• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
59-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى أَبِي نَضْرَةَ الْمُنْذِرِ بْنِ مَالِكٍ بْنِ قُطَعَةَ فِيهِ
۵۹-باب: اس حدیث میں ابو نضرہ منذر بن مالک بن قطعہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2311- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ قَالَ: كُنَّا نُسَافِرُ فِي رَمَضَانَ؛ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، لا يَعِيبُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلا يَعِيبُ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ۔
* تخريج: م/الصوم۱۵ (۱۱۱۶)، ت/الصوم۱۹ (۷۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۲۵)، حم۳/۱۲، ۴۵، ۵۰، ۷۴، ۸۷ (صحیح)
۲۳۱۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رمضان میں (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ) سفر کرتے تھے۔ ہم میں سے کوئی صوم سے ہوتا تھا، اور کوئی بغیر صوم کے، اور صائم صوم نہ رکھنے والوں کو عیب کی نظر سے نہیں دیکھتا اور نہ ہی صوم نہ رکھنے والا صوم رکھنے والے کو معیوب سمجھتا تھا۔


2312- أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ الْوَاسِطِيُّ- عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كُنَّا نُسَافِرُ مَعَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، وَلا يَعِيبُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلا يَعِيبُ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ.
* تخريج: م/الصوم ۱۵ (۱۱۱۶)، ت/الصوم ۱۹ (۷۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۴۴)، حم ۳/۱۲، ۵۰ (صحیح)
۲۳۱۲- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ سفر کرتے تھے، تو ہم میں بعض صائم ہوتے تھے اور بعض بغیر صوم کے، اور صائم صوم نہ رکھنے والے کو عیب کی نظر سے نہیں دیکھتا تھا، اور نہ ہی صوم نہ رکھنے والا صائم کو عیب کی نظر سے دیکھتا تھا۔


2313- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَصَامَ بَعْضُنَا، وَأَفْطَرَ بَعْضُنَا۔
* تخريج: م/الصوم۱۵ (۱۱۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۰۲)، حم۳/۳۱۶ (صحیح)
۲۳۱۳- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا توہم میں سے بعض نے صوم رکھے اور بعض نے نہیں۔


2314- أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُمَا سَافَرَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَصُومُ الصَّائِمُ، وَيُفْطِرُ الْمُفْطِرُ، وَلايَعِيبُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۳۱۴- ابو سعید خدری اور جابر بن عبد اللہ رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ ان دونوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا، تو صوم رکھنے والا صوم رکھتا، اور نہ رکھنے والا کھاتا پیتا، اور صائم صوم نہ رکھنے والے کو معیوب نہیں سمجھتا، اور صوم نہ رکھنے والا صائم کو معیوب نہیں سمجھتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
60- الرُّخْصَةُ لِلْمُسَافِرِ أَنْ يَصُومَ بَعْضًا وَيُفْطِرَ بَعْضًا
۶۰-باب: مسافر کو اجازت ہے کہ کسی دن صوم سے رہے اور کسی دن کھائے پیئے​


2315- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ صَائِمًا فِي رَمَضَانَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْكَدِيدِ أَفْطَرَ۔
* تخريج: خ/الصوم ۳۴ (۱۹۴۴)، الجہاد ۱۰۶ (۲۹۵۳)، المغازي ۴۸ (۴۲۷۵، ۴۲۷۶)، م/الصوم ۱۵ (۱۱۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۴۳)، ط/الصیام ۷ (۲۱)، حم ۱ (۲۱۹، ۲۶۶، ۳۱۵، ۳۳۴، ۳۴۸، ۳۶۶، دي/الصوم۱۵ (۱۷۴۹) (صحیح)
۲۳۱۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رمضان میں فتح مکہ کے سال صوم کی حالت میں نکلے۔ یہاں تک کہ جب کدید ۱؎ میں پہنچے تو آپ نے صوم توڑ دیا۔
وضاحت ۱؎: کَدِید یا قُدید یہ دونوں مقامات عسفان کے پاس ہیں، اس لیے رواۃ کبھی عسفان کہتے ہیں اور کبھی قُدید اور کبھی کَدِید، واقعہ ایک ہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
61-الرُّخْصَةُ فِي الإِفْطَارِ لِمَنْ حَضَرَ شَهْرَ رَمَضَانَ فَصَامَ ثُمَّ سَافَرَ
۶۱-باب: جو رمضان کے مہینے میں صوم رکھ کر سفر کرے اس کے لیے صوم توڑنے کی رخصت کا بیان​


2316- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَائٍ فَشَرِبَ نَهَارًا؛ لِيَرَاهُ النَّاسُ، ثُمَّ أَفْطرحتَّى دَخَلَ مَكَّةَ؛ فَافْتَتَحَ مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، وَأَفْطَرَ؛ فَمَنْ شَائَ صَامَ، وَمَنْ شَائَ أَفْطَرَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۹۳ (صحیح)
۲۳۱۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سفر کیا تو صوم رکھا یہاں تک کہ عسفان پہنچے، پھر آپ نے (پانی سے بھرا) ایک بر تن منگایا، اور دن ہی میں پیا، تاکہ لوگ آپ کو دیکھ لیں، پھر آپ بغیر صوم کے رہے، یہاں تک کہ مکہ پہنچ گئے۔ تو آپ نے مکہ کو رمضان میں فتح کیا۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سفر میں صوم رکھا، اور صوم توڑ بھی دیا ہے، تو جس کا جی چاہے صوم رکھے، اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
62-وَضْعُ الصِّيَامِ عَنْ الْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ
۶۲-باب: حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو صوم نہ رکھنے کی چھوٹ کا بیان​


2317- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ وُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ - رَجُلٌ مِنْهُمْ - أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَغَدَّى؛ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلُمَّ إِلَى الْغَدَائِ " فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ؛ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - وَضَعَ لِلْمُسَافِرِ الصَّوْمَ، وَشَطْرَ الصَّلاةِ، وَعَنْ الْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۷۶ (صحیح)
۲۳۱۷- انس بن مالک (قشیری) رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ مدینہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ اس وقت دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: '' آؤ کھانا کھاؤ ''۔ انہوں نے عرض کیا: میں صائم ہوں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: '' اللہ عزوجل نے مسافر کو صوم کی، اور آدھی صلاۃ کی چھوٹ دے دی ہے، نیز حاملہ اور مرضعہ کو بھی صوم نہ رکھنے کی چھوٹ دی گئی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
63- تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:{وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ} [البقرة: 184]
۶۳-باب: آیت کریمہ: '' جو لوگ صوم کی طاقت رکھتے ہوں (اور وہ صوم نہ رکھنا چاہیں) تو ان کا فدیہ یہ ہے کہ کسی مسکین کو دو وقت کا کھانا کھلائیں '' کی تفسیر​


2318-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بَكْرٌ - وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ- عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ؛ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ} كَانَ مَنْ أَرَادَ مِنَّا أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ حَتَّى نَزَلَتْ الآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا۔
* تخريج: خ/تفسیر البقرۃ ۲۶ (۴۵۰۷)، م/الصوم۲۵ (۱۱۵۵)، د/الصوم۲ (۲۳۱۵)، ت/الصوم۷۵ (۷۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۳۴)، دی/الصوم۲۹ (۱۷۷۵) (صحیح)
۲۳۱۸- سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: {وَعلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ} (البقرہ: ۱۸۴) (جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں (اور وہ صوم نہ رکھنا چاہیں) تو ان کا فدیہ یہ ہے کہ کسی مسکین کو دو وقت کا کھانا کھلائیں) نازل ہوئی تو ہم میں سے جو شخص چاہتا کہ وہ افطار کرے (کھائے پئے) اور فدیہ دے دے (تو وہ ایسا کر لیتا) یہاں کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہو ئی تو اس نے اسے منسوخ کر دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بعد والی آیت سے مراد سورہ بقرہ کی یہ آیت ہے{ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ } (یعنی تم میں سے جو بھی آدمی رمضان کا مہینہ پائے وہ صوم رکھے)


2319- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَاورقَائُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: { وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ} يُطِيقُونَهُ: يُكَلَّفُونَهُ، فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ: وَاحِدٍ؛ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا طَعَامُ مِسْكِينٍ آخَرَ، لَيْسَتْ بِمَنْسُوخَةٍ؛ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ، وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ، لا يُرَخَّصُ فِي هَذَا إِلا لِلَّذِي لا يُطِيقُ الصِّيَامَ أَوْ مَرِيضٍ لا يُشْفَى۔
* تخريج: خ/تفسیرالبقرۃ۲۵ (۴۵۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۴۵)، وقد أخرجہ: د/الصوم۳ (۲۳۱۸) (صحیح)
۲۳۱۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت کریمہ: { وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ} میں ـــ''يُطِيقُونَهُ'' کی تفسیر میں کہتے ہیں معنی یہ ہے کہ جو لوگ صوم رکھنے کے مکلف ہیں، (تو ہر صوم کے بدلے) ان پر ایک مسکین کے دونوں وقت کے کھانے کا فدیہ ہے، (اور جو شخص از راہ ثواب ونیکی وبھلائی) ایک سے زیادہ مسکین کو کھانا دے دیں تو یہ منسوخ نہیں ہے، (یہ اچھی بات ہے، اور زیادہ بہتر بات یہ ہے کہ صوم ہی رکھے جائیں) یہ رخصت صرف اس شخص کے لیے ہے جو صوم کی طاقت نہ رکھتا ہو، یا بیمار ہو اور اچھا نہ ہو پا رہا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
64-وَضْعُ الصِّيَامِ عَنْ الْحَائِضِ
۶۴-باب: حائضہ کو صوم نہ رکھنے کی چھوٹ کا بیان​


2320-أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَلِيٌّ - يَعْنِي ابْنَ مُسْهِرٍ- عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ: أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ: أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلاةَ إِذَا طَهُرَتْ؟ قَالَتْ: أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ! كُنَّا نَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَطْهُرُ؛ فَيَأْمُرُنَا بِقَضَائِ الصَّوْمِ، وَلا يَأْمُرُنَا بِقَضَائِ الصَّلاةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۲ (صحیح)
۲۳۲۰- معاذہ عدویہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: کیا عورت جب حیض سے پاک ہو جائے تو صلاۃ کی قضا کرے؟ انہوں نے کہا: کیا تو حروریہ ۱؎ ہے؟ ہم عورتیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں حیض سے ہوتی تھیں، پھر ہم پاک ہوتیں تو آپ ہمیں صوم کی قضا کا حکم دیتے تھے، اور صلاۃ کی قضا کے لیے نہیں کہتے تھے۔
وضاحت ۱ ؎: حروریۃ حروراء کی طرف منسوب ہے، جو کوفہ کے قریب ایک جگہ ہے، چونکہ خوارج یہیں جمع تھے اس لیے اسی کی طرف منسوب کر کے حروری کہلاتے تھے، یہ لوگ حیض کے دنوں میں فوت شدہ صلاتوں کی قضا کو واجب قرار دیتے تھے۔


2321- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنْ كَانَ لَيَكُونُ عَلَيَّ الصِّيَامُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَقْضِيهِ حَتَّى يَجِيئَ شَعْبَانُ۔
* تخريج: خ/الصوم۴۰ (۱۹۵۰)، م/الصوم۲۶ (۱۱۴۶)، د/الصوم۴۰ (۲۳۹۹)، ق/الصوم۱۳ (۱۶۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۷۷)، ط/الصوم۲۰ (۵۴)، حم۶/۱۲۴، ۱۷۹ (صحیح)
۲۳۲۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ مجھ پر رمضان کے صوم ہوتے تھے تو میں قضا نہیں کر پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان آ جاتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
65-إِذَا طَهُرَتِ الْحَائِضُ أَوْ قَدِمَ الْمُسَافِرُ فِي رَمَضَانَ هَلْ يَصُومُ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ؟
۶۵-باب: رمضان میں حائضہ پاک ہو جائے یا مسافر وا پس آ جائے تو کیا دن کے باقی حصہ میں صوم رکھے؟​


2322- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يُونُسَ أَبُو حَصِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَائَ: " أَمِنْكُمْ أَحَدٌ أَكَلَ الْيَوْمَ؟ " فَقَالُوا: مِنَّا مَنْ صَامَ، وَمِنَّا مَنْ لَمْ يَصُمْ، قَالَ: " فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ، وَابْعَثُوا إِلَى أَهْلِ الْعَرُوضِ؛ فَلْيُتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ "۔
* تخريج: ق/الصوم۴۱ (۱۷۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۲۵)، حم۴/۳۸۸ (صحیح)
۲۳۲۲- محمد بن صیفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن فرمایا: '' کیا تم میں سے کسی نے آج کے دن کھایا ہے؟ '' لوگوں نے کہا: ہم میں کچھ لوگ ایسے ہیں جن ہوں نے صوم رکھا ہے، اور کچھ لوگوں نے نہیں رکھا ہے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اپنا باقی دن (بغیر کھائے پیئے) پورا کرو ۱؎، اہل عروض ۲؎ کو خبر کرا دو کہ وہ بھی اپنا باقی دن (بغیر کھائے پئے) پورا کریں ''۔
وضاحت ۱ ؎: اپنا باقی دن بغیر کھائے پیئے پورا کرو، اسی جملہ سے ترجمۃ الباب پر استدلال ہے، اس میں صوم رکھنے والوں اور صوم نہ رکھنے والوں دونوں کو اتمام کا حکم ہے۔
وضاحت ۲؎: عروض کا اطلاق مکہ، مدینہ اور اس کے اطراف پر ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
66-إِذَا لَمْ يُجْمِعْ مِنْ اللَّيْلِ هَلْ يَصُومُ ذَلِكَ الْيَوْمَ مِنْ التَّطَوُّعِ؟
۶۶-باب: اگر کسی نے رات میں صوم کی نیت نہیں کی تو کیا وہ اس دن نفلی صوم رکھ سکتا ہے؟​


2323- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " أَذِّنْ يَوْمَ عَاشُورَائَ: مَنْ كَانَ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَكَلَ فَلْيَصُمْ "۔
* تخريج: خ/الصوم۲۱ (۱۹۲۴)، ۶۹ (۲۰۰۷)، أخبارالآحاد (۷۲۶۵)، م/الصوم۲۱ (۱۱۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۳۸)، حم۴/۴۷، ۴۸، دی/الصوم۴۶ (۱۷۶۸) (صحیح)
۲۳۲۳-سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا: ''لوگوں میں عاشوراء کے دن اعلان کر دو: جس نے کھا لیا ہے وہ باقی دن (بغیر کھائے پیئے) پورا کرے، اور جس نے نہ کھایا ہو وہ صوم رکھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
67- النِّيَّةُ فِي الصِّيَامِ وَالاخْتِلافُ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ
۶۷-باب: صوم میں نیت کا بیان اور اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا والی حدیث میں طلحہ بن یحیی بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2324- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ " فَقُلْتُ: لا، قَالَ: "فَإِنِّي صَائِمٌ" ثُمَّ مَرَّ بِي بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ، وَقَدْ أُهْدِيَ إِلَيَّ حَيْسٌ؛ فَخَبَأْتُ لَهُ مِنْهُ، وَكَانَ يُحِبُّ الْحَيْسَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ؛ فَخَبَأْتُ لَكَ مِنْهُ، قَالَ: أَدْنِيهِ أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ وَأَنَا صَائِمٌ " فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: "إِنَّمَا مَثَلُ صَوْمِ الْمُتَطَوِّعِ مَثَلُ الرَّجُلِ يُخْرِجُ مِنْ مَالِهِ الصَّدَقَةَ، فَإِنْ شَائَ أَمْضَاهَا، وَإِنْ شَائَ حَبَسَهَا "۔
* تخريج: ق/الصوم ۲۶ (۱۷۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۷۸)، حم ۶/۴۹، ۲۰۷، وقد أخرجہ: م/الصوم۳۲ (۱۱۵۴)، د/الصوم۷۲ (۲۴۵۵)، ت/الصوم۳۵ (۲۳۴) (حسن)
۲۳۲۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک دن میرے پاس آئے، اور پوچھا: '' کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے؟ '' تو میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: '' تو میں صوم سے ہوں ''، اس دن کے بعد پھر ایک دن آپ میرے پاس سے گذرے، اس دن میرے پاس تحفہ میں حیس ۱؎ آیا ہوا تھا، میں نے اس میں سے آپ کے لیے نکال کر چھپا رکھا تھا، آپ کو حیس بہت پسند تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے حیس تحفے میں دیا گیا ہے، میں نے اس میں سے آپ کے لیے چھپا کر رکھا ہے، آپ نے فرمایا: ''لاؤ حاضر کرو، اگر چہ میں نے صبح سے ہی صوم کی نیت کر رکھی ہے'' (مگر کھاؤ گا) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کھایا، پھر فرمایا: '' نفلی صوم کی مثال اس آدمی کی سی ہے جو اپنے مال میں سے (نفلی) صدقہ نکالتا ہے، جی چاہا دے دیا، جی چاہا نہیں دیا، روک لیا ''۔
وضاحت ۱ ؎: حیس ایک کھانا ہے جو کھجور، پنیر، گھی اور آٹے سے بنایا جاتا ہے۔


2325- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: دَارَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَوْرَةً قَالَ: "أَعِنْدَكِ شَيْئٌ؟ " قَالَتْ: لَيْسَ عِنْدِي شَيْئٌ، قَالَ: " فَأَنَا صَائِمٌ " قَالَتْ: ثُمَّ دَارَ عَلَيَّ الثَّانِيَةَ، وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ؛ فَجِئْتُ بِهِ فَأَكَلَ؛ فَعَجِبْتُ مِنْهُ؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! دَخَلْتَ عَلَيَّ وَأَنْتَ صَائِمٌ، ثُمَّ أَكَلْتَ حَيْسًا؟ قَالَ: نَعَمْ، يَا عَائِشَةُ! إِنَّمَا مَنْزِلَةُ مَنْ صَامَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ أَوْ غَيْرِ قَضَائِ رَمَضَانَ أَوْ فِي التَّطَوُّعِ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ أَخْرَجَ صَدَقَةَ مَالِهِ؛ فَجَادَ مِنْهَا بِمَا شَائَ؛ فَأَمْضَاهُ وَبَخِلَ مِنْهَا بِمَا بَقِيَ؛ فَأَمْسَكَهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۲۳۲۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم گھوم کر میرے پاس آئے اور پوچھا: ''تمہارے پاس کوئی چیز (کھانے کی) ہے؟ '' میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پھر تو میں صوم رکھ لیتا ہوں ''، پھر ایک اور بار میرے پاس آئے، اس وقت ہمارے پاس حیس ہدیہ میں آیا ہوا تھا، تومیں اسے لے کر آپ کے پاس حاضر ہوئی تو آپ نے اُسے کھایا، تو مجھے اس بات سے حیرت ہو ئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمارے پاس آئے تو صوم سے تھے پھر بھی آپ صلی الله علیہ وسلم نے حیس کھا لیا؟ آپ نے فرمایا: '' ہاں عائشہ! جس نے کوئی صوم رکھا لیکن وہ صوم رمضان کا یا رمضان کی قضا کا نہ ہو، یا نفلی صوم ہو تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اپنے مال میں سے (نفلی) صدقہ نکالا، پھر اس میں سے جتنا چاہا سخاوت کر کے دے دیا اور جو بچ رہا بخیلی کر کے اسے روک لیا '' ۱ ؎۔
وضاحت ۱ ؎: اس سے نفلی صیام کے توڑنے کا جواز ثابت ہوا، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ نفلی صیام توڑ دینے پر اس کی قضا واجب نہیں، جمہور کا مسلک یہی ہے۔


2326- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيئُ وَيَقُولُ: " هَلْ عِنْدَكُمْ غَدَائٌ "؛ فَنَقُولُ: لا، فَيَقُولُ: " إِنِّي صَائِمٌ "؛ فَأَتَانَا يَوْمًا وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ " قُلْنَا: نَعَمْ، أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، قَالَ: " أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ أُرِيدُ الصَّوْمَ " فَأَكَلَ . خَالَفَهُ قَاسِمُ بْنُ يَزِيدَـ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۲۴ (حسن صحیح)
۲۳۲۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشریف لاتے تھے اور پوچھتے تھے: '' کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟ '' میں کہتی تھی: نہیں، تو آپ فرماتے تھے: ''میں صوم سے ہوں ''، ایک دن آپ ہمارے پاس تشریف لائے، اس دن ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا تھا، آپ نے کہا: '' کیا تم لوگوں کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ '' ہم نے کہا: ہاں ہے، ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: ''میں نے صبح صوم رکھنے کا ارادہ کیا تھا ''، پھر آپ نے (اسے) کھایا۔ قاسم بن یزید نے ان کی یعنی ابو بکر حنفی کی مخالفت کی ہے ۱؎، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔
وضاحت ۱ ؎: سند میں مخالفت اس طرح ہے کہ ابوبکر والی روایت میں طلحہ بن یحیی اور ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان مجاہد کا واسطہ ہے اور قاسم کی روایت میں عائشہ بنت طلحہ کا، نیز دونوں روایتوں کے متن کے الفاظ بھی مختلف ہیں۔


2327- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا؛ فَقُلْنَا: أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ قَدْ جَعَلْنَا لَكَ مِنْهُ نَصِيبًا؛ فَقَالَ: " إِنِّي صَائِمٌ " فَأَفْطَرَ۔
* تخريج: م/الصوم ۳۲ (۱۱۵۴)، د/الصوم ۷۲ (۲۴۵۵)، ت/الصوم ۳۵ (۷۳۳، ۷۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۷۲)، حم ۶/۴۹، ۲۰۷ (حسن صحیح)
۲۳۲۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، ہم نے عرض کیا: ہمارے پاس حیس کا تحفہ بھیجا گیا، ہم نے اس میں آپ کا (بھی) حصہ لگایا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں صوم سے ہوں ''، پھر آپ نے صوم توڑ دیا۔


2328- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهَا وَهُوَ صَائِمٌ؛ فَقَالَ: " أَصْبَحَ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ تُطْعِمِينِيهِ "؛ فَنَقُولُ: لا، فَيَقُولُ: " إِنِّي صَائِمٌ " ثُمَّ جَائَهَا بَعْدَ ذَلِكَ؛ فَقَالَتْ: أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ؛ فَقَالَ: مَا هِيَ؟ قَالَتْ: حَيْسٌ، قَالَ: قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَكَلَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۲۷ (حسن صحیح)
۲۳۲۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس آتے تھے اور آپ صوم سے ہوتے تھے (اس کے باوجود) پوچھتے تھے: ''تمہارے پاس رات کی کوئی چیز ہے جسے تم مجھے کھلا سکو؟ '' ہم کہتے نہیں۔ تو آپ صلی الله علیہ وسلم فرماتے: '' میں نے صوم رکھ لیا '' پھر اس کے بعد ایک بار آپ ان کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس ہدیہ آیا ہوا ہے آپ نے پوچھا: '' کیا ہے؟ '' انہوں نے عرض کیا: حیس ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں نے صبح صوم کا ارادہ کیا تھا '' پھر آپ نے کھایا۔


2329- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ؛ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ "، قُلْنَا: لا، قَالَ: " فَإِنِّي صَائِمٌ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۲۷ (حسن صحیح)
۲۳۲۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک دن میرے پاس تشریف لائے اور پوچھا: ''تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟ '' ہم نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ''تو میں صوم سے ہوں ''۔


2330- أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مَعْنٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ وَمُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهَا؛ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ "؛ فَقُلْتُ: لا، قَالَ: " إِنِّي صَائِمٌ " ثُمَّ جَائَ يَوْمًا آخَرَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا قَدْأُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ؛ فَدَعَا بِهِ؛ فَقَالَ: " أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا " فَأَكَلَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۲۴ (حسن صحیح)
۲۳۳۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، پوچھا: '' کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ '' میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''تومیں صوم سے ہوں ''، پھر آپ ایک اور دن تشریف لائے، تو عائشہ رضی الله عنہا نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، تو آپ نے اسے منگوایا، اور فرمایا: ''میں نے صبح صوم کی نیت کی تھی ''، پھر آپ نے کھایا۔


2331- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ وَأُمِّ كُلْثُومٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ؛ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟ " نَحْوَهُ۔ ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَقَدْ رَوَاهُ سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۲۴ (حسن)
۲۳۳۱- مجاہد اور ام کلثوم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس تشریف لے گئے، اور ان سے پوچھا: '' کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ '' آگے اسی طرح ہے جیسے اس سے پہلی روایت میں ہے۔
٭ ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: اور اسے سماک بن حرب نے بھی روایت کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک شخص نے روایت کی اور اس نے عائشہ بنت طلحہ سے روایت کی ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)


2332- أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: جَائَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا؛ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ طَعَامٍ " قُلْتُ: لا، قَالَ: " إِذًا أَصُومُ " قَالَتْ: وَدَخَلَ عَلَيَّ مَرَّةً أُخْرَى؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ؛ فَقَالَ: " إِذًا أُفْطِرُ الْيَوْمَ، وَقَدْ فَرَضْتُ الصَّوْمَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۸۴) (صحیح)
(اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۳۳۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم آئے اور پوچھا: '' کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ '' میں نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: '' پھر تو میں صوم رکھ لیتا ہوں ''، پھر دوسری بار آپ میرے پاس تشریف لے آئے تومیں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تب تو میں آج صوم توڑ دوں گا حالاں کہ میں نے صوم کی نیت کر لی تھی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
68-ذِكْرُ اخْتِلافِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ حَفْصَةَ فِي ذَلِكَ
۶۸-باب: اس باب میں حفصہ رضی الله عنہا کی حدیث کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر​


2333- أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ لَمْ يُبَيِّتِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ؛ فَلا صِيَامَ لَهُ "۔
* تخريج: د/الصوم۷۱ (۲۴۵۴)، ت/الصوم۳۳ (۷۳۰)، ق/الصوم۲۶ (۱۷۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۰۲)، حم ۶/۲۸۷، دی/الصوم۱۰ (۱۷۴۰)، وانظر الأرقام التالیۃ إلی ۲۳۴۵ (صحیح)
۲۳۳۳- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص طلوع فجر سے پہلے صوم کی نیت نہ کرے تو اس کا صوم نہ ہو گا'' ۱ ؎۔
وضاحت ۱ ؎: یہ حکم فرض صیام کے سلسلہ میں ہے یا قضا اور کفارہ کے صیام کے سلسلہ میں، نفلی صیام کے لیے رات میں نیت ضروری نہیں، جیسا کہ ابھی عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث سے معلوم ہوا۔


2334- أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ لَمْ يُبَيِّتِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ؛ فَلا صِيَامَ لَهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۳۳۴- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے فجر سے پہلے صوم کی نیت نہیں کی تو اس کا صوم نہیں ہو گا''۔


2335- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ أَشْهَبَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَذَكَرَ آخَرَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ حَدَّثَهُمَا عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ؛ فَلا يَصُومُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۳۵- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص صوم کا پختہ ارادہ طلوع فجر سے پہلے نہ کر لے تو وہ صوم نہ رکھے ''۔


2336- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ لَمْ يُبَيِّتِ الصِّيَامَ مِنْ اللَّيْلِ؛ فَلا صِيَامَ لَهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۳۶- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے صوم کی نیت رات ہی میں نہ کر لی ہو تو اس کا صوم نہیں ''۔


2337- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَاللَّهِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ حَفْصَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ: "مَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ مِنْ اللَّيْلِ؛ فَلا يَصُومُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۳۷- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی تھیں کہ جس نے رات ہی میں صوم کی پختہ نیت نہ کر لی ہو تو وہ صوم نہ رکھے۔


2338- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَتْ حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعِ قَبْلَ الْفَجْرِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۳۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: اس شخص کا صوم نہیں جو فجر سے پہلے صوم کی پختہ نیت نہ کر لے۔


2339- أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: لا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعِ قَبْلَ الْفَجْرِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۳۹- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: اس شخص کا صوم نہیں جو فجر سے پہلے صوم کی پختہ نیت نہ کر لے۔


2340- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَمَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ: لا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۴۰- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ اس شخص کا صوم نہیں جو فجر سے پہلے صوم کی پختہ نیت نہ کر لے۔


2341- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: لا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۴۱- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ اس شخص کا صوم نہیں جو فجر سے پہلے صوم کی پختہ نیت نہ کر لے۔


2342- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: لا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ .
أَرْسَلَهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۴۲- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ اس شخص کا صیام نہیں جو فجر سے پہلے صوم کی پختہ نیت نہ کر لے۔
مالک بن انس نے اسے مر سلا روایت کیا ہے ۱ ؎۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی مالک نے اسے منقطعاً روایت کیا ہے، کیونکہ زہری نے عائشہ رضی الله عنہا کو نہیں پایا ہے۔


2343- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ مِثْلَهُ: لا يَصُومُ إِلا مَنْ أَجْمَعَ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۴۳- ام المومنین عائشہ و ام المومنین حفصہ رضی الله عنہما سے اسی کے مثل روایت ہے کہ صرف وہی شخص صوم رکھے جو فجر سے پہلے صوم کی پختہ نیت کر لے۔


2344- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إِذَا لَمْ يُجْمِعِ الرَّجُلُ الصَّوْمَ مِنْ اللَّيْلِ فَلا يَصُمْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۴۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آدمی نے رات ہی میں صوم کی پختہ نیت نہ کی ہو تو وہ صیام نہ رکھے۔


2345- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: لا يَصُومُ إِلا مَنْ أَجْمَعَ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۳۳۳ (صحیح)
۲۳۴۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے تھے کہ صوم صرف وہی رکھے جس نے فجر سے پہلے صوم کی پختہ نیت کر لی ہو۔
 
Top