51-ذِكْرُ اخْتِلافِ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلاَّمٍ وَعَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
۵۱-باب: اس حدیث میں معاویہ بن سلّام اور علی بن المبارک کے یحیی بن ابی کثیر پر اختلاف کا ذکر
2274-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ أَنَّ أَبَا أُمَيَّةَ الضَّمْرِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ وَهُوَ صَائِمٌ؛ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَلا تَنْتَظِرِ الْغَدَائَ"، قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعَالَ أُخْبِرْكَ عَنْ الصِّيَامِ، إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)
۲۲۷۴- ابو امیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ سفر سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور وہ صوم سے تھے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے کہا: '' (تم جانا چاہتے ہو) کیا، تم دوپہر کے کھانے کا انتظار نہیں کرو گے''، انہوں نے کہا: میں صوم سے ہوں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' آؤ میں صوم سے متعلق تمہیں بتاتا ہوں۔ اللہ عزوجل نے مسافر کو صوم کی چھوٹ دی ہے اور صلاۃ آدھی کر دی ہے''۔
2275- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَلِيٌّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ رَجُلٍ، أَنَّ أَبَا أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ نَحْوَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰۹) (صحیح الإسناد)
۲۲۷۵- ابو امیۃ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سفر سے آئے، آگے راوی نے پوری روایت اسی طرح ذکر کی۔
2276- أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ التَّلِّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلاةِ، وَالصَّوْمَ، وَعَنْ الْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ "۔
* تخريج: د/الصوم۴۳ (۲۴۰۸)، ت/الصوم۲۱ (۷۱۵)، ق/الصوم۱۲ (۱۶۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۲)، حم۴/۳۴۷ و۵/۲۹، وانظر الأرقام التالیۃ، ۲۲۷۷، إلی ۲۲۸۰، ۲۲۸۴، ۲۳۱۷ (حسن)
۲۲۷۶- انس (قشیری) رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی صلاۃ اور صوم کی چھوٹ دی ہے اور، حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی'' (صوم کی چھوٹ دی ہے)۔
2277- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ قُشَيْرٍ، عَنْ عَمِّهِ حَدَّثَنَا، ثُمَّ أَلْفَيْنَاهُ فِي إِبِلٍ لَهُ، فَقَالَ لَهُ أَبُو قِلابَةَ: حَدِّثْهُ فَقَالَ الشَّيْخُ: حَدَّثَنِي عَمِّي أَنَّهُ ذَهَبَ فِي إِبِلٍ لَهُ، فَانْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَأْكُلُ، أَوْ قَالَ: يَطْعَمُ؛ فَقَالَ: " ادْنُ فَكُلْ " أَوْ قَالَ: " ادْنُ فَاطْعَمْ " فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ؛ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ- وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلاةِ، وَالصِّيَامَ، وَعَنْ الْحَامِلِ وَالْمُرْضِعِ "۔
* تخريج: انظر رقم۲۲۷۶ (حسن)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)
۲۲۷۷- ایوب قبیلہ قشیر کے ایک شیخ سے، اور وہ قشیری اپنے چچا ۱؎ سے روایت کرتے ہیں، (ایوب کہتے ہیں) ہم سے حدیث بیان کی گئی، پھر ہم نے انہیں (شیخ قشیری کو) ان کے اونٹوں میں پایا، تو ان سے ابو قلابہ نے کہا: آپ ان سے (ایوب سے) حدیث بیان کیجئے تو (قشیری) شیخ نے کہا: مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا کہ وہ اپنے اونٹوں میں گئے، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ کھانا کھا رہے تھے (راوی کو شک ہے ''یا ٔکل''کہا یا''یطعم''کہا) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''قریب آؤ اور کھانا کھاؤ'' (راوی کو شک ہے ''ادن فکل '' کہا یا ''ادن فاطعم''کہا) تومیں نے کہا: میں صائم ہوں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی صلاۃ اور صوم کی چھوٹ دے دی ہے، اور حاملہ عورت اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: ان کا نام انس بن مالک قشیری ہے
وضاحت ۲؎: حاملہ اور مرضعہ کو صوم کی چھوٹ دی ہے، نہ کہ آدھی صلاۃ کی، جیسا کہ متبادر ہو رہا ہے، ترمذی کی عبارت واضح ہے ''مسافر کو صوم اور آدھی صلاۃ کی چھوٹ دی ہے، اور حاملہ ومرضعہ کو صوم کی''۔
2278- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلابَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، ثُمَّ قَالَ: هَلْ لَكَ فِي صَاحِبِ الْحَدِيثِ؟ فَدَلَّنِي عَلَيْهِ، فَلَقِيتُهُ فَقَالَ: حَدَّثَنِي قَرِيبٌ لِي يُقَالُ لَهُ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلٍ كَانَتْ لِي أُخِذَتْ، فَوَافَقْتُهُ، وَهُوَ يَأْكُلُ، فَدَعَانِي إِلَى طَعَامِهِ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ: "ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلاةِ"۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظرحدیث رقم: ۲۲۷۶، ۲۲۷۷ (حسن)
۲۲۷۸- ایوب کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو قلابہ نے یہ حدیث بیان کی، پھر مجھ سے کہا: کیا آپ اس حدیث کے بیان کرنے والے سے ملنا چاہیں گے؟ پھر انہوں نے ان کی طرف میری رہنمائی کی، تو میں جا کران سے ملا، انہوں نے کہا: مجھ سے میرے ایک رشتہ دار نے جنہیں انس بن مالک کہا جاتا ہے نے بیان کیا کہ میں اپنے اونٹوں کے سلسلے میں جو پکڑ لئے گئے تھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، میں پہنچا تو آپ کھانا کھا رہے تھے، تو آپ نے مجھے اپنے کھانے میں شریک ہونے کے لیے بلایا۔ میں نے عرض کیا: میں صوم سے ہوں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''قریب آؤ میں تمہیں اس کے متعلق بتاتا ہوں، (سنو) اللہ تعالیٰ نے مسافر کو صوم، اور آدھی صلاۃ کی چھوٹ دی ہے''۔
2279- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ؛ فَإِذَا هُوَ يَتَغَدَّى قَالَ: "هَلُمَّ إِلَى الْغَدَائِ" فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: هَلُمَّ أُخْبِرْكَ عَنْ الصَّوْمِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلاةِ، وَالصَّوْمَ، وَرَخَّصَ لِلْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۷۶و۲۲۷۷ (حسن)
۲۲۷۹- ایک صحابی کہتے ہیں: میں ایک ضرورت سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچا اتفاق کی بات آپ اس وقت دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ نے کہا: آؤ کھانا میں شریک ہو جاؤ، میں نے عرض کیا: میں صوم سے ہوں، آپ نے فرمایا: آؤ میں تمہیں صوم کے متعلق بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی صلاۃ اور صوم کی چھوٹ دی ہے، اور حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی چھوٹ دی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اگر ان کے صوم رکھنے سے پیٹ کے بچہ کو یا شیر خوار بچہ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اوہ روزہ نہ رکھیں۔
2280- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي الْعَلائِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۲۷۶ (حسن)
۲۲۸۰- ابو العلاء بن شخیر بھی ایک شخص سے اسی جیسی حدیث روایت کرتے ہیں۔
2281- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ هَانِئِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْحَرِيشٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مُسَافِرًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا صَائِمٌ، وَهُوَ يَأْكُلُ، قَالَ: " هَلُمَّ، قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " تَعَالَ! أَلَمْ تَعْلَمْ مَا وَضَعَ اللَّهُ عَنْ الْمُسَافِرِ؟ " قُلْتُ: وَمَا وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ؟ قَالَ: " الصَّوْمَ، وَنِصْفَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، تحفۃ الأشراف: ۵۳۵۳ (صحیح)
(سابقہ متابعت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''ھانی بن الشخیر'' لین الحدیث ہیں، نیز اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)
۲۲۸۱- ہانی بن شخیر بلحریش ۱؎ کے ایک شخص سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں مسافر تھا تومیں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میں صائم تھا، اور آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ''آؤ'' (کھانے میں شریک ہو جاؤ) میں نے عرض کیا: میں صائم ہوں۔ آپ نے فرمایا: ''ادھر آؤ، کیا تمہیں اس چیز کا علم نہیں جو اللہ تعالیٰ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے''۔ میں نے کہا: اللہ نے مسافر کو کیا چھوٹ دی ہے؟ آپ نے فرمایا: صوم کی، اور آدھی صلاۃ کی۔
وضاحت ۱؎: بلحریش بنی الحریش کا مخفف ہے جیسے بلحارث بنی الحارث کا مخفف ہے۔
2282- أَخْبَرَنَا عبدالرحمن بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْحَرِيشٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا نُسَافِرُ مَا شَائَ اللَّهُ؛ فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَطْعَمُ فَقَالَ: "هَلُمَّ فَاطْعَمْ"، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُحَدِّثُكُمْ عَنْ الصِّيَامِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ، وَشَطْرَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(دیکھئے پچھلی روایت پر کلام)
۲۲۸۲- ہانی بن عبداللہ بن شخیر بلحریش کے ایک شخص سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور رہا ہم سفر کرتے رہے، پھر ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ''آؤ کھانا کھاؤ''، میں نے عرض کیا: میں صائم ہوں۔ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں صوم کے متعلق بتاتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے مسافر سے صوم کی چھوٹ دی ہے، اور آدھی صلاۃ کی بھی۔
2283-أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالْكَرِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مُسَافِرًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَأْكُلُ، وَأَنَا صَائِمٌ، فَقَالَ: " هَلُمَّ " قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " أَتَدْرِي مَا وَضَعَ اللَّهُ عَنْ الْمُسَافِرِ؟ " قُلْتُ: وَمَا وَضَعَ اللَّهُ عَنْ الْمُسَافِرِ، قَالَ: "الصَّوْمَ، وَشَطْرَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۲۸۱ (صحیح)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''ھانی'' لین الحدیث ہیں)
۲۲۸۳- عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں کہ میں مسافر تھا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ کھانا کھا رہے تھے اور میں صوم سے تھا، آپ نے فرمایا: آؤ (کھانا کھالو) میں نے کہا: میں صوم سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: کیا تمہیں وہ چیز معلوم ہے جس کی اللہ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے؟، میں نے کہا: کس چیز کی اللہ تعالیٰ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے؟، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صوم اور آدھی صلاۃ کی''۔
2284- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مُوسَى هُوَ ابْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ غَيْلانَ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي قِلابَةَ فِي سَفَرٍ؛ فَقَرَّبَ طَعَامًا فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ؛ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي سَفَرٍ؛ فَقَرَّبَ طَعَامًا؛ فَقَالَ لِرَجُلٍ: "ادْنُ فَاطْعَمْ" قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلاةِ، وَالصِّيَامَ فِي السَّفَرِ " فَادْنُ فَاطْعَمْ؛ فَدَنَوْتُ فَطَعِمْتُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۷۶ (صحیح)
(سند میں ضعف ارسال کی وجہ سے ہے، اس لیے کہ ابو قلابہ نے راوی صحابی کا ذکر نہیں کیا ہے، متابعات سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۲۸۴- غیلان کہتے ہیں: میں ابو قلابہ کے ساتھ ایک سفر میں نکلا (کھانے کے وقت) انہوں نے کھانا میرے آگے بڑھایا تومیں نے کہا: میں تو صوم سے ہوں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک سفر میں نکلے، آپ نے کھانا آگے بڑھاتے ہوئے ایک شخص سے کہا: ''قریب آ جاؤ کھانا کھاؤ''، اس نے کہا: میں صوم سے ہوں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ـ: ''اللہ تعالیٰ نے مسافر کے لیے آدھی صلاۃ کی اور سفر میں صوم کی چھوٹ دی ہے''۔ تو اب آؤ کھاؤ، تو میں قریب ہو گیا، اور کھانے لگا۔