• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
49-ذِكْرُ اسْمِ الرَّجُلِ
۴۹-باب: اوپروالی جابر رضی الله عنہ کی حدیث میں مبہم راوی کے نام کا ذکر​


2264- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَسَنٍ ۱؎، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلاً قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ: " لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ "۔
* تخريج: خ/الصوم ۳۶ (۱۹۴۶)، م/الصوم ۱۵ (۱۱۱۵)، د/الصوم ۴۳ (۲۴۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۴۵)، حم۳/ ۲۹۹، ۳۱۷، ۳۱۹، ۳۹۸، دي/الصوم ۱۵ (۱۷۵۰) (صحیح)
۲۲۶۴- محمد بن عبدالرحمن نے محمد بن عمروبن حسن سے روایت کی، اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ سفر میں اس کے اوپر سایہ کیا گیا ہے، تو آپ نے فرمایا: ''سفر میں صوم رکھنا نیکی نہیں ہے''۔
وضاحت ۱؎: اوپر والی روایت میں مذکور ''عن رجل'' میں رجل سے مراد یہی محمد بن عمرو بن حسن ہیں۔


2265- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ؛ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ؛ فَصَامَ النَّاسُ فَبَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمْ الصِّيَامُ؛ فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ الْمَائِ بَعْدَ الْعَصْرِ؛ فَشَرِبَ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ فَأَفْطَرَ بَعْضُ النَّاسِ، وَصَامَ بَعْضٌ فَبَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا فَقَالَ: " أُولَئِكَ الْعُصَاةُ "۔
* تخريج: م/الصوم۱۵ (۱۱۱۴)، ت/الصوم۱۸ (۷۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۸) (صحیح)
۲۲۶۵- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کے لئے نکلے، تو آپ نے صوم رکھا، یہاں تک کہ آپ کراع الغمیم پر پہنچے، تو لوگوں نے بھی صوم رکھ لیا، تو آپ کو خبر ملی کہ لوگوں پر صوم دشوار ہو گیا ہے، تو آپ نے عصر کے بعد پانی سے بھرا ہوا پیالہ منگایا، پھر پانی پیا، اور لوگ دیکھ رہے تھے، تو (آپ کو دیکھ کر) بعض لوگوں نے صوم توڑ دیا، اور بعض رکھے رہ گئے، آپ کو یہ بات پہنچی کہ کچھ لوگ صوم رکھے ہوئے ہیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ـ: ''یہی لوگ نافرمان ہیں ''۔


2266- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبدِاللَّهِ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلامٍ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ؛ فَقَالَ لأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ: أَدْنِيَا فَكُلا فَقَالا: إِنَّا صَائِمَانِ؛ فَقَالَ: " ارْحَلُوا لِصَاحِبَيْكُمْ، اعْمَلُوا لِصَاحِبَيْكُمْ "۔
* تخريج: حم۲/۳۳۶ (صحیح)
۲۲۶۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس مرّالظہران (مکہ ومدینہ کے درمیان ایک مقام کا نام ہے) میں کھانا لایا گیا، تو آپ نے ابوبکر وعمر رضی الله عنہما سے فرمایا: ''تم دونوں قریب آ جاؤ اور کھاؤ''، انھوں نے عرض کیا: ہم صوم سے ہیں، تو آپ نے لوگوں سے کہا: ''اپنے دونوں ساتھیوں کے کجاوے کس دو، اور اپنے دونوں ساتھیوں کے کام کر دو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے سفر میں صوم رکھنے کا جواز ثابت ہوا اور یہ بھی ثابت ہوا کہ صائم کو سہولت پہنچائی جائے۔


2267- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَغَدَّى بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، وَمَعَهُ أَبُوبَكْرٍ وَعُمَرُ، فَقَالَ: " الْغَدَائَ " مُرْسَلٌ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، جیسا کہ مؤلف نے بیان فرمایا اس لیے ابوسلمہ تابعی نے صحابی کا ذکر نہیں کیا لیکن اصل حدیث سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۲۲۶۷- ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ کے ساتھ ابوبکروعمر رضی الله عنہما بھی تھے کہ اسی دوران آپ نے فرمایا: '' آؤ کھانا کھاؤ'' یہ روایت مرسل ہے۔


2268- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبابكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ. مُرْسَلٌ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر رقم۲۲۶۶ (صحیح)
(اس سند میں بھی ارسال ہے جیسا کہ اوپر والی روایت میں گزرا، لیکن اصل حدیث سے سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے، اور یہ واضح رہے کہ مؤلف رحمہ اللہ اس طرح کی روایتوں کو ان کی علت اور ضعف بیان کرنے کے لیے کرتے ہیں، کبھی صراحۃ اور کبھی صحیح اور غیر صحیح روایات کو پیش کر کے ان کی اصل اور ان کے اختلافات کا تذکرہ کرتے ہیں)
۲۲۶۸- ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ابوبکر وعمر رضی الله عنہما مرّالظہران میں تھے یہ روایت مرسل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
50 -ذِكْرُ وَضْعِ الصِّيَامِ عَنْ الْمُسَافِرِ وَالاخْتِلافُ عَلَى الأَوْزَاعِيِّ فِي خَبَرِ عَمْرِوبْنِ أُمَيَّةَ فِيهِ
۵۰-باب: مسافر کے صوم نہ رکھنے کا بیان اور عمرو بن امیہ رضی الله عنہ کی حدیث میں اوزاعی پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2269- أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ؛ فَقَالَ: " انْتَظِرْ الْغَدَائَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ " فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ؛ فَقَالَ: "تَعَالَ، ادْنُ مِنِّي حَتَّى أُخْبِرَكَ عَنْ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ وَنِصْفَ الصَّلاةِ"۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)
۲۲۶۹- عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ نے فرمایا: ''اے ابو امیہ! (بیٹھو) صبح کے کھانے کا انتظار کر لو''، میں نے عرض کیا: میں صوم سے ہوں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آؤ میرے قریب آ جاؤ، میں تمہیں مسافر سے متعلق بتاتا ہوں، اللہ عزوجل نے اس سے صیام معاف کر دیا ہے اور آدھی صلاۃ بھی '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی سفر کی حالت میں مسافر پر صوم رکھنا ضروری نہیں، قرار دیا، بلکہ اسے اختیار دیا ہے کہ وہ چاہے تو صوم رکھ لے (اگر اس کی طاقت پاتا ہے تو) یا چاہے تو ان کے بدلہ اتنے ہی صیام دوسرے دنوں میں رکھ لے، لیکن مسافر سے صوم بالکل معاف نہیں ہے، ہاں چار رکعت والی صلاۃ میں سے دو رکعت کی چھوٹ دی ہے، چاہے تو چار رکعت پڑھے اور چاہے تو دو رکعت، اور پھر اس کی قضا نہیں ہے۔


2270- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلابَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَلا تَنْتَظِرُ الْغَدَائَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ " قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ؛ فَقَالَ: " تَعَالَ، أُخْبِرْكَ عَنْ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰۲) (صحیح الإسناد)
۲۲۷۰- عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ''اے امیہ! تم کیوں نہیں دوپہر کے کھانے کا انتظار کر لیتے''، میں نے عرض کیا: میں صوم سے ہوں۔ تو آپ نے فرمایا: (میرے قریب) آ جاؤ۔ '' میں مسافر کے سلسلے میں تمہیں (شریعت کا حکم) بتاتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے اس سے صوم کی چھوٹ دے دی ہے، اور صلاۃ آدھی کر دی ہے''۔


2271- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُوالْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ؛ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ؛ فَلَمَّا ذَهَبْتُ لأَخْرُجَ، قَالَ: "انْتَظِرِ الْغَدَائَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ" قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ! قَالَ: " تَعَالَ! أُخْبِرْكَ عَنْ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ - تَعَالَى - وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰۸، دي/الصوم ۱۶ (۱۷۵۳) (صحیح)
۲۲۷۱- ابو امیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچا، تومیں نے آپ کو سلام کیا، پھر جب میں نکلنے لگا تو آپ نے فرمایا: ''اے ابو امیہ! دو پہر کے کھانے کا انتظار کر لو''۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں صوم سے ہوں، آپ نے فرمایا: ''آؤ میں تمہیں مسافر کے بارے میں بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے اس سے صوم کی چھوٹ دے دی ہے، اور صلاۃ آدھی کر دی ہے''۔


2272- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلابَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوالْمُهَاجِرِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوأُمَيَّةَ يَعْنِي: الضَّمْرِيَّ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۲۷۲- ابو المہاجر کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو امیہ یعنی ضمری رضی الله عنہ نے بیان کیا ہے کہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، پھر راوی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔


2273- أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلابَةَ الْجَرْمِيُّ أَنَّ أَبَا أُمَيَّةَ الضَّمْرِيَّ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ؛ فَقَالَ: "انْتَظِرِ الْغَدَائَ يَاأَبَا أُمَيَّةَ! " قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰۴) (صحیح)
۲۲۷۳- ابو قلابہ جرمی کا بیان ہے کہ ان سے ابو امیہ ضمری رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ وہ ایک سفر سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے ان سے کہا: ''ابو امیہ! دوپہر کے کھانے کا انتظار کر لو'' (کھا کر چلے جانا) میں نے کہا: میں صوم سے ہوں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' قریب آؤ، میں مسافر کے بارے میں تمہیں بتاتا ہوں: اللہ نے اس سے صوم کی چھوٹ دے دی ہے، اور صلاۃ آدھی کر دی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
51-ذِكْرُ اخْتِلافِ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلاَّمٍ وَعَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
۵۱-باب: اس حدیث میں معاویہ بن سلّام اور علی بن المبارک کے یحیی بن ابی کثیر پر اختلاف کا ذکر​


2274-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ أَنَّ أَبَا أُمَيَّةَ الضَّمْرِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ وَهُوَ صَائِمٌ؛ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَلا تَنْتَظِرِ الْغَدَائَ"، قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعَالَ أُخْبِرْكَ عَنْ الصِّيَامِ، إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)
۲۲۷۴- ابو امیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ سفر سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور وہ صوم سے تھے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے کہا: '' (تم جانا چاہتے ہو) کیا، تم دوپہر کے کھانے کا انتظار نہیں کرو گے''، انہوں نے کہا: میں صوم سے ہوں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' آؤ میں صوم سے متعلق تمہیں بتاتا ہوں۔ اللہ عزوجل نے مسافر کو صوم کی چھوٹ دی ہے اور صلاۃ آدھی کر دی ہے''۔


2275- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَلِيٌّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ رَجُلٍ، أَنَّ أَبَا أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ نَحْوَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰۹) (صحیح الإسناد)
۲۲۷۵- ابو امیۃ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سفر سے آئے، آگے راوی نے پوری روایت اسی طرح ذکر کی۔


2276- أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ التَّلِّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلاةِ، وَالصَّوْمَ، وَعَنْ الْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ "۔
* تخريج: د/الصوم۴۳ (۲۴۰۸)، ت/الصوم۲۱ (۷۱۵)، ق/الصوم۱۲ (۱۶۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۲)، حم۴/۳۴۷ و۵/۲۹، وانظر الأرقام التالیۃ، ۲۲۷۷، إلی ۲۲۸۰، ۲۲۸۴، ۲۳۱۷ (حسن)
۲۲۷۶- انس (قشیری) رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی صلاۃ اور صوم کی چھوٹ دی ہے اور، حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی'' (صوم کی چھوٹ دی ہے)۔


2277- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ قُشَيْرٍ، عَنْ عَمِّهِ حَدَّثَنَا، ثُمَّ أَلْفَيْنَاهُ فِي إِبِلٍ لَهُ، فَقَالَ لَهُ أَبُو قِلابَةَ: حَدِّثْهُ فَقَالَ الشَّيْخُ: حَدَّثَنِي عَمِّي أَنَّهُ ذَهَبَ فِي إِبِلٍ لَهُ، فَانْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَأْكُلُ، أَوْ قَالَ: يَطْعَمُ؛ فَقَالَ: " ادْنُ فَكُلْ " أَوْ قَالَ: " ادْنُ فَاطْعَمْ " فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ؛ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ- وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلاةِ، وَالصِّيَامَ، وَعَنْ الْحَامِلِ وَالْمُرْضِعِ "۔
* تخريج: انظر رقم۲۲۷۶ (حسن)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)
۲۲۷۷- ایوب قبیلہ قشیر کے ایک شیخ سے، اور وہ قشیری اپنے چچا ۱؎ سے روایت کرتے ہیں، (ایوب کہتے ہیں) ہم سے حدیث بیان کی گئی، پھر ہم نے انہیں (شیخ قشیری کو) ان کے اونٹوں میں پایا، تو ان سے ابو قلابہ نے کہا: آپ ان سے (ایوب سے) حدیث بیان کیجئے تو (قشیری) شیخ نے کہا: مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا کہ وہ اپنے اونٹوں میں گئے، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ کھانا کھا رہے تھے (راوی کو شک ہے ''یا ٔکل''کہا یا''یطعم''کہا) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''قریب آؤ اور کھانا کھاؤ'' (راوی کو شک ہے ''ادن فکل '' کہا یا ''ادن فاطعم''کہا) تومیں نے کہا: میں صائم ہوں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی صلاۃ اور صوم کی چھوٹ دے دی ہے، اور حاملہ عورت اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: ان کا نام انس بن مالک قشیری ہے
وضاحت ۲؎: حاملہ اور مرضعہ کو صوم کی چھوٹ دی ہے، نہ کہ آدھی صلاۃ کی، جیسا کہ متبادر ہو رہا ہے، ترمذی کی عبارت واضح ہے ''مسافر کو صوم اور آدھی صلاۃ کی چھوٹ دی ہے، اور حاملہ ومرضعہ کو صوم کی''۔


2278- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلابَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، ثُمَّ قَالَ: هَلْ لَكَ فِي صَاحِبِ الْحَدِيثِ؟ فَدَلَّنِي عَلَيْهِ، فَلَقِيتُهُ فَقَالَ: حَدَّثَنِي قَرِيبٌ لِي يُقَالُ لَهُ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلٍ كَانَتْ لِي أُخِذَتْ، فَوَافَقْتُهُ، وَهُوَ يَأْكُلُ، فَدَعَانِي إِلَى طَعَامِهِ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ: "ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلاةِ"۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظرحدیث رقم: ۲۲۷۶، ۲۲۷۷ (حسن)
۲۲۷۸- ایوب کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو قلابہ نے یہ حدیث بیان کی، پھر مجھ سے کہا: کیا آپ اس حدیث کے بیان کرنے والے سے ملنا چاہیں گے؟ پھر انہوں نے ان کی طرف میری رہنمائی کی، تو میں جا کران سے ملا، انہوں نے کہا: مجھ سے میرے ایک رشتہ دار نے جنہیں انس بن مالک کہا جاتا ہے نے بیان کیا کہ میں اپنے اونٹوں کے سلسلے میں جو پکڑ لئے گئے تھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، میں پہنچا تو آپ کھانا کھا رہے تھے، تو آپ نے مجھے اپنے کھانے میں شریک ہونے کے لیے بلایا۔ میں نے عرض کیا: میں صوم سے ہوں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''قریب آؤ میں تمہیں اس کے متعلق بتاتا ہوں، (سنو) اللہ تعالیٰ نے مسافر کو صوم، اور آدھی صلاۃ کی چھوٹ دی ہے''۔


2279- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ؛ فَإِذَا هُوَ يَتَغَدَّى قَالَ: "هَلُمَّ إِلَى الْغَدَائِ" فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: هَلُمَّ أُخْبِرْكَ عَنْ الصَّوْمِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلاةِ، وَالصَّوْمَ، وَرَخَّصَ لِلْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۷۶و۲۲۷۷ (حسن)
۲۲۷۹- ایک صحابی کہتے ہیں: میں ایک ضرورت سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچا اتفاق کی بات آپ اس وقت دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ نے کہا: آؤ کھانا میں شریک ہو جاؤ، میں نے عرض کیا: میں صوم سے ہوں، آپ نے فرمایا: آؤ میں تمہیں صوم کے متعلق بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی صلاۃ اور صوم کی چھوٹ دی ہے، اور حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی چھوٹ دی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اگر ان کے صوم رکھنے سے پیٹ کے بچہ کو یا شیر خوار بچہ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اوہ روزہ نہ رکھیں۔


2280- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي الْعَلائِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۲۷۶ (حسن)
۲۲۸۰- ابو العلاء بن شخیر بھی ایک شخص سے اسی جیسی حدیث روایت کرتے ہیں۔


2281- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ هَانِئِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْحَرِيشٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مُسَافِرًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا صَائِمٌ، وَهُوَ يَأْكُلُ، قَالَ: " هَلُمَّ، قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " تَعَالَ! أَلَمْ تَعْلَمْ مَا وَضَعَ اللَّهُ عَنْ الْمُسَافِرِ؟ " قُلْتُ: وَمَا وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ؟ قَالَ: " الصَّوْمَ، وَنِصْفَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، تحفۃ الأشراف: ۵۳۵۳ (صحیح)
(سابقہ متابعت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''ھانی بن الشخیر'' لین الحدیث ہیں، نیز اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)
۲۲۸۱- ہانی بن شخیر بلحریش ۱؎ کے ایک شخص سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں مسافر تھا تومیں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میں صائم تھا، اور آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ''آؤ'' (کھانے میں شریک ہو جاؤ) میں نے عرض کیا: میں صائم ہوں۔ آپ نے فرمایا: ''ادھر آؤ، کیا تمہیں اس چیز کا علم نہیں جو اللہ تعالیٰ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے''۔ میں نے کہا: اللہ نے مسافر کو کیا چھوٹ دی ہے؟ آپ نے فرمایا: صوم کی، اور آدھی صلاۃ کی۔
وضاحت ۱؎: بلحریش بنی الحریش کا مخفف ہے جیسے بلحارث بنی الحارث کا مخفف ہے۔


2282- أَخْبَرَنَا عبدالرحمن بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْحَرِيشٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا نُسَافِرُ مَا شَائَ اللَّهُ؛ فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَطْعَمُ فَقَالَ: "هَلُمَّ فَاطْعَمْ"، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُحَدِّثُكُمْ عَنْ الصِّيَامِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ، وَشَطْرَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(دیکھئے پچھلی روایت پر کلام)
۲۲۸۲- ہانی بن عبداللہ بن شخیر بلحریش کے ایک شخص سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور رہا ہم سفر کرتے رہے، پھر ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ''آؤ کھانا کھاؤ''، میں نے عرض کیا: میں صائم ہوں۔ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں صوم کے متعلق بتاتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے مسافر سے صوم کی چھوٹ دی ہے، اور آدھی صلاۃ کی بھی۔


2283-أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالْكَرِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مُسَافِرًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَأْكُلُ، وَأَنَا صَائِمٌ، فَقَالَ: " هَلُمَّ " قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " أَتَدْرِي مَا وَضَعَ اللَّهُ عَنْ الْمُسَافِرِ؟ " قُلْتُ: وَمَا وَضَعَ اللَّهُ عَنْ الْمُسَافِرِ، قَالَ: "الصَّوْمَ، وَشَطْرَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۲۸۱ (صحیح)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''ھانی'' لین الحدیث ہیں)
۲۲۸۳- عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں کہ میں مسافر تھا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ کھانا کھا رہے تھے اور میں صوم سے تھا، آپ نے فرمایا: آؤ (کھانا کھالو) میں نے کہا: میں صوم سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: کیا تمہیں وہ چیز معلوم ہے جس کی اللہ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے؟، میں نے کہا: کس چیز کی اللہ تعالیٰ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے؟، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صوم اور آدھی صلاۃ کی''۔


2284- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مُوسَى هُوَ ابْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ غَيْلانَ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي قِلابَةَ فِي سَفَرٍ؛ فَقَرَّبَ طَعَامًا فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ؛ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي سَفَرٍ؛ فَقَرَّبَ طَعَامًا؛ فَقَالَ لِرَجُلٍ: "ادْنُ فَاطْعَمْ" قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلاةِ، وَالصِّيَامَ فِي السَّفَرِ " فَادْنُ فَاطْعَمْ؛ فَدَنَوْتُ فَطَعِمْتُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۷۶ (صحیح)
(سند میں ضعف ارسال کی وجہ سے ہے، اس لیے کہ ابو قلابہ نے راوی صحابی کا ذکر نہیں کیا ہے، متابعات سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۲۸۴- غیلان کہتے ہیں: میں ابو قلابہ کے ساتھ ایک سفر میں نکلا (کھانے کے وقت) انہوں نے کھانا میرے آگے بڑھایا تومیں نے کہا: میں تو صوم سے ہوں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک سفر میں نکلے، آپ نے کھانا آگے بڑھاتے ہوئے ایک شخص سے کہا: ''قریب آ جاؤ کھانا کھاؤ''، اس نے کہا: میں صوم سے ہوں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ـ: ''اللہ تعالیٰ نے مسافر کے لیے آدھی صلاۃ کی اور سفر میں صوم کی چھوٹ دی ہے''۔ تو اب آؤ کھاؤ، تو میں قریب ہو گیا، اور کھانے لگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
52-فَضْلُ الإِفْطَارِ فِي السَّفَرِ عَلَى الصِّيَامِ
۵۲-باب: سفر میں صوم نہ رکھنا رکھنے سے بہتر ہے​


2285-أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ؛ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ؛ فَنَزَلْنَا فِي يَوْمٍ حَارٍّ وَاتَّخَذْنَا ظِلالا؛ فَسَقَطَ الصُّوَّامُ وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ، فَسَقَوْا الرِّكَابَ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالأَجْرِ "۔
* تخريج: خ/الجھاد۷۱ (۲۸۹۰)، م/الصوم۱۶ (۱۱۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۷) (صحیح)
۲۲۸۵- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، ہم میں سے کچھ لوگ صوم رکھے ہوئے تھے اور کچھ لوگ بغیر صوم کے تھے، ہم نے ایک گرم دن میں پڑاؤ کیا، اور ہم (چھولداریاں اور خیمے لگا لگا کر) سایہ کرنے لگے، تو صائم (سخت گرمی کی تاب نہ لا کر) گر گر پڑے، اور صوم نہ رہنے والے اٹھے، اور انہوں نے سواریوں کو پانی پلایا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آج غیر صائم ثواب مار لے گئے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
53-ذِكْرُ قَوْلِهِ: " الصَّائِمُ فِي السَّفَرِ كَالْمُفْطرفي الْحَضَرِ "
۵۳-باب: حدیث نبوی ''سفر میں صوم رکھنے والا حضر میں افطار کرنے والے کی طرح ہے'' کا ذکر​


2286- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْبَلْخِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: يُقَالُ: الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ كَالإِفْطَارِ فِي الْحَضَرِ۔
* تخريج: ق/الصوم ۱۱ (۱۶۶۶) مرفوعا (ضعیف)
(ابوسلمہ کا اپنے والد '' عبدالرحمن بن عوف'' سے سماع نہیں ہے (لیکن حمید کا سماع ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے، اور ابن ماجہ کی روایت جو مرفوعاً ہے اس میں یہی انقطاع ہے، نیز اس میں ایک ضعیف راوی بھی ہے)
۲۲۸۶- عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں: کہا جاتا ہے سفر میں صوم رکھنا ایسا ہے جیسے حضر میں افطار کرنا۔


2287-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ الْخَيَّاطِ وَأَبُو عَامِرٍ قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: الصَّائِمُ فِي السَّفَرِ كَالْمُفْطرفي الْحَضَرِ .
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
(دیکھئے پچھلی روایت پر کلام)
۲۲۸۷- عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں: سفر میں صوم رکھنے والا ایسا ہی ہے جیسے حضر میں صوم نہ رکھنے والا۔


2288- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: الصَّائِمُ فِي السَّفَرِ كَالْمُفْطرفي الْحَضَرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۱۹-ألف) (ضعیف)
۲۲۸۸- عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں: سفر میں صوم رکھنے والا حضر میں افطار کرنے والے کی طرح ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی جس طرح حضر میں افطار کرنا گناہ ہے اس طرح سفر میں صوم رکھنا بھی باعث گناہ ہے، مگر یہ صحابی کا قول ہے جو حدیث رسول صلی الله علیہ وسلم کے مخالف ہے (یعنی مسافر کو چھوٹ ہے چاہے رکھے، چاہے نہ رکھے اور قضا کرے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
54-الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ وَذِكْرُ اخْتِلافِ خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيهِ
۵۴-باب: سفر میں صوم رکھنے کا بیان اور اس باب میں عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی حدیث کے اختلاف کا ذکر​


2289- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى أَتَى قُدَيْدًا، ثُمَّ أُتِيَ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ؛ فَشَرِبَ وَأَفْطَرَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۷۹)، حم ۱/۲۴۴، ۳۴۱، ۳۴۴، ۳۵۰ (صحیح)
(آنے والی احادیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۲۲۸۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم رمضان کے مہینے میں سفر پر نکلے، تو آپ صوم سے رہے۔ یہاں تک کہ آپ قدید ۱؎ پہنچے، تو آپ کے سامنے دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا، تو آپ نے پیا، اور آپ نے اور آپ کے صحابہ نے صیام توڑ دیا۔
وضاحت ۱؎: مدینہ سے سات منزل کی دوری پر عسفان کے قریب ایک گاؤں ہے۔


2290- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ الْعَلائِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: صَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ حَتَّى أَتَى قُدَيْدًا، ثُمَّ أَفْطرحتَّى أَتَى مَكَّةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، تحفۃ الأشراف: ۶۳۸۸ (صحیح)
۲۲۹۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مدینہ میں صوم رکھا، (اور چلے) یہاں تک کہ آپ قدید آئے، پھر آپ نے صوم توڑ دیا، اور مکہ پہنچنے تک بغیر صوم کے رہے۔


2291- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ فِي السَّفَرِ حَتَّى أَتَى قُدَيْدًا، ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبَ؛ فَأَفْطَرَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۸۹ (صحیح)
۲۲۹۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سفر میں صوم رکھا یہاں تک کہ آپ قدید آئے، پھر آپ نے دودھ کا ایک پیالہ منگایا اور (اُسے) پیا، اور آپ نے اور آپ کے اصحاب نے صوم توڑ دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
55-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى مَنْصُورٍ
۵۵-باب: اس حدیث میں منصور پر رواۃ کے اختلاف کا ذکر​


2292- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ؛ فَصَامَ حَتَّى أَتَى عُسْفَانَ؛ فَدَعَا بِقَدَحٍ فَشَرِبَ، قَالَ شُعْبَةُ: فِي رَمَضَانَ؛ فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: مَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ أَفْطَرَ۔
* تخريج: ق/الصوم ۱۰ (۱۶۶۱) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۲۵)، حم ۱/۳۴۰ (صحیح)
۲۲۹۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مکہ کے لیے نکلے، آپ صوم رکھے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ آپ عسفان ۱؎ پہنچے، تو ایک پیالہ منگایا اور پیا۔
شعبہ کہتے ہیں: یہ واقعہ رمضان کے مہینے کا ہے، چنانچہ ابن عباس رضی الله عنہما کہتے تھے: سفر میں جو چاہے صوم رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔
وضاحت ۱؎: عسفان کے پاس ہی قُدید ہے، یہ واقعہ وہی ہے جس کا تذکرہ اوپر روایتوں میں ہے، کسی راوی نے قدید کہا اور کسی نے عسفان۔


2293-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَائٍ؛ فَشَرِبَ نَهَارًا يَرَاهُ النَّاسُ، ثُمَّ أَفْطَرَ۔
* تخريج: خ/الصوم ۳۸ (۱۹۴۸)، م/الصوم ۱۵ (۱۱۱۳)، د/الصوم ۴۲ (۲۴۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۴۹، حم۱/۲۵۹، ۲۹۱، ۳۲۵ (صحیح)
۲۲۹۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے رمضان میں سفر کیا، اور آپ صوم رکھے ہوئے تھے، یہاں تک کہ عسفان پہنچے تو آپ نے ایک برتن منگایا، تو دن ہی میں پی لیا، لوگ اسے دیکھ رہے تھے، پھر آپ بغیر صوم کے رہے۔


2294- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِمُجَاهِدٍ: الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ وَيُفْطِرُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۲۹۲ (صحیح)
(اس کے راوی عوام ضعیف ہیں، لیکن اگلی سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۲۲۹۴- عوام بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے سفر میں صوم رکھنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سفر میں صوم رکھتے تھے اور نہیں بھی رکھتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اپنی آسانی دیکھ کر جیسا مناسب سمجھے کرے، اللہ نے نہ رکھنے کی رخصت دی ہے۔


2295- أَخْبَرَنِي هِلالُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُجَاهِدٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَأَفْطرفي السَّفَرِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۲۹۲ (صحیح)
(یہ سند مرسل ہے، اس لیے کہ تابعی مجاہد نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن متابعت کی بنا پر صحیح ہے)
۲۲۹۵- مجاہد کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں صیام رکھے، اور سفر میں بغیر صیام کے رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
56- ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ فِي حَدِيثِ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ
۵۶-باب: اس حدیث میں حمزہ بن عمرو کی حدیث میں سلیمان بن یسار پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2296- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ قَالَ: " إِنْ- ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا إِنْ- شِئْتَ صُمْتَ، وَإِنْ شِئْتَ أَفْطَرْتَ "۔
* تخريج: م/الصوم ۱۷ (۱۱۲۱)، د/الصوم ۴۲ (۲۴۰۲)، حم ۳/۴۹۴، دي/الصوم ۱۵ (۱۷۱۴)، وانظر الأرقام التالیۃ إلی۲۳۰۷، وأیضاً رقم ۲۳۰۸-۲۳۱۰ (صحیح)
(مؤلف کی اس سند میں ''سلیمان'' اور ''حمزہ'' رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن حدیث رقم۲۳۰۴ کی سند متصل ہے، نیز اس کی دیگر سند میں بھی متصل ہیں)
۲۲۹۶- حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سفر میں صوم رکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''چاہو تو صوم رکھو، اور چاہو تو نہ رکھو''۔


2297-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو قَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! مِثْلَهُ. مُرْسَلٌ۔
* تخريج: انظر رقم ۲۲۹۶ (مرسل)
۲۲۹۷- سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آگے اوپر والی حدیث کے مثل ہے اور یہ حدیث مرسل ۲؎ ہے۔
وضاحت ۱؎: مرسل سے مراد منقطع ہے کیوں کہ سلیمان بن یسار اور حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کے درمیان ابو مرواح کا واسطہ چھوٹا ہوا ہے جیسا کہ حدیث نمبر۲۳۰۴ (جو آگے آ رہی ہے) کی سند سے واضح ہے (واللہ اعلم)


2298- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ حَمْزَةَ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ، قَالَ: " إِنْ شِئْتَ أَنْ تَصُومَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُفْطرفأَفْطِرْ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۶ (صحیح)
۲۲۹۸- حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سفر میں صوم رکھنے کے بارے میں پوچھا؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر تم صوم رکھنا چاہو تو رکھو اور اگر نہ رکھنا چاہو تو نہ رکھو''۔


2299- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عِمْرَانَ ابْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ؛ فَقَالَ: " إِنْ شِئْتَ أَنْ تَصُومَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُفْطرفأَفْطِرْ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۶ (صحیح)
۲۲۹۹- حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سفر میں صوم رکھنے کے بارے میں پوچھا؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر تم صوم رکھنا چاہو تو رکھو، اور اگر نہ رکھنا چاہو تو نہ رکھو''۔


2300- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَاللَّيْثُ فَذَكَرَ آخَرَ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِيِّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ، قَالَ: " إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۶ (صحیح)
۲۳۰۰- حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں سفر میں اپنے اندر صوم رکھنے کی طاقت پاتا ہوں (تو کیا میں صوم رکھوں؟) آپ نے فرمایا: ''اگر چاہو تو رکھو، اور چاہو تو نہ رکھو''۔


2301- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ، قَالَ: "إِنْ شِئْتَ أَنْ تَصُومَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُفْطرفأَفْطِرْ"ـ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۶ (صحیح)
۲۳۰۱- حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سفر میں صوم رکھنے کے بارے میں پوچھا: تو آپ نے فرمایا: '' اگر رکھنا چاہو تو رکھو، اور اگر نہ رکھنا چاہو تو نہ رکھو''۔


2302- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ وَحَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَانِي جَمِيعًا عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كُنْتُ أَسْرُدُ الصِّيَامَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَسْرُدُ الصِّيَامَ فِي السَّفَرِ؛ فَقَالَ: "إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۶ (صحیح)
۲۳۰۲- حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں مسلسل صوم رکھتا تھا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سفر میں مسلسل صوم رکھوں؟ تو آپ نے فرمایا: ''اگر چاہو تو رکھو اور چاہو تو نہ رکھو''۔


2303- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ حَمْزَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! إِنِّي رَجُلٌ أَسْرُدُ الصِّيَامَ أَفَأَصُومُ فِي السَّفَرِ، قَالَ: "إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۶ (صحیح)
۲۳۰۳- حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں مسلسل صوم رکھنے والا آدمی ہوں تو کیا میں سفر میں بھی برابر صوم رکھوں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو''۔


2304- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مُرَاوِحٍ حَدَّثَهُ أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ رَجُلاً يَصُومُ فِي السَّفَرِ؛ فَقَالَ: " إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۶ (صحیح)
۲۳۰۴- حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا وہ ایک ایسے آدمی تھے جو سفر میں صوم رکھتے تھے تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
57-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى عُرْوَةَ فِي حَدِيثِ حَمْزَةَ فِيهِ
۵۷-باب: حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کی حدیث میں عروہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2305- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرٌو وَذَكَرَ آخَرَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ: لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِدُ فِيَّ قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ قَالَ: "هِيَ رُخْصَةٌ مِنْ اللَّهِ - عَزَّوَجَلَّ- فَمَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ"ـ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۶ (صحیح)
۲۳۰۵- حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: میں اپنے اندر سفر میں صوم رکھنے کی طاقت پاتا ہوں، تو کیا (اگر میں صوم رکھوں تو) مجھ پر گناہ ہوگا؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ اللہ عزوجل کی جانب سے رخصت ہے، تو جس نے اس رخصت کو اختیار کیا تو یہ اچھا ہے، اور جو صوم رکھنا چاہے تو اس پر کوئی حرج نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
58-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ فِيهِ
۵۸-باب: اس حدیث میں ہشام بن عروہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2306- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصُومُ فِي السَّفَرِ، قَالَ: " إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۶ (صحیح)
۲۳۰۶- حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: میں سفر صوم میں رکھوں؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو ''۔


2307- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ اللاَّنِيُّ بِالْكُوفَةِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ الرَّازِيُّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي رَجُلٌ أَصُومُ، أَفَأَصُومُ فِي السَّفَرِ، قَالَ: " إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۶ (صحیح)
۲۳۰۷- حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں صوم رکھنے والا آدمی ہوں، کیا میں سفر میں صوم رکھوں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو''۔


2308- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ حَمْزَةَ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَصُومُ فِي السَّفَرِ، - وَكَانَ كَثِيرَ الصِّيَامِ - فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ "۔
* تخريج: خ/الصوم۳۳ (۱۹۴۳)، م/الصوم۱۷ (۱۱۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۶۲، ط/الصیام ۷ (۲۴)، حم۶/۴۶، ۹۳، ۲۰۲، ۲۰۷، وقد أخرجہ: م/الصوم ۱۷ (۱۱۲۱)، د/الصوم ۴۲ (۲۴۰۲)، ت/الصوم ۱۹ (۷۱۱)، ق/الصوم ۱۰ (۱۶۶۲) (صحیح)
۲۳۰۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ حمزہ رضی الله عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سفر میں صوم رکھوں؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر چاہو تو رکھو اور اگر چاہو تو نہ رکھو''۔


2309- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ حَمْزَةَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَصُومُ فِي السَّفَرِ؟ فَقَالَ: " إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۳۸) (صحیح)
۲۳۰۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ حمزہ رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! سفر میں صوم رکھوں؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو ''۔


2310- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ حَمْزَةَ الأَسْلَمِيَّ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ، - وَكَانَ رَجُلا يَسْرُدُ الصِّيَامَ - فَقَالَ: " إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ "۔
* تخريج: ت/الصوم ۱۹ (۷۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۷۱) (صحیح)
۲۳۱۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ حمزہ اسلمی رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سفر میں صوم رکھنے کے بارے میں پوچھا وہ ایک ایسے آدمی تھے جو مسلسل صوم رکھتے تھے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو ''۔
 
Top