5-بَاب زَكَاةِ الإِبِلِ
۵-باب: اونٹوں کی زکاۃ کا بیان
2447- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، ح و أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ وَشُعْبَةَ وَمَالِكٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ، وَلا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، وَلافِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ "۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۴ (۱۴۰۴)، ۳۲ (۱۴۴۷)، م/الزکاۃ۱ (۹۷۹)، د/الزکاۃ ۱ (۱۵۵۸)، ت/الزکاۃ ۷ (۶۲۷)، ق/الزکاۃ ۶ (۱۷۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۰۲)، ط/الزکاۃ۱ (۱)، حم۳/۶، ۴۴، ۴۵، ۵۹، ۶۰، ۷۳، ۸۶، ۷۴، ۷۹، دی/الزکاۃ۱۱ (۱۶۷۳، ۱۶۷۴)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۲۴۷۵، ۲۴۷۷، ۲۴۷۸، ۲۴۸۶، ۲۴۸۷، ۲۴۸۹ (صحیح)
۲۴۴۷- ابوسعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پانچ وسق ۱؎ سے کم غلے میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے اور پانچ اوقیہ ۲؎ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے۔
وضاحت ۱؎: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور پانچ وسق تقریباً ساڑھے سات کوئنٹل بنتا ہے۔
وضاحت ۲؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے، اس طرح پانچ اوقیہ دوسو درہم کا ہوا، اور دو سو درہم موجودہ وزن کے اعتبار سے ۸۵ گرام بنتا ہے۔
2448- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۴۴۸- ابوسعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ وسق سے کم غلے میں زکاۃ نہیں ہے ''۔
2449- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُظَفَّرُ بْنُ مُدْرِكٍ أَبُوكَامِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخَذْتُ هَذَا الْكِتَابَ مِنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَتَبَ لَهُمْ: إِنَّ هَذِهِ فَرَائِضُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا رَسُولَهُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَنْ سُئِلَهَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِ، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَ ذَلِكَ فَلا يُعْطِ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسِ ذَوْدٍ شَاةٌ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ، إِلَى خَمْسٍ وَثَلاثِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ، إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْفَحْلِ، إِلَى سِتِّينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ، إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِينَ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ، إِلَى تِسْعِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ، إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ، وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، فَإِذَا تَبَايَنَ أَسْنَانُ الإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ فَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ، وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ، وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ، إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ، أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ حِقَّةٌ، وَعِنْدَهُ جَذَعَةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَّدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، أَوْ شَاتَيْنِ، إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ، وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ، أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ لَبُونٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلا حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَّدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ لَبُونٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ، وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ، أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمَا، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ مَخَاضٍ، وَلَيْسَ عِنْدَهُ إِلا ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ، وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْئٌ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلا أَرْبَعٌ مِنْ الإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْئٌ، إِلا أَنْ يَشَائَ رَبُّهَا، وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ - وَاحِدَةً - فَفِيهَا شَاتَانِ، إِلَى مِائَتَيْنِ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ثَلاثُ شِيَاهٍ، إِلَى ثَلاثِ مِائَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ، وَلا يُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ، وَلا ذَاتُ عَوَارٍ، وَلا تَيْسُ الْغَنَمِ، إِلا أَنْ يَشَائَ الْمُصَّدِّقُ، وَلا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلايُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ، وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ؛ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ، فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةٌ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْئٌ، إِلا أَنْ يَشَائَ رَبُّهَا، وَفِي الرِّقَةِ رُبْعُ الْعُشْرِ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلا تِسْعِينَ وَمِائَةَ دِرْهَمٍ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْئٌ، إِلا أَنْ يَشَائَ رَبُّهَا "۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۳۳ (۱۴۴۸)، ۳۷ (۱۴۵۳)، ۳۸ (۱۴۵۴)، الشرکۃ ۲ (۲۴۸۷)، فرض الخمس۵ (۳۱۰۶)، الحیل ۳ (۶۹۵۵)، د/الزکاۃ۴ (۱۵۶۷)، ق/الزکاۃ۱۰ (۱۸۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۸۲)، حم۱/۱۱-۱۲ ویأتی عند المؤلف برقم۲۴۵۷ (صحیح)
۳۴۴۹-انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ابوبکر رضی الله عنہ نے انہیں (عاملین صدقہ کو) یہ لکھا کہ یہ صدقہ کے وہ فرائض ہیں جنہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض ٹھہرائے ہیں، جن کا اللہ عزوجل نے اپنے رسول صلی الله علیہ وسلم کو حکم دیا ہے، تو جس مسلمان سے اس کے مطابق زکاۃ طلب کی جائے تو وہ دے، اور جس سے اس سے زیادہ مانگا جائے تو وہ نہ دے: پچیس اونٹوں سے کم میں ہر پانچ اونٹ میں ایک بکری ہے، اور جب پچیس اونٹ ہو جائیں تو اس میں پینتیس اونٹوں تک ایک برس کی اونٹنی ہے، اگر ایک برس کی اونٹنی نہ ہو تو دو برس کا اونٹ (نر) ہے، اور جب چھتیس اونٹ ہو جائیں تو چھتیس سے پینتالیس تک دو برس کی اونٹنی ہے، اور جب چھیالیس اونٹ ہو جائیں تو چھیالیس سے ساٹھ اونٹ تک میں تین برس کی اونٹنی (یعنی جو ان اونٹنی جو نر کو دانے کے لائق ہو گئی ہو) ہے، اور جب اکسٹھ اونٹ ہو جائیں تو اکسٹھ سے پچہتر اونٹوں تک میں چار برس کی اونٹنی ہے، اور جب چھہتر اونٹ ہو جائیں تو چھہتر سے نوے اونٹوں تک میں دو دو برس کی دو اونٹنیاں ہیں، اور جب اکیانوے ہو جائیں تو ایک سو بیس اونٹوں تک میں تین تین برس کی دو اونٹنیاں ہیں جو نر کے کودانے کے قابل ہو گئی ہوں۔ اور جب ایک سو بیس سے زیادہ ہو گئی ہوں تو ہر چالیس اونٹ میں دو برس کی ایک اونٹنی۔ اور ہر پچاس اونٹ میں تین برس کی ایک اونٹنی ہے، اگر اونٹوں کی عمروں میں اختلاف ہو (یعنی زکاۃ کے لائق اونٹ نہ ہو، اس سے بڑا یا چھوٹا ہو) مثلاً جس شخص پر چار برس کی اونٹی لازم ہو اور اس کے پاس چار برس کی اونٹنی نہ ہو، تین برس کی اونٹنی ہو۔ تو تین برس کی اونٹنی ہی اس سے قبول کر لی جائے گی اور وہ ساتھ میں دو بکریاں بھی دے۔ اگر اسے بکریاں دینے میں آسانی وسہولت ہو، اور اگر دو بکریاں نہ دے سکتا ہو تو بیس درہم دے۔ اور جس شخص کو تین برس کی اونٹنی دینی پڑ رہی ہو، اور اس کے پاس تین برس کی اونٹنی نہ ہو، چار برس کی اونٹنی ہو تو چار برس کی اونٹنی ہی قبول کر لی جائے گی۔ اور عامل صدقہ (یعنی زکاۃ وصول کرنے والا) اسے بیس درہم واپس کرے گا۔ یا اسے بکریاں دینے میں آسانی ہو تو دو بکریاں دے۔ اور جس کو تین برس کی اونٹنی دینی ہو اور تین برس کی اونٹنی اس کے پاس نہ ہو اس کے پاس دو برس کی اونٹنی ہو تو وہ اس سے قبول کر لی جائے، اور وہ اس کے ساتھ دو بکریاں اور دے، اگر یہ اس کے لیے آسان ہو، یا بیس درہم دے، اور جس کو دو برس کی اونٹنی دینی ہو اور وہ اس کے پاس نہ ہو تین برس کی اونٹنی ہو تو وہ اس سے قبول کر لی جائے، اور عامل صدقہ اسے بیس درہم یا دو بکریاں واپس دے، اور جسے دو سال کی اونٹنی زکاۃ میں دینی ہو، اور دو سال کی اونٹنی اس کے پاس نہ ہو ایک سال کی اونٹنی ہو تو وہی اس سے قبول کر لی جائے، اور اس کے ساتھ وہ دو بکریاں دے اگر یہ اس کے لیے آسان ہو، یا بیس درہم دے، اور جس کے اوپر ایک برس کی اونٹنی دینی لازم ہو، اور اس کے پاس ایک برس کی اونٹنی نہ ہو۔ دو برس کا (نر) اونٹ ہو، تو دو برس کا اونٹ قبول کر لیا جائے۔ (اس کے ساتھ کچھ مزید لینا دینا نہیں ہوگا) اور جس کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان میں کوئی زکاۃ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ان کا مالک اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے، اور جنگل میں چرائی جانے والی بکریاں جب چالیس ہوں تو انہیں ایک سو بیس بکریوں تک میں ایک بکری زکاۃ ہے، اور ایک سو بیس سے جو ایک بکری بھی بڑھ جائے تو دو سو بکریوں تک میں دو بکریاں ہیں۔ اور دو سو سے ایک بکری بھی بڑھ جائے تو دو سو سے تین سو تک میں تین بکریاں ہیں اور جب تین سو سے بھی بڑھ جائیں تو پھر ہر ایک سو میں ایک بکری زکاۃ ہے۔ زکاۃ میں کوئی بوڑھا، کانا اور عیب دار جانور نہیں لیا جائے گا، اور نہ بکریوں کا نر جانور لیا جائے گا مگر یہ کہ صدقہ وصول کرنے والا کوئی ضرورت ومصلحت سے مجھے تو لے سکتا ہے، زکاۃ کے ڈر سے دو جدا مالوں کو یکجا نہیں کیا جا سکتا ۱؎ اور نہ یکجا مال کو جدا جدا ۲؎ اور جب آدمی کی چرائی جانے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہوں تو ان میں کوئی زکاۃ نہیں ہے۔ ہاں ان کا مالک اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہے تودے سکتا ہے، اور چاندی میں چالیسواں حصہ زکاۃ ہے، اور اگر ایک سو نوے درہم ہو تو اس میں کوئی زکاۃ نہیں۔ ہاں مالک اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔
وضاحت ۱؎: یہ حکم جانوروں کے مالکوں اور زکاۃ کے محصلین دونوں کے لئے ہے، اس کی تفسیر یہ ہے: مثلاً تین آدمیوں کی چالیس چالیس بکریاں ہوں، تو اس صورت میں ہر ایک پر ایک ایک بکری واجب ہے، جب زکاۃ لینے والا آیا تو ان تینوں نے اپنی اپنی بکریوں کو یکجا کر دیا کہ ایک ہی بکری دینی پڑے، ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اسی طرح اگر تین متفرق لوگوں کے پاس انتالیس انتالیس بکریاں ہوں تو ان پر الگ الگ کوئی زکاۃ نہیں، تو عامل ان کو زکاۃ لینے کے لیے یکجانہ کر دے کہ ایک بکری زکاۃ میں لے لے۔
وضاحت ۲؎: اس کی تفسیر یہ ہے کہ مثلاً دو ساجھی دار ہیں ہر ایک کی ایک سو ایک، ایک سو ایک، بکریاں ہیں، تو کل ملا کر دو سو دو بکریاں ہوئیں، ان میں تین بکریاں لازم آتی ہیں، جب زکاۃ لینے والا آیا تو ان دونوں نے اپنی اپنی بکریاں الگ الگ کر لیں تاکہ ایک ہی ایک بکری لازم آئے ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے، نیز اسی طرح اگر تین ساجھے داروں کے پاس ساجھا میں ایک سو بیس کی بکریاں ہوں تو اس مجموعہ پر صرف ایک بکری واجب ہوگی، تو عامل زکاۃ لینے کے لیے ان بکریوں کو تین الگ الگ حصوں میں نہ کر دے کہ تین بکریاں لے لے۔