15-بَاب إِعْطَائِ السَّيِّدِ الْمَالَ بِغَيْرِ اخْتِيَارِ الْمُصَّدِّقِ
۱۵-باب: مالک کا خود زکاۃ نکال کرمحصل زکاۃ کو دینے کا بیان
2464- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ ثَفِنَةَ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ ابْنُ عَلْقَمَةَ أَبِي عَلَى عِرَافَةِ قَوْمِهِ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُصَدِّقَهُمْ، فَبَعَثَنِي أَبِي إِلَى طَائِفَةٍ مِنْهُمْ لآتِيَهُ بِصَدَقَتِهِمْ، فَخَرَجْتُ حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ يُقَالُ لَهُ: سَعْرٌ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَبِي بَعَثَنِي إِلَيْكَ لِتُؤَدِّيَ صَدَقَةَ غَنَمِكَ، قَالَ: ابْنَ أَخِي! وَأَيُّ نَحْوٍ تَأْخُذُونَ؟ قُلْتُ: نَخْتَارُ حَتَّى إِنَّا لَنَشْبُرُ ضُرُوعَ الْغَنَمِ، قَالَ: ابْنَ أَخِي! فَإِنِّي أُحَدِّثُكَ أَنِّي كُنْتُ فِي شِعْبٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَابِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي غَنَمٍ لِي؛ فَجَائَنِي رَجُلانِ عَلَى بَعِيرٍ؛ فَقَالا: إِنَّا رَسُولا رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكَ لِتُؤَدِّيَ صَدَقَةَ غَنَمِكَ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا عَلَيَّ فِيهَا؟ قَالا: شَاةٌ، فَأَعْمِدُ إِلَى شَاةٍ قَدْ عَرَفْتُ مَكَانَهَا مُمْتَلِئَةٍ مَحْضًا وَشَحْمًا، فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا، فَقَالَ: هَذِهِ الشَّافِعُ - وَالشَّافِعُ الْحَائِلُ - وَقَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَأْخُذَ شَافِعًا، قَالَ: فَأَعْمِدُ إِلَى عَنَاقٍ مُعْتَاطٍ - وَالْمُعْتَاطُ الَّتِي لَمْ تَلِدْ وَلَدًا وَقَدْ حَانَ وِلادُهَا - فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا؛ فَقَالا: نَاوِلْنَاهَا، فَرَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا فَجَعَلاَهَا مَعَهُمَا عَلَى بَعِيرِهِمَا، ثُمَّ انْطَلَقَا۔
* تخريج: د/الزکاۃ۴ (۱۵۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۷۹)، حم (۳/۴۱۴، ۴۱۵) (ضعیف)
(اس کے راوی ''مسلم بن ثفنہ، یا شعبہ'' لین الحدیث ہیں)
۲۴۶۴- مسلم بن ثفنہ کہتے ہیں ـکہ ابن علقمہ نے میرے والد کو اپنی قوم کی عرافت (نگرانی) پر مقرر کیا، اور انہیں اس بات کا حکم بھی دیا کہ وہ ان سے زکاۃ وصول کر کے لائیں۔ تو میرے والد نے مجھے ان کے کچھ لوگوں کے پاس بھیجا کہ میں ان سے زکاۃ لے کر آ جاؤں۔ تومیں (گھر سے) نکلا یہاں تک کہ ایک بوڑھے بزرگ کے پاس پہنچا انہیں ''سعر'' کہا جاتا تھا۔ تومیں نے ان سے کہا کہ میرے والد نے مجھے آپ کے پاس آپ کی بکریوں کی زکاۃ لانے کے لئے بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا: بھتیجے! تم کس طرح کی زکاۃ لیتے ہو؟ میں نے کہا: ہم چنتے اور چھانٹتے ہیں یہاں تک کہ ہم بکریوں کے تھنوں کو ناپتے وٹٹولتے ہیں (یعنی عمدہ مال ڈھونڈ کر لیتے ہیں)۔ انہوں نے کہا: بھتیجے! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں۔ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں انہیں گھاٹیوں میں سے کسی ایک گھاٹی میں اپنی بکریوں کے ساتھ تھا، میرے پاس ایک اونٹ پر سوار دو شخص آئے، اور انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے فرستادہ ہیں۔ ہم آپ کے پاس آئے ہیں کہ آپ ہمیں اپنی بکریوں کی زکاۃ ادا کریں۔ میں نے پوچھا: میرے اوپر ان بکریوں میں کتنی زکاۃ ہے؟ تو ان دونوں نے کہا: ایک بکری، میں نے دودھ اور چربی سے بھری ایک ایک موٹی تازی بکری کا قصد کیا جس کی جگہ مجھے معلوم تھی۔ میں اسے (ریوڑ میں سے) نکال کر ان کے پاس لایا تو انہوں نے کہا: شافع ہے (شافع گابھن بکری کو کہتے ہیں) اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں گابھن جانور لینے سے روکا ہے۔ پھر میں نے ایک اور بکری لا کر پیش کرنے کا ارادہ کیا جو اس سے کمتر تھی جس نے ابھی کوئی بچہ نہیں جنا تھا لیکن حمل کے قابل ہو گئی تھی۔ میں نے اسے (گلّے سے) نکال کر ان دونوں کو پیش کیا، انہوں نے کہا: ہاں یہ ہمیں قبول ہے۔ پھر ہم نے اسے اٹھا کر انہیں پکڑا دیا۔ انہوں نے اسے اپنے ساتھ اونٹ پر لاد لیا، پھر لے کر چلے گئے۔
2465-أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ ثَفِنَةَ أَنَّ ابْنَ عَلْقَمَةَ اسْتَعْمَلَ أَبَاهُ عَلَى صَدَقَةِ قَوْمِهِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
(دیکھئے پچھلی روایت پر کلام)
۲۴۶۵- مسلم بن ثفنہ کا بیان ہے کہ ابن علقمہ نے ان کے والد کو اپنی قوم سے زکاۃ وصول کرنے کے کام پر لگایا، اور پوری حدیث بیان کی۔
2466-أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ، مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ، مِمَّا ذَكَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، قَالَ: وَقَالَ عُمَرُ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةٍ، فَقِيلَ: مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلا أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا، قَدْ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَمَّا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهِيَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ وَمِثْلُهَا مَعَهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۷۰، ۱۳۹۱۵) (صحیح)
۲۴۶۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی الله عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے زکاۃ کا حکم کیا۔ تو آپ سے کہا گیا: ابن جمیل، خالد بن ولید، اور عباس بن عبدالمطلب (رضی الله عنہم) نے (زکاۃ) نہیں دی ہے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ابن جمیل زکاۃ کا انکار اس وجہ سے کرتا ہے کہ وہ محتاج تھا تو اللہ تعالیٰ نے اسے مال دار بنا دیا۔ اور رہے خالد بن ولید تو تم لوگ خالد پر زیادتی کر رہے ہو، انہوں نے اپنی زرہیں اور اسباب اللہ کی راہ میں وقف کر دی ہیں، اور رہے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے چچا عباس بن عبدالمطلب، تو یہ زکاۃ تو ان پر ہے ہی۔ مزید اتنا اور بھی دیں گے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مسلم کی روایت کے الفاظ ہیں
''فَھِیَ عَلَیَّ'' اس کا مفہوم یہ ہے کہ رہے عباس رضی الله عنہ تو ان کی زکاۃ میرے ذمہ ہے اور اسی کے مثل اور، یعنی میں ان سے دو سال کی زکاۃ پہلے ہی لے چکا ہوں اس لیے اس کی ادائیگی میں کروں گا۔
2467- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةٍ، مِثْلَهُ سَوَائً۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، انظرما قبلہ، وقد أخرجہ: خ/الزکاۃ۴۹ (۱۴۶۸)، م/الزکاۃ۳ (۹۸۳)، د/الزکاۃ۲۱ (۱۶۲۳)، حم۲/۳۲۲ (صحیح)
۲۴۶۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے زکاۃ کا حکم دیا، آگے کی اوپر والی روایت کے مثل مروی ہے۔
2468- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ هِلالٍ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: كِدْتُ أُقْتَلُ بَعْدَكَ فِي عَنَاقٍ أَوْ شَاةٍ مِنْ الصَّدَقَةِ؛ فَقَالَ: " لَوْلا أَنَّهَا تُعْطَى فُقَرَائَ الْمُهَاجِرِينَ مَا أَخَذْتُهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۱) (ضعیف)
(یہ روایت مرسل ہے، عبداللہ بن ہلال ثقفی تابعی ہیں)
۲۴۶۸- عبداللہ بن ہلال ثقفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: (لوگ اتنے جھگڑالو اور نا دہند ہو گئے ہیں کہ) قریب ہے کہ میں آپ کے بعد زکاۃ کی بکری کے ایک بچے یا ایک بکری کے لئے قتل کر دیا جاؤں گا، تو آپ نے فرمایا: ''اگر وہ فقراء مہاجرین کو نہ دی جاتی ہوتی تو اسے میں نہ لیتا''۔