67- النِّيَّةُ فِي الصِّيَامِ وَالاخْتِلافُ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ
۶۷-باب: صوم میں نیت کا بیان اور اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا والی حدیث میں طلحہ بن یحیی بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر
2324- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ " فَقُلْتُ: لا، قَالَ: "فَإِنِّي صَائِمٌ" ثُمَّ مَرَّ بِي بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ، وَقَدْ أُهْدِيَ إِلَيَّ حَيْسٌ؛ فَخَبَأْتُ لَهُ مِنْهُ، وَكَانَ يُحِبُّ الْحَيْسَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ؛ فَخَبَأْتُ لَكَ مِنْهُ، قَالَ: أَدْنِيهِ أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ وَأَنَا صَائِمٌ " فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: "إِنَّمَا مَثَلُ صَوْمِ الْمُتَطَوِّعِ مَثَلُ الرَّجُلِ يُخْرِجُ مِنْ مَالِهِ الصَّدَقَةَ، فَإِنْ شَائَ أَمْضَاهَا، وَإِنْ شَائَ حَبَسَهَا "۔
* تخريج: ق/الصوم ۲۶ (۱۷۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۷۸)، حم ۶/۴۹، ۲۰۷، وقد أخرجہ: م/الصوم۳۲ (۱۱۵۴)، د/الصوم۷۲ (۲۴۵۵)، ت/الصوم۳۵ (۲۳۴) (حسن)
۲۳۲۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک دن میرے پاس آئے، اور پوچھا: '' کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے؟ '' تو میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: '' تو میں صوم سے ہوں ''، اس دن کے بعد پھر ایک دن آپ میرے پاس سے گذرے، اس دن میرے پاس تحفہ میں حیس ۱؎ آیا ہوا تھا، میں نے اس میں سے آپ کے لیے نکال کر چھپا رکھا تھا، آپ کو حیس بہت پسند تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے حیس تحفے میں دیا گیا ہے، میں نے اس میں سے آپ کے لیے چھپا کر رکھا ہے، آپ نے فرمایا: ''لاؤ حاضر کرو، اگر چہ میں نے صبح سے ہی صوم کی نیت کر رکھی ہے'' (مگر کھاؤ گا) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کھایا، پھر فرمایا: '' نفلی صوم کی مثال اس آدمی کی سی ہے جو اپنے مال میں سے (نفلی) صدقہ نکالتا ہے، جی چاہا دے دیا، جی چاہا نہیں دیا، روک لیا ''۔
وضاحت ۱ ؎: حیس ایک کھانا ہے جو کھجور، پنیر، گھی اور آٹے سے بنایا جاتا ہے۔
2325- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: دَارَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَوْرَةً قَالَ: "أَعِنْدَكِ شَيْئٌ؟ " قَالَتْ: لَيْسَ عِنْدِي شَيْئٌ، قَالَ: " فَأَنَا صَائِمٌ " قَالَتْ: ثُمَّ دَارَ عَلَيَّ الثَّانِيَةَ، وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ؛ فَجِئْتُ بِهِ فَأَكَلَ؛ فَعَجِبْتُ مِنْهُ؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! دَخَلْتَ عَلَيَّ وَأَنْتَ صَائِمٌ، ثُمَّ أَكَلْتَ حَيْسًا؟ قَالَ: نَعَمْ، يَا عَائِشَةُ! إِنَّمَا مَنْزِلَةُ مَنْ صَامَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ أَوْ غَيْرِ قَضَائِ رَمَضَانَ أَوْ فِي التَّطَوُّعِ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ أَخْرَجَ صَدَقَةَ مَالِهِ؛ فَجَادَ مِنْهَا بِمَا شَائَ؛ فَأَمْضَاهُ وَبَخِلَ مِنْهَا بِمَا بَقِيَ؛ فَأَمْسَكَهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۲۳۲۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم گھوم کر میرے پاس آئے اور پوچھا: ''تمہارے پاس کوئی چیز (کھانے کی) ہے؟ '' میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پھر تو میں صوم رکھ لیتا ہوں ''، پھر ایک اور بار میرے پاس آئے، اس وقت ہمارے پاس حیس ہدیہ میں آیا ہوا تھا، تومیں اسے لے کر آپ کے پاس حاضر ہوئی تو آپ نے اُسے کھایا، تو مجھے اس بات سے حیرت ہو ئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمارے پاس آئے تو صوم سے تھے پھر بھی آپ صلی الله علیہ وسلم نے حیس کھا لیا؟ آپ نے فرمایا: '' ہاں عائشہ! جس نے کوئی صوم رکھا لیکن وہ صوم رمضان کا یا رمضان کی قضا کا نہ ہو، یا نفلی صوم ہو تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اپنے مال میں سے (نفلی) صدقہ نکالا، پھر اس میں سے جتنا چاہا سخاوت کر کے دے دیا اور جو بچ رہا بخیلی کر کے اسے روک لیا '' ۱ ؎۔
وضاحت ۱ ؎: اس سے نفلی صیام کے توڑنے کا جواز ثابت ہوا، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ نفلی صیام توڑ دینے پر اس کی قضا واجب نہیں، جمہور کا مسلک یہی ہے۔
2326- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيئُ وَيَقُولُ: " هَلْ عِنْدَكُمْ غَدَائٌ "؛ فَنَقُولُ: لا، فَيَقُولُ: " إِنِّي صَائِمٌ "؛ فَأَتَانَا يَوْمًا وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ " قُلْنَا: نَعَمْ، أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، قَالَ: " أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ أُرِيدُ الصَّوْمَ " فَأَكَلَ . خَالَفَهُ قَاسِمُ بْنُ يَزِيدَـ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۲۴ (حسن صحیح)
۲۳۲۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشریف لاتے تھے اور پوچھتے تھے: '' کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟ '' میں کہتی تھی: نہیں، تو آپ فرماتے تھے: ''میں صوم سے ہوں ''، ایک دن آپ ہمارے پاس تشریف لائے، اس دن ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا تھا، آپ نے کہا: '' کیا تم لوگوں کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ '' ہم نے کہا: ہاں ہے، ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: ''میں نے صبح صوم رکھنے کا ارادہ کیا تھا ''، پھر آپ نے (اسے) کھایا۔ قاسم بن یزید نے ان کی یعنی ابو بکر حنفی کی مخالفت کی ہے ۱؎، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔
وضاحت ۱ ؎: سند میں مخالفت اس طرح ہے کہ ابوبکر والی روایت میں طلحہ بن یحیی اور ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان مجاہد کا واسطہ ہے اور قاسم کی روایت میں عائشہ بنت طلحہ کا، نیز دونوں روایتوں کے متن کے الفاظ بھی مختلف ہیں۔
2327- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا؛ فَقُلْنَا: أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ قَدْ جَعَلْنَا لَكَ مِنْهُ نَصِيبًا؛ فَقَالَ: " إِنِّي صَائِمٌ " فَأَفْطَرَ۔
* تخريج: م/الصوم ۳۲ (۱۱۵۴)، د/الصوم ۷۲ (۲۴۵۵)، ت/الصوم ۳۵ (۷۳۳، ۷۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۷۲)، حم ۶/۴۹، ۲۰۷ (حسن صحیح)
۲۳۲۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، ہم نے عرض کیا: ہمارے پاس حیس کا تحفہ بھیجا گیا، ہم نے اس میں آپ کا (بھی) حصہ لگایا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں صوم سے ہوں ''، پھر آپ نے صوم توڑ دیا۔
2328- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهَا وَهُوَ صَائِمٌ؛ فَقَالَ: " أَصْبَحَ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ تُطْعِمِينِيهِ "؛ فَنَقُولُ: لا، فَيَقُولُ: " إِنِّي صَائِمٌ " ثُمَّ جَائَهَا بَعْدَ ذَلِكَ؛ فَقَالَتْ: أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ؛ فَقَالَ: مَا هِيَ؟ قَالَتْ: حَيْسٌ، قَالَ: قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَكَلَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۲۷ (حسن صحیح)
۲۳۲۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس آتے تھے اور آپ صوم سے ہوتے تھے (اس کے باوجود) پوچھتے تھے: ''تمہارے پاس رات کی کوئی چیز ہے جسے تم مجھے کھلا سکو؟ '' ہم کہتے نہیں۔ تو آپ صلی الله علیہ وسلم فرماتے: '' میں نے صوم رکھ لیا '' پھر اس کے بعد ایک بار آپ ان کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس ہدیہ آیا ہوا ہے آپ نے پوچھا: '' کیا ہے؟ '' انہوں نے عرض کیا: حیس ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں نے صبح صوم کا ارادہ کیا تھا '' پھر آپ نے کھایا۔
2329- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ؛ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ "، قُلْنَا: لا، قَالَ: " فَإِنِّي صَائِمٌ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۲۷ (حسن صحیح)
۲۳۲۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک دن میرے پاس تشریف لائے اور پوچھا: ''تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟ '' ہم نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ''تو میں صوم سے ہوں ''۔
2330- أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مَعْنٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ وَمُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهَا؛ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ "؛ فَقُلْتُ: لا، قَالَ: " إِنِّي صَائِمٌ " ثُمَّ جَائَ يَوْمًا آخَرَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا قَدْأُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ؛ فَدَعَا بِهِ؛ فَقَالَ: " أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا " فَأَكَلَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۲۴ (حسن صحیح)
۲۳۳۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، پوچھا: '' کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ '' میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''تومیں صوم سے ہوں ''، پھر آپ ایک اور دن تشریف لائے، تو عائشہ رضی الله عنہا نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، تو آپ نے اسے منگوایا، اور فرمایا: ''میں نے صبح صوم کی نیت کی تھی ''، پھر آپ نے کھایا۔
2331- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ وَأُمِّ كُلْثُومٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ؛ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟ " نَحْوَهُ۔ ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَقَدْ رَوَاهُ سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۲۴ (حسن)
۲۳۳۱- مجاہد اور ام کلثوم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس تشریف لے گئے، اور ان سے پوچھا: '' کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ '' آگے اسی طرح ہے جیسے اس سے پہلی روایت میں ہے۔
٭ ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: اور اسے سماک بن حرب نے بھی روایت کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک شخص نے روایت کی اور اس نے عائشہ بنت طلحہ سے روایت کی ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)
2332- أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: جَائَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا؛ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ طَعَامٍ " قُلْتُ: لا، قَالَ: " إِذًا أَصُومُ " قَالَتْ: وَدَخَلَ عَلَيَّ مَرَّةً أُخْرَى؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ؛ فَقَالَ: " إِذًا أُفْطِرُ الْيَوْمَ، وَقَدْ فَرَضْتُ الصَّوْمَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۸۴) (صحیح)
(اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۳۳۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم آئے اور پوچھا: '' کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ '' میں نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: '' پھر تو میں صوم رکھ لیتا ہوں ''، پھر دوسری بار آپ میرے پاس تشریف لے آئے تومیں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تب تو میں آج صوم توڑ دوں گا حالاں کہ میں نے صوم کی نیت کر لی تھی ''۔