• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
64-بَاب التَّحْرِيضِ عَلَى الصَّدَقَةِ
۶۴-باب: صدقہ پر ابھارنے کا بیان​


2555- أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: وَذَكَرَ عَوْنَ بْنَ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُنْذِرَ بْنَ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ النَّهَارِ، فَجَائَ قَوْمٌ عُرَاةً حُفَاةً مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ، عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ، بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنْ الْفَاقَةِ، فَدَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَأَمَرَ بِلالاً، فَأَذَّنَ، فَأَقَامَ الصَّلاةَ، فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: "{ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالا كَثِيرًا وَنِسَائً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَائَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا }، {اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ} تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ، مِنْ دِرْهَمِهِ، مِنْ ثَوْبِهِ، مِنْ صَاعِ بُرِّهِ، مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ، حَتَّى قَالَ: وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ >؛ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ الأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا، بَلْ قَدْ عَجَزَتْ، ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ، حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ، حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلامِ سُنَّةً حَسَنَةً؛ فَلَهُ أَجْرُهَا، وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ سَنَّ فِي الإِسْلامِ سُنَّةً سَيِّئَةً؛ فَعَلَيْهِ وِزْرُهَا، وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا >۔
* تخريج: م/الزکاۃ۲۰ (۱۰۱۷)، العلم۶ (۱۰۱۷)، ت/العلم۱۵ (۲۶۷۵)، ق/المقدمۃ۱۴ (۲۰۳) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۳۲)، حم۴/۳۵۷، ۳۵۸، ۳۵۹، ۳۶۲، ۳۶۱، ۳۶۲، دی/المقدمۃ۴۴ (۵۲۹) (مثل الترمذی) (صحیح)
۲۵۵۵- جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم دن کے ابتدائی حصہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کچھ لوگ ننگے بدن، ننگے پیر، تلواریں لٹکائے ہوئے آئے، زیادہ تر لوگ قبیلہ مضر کے تھے، بلکہ سبھی مضر ہی کے تھے۔ ان کی فاقہ مستی دیکھ کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا، آپ اندر گئے، پھر نکلے، تو بلال رضی الله عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی، پھر اقامت کہی، آپ نے صلاۃ پڑھائی، پھر آپ نے خطبہ دیا، تو فرمایا: ''لوگو! ڈرو، تم اپنے رب سے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا۔ اور انہیں دونوں (میاں بیوی) سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیئے۔ اور اس اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم سب ایک دوسرے سے مانگتے ہو۔ قرابت داریوں کا خیال رکھو کہ وہ ٹوٹنے نہ پائیں، بیشک اللہ تمہارا نگہبان ہے، اور اللہ سے ڈرو، اور تم میں سے ہر شخص یہ (دھیان رکھے اور) دیکھتا رہے کہ آنے والے کل کے لئے اس نے کیا آگے بھیجا ہے، آدمی کو چاہئے کہ اپنے دینار میں سے، اپنے درہم میں سے۔ اپنے کپڑے میں سے، اپنے گی ہوں کے صاع میں سے، اپنے کھجور کے صاع میں سے صدقہ کرے''، یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ''اگر چہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی سہی''، چنانچہ انصار کا ایک شخص (روپیوں سے بھری) ایک تھی لی لے کر آیا جو اس کی ہتھیلی سے سنبھل نہیں رہی تھی بلکہ سنبھلی ہی نہیں۔ پھر تو لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔ یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ کھانے اور کپڑے کے دو ڈھیر اکٹھے ہو گئے۔ اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے چہرہ کا کھل اٹھا ہے گویا وہ سونے کا پانی دیا ہوا چاندی ہے (اس موقع پر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کرے گا، اس کے لیے دہرا اجر ہوگا: ایک اس کے جاری کرنے کا، دوسرا جو اس پر عمل کریں گے ان کا اجر، بغیر اس کے کہ ان کے اجر میں کوئی کمی کی جائے۔ اور جس نے اسلام میں کوئی برا طریقہ جاری کیا، تو اسے اس کے جاری کرنے کا گناہ ملے گا اور جو اس اس پر عمل کریں گے ان کا گناہ بھی بغیر اس کے کہ ان کے گناہ میں کوئی کمی کی جائے ''۔


2556- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ حَارِثَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < تَصَدَّقُوا، فَإِنَّهُ سَيَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ يَمْشِي الرَّجُلُ بِصَدَقَتِهِ؛ فَيَقُولُ الَّذِي يُعْطَاهَا: لَوْ جِئْتَ بِهَا بِالأَمْسِ قَبِلْتُهَا؛ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلا >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۹ (۱۴۱۱)، ۱۶ (۱۴۲۴)، الفتن۲۵ (۷۱۲۰)، م/الزکاۃ۱۸ (۱۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۸۶)، حم (۴/۳۰۶) (صحیح)
۲۵۵۶- حارثہ بن وہب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ صدقہ کرو کیونکہ تم پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدمی اپنا صدقہ لے کر دینے چلے گا تو جس شخص کو وہ دینے جائے گا وہ شخص کہے گا: اگر تم کل لے کر آئے ہوتے تو میں لے لیتا، لیکن آج تو آج نہیں لوں گا ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: کیونکہ آج میں مالدار ہو گیا ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
65-الشَّفَاعَةُ فِي الصَّدَقَةِ
۶۵-باب: صدقہ دینے کی سفارش کا ثواب​


2557- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوبُرْدَةَ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <اشْفَعُوا تُشَفَّعُوا، وَيَقْضِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَائَ>۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۲۱ (۱۴۳۲)، والأدب ۳۶ (۶۰۲۷)، ۳۷ (۶۰۲۸)، التوحید ۳۱ (۷۴۷۶)، م/البر ۴۴ (۲۶۲۷)، د/الأدب ۱۲۶ (۵۱۳۲)، ت/العلم ۱۴ (۲۶۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۶)، حم (۴/۴۰۰، ۴۰۹، ۴۱۳) (صحیح)
۲۵۵۷- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' سفارش کرو تمہاری سفارش قبول کی جائے گی، اللہ اپنے نبی صلی الله علیہ وسلم کی زبان سے جو چاہے فیصلہ فرمائے''۔


2558- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ابْنِ أَبِي سُفْيَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِنَّ الرَّجُلَ لَيَسْأَلُنِي الشَّيْئَ؛ فَأَمْنَعُهُ، حَتَّى تَشْفَعُوا فِيهِ، فَتُؤْجَرُوا، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < اشْفَعُوا تُؤْجَرُوا >۔
* تخريج: د/الأدب۱۲۶ (۵۱۳۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۴۷) (صحیح)
۲۵۵۸- معاویہ بن ابی سفیان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آدمی کوئی چیز مجھ سے مانگتا ہے تو میں نہیں دیتا، تا کہ تم اس سلسلہ میں سفارش کرو، اور سفارش کرنے کا اجر پاؤ''، نیز رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''سفارش کرو تمہیں سفارش کا اجر (ثواب) دیا جائے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
66-الاخْتِيَالُ فِي الصَّدَقَةِ
۶۶-باب: صدقہ میں فخر کرنے کا بیان​


2559- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < إِنَّ مِنْ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمِنْهَا مَا يَبْغُضُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمِنْ الْخُيَلائِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمِنْهَا مَا يَبْغُضُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَالْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ وَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يَبْغُضُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ، وَالاِخْتِيَالُ الَّذِي يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ اخْتِيَالُ الرَّجُلِ بِنَفْسِهِ عِنْدَ الْقِتَالِ، وَعِنْدَ الصَّدَقَةِ، وَالاخْتِيَالُ الَّذِي يَبْغُضُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْخُيَلائُ فِي الْبَاطِلِ >۔
* تخريج: د/الجہاد۱۱۴ (۲۶۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۷۴)، حم (۵/۴۴۵، ۴۴۶)، دي/النکاح۳۷ (۲۲۷۲) (حسن)
۲۵۵۹- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ تعالی پسند کرتا ہے، اور ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ نا پسند کرتا ہے، (ایسے ہی) ایک فخر وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے، اور ایک فخر وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نا پسند کرتا ہے، تو جس غیرت کو اللہ پسند کرتا ہے وہ تہمت کی جگہ کی غیرت ہے، اور وہ غیرت ۱ ؎ جو اللہ عزوجل کو نا پسند ہے تو وہ غیر تہمت کی جگہ کی غیرت ہے ۲؎ رہا فخر جو اللہ کو پسند ہے تو وہ آدمی کا لڑائی کے وقت یا صدقہ دیتے وقت اپنی ذات پر فخر ہے ۳؎ اور وہ فخر جو اللہ کو نا پسند ہے وہ یہ ہے کہ آدمی لغو اور بیہودہ کاموں پر فخر کرے''۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی ایسی جگ ہوں میں جانے سے غیرت آئے جہاں بدنامی کا ڈر ہو جیسے غیر محرم کے ساتھ خلوت میں رہنے کی غیرت یا شراب خانہ میں جانے سے غیرت وغیرہ۔
وضاحت ۲ ؎: یعنی ایسی جگہ میں غیرت کرے جہاں تہمت اور بدنامی کا خوف نہ ہو۔
وضاحت ۳ ؎: اس لیے کہ اس سے دوسروں میں جہاد کرنے اور صدقہ وخیرات کرنے کا شوق پیدا ہوگا۔


2560- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < كُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَالْبَسُوا فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ وَلامَخِيلَةٍ >۔
* تخريج: ق/اللباس۲۳ (۳۶۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۷۳)، حم (۲/۱۸۱، ۱۸۲) (حسن)
۲۵۶۰- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کھاؤ، صدقہ کرو، اور پہنو، لیکن اسراف (فضول خرچی) اور غرور (گھمنڈو تکبر) سے بچو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
67- بَاب أَجْرِ الْخَازِنِ إِذَا تَصَدَّقَ بِإِذْنِ مَوْلاهُ
۶۷-باب: خازن کے اجر کا بیان جب وہ اپنے مالک کی اجازت سے صدقہ کرے​


2561- أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا > وَقَالَ: < الْخَازِنُ الأَمِينُ الَّذِي يُعْطِي مَا أُمِرَ بِهِ طَيِّبًا بِهَا نَفْسُهُ أَحَدُ الْمُتَصَدِّقَيْنِ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۲۵ (۱۴۳۸)، الاجارۃ۱ (۲۲۶۰)، الوکالۃ۱۶ (۲۳۱۹) (فی جمیع المواضع مقتصراعلی قولہ: الخازن۔۔۔)، م/الزکاۃ۲۶ (۱۰۲۳)، د/الزکاۃ۴۳ (۱۶۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۸)، حم (۴/۴۰۴)، ۴۰۹) (صحیح)
۲۵۶۱- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مومن، مومن کے لئے عمارت کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے''، نیز فرمایا: ''امانت دار خازن جو خوش دلی سے وہ چیز دے جس کا اسے حکم دیا گیا ہو تو وہ بھی صدقہ دینے والوں میں سے ایک ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
68-بَابُ الْمُسِرِّ بِالصَّدَقَةِ
۶۸-باب: چپکے سے صدقہ دینے والے کا بیان​


2562- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <الْجَاهِرُ بِالْقُرْآنِ كَالْجَاهِرِ بِالصَّدَقَةِ، وَالْمُسِرُّ بِالْقُرْآنِ كَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَةِ>۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۶۶۴ (صحیح)
۲۵۶۲- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بلند آواز سے قرآن پڑھنے والا اعلانیہ صدقہ کرنے والے کی طرح ہے، اور دھیرے سے قرآن پڑھنے والا چھپا کر صدقہ دینے والے کی طرح ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
69-الْمَنَّانُ بِمَا أَعْطَى
۶۹-باب: صدقہ دے کر احسان جتانے والے کا بیان​


2563- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <ثَلاثَةٌ لا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ، وَالْمَرْأَةُ الْمُتَرَجِّلَةُ، وَالدَّيُّوثُ، وَثَلاثَةٌ لا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ، وَالْمُدْمِنُ عَلَى الْخَمْرِ، وَالْمَنَّانُ بِمَا أَعْطَى>۔
* تخريج: تفرد به المؤلف، (تحفة الأشراف: 6767) حم۲/۶۹، ۱۲۸، ۱۳۴ (حسن صحیح)
۲۵۶۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین طرح کے لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ دیکھے گا، ایک ماں باپ کا نافرمان، دوسری وہ عورت جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے، تیسرا دیوث (بے غیرت) اور تین شخص ایسے ہیں جو جنت میں نہ جائیں گے۔ ایک ماں باپ کا نافرمان، دوسرا عادی شرابی، اور تیسرا دے کر احسان جتانے والا''۔


2564- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُدْرِكِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ابْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < ثَلاثَةٌ لا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلايُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ؛ فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُوذَرٍّ: خَابُوا وَخَسِرُوا خَابُوا وَخَسِرُوا، قَالَ: <الْمُسْبِلُ إِزَارَهُ> وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ، وَالْمَنَّانُ عَطَائَهُ >۔
* تخريج: م/الإیمان ۴۶ (۱۰۶)، د/اللباس ۲۷ (۴۰۸۷)، ت/البیوع ۵ (۱۲۱۱)، ق/التجارات ۳۰ (۲۲۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۰۹)، حم (۴/۱۴۸، ۱۵۸، ۱۶۲، ۱۶۸، ۱۷۸)، دي/البیوع۶۳ (۲۶۴۷)، ویأتی عند المؤلف فی البیوع ۵ (برقم: ۴۴۶۳، ۴۴۶۴) وفی الزینۃ ۱۰۴ (برقم۵۳۳۵) (صحیح)
۲۵۶۴- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ ان کو پاک کرے گا، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا''، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے یہی آیت پڑھی۔ تو ابو ذر نے کہا: وہ لوگ نا مراد ہوئے، گھاٹے میں رہے، آپ نے فرمایا: '' (وہ تین یہ ہیں) اپنا تہبند ٹخنے کے نیچے لٹکانے والا، جھوٹی قسمیں کھا کھا کر اپنے سامان کو رواج دینے والا، اپنے دیے ہوئے کا احسان جتانے والا''۔


2565- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ - وَهُوَ الأَعْمَشُ - عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < ثَلاثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلايُزَكِّيهِمْ {وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ} الْمَنَّانُ بِمَا أَعْطَى، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ >۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۵۶۵- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین شخص ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ عزوجل نہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک وصاف کرے گا، اور انہیں دردناک عذاب ہوگا: اپنے دئیے ہوئے کا احسان جتانے والا، اپنے تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، اپنے سامان کو جھوٹی قسمیں کھا کر رواج دینے والا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
70-بَابُ رَدِّ السَّائِلِ
۷۰-باب: مانگنے والے کو (کچھ دے کر) لوٹانے کا بیان​


2566- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وَأَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ بُجَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ جَدِّتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < رُدُّوا السَّائِلَ وَلَوْ بِظِلْفٍ > فِي حَدِيثِ هَارُونَ < مُحْرَقٍ >۔
* تخريج: د/الزکاۃ۳۳ (۱۶۶۷)، ت/الزکاۃ۲۹ (۱۶۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۰۵)، ط/صفۃ النبی۵ (۸)، حم۴/۷۰، ۵/۳۸۱، ۶/۳۸۲، ۳۸۳، ۴۳۵) (صحیح)
۲۵۶۶- ابن بجید انصاری اپنی دادی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مانگنے والے کو کچھ دے کر لوٹایا کرو اگر چہ کُھر ہی سہی''۔ ہارون کی روایت میں محرق (جلی ہوئی) کا اضافہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
71-مَنْ يُسْأَلُ وَلا يُعْطِي
۷۱-باب: جس سے مانگا جائے اور وہ نہ دے​


2567- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < لا يَأْتِي رَجُلٌ مَوْلاهُ يَسْأَلُهُ مِنْ فَضْلٍ عِنْدَهُ؛ فَيَمْنَعُهُ إِيَّاهُ إِلا دُعِيَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ، يَتَلَمَّظُ فَضْلَهُ الَّذِي مَنَعَ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۴۳۸ (حسن)
۲۵۶۷- بہز بن حکیم اپنے دادا معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''آدمی اپنے مالک کے پاس اس کی ضرورت سے زائد وفاضل چیز مانگنے آئے، اور وہ اسے نہ دے تو اس کے لئے قیامت کے دن ایک گنجا (زہریلا) سانپ بلایا جائے گا، جو اس کے فاضل مال کو جسے اس نے دینے سے انکار کر دیا تھا چاٹتا پھرے گا'' ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: وہ فاضل وزائد مال اس کے کچھ کام نہ آئے گا الٹا اس کے لئے وبال بن جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
72-مَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۷۲-باب: اللہ عزوجل کے نام پر مانگنے والے کا بیان​


2568- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ، وَمَنْ اسْتَجَارَ بِاللَّهِ فَأَجِيرُوهُ، وَمَنْ آتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِؤهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْكَافَأْتُمُوهُ >۔
* تخريج: د/الزکاۃ۳۸ (۱۶۷۲) الأدب۱۱۷ (۵۱۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۹۱)، حم۲/۶۸، ۹۵، ۹۹، ۱۲۷ (صحیح)
۲۵۶۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اسے پناہ دو، اور جو شخص تم سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرے اسے دو، اور جو شخص اللہ کے نام پر تم سے امان چاہے تو امان دو، اور جو شخص تمہارے ساتھ کوئی بھلائی کرے تو تم اسے اس کا بدلہ دو، اور اگر تم بدلہ نہ دے سکو تو اس کے لیے دعا کرو یہاں تک کہ تم جان لو کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
73-مَنْ سَأَلَ بِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۷۳-باب: اللہ عزوجل کی ذات کا وسیلہ دے کر سوال کرنے کا بیان​


2569- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِهِنَّ لأَصَابِعِ يَدَيْهِ أَلا آتِيَكَ، وَلا آتِيَ دِينَكَ، وَإِنِّي كُنْتُ امْرَأً لا أَعْقِلُ شَيْئًا إِلا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ وَرَسُولُهُ، وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: بِمَا بَعَثَكَ رَبُّكَ إِلَيْنَا؟ قَالَ: "بِالإِسْلامِ"، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا آيَاتُ الإِسْلامِ؟ قَالَ: "أَنْ تَقُولَ: أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَى اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ، وَتَخَلَّيْتُ، وَتُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، كُلُّ مُسْلِمٍ عَلَى مُسْلِمٍ مُحَرَّمٌ، أَخَوَانِ نَصِيرَانِ، لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ مُشْرِكٍ بَعْدَمَا أَسْلَمَ عَمَلاَ، أَوْ يُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ>۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۴۳۸ (حسن)
۲۵۶۹- معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی تعداد سے بھی زیادہ بار یہ قسم کھانے کے بعد کہ میں نہ آپ کے پاس آؤں گا اور نہ آپ کا دین قبول کروں گا۔ آپ کے پاس آیا ہوں، میں ایک بے عقل اور نا سمجھ انسان ہوں (اب بھی کچھ نہیں سمجھتا) سوائے اس کے جو اللہ اور اس کے رسول نے مجھے سکھا دیا ہے۔ میں اللہ کی ذات کا حوالہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: اللہ نے آپ کو ہمارے پاس کیا چیزیں دے کر بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''اسلام دے کر''، میں نے عرض کیا: ''اسلام کی نشانیاں کیا ہیں؟ '' تو آپ نے فرمایا: ''یہ ہے کہ تم کہو: میں نے اپنی ذات کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیا اور اپنے آپ کو کفر وشرک کی آلائشوں سے پاک کر لیا ہے، اور تم صلاۃ قائم کرو، زکاۃ دو۔ ہر مسلمان دوسرے مسلمان پر حرام ہے ۱؎۔ ہر ایک دوسرے کا بھائی ومددگار ہے، اللہ تعالیٰ مشرک کا کوئی عمل اس کے بعد کہ وہ اسلام لے آیا ہو قبول نہیں کرتا، یاوہ مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے آ ملے ۲؎۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی ہر مسلمان کی جان، مال عزت وآبرو دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔
وضاحت ۲ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دار الشرک سے دار السلام کی طرف ہجرت واجب ہے، لیکن یہ بات اس ماحول میں تھی جب جزیرہ ٔ عرب میں نبوی حکومت یا خلافت قائم تھی، یا اب بھی اس طرح کا ماحول پیدا ہو جائے تب یہی حکم ہوگا، نہ کہ ہندوستان جیسے ملک سے کسی مسلم ملک کی طرف ہجرت اس وقت تو کوئی مسلم ملک کسی غیر ملکی کو لینے کے لیے تیار نہیں ہے، تو ایسے میں یہ حکم کیسے شریعت اسلامیہ دے سکتی ہے۔
 
Top