رَجُلا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ دَعَا لَهُ بِلَبَنٍ لِيَسْقِيَهُ، فَقَالَ مُطَرِّفٌ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "الصِّيَامُ جُنَّةٌ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنْ الْقِتَالِ"۔
* تخريج: ق/الصوم۱ (۱۶۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۱)، حم۴/ ۲۱، ۲۲، ۲۱۷، ۲۱۸ (صحیح)
۲۲۳۲- بنی عامر بن صعصعہ کی اولاد میں سے مطرف نامی ایک شخص کہتے ہیں کہ عثمان بن ابی العاص رضی الله عنہ نے ان کے لئے دودھ منگوایا تاکہ وہ انہیں پلائیں تو مطرف نے کہا: میں تو صوم سے ہوں۔ تو عثمان رضی الله عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''صوم ڈھال ہے جس طرح کہ لڑا ئی کے موقع پر تم میں سے کسی کے پاس ڈھال ہوتی ہے ''۔
2233- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، فَدَعَا بِلَبَنٍ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنْ النَّارِ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنْ الْقِتَالِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۳۲ (صحیح)
۲۲۳۳- مطرف کہتے ہیں کہ میں عثمان بن ابی العاص رضی الله عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے (میری ضیافت کے لیے) دودھ منگوا یا، تو میں نے کہا: میں صوم سے ہوں، تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''صوم آگ سے بچاؤ کے لئے کی ڈھال ہے جس طرح کہ تم میں سے کسی کے پاس لڑا ئی میں دشمن کے وار سے بچاؤ کے لئے ڈھال ہوتی ہے''۔
2234- أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ قَالَ: دَخَلَ مُطَرِّفٌ عَلَى عُثْمَانَ نَحْوَهُ مُرْسَلٌ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۳۲ (صحیح)
(مؤلف نے اسے مرسل کہا ہے، یعنی یہ موقوف ہے، اس معنی میں کہ عثمان بن ابی العاص رضی الله عنہ نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف نسبت کئے بغیر ہی اسے موقوفاً روایت کیا ہے، نیز احتمال ہے کہ ارسال یہاں انقطاع کے معنی میں ہو کیونکہ مطرف کا عثمان کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اس میں سعید موجود تھے اس بارے میں عبداللہ بن سعید کی روایت صریح نہیں ہے)
۲۲۳۴- سعید بن ابی ہند کہتے ہیں کہ مطرف عثمان رضی الله عنہ کے پاس آئے۔ آگے راوی نے اس طرح کی روایت بیان کی، یہ روایت مرسل ہے۔
2235- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَاصِلٌ، عَنْ بَشَّارِ بْنِ أَبِي سَيْفٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عبدالرحمن، عَنْ عِيَاضِ بْنِ غُطَيْفٍ قَالَ أَبُوعُبَيْدَةَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يَخْرِقْهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۴۷)، حم۱/۱۹۵، ۱۹۶، یأتي عند المؤلف برقم۲۲۳۷ (ضعیف)
(اس کے رواۃ بشار اور عیاض دونوں لین الحدیث ہیں)
۲۲۳۵- ابو عبیدہ عامر بن عبداللہ الجراح رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''صوم ڈھال ہے جب تک کہ وہ اسے (جھوٹ وغیبت وغیرہ کے ذریعہ) پھاڑ نہ دے ''۔
2236- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الادَمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنْ النَّارِ، فَمَنْ أَصْبَحَ صَائِمًا فَلايَجْهَلْ يَوْمَئِذٍ وَإِنْ امْرُؤٌ جَهِلَ عَلَيْهِ، فَلا يَشْتُمْهُ وَلا يَسُبَّهُ، وَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۵۸ (صحیح)
۲۲۳۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صوم جہنم کی آگ سے بچنے کے لیے ڈھال ہے، جو شخص صائم ہو کر صبح کرے تو وہ اس دن جہا لت ونادانی کی کوئی بات نہ کرے، اور اگر کوئی شخص اس کے ساتھ جہالت ونادانی کی بات کرنے لگے تو اسے گا لی نہ دے، برا بھلا نہ کہے۔ اس کے لیے منا سب ہو گا کہ وہ اس سے کہے، (بھائی) میں صوم سے ہوں، (میں تم سے لڑا ئی جھگڑا نہیں کر سکتا) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (صلی الله علیہ وسلم) کی جان ہے، صائم کے منہ کی بو مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے''۔
2237- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا حَبَّانُ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ قَالَ: الصِّيَامُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يَخْرِقْهَا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۳۵ (صحیح الإسناد)
۲۲۳۷- ابو عبیدہ بن الجراح رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صیام ڈھال ہے جب تک کہ وہ اسے پھاڑ نہ دے۔
2238-أخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لِلصَّائِمِينَ بَابٌ فِي الْجَنَّةِ يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ، لايَدْخُلُ فِيهِ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلَ آخِرُهُمْ أُغْلِقَ، مَنْ دَخَلَ فِيهِ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۷۹)،، حم۵/۳۳۳، ۳۳۵، وقد أخرجہ: خ/الصوم۴ (۱۸۹۶)، وبدء الخلق۹ (۳۲۵۷)، م/الصوم۳۰ (۱۱۵۲)، ت/الصوم۵۵ (۷۶۵) (صحیح)
۲۲۳۸- سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صائم کے لیے جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، صائم کے سوا کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہو گا، اور جب آخری صائم دروازہ کے اندر پہنچ جائے گا تو دروازہ بند کر دیا دجائے گا، جو وہاں پہنچ جائے گا وہ پئے گا اور جو پئے گا، وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہوگا''۔
2239- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي سَهْلٌ أَنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا - يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ - يُقَالُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ هَلْ لَكُمْ إِلَى الرَّيَّانِ مَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ عَلَيْهِمْ، فَلَمْ يَدْخُلْ فِيهِ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، تحفۃ الأشراف: ۴۷۹۱ (صحیح الإسناد)
(یہ حدیث مرفوعا متفق علیہ ہے، من دخله لم يظمأ أبدا مرفوع حدیث میں ثابت نہیں ہے، صحیح الترغیب ۹۶۹، تراجع الالبانی ۳۵۱)
۲۲۳۹- سہل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکار کر کہا جائے گا، روزہ دار و! کہاں ہو؟ کیا تمہیں ریّان کی طرف آنے کی رغبت ہے؟ جو شخص اس میں داخل ہو گا، اور (اس کے چشمے (ریّان) کا پانی پئے گا) وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہوگا، جب وہ داخل ہو جائیں گے تو وہ بند کر دیا جائے گا۔ اس دروازے سے صائم کے سوا کوئی اور داخل نہ ہوگا۔
2240- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ وَيُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَاللَّهِ هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلاةِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الصَّلاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ ".
قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا عَلَى أَحَدٍ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ كُلِّهَا؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ "۔
* تخريج: خ/الصوم ۴ (۱۸۹۷)، الجھاد ۳۷ (۲۸۴۱)، بدء الخلق ۶ (۳۲۱۶)، فضائل الصحابۃ ۵ (۳۶۶۶)، م/الزکاۃ ۲۷ (۱۰۲۷)، ت/المناقب ۱۶ (۳۶۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۷۹) ط/الجھاد ۱۹ (۴۹)، حم۲/۲۶۸، ۳۶۶، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۲۴۴۱، ۳۱۳۷ (صحیح)
۲۲۴۰- ابو ہریرہ رضی الله عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا دے گا ۱؎ اسے جنت میں بلا کر پکارا جائے گا، اے اللہ کے بندے! یہ تیری نیکی ہے، تو جو شخص مصلی ہو گا وہ صلاۃ کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو مجاہدین میں سے ہو گا وہ جہاد والے دروازہ سے بلایا جائے گا، اور جو صدقہ دینے والوں میں سے ہو گا وہ صدقہ والے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو صائم میں سے ہو گا وہ باب ریّان سے بلایا جائے گا۔
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کسی کے لیے ضرورت تو ۲؎ نہیں کہ وہ ان سبھی دروازوں سے بلایا جائے، لیکن کیا کوئی ان سبھی دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے ''۔
وضاحت ۱؎: ـ مثلاً دو دینار، دوگھوڑے، دوکپڑے، دوروٹیاں، دوغلام اور دولونڈی وغیرہ وغیرہ دے گا۔
وضاحت ۲؎: کیونکہ ایک دروازے سے بلایا جانا جنت میں داخل ہونے کے لئے کافی ہے۔
2241- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ ابْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَابٌ لانَقْدِرُ عَلَى شَيْئٍ، قَالَ: " يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! عَلَيْكُمْ بِالْبَائَةِ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَائٌ "۔
* تخريج: خ/الصوم ۱۰ (۱۹۰۵)، ۳ (۵۰۶۶)، م/الصوم ۱ (۱۴۰۰)، ت/الصوم ۱ (۱۰۸۱)، تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۵)، حم۱/۵۹۲، حم۱/۳۷۸، ۴۲۴، ۴۲۵، ۴۳۲، دي/النکاح۲ (۸۲۱۱)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۲۲۴۴، ۳۲۱۱، ۳۲۱۲ (صحیح)
۲۲۴۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، اور ہم سب نوجوان تھے۔ ہم (جوانی کے جوش میں) کسی چیز پر قابو نہیں رکھ پاتے تھے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے نو جوانوں کی جماعت! تم اپنے اوپر شادی کرنے کو لازم پکڑو کیونکہ یہ نظر کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے، اور جو نہ کر سکتا ہو (یعنی نان، نفقے کا بوجھ نہ اٹھا سکتا ہو) وہ اپنے اوپر صوم لازم کر لے کیوں کہ یہ اس کے لیے بمنزلہ خصی بنا دینے کے ہے''۔
2242- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ لَقِيَ عُثْمَانَ بِعَرَفَاتٍ فَخَلا بِهِ، فَحَدَّثَهُ، وَأَنَّ عُثْمَانَ قَالَ لابْنِ مَسْعُودٍ: هَلْ لَكَ فِي فَتَاةٍ أُزَوِّجُكَهَا، فَدَعَا عَبْدُاللَّهِ عَلْقَمَةَ فَحَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَائَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَلْيَصُمْ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَائٌ "۔
* تخريج: خ/الصوم ۱۰ (۱۹۰۵) مختصراً، النکاح۲ (۵۰۶۵)، م/الصوم۱ (۱۴۰۰)، د/النکاح۱ (۲۰۴۶)، ت/الصوم۱ (۱۰۸۱) تعلیقًا، ق/الصوم۱ (۱۸۴۵) مطولًا، تحفۃ الأشراف: ۹۴۱۷، حم ۱/ ۳۷۸، ۴۴۷، دي/النکاح۲ (۲۲۱۲)، ویأتي عند المؤلف ۳۲۰۹، ۳۲۱۰، ۳۲۱۳ (صحیح)
۲۲۴۲- علقمہ سے روایت ہے کہ ابن مسعود (رضی الله عنہ)، عثمان (رضی الله عنہ) سے عرفات میں ملے، تو وہ انہیں لے کر تنہائی میں چلے گئے اور ان سے باتیں کیں، عثمان رضی الله عنہ نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے کہا: کیا آپ کو کسی دوشیزہ کی خواہش ہے کہ میں آپ کی اس سے شادی کرا دوں؟ تو عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے علقمہ کو بھی بلا لیا (آ جاؤ کوئی خاص بات نہیں ہے اور جب وہ آ گئے) تو انہوں نے عثمان رضی الله عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''جو شخص تم میں سے نان ونفقہ کی طاقت رکھے اسے چاہئے کہ وہ شادی کر لے کیونکہ یہ چیز نگاہ کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے، اور جو طاقت نہ رکھے، تو اسے چاہئے کہ روزہ رکھے کیونکہ صوم اس کے لیے وجاء ہے'' (یعنی وہ اسے خصی بنا دیگا، اس کی شہوت کو توڑ دے گا۔)
2243- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَائَةَ، فَلْيَتَزَوَّجْ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَائٌ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۲۴۳- عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص تم میں سے نان ونفقہ کی طاقت رکھے، تو وہ شادی کر لے اور جو نہ رکھے، وہ اپنے اوپر صوم لازم کر لے، کیوں کہ یہ اُس کی شہوت کو توڑ دے گا''۔
2244- أَخْبَرَنِي هِلالُ بْنُ الْعَلائِ بْنِ هِلالٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ عبدالرحمن بْنِ يَزِيدَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِاللَّهِ وَمَعَنَا عَلْقَمَةُ وَالأَسْوَدُ وَجَمَاعَةٌ، فَحَدَّثَنَا بِحَدِيثٍ مَا رَأَيْتُهُ حَدَّثَ بِهِ الْقَوْمَ إِلا مِنْ أَجْلِي، لأَنِّي كُنْتُ أَحْدَثَهُمْ سِنًّا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَائَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ ". قَالَ عَلِيٌّ: وَسُئِلَ الأَعْمَشُ عَنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ: عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ مِثْلَهُ قَالَ نَعَمْ .
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۴۱ (صحیح)
(متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''علا باہلی '' ضعیف ہیں)
۲۲۴۴- عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے کہ ہم عبد اللہ (بن مسعود رضی الله عنہ) کے پاس آئے اور ہمارے ساتھ علقمہ، اسود اور ایک جماعت تھی، تو انہوں نے ہم سے ایک حدیث بیان کی، اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے لوگوں کے سامنے وہ حدیث میرے ہی لیے بیان کی تھی کیونکہ میں ان لوگوں میں سب سے زیادہ نو عمر تھا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے نو جوانوں کی جماعت! جو تم میں بیوی کے نان ونفقہ کی طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کر لے، کیونکہ یہ نگاہ کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے والی ہے ''۔
علی بن ہاشم (راوی) کہتے ہیں کہ اعمش سے ابراہیم والی روایت کے بارے میں پوچھا گیا، سائل نے پوچھا: ''عن إبراهيم عن علقمة عن عبدالله'' اسی کے مثل مروی ہے، اعمش نے کہا: ہاں۔
2245- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ عِنْدَ عُثْمَانَ، فَقَالَ عُثْمَانُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِتْيَةٍ، فَقَالَ: " مَنْ كَانَ مِنْكُمْ ذَا طَوْلٍ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لا فَالصَّوْمُ لَهُ وِجَائٌ " .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (لم يذكر المزي طرف الحديث في ترجمة أبي معشر زياد بن كليب عن إبراهيم عن علقمة عن ابن مسعود /تحفة الأشراف 6/ 363) حم۱/۵۸ ویأتی عند المؤلف ۳۲۰۸ (صحیح الإسناد)
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَبُو مَعْشَرٍ: هَذَا اسْمُهُ زِيَادُ بْنُ كُلَيْبٍ، وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ صَاحِبُ إِبْرَاهِيمَ رَوَى عَنْهُ مَنْصُورٌ وَمُغِيرَةُ وَشُعْبَةُ.
وَأَبُو مَعْشَرٍ الْمَدَنِيُّ: اسْمُهُ نَجِيحٌ وَهُوَ ضَعِيفٌ وَمَعَ ضَعْفِهِ أَيْضًا كَانَ قَدْ اخْتَلَطَ عِنْدَهُ أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ مِنْهَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ " وَمِنْهَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّكِّينِ، وَلَكِنْ انْهَسُوا نَهْسًا"۔
۲۲۴۵- علقمہ کہتے ہیں: میں ابن مسعود رضی الله عنہ کے ساتھ تھا اور وہ عثمان رضی الله عنہ کے پاس تھے تو ثمان رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم چند نوجوانوں کے پاس سے گذرے تو آپ نے فرمایا: '' تم میں سے جو شخص وسعت والا ہو وہ شادی کر لے۔ کیوں کہ یہ چیز نگاہ کو نیچی اور شرم گاہ کو محفوظ رکھنے والی ہے، اور جو شخص ایسا نہ ہو تو صوم اس کی شہوت کو کچل دینے کا ذریعہ ہے ''۔
٭ ابوعبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: سند میں مذکور ابو معشر کا نام زیاد بن کُلیب ہے، وہ ثقہ ہیں اور وہ ابراہیم (نخعی) کے تلامذہ میں سے ہیں، اور ان سے منصور، مغیرہ اور شعبہ نے روایت کی ہے۔
٭ اور (ایک دوسرے) ابو معشر جو مدنی ہیں ان کا نام نجیح (بن عبدالرحمن سندی) ہے، وہ ضعیف ہیں، اور ضعف کے ساتھ اختلاط کا شکار ہو گئے تھے ان کے یہاں کچھ منکر احادیث بھی ہیں جن میں سے ایک وہ ہے جو انہوں نے محمد بن عمرو سے، انہوں نے ابوسلمہ سے، ابو سلمہ نے ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے، اور ابو ہریرہ رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ''مشرق ومغرب کے درمیان جوہے وہ قبلہ ہے'' ۱؎۔
٭ نیز اسی میں سے ایک حدیث وہ ہے جو انہوں نے ہشام بن عروہ سے، ہشام نے اپنے والد عروہ سے، عروہ نے عائشہ رضی الله عنہا سے، اور عائشہ رضی الله عنہا نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' گوشت چھری سے نہ کاٹو بلکہ نوچ نوچ کر کھاؤ'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: ـ أخرجه الترمذي (342) وابن ماجه (1011) (تحفة الأشراف 15124) (حافظ ابن حجر النکت الظراف میں لکھتے ہیں کہ خلیلی نے ارشاد میں ایک دوسرے طریقے سے اسے بسند ابو معشر عن ہشام عن ابیہ عن عائشہ روایت کیا ہے، اس حدیث میں ابو معشر نجیح بن عبدالرحمن سندی ہیں، جو ضعیف راوی ہیں، اسی لیے حافظ ابن حجر نے ان کے بارے میں کہا: ضعیف أسن واختلط یعنی ضعیف ہیں، عمر دراز ہوئے اور اختلاط کا شکار ہوئے، اسی وجہ سے امام نسائی نے باب میں موجود ابو معشر زیاد بن کلیب کی توثیق کے بعد اسی کنیت کے دوسرے راوی یعنی نجیح بن عبدالرحمن سندی کا تذکرہ ان کی منکر احادیث کے ساتھ دیا تاکہ دونوں میں تمیز ہو جائے، اور یہ امام نسائی کی کتاب کی خوبی ہے کہ وہ اس طرح کے افادات رقم فرماتے ہیں، لیکن مذکور حدیث دوسرے طرق کی وجہ سے صحیح ہے، تفصیل کے ملاحظہ ہو: الإرواء: ۲۹۲)
وضاحت ۲؎: حدیث
"لا تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّكِّينِ، وَلَكِنْ انْهَسُوا نَهْسًا" اس کی تخریج ابوداود اور بیہقی نے سنن کبریٰ میں کی ہے، اور شیخ البانی نے اسے ضعیف الجامع (۶۲۵۶) میں داخل کیا ہے۔