• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-كَيْفَ الْفَجْرُ؟
۳۰-باب: فجر کیسے ہوتی ہے؟​


2172- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ بِلاَلاً يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، لِيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ وَيُرْجِعَ قَائِمَكُمْ، وَلَيْسَ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا " - وَأَشَارَ بِكَفِّهِ - " وَلَكِنْ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا " - وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَتَيْنِ -ـ ـ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۴۲ (صحیح)
۲۱۷۲- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بلال رات ہی میں اذان دیتے ہیں، تاکہ وہ تم میں سوتوں کو ہوشیار کر دیں، (تہجد پڑھنے یا سحری کھانے کے لیے) اور تہجد پڑھنے والوں کو (گھر) لوٹا دیں، اور فجر اس طرح ظاہر نہیں ہوتی''، انہوں اپنی ہتھیلی سے اشارہ کیا، '' بلکہ فجر اس طرح ظاہر ہوتی ہے'' انہوں نے اپنی دونوں شہادت کی انگلیوں سے اشارہ کیا۔


2173- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنْبَأَنَا سَوَادَةُ بْنُ حَنْظَلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَمُرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَ يَغُرَّنَّكُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ وَلاَ هَذَا الْبَيَاضُ، حَتَّى يَنْفَجِرَ الْفَجْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا " - يَعْنِي: مُعْتَرِضًا-.
قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَبَسَطَ بِيَدَيْهِ يَمِينًا وَشِمَالا مَادًّا يَدَيْهِ۔
* تخريج: م/الصوم ۸ (۱۰۹۴)، د/الصوم ۱۷ (۲۳۴۶)، ت/الصوم ۱۵ (۷۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۲۴)، حم۵/۷، ۹، ۱۳، ۱۸ (صحیح)
۲۱۷۳- سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بلال کی اذان تمہیں ہرگز دھوکہ میں نہ ڈالے، اور نہ یہ سفیدی یہاں تک کہ فجر کی روشنی اس طرح اور اس طرح''، یعنی چوڑائی میں پھوٹ پڑے۔
ابوداود (طیالسی) کہتے ہیں: (شعبہ) نے اپنے دونوں ہاتھ دائیں بائیں بڑھا کر پھیلائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31-التَّقَدُّمُ قَبْلَ شَهْرِ رَمَضَانَ
۳۱-باب: ماہ رمضان سے ایک روز پہلے صوم رکھنے کی ممانعت کا بیان​


2174 -أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ تَقَدَّمُوا قَبْلَ الشَّهْرِ بِصِيَامٍ، إِلاَّ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صِيَامًا، أَتَى ذَلِكَ الْيَوْمُ عَلَى صِيَامِهِ "۔
* تخريج: خ/الصوم ۱۴ (۱۹۱۴)، م/الصوم ۳ (۱۰۸۲)، د/الصوم ۱۱ (۲۳۳۵)، ت/الصوم ۲ (۶۸۴)، ق/الصوم ۵ (۱۶۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۹۱)، حم۲/۲۳۴، ۴۳۷، ۴۰۸، ۴۳۸، ۴۷۷، ۴۹۷، ۵۱۳، دي/الصوم ۴ (۱۷۳۱)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۱۹۲ (صحیح)
۲۱۷۴- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' رمضان کا مہینہ (شروع ہونے) سے پہلے تم صوم نہ رکھو، سوائے اس آدمی کے جو کسی خاص دن صوم رکھتا ہو، اور (اتفاق سے) وہ دن رمضان کے صیام سے پہلے آپ ڑے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
32-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَلَى أَبِي سَلَمَةَ فِيهِ
۳۲- اس حدیث میں ابوسلمہ سے روایت کرنے میں یحیی بن ابی کثیر اور محمد بن عمرو پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2175-أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لاَ يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدٌ الشَّهْرَ بِيَوْمٍ وَلا يَوْمَيْنِ، إِلا أَحَدٌ كَانَ يَصُومُ صِيَامًا قَبْلَهُ؛ فَلْيَصُمْهُ"ـ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۱۷۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ماہ رمضان سے ایک دن یا دو دن پہلے کوئی صوم نہ رکھے، البتہ جواس سے پہلے (اس دن) صوم رکھتا رہا ہو تو وہ رکھے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ اس دن کا صوم رکھنا اگر پہلے سے اس کے معمولات میں داخل ہو تو وہ رکھے کیونکہ یہ استقبال رمضان کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ اس کے مستقل معمولات کا ایک حصہ ہے۔


2176- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَ تَتَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِصِيَامِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، إِلاَّ أَنْ يُوَافِقَ ذَلِكَ يَوْمًا كَانَ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَانِ: هَذَا خَطَأٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۶۴) (حسن صحیح)
(اصل حدیث صحیح ہے، مؤلف نے اس سند کو غلط بتایا ہے، اس لئے کہ بیشتر راویوں نے اسے ''عن ابی سلمہ عن ابن عباس'' کے بجائے ''عن ابی سلمہ عن ابی ہریرۃ'' روایت کیا ہے، واللہ اعلم۔
۲۱۷۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (رمضان) سے ایک دن یا دو دن پہلے صوم مت رکھو، البتہ سوائے اس کے کہ یہ اس دن آپ ڑے جس دن تم میں کا کوئی (پہلے سے) صوم رکھتا رہا ہو''۔ ٭ ابوعبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ سند غلط ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33-ذِكْرُ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ فِي ذَلِكَ
۳۳-باب: اس سلسلے میں ابوسلمہ کی حدیث کا ذکر​


2177- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَانِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلاَّ أَنَّهُ كَانَ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: د/الصوم ۱۱ (۲۳۳۶)، ت/الصوم ۳۷ (۷۳۶)، ق/الصوم ۴ (۱۶۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۳۲)، حم ۶/۲۹۳، ۳۰۰، ۳۱۱، دي/الصوم ۳۳ (۱۷۸۰)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۳۵۴ (صحیح)
۲۱۷۷- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کبھی لگاتار دو مہینہ صوم رکھتے نہیں دیکھا، البتہ آپ شعبان کو رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی آپ شعبان میں برابر صوم رکھتے کہ وہ رمضان کے صیام سے مل جاتا تھا، چونکہ آپ کو روحانی قوت حاصل تھی اس لئے صوم آپ کے لئے کمزوری کا سبب نہیں بنتا تھا، لیکن امت کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ شعبان کے نصف ثانی میں صوم نہ رکھیں، تاکہ ان کی قوت وتوانائی رمضان کے فرض صیام کے لئے برقرار رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34-الاخْتِلافُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ فِيهِ
۳۴-باب: اس حدیث میں محمد بن ابراہیم پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2178- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ۔
* تخريج: د/الصوم ۱۱ (۲۳۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۳۸)، حم۶/۳۱۱ (صحیح)
۲۱۷۸- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم شعبان کو رمضان سے ملا دیتے تھے۔


2179- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ؛ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَانِ؛ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لاَ يُفْطِرُ، وَيُفْطرحتَّى نَقُولَ: لاَ يَصُومُ وَكَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ، أَوْ عَامَّةَ شَعْبَانَ۔
* تخريج: د/الصوم ۱۱ (۲۳۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۳۸)، حم۶/۳۱۱ (صحیح)
۲۱۷۹- ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے صیام کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (پے در پے اتنے) صوم رکھتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ صوم رکھنا بند نہیں کریں گے، اور (پھر) اتنے دنوں تک بغیر صوم کے رہتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ صوم نہیں رکھیں گے، اور آپ (پورے) شعبان میں یا شعبان کے اکثر دنوں میں صوم رکھتے تھے۔


2180- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ ابْنَ الْهَادِ حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ - يَعْنِي: ابْنَ عَبْدِالرَّحْمَانِ -، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَقَدْ كَانَتْ إِحْدَانَا تُفْطرفي رَمَضَانَ؛ فَمَا تَقْدِرُ عَلَى أَنْ تَقْضِيَ حَتَّى يَدْخُلَ شَعْبَانُ، وَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ فِي شَهْرٍ مَا يَصُومُ فِي شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ إِلاَّ قَلِيلاً، بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُـ .
* تخريج: م/الصوم ۲۶ (۱۱۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۴۱)، حم۶/۸۹ (صحیح)
۲۱۸۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: ہم (ازواج مطہرات) میں سے کوئی رمضان میں (حیض کی وجہ سے) صوم نہیں رکھتی تو اس کی قضا نہیں کر پاتی یہاں تک کہ شعبان آ جاتا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کسی مہینے میں اتنے صیام نہیں رکھتے جتنا شعبان میں رکھتے تھے، آپ چند دن چھوڑ کر پورے ماہ صوم رکھتے، بلکہ (بسااوقات) پورے (ہی) ماہ صوم رکھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35-ذِكْرُ اخْتِلافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ
۳۵-باب: اس سلسلہ میں عائشہ رضی الله عنہا کی روایت کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر​


2181- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: أَخْبِرِينِي عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ صَامَ، وَيُفْطرحتَّى نَقُولَ: قَدْ أَفْطَرَ، وَلَمْ يَكُنْ يَصُومُ شَهْرًا أَكْثَرَ مِنْ شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلا قَلِيلا، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ۔
* تخريج: م/الصوم ۳۴ (۱۱۵۶)، ق/الصوم ۳۰ (۱۷۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۲۹)، حم۶/۳۹ (صحیح)
۲۱۸۱- ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا، میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے صیام کے بارے میں بتائیے؟ تو انہوں نے کہا: آپ (اس تسلسل سے) صوم رکھتے کہ ہم سمجھتے اب آپ صوم ہی رکھتے رہیں گے، اور آپ (اس تسلسل سے) بلا صوم کے رہتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ بغیر صوم ہی کے رہیں گے، آپ کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ صوم نہیں رکھتے، سوائے چند دنوں چھوڑ کے آپ پورے شعبان ہی صوم رکھتے۔


2182- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَى ابْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرٍ مِنَ السَّنَةِ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ۔
* تخريج: خ/الصوم ۵۲ (۱۹۷۰)، م/الصیام ۳۴ (۷۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۸۰)، حم۶/۸۴، ۱۲۸، ۱۸۹، ۲۳۳، ۲۴۴، ۲۴۹ (صحیح)
۲۱۸۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سال کے کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ صوم نہیں رکھتے تھے، آپ (تقریبا) پورے شعبان ہی صوم رکھتے تھے۔


2183- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَعْبَانَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۶۳) (صحیح الإسناد)
۲۱۸۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم شعبان میں صوم رکھتے تھے۔


2184- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحاَقَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، وَلا قَامَ لَيْلَةً حَتَّى الصَّبَاحِ، وَلا صَامَ شَهْرًا كَامِلا قَطُّ غَيْرَ رَمَضَانَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۶۴۲، ۲۳۵۰ (صحیح)
۲۱۸۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کبھی ایک ہی رات میں سارا قرآن پڑھا ہو، یا پوری رات صبح تک قیام کیا ہو، یا رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے پورے صوم رکھے ہوں۔


2185- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي يُوسُفَ الصَّيْدَلانِيُّ حَرَّانِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ: سَأَلْتُهَا عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ صَامَ، وَيُفْطرحتَّى نَقُولَ: قَدْ أَفْطَرَ، وَلَمْ يَصُمْ شَهْرًا تَامًّا مُنْذُ أَتَى الْمَدِينَةَ إِلا أَنْ يَكُونَ رَمَضَانُ۔
* تخريج: م/الصوم ۳۴ (۱۱۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۲۳) (صحیح)
۲۱۸۵- عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں: میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے صوم کے متعلق پوچھا: (تو) انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (اس تسلسل سے) صوم رکھتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ صوم (ہی) رکھتے رہیں گے، اور (کبھی آپ اس تسلسل سے) بغیر صوم کے رہتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ بغیر صوم کے رہیں گے، اور آپ جب سے مدینہ آئے کبھی آپ نے پورے مہینے صوم نہیں رکھے سوائے اس کے کہ وہ رمضان ہو۔


2186- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ كَهْمَسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلاةَ الضُّحَى؟ قَالَتْ: لا، إِلا أَنْ يَجِيئَ مِنْ مَغِيبِهِ، قُلْتُ: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا كُلَّهُ؟ قَالَتْ: لاَ، مَا عَلِمْتُ صَامَ شَهْرًا كُلَّهُ إِلا رَمَضَانَ، وَلا أَفْطرحتَّى يَصُومَ مِنْهُ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۳ (۷۱۷)، والصوم ۳۴ (۱۱۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۱۷)، وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۳۰۱ (۱۲۹۲)، ت/الشمائل ۴۲ (۴)، حم۶/۱۷۱، ۲۱۸، ۲۰۴ (صحیح)
۲۱۸۶- عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے سوال کیا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی صلاۃ) پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، الا یہ کہ سفر سے (لوٹ کر) آتے، (پھر) میں نے سوال کیا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کبھی پورے ماہ صوم رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، میں نہیں جانتی کہ آپ نے رمضان کے علاوہ کبھی پورے ماہ کے صوم رکھے ہوں، اور اور نہ ایسا ہی ہوتا کہ آپ پورے ماہ بغیر صوم کے رہے ہوں، کچھ نہ کچھ صوم ضرور رکھتے یہاں تک کہ آپ وفات پا گئے۔


2187- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلاةَ الضُّحَى؟، قَالَتْ: لا إِلا أَنْ يَجِيئَ مِنْ مَغِيبِهِ، قُلْتُ: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ صَوْمٌ مَعْلُومٌ سِوَى رَمَضَانَ؟ قَالَتْ: وَاللَّهِ! إِنْ صَامَ شَهْرًا مَعْلُومًا سِوَى رَمَضَانَ حَتَّى مَضَى لِوَجْهِهِ، وَلاأَفْطرحتَّى يَصُومَ مِنْهُ۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۳ (۷۱۷)، د/ال صلاۃ ۳۰۱ (۱۲۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۱۱)، حم۶/۲۱۸ (صحیح)
۲۱۸۷- عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی صلاۃ) پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، الا یہ کہ سفر سے (لوٹ کر) آتے، پھر میں نے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا رمضان کے علاوہ کوئی متعین صوم تھا؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم آپ نے سوائے رمضان کے کسی خاص مہینے کے صوم نہیں رکھے حتی کہ آپ نے وفات پالی، اور نہ ہی پورے ماہ بغیر صوم کے رہے، کچھ نہ کچھ صوم اس میں ضرور رکھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
36-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
۳۶-باب: اس حدیث میں خالد بن معدان پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2188- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ بَقِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ أَنَّ رَجُلا سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ الصِّيَامِ؛ فَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ، وَيَتَحَرَّى صِيَامَ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۵۰)، وقد أخرجہ: ت/الصوم ۴۴ (۷۴۵)، ق/الصوم ۴۲ (۱۷۳۹)، حم۶/۸۰، ۸۹، ۱۰۶ (صحیح)
۲۱۸۸- جبیر بن نفیر سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے صوم کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پورے شعبان صوم رکھتے، اور دو شنبہ (پیر) اور جمعرات کے صوم کا اہتمام فرماتے۔


2189- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَوْرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ، وَيَتَحَرَّى الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ۔
* تخريج: ت/الصوم ۴۴ (۷۴۵)، ق/الصوم ۴۲ (۱۷۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۸۱)، ویأتي عند المؤلف: ۲۳۶۳ (صحیح)
۲۱۸۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم شعبان اور رمضان میں صوم رکھتے، اور پیر اور جمعرات کے صیام کا خاص خیال رکھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
37-صِيَامُ يَوْمِ الشَّكِّ
۳۷-باب: شک والے دن صوم رکھنے کی ممانعت کا بیان​


2190- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ صِلَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَمَّارٍ؛ فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ؛ فَقَالَ: كُلُوا، فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ، قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عَمَّارٌ: مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ؛ فَقَدْ عَصَى أَبَاالْقَاسِمِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: خ/الصوم ۱۱ (۱۹۰۶) (تعلیقاً)، د/الصوم ۱۰ (۲۳۳۴)، ت/الصوم ۳ (۶۸۶)، ق/الصوم ۳ (۱۶۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۵۴)، دي/الصوم ۱ (۱۷۲۴) (صحیح)
۲۱۹۰- صلہ بن زفر کہتے ہیں: ہم عمار رضی الله عنہ کے پاس تھے کہ ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی، تو انہوں نے کہا: آؤ تم لوگ بھی کھاؤ، تو لوگوں میں سے ایک شخص الگ ہٹ گیا، اور اس نے کہا: میں صوم سے ہوں، تو عمار رضی الله عنہ نے کہا: جس نے شک والے دن صوم رکھا اس نے ابو القاسم صلی الله علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔


2191 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ أَبِي يُونُسَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عِكْرِمَةَ فِي يَوْمٍ قَدْ أُشْكِلَ، مِنْ رَمَضَانَ هُوَ أَمْ مِنْ شَعْبَانَ؟، وَهُوَ يَأْكُلُ خُبْزًا وَبَقْلاً وَلَبَنًا؛ فَقَالَ لِي: هَلُمَّ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: وَحَلَفَ بِاللَّهِ لَتُفْطِرَنَّ، قُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ! - مَرَّتَيْنِ - فَلَمَّا رَأَيْتُهُ يَحْلِفُ لا يَسْتَثْنِي تَقَدَّمْتُ، قُلْتُ: هَاتِ الآنَ مَا عِنْدَكَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابَةٌ أَوْ ظُلْمَةٌ؛ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ، عِدَّةَ شَعْبَانَ، وَلاتَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالا، وَلا تَصِلُوا رَمَضَانَ بِيَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۱۳۱ (صحیح)
۲۱۹۱- سماک کہتے ہیں: میں عکرمہ کے پاس ایک ایسے دن میں آیا جس کے بارے میں شک تھا کہ یہ رمضان کا ہے یا شعبان کا، وہ روٹی سبزی، اور دودھ کھا رہے تھے، انہوں نے مجھ سے کہا: آؤ کھاؤ، تو میں نے کہا: میں صوم سے ہوں، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! تم ضرور صوم توڑو گے، تو میں نے دو مرتبہ سبحان اللہ کہا، اور جب میں نے دیکھا کہ وہ قسم پہ قسم کھائے جا رہے ہیں اور ان شاء اللہ نہیں کہہ رہے ہیں تو میں آگے بڑھا، اور میں نے کہا: اب لائیے جو آپ کے پاس ہے، انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' صوم رکھو (چاند) دیکھ کر، اور افطار کرو (چاند) دیکھ کر، اور اگر تمہارے اور چاند کے بیچ کوئی بدلی یا سیاہی حائل ہو جائے تو شعبان کی تیس کی گنتی پوری کرو، اور ایک دن پہلے صوم رکھ کر مہینے کا استقبال مت کرو، اور نہ رمضان کو شعبان کے کسی دن سے ملاؤ ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
38-التَّسْهِيلُ فِي صِيَامِ يَوْمِ الشَّكِّ
۳۸-باب: شک کے دن صوم رکھنے میں نرمی کا بیان​


2192- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي قَالَ: أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ وَابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " أَلا! لاتَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِيَوْمٍ أَوْ اثْنَيْنِ، إِلا رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صِيَامًا؛ فَلْيَصُمْهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۱۷۴ (صحیح)
۲۱۹۲- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کہتے تھے: ''سنو! رمضان کے مہینہ سے ایک یادو روز پہلے صوم مت رکھو، البتہ جو شخص پہلے سے صوم رکھتا رہا ہو تو وہ رکھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
39-ثَوَابُ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ وَصَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، وَالاخْتِلافُ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِي الْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
۳۹-باب: رمضان میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے (رات کو) قیام کرنے یعنی صلاۃ تراویح پڑھنے اور (دن کو) صوم رکھنے والے کے ثواب کا بیان اور اس سلسلہ کی حدیث میں زہری پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2193- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۷۴۲) (صحیح)
(سعید بن مسیب تابعی کی یہ روایت مرسل ہے، جن کی مراسیل کو سب سے زیادہ صحیح مانا جاتا ہے، اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۲۱۹۳- (تابعی) سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان میں (رات کو) ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لئے قیام اللیل کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2194- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُرَغِّبُ النَّاسَ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةِ أَمْرٍ فِيهِ؛ فَيَقُولُ: "مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا؛ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۱۱)، حم۶/۲۸۱ (صحیح)
۲۱۹۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دئیے رمضان (کی راتوں میں) قیام کی ترغیب دیتے، آپ فرماتے: ''جس نے رمضان میں (رات کو) ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لئے قیام کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2195- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يُونُسَ الأَيْلِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ؛ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ: قَالَتْ: فَكَانَ يُرَغِّبُهُمْ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ، وَيَقُولُ: " مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "، قَالَ: فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۱۳)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۲۹ (۹۲۴)، م/المسافرین ۲۵ (۷۶۱)، حم۶/۲۳۲ (صحیح)
۲۱۹۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم آدھی رات کو نکلے، اور آپ نے مسجد میں صلاۃ پڑھائی۔ راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں یہ بھی تھا کہ انہوں نے کہا: ـ آپ صلی الله علیہ وسلم لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دیئے رمضان (کی راتوں میں) قیام یعنی صلاۃ تراویح پڑھنے کی ترغیب دیتے، اور فرماتے: ''جس نے شبِ قدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لئے قیام کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وفات پا گئے، اور معاملہ اسی پرقائم رہا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی تراویح واجب اور ضروری نہیں ہوئی۔


2196- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي رَمَضَانَ: " مَنْ قَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۴۵) (صحیح)
۲۱۹۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو رمضان کے بارے میں فرماتے سنا: ''جس نے اس میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2197- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ؛ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ فِيهِ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُهُمْ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةِ أَمْرٍ فِيهِ؛ فَيَقُولُ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۸۸) (صحیح)
۲۱۹۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم آدھی رات کو نکلے تو مسجد میں صلاۃ پڑھی۔ راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: اور رسول اللہ انہیں بغیر تاکیدی حکم دیئے رمضان میں قیام اللیل کرنے یعنی تہجد پڑھنے کی ترغیب دلاتے تھے، اور فرماتے تھے: '' جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام اللیل کیا یعنی تراویح پڑھی تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2198-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِرَمَضَانَ: " مَنْ قَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۸۱) (صحیح)
۲۱۹۸- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو رمضان کے متعلق فرماتے سنا: '' جس نے اس میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام اللیل کی، یعنی تہجدپڑھی تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2199- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۹۴) (صحیح)
۲۱۹۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا یعنی تہجد پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2200- أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ، قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: م/ صلاۃ المسافرین ۲۵ (۷۵۹)، د/ صلاۃ المسافرین ۳۱۸ (۱۳۷۱)، ت/ صلاۃ المسافرین ۸۳ (۸۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۷۰)، ط/رمضان ۱ (۲)، حم۲/۲۴۱، ۲۸۱، ۲۸۹، ۲۵۹، وراجع رقم: ۱۶۰۳ (صحیح)
۲۲۰۰- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دئیے، رمضان میں قیام اللیل کی ترغیب دلاتے تھے، (اور) فرماتے: '' جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام اللیل کی، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2201- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۰۳ (صحیح)
۲۲۰۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2202- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۰۳ (صحیح)
۲۲۰۲- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں ''۔


2203- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۶۰۳ (صحیح)
۲۲۰۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2204- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ "، وَفِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَامَ شَهْرَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۲۷ (۳۷)، ۲۸ (۳۸)، ولیلۃ القدر ۱ (۲۰۱۴)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۲۵ (۷۵۹)، د/ال صلاۃ ۳۱۸ (۱۳۷۲)، ت/الصوم ۱ (۶۸۳)، ق/إقامۃ ال صلاۃ ۱۷۳ (۱۳۲۶)، والصوم ۲ (۱۶۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۴۵)، حم۲/۲۳۲، ۲۴۱، ۳۸۵، ۴۷۳، ۵۰۳، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۰۲۷ (صحیح)
۲۲۰۴- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان میں صوم رکھے گا، (اور قتیبہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان کے مہینہ میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے، اور جو شبِ قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی، اس کے (بھی) پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2205- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۲۰۵- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے صوم رکھا تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


2206- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۲۰۴ (صحیح)
۲۲۰۶- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے صوم رکھا، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔
ٍ

2207- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۲۸ (۳۸)، ق/الصوم ۲ (۱۶۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۵۳)، حم۲/۲۳۲ (صحیح)
۲۲۰۷- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے صوم رکھا، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔
 
Top