• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
69-صَوْمُ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلام
۶۹-باب: اللہ کے نبی داود علیہ السلام کے صیام کا بیان​


2346- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلام كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَأَحَبُّ الصَّلاةِ إِلَى اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ صَلاةُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلام كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَيَقُومُ ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۶۳۱ (صحیح)
۲۳۴۶- عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ عزوجل کو صیام میں سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ صیام داود علیہ السلام کے تھے۔ وہ ایک دن صوم رکھتے تھے، اور ایک دن بغیر صوم کے رہتے تھے، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب صلاۃ بھی داود علیہ السلام کی صلاۃ تھی، وہ آدھی رات سوتے تھے اور تہائی رات قیام کرتے تھے، اور رات کے چھٹویں حصہ میں پھر سوتے تھے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
70-صَوْمُ النَّبِيِّ - بِأَبِيْ هُوَ وَأُمِيْ - وَذِكْرُ اخْتِلاْفِ النَّاْقِلِيْنَ لِلْخَبَرِ فِيْ ذَلِكَ
۷۰-باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (میرے باپ ماں آپ پر فدا ہوں) کا صیام اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر​


2347- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يُفْطِرُ أَيَّامَ الْبِيضِ فِي حَضَرٍ وَلا سَفَرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۷۰) (حسن) (الصحیحۃ ۵۸۰، وتراجع الالبانی ۴۰۴)
۲۳۴۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم حضر میں ہوں یا سفر میں ایام بیض میں بغیر صوم کے نہیں رہتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: قمری مہینہ کی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں تاریخ کو ایام بیض (روشن راتوں والے دن) کہا جاتا ہے، کیونکہ ان راتوں میں چاند ڈوبنے کے وقت سے لے کر صبح تک پوری رات رہتا ہے۔


2348- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لايُفْطِرُ، وَيُفْطرحتَّى نَقُولَ: مَا يُرِيدُ أَنْ يَصُومَ، وَمَا صَامَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا غَيْرَ رَمَضَانَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ۔
* تخريج: خ/الصوم۵۳ (۱۹۷۱)، م/الصوم۳۴ (۱۱۵۷)، ت/الشمائل۴۲ (۲۸۳)، ق/الصوم۳۰ (۱۷۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۴۷)، حم۱/۲۲۷، ۲۳۱، ۲۴۱، ۲۷۱، ۳۰۱، ۳۲۱ دی/الصوم۳۶ (۱۷۸۴) (صحیح)
۲۳۴۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صوم رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے: آپ صوم رکھنا بند نہیں کریں گے، اور آپ بغیر صوم کے رہتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صوم رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ اور آپ جب سے مدینہ آئے رمضان کے علاوہ آپ نے کسی بھی مہینہ کے مسلسل صیام نہیں رکھے۔


2349- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَ اور الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مَرْوَانَ أَبِي لُبَابَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: مَا يُرِيدُ أَنْ يُفْطِرَ، وَيُفْطرحتَّى نَقُولَ: مَايُرِيدُ أَنْ يَصُومَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۰۲) (صحیح)
۲۳۴۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صوم سے رہتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے: آپ بغیر صوم کے رہیں گے ہی نہیں، اور بغیر صوم کے رہتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صوم رکھیں گے ہی نہیں۔


2350- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، وَلاقَامَ لَيْلَةً حَتَّى الصَّبَاحِ، وَلا صَامَ شَهْرًا قَطُّ كَامِلا غَيْرَ رَمَضَانَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۶۳۲ (صحیح)
۲۳۵۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کبھی پورا قرآن ایک رات میں پڑھا ہو، اور نہ ہی میں یہ جانتی ہوں کہ آپ نے کبھی پوری رات صبح تک قیام کیا ہو، اور نہ ہی میں یہ جانتی ہوں کہ رمضان کے علاوہ آپ نے کبھی کوئی پورا مہینہ صوم رکھا ہو۔


2351- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ صَامَ، وَيُفْطرحتَّى نَقُولَ: قَدْ أَفْطَرَ، وَمَا صَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا كَامِلًا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِلا رَمَضَانَ۔
* تخريج: م/الصوم ۳۴ (۱۱۵۶)، ت/الصوم ۵۷ (۷۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۰۲) (صحیح)
۲۳۵۱- عبد اللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے صیام کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ صوم رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ (برابر) صوم ہی رکھا کریں گے، اور آپ افطار کرتے (صوم نہ رہتے) توہم کہتے کہ آپ برابر بغیر صوم کے رہیں گے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مدینہ آنے کے بعد سوائے رمضان کے کبھی کوئی پورا مہینہ صوم نہیں رکھا۔


2352- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ ابْنَ أَبِي قَيْسٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ تَقُولُ: كَانَ أَحَبَّ الشُّهُورِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَصُومَهُ شَعْبَانُ، بَلْ كَانَ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ۔
* تخريج: د/الصوم ۵۶ (۲۴۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۸۰)، حم ۶/۱۸۸ (صحیح)
۲۳۵۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے نزدیک صوم رکھنے کے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ مہینہ شعبان کا تھا، بلکہ آپ اسے رمضان سے ملا دیتے تھے۔


2353- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُمَا أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: مَا يُفْطِرُ، وَيُفْطرحتَّى نَقُولَ: مَا يَصُومُ، وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ۔
* تخريج: خ/الصوم ۵۲ (۱۹۶۹)، م/الصیام ۳۴ (۱۱۵۶)، د/الصیام ۵۹ (۲۴۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۱۰)، ط/الصوم ۲ (۵۶)، حم ۶/۱۰۱، ۱۵۳، ۲۴۲ (صحیح)
۲۳۵۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صوم سے رہتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ بغیر صوم کے نہیں رہیں گے، اور بغیر صوم کے رہتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صوم رکھیں گے ہی نہیں، اور میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو شعبان کے مہینے سے زیادہ کسی اور مہینے میں صوم رکھتے نہیں دیکھا۔


2354- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لا يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۱۷۷ (صحیح)
۲۳۵۴- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سوائے شعبان اور رمضان کے مسلسل دو مہینے صوم نہیں رکھتے تھے۔


2355- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنْ السَّنَةِ شَهْرًا تَامًّا إِلا شَعْبَانَ، وَيَصِلُ بِهِ رَمَضَانَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۱۷۸ (حسن صحیح)
۲۳۵۵- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سال کے کسی بھی مہینہ میں پورا صوم نہیں رکھتے تھے سوائے شعبان کے، آپ اسے رمضان سے ملا دیتے تھے۔


2356- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشَهْرٍ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ لِشَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُهُ أَوْ عَامَّتَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۵۰) (صحیح)
۲۳۵۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کسی بھی مہینے میں شعبان سے زیادہ صوم نہیں رکھتے تھے، آپ شعبان کے پورے یا اکثر دن صوم رہتے تھے۔


2357- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلا قَلِيلا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۷۸) (صحیح)
۲۳۵۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پورے شعبان صوم رکھتے تھے سوائے چند دنوں کے۔


2358- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ ابْنِ نُفَيْرٍ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۵۱) (صحیح)
۲۳۵۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پورے شعبان صوم رکھتے تھے۔


2359- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَبُوالْغُصْنِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَمْ أَرَكَ تَصُومُ شَهْرًا مِنْ الشُّهُورِ مَا تَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ، قَالَ: " ذَلِكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُ فِيهِ الأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ؛ فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰)، حم۵/۲۰۱ (حسن)
۲۳۵۹- اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جتنا میں آپ کو شعبان کے مہینے میں صوم رکھتے ہوئے دیکھتا ہوں اتنا کسی اور مہینے میں نہیں دیکھتا، آپ نے فرمایا: ''رجب ورمضان کے درمیان یہ ایسا مہینہ ہے جس سے لوگ غفلت برتتے ہیں، یہ ایسا مہینہ ہے جس میں آدمی کے اعمال رب العالمین کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ جب میرا عمل پیش ہو تو میں صوم سے رہوں ''۔


2360- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَبُوالْغُصْنِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّكَ تَصُومُ حَتَّى لا تَكَادَ تُفْطِرُ، وَتُفْطرحتَّى لاتَكَادَ أَنْ تَصُومَ إِلا يَوْمَيْنِ إِنْ دَخَلا فِي صِيَامِكَ وَإِلا صُمْتَهُمَا، قَالَ: " أَيُّ يَوْمَيْنِ " قُلْتُ: يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، قَالَ: " ذَانِكَ يَوْمَانِ تُعْرَضُ فِيهِمَا الاَعْمَالُ عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ؛ فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ " .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹)، حم ۵/۲۰۱، ۲۰۶، وقد أخرجہ: د/الصوم۶۰ (۲۴۳۶)، دی/الصوم۴۱ (۱۷۹۱) (حسن صحیح)
۲۳۶۰- اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ صوم رکھتے ہیں یہاں تک کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ صوم بند ہی نہیں کریں گے، اور بغیر صوم کے رہتے ہیں یہاں تک کہ لگتا ہے کہ صوم رکھیں گے ہی نہیں سوائے دو دن کے۔ کہ اگر وہ آپ کے صوم کے درمیان میں آ گئے (تو ٹھیک ہے) اور اگر نہیں آئے تو بھی آپ ان میں صوم رکھتے ہیں۔ آپ نے پوچھا: '' وہ دو دن کون ہیں؟ '' میں نے عرض کیا: وہ پیر اور جمعرات کے دن ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ دو دن وہ ہیں جن میں اللہ رب العالمین کے سامنے ہر ایک کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ جب میرا عمل پیش ہو تو میں صوم سے رہوں ''۔


2361- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ الْغِفَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْرُدُ الصَّوْمَ، فَيُقَالُ: لا، يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ، فَيُقَالُ: لايَصُومُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴)، حم۵/۲۰۱ (حسن صحیح)
۲۳۶۱- اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم برابر صوم رکھتے جاتے تھے، یہاں تک کہ کہا جانے لگتا کہ آپ بغیر صوم کے رہیں گے ہی نہیں، اور (مسلسل) بغیر صوم کے رہتے یہاں تک کہ کہا جانے لگتا کہ آپ صوم رکھیں گے ہی نہیں۔


2362- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ بَقِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَحَرَّى صِيَامَ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۵۲) (صحیح)
۲۳۶۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دو شنبہ (پیر) اور جمعرات کے صوم کا اہتمام فرماتے تھے۔


2363- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ثَوْرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۱۸۹ (صحیح)
۲۳۶۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دو شنبہ (پیر) اور جمعرات کے دن (کے صوم) کا اہتمام فرماتے تھے۔


2364- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۵۶)، حم ۶/۸۰، ۱۰۶ (صحیح)
۲۳۶۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دو شنبہ (پیر) اور جمعرات کے دن (کے صوم) کا اہتمام فرماتے تھے۔


2365- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۶۳) (صحیح)
۲۳۶۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دو شنبہ (پیر) اور جمعرات کے دن (کے صوم) کا اہتمام فرماتے تھے۔


2366- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ سَوَائٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۰) (صحیح)
۲۳۶۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم دو شنبہ (پیر) اور جمعرات کو صوم رکھتے تھے۔


2367- أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ التَّمَّارُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ سَوَائٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ مِنْ هَذِهِ الْجُمُعَةِ وَالاثْنَيْنِ مِنْ الْمُقْبِلَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۱) (حسن)
۲۳۶۷- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہر مہینے تین دن صوم رکھتے تھے: پہلے ہفتہ کے دو شنبہ (پیر) اور جمعرات کو، اور دوسرے ہفتہ کے دو شنبہ (پیر) کو۔


2368- أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمِ ابْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ سَوَائٍ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ يَوْمَ الْخَمِيسِ، وَيَوْمَ الاثْنَيْنِ، وَمِنْ الْجُمُعَةِ الثَّانِيَةِ يَوْمَ الاثْنَيْنِ۔
* تخريج: د/الصوم ۶۹ (۲۴۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۹۶)، حم ۶/۲۸۷ (حسن)
۲۳۶۸- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہر مہینے کی جمعرات اور دو شنبہ (پیر) کو اور دوسرے ہفتہ کے دو شنبہ (پیر) کو صوم رہتے تھے۔


2369- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الْمُسَيَّبِ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ جَعَلَ كَفَّهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ الأَيْمَنِ وَكَانَ يَصُومُ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۱۱) حم۶/۲۸۷ (حسن صحیح)
۲۳۶۹- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو اپنی داہنی ہتھیلی اپنے دائیں گال کے نیچے رکھ لیتے، اور دو شنبہ (پیر) اور جمعرات کے دن صوم رکھتے تھے۔


2370- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَبِي أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ، وَقَلَّمَا يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ۔
* تخريج: د/الصوم۶۸ (۲۴۵۰)، ت/الصوم۴۱ (۷۴۲)، ق/الصوم۳۷ (۱۷۲۵) مختصرا (تحفۃ الأشراف: ۹۲۰۶)، حم۱/۴۰۶ (حسن)
۲۳۷۰- عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہر مہینے کے ابتدا ئی تین دنوں میں صوم رکھتے تھے اور کم ہی ایسا ہوتا کہ آپ جمعہ کے دن صوم سے نہ رہے ہوں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: صحیح بخاری کی ایک حدیث (صوم/۱۹۸۴) میں خاص جمعہ کے دن صوم رکھنے سے صراحت کے ساتھ ممانعت آئی ہے، تو اس حدیث کا مطلب بقول حافظ ابن حجر یہ ہے کہ اگر ان تین ایام بیض میں جمعہ آپ ڑتا تو جمعہ کے دن صوم رکھنے کی ممانعت کے وجہ سے آپ صوم نہیں توڑتے تھے، بلکہ رکھ لیتے تھے، ممانعت تو خاص ایک دن جمعہ کو صوم رکھنے کی ہے، یا بقول حافظ عینی: ایک دن آگے یا پیچھے ملا کر جمعہ کو صوم رکھتے تھے، لیکن قابل قبول توجیہ حافظ ابن حجر کی ہی ہے، کیوں کہ آپ تین دن ایام بیض کے صوم تو رکھتے ہی تھے، اور پھر دو دن جمعہ کی مناسبت سے بھی رکھتے ہوں، یہ کہیں منقول نہیں ہے، یا پھر یہ کہا جائے کہ'' خاص اکیلے جمعہ کے دن کی ممانعت امت کے لیے ہے، اور صوم رکھنا آپ صلی الله علیہ وسلم کی خصوصیت تھی۔


2371- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَكْعَتَيْ الضُّحَى، وَأَنْ لاأَنَامَ إِلا عَلَى وِتْرٍ، وَصِيَامِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۹۰)، حم ۲/۳۳۱ ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۲۴۰۷، ۲۴۰۸، ۲۴۰۹) (صحیح)
۲۳۷۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے چاشت کی دونوں رکعتوں کا حکم دیا، اور یہ کہ میں وتر پڑھے بغیر نہ سوؤں، اور ہر مہینے میں تین دن صوم رکھا کروں۔


2372- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ وَسُئِلَ عَنْ صِيَامِ عَاشُورَائَ قَالَ: مَا عَلِمْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ يَوْمًا يَتَحَرَّى فَضْلَهُ عَلَى الأَيَّامِ إِلا هَذَا الْيَوْمَ -يَعْنِي شَهْرَ رَمَضَانَ، وَيَوْمَ عَاشُورَائَ -۔
* تخريج: خ/الصوم۶۹ (۲۰۰۶)، م/الصوم۱۹ (۱۱۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۶۶)، حم۱/۲۱۳، ۲۲۲، ۳۶۷ (صحیح)
۲۳۷۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے عاشوراء کے صوم کے بارے میں پوچھا گیا تھا تو انہوں نے کہا: مجھے نہیں معلوم کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کسی دن کا صوم اور دنوں سے بہتر جان کے رکھا ہو، سوائے اس دن کے، یعنی ماہ رمضان کے اور عاشوراء کے۔


2373- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَوْمَ عَاشُورَائَ - وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ - يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ! أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي هَذَا الْيَوْمِ: " إِنِّي صَائِمٌ؛ فَمَنْ شَائَ أَنْ يَصُومَ فَلْيَصُمْ "۔
* تخريج: خ/الصوم۶۹ (۲۰۰۳)، م/الصوم۱۹ (۱۱۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۰۸)، ط/الصوم۱۱ (۳۴)، حم۴/۹۵، ۹۷ (صحیح)
۲۳۷۳- حمید بن عبدالرحمن بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی الله عنہ کو عاشوراء کے دن منبر پر کہتے سنا: ''اے مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اس دن میں کہتے ہوئے سنا کہ میں صوم سے ہوں تو جو صوم رکھنا چاہے وہ رکھے۔


2374- أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْحُرِّ بْنِ صَيَّاحٍ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ امْرَأَتِهِ قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي بَعْضُ نِسَائِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَائَ، وَتِسْعًا مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنْ الشَّهْرِ، وَخَمِيسَيْنِ۔
* تخريج: د/الصوم۶۱ (۲۴۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۹۷)، حم ۵/۲۷۱، ۶/۲۸۸، ۲۸۹، ۳۱۰، ۴۲۳، یأتی عند المؤلف فی باب۸۳ بأرقام: ۲۴۱۹، ۲۴۲۰، ۲۴۲۱ (صحیح)
۲۳۷۴- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ایک زوجہ مطہرہ (ام المومنین رضی الله عنہا) کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عاشوراء کے روز، ذی الحجہ کے نو دنوں میں، ہر مہینے کے تین دنوں میں یعنی: مہینہ کے پہلے دو شنبہ (پیر) کو اور پہلے اور دوسرے جمعرات کو صوم رکھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
71-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى عَطَائٍ فِي الْخَبَرِ فِيهِ
۷۱-باب: اس حدیث میں عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2375- أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَطِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَائِ ابْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ صَامَ الأَبَدَ فَلا صَامَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۳۰، ۸۶۰۱) (صحیح)
۲۳۷۵- عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے ہمیشہ صیام رکھے، تو اس نے صیام ہی نہیں رکھے''۔


2376- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُسَ اور، عَنْ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَائٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَامَ الأَبَدَ فَلا صَامَ، وَلا أَفْطَرَ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۳۷۶- عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے ہمیشہ صیام رکھے اس نے نہ صیام رکھے، اور نہ افطار کیا ''۔


2377- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي وَعُقْبَةُ عَنْ الأَوْزَاعِيِّ؛ قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَائٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ صَامَ الأَبَدَ؛ فَلا صَامَ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۷۵ (صحیح)
۲۳۷۷- عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے ہمیشہ صیام رکھے تو اس نے صیام ہی نہیں رکھے''۔


2378- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَامَ الأَبَدَ؛ فَلا صَامَ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۷۵ (صحیح)
۲۳۷۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے ہمیشہ صیام رکھے اس نے صیام ہی نہیں رکھے''۔


2379- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَائِذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عَطَائٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ ۱؎ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَامَ الأَبَدَ؛ فَلا صَامَ، وَلا أَفْطَرَ "۔
* تخريج: خ/الصوم۵۷ (۱۹۷۷)، ۵۹ (۱۹۷۹)، م/الصوم۳۵ (۱۱۵۹)، ت/الصوم ۵۷ (۷۷۰)، ق/الصوم ۲۸ (۱۷۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۳۵، ۸۹۷۲)، حم۲/۱۶۴، ۱۸۸، ۱۸۹، ۱۹۰، ۱۹۹، ۲۱۲، ۳۲۱، ویأتی عند المؤلف ۲۳۹۹ إلی ۴۲۰۳ (صحیح)
۲۳۷۹- عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے ہمیشہ صیام رکھے اس نے نہ تو صیام ہی رکھے اور نہ ہی کھایا پیا ''۔
وضاحت ۱؎: سند میں مبہم راوی ابو العباس الشاعر ہیں جن کے نام کی صراحت اگلی روایت میں آئی ہے۔


2380- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: سَمِعْتُ عَطَائً أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: بَلَغَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ، أَسْرُدُ الصَّوْمَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ: قَالَ عَطَائٌ: لا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الأَبَدِ " لا صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۳۸۰- عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو خبر ملی کہ میں صوم رکھتا ہوں، پھر مسلسل صوم رکھتا ہوں، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ عطاء نے کہا: مجھے یاد نہیں کہ انہوں نے صیام ابد کا ذکر کیسے کیا، مگر اتنا یاد ہے کہ انہوں نے یوں کہا: ''اس شخص نے صیام نہیں رکھے جس نے ہمیشہ صیام رکھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
72-النَّهْيُ عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ، وَذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فِي الْخَبَرِ فِيهِ
۷۲- باب: صیام دہر (ہمیشہ صیام رکھنے) کی ممانعت، اور اس سلسلہ کی حدیث میں مطرف بن عبد اللہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2381- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَخِيهِ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ فُلانًا لايُفْطِرُ نَهَارًا الدَّهْرَ، قَالَ: " لاصَامَ، وَلا أَفْطَرَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۵۸)، حم ۴/۴۲۶، ۴۳۱، ۴۳۳ (صحیح)
۲۳۸۱- عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! فلاں شخص کبھی دن کو افطار نہیں کرتا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس نے نہ صیام رکھے، نہ افطار کیا''۔


2382- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذُكِرَ عِنْدَهُ رَجُلٌ يَصُومُ - الدَّهْرَ- قَالَ: " لا صَامَ، وَلا أَفْطَرَ "۔
* تخريج: ق/الصوم۲۸ (۱۷۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۵۰)، حم ۵/۲۴، ۲۵، ۲۶، دي/الصوم۳۷ (۱۷۸۵) (صحیح)
۲۳۸۲- عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا اور آپ کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا تھا جو ہمیشہ صیام رکھتا تھا تو آپ نے فرمایا: ''اس نے نہ صیام رکھے اور نہ ہی افطار کیا ''۔


2383- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فِي صَوْمِ الدَّهْرِ: " لا صَامَ، وَلا أَفْطَرَ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۳۸۳- عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صیام دہر رکھنے والے کے بارے میں فرمایا: ''نہ اس نے صیام رکھے، اور نہ ہی افطار کیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
73-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى غَيْلانَ بْنِ جَرِيرٍ فِيهِ
۷۳-باب: اس سلسلہ میں غیلان بن جریر پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2384- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُوهِلالٍ قَالَ: حَدَّثَنَا غَيْلانُ وَهُوَ ابْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ وَهُوَ ابْنُ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيُّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَرْنَا بِرَجُلٍ؛ فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! هَذَا لايُفْطِرُ مُنْذُ كَذَا، وَكَذَا فَقَالَ: " لا صَامَ، وَلاأَفْطَرَ ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۶۵) (صحیح)
(اگلی روایت سے تقویت پا کر یہ بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''ابو ہلال راسبی'' ذرا کمزور راوی ہیں)
۲۳۸۴- عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو ہم سب کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہو ا، (اس کے بارے میں) لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! یہ شخص ایسا ہے جو اتنی مدت سے افطار نہیں کر رہا ہے (یعنی برابر صیام رکھ رہا ہے) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ اس نے صیام رکھے، نہ افطار ہی کیا ''۔


2385- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ غَيْلانَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ ابْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ؛ فَغَضِبَ؛ فَقَالَ عُمَرُ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولا، وَسُئِلَ عَمَّنْ صَامَ الدَّهْرَ؛ فَقَالَ: " لا صَامَ، وَلا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ، وَمَاأَفْطَرَ "۔
* تخريج: م/الصوم ۳۶ (۱۱۶۲)، د/الصوم۵۳ (۲۴۲۶)، ت/الصوم ۵۶ (۷۶۷)، (ق/الصوم ۳۱ (۱۷۱۳)، ۴۰ (۱۷۳۰)، ۴۱ (۱۷۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۱۷)، حم ۵/۲۹۵، ۲۹۶، ۲۹۷، ۲۹۹، ۳۰۳، ۳۰۸، ۳۱۰، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۳۸۹ (صحیح)
۲۳۸۵- ابو قتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے آپ کے صیام کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ ناراض ہو گئے، عمر رضی الله عنہ نے کہا: ہم اللہ کے رب (حقیقی معبود) ہونے پر، اسلام کے دین ہو نے پر، اور محمد صلی الله علیہ وسلم کے رسول ہو نے پر، راضی ہیں، نیز آپ سے ہمیشہ صوم رکھنے والے کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: '' اس نے نہ صیام رکھے، نہ ہی افطار کیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
74-سَرْدُ الصِّيَامِ
۷۴-باب: مسلسل صیام رکھنے کا بیان​


2386- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الأَسْلَمِيَّ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ أَفَأَصُومُ فِي السَّفَرِ؟ قَالَ: " صُمْ إِنْ شِئْتَ، أَوْ أَفْطِرْ إِنْ شِئْتَ "۔
* تخريج: م/الصوم ۱۷ (۱۱۲۱)، د/الصوم ۴۲ (۲۴۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۵۷)، دي/الصوم ۱۵ (۱۷۴۸) (صحیح)
۲۳۸۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! میں ایک ایسا آدمی ہوں جو مسلسل صیام رکھتا ہوں، تو کیا سفر میں بھی صوم رکھ سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ''اگر چاہو تو رکھو اور اگر چاہو تو نہ رکھو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
75-صَوْمُ ثُلُثَيْ الدَّهْرِ وَذِكْرُ اخْتِلافِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
۷۵- باب: دو دن صوم رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر​


2387- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَجُلٌ يَصُومُ الدَّهْرَ، قَالَ وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يَطْعَمْ الدَّهْرَ، قَالُوا: فَثُلُثَيْهِ، قَالَ: "أَكْثَرَ" قَالُوا: فَنِصْفَهُ، قَالَ: " أَكْثَرَ " ثُمَّ قَالَ: " أَلا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ، صَوْمُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۵۲) (صحیح)
۲۳۸۷- عمرو بن شرجبیل ایک صحابی رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: ایک آدمی ہے جو ہمیشہ صیام رکھتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''میری خواہش ہے کہ وہ کبھی کھاتا ہی نہیں '' ۱؎، لوگوں نے عرض کیا: دو تہائی ایام رکھے تو؟ ۲؎ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ بھی زیادہ ہے''، لوگوں نے عرض کیا: اور آدھا رکھے تو؟ ۳؎ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ بھی زیادہ ہے''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا میں تمہیں اتنے صیام نہ بتاؤں جو سینے کی سوزش کو ختم کر دیں، یہ ہر مہینے کے تین دن کے صیام ہیں ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی نہ دن میں نہ رات میں یہاں تک کہ بھوک سے مر جائے، اس سے مقصود اس کے اس عمل پر اپنی ناگواری کا اظہار ہے اور یہ بتانا ہے کہ یہ ایک ایسا مذموم عمل ہے کہ اس کے لیے بھوک سے مر جانے کی تمنا کی جائے۔
وضاحت ۲؎: یعنی دو دن صوم رکھے اور ایک دن افطار کرے تو کیا حکم ہے؟۔
وضاحت ۳؎: یعنی ایک دن صوم رکھے اور ایک دن افطار کرے تو کیا حکم ہے؟۔


2388- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ؛ قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! مَا تَقُولُ: فِي رَجُلٍ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يَطْعَمْ الدَّهْرَ شَيْئًا" قَالَ: فَثُلُثَيْهِ، قَالَ: " أَكْثَرَ "، قَالَ: فَنِصْفَهُ، قَالَ: " أَكْثَرَ "، قَالَ: أَفَلا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: " صِيَامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، پچھلی روایت سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۲۳۸۸- عمرو بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو صیام دہر رکھے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں تو یہ چاہوں گا کہ کبھی کچھ کھائے ہی نہ''، اس نے کہا: اس کا دو تہائی رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: '' زیادہ ہے''، اس نے کہا: آدھے ایام رکھے تو؟ آپ نے فرمایا ـ: '' زیادہ ہے''، پھر آپ نے فرمایا: '' کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو سینے کی سوزش کو ختم کر دے''، لوگوں نے کہا: ہاں (ضرور بتایئے) آپ نے فرمایا: ''یہ ہر مہینے میں تین دن کا صوم ہے۔ ''


2389- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ غَيْلانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ، قَالَ: " لا صَامَ وَلا أَفْطَرَ، أَوْ لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ " قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ: " أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ " قَالَ: فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا، قَالَ: " ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلام " قَالَ: فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ: " وَدِدْتُ أَنِّي أُطِيقُ ذَلِكَ " قَالَ: ثُمَّ قَالَ: " ثَلاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، هَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۸۵ (صحیح)
۲۳۸۹- ابو قتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی الله عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو صیام دہر رکھتا ہو؟ آپ نے فرمایا: '' اس نے نہ صیام رکھے، اور نہ ہی افطار کیا''۔ (راوی کو شک ہے ''لاصيام ولا أفطر'' کہا، یا ''لم يصم ولم يفطر''کہا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو دو دن صوم رکھتا ہے اور ایک دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: '' کیا اس کی کوئی طاقت رکھتا ہے؟ '' انہوں نے عرض کیا: (اچھا) اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو ایک دن صوم رکھتا ہے اور ایک دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''یہ داود علیہ السلام کا صیام ہے''، انہوں نے کہا: اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو ایک دن صوم رکھے اور دو دن افطار کرے؟ آپ نے فرمایا: ''میری خواہش ہے کہ میں اس کی طاقت رکھوں ''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہر مہینے میں تین دن صوم رکھنا، اور رمضان کے صیام رکھنا یہی صیام دہر ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
76-صَوْمُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ، وَذِكْرُ اخْتِلافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ فِي ذَلِكَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ
۷۶-باب: ایک دن صوم رکھنے اور ایک دن افطار کرنے کا بیان اور اس سلسلہ میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر​


2390- قَالَ وَفِيمَا قَرَأَ عَلَيْنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ وَمُغِيرَةُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَفْضَلُ الصِّيَامِ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا"ـ۔
* تخريج: خ/الصوم ۵۸ (۱۹۷۸)، وفضائل القرآن۳۴ (۵۰۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۱۶)، حم ۲/۱۵۸، ۱۸۸، ۱۹۲، ۲۱۰ (صحیح)
۲۳۹۰- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صیام میں سب سے افضل داود علیہ السلام کے صیام ہیں، وہ ایک دن صوم رکھتے، اور ایک دن افطار کرتے ''۔


2391-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ: قَالَ لِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: أَنْكَحَنِي أَبِي امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ؛ فَكَانَ يَأْتِيهَا؛ فَيَسْأَلُهَا عَنْ بَعْلِهَا؛ فَقَالَتْ: نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَمْ يَطَأْ لَنَا فِرَاشًا، وَلَمْ يُفَتِّشْ لَنَا كَنَفًا مُنْذُ أَتَيْنَاهُ؛ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " ائْتِنِي بِهِ " فَأَتَيْتُهُ مَعَهُ؛ فَقَالَ: " كَيْفَ تَصُومُ؟ " قُلْتُ: كُلَّ يَوْمٍ، قَالَ: " صُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ " قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ يَوْمَيْنِ، وَأَفْطِرْ يَوْمًا " قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ صِيَامَ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلام - صَوْمُ يَوْمٍ، وَفِطْرُ يَوْمٍ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۳۹۱- مجاہد کہتے ہیں کہ مجھ سے عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما نے کہا: میرے والد نے میری شادی ایک اچھے خاندان والی عورت سے کر دی، چنانچہ وہ اس کے پاس آتے، اور اس سے اس کے شوہر کے بارے میں پوچھتے، تو (ایک دن) اس نے کہا: یہ بہترین آدمی ہیں ایسے آدمی ہیں کہ جب سے میں ان کے پاس آئی ہوں، انہوں نے نہ ہمارا بستر روندا ہے اور نہ ہم سے بغل گیر ہوئے ہیں، عمرو بن العاص رضی الله عنہ نے اس کا ذکر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: '' اسے میرے پاس لے کر آؤ''، میں والد کے ساتھ آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، تو آپ نے پوچھا: ''تم کس طرح صیام رکھتے ہو؟ '' میں نے عرض کیا: ہر روز، آپ نے فرمایا: ''ہفتہ میں تین دن صیام رکھا کرو''، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''اچھا دو دن صیام رہا کرو اور ایک دن افطار کرو''، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اچھا سب سے افضل صیام رکھا کرو جو داود علیہ السلام کے صیام ہیں، ایک دن صیام اور ایک دن افطار ''۔


2392- أَخْبَرَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو؛ قَالَ: زَوَّجَنِي أَبِي امْرَأَةً؛ فَجَائَ يَزُورُهَا؛ فَقَالَ: كَيْفَ تَرَيْنَ بَعْلَكِ؟ فَقَالَتْ: نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لا يَنَامُ اللَّيْلَ، وَلايُفْطِرُ النَّهَارَ؛ فَوَقَعَ بِي، وَقَالَ: زَوَّجْتُكَ امْرَأَةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَعَضَلْتَهَا، قَالَ: فَجَعَلْتُ لاأَلْتَفِتُ إِلَى قَوْلِهِ مِمَّا أَرَى عِنْدِي مِنْ الْقُوَّةِ وَالاجْتِهَادِ؛ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: "لَكِنِّي أَنَا أَقُومُ، وَأَنَامُ، وَأَصُومُ، وَأُفْطِرُ، فَقُمْ، وَنَمْ، وَصُمْ، وَأَفْطِرْ " قَالَ: "صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ " فَقُلْتُ: أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلام - صُمْ يَوْمًا، وَأَفْطِرْ يَوْمًا " قُلْتُ: أَنَاأَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ "، ثُمَّ انْتَهَى إِلَى خَمْسَ عَشْرَةَ، وَأَنَا أَقُولُ: أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۹۰ (صحیح)
۲۳۹۲- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد نے میری شادی ایک عورت سے کر دی، وہ اس سے ملاقات کے لیے آئے، تو اس سے پوچھا: تم نے اپنے شوہر کو کیسا پا یا؟ اس نے کہا: کیا ہی بہترین آدمی ہیں نہ رات میں سوتے ہیں اور نہ دن میں کھاتے پیتے ہیں، ۱؎ تو انہوں نے مجھے سخت سست کہا اور بولے: میں نے تیری شادی ایک مسلمان لڑکی سے کی ہے، اور تو اسے چھوڑے رکھے ہے۔ میں نے ان کی بات پر دھیان نہیں دیا اس لیے کہ میں اپنے اندر قوت اور (نی کیوں میں) آگے بڑھنے کی صلاحیت پاتا تھا، یہ بات نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: ''میں رات میں قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، صیام بھی رکھتا ہوں اور کھاتا پیتا بھی ہوں، تو تم بھی قیام کرو اور سوؤ بھی۔ اور صیام رکھو اور افطار بھی کرو، ہر مہینے میں تین دن صیام رکھا کرو '' میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''تو پھر تم صیام داودی رکھا کرو، ایک دن صیام رکھو اور ایک دن کھاؤ پیو''، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''ہر مہینہ ایک مرتبہ قرآن پڑھا کرو''، پھر آپ (کم کرتے کرتے) پندرہ دن پر آ کر ٹھہر گئے، اور میں کہتا ہی رہا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔
وضاحت ۱؎: یعنی رات میں قیام کرتے ہیں اور دن میں صیام سے رہتے ہیں۔


2393- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ أَبَاسَلَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجْرَتِي؛ فَقَالَ: "أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ، وَتَصُومُ النَّهَارَ؟ " قَالَ: بَلَى، قَالَ: " فَلا تَفْعَلَنَّ، نَمْ، وَقُمْ، وَصُمْ، وَأَفْطِرْ؛ فَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجَتِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِصَدِيقِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّهُ عَسَى أَنْ يَطُولَ بِكَ عُمُرٌ، وَإِنَّهُ حَسْبُكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاثًا؛ فَذَلِكَ صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ، وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا" قُلْتُ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً ؛ فَشَدَّدْتُ؛ فَشُدِّدَ عَلَيَّ، قَالَ: " صُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ " قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ؛ فَشَدَّدْتُ؛ فَشُدِّدَ عَلَيَّ، قَالَ: " صُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلام- " قُلْتُ: وَمَا كَانَ صَوْمُ دَاوُدَ؟ قَالَ: " نِصْفُ الدَّهْرِ "۔
* تخريج: خ/الصوم ۵۴ (۱۹۷۴) مختصراً، ۵۵ (۱۹۷۵)، الأدب ۸۴ (۶۱۳۴)، النکاح ۸۹ (۵۱۹۹)، م/الصوم ۳۵ (۱۱۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۶۰)، حم ۲/۱۸۸، ۱۹۸، ۲۰۰ (صحیح)
۲۳۹۳- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے حجرے میں داخل ہوئے اور فرمایا: ''کیا مجھے یہ خبر نہیں ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو اور دن میں صیام رکھتے ہو؟ '' انہوں نے کہا: کیوں نہیں، ہاں ایسا ہی ہے۔ آپ نے فرمایا: ''تم ایسا ہر گز نہ کرو، سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، صیام بھی رہو اور کھاؤ پیو بھی، کیونکہ تمہاری آنکھ کا تم پر حق ہے، اور تمہارے بدن کا تم پر حق ہے، تمہاری بیوی کا تم پر حق ہے، تمہارے مہمان کا تم پر حق ہے، اور تمہارے دوست کا تم پر حق ہے، توقع ہے کہ تمہاری عمر لمبی ہو، تمہارے لیے بس اتنا کافی ہے کہ ہر مہینے میں تین دن صیام رکھا کرو، یہی صیام دہر ہوگا کیونکہ نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے، میں نے عرض کیا: میں اپنے اندر طاقت پاتا ہوں، تو میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی، آپ نے فرمایا: ''ہر ہفتے تین دن صیام رکھا کرو ''، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی، آپ نے فرمایا: ''تم اللہ کے نبی داود علیہ السلام کے صیام رکھو''، میں نے کہا: داود علیہ السلام کا صیام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ایک دن صیام ایک دن افطار ''۔


2394- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَقُولُ: لأَقُومَنَّ اللَّيْلَ، وَلأَصُومَنَّ النَّهَارَ مَا عِشْتُ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ ذَلِكَ؟ " فَقُلْتُ لَهُ: قَدْ قُلْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّكَ لا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ، فَصُمْ، وَأَفْطِرْ، وَنَمْ، وَقُمْ، وَصُمْ مِنْ الشَّهْرِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ ؛ فَإِنَّ الْحَسَنَةَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَذَلِكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ " قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ يَوْمًا، وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ " فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ يَارَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " فَصُمْ يَوْمًا، وَأَفْطِرْ يَوْمًا، وَذَلِكَ صِيَامُ دَاوُدَ، وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ " قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لاأَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ "، قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: لأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ الثَّلاثَةَ الأَيَّامَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي۔
* تخريج: خ/الصوم ۵۶ (۱۹۷۶)، الأنبیاء ۳۸ (۳۴۱۸)، م/الصوم ۳۵ (۱۱۵۹)، د/الصوم ۵۳ (۲۴۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۴۵) (صحیح)
۲۳۹۴- عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے ذکر کیا گیا کہ میں کہتا ہوں کہ میں جب تک زندہ رہوں گا ہمیشہ رات کو قیام کروں گا، اور دن کو صیام رکھا کروں گا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: تم ایسا کہتے ہو؟ میں نے آپ سے عرض کیاـ: اللہ کے رسول! ہاں میں نے یہ بات کہی ہے، آپ نے فرمایا: '' تم ایسا نہیں کر سکتے، تم صیام بھی رکھو اور افطار بھی کرو، سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، اور مہینے میں تین دن صیام رکھو کیونکہ نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے، اور یہ صیام دہر (پورے سال کے صیام) کے مثل ہے''، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: '' ایک دن صیام رکھو اور دو دن افطار کرو''، پھر میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: '' اچھا ایک دن صیام رکھو اور ایک دن افطار کرو، یہ داود علیہ السلام کا صیام ہے، یہ بہت مناسب صیام ہے''، میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''اس سے بہتر کچھ نہیں ''۔
عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں: اگر میں نے مہینے میں تین دن صیام رکھنے کی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی بات قبول کر لی ہوتی تو یہ میرے اہل وعیال اور میرے مال سے میرے لیے زیادہ پسندیدہ ہوتی۔


2395- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ - عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قُلْتُ: أَيْ عَمِّ حَدِّثْنِي عَمَّا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي! إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَجْمَعْتُ عَلَى أَنْ أَجْتَهِدَ اجْتِهَادًا شَدِيدًا، حَتَّى قُلْتُ لأَصُومَنَّ الدَّهْرَ وَلأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ؛ فَسَمِعَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَتَانِي حَتَّى دَخَلَ عَلَيَّ فِي دَارِي؛ فَقَالَ: " بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ لأَصُومَنَّ الدَّهْرَ وَلأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ "؛ فَقُلْتُ: قَدْ قُلْتُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " فَلا تَفْعَلْ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ "، قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " فَصُمْ مِنْ الْجُمُعَةِ يَوْمَيْنِ الاثْنَيْنِ، وَالْخَمِيسَ " قُلْتُ: فَإِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ، قَالَ: " فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلام - فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمًا صَائِمًا، وَيَوْمًا مُفْطِرًا، وَإِنَّهُ كَانَ إِذَا وَعَدَ لَمْ يُخْلِفْ، وَإِذَا لاقَى لَمْ يَفِرَّ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۹۳ (منکر)
(جمعرات اور سوموار کا تذکرہ منکر ہے، باقی حصے صحیح ہیں)
۲۳۹۵- ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف کہتے ہیں کہ میں عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کے پاس آیا۔ میں نے عرض کیا: چچا جان! رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے آپ سے جو کہا تھا اسے مجھ سے بیان کیجئے۔ انہوں نے کہا: بھتیجے! میں نے پختہ عزم کر لیا تھا کہ میں اللہ کی عبا دت کے لیے بھر پور کوشش کروں گا یہاں تک کہ میں نے کہہ دیا کہ میں ہمیشہ صیام رکھوں گا، اور ہر روز دن ورات قرآن پڑھا کروں گا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے سنا تو میرے پاس تشریف لائے یہاں تک کہ گھر کے اندر میرے پاس آئے، پھر آپ نے فرمایا: '' مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے کہا ہے کہ میں ہمیشہ صیام رکھوں گا اور قرآن پڑھوں گا؟ '' میں نے عرض کیا: ہاں اللہ کے رسول! میں نے ایسا کہا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایسا مت کرو (بلکہ) ہر مہینے تین دن صیام رکھ لیا کرو''، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ـ'' ہر ہفتہ سے دو دن دو شنبہ (پیر) اور جمعرات کو صیام رکھ لیا کرو''، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: '' داود علیہ السلام کا صیام رکھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ سب سے زیادہ بہتر اور مناسب صیام ہے، وہ ایک دن صیام رکھتے اور ایک دن افطار کرتے، اور وہ جب وعدہ کر لیتے تو وعدہ خلافی نہیں کرتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تھی تو بھا گتے نہیں تھے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
77-ذِكْرُ الزِّيَادَةِ فِي الصِّيَامِ وَالنُّقْصَانِ وَذِكْرُ اخْتِلافِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ
۷۷-باب: صیام میں زیادتی وکمی کا بیان اور اس باب میں عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر​


2396- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: "صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ " قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ " قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ " قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ عِنْدَاللَّهِ صَوْمَ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلام - كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا "۔
* تخريج: م/الصوم ۳۵ (۱۱۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۶)، حم ۲/۲۰۵، ۲۲۵ (صحیح)
۲۳۹۶- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: '' ایک دن صیام رکھ تمھیں باقی دنوں کا ثواب ملے گا''۔ انہوں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''دو دن صیام رکھ تمہیں باقی دنوں کا اجر ملے گا''، انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ''تین دن صیام رکھو اور باقی دنوں کا ثواب ملے گا''۔ انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''چار دن صیام رکھو اور تمھیں باقی دنوں کا بھی اجر ملے گا، انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تو پھر داود علیہ السلام کے صیام رکھو جو اللہ کے نزدیک سب سے افضل صیام ہیں، وہ ایک دن صیام رکھتے تھے اور ایک دن بغیر صیام کے رہتے تھے ''۔


2397- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالْعَلائِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: ذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْمَ؛ فَقَالَ: " صُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ التِّسْعَةِ "؛ فَقُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ مِنْ كُلِّ تِسْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ الثَّمَانِيَةِ " قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مَنْ ذَلِكَ، قَالَ: " فَصُمْ مِنْ كُلِّ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ السَّبْعَةِ " قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَلَمْ يَزَلْ حَتَّى قَالَ: " صُمْ يَوْمًا، وَأَفْطِرْ يَوْمًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۷۱)، حم ۲ ۲۲۴ (صحیح)
۲۳۹۷- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے صیام کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: '' ہر دس دن پر ایک دن صیام رکھو، تمھیں ان باقی نو دنوں کا اجر وثواب ملے گا''، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''ہر نو دن پر ایک دن صیام رکھو اور تمھیں ان آٹھ دنوں کا بھی ثواب ملے گا''، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: '' ہر آٹھ دن پر ایک دن صیام رکھ اور تجھے باقی سات دنوں کا بھی ثواب ملے گا''، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ برابر اسی طرح فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: '' ایک دن صیام رکھو اور ایک دن افطار کرو''۔


2398- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صُمْ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ عَشَرَةِ " فَقُلْتُ: زِدْنِي؛ فَقَالَ: " صُمْ يَوْمَيْنِ، وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ " قُلْتُ: زِدْنِي، قَالَ: "صُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، وَلَكَ أَجْرُ ثَمَانِيَةٍ" قَالَ ثَابِتٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُطَرِّفٍ؛ فَقَالَ: مَا أُرَاهُ إِلا يَزْدَادُ فِي الْعَمَلِ، وَيَنْقُصُ مِنْ الأَجْرِ، وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۵۵، حم ۲/۱۶۵، ۲۰۹ (صحیح)
۲۳۹۸- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ایک دن صیام رکھ تمھیں دس دن کا ثواب ملے گا''، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اضافہ فرما دیجئے، آپ نے فرمایا: ''دو دن صیام رکھ تمھیں نو دن کا ثواب ملے گا''، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اور بڑھا دیجئے، آپ نے فرمایا: '' تین دن صیام رکھ لیا کرو تمھیں آٹھ دن کا ثواب ملے گا''۔
ثابت کہتے ہیں: میں نے مطرف سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: میں محسوس کرتا ہوں کہ وہ کام میں تو بڑھ رہے ہیں لیکن اجر میں گھٹتے جا رہے ہیں، (یہ الفاظ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم کے ہیں۔)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
78-صَوْمُ عَشَرَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ وَاخْتِلافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ
۷۸-باب: مہینے میں دس دن کا صیام اور اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر​


2399- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ أَسْبَاطٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ، وَتَصُومُ النَّهَارَ " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلا الْخَيْرَ، قَالَ: " لا صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ، وَلَكِنْ أَدُلُّكَ عَلَى صَوْمِ الدَّهْرِ ثَلاثَةُ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ خَمْسَةَ أَيَّامٍ " قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " فَصُمْ عَشْرًا "؛ فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلام - كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۷۹ (صحیح)
۲۳۹۹- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو، اور دن کو صیام رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اس سے خیر کا ارادہ کیا ہے، آپ نے فرمایا: ''جس نے ہمیشہ کا صیام رکھا اس نے صیام ہی نہیں رکھا، لیکن میں تمہیں بتاتا ہوں کہ ہمیشہ کا صیام کیا ہے؟ یہ مہینہ میں صرف تین دن کا صیام ہے''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''پانچ دن رکھ لیا کرو''، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''تو دس دن رکھ لیا کر و''، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''تم صوم داود علیہ السلام رکھا کرو''، وہ ایک دن صیام رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے ''۔


2400- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حَبِيبٍ: قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْعَبَّاسِ - وَكَانَ رَجُلا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ وَكَانَ شَاعِرًا وَكَانَ صَدُوقًا - عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۷۹و۲۳۹۰ (صحیح)
۲۴۰۰- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔


2401- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ - هُوَ الشَّاعِرُ- يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو! إِنَّكَ تَصُومُ الدَّهْرَ، وَتَقُومُ اللَّيْلَ، وَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ، هَجَمَتِ الْعَيْنُ، وَنَفِهَتْ لَهُ النَّفْسُ، لا صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ صَوْمُ الدَّهْرِ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلا يَفِرُّ إِذَا لاقَى "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۷۹ (صحیح)
۲۴۰۱- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ''عبد اللہ بن عمرو! تم ہمیشہ صیام رکھتے ہو اور رات میں کرتے ہو، جب تم ایسا کرو گے تو آنکھیں اندر کو دھنس جائیں گی اور نفس تھک جائے گا، جو ہمیشہ صیام رہے گا اس کا صیام نہ ہو گا، ہر مہینے میں تین دن کا صیام پورے سال کے صیام کے برابر ہے ''، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''صوم داود رکھو، وہ ایک دن صیام رکھتے تھے اور ایک دن بغیر صیام کے رہتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تو بھا گتے نہیں تھے ''۔


2402- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ" قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَلَمْ أَزَلْ أَطْلُبُ إِلَيْهِ حَتَّى قَالَ: " فِي خَمْسَةِ أَيَّامٍ "، وَقَالَ: " صُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ "، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ فَلَمْ أَزَلْ أَطْلُبُ إِلَيْهِ حَتَّى قَالَ: " صُمْ أَحَبَّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَوْمَ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۹۰ (صحیح)
۲۴۰۲- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: قرآن ایک مہینہ میں پڑھا کرو ''، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، اور پھر میں برابر آپ سے مطالبہ کرتا رہا، یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ''پانچ دن میں پڑھا کرو، اور مہینہ میں تین دن صیام رکھو''، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تومیں برابر آپ سے مطالبہ کرتا رہا یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ''داود علیہ السلام کا صیام رکھو، جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہے، وہ ایک دن صیام رکھتے تھے، اور ایک دن بغیر صیام کے رہتے تھے ''۔


2403- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَطَائً يَقُولُ: إِنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ - الشَّاعِرَ - أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ؛ قَالَ: بَلَغَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ الصَّوْمَ، وَأُصَلِّي اللَّيْلَ؛ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، وَإِمَّا لَقِيَهُ، قَالَ: " أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ، وَلا تُفْطِرُ، وَتُصَلِّي اللَّيْلَ؛ فَلا تَفْعَلْ؛ فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا، وَلِنَفْسِكَ حَظًّا، وَلأَهْلِكَ حَظًّا، وَصُمْ، وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ، وَنَمْ، وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ "، قَالَ: " إِنِّي أَقْوَى لِذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " صُمْ صِيَامَ دَاوُدَ "، إِذًا قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ صِيَامُ دَاوُدَ؟ يَا نَبِيَّ اللَّهِ! قَالَ: " كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلا يَفِرُّ إِذَا لاقَى " قَالَ: وَمَنْ لِي بِهَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ!۔
* تخريج: انظر رقم ۲۳۹۰ (صحیح الإسناد)
۲۴۰۳- عبد اللہ بن عمر وبن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو خبر ملی کہ میں صیام رکھتا ہوں اور مسلسل رکھتا ہوں، اور رات میں صلاۃ تہجد پڑھتا ہوں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا، یا آپ ان سے ملے تو آپ نے فرمایا: '' کیا مجھے خبر نہیں دی گئی ہے کہ تم (ہمیشہ) صیام رکھتے ہو، اور کبھی بغیر صیام کے نہیں رہتے، اور رات میں تہجد کی صلاۃ پڑھتے ہو، تم ایسا نہ کرو کیونکہ تمہاری آنکھ کا بھی ایک حصہ ہے، اور تمہارے نفس کا بھی ایک حصہ ہے، تمہاری بیوی کا بھی ایک حصہ ہے، تم صیام بھی رکھو اور افطار بھی کرو، صلاۃ بھی پڑھو اور سوؤ بھی، ہر دس دن میں ایک دن صیام رکھو، تمہیں باقی نو دنوں کا بھی ثواب ملے گا''، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ''پھر تو تم صیام داود رکھا کرو''، پوچھا: اللہ کے نبی! داود علیہ السلام کے صیام کیسے ہوا کرتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ''وہ ایک دن صیام رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تو بھا گتے نہیں تھے ''، انہوں نے کہا: کون ایسا کر سکتا ہے؟ اللہ کے نبی!۔
 
Top