35-بَاب فَرْضِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ قَبْلَ نُزُولِ الزَّكَاةِ
۳۵-باب: زکاۃکی فرضیت کے اترنے سے پہلے صدقہ فطرکی فرضیت کا بیان
2508- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ: كُنَّا نَصُومُ عَاشُورَائَ، وَنُؤَدِّي زَكَاةَ الْفِطْرِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ، وَنَزَلَتِ الزَّكَاةُ، لَمْ نُؤْمَرْ بِهِ وَلَمْ نُنْهَ عَنْهُ، وَكُنَّا نَفْعَلُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۹۳) (شاذ)
(اس کے راوی'' عمرو بن شرحبیل'' لین الحدیث ہیں، نیز یہ حدیث ''فرض رسول صلی الله علیہ وسلم صدقۃ الفطر (رقم ۲۵۰۲) کی مخالف ہے جو صحیحین کی حدیث ہے)
۲۵۰۸- قیس بن سعد بن عبادہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم عاشورہ کا صیام رکھتے تھے، اور عیدالفطر کا صدقہ ادا کرتے تھے، پھر جب رمضان کے صیام فرض ہوئے، اور زکاۃ کی (فرضیت) اتری، تو نہ ہمیں ان کا حکم دیا گیا نہ ہی ان کے کرنے سے روکا گیا، اور ہم (جیسے کرتے تھے) اسے کرتے رہے۔
2509- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الزَّكَاةُ، فَلَمَّا نَزَلَتْ الزَّكَاةُ لَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَنَا، وَنَحْنُ نَفْعَلُهُ. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَبُو عَمَّارٍ اسْمُهُ عَرِيبُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَعَمْرُو بْنُ شُرَحْبِيلَ يُكْنَى أَبَا مَيْسَرَةَ، وَسَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ خَالَفَ الْحَكَمَ فِي إِسْنَادِهِ، وَالْحَكَمُ أَثْبَتُ مِنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ۔
* تخريج: ق/الزکاۃ ۲۱ (۱۸۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۹۸)، حم (۲/۴۲۱، ۶/۶) (شاذ)
۲۵۰۹- قیس بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں زکاۃ کی فرضیت اترنے سے پہلے صدقہ فطر کا حکم دیا تھا، پھر جب زکاۃ کی فرضیت اتری تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں نہ کرنے کا حکم دیا اور نہ ہی روکا، اور ہم اسے کرتے رہے۔ ٭ابو عبدالرحمن کہتے ہیں: ابو عمار کا نام عَریب بن حُمید ہے۔ اور عمرو بن شرحبیل کی کنیت ابو میسرہ ہے، اور سلمہ بن کہیل نے اپنی سند میں حکم کی مخالفت کی ہے اور حکم سلمہ بن کہیل سے زیادہ ثقہ راوی ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: سند میں ''عمرو بن شرحبيل'' ہونا بمقابلہ ''أبي عمار الهمداني'' اثبت ہے، حالانکہ اصل راوی '' عمرو بن شرحبیل بن سعید بن سعد بن عبادہ '' ہونا زیادہ قرین قیاس ہے، کیونکہ حدیث '' قیس بن سعد بن عبادہ'' سے مروی ہے، اور یہ عمرو ''لین الحدیث '' ہیں، اور اگر یہ حدیث ''عمرو بن شرحبیل ابو میسرۃ'' ہی سے مروی ہو تب بھی یہ صحیحین کی حدیث ''فرض صدقۃ الفطر'' کے مخالف ہے، اس لیے شاذ ہے۔