• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
54-تَفْسِيرُ ذَلِكَ
۵۴-باب: صدقہ دینے والی حدیث کی شرح وتفسیر​


2536- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < تَصَدَّقُوا >؛ فَقَالَ رَجُلٌ: يَارَسُولَ اللَّهِ! عِنْدِي دِينَارٌ، قَالَ: < تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى نَفْسِكَ > قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ: <تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى زَوْجَتِكَ> قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ: < تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى وَلَدِكَ > قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ: < تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى خَادِمِكَ > قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ: < أَنْتَ أَبْصَرُ >۔
* تخريج: د/الزکاۃ۴۵ (۱۶۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۴۱)، حم (۲/ ۲۵۱، ۴۷۱) (حسن صحیح)
۲۵۳۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صدقہ دو''، ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے، آپ نے فرمایا: ''اسے اپنی ذات پر صدقہ کرو'' ۱؎ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: ''اپنی بیوی پر صدقہ کرو''، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: ''اسے اپنے بیٹے پر صدقہ کرو''، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ آپ نے فرمایا: ''اپنے خادم پر صدقہ کر دو''، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: آپ بہتر سمجھنے والے ہیں (جیسی ضرورت سمجھو ویسا کرو'')۔
وضاحت ۱؎: یعنی خود اپنی ضروریات میں صدقہ کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
55-بَاب إِذَا تَصَدَّقَ وَهُوَ مُحْتَاجٌ إِلَيْهِ، هَلْ يُرَدُّ عَلَيْهِ؟
۵۵-باب: جب کوئی صدقہ دے اور وہ خود ضرورت مندہو تو کیا وہ چیز اسے لوٹائی جا سکتی ہے؟​
ٍ

2537- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلانَ، عَنْ عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: < صَلِّ رَكْعَتَيْنِ > ثُمَّ جَائَ الْجُمُعَةَ الثَّانِيَةَ، وَالنَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: < صَلِّ رَكْعَتَيْنِ >، ثُمَّ جَائَ الْجُمُعَةَ الثَّالِثَةَ فَقَالَ: < صَلِّ رَكْعَتَيْنِ >، ثُمَّ قَالَ: < تَصَدَّقُوا >؛ فَتَصَدَّقُوا فَأَعْطَاهُ ثَوْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: تَصَدَّقُوا؛ فَطَرَحَ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <أَلَمْ تَرَوْا إِلَى هَذَا؟ أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ، فَرَجَوْتُ أَنْ تَفْطِنُوا لَهُ، فَتَتَصَدَّقُوا عَلَيْهِ؛ فَلَمْ تَفْعَلُوا؛ فَقُلْتُ: تَصَدَّقُوا؛ فَتَصَدَّقْتُمْ؛ فَأَعْطَيْتُهُ ثَوْبَيْنِ، ثُمَّ قُلْتُ: تَصَدَّقُوا؛ فَطَرَحَ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ، خُذْ ثَوْبَكَ >، وَانْتَهَرَهُ۔
* تخريج: د/الزکاۃ ۳۹ (۱۶۷۵)، ت/ الصلاۃ ۲۵۰ (۵۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۷۴) (حسن الإسناد)
۲۵۳۷- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: ''تم دو رکعتیں پڑھو''، پھر وہ شخص دوسرے جمعہ کو بھی آیا اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: ''تم دو رکعتیں پڑھو''، پھر وہ تیسرے جمعہ کو (بھی) آیا، آپ نے فرمایا: ''دو رکعتیں پڑھو''، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: ''صدقہ دو''، تو لوگوں نے صدقہ دیا، تو آپ نے اس شخص کو دو کپڑے دیے، پھر آپ نے پھر فرمایا: ''لوگو صدقہ دو''، تو اس شخص نے اپنے ان دونوں کپڑوں میں سے ایک کو آپ کے سامنے ڈال دیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگوں نے اس شخص کو نہیں دیکھا؟ یہ خستہ حالت میں مسجد میں آیا، میں نے امید کی کہ تم لوگ اسے دیکھ کر اس کی خستہ حالی کو تاڑ لو گے اور اسے صدقہ دو گے، لیکن تم لوگوں نے ایسا نہیں کیا، تو مجھ ہی کو کہنا پڑا کہ تم صدقہ دو، تو تم لوگوں نے صدقہ دیا تو میں نے اسے دو کپڑے دئیے، پھر لوگوں سے کہا: ''صدقہ دو''، تو اس نے ان کپڑوں میں سے (جو ہم نے اسے دیے تھے) ایک (ہمارے آگے) ڈال دیا، (ارے بیوقوف) تم اپنا کپڑا لے لو، آپ نے اسے ڈانٹا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ ڈانٹ ازراہ شفقت تھی، مطلب یہ تھا کہ میں تو تمہارے لیے انتظام میں لگا ہوا ہوں، تمھیں صدقہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
56-صَدَقَةُ الْعَبْدِ
۵۶-باب: غلام کے صدقہ کا بیان​


2538- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: أَمَرَنِي مَوْلايَ أَنْ أُقَدِّدَ لَحْمًا، فَجَائَ مِسْكِينٌ فَأَطْعَمْتُهُ مِنْهُ، فَعَلِمَ بِذَلِكَ مَوْلايَ، فَضَرَبَنِي؛ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَاهُ فَقَالَ: <لِمَ ضَرَبْتَهُ؟ "؛ فَقَالَ: يُطْعِمُ طَعَامِي بِغَيْرِ أَنْ آمُرَهُ، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: بِغَيْرِ أَمْرِي، قَالَ: "الأَجْرُ بَيْنَكُمَا>۔
* تخريج: م/الزکاۃ ۲۶ (۱۰۲۵)، ق/التجارات ۶۶ (۲۲۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۹۹) (صحیح)
۲۵۳۸- عمیر مولی آبی اللحم کہتے ہیں کہ میرے مالک نے مجھے گوشت بھوننے کا حکم دیا، اتنے میں ایک مسکین آیا، میں نے اس میں سے تھوڑا سا اسے کھلا دیا، میرے مالک کو اس بات کی خبر ہو گئی تو اس نے مجھے مارا، میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے اسے بلوایا اور پوچھا: تم نے اسے کیوں مارا ہے؟ اس نے کہا: یہ میرا کھانا (دوسروں کو) بغیر اس کے کہ میں اسے حکم دوں کھلا دیتا ہے۔ اور دوسری بار راوی نے کہا: بغیر میرے حکم کے کھلا دیتا ہے، تو آپ نے فرمایا: ''اس کا ثواب تم دونوں ہی کو ملے گا''۔


2539- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: <عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ>، قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَجِدْهَا؟، قَالَ: <يَعْتَمِلُ بِيَدِهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ، وَيَتَصَدَّقُ> قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ، قَالَ: <يُعِينُ ذَاالْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ>، قِيلَ: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ، قَالَ: <يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ> قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ، قَالَ: <يُمْسِكُ عَنْ الشَّرِّ؛ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۳۰ (۱۴۴۵)، الأدب۳۳ (۶۰۲۲)، م/الزکاۃ۱۶ (۱۰۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۷)، حم (۴/۳۹۵، ۴۱۱)، دي/الرقاق ۳۴ (۲۷۵۰) (صحیح)
۲۵۳۹- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہر مسلمان پر صدقہ ہے''، عرض کیا گیا: اگر کسی کو ایسی چیز نہ ہو جسے صدقہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: ''اپنے ہاتھوں سے کام کرے اور اپنی ذات کو فائدہ پہنچائے، اور صدقہ کرے''، کہا گیا: اگر ایسا بھی نہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: ''محتاج وپریشان حال کی مدد کرے''، کہا گیا: اگر ایسا بھی نہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: ''بھلائی اور نیک باتوں کا حکم کرے''، کہا گیا: اگر یہ بھی نہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: ''برائیوں سے باز رہے''، یہ بھی ایک صدقہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
57-صَدَقَةُ الْمَرْأَةِ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا
۵۷-باب: عورت کا اپنے شوہر کے مال سے صدقہ کرنے کا بیان​


2540- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا تَصَدَّقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا كَانَ لَهَا أَجْرٌ، وَلِلزَّوْجِ مِثْلُ ذَلِكَ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ، وَلا يَنْقُصُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ أَجْرِ صَاحِبِهِ شَيْئًا، لِلزَّوْجِ بِمَا كَسَبَ، وَلَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ >۔
* تخريج: ت/الزکاۃ ۳۴ (۶۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۵۴)، حم (۶/۹۹) وقد أخرجہ: خ/الزکاۃ۱۷، ۲۵، ۲۶ (۱۴۲۵، ۱۴۳۷، ۱۴۳۹-۱۴۴۱)، والبیوع۱۲ (۲۰۶۵)، م/الزکاۃ۲۵ (۱۰۲۴)، ق/التجارات۶۵ (۲۲۹۴) (صحیح)
۲۵۴۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب عورت اپنے شوہر کے مال سے صدقہ دے تو اُسے ثواب ملے گا، اور اس کے شوہر کو بھی۔ اور خازن کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا، اور ان میں سے کوئی دوسرے کا ثواب کم نہ کرے گا، شوہر کو اس کے کمانے کی وجہ سے ثواب ملے گا، اور بیوی کو اس کے خرچ کرنے کی وجہ سے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
58-عَطِيَّةُ الْمَرْأَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا
۵۸-باب: شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کے عطیہ دینے کا بیان​


2541- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَامَ خَطِيبًا؛ فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ: < لا يَجُوزُ لامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلا بِإِذْنِ زَوْجِهَا >. مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: د/البیوع ۸۶ (۳۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۳)، وقد أخرجہ: ق/الھبات ۷ (۲۳۸۸)، ویأتی عند المؤلف ۳۷۸۸) (حسن صحیح)
۲۵۴۱- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مکہ فتح کر لیا، تو تقریر کے لئے کھڑے ہوئے، آپ نے (منجملہ اور باتوں کے) اپنی تقریر میں فرمایا: ''کسی عورت کا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر عطیہ دینا جائز نہیں ''، یہ حدیث مختصر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
59-فَضْلُ الصَّدَقَةِ
۵۹-باب: صدقہ کی فضیلت کا بیان​


2542- أَخْبَرَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْتَمَعْنَ عِنْدَهُ فَقُلْنَ: أَيَّتُنَا بِكَ أَسْرَعُ لُحُوقَا؟ فَقَالَ: < أَطْوَلُكُنَّ يَدًا >؛ فَأَخَذْنَ قَصَبَةً فَجَعَلْنَ يَذْرَعْنَهَا، فَكَانَتْ سَوْدَةُ أَسْرَعَهُنَّ بِهِ لُحُوقًا؛ فَكَانَتْ أَطْوَلَهُنَّ يَدًا، فَكَانَ ذَلِكَ مِنْ كَثْرَةِ الصَّدَقَةِ۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۱۱ (۱۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۱۹)، حم (۶/۱۲۱) (صحیح)
۲۵۴۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ بنی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی محترم بیویاں (ازواج مطہرات) آپ کے پاس اکٹھا ہوئیں، اور پوچھنے لگیں کہ ہم میں کون آپ سے پہلے ملے گی؟ آپ نے فرمایا: ''تم میں سب سے لمبے ہاتھ والی''، ازواج مطہرات ایک بانس کی کھپچی لے کر ایک دوسرے کا ہاتھ ناپنے لگیں، تو وہ ام المومنین سودہ رضی الله عنہا تھیں جو سب سے پہلے آپ سے ملیں، وہی سب میں لمبے ہاتھ والی تھیں، یہ ان کے بہت زیادہ صدقہ وخیرات کرنے کی وجہ سے تھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی آپ کی بیویوں میں سب سے پہلے انہیں کا انتقال ہوا، وہ لمبے ہاتھ والی اس معنی میں تھیں کہ وہ بہت زیادہ صدقہ وخیرات کرتی تھیں، بعض روایتوں میں سودہ کے بجائے زینب کا نام آیا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
60-بَاب أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟
۶۰-باب: کون سا صدقہ افضل ہے؟​


2543- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: < أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، تَأْمُلُ الْعَيْشَ، وَتَخْشَى الْفَقْرَ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۱۱ (۱۴۱۹)، والوصایا۷ (۲۷۴۸)، م/الزکاۃ۳۱ (۱۰۳۲)، د/الوصایا۳ (۲۸۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۰۰)، وقد أخرجہ: ق/الوصایا ۴ (۲۷۰۶)، حم۲/۲۳۱، ۲۵۰، ۴۱۵، ۴۴۷، ویأتی عند المؤلف في الوصایا۱ (برقم۳۶۴۱) (صحیح)
۲۵۴۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: تمہارا اس وقت کا صدقہ دینا افضل ہے جب تم تندرست ہو اور تمھیں دولت کی حرص ہو اور تم عیش وراحت کی آرزو رکھتے ہو اور محتاجی سے ڈرتے ہو۔


2544- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى ابْنَ طَلْحَةَ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ حَدَّثَهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ>۔
* تخريج: م/الزکاۃ۳۲ (۱۰۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۳۵)، خ/الزکاۃ۱۸ (۱۴۲۷)، حم۳/۴۰۲، ۴۰۳، ۴۳۴، دی/الزکاۃ۲۲ (۱۶۹۳) (صحیح)
۲۵۴۴- حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری کی پُشت سے ہو (یعنی مالداری باقی رکھتے ہوئے ہو)، اور اوپر والا ہاتھ ۱؎ نیچے والے ہاتھ ۲؎ سے بہتر ہے، اور پہلے صدقہ انہیں دو جن کی تم کفالت کرتے ہو''۔
وضاحت ۱؎: مراد دینے والا ہاتھ ہے۔ وضاحت ۲؎: مراد لینے والا ہاتھ ہے۔


2545- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَاكَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ>۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۱۸ (۱۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۴)، حم (۲/۴۰۲) (صحیح)
۲۵۴۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری کی پشت سے ہو ۱؎، اور ان سے شروع کرو جن کی کفالت تمہارے ذمہ ہے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی آدمی صدقہ دے کر محتاج نہ ہو جائے، بلکہ اس کی مالداری برقرار رہے۔


2546- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً >۔
* تخريج: خ/الإیمان۴۲ (۵۵)، المغازی۱۲ (۴۰۰۶)، النفقات۱ (۵۳۵۱)، م/الزکاۃ۱۴ (۱۰۰۲)، ت/البر ۴۲ (۱۹۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۶)، حم۴/۱۲۰، ۱۲۲، و۵/۲۷۳، دی/الاستئذان۳۵ (۲۷۰۶) (صحیح)
۲۵۴۶- ابو مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب آدمی اپنی بیوی پر خرچ کرے اور اس سے ثواب کی امید رکھتا ہو تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوگا''۔


2547- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ عَبْدًا لَهُ، عَنْ دُبُرٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "أَلَكَ مَالٌ غَيْرُهُ؟ "، قَالَ: لاَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي؟ " فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْعَدَوِيُّ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ؛ فَجَائَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: <ابْدَأْ بِنَفْسِكَ فَتَصَدَّقْ عَلَيْهَا، فَإِنْ فَضَلَ شَيْئٌ فَلأَهْلِكَ، فَإِنْ فَضَلَ شَيْئٌ عَنْ أَهْلِكَ فَلِذِي قَرَابَتِكَ، فَإِنْ فَضَلَ عَنْ ذِي قَرَابَتِكَ شَيْئٌ فَهَكَذَا وَهَكَذَا "، يَقُولُ: " بَيْنَ يَدَيْكَ وَعَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ >.
* تخريج: م/الزکاۃ۱۳ (۹۹۷)، والأیمان ۱۳ (۹۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۲۲)، وقد أخرجہ: خ/البیوع۵۹ (۲۱۴۱)، ۱۱۰ (۲۲۳)، والاستقراض ۱۶ (۲۴۰۳)، والخصومات۳ (۲۴۱۵)، والعتق ۹ (۲۵۳۴)، وکفارات الأیمان۷ (۶۷۱۶)، والإکراہ۴ (۶۹۴۷)، والأحکام۳۲ (۷۱۸۶) (مختصراً)، د/العتق۹ (۳۹۵۷)، ق/العتق۱ (۲۵۱۳) (مختصراً)، حم (۳/۳۰۵، ۳۶۸، ۳۶۹، ۳۷۰، ۳۷۱) (صحیح)
۲۵۴۷- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنی عذرہ کے ایک شخص نے اپنے غلام کو مدبر کر دیا ۱؎، یہ خبر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے اس شخص سے پوچھا: '' کیا تمہارے پاس اس غلام کے علاوہ بھی کوئی مال ہے؟ ''اس نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسے مجھ سے کون خرید رہا ہے؟ ''تو نعیم بن عبداللہ عدوی نے اسے آٹھ سو درہم میں خرید لیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان درہموں کو لے کر آئے اور انہیں اس کے حوالہ کر دیا، اور فرمایا: ''پہلے خود سے شروع کرو اسے اپنے اوپر صدقہ کرو اگر کچھ بچ رہے تو تمہاری بیوی کے لیے ہے، اور اگر تمہاری بیوی سے بھی بچ رہے تو تمہارے قرابت داروں کے لئے ہے، اور اگر تمہارے قرابت داروں سے بھی بچ رہے تو اس طرح اور اس طرح کرو، اور آپ اپنے سامنے اور اپنے دائیں اور بائیں اشارہ کر رہے تھے '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی یہ کہہ دیا ہو کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو۔
وضاحت ۲؎: مطلب یہ ہے کہ اپنے پاس پڑوس کے محتاجوں اور غریبوں کو دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
61-صَدَقَةُ الْبَخِيلِ
۶۱-باب: بخیل کے صدقے کا بیان​


2548- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنَاه أَبُوالزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < إِنَّ مَثَلَ الْمُنْفِقِ الْمُتَصَدِّقِ وَالْبَخِيلِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ - أَوْ جُنَّتَانِ - مِنْ حَدِيدٍ مِنْ لَدُنْ ثُدِيِّهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَإِذَا أَرَادَ الْمُنْفِقُ أَنْ يُنْفِقَ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ الدِّرْعُ - أَوْ مَرَّتْ - حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَإِذَا أَرَادَ الْبَخِيلُ أَنْ يُنْفِقَ قَلَصَتْ وَلَزِمَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا حَتَّى إِذَا أَخَذَتْهُ بِتَرْقُوَتِهِ - أَوْ بِرَقَبَتِهِ " - يَقُولُ أَبُوهُرَيْرَةَ: أَشْهَدُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَسِّعُهَا فَلاَ تَتَّسِعُ، قَالَ طَاوُسٌ: سَمِعْتُ أَبَاهُرَيْرَةَ يُشِيرُ بِيَدِهِ وَهُوَ يُوَسِّعُهَا وَلا تَتَوَسَّعُ۔
* تخريج: خ/ اللباس۹ (۵۷۹۷)، م/الزکاۃ ۲۳ (۱۰۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۷، ۱۳۶۸۴)، حم۲/۲۵۶، ۳۸۹، ۵۲۳ (صحیح)
۲۵۴۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صدقہ کرنے والے فیاض اور بخیل کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن پر لوہے کے دو کرتے یا دو ڈھال ان دونوں کی چھاتیوں سے لے کر ان کی ہنسلی کی ہڈیوں تک ہوں، جب فیاض خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ اس کے بدن پر کشادہ ہو جاتی ہے، پھیل کر اس کی انگلیوں کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے، اور اس کے نشان قدم کو مٹا دیتی ہے، اور جب بخیل خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ سکڑ جاتی ہے اور اس کی کڑیاں اپنی جگ ہوں پر چمٹ جاتی ہیں یہاں تک کہ وہ اس کی ہنسلی یا اس کی گردن پکڑ لیتی ہے''۔
ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسے کشادہ کر رہے تھے، اور وہ کشادہ نہیں ہو رہی تھی۔
طاوس کہتے ہیں: میں نے ابو ہریرہ رضی الله عنہ کو کہتے سنا کہ آپ اپنے ہاتھ سے کشادہ کرنے کے لیے اشارہ کر رہے تھے، اور وہ کشادہ نہیں ہو رہی تھی۔


2549- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدْ اضْطَرَّتْ أَيْدِيَهُمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَكُلَّمَا هَمَّ الْمُتَصَدِّقُ بِصَدَقَةٍ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تُعَفِّيَ أَثَرَهُ، وَكُلَّمَا هَمَّ الْبَخِيلُ بِصَدَقَةٍ تَقَبَّضَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ إِلَى صَاحِبَتِهَا، وَتَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ، وَانْضَمَّتْ يَدَاهُ إِلَى تَرَاقِيهِ >، وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < فَيَجْتَهِدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا؛ فَلا تَتَّسِعُ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۲۸ (۱۴۴۳)، الجہاد ۸۹ (۲۹۱۷)، م/الزکاۃ ۲۳ (۱۰۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۲۰)، حم (۲/۳۸۹) (صحیح)
۲۵۴۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بخیل اور صدقہ دینے والے (سخی) کی مثال ان دو شخصوں کی ہے جن پر لوہے کی زرہیں ہوں، اور ان کے ہاتھ ان کی ہنسلیوں کے ساتھ چمٹا دیئے گئے ہوں، تو جب جب صدقہ کرنے والا صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ اس کے لئے وسیع وکشادہ ہو جاتی ہے یہاں تک کہ وہ اتنی بڑی ہو جاتی ہے کہ چلتے وقت اس کے پیر کے نشانات کو مٹا دیتی ہے، اور جب بخیل صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو ہر کڑی دوسرے کے ساتھ پیوست ہو جاتی اور سکڑ جاتی ہے، اور اس کے ہاتھ اس کی ہنسلی سے مل جاتے ہیں '' میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ''وہ (بخیل) کوشش کرتا ہے کہ اسے کشادہ کرے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
62-الإِحْصَائُ فِي الصَّدَقَةِ
۶۲-گن گن کر صدقہ کرنے کی ممانعت کا بیان​
ٍ

2550- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ هِنْدٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: كُنَّا يَوْمًا فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسًا - وَنَفَرٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ-، فَأَرْسَلْنَا رَجُلا إِلَى عَائِشَةَ لِيَسْتَأْذِنَ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ سَائِلٌ مَرَّةً، وَعِنْدِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرْتُ لَهُ بِشَيْئٍ، ثُمَّ دَعَوْتُ بِهِ - فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ - فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < أَمَا تُرِيدِينَ أَنْ لا يَدْخُلَ بَيْتَكِ شَيْئٌ، وَلا يَخْرُجَ إِلا بِعِلْمِكِ؟ >، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: < مَهْلا يَاعَائِشَةُ! لاتُحْصِي؛ فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ عَلَيْكِ >۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۲۳) وقد أخرجہ: د/الزکاۃ۴۶ (۱۷۰۰)، حم۶/۷۱، ۱۰۸ (حسن)
۲۵۵۰- ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک دن مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے ہمارے ساتھ کچھ مہاجرین وانصار بھی تھے، ہم نے ایک شخص کو ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس ملاقات کی اجازت حاصل کرنے کے لئے بھیجا، (انہوں نے اجازت دے دی، ہم ان کے پاس پہنچی تو انہوں نے کہا: ایک بار میرے پاس ایک مانگنے والا آیا اس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تشریف فرما تھے، میں نے (خادمہ کو) اسے کچھ دینے کا حکم دیا، پھر میں نے اسے بلایا اسے دیکھنے لگی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا آپ چاہتی ہیں کہ بغیر آپ کے علم میں آئے تمہارے گھر میں کچھ نہ آئے اور تمہارے گھر سے کچھ نہ جائے؟ '' میں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: '' عائشہ! ٹھہر جاؤ، گن کر نہ دو کہ اللہ عزوجل بھی تمھیں بھی گن کر دے''۔


2551- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: <لا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكِ>۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۲۱ (۱۴۳۳)، الھبۃ ۱۵ (۲۵۹۰)، م/الزکاۃ۲۸ (۱۰۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۴۸)، حم (۶/۳۴۴، ۳۴۵، ۳۴۶، ۳۵۲، ۳۵۴) (صحیح)
۲۵۵۱- اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''گن کر نہ دو کہ اللہ عزوجل بھی تمھیں گن کر دے''۔


2552- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا جَائَتْ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَانَبِيَّ اللَّهِ! لَيْسَ لِي شَيْئٌ إِلا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ فِي أَنْ أَرْضَخَ مِمَّا يُدْخِلُ عَلَيَّ؟ فَقَالَ: ارْضَخِي مَا اسْتَطَعْتِ، وَلا تُوكِي فَيُوكِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكِ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۲۲ (۱۴۳۴)، م/الزکاۃ ۲۸ (۱۰۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۱۴)، وقد أخرجہ: د/الزکاۃ ۴۶ (۱۶۹۹)، ت/البر ۴۰ (۱۹۶۱)، حم (۶/۳۵۴) (صحیح)
۲۵۵۲- اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہنے لگیں: اللہ کے نبی! میرے پاس تو کچھ ہوتا نہیں ہے سوائے اس کے کہ جو زبیر (میرے شوہر) مجھے (کھانے یا خرچ کرنے کے لئے) دے دیتے ہیں، تو کیا اس دیے ہوئے میں سے میں کچھ (فقراء ومساکین کو) دے دوں تو مجھ پر گناہ ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ''تم جو کچھ دے سکو دو، اور روکو نہیں کہ اللہ عزوجل بھی تم سے روک لے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
63-الْقَلِيلُ فِي الصَّدَقَةِ
۶۳-باب: تھوڑے صدقے کا بیان​


2553- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُحِلِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۹ (۱۴۱۳) مطولا، المناقب ۲۵ (۳۵۹۵) مطولا، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۷۴)، حم (۴/۲۵۶) (صحیح)
۲۵۵۳- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آگ سے بچو، اگر چہ کھجور کا ایک ٹکڑا اللہ کی راہ میں دے کر سہی''۔


2554- أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ؛ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مُرَّةَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّارَ، فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ وَتَعَوَّذَ مِنْهَا - ذَكَرَ شُعْبَةُ أَنَّهُ فَعَلَهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ - ثُمَّ قَالَ: < اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ التَّمْرَةِ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ >۔
* تخريج: خ/الأدب ۳۴ (۶۰۲۳)، الرقاق ۵۱ (۶۵۶۳)، م/الزکاۃ ۲۰ (۱۰۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۵۳) (صحیح)
۲۵۵۴- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا، اور نفرت سے اپنا منہ پھیر لیا، اور اس سے پناہ مانگی۔ شعبہ نے ذکر کیا کہ آپ نے تین دفعہ ایسا کیا، پھر فرمایا: ''آگ سے بچو اگر چہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی اللہ کی راہ میں دے کر سہی۔ اور اگر اسے نہ پاسکو تو بھلی بات کے ذریعہ معذرت کر کے سہی''۔
 
Top