60-بَاب أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟
۶۰-باب: کون سا صدقہ افضل ہے؟
2543- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: < أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، تَأْمُلُ الْعَيْشَ، وَتَخْشَى الْفَقْرَ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۱۱ (۱۴۱۹)، والوصایا۷ (۲۷۴۸)، م/الزکاۃ۳۱ (۱۰۳۲)، د/الوصایا۳ (۲۸۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۰۰)، وقد أخرجہ: ق/الوصایا ۴ (۲۷۰۶)، حم۲/۲۳۱، ۲۵۰، ۴۱۵، ۴۴۷، ویأتی عند المؤلف في الوصایا۱ (برقم۳۶۴۱) (صحیح)
۲۵۴۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: تمہارا اس وقت کا صدقہ دینا افضل ہے جب تم تندرست ہو اور تمھیں دولت کی حرص ہو اور تم عیش وراحت کی آرزو رکھتے ہو اور محتاجی سے ڈرتے ہو۔
2544- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى ابْنَ طَلْحَةَ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ حَدَّثَهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ>۔
* تخريج: م/الزکاۃ۳۲ (۱۰۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۳۵)، خ/الزکاۃ۱۸ (۱۴۲۷)، حم۳/۴۰۲، ۴۰۳، ۴۳۴، دی/الزکاۃ۲۲ (۱۶۹۳) (صحیح)
۲۵۴۴- حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری کی پُشت سے ہو (یعنی مالداری باقی رکھتے ہوئے ہو)، اور اوپر والا ہاتھ ۱؎ نیچے والے ہاتھ ۲؎ سے بہتر ہے، اور پہلے صدقہ انہیں دو جن کی تم کفالت کرتے ہو''۔
وضاحت ۱؎: مراد دینے والا ہاتھ ہے۔ وضاحت ۲؎: مراد لینے والا ہاتھ ہے۔
2545- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَاكَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ>۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۱۸ (۱۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۴)، حم (۲/۴۰۲) (صحیح)
۲۵۴۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری کی پشت سے ہو ۱؎، اور ان سے شروع کرو جن کی کفالت تمہارے ذمہ ہے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی آدمی صدقہ دے کر محتاج نہ ہو جائے، بلکہ اس کی مالداری برقرار رہے۔
2546- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً >۔
* تخريج: خ/الإیمان۴۲ (۵۵)، المغازی۱۲ (۴۰۰۶)، النفقات۱ (۵۳۵۱)، م/الزکاۃ۱۴ (۱۰۰۲)، ت/البر ۴۲ (۱۹۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۶)، حم۴/۱۲۰، ۱۲۲، و۵/۲۷۳، دی/الاستئذان۳۵ (۲۷۰۶) (صحیح)
۲۵۴۶- ابو مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب آدمی اپنی بیوی پر خرچ کرے اور اس سے ثواب کی امید رکھتا ہو تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوگا''۔
2547- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ عَبْدًا لَهُ، عَنْ دُبُرٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "أَلَكَ مَالٌ غَيْرُهُ؟ "، قَالَ: لاَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي؟ " فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْعَدَوِيُّ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ؛ فَجَائَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: <ابْدَأْ بِنَفْسِكَ فَتَصَدَّقْ عَلَيْهَا، فَإِنْ فَضَلَ شَيْئٌ فَلأَهْلِكَ، فَإِنْ فَضَلَ شَيْئٌ عَنْ أَهْلِكَ فَلِذِي قَرَابَتِكَ، فَإِنْ فَضَلَ عَنْ ذِي قَرَابَتِكَ شَيْئٌ فَهَكَذَا وَهَكَذَا "، يَقُولُ: " بَيْنَ يَدَيْكَ وَعَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ >.
* تخريج: م/الزکاۃ۱۳ (۹۹۷)، والأیمان ۱۳ (۹۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۲۲)، وقد أخرجہ: خ/البیوع۵۹ (۲۱۴۱)، ۱۱۰ (۲۲۳)، والاستقراض ۱۶ (۲۴۰۳)، والخصومات۳ (۲۴۱۵)، والعتق ۹ (۲۵۳۴)، وکفارات الأیمان۷ (۶۷۱۶)، والإکراہ۴ (۶۹۴۷)، والأحکام۳۲ (۷۱۸۶) (مختصراً)، د/العتق۹ (۳۹۵۷)، ق/العتق۱ (۲۵۱۳) (مختصراً)، حم (۳/۳۰۵، ۳۶۸، ۳۶۹، ۳۷۰، ۳۷۱) (صحیح)
۲۵۴۷- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنی عذرہ کے ایک شخص نے اپنے غلام کو مدبر کر دیا ۱؎، یہ خبر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے اس شخص سے پوچھا: '' کیا تمہارے پاس اس غلام کے علاوہ بھی کوئی مال ہے؟ ''اس نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسے مجھ سے کون خرید رہا ہے؟ ''تو نعیم بن عبداللہ عدوی نے اسے آٹھ سو درہم میں خرید لیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان درہموں کو لے کر آئے اور انہیں اس کے حوالہ کر دیا، اور فرمایا: ''پہلے خود سے شروع کرو اسے اپنے اوپر صدقہ کرو اگر کچھ بچ رہے تو تمہاری بیوی کے لیے ہے، اور اگر تمہاری بیوی سے بھی بچ رہے تو تمہارے قرابت داروں کے لئے ہے، اور اگر تمہارے قرابت داروں سے بھی بچ رہے تو اس طرح اور اس طرح کرو، اور آپ اپنے سامنے اور اپنے دائیں اور بائیں اشارہ کر رہے تھے '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی یہ کہہ دیا ہو کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو۔
وضاحت ۲؎: مطلب یہ ہے کہ اپنے پاس پڑوس کے محتاجوں اور غریبوں کو دے۔