• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24-الْقَدْرُ الَّذِي تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ
۲۴-باب: کتنے مال میں زکاۃ واجب ہے؟​


2488- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ الأَوْدِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ "۔
* تخريج: د/الزکاۃ ۱ (۱۵۵۹)، ق/الزکاۃ ۲۳ (۱۸۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۴۲)، حم (۳/۵۹، ۸۳، ۹۷) (صحیح)
۲۴۸۸- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے''۔


2489- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ وَعُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۴۴۷ (صحیح)
۲۴۸۹- ابوسعید خدری رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پانچ اوقیہ سے کم (چاندی) میں زکاۃ نہیں، اور نہ پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ ہے، اور نہ پانچ وسق سے کم غلہ میں زکاۃ ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25-بَاب مَا يُوجِبُ الْعُشْرَ وَمَا يُوجِبُ نِصْفَ الْعُشْرِ
۲۵-باب: کس غلہ میں دسواں حصہ واجب ہے اور کس میں بیسواں حصہ؟​


2490- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْهَيْثَمِ أَبُو جَعْفَرٍ الأَيْلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "فِيمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالأَنْهَارُ وَالْعُيُونُ، أَوْ كَانَ بَعْلا، الْعُشْرُ، وَمَا سُقِيَ بِالسَّوَانِي وَالنَّضْحِ: نِصْفُ الْعُشْرِ"۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۵۵ (۱۴۸۳)، د/الزکاۃ۱۱ (۱۵۹۶)، ت/الزکاۃ۴۴ (۶۴۰)، ق/الزکاۃ۱۷ (۱۸۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۷۷) (صحیح)
۲۴۹۰ - عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جسے نہر اور چشمے سینچیں یا جس زمین میں تری رہتی ہو ۱؎ اس میں دسواں حصہ زکاۃ ہے۔ اور جو اونٹوں سے سینچا جائے یا ڈول سے اس میں بیسواں حصہ ہے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی اسے سینچنے کی ضرورت نہ پڑتی ہو۔


2491- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِيمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالأَنْهَارُ وَالْعُيُونُ: الْعُشْرُ، وَفِيمَا سُقِيَ بِالسَّانِيَةِ: نِصْفُ الْعُشْرِ "۔
* تخريج: م/الزکاۃ۱ (۹۸۱)، د/الزکاۃ۱۱ (۱۵۹۷)، حم۳/۳۴۱، ۳۵۳ (صحیح)
۲۴۹۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو پیداوار آسمان کی بارش اور نہروں کے پانی سے ہو اس میں دسواں حصہ زکاۃ ہے، اور جو پیداوار جانوروں کے ذریعہ سینچائی کر کے ہو اس میں بیسواں حصہ ہے''۔


2492- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ - وَهُوَ ابْنُ عَيَّاشٍ - عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مُعَاذٍ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِمَّا سَقَتِ السَّمَائُ: الْعُشْرَ، وَفِيمَا سُقِيَ بِالدَّوَالِي: نِصْفَ الْعُشْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۱۳)، وقد أخرجہ: ق/الزکاۃ۱۷ (۱۸۱۸)، حم۵/۲۳۳ (حسن صحیح)
۲۴۹۲- معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجا تو مجھے حکم دیا کہ جسے آسمان کے پانی نے سینچا ہو اس میں دسواں حصہ زکاۃ لوں، اور جو پیداوار ڈولوں کے پانی سے (سینچائی کر کے) ہو اس میں بیسواں حصہ زکاۃ لوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
26-كَمْ يَتْرُكُ الْخَارِصُ؟
۲۶-باب: درخت کے پھل کا تخمینہ لگانے والا کتنا چھوڑ دے؟​


2493- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ خُبَيْبَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَسْعُودِ بْنِ نِيَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ: أَتَانَا وَنَحْنُ فِي السُّوقِ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا، وَدَعُوا الثُّلُثَ، فَإِنْ لَمْ تَأْخُذُوا أَوْ تَدَعُوا الثُّلُثَ- شَكَّ شُعْبَةُ- فَدَعُوا الرُّبُعَ "۔
* تخريج: د/الزکاۃ۱۴ (۱۶۰۵)، ت/الزکاۃ۱۷ (۶۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴۷)، حم (۳/۴۴۸، ۴/۲) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عبدالرحمان بن مسعود'' لین الحدیث ہیں)
۲۴۹۳- سہل بن ابی حثمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم درختوں پر پھلوں کا تخمینہ لگاؤ تو جو تخمینہ لگاؤ اسے لو، اور اس میں سے ایک تہائی چھوڑ دو ۱؎ اور اگر تم نہ لے سکو یا تہائی نہ چھوڑ سکو (شعبہ کو شک ہو گیا ہے) تو تم چوتھائی چھوڑ دو''۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کی زکاۃ نہ لو تاکہ اسے دوستوں اور ہمسایوں پر خرچ کرنے میں کوئی تنگی محسوس نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
27-قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ}[البقرة: 276]
۲۷-باب: اللہ عزوجل کے فرمان: ''اللہ کی راہ میں برا مال خرچ کرنے کا قصد نہ کرو'' کی تفسیر​


2494- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ حُمَيْدٍ الْيَحْصَبِيُّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ فِي الآيَةِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاتَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ}[البقرة: 267]، قَالَ: هُوَ الْجُعْرُورُ وَلَوْنُ حُبَيْقٍ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُؤْخَذَ فِي الصَّدَقَةِ الرُّذَالَةُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹، وقد أخرجہ: د/الزکاۃ۱۶ (۱۶۰۷) نحوہ (صحیح)
۲۴۹۴- ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ ابو امامہ بن سہیل بن حنیف رضی الله عنہ نے اللہ عزو جل کے فرمان: {وَلاتَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ} (اللہ کی راہ میں برا مال خرچ کرنے کا قصد نہ کرو) (البقرۃ: ۲۶۷) کے متعلق مجھ سے بیان کیا کہ ''خبیث'' سے مراد جعرور اور لون حبیق ۱؎ ہیں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے زکاۃ میں خراب مال لینے سے منع فرما دیا ہے۔
وضاحت ۱؎: جعرور اور لون حبیق دونوں کھجور کی گھٹیا قسموں کے نام ہیں۔


2495- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ أَبِي عَرِيبٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْخَضْرَمِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِيَدِهِ عَصًا، وَقَدْ عَلَّقَ رَجُلٌ قِنْوَ حَشَفٍ، فَجَعَلَ يَطْعَنُ فِي ذَلِكَ الْقِنْوِ فَقَالَ: " لَوْ شَائَ رَبُّ هَذِهِ الصَّدَقَةِ تَصَدَّقَ بِأَطْيَبَ مِنْ هَذَا، إِنَّ رَبَّ هَذِهِ الصَّدَقَةِ يَأْكُلُ حَشَفًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: د/الزکاۃ۱۶ (۱۶۰۸)، ق/الزکاۃ۱۹ (۱۸۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۱۴)، حم (۶/۲۳، ۲۸) (حسن)
۲۴۹۵- عوف بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نکلے اور آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی (مسجد میں پہنچے) وہاں ایک شخص نے سوکھی خراب کھجور کا ایک گچھا لٹکا رکھا تھا ۱؎ آپ اس گچھے میں (لاٹھی سے) کوچتے جاتے تھے، اور فرماتے جاتے تھے: ''یہ صدقہ دینے والا اگر چاہتا تو اس سے اچھی کھجوریں دے سکتا تھا، یہ صدقہ دینے والا قیامت میں اسی طرح کی سوکھی خراب کھجوریں کھائے گا''۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ دستور تھا کہ لوگ مسجد نبوی میں محتاجوں اور ضرورت مندوں کے کھانے کے لیے کھجوریں لٹکا دیا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
28-بَاب الْمَعْدِنِ
۲۸-باب: کان کی زکاۃ کا بیان​


2496- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ: "مَا كَانَ فِي طَرِيقٍ مَأْتِيٍّ، أَوْ فِي قَرْيَةٍ عَامِرَةٍ؛ فَعَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا وَإِلا فَلَكَ، وَمَا لَمْ يَكُنْ فِي طَرِيقٍ مَأْتِيٍّ وَلا فِي قَرْيَةٍ عَامِرَةٍ فَفِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ"۔
* تخريج: د/اللقطۃ۱۲ (۱۷۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۵۵) (حسن)
۲۴۹۶- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے راستہ میں پڑی ہوئی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ''جو چیز چالو راستے میں ملے یا آباد بستی میں، تو سال بھر اسے پہچنواتے رہو، اگر اس کا مالک آ جائے (اور پہچان بتائے) تو اسے دے دو، ورنہ وہ تمہاری ہے، اور جو کسی چالو راستے یا کسی آباد بستی کے علاوہ میں ملے تو اس میں اور جاہلیت کے دفینوں میں پانچواں حصہ ہے''۔ (یعنی: زکاۃ نکال کر خود استعمال کر لے)


2497-أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ح و أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعَجْمَائُ جُرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ "۔
* تخريج: م/الحدود ۱۱ (۱۷۱۰)، د/الخراج۴۰ (۳۰۸۵)، ت/الأحکام۳۷ (۱۳۷۷)، ق/الدیات۲۷ (۲۶۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۸، ۱۳۳۱۰)، ط/الزکاۃ۴ (۹)، العقول ۱۸ (۱۲)، حم۲/۲۲۸، ۲۲۹، ۲۵۴، ۲۷۴، ۲۸۵، ۳۱۹، ۳۸۲، ۳۸۶، ۴۰۶، ۴۱۱، ۴۱۴، ۴۵۴، ۴۵۶، ۴۶۷، ۴۷۵، ۴۸۲، ۴۹۲، ۴۹۵، ۴۹۹، ۵۰۱، ۵۰۷، دی/الزکاۃ۳۰ (۱۷۱۰) وقد أخرجہ: خ/الزکاۃ۶۶ (۱۴۹۹)، المساقاۃ۳ (۲۳۵۵)، الدیات۲۸ (۶۹۱۲)، ۲۹ (۶۹۱۳) (صحیح)
۲۴۹۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جانور کا زخمی کرنا رائگاں ہے، کنواں میں گر کر کوئی مر جائے تو وہ بھی رائگاں ہے، کان میں کوئی دب کر مر جائے تو وہ بھی رائگاں ہے ۱؎ اور جاہلیت کے دفینے میں پانچواں حصہ ہے '' ۲؎۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی ان چیزوں کے مالکوں سے دیت نہیں لی جائے گی۔
وضاحت ۲؎: اور باقی چار حصے پانے والے کے ہیں۔


2498- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ وَعُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ۔
* تخريج: م/الحدود ۱۱ (۱۷۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۵۱) (صحیح)
۲۴۹۸- اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطے سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اسی کے مثل مروی ہے۔


2499- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " جُرْحُ الْعَجْمَائِ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ "۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۶۶ (۱۴۹۹)، م/الحدود ۱۱ (۱۷۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۳۶)، ط/الزکاۃ ۴ (۹)، العقول ۱۸ (۱۲) (صحیح)
۲۴۹۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جانور کا زخمی کرنا رائگاں ہے، کنویں میں گر کر مر جانا رائگاں ہے، اور کان میں دب کر مر جانا رائگاں ہے، اور جاہلیت کے دفینہ میں پانچواں حصہ ہے''۔


2500- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ وَهِشَامٌ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْعَجْمَائُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۰۶، ۱۴۵۵۰)، حم (۲/۴۹۹) (صحیح)
۲۵۰۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کنویں میں گر کر مر جانا لغو ورائگاں ہے۔ جانور کا زخمی کرنا رائگاں ہے۔ کان میں دب کر مر جانا رائگاں ہے، اور جاہلیت کے دفینوں میں پانچواں حصہ ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
29-بَاب زَكَاةِ النَّحْلِ
۲۹-باب: شہد کی مکھی کی زکاۃ کا بیان​


2501- أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: جَائَ هِلالٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُشُورِ نَحْلٍ لَهُ، وَسَأَلَهُ أَنْ يَحْمِيَ لَهُ وَادِيًا، يُقَالُ لَهُ: سَلَبَةُ، فَحَمَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ الْوَادِيَ، فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ كَتَبَ سُفْيَانُ بْنُ وَهْبٍ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَسْأَلُهُ، فَكَتَبَ عُمَرُ إِنْ أَدَّى إِلَيَّ مَا كَانَ يُؤَدِّي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عُشْرِ نَحْلِهِ، فَاحْمِ لَهُ سَلَبَةَ ذَلِكَ، وَإِلا فَإِنَّمَا هُوَ ذُبَابُ غَيْثٍ يَأْكُلُهُ مَنْ شَائَ۔
* تخريج: د/الزکاۃ۱۲ (۱۶۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۶۷) (حسن)
۲۵۰۱- عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہلال رضی الله عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اپنے شہد کا دسواں حصہ لے کر آئے، اور آپ سے درخواست کی کہ آپ اس وادی کو جسے سلبہ کہا جاتا ہے ان کے لیے خاص کر دیں (اس پر کسی اور کا دعویٰ نہ رہے) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے یہ مذکورہ وادی ان کے لئے مخصوص فرما دی۔ پھر جب عمر بن خطاب رضی الله عنہ خلیفہ ہوئے تو سفیان بن وھب نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو لکھا، وہ ان سے پوچھ رہے تھے (کہ یہ وادی ہلال رضی الله عنہ کے پاس رہنے دی جائے یا نہیں) تو عمر رضی الله عنہ نے جواب لکھا: اگر وہ اپنے شہد کا دسواں حصہ جو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیتے تھے ہمیں دیتے ہیں تو ''سلبہ'' کو انہیں کے پاس رہنے دیں، ورنہ وہ بر سات کی مکھیاں ہیں (پھول وپودوں کا رس چوس کر شہد بناتی ہیں) جو چاہے اسے کھائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
30-بَاب فَرْضِ زَكَاةِ رَمَضَانَ
۳۰-باب: رمضان کی زکاۃ (یعنی صدقہ فطر) کی فرضیت کا بیان​


2502- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَبْدِالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ رَمَضَانَ عَلَى الْحُرِّ وَالْعَبْدِ وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، فَعَدَلَ النَّاسُ بِهِ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۷۰ (۱۵۰۴)، ۷۱ (۱۵۰۷)، ۷۴ (۱۵۰۹)، ۷۷ (۱۵۱۱)، ۷۸ (۱۵۱۲)، م/الزکاۃ ۴ (۹۸۴)، د/الزکاۃ۱۹ (۱۶۱۵)، ت/الزکاۃ ۳۵ (۶۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۰)، ط/الزکاۃ۲۸ (۵۲)، حم۲/۵، ۵۵، ۶۳، ۶۶، ۱۰۲، ۱۱۴، ۱۳۷، دی/الزکاۃ۲۷ (۱۶۶۸)، ق/الزکاۃ ۲۱ (۱۸۲۶) (صحیح)
۲۵۰۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے آزاد، غلام، مرد اور عورت ہر ایک پر رمضان کی زکاۃ (صدقہ ٔفطر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض کی ہے، پھر اس کے برابر لوگوں نے نصف صاع گی ہوں کو قرار دے لیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ اس وقت (عہد معاویہ رضی الله عنہ میں) نصف صاع گی ہوں قیمت میں جو کے ایک صاع کے برابر ہو گیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
31-بَاب فَرْضِ زَكَاةِ رَمَضَانَ عَلَى الْمَمْلُوكِ
۳۱-باب: غلام اور لونڈی پرصدقہ فطرکی فرضیت کا بیان​


2503- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الذَّكَرِ، وَالأُنْثَى، وَالْحُرِّ، وَالْمَمْلُوكِ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، قَالَ: فَعَدَلَ النَّاسُ إِلَى نِصْفِ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۵۰۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صدقہ فطر ہر مرد وعورت، آزاد اور غلام پر ایک صاع کھجوریا ایک صاع جَو فرض کیا ہے، پھر لوگوں نے آدھا صاع گی ہوں کو اس کے برابر ٹھہرا لیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
32-فَرْضُ زَكَاةِ رَمَضَانَ عَلَى الصَّغِيرِ
۳۲-باب: چھوٹے بچے پر صدقہ فطر کی فرضیت کا بیان​


2504- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ رَمَضَانَ عَلَى كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ، حُرٍّ وَعَبْدٍ ذَكَرٍ وَأُنْثَى، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۲۱)، والحدیث أخرجہ: خ/الزکاۃ ۷۰ (۱۵۰۴)، م/الزکاۃ ۴ (۹۸۴)، د/الزکاۃ ۱۹ (۱۶۱۱)، ت/ الزکاۃ ۳۵ (۶۷۶)، ق/الزکاۃ ۲۱ (۱۸۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۲۱، ط/الزکاۃ ۲۸ (۵۲)، حم (۲/۶۳)، دي/الزکاۃ ۲۷ (۱۷۰۲) (صحیح)
۲۵۰۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صدقہ فطر ہر چھوٹے، بڑے، آزاد اور غلام اور مرد اور عورت پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
33-فَرْضُ زَكَاةِ رَمَضَانَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ دُونَ الْمُعَاهِدِينَ
۳۳-باب: صدقہ فطر کافر ذمی پر فرض نہ ہونے اور مسلمانوں پر فرض ہونے کا بیان​


2505- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ- عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ عَلَى النَّاسِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنْ الْمُسْلِمِينَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۵۰۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے رمضان کا صدقہ فطر مسلمان لوگوں پر ہر آزاد، غلام مرد اور عورت پر ایک صاع کھجور، یا ایک صاع جو فرض ٹھہرایا ہے۔


2506- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَلَى الْحُرِّ وَالْعَبْدِ، وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى، وَالصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلاةِ۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۷۰ (۱۵۰۳)، د/الزکاۃ ۱۹ (۱۶۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۴۴) (صحیح)
۲۵۰۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے زکاۃ فطر مسلمانوں میں سے ہر آزاد، غلام مرد، عورت چھوٹے اور بڑے پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو فرض کیا ہے، اور حکم دیا ہے کہ اسے لوگوں کے (عید کی) صلاۃ کے لئے (گھر سے) نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔
 
Top